The most-visited اردو Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
محمد علی جناح (پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اُردُو(یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی فارسی زدہ اور معیاری قسم ہے۔یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے،جبکہ بھارت کی چھ ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔بھارتی قانون کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لہاذا سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔بعض زخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو کہ اس خطے کی ہندوّں سے منسوب ہے۔زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوئی ادوار میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں جموں اور کشمیر میں اسے سنہ 1846 اور پنجاب میں سنہ 1849 میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔اسکے علاوہ خلیجی،یورپی ،ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو متکلمین کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اردو متکلمین ہیں۔1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بگھ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیاء اور مغربی ایشیاء کے لئے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔ پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔
امامت یا عقیدہ امامت تمام شیعہ مکاتب فکر کی اصل بنیاد اور شیعیت کا اصل الاصول ہے۔ اہل تشیع کے عقیدہ امامت سے مراد ہے کہ جس طرح اللہ نے صفت عدل ااور حکمت و رحمت کے لازمی تقاضے سے نبوت و رسالت کا سلسلہ جاری فرمایا اور انبیاء و رسل کو لوگوں کی ہدایت رہنمائی اور ان کی قیادت و سربراہی کے لئے بھیجا۔ جن کی بعثت سے بندوں پر اللہ کی حجت قائم ہوئی تھی اور وہ اس اتمام حجت کے بعد ہی آخرت میں ثواب یا عذاب کے مستحق ہیں۔ اسی طرح اللہ نے انبیاء و رسل کے بعد بندوں کی ہدایت و رہنمائی اور قیادت و سیادت جاری رکھنے کے لئے اور ان پر حجت قائم رہنے کے لئے امامت کا سلسلہ قائم کر کے قیامت تک کے لئے امام نامزد کر دیے۔تمام شیعہ مکاتب فکر میں ہر شخص کے لئے اپنے زمانے کے امام کی معرفت اطاعت کو لازمی قرار دیا جاتا ہے۔۔
افغانستان ایشیاء کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ھمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ھمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ھمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا-
فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار
ممالک کی یہ فہرست ان کی خام ملکی پیداوار (GDP) کے حساب سے ہے جن کا حساب منڈی کی قیمتوں پر کیا گیا ہے اور انہیں امریکی ڈالر میں متعلقہ ملک کی سرکاری شرح تبادلہ پر تبدیل کیا گیا ہے۔ یہ مواد 2011ء کا ہے اور اقوام متحدہ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، عالمی بنک اور سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے حاصل کیا گیا ہے۔
بحر الکاہل منطقۂ وقت (Pacific Time Zone) ایک منطقۂ وقت UTC-8 ہے۔ جبکہ موسم گرما میں UTC-7 استعمال ہوتا ہے۔ اس علاقے کا معیاری وقت گرین وچ رصد گاہ کے ایک سو بیسویں میریڈیئن مغربی شمسی وقت کی بنیاد پر ہے۔ اس منطقہ وقت میں الاسکا کے سوا مغربی ریاستہائے متحدہ کا ایک حصہ شامل ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں اسے عموماً بحر الکاہل منطقہ وقت کہا جاتا ہے، لیکن بعض اوقات اسے بحر الکاہل معیاری وقت بھی کہتے ہیں۔
ہندوستان یا بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے جو بر صغیر کے زیادہ تر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زیادہ زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ بھارت کے سب سے بڑے شہر ممبئی، کولکاتہ، دہلی، چنائی، حیدر آباد اور بنگلور ہیں۔
سلطنت (جمع:سلطنتیں/سلطنتوں) ،اس جعرافیائی منطقے کو کہا جاتا ہے جس کو کسی حکومت یا شاہت نے گھیرا یا قابو میں کیا ہو۔اس دنیا کے پیدا ہونے سے آج تک سلطنتوں کا ایک تاریخ چلا آرہاہے۔اس دنیا پر ہمیشہ سے سلطنتوں کا سلسلہ آرہاہے۔مذہبی طور پر دو قسم کی سلطنت ہوتی ہیں ایک سب سے عظیم سلطنت جو خدائے عالم اللہ کا ہے اور دوسرا قسم انسانی سلطنتوں کا ہے۔اس صفحے میں دنیا کے تاریخ میں سب سے بڑے سلطنتوں کا فہرست درج ہے۔
اردو زبان پر مشتمل ادب اردو ادب کہلاتا ہے جو نثر اور شاعری پرمشتمل ہے۔ نثری اصناف میں ناول، افسانہ، داستان،انشائیہ، مکتوب نگاری، اور سفر نامہ شامل ہیں۔ جب کہ شاعری میں غزل، نظم، مرثیہ، قصیدہ، اور مثنوی ہیں۔ اردو ادب میں نثری ادب بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ شعری ادب، لیکن غزل اور نظم سے ہی اردو ادب کی شان بڑھی ایسا سمجھا جاتا ہے۔ اردو ادب پاکستان میں مقبول ہے، بھارت میں مشہور ہے اور افغانستان میں بھی سمجھا اور پڑھا جاتا ہے۔
سرائیکی ہند یورپی زبانوں سے تعلق رکھنے والی پنجابی زبان کا ایک جُنوبی لہجہ ہے۔ اسے 20 ملین (2 کروڑ ) لوگ بولنے والے ہیں جو جنوبی پنجاب، جنوبی خیبر پختونخوا، شمالی سندھ اور مشرقی بلوچستان میں رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت میں 20،000 لوگ سرائیکی بولتے ہیں جو تقسیم کے وقت ہجرت کرکے گئے تھے۔ اس کے علاوہ سرائیکی تارکین وطن (زیادہ تر) مشرق وسطیٰ میں بھی ہیں۔ افغانستان میں بھی کچھ ہندو سرائیکی لہجہ بولتے ہیں لیکن وہاں ان کی تعداد نامعلوم ہے۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں موجود ہیں۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے طابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( موزوں الفاظ میں حقائق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔)
نستعلیق (nastaleeq یا nastaliq)، اِسلامی خطاطی کا ایک انداز ہے، جو عمومی طور پر اُردو زبان کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ یہ ایران میں چودھویں اور پندرھویں صدی عیسوی میں پروان چڑھا۔ اس خطاطی انداز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے بانی ایران کے مشہور خطاط میرعلی تبریزی تھے۔ یہ خط نسخ کے علاوہ، بعض اوقات عربی متن لکھنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ نستعلیق خوش نویسی کا زیادہ تر استعمال ایران، پاکستان، افغانستان اور بھارت میں کیا جاتا ہے۔ نستعلیق کا ایک نسخہ فارسی، پشتو، کھوار اور اُردو لکھنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر استعمال ہوتا ہے۔
احمد ندیم قاسمی (20 نومبر 1916ء تا 10 جولائی 2006ء) پاکستان کے ایک معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگار تھے۔ افسانہ اور شاعری میں شہرت پائی۔ ترقی پسند تحریک سے وابستہ نمایاں مصنفین شمار ہوتا تھا اور اسی وجہ سے دو مرتبہ گرفتار کیے گئے۔ قاسمی صاحب نے طویل عمر پائی اور لگ بھگ نوّے سال کی عمر میں انھوں نے پچاس سے کچھ اوپر کتابیں تصنیف کیں .
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
مرزا غالب(1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعر سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔غالباً ً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
کونکنی (Devanāgarī: कोंकणी, Kōṅkaṇī) Kannada script: ಕೊಂಕಣಿ (konkaṇi) یہ زبان ایک ہند-آریائی زبان ہے، جو بھارت کے مغربی ساحلی علاقے میں بولی جاتی ہے۔ یہ بھارت کی سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ اور ریاست گووا کی سرکاری زبان ہے۔ ریاست مہاراشٹرا میں بھی ایک اقلیتی زبان کی حیثیت سے جانی اور پہچانی جاتی ہے۔ اسی طرح کرناٹک اور کیرلا ریاستوں میں بھی ایک اقلیتی زبان ہے۔ دادرا اور ناگر حویلی علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے۔
حدیث لغت میں ابو البقاء کے بیان کےمطابق حدیث کا لفظ تحدیث سے اسم ہے، تحدیث کے معنی ہیں:خبر دینا ہو الاسم من التحدیث ، و ہو الاخبار۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عرب حدیث بمعن اخبار (خبردینے) کے معنی میں استعمال کرتے تھے ، مثلاً وہ اپنے مشہور ایام کو احادیث سے تعبیر کرتے تھے ، اسی لیے مشہور نحوی الفراء کا کہنا ہے کہ حدیث کی جمع احدوثہ اور احدوثہ کی جمع احادیث ہے، لفظ حدیث کے مادہ کو جیسے بھی تبدیل کریں اس میں خبر دینے کا مفہوم ضرور موجود ہوگا، اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے وجعلناھم احادیث ،،فجعلناھم احادیث ،اللہ نزل احسن الحدیث کتابا متشابھا،،فلیاتو حدیث مثلہ، بعض علماء کے نزدیک لفظ حدیث میں جدت کامفہوم پایاجاتاہے، اس طرح حدیث قدیم کی ضد ہے،حافظ ابن حجر فتح الباری میں فرماتے ہیں:- المراد بالحدیث فی عرف الشرع مایضاف الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،وکانہ ارید بہ مقابلۃ القرآن لانہ قدیم شرعی اصطلاح میں حدیث سے وہ اقوال واعمال مراد ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب ہوں، گویا حدیث کا لفظ قرآن کے مقابلہ میں بولاجاتاہے،اس لیے کہ قرآن قدیم ہے اور حدیث اس کے مقابلہ میں جدید ہے، اصطلاح میں حدیث سے مراد وہ اقوال واعمال اور تقریر(تصویب) مراد ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب ہوں المراد بالحدیث فی عرف الشارع مایضاف الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم الحدیث النبوی ھو عند الاطلاق ینصرف الی ما حدث بہ عنہ بعد النبوۃ من قولہ وفعلہ واقرارہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے اقوال کو حدیث کا نام دیا ہے،آپ ہی نے یہ اصطلاح مقرر فرمائی، جیسا کہ حدیث میں ہے ابوہریرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کے یہ سوال کرتے ہیں کہ آپ کی شفاعت کی سعادت
مسافرِ شب محمد احسن (پیدائش: 24 مئی 1979) نوجوان سفرنامہ نگار ہیں. کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کرنے کے بعد انگلستان چلے گئے اور مانچسٹر یونیورسٹی سے طبیعات، فلکیات، جغرافیہ، علم الارض اور انگریزی زبان میں متعدد کورسز کیے. وہیں اُن میں سیروسیاحت کا شوق پیدا ہوا اور کائنات کا شعور بیدار ہوا جو بعد ازاں اُن کی تحاریر اور کتب میں نظر آیا.
مسلمان ہر سال اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 8 سے 12 تاریخ کو سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کی زیارت کے لیے حاضر ہو کر وہاں جو مخصوص عبادتیں انجام دیتے ہیں، اس مجموعہ عبادات کو اسلامی اصطلاح میں حج اور ان انجام دی جانے والی عبادات کو مناسک حج کہتے ہیں۔ دین اسلام میں حج ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی بھر میں ایک مرتبہ فرض ہے، جیسا کہ قرآن مقدس میں ہے: وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ۔ حج اسلام کے 5 ارکان میں سب سے آخری رکن ہے، جیسا کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث ہے: «اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زكوة دينا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔» مناسک حج کی ابتدا ہر سال 8 ذوالحجہ سے ہوتی ہے، حاجی متعین میقات حج سے احرام باندھ کر کعبہ کی زیارت کے لیے روانہ ہوتے ہیں، وہاں پہونچ کر طواف قدوم کرتے ہیں، پھر منی روانہ ہوتے ہیں اور وہاں یوم الترویہ گذار کر عرفات آتے ہیں، اور یہاں ایک دن کا وقوف ہوتا ہے، اسی دن کو یوم عرفہ، یوم سعی، عید قربانی ، یوم حلق و قصر وغیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد حجاج رمی جمار (کنکریاں پھینکنے) کے لیے جمرہ عقبہ جاتے ہیں، بعد ازاں مکہ واپس آکر طواف افاضہ کرتے ہیں اور پھر واپس منی جاکر ایام تشریق گذارتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج دوبارہ مکہ واپس آکر طواف وداع کرتے ہیں، اور یوں حج کے جملہ مناسک مکمل ہوتے ہیں۔
کراچی (سندھی: ڪراچي) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔ موجودہ کراچی کی جگہ پر واقع قدیم ماہی گیروں کی بستیوں میں سے ایک کا نام کولاچی جو گوٹھ تھا۔ انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین کا دخول ہوا۔ پاکستان کا دارالحکومت اور بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئیں۔ 1959ء میں پاکستان کے دار الحکومت کی اسلام آباد منتقلی کے باوجود کراچی کی آبادی اور معیشت میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوئی۔
مشتری (انگریزی: Jupiter) ہمارے نظام شمسی کا سورج سے پانچواں اور سب سے بڑا سیارہ ہے۔ گیسی دیو ہونے کے باوجود اس کا وزن سورج کے ایک ہزارویں حصے سے بھی کم ہے لیکن نظام شمسی کے دیگر سیاروں کے مجموعی وزن سے زیادہ بھاری ہے۔ زحل، یورینس اور نیپچون کی مانند مشتری بھی گیسی دیو کی درجہ بندی میں آتا ہے۔ یہ سارے گیسی دیو ایک ساتھ مل کر جووین یعنی بیرونی سیارے کہلاتے ہیں۔
چیک جمہوریہ کا کوئی بھی شہری اردو کو اپنی مادری زبان کے طور پر نہیں بولتا۔ تاہم حالیہ برسوں میں پاکستانی تاجر پیشہ افراد اپنے کاروباری مقاصد کے لیے وقفے وقفے سے آتے اور جاتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ کچھ وقت کے لیے یہاں پر قیام پذیر بھی رہتے ہیں۔ اس سے اس ملک کی نوجوان نسل کو اس زبان سے دل چسپی بھی ہونے لگی ہے اور اردوداں افراد سے اسی زبان میں بات کرنے کے مواقع بھی ملے ہیں حالانکہ ان پاکستانی لوگوں کی اپنی مادری زبان پنجابی یا سندھی ہوتی ہے۔
مملکتِ بحرین خلیج فارس میں واقع ایک جزیرہ ہے۔ بحرین خلیج فارس میں ایک جزیرے پر مشتمل چھوٹا سا ملک ہے۔ سعودی عرب جنوب اور مغرب میں ہے اور شاہ فہد پل سے بحرین سے منسلک ہے خلیج فارس میں مشرق میں قطر ہے۔ قطر اور بحرین کے مابین پل بنانے کا 2008 میں منصوبہ شروع کیا گیا جو تا حال شروع نہیں ہواہے۔ یہاں کی صدر زبان عربی ہے۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
بھارت کی ریاست گجرات کی زبان کو گجراتی کہا جاتا ہے۔ گجراتی ہند آریائی زبان ہے۔ یہ ہند یوروپی زبانوں کے گروہ کا ایک حصہ ہے۔جدید گجراتی زبان قدیم گجراتی زبان سے وجود میں آئی ہے جدید راجستھانی زبان سے اس کا کینڈا بہت ملتا جلتا ہے۔ پوری دُنیا کے تقریباً چھ کروڑ ساٹھ لاکھ افراد گجراتی زبان بولتے ہیں۔ یہ ہندوستان کی ریاستِ گجرات کی سرکاری زبان بھی ہے۔ ہندی زبان کی مانند دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ ہندی رسم الخط میں تما م حروف کے سر پر ایک افقی خط کھنچا ہوتا ہے ، جو گجراتی حروف میں نہیں ہوتا۔
چین کے خود مختار صوبے سنکیانگ کے عوام کی زبان اویغور ہے۔ چونکہ یہ زبان ایک تبدیل شدہ عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اس لیےبالخصوص اس علاقے کے کچھ لوگوں میں اردو سیکھنے کی بھی جستجو پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی اویغورداں لوگ پاکستان تعلیم اور روزگار کے لیے آئے بھی ہیں اور کچھ لوگوں نے اردو کو اپناتے ہوئے پاکستانی شہریت بھی حاصل کی ہے۔ تاہم اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ پاکستان نے اس شورش زدہ علاقے میں علیحدگی پسندی کو ہوا دی ہے، بالکل ہی غلط ہے۔ یہی وجہ ہے چین اور پاکستان کے سیاسی تعلقات ہمیشہ ہی بہتر رہے ہیں اور پاکستان نے اویغور شدت پسندی کی حمایت کرنے والی تنظیموں پر وقتًافوقتًا پابندی عائد کی ہے۔
کشمیری زبان (कॉशुर / کٲشُر) (Kashmiri language) بھارت اور پاکستان کی ایک اہم زبان ہے. كشےتروستار 10،000 مربع میل؛ کشمیر کی وتستا وادی کے علاوہ جواب میں ذوجيلا اور برذل تک اور جنوب میں بانهال سے پرے کشتواڑ (جموں صوبے) کی مشترکہ اپتيكا تک. کشمیری، جموں صوبے کے بانهال، رامبن اور بھدرواه میں بھی بولی جاتی ہے.
ہند۔یورپی زبانیں (Indo-European Languages) ایک ایسا گروہ ہیں جس میں آج کی سب سے زیادہ بولے جانے والی زبانیں شامل ہیں۔ یہ ساڑھے چار سو سے کچھ زیادہ زبانوں کا ایک خاندان ہے انھیں ایک خاندان میں ان کی خصوصیات کی بنا پر رکھا گیا ہے۔ ہند۔یورپی زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں کی تعداد دنیا میں کسی بھی اور زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں سے زیادہ ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے بھی زبانوں کا یہ خاندان دنیا کے ایکوسیع رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔
پنجابی (Punjabi language) (شاہ مکھی پنجابی، گرمکھی ਪੰਜਾਬੀ) ایک ہند یورپی زبان ہے جو کہ باشندگانِ پنجاب میں مروّج ہے۔ پنجابی بولنے والوں میں ہندومت، سکھ مت، اسلام، اور مسیحیت کے پیروکار شامل ہیں۔ اول الذکر مذہب کے علاوہ باقی تینوں مذاہب میں اس زبان کو خاص حیثیت حاصل رہی ہے۔ پاکستان اور ہندوستان میں کیے گیے مردم شماریوں کے مطابق دنیا میں پنجابی بولنے والوں کی تعداد 14-15کروڑ سے زائد ہے ۔ اس زبان کے بہت سے لہجے ہیں جن میں سے ماجھی لہجے کو ٹکسالی مانا جاتا ہے۔ یہ لہجہ پاکستان میں لاہور، شیخوپورہ، گوجرانوالہ کے اطراف میں جبکہ ہندوستان میں امرتسر اور گورداسپور کے اضلاع میں مستعمل ہے۔ایس.آئی.ایل نژادیہ کے 1999ء کی شماریات کے مطابق پنجابی اور ہندی دُنیا میں گیارویں سب سے زیادہ بولی جانی والی زبان ہے.
دیوالی جو دیپاولی اور عید چراغاں کے ناموں سے بھی معروف ہے ایک قدیم ہندو تہوار(کہیں کہیں تیوہار بھی کہا جاتا ہے) ہے، جسے ہر سال موسم بہار میں منایا جاتاہے۔ یہ تہوار یا عید چراغان روحانی اعتبار سے اندھیرے پر روشنی کی، نادانی پر عقل کی، بُرائی پر اچھائی کی اور مایوسی پر اُمید کی فتح و کامیابی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اس تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہوجاتی ہوتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتے ہیں۔ اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار شمسی-قمری ہندو تقویم کے مہینہ کارتیک میں منایا جاتا ہے۔ گریگورین تقویم کے مطابق یہ تہوار وسط اکتوبر اور وسط نومبر میں واقع ہوتا ہے۔
نظم سے مراد ایسا صنف سخن ہے جس میں کسی بھی ایک خیال کو مسلسل بیان کیا جاتا ہے۔نظم میں موضوع اور ہیئت کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ہمارے ہاں نظمیں مثنوی اور غزل کے انداز میں لکھی گئی ہیں۔ جدید دور میں نظم ارتقائی مراحل سے گزرتے ہوئے آج کئی حالتوں میں تقسیم ہو چکی ہے، جس کی پانچ بنیادی قسمیں ہیں:
اردو زبان کی ابتداء کے متعلق نظریات
زبان اردو کی ابتداء و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتداء کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا ءکا سراغ قدیم آریائو ں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتداء کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتداء مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
حضرت فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جن کا معروف نام فاطمۃ الزھراء ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خدیجہ بنت خویلد رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کی بیٹی تھیں۔تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی حضرت علی ابن ابو طالب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حسن رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور حسین رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور دو بیٹیاں زینب رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اور ام کلثوم رضی ﷲ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ آپ کے کثیر القابات مشہور ہیں۔
سرسید احمد خاں برصغیرمیں مسلم نشاۃ ثانیہ کے بہت بڑے علمبردار تھے اور انہوں نے مسلمانوں میں بیداری علم کی تحریک پیدا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا. سر سید احمد خان انیسویں صدی کے بہت بڑے مصلح اور رہبر تھے۔ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کو جمود سے نکالنے اور انہیں با عزت قوم بنانے کے لیے سخت جدوجہد کی. آپ ایک زبردست مفکر، بلند خیال مصنف اور جلیل القدر مصلح تھے۔ " سرسید نے مسلمانوں کی اصلاح و ترقی کا بیڑا اسوقت اٹھایا جب زمین مسلمانوں پر تنگ تھی اور انگریز اُن کے خون کے پیاسے ہو رہے تھے ۔ وہ توپوں سے اڑائے جاتے تھے، سولی پر لٹکائے جاتے تھے، کالے پانی بھیجے جاتے تھے۔ اُن کے گھروں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی تھی۔ اُنکی جائدادیں ضبط کر لیں گئیں تھیں۔ نوکریوں کے دروازے اُن پر بند تھے اور معاش کی تمام راہیں مسدود تھیں۔ .....
نیپال جنوبی ایشیا میں پہاڑی ملک ہے جس کی شمالی سرحد پر چین اور باقی اطراف پر بھارت واقع ہےـ سلسلہ کوہ ہمالیہ اس کے شمالی اور مغربی حصہ میں سے گزرتا ہے اور دنیا کا عظیم ترین پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ اس کی سرحدوں میں پایا جاتا ہےـ چینی رہنماء ماوزے تنگ کے سوشلست حامیوںنے ایک لمبے عرصہ تک گوریلا جنگ کے بعد اب ملک کی سیاست میںنمایاں مقام حاصل کرلیا ہے ۔ بدھ مت اور ہندو دھرم کے حامیوں کی تعداد برابر ہے۔نیپال کی دفتری زبان نیپالی ہے مگر یہاں 26 زبانیں بولی جاتی ہیں اور تمام زبانیں قومی زبانیں سمجھی جاتی ہیں ـ
سینٹ ویلنٹائن ڈے (Saint Valentine's Day) جسے ویلنٹائین ڈے (Valentine's Day) اور سینٹ ویلنٹائن کی دعوت (Feast of Saint Valentine) بھی کہا جاتا ہے ایک مخصوص عالمی دن ہے جو ہر سال 14 فروری کو کچھ مغربی اور سیکولر ملکوں میں سرکاری اور غیر سرکاری طور پر منایا جاتا ہے۔اس دن نوجوان لڑکے لڑکیاں اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
فہرست سرکاری زبانیں بلحاظ ریاست
اس فہرست میں خودمختیار ریاستوں کی سرکاری زبانیں ہیں۔ اس میں وہ تمام زبانیں شامل ہیں جو کسی پورے ملک کی یا ملک کے ایک حصے کی سرکاری زبان ہیں۔جو ریاتیں خودمختیار نہیں ان کے لیے ان پر حکمران ریاستوں کو دیکھیے۔
اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو کہ اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخري الہامي کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریئے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس ، بوسیلۂ وحی ، فردِ واحد (محمد) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراھم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
نیپالی : (नेपाली) ایک انڈو آریائی زبان ہے جو نیپال کی سرکاری زبان ہے۔ اسی طرح بھارت کی سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ یہ زبان بھارت، نیپال، بھوٹان، میانمار، ہانگ کونگ، یونائٹیڈ کنگڈم اور دنیا بھر میں جہاں نیپالی لوگ رہتے ہیں بولی جاتی ہے۔ نیپالی بھارت کے سکم، مغربی بنگال کے دارجیلنگ اور آسام کے کئی علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے۔
دیودار ایک درخت ہے جو زیادہ تر پہاڑی علاقوں خصوصاً بحیرہ روم کے کنارے لبنان میں یا مغربی ہمالیہ میں پایا جاتا ہے۔ دیو دار پاکستان کا قومی درخت ہے۔ عموماً یہ 1000 میٹر سے بلند علاقوں میں اگتا ہے۔ اس کی لمبائی چالیس سے پچاس میٹر تک چلی جاتی ہے۔ اس کی لکڑی انتہائی مضبوط ہوتی ہے اور بحری جہاز بنانے میں بھی استعمال ہوا کرتی تھی۔ دیودار کی بہترین اقسام لبنان، ترکی ، پاکستان اور قبرص میں ہوتی ہیں۔ دیودار بڑا پائیدار درخت ہے اور بعض اقسام کی عمر ایک ھزار سال سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اتنے پرانے دیودار کا تنا اتنا چوڑا ہو سکتا ہے کہ اسے درمیان سے کاٹ کر سڑک گذاری جا سکتی ہے۔ لبنان میں بعض دیودار کے درخت ہیں جن کی عمر کا تخمینہ چار سے پانچ ھزار سال ہے اور انہیں قومی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔
یوم جمہوریہ بھارت بھارت کی ایک قومی تعطیل ہے جسے ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا منسوخ کر کے اس دن دستور ہند کا نفاذ عمل میں آیا اور دستور ہند کی عمل آوری ہوئی۔ دستور ساز اسمبلی نے دستور ہند کو 26 نومبر 1949ء کو اخذ کیا اور 26 جنوری 1950ء کو تنفیذ کی اجازت دے دی۔ دستورِ ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔
نئی دہلی حکومت بھارت کا دارالحکومت اور قدیم شہر ہے۔ یہ پہلے بھی بادشاہوں کی دارالحکومت ہو کرتا تھا اور آج بھی یہ اس ملک کا دارالحکومت ہے مغلوں کے زمانے میں تعمیر شدہ عمارتین آپ کو اس شہر میں بھی کافی تعداد میں ملتی ہیں جنمیں دہلی کا لال قلعہ جامع مسجد اور قطب الدین کی تعمیر کردہ قطب مینار سر فہرست ہے۔
کریئیٹیو کامنز اجازت نامہ (انگریزی: Creative Commons license) عوامی حقوق نشر و اشاعت اجازت ناموں میں سے ایک مشہور سوفٹویئر اجازت نامہ ہے جسے معروف ویب سائٹس مثلاً ویکیپیڈیا اور فری بیس وغیرہ استعمال کرتی ہیں۔ اس اجازت نامہ کو ایک امریکی غیر منفعت بخش تنظیم کریئیٹیو کامنز نے ترتیب دیا ہے۔ اس اجازت نامہ کو اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب کوئی مصنف دوسروں کو اپنی تخلیق کی اشاعت و استعمال اور اس کی بنیاد پر مزید کام کرنے کے حقوق دینا چاہتا ہے، نیز اس اجازت نامہ کے تحت مصنف دوسروں کو جملہ حقوق دینے کے بجائے بعض حقوق بھی دے سکتا ہے مثلاً یہ قید لگائی جا سکتی ہے کہ اس کے کام کا تجارتی و کاروباری استعمال نہیں ہوگا، محض غیر تجارتی استعمال کی اجازت ہے۔
کینیڈا میں اردو بولنے والوں کی کل آبادی اس وقت 208,125 ہے۔ اردو بولنے والی آبادی کی آمد 1960ء کی دہائی سے شروع ہوئی تھی۔ 1970ء کے دہائی میں اردو سوسائٹی آف کینیڈا کا قیام ٹورانٹو میں ہوا۔ اس سوسائٹی کے زیر اہتمام وقتًا فوقتًا مشاعرے منعقد ہونے ہونے لگے اور سرگرمیاں نئے ہند و پاک تارکین وطن کی آمد کے ساتھ بڑھنے لگیں۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ کینیڈا میں اردو بولنے والوں کی آبادی 0.5 فیصد ہے۔
فاطمہ جناح مادرملت یعنی قوم کی ماں۔ ہمارے ماہرین تاریخ وسیاست نے مادر ملت کو قائداعظم کے گھر کی دیکھ بھال کرنے والی بہن کے حوالے سے بہت بلند مقام دیا ہے لیکن انہوں نے قیام پاکستان اور خصوصاً 1965ء کے بعد کے سیاسی نقشے پر جو حیرت انگیز اثرات چھوڑے ہیں ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی۔ یہ ایک معنی خیز امر ہے کہ قائد اعظم کی زندگی میں مادر ملت ان کے ہمر اہ موثر طور پر 19سال رہیں یعنی 1929ء سے 1948ء تک اور وفات قائد کے بعد بھی وہ اتنا ہی عرصہ بقید حیات رہیں یعنی 1946ء سے 1967ء تک لیکن اس دوسرے دور میں ان کی اپنی شخصیت کچھ اس طرح ابھری اور ان کے افکارو کردار کچھ اس طرح نکھر کر سامنے آئے کہ انہیں بجا طور پر قائداعظم کی جمہوری' بے باک اور شفاف سیاسی اقدار کو ازسر نو زندہ کرنے کا کریڈیٹ دیا جا سکتا ہے جنہیں حکمران بھول چکے تھے۔
مثنوی کا لفظ، عربی کے لفظ ”مثنیٰ “ سے بنا ہے اور مثنیٰ کے معنی دو کے ہیں۔ اصطلاح میں ہیت کے لحاظ سے ایسی صنفِ سخن اور مسلسل نظم کو کہتے ہیں جس کے شعر میں دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں اور ہر دوسرے شعر میں قافیہ بدل جائے، لیکن ساری مثنوی ایک ہی بحر میں ہو۔ مثنوی میں عموماً لمبے لمبے قصے بیان کئے جاتے ہیں نثر میں جو کام ایک ناول سے لیا جاتا ہے، شاعری میں وہی کام مثنوی سے لیا جاتا ہے، یعنی دونوں ہی میں کہانی بیان کرتے ہیں۔ مثنوی ایک وسیع صنفِ سخن ہے اور تاریخی، اخلاقی اور مذہبی موضوعات پر کئی ایک خوبصورت مثنویاں کہی گئی ہیں۔ مثنوی عموماً چھوٹی بحروں میں کہی جاتی ہے اور اس کیلیے چند بحریں مخصوص بھی ہیں اور شعرا عموماً اسکی پاسداری کرتے ہیں لیکن مثنوی میں شعروں کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں ہے، کچھ مثنویاں تو کئی کئی ہزار اشعار پر مشتمل ہیں۔
غزل کے لغوی معنی ہیں: "عورتوں سے باتیں کرنا" یا "عورتوں کی باتیں کرنا"، غزل اس آواز کو بھی کہا جاتا ہے جو ہرن کے گلے سے اس وقت نکلتی ہے جب وہ شیر کے خوف سے بھاگ رہی ہوتی ہے۔اس لیے چونکہ اس میں وارداتِ عشق کی مختلف کیفیات کا بیان ہوتا ہے، شاید یہ نام پڑا۔ اصطلاحِ شاعری میں غزل سے مراد وہ صنفِ نظم ہے جس کا ہر ایک شعر الگ مضمون کا حامل ہو اور اس میں عشق وعاشقی کی باتیں بیان ہوئی ہوں خواہ وہ عشق حقیقی ہو یا عشق مجازی۔ لیکن آج کل غزل میں عشق و عاشقی کے علاوہ دنیا کا کوئی بھی موضوع زیرِ بحث لایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز فارسی زبان سے ہوتا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں اسکے عربی زبان سےتعلق سےبھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ عربی صنف قصیدہ میں موجود تشبیب سے ہی غزل کی ابتداء ہوئی۔