The most-visited اردو Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
فیصل آباد پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے، جس کا سابق نام لائل پور (Lyallpur) تھا۔ 1979ء میں اسے سعودی عرب کے شاہ فیصل بن عبدالعزیز السعود کے نام پر فیصل آباد کا نام دیا گیا۔ اپنے دیہاتی تمدن کی وجہ سے ایک وقت تک اسے ایشیا کا سب سے بڑا گاؤں کہا جاتا تھا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ وہ ایک عظیم شہر بن کر نمودار ہوا اور اب اسے کراچی اور لاہور کے بعد پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ دنیا کے عظیم قوال و موسیقار نصرت فتح علی خان کا تعلق اسی شہر سے تھا۔
میاں محمد نواز شریف (ولادت: 25 دسمبر، 1949ء، لاہور) پاکستان کے سابقہ وزیر اعظم اور پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سربراہ۔ نواز شریف تین بار 1990ء تا 1993ء، 1997ء تا 1999ء اور آخری بار ء2013 تا 2017ء وزیر اعظم پاکستان پر رہے۔ اس سے پہلے 1985 تا 1990 وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
لاہور (پنجابی: لہور (شاہ مکھی): ਲਹੌਰ (گرمکھی)؛ ہندی: लाहौर؛ عربی: لاهور؛ فارسی: لاھور؛ انگریزی: Lahore) صوبہ پنجاب پاکستان کا دار الحکومت اور دوسرا بڑا شہر ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز اور پاکستان کا دل اور باغوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے اور یہ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ لاہور کا شمار دنیا کے قدیم اور اہم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ زندہ دلان لاہور کے روایتی جوش و جذبے کے باعث اسے بجا طور پر پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ نورجہاں نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔
بھارت یا جمہوریہ بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے ۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتی ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملک سری لنکا ،مالدیپ کے قریب ترین ملک ہے۔جبکہ بھارت کے نکوبار اور اندامان جزیرے تھائی لینڈ اور انڈونیشیاء سے سمندری حدود سے جڑے ہیں۔
کراچی (سندھی: ڪراچي) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈا بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔ موجودہ کراچی کی جگہ پر واقع قدیم ماہی گیروں کی بستی کا نام مائی کولاچی تھا۔ جو بعد میں بگڑ کر کراچی بن گیا انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین کا دخول ہوا۔ پاکستان کا دارالحکومت اور بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئیں۔ 1959ء میں پاکستان کے دار الحکومت کی اسلام آباد منتقلی کے باوجود کراچی کی آبادی اور معیشت میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوئی۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
اردشیر اول یا اردشیر دراز دست یا ارتخششتا اول (فارسی: اردشیر یکم، قدیم فارسی: Artaxšaça / ارتخشتره،) ہخامنشی سلطنت کا شہنشاہ اور خشیارشا اول کا تیسرا بیٹا جو اپنے باپ اور بڑے بھائی دارا کے قتل کے بعد ایران کے تخت پر بیٹھا۔ اس کا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ سے بڑا تھا۔ ابتدا میں ارتانیس کے زیر اثر رہا۔ جب ارتانیس اردشیر کو قتل کرنے کی سازش میں مارا گیا تو ایک اور امیر باگ تھکشا نامی کے زیراثر آیا۔ اس کے عہد میں سلطنت میں بغاوتیں ہوتی رہیں۔ کتاب عزرا کے مطابق یہ شاہ ایران کا نام تھا اس کے دور حکومت میں بہت سے یہودی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ عزرا اُن 5000 افراد رہا شدہ افراد کی قیادت پر مامور تھے۔
پنجاب پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف سرحد اور بلوچستان،شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں اردو اور سرائیکی بھی بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ہے۔ پنجاب فارسى زبان كے دو لفظوں پنج بمعنی پانچ(5) اور آب بمعنی پانی سے مل کر بنا ہے۔
اُردُو (یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی معیاری قسم ہے۔ یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے، جبکہ بھارت کی چھے ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ بھارتی آئین کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں میں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں، یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔حوالہ درکار؟ بعض ذخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو اس خطے کی ہندوؤں سے منسوب ہے۔حوالہ درکار؟ زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوی دور میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں اور جموں و کشمیر میں اسے سنہ 1846ء اور پنجاب میں سنہ 1849ء میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔ اس کے علاوہ خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو بولنےوالوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اہلِ اردو ہیں۔ 1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورتحال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
یوم آزادی پاکستان یا یوم استقلال ہر سال 14 اگست کو پاکستان میں آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947ء میں انگلستان سے آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا۔ 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضاء میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ملک بھر کی اہم سرکاری عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہے۔اسلام آباد جو پاکستان کا دارالحکومت ہے، اس کو خاص طور پر سجایا جاتا ہے، اسکے مناظر کسی جشن کا سماں پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہیں ایک قومی حیثیت کی حامل تقریب میں صدر پاکستان اور وزیرآعظم قومی پرچم بلند کرتے ہوئے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اس پرچم کی طرح اس وطن عزیز کو بھی عروج و ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔ ان تقاریب کے علاوہ نہ صرف صدارتی اور پارلیمانی عمارات پر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے بلکہ پورے ملک میں سرکاری اور نیم سرکاری عمارات پر بھی سبز ہلالی پرچم پوری آب و تا ب سے بلندی کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ یوم اسقلال کے روز ریڈیو، بعید نُما اور جالبین پہ براہ راست صدر اور وزیراعظم پاکستان کی تقاریر کو نشر کیا جاتا ہے اور اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ ہم سب نے مل کراس وطن عزیز کو ترقی، خوشحالی اور کامیابیوں کی بلند سطح پہ لیجانا ہے۔
کریئیٹیو کامنز اجازت نامہ (انگریزی: Creative Commons license) عوامی حقوق نشر و اشاعت اجازت ناموں میں سے ایک مشہور سوفٹویئر اجازت نامہ ہے جسے معروف ویب سائٹس مثلاً ویکیپیڈیا اور فری بیس وغیرہ استعمال کرتی ہیں۔ اس اجازت نامہ کو ایک امریکی غیر منفعت بخش تنظیم کریئیٹیو کامنز نے ترتیب دیا ہے۔ اس اجازت نامہ کو اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب کوئی مصنف دوسروں کو اپنی تخلیق کی اشاعت و استعمال اور اس کی بنیاد پر مزید کام کرنے کے حقوق دینا چاہتا ہے، نیز اس اجازت نامہ کے تحت مصنف دوسروں کو جملہ حقوق دینے کے بجائے بعض حقوق بھی دے سکتا ہے مثلاً یہ قید لگائی جا سکتی ہے کہ اس کے کام کا تجارتی و کاروباری استعمال نہیں ہوگا، محض غیر تجارتی استعمال کی اجازت ہے۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان ایک سیاسی رہنما اورحکومت کا سربراہ ہوتا ہے،اور وہ کابینہ ،اور دیگر اہم حکومتی عہدیداروں کو منتخب کرنے کا پابند اورقومی اسمبلی کے عام انتخابات منعقد کرنے کے سلسلے کا فیصلہ کرتا ہے۔ 1947ء میں آزادی کے بعد ہندوستانی آزادی ایکٹ 1947ء کے تحت اس عہدے کو قیام پاکستان کے فوراً بعد تخلیق کیا گیا۔
موہن داس کرم چند گاندھی (گجراتی: મોહનદાસ કરમચંદ ગાંધી؛ ہندی: मोहनदास करमचंद गांधी؛ انگریزی: Mohandas Karamchand Gandhi؛ 2 اکتوبر، 1869ء تا 30 جنوری 1948ء) بھارت کے سیاسی اور روحانی رہنماء اور آزادی کی تحریک کے اہم ترین کردار تھے۔ انہوں نے ستیہ گرہ اور اہنسا (عدم تشدد) کو اپنا ہتھیار بنایا۔ ستیہ گرہ، ظلم کے خلاف عوامی سطح پر منظم سول نافرمانی ہے جو عدم تشدد پر مبنی ہے۔ یہ طریقئہ کار ہندوستان کی آزادی کی وجہ بنی۔ اور ساری دنیا کے لیے حقوق انسانی، اور آزادی کی تحاریک کےلیے روح رواں ثابت ہوئی۔ بھارت میں انھیں احترام سے مہاتما گاندھی اور باپو کہا جاتا ہے۔ انہیں بھارت سرکار کی طرف سے بابائے قوم(راشٹر پتا) کے لقب سے نوازا گیا ہے۔ گاندھی کی یوم پیدائش (گاندھی جینتی) بھارت میں قومی تعطیل کا درجہ رکھتا ہے ا ور دنیا بھر میں یوم عدم تشدد کی طور پر منایا جاتا ہے۔ 30 جنوری، 1948ء کو ایک ہندو قوم پرست نتھو رام گوڈسے نے ان کا قتل کر دیا۔
سید احمد بن متقی خان (7 اکتوبر 1817ء - 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح ، اور فلسفی تھے۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوئے جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی جس کے بعد انہیں وکالت کی اعزازی ڈگری یونیورسٹی آف ایڈنبرا سے عطا کی گئی۔ 1838ء میں انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کئے گئے۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران وہ سلطنت برطانیہ کے وفادار رہے، اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں ان کے کردار کی ستائش کی گئی۔ بغاوت ختم ہونے کے بعد انہوں نے اسباب بغاوب ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں رعایائے ہندوستان کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ مسلمانوں کے دقیانوسی اور راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے، سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا۔ 1859ء میں سر سید نے مرادآباد میں گلشن اسکول، 1863ء میں غازی پور میں وکٹوریہ اسکول اور 1864ء میں سائنسی سوسائٹی برائے مسلمانان قائم کی۔ 1875ء میں محمدن اینگلو اورینٹل کالج جو جنوبی ایشیا میں پہلی مسلم یونیورسٹی بنا۔ اپنے کیریئر کے دوران سر سید نے بار بار مسلمانوں کو سلطنت برطانیہ سے وفاداری پر زور دیا اور تمام ہندوستانی مسلمانوں کو اردو کو بطور زبانِ رابطۂ عامہ اپنانے کی کوشش کی۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے گہری تنقید کا نشانہ بنے۔ سر سید کو پاکستان اور بھارتی مسلمانوں میں ایک موثر شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اکثر دو قومی نظریہ کا بانی تصور کیا جاتا ہے جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی نظریاتی بنیاد بنا۔ انہوں نے دیگر مسلم رہنماؤں بشمول محمد اقبال اور محمد علی جناح کو بھی متاثر کیا۔ سر سید کی اسلام کو سائنس اور جدیدیت کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کے لئے عقلیت پسند (معتزلہ) روایت کی وکالت نے عالمی طور پر اسلامی اصلاح پسندی کو متاثر کیا۔.
نصرت فتح علی خان عظیم پاکستانی قوال، موسیقار اور گلوکار فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے۔ ان کے خاندان نے قیام پاکستان کے وقت مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر سے ہجرت کرکے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی تھی۔ استاد نصرت فتح علی خان نے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق و مغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کر دی۔ انہوں نے صوفیائے کرام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا اور ان کے فیض سے خود انہیں بے پناہ شہرت نصیب ہوئی۔
سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان:Osmanlı Devleti) سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
پاناما دستاویزات مقدمہ پاناما کیس (باضابطہ نام عمران خان نیازی بنام میاں محمد نواز شریف) یا پناما گیٹ سکینڈل پاکستان کی سپریم کورٹ میں جاری ایک مقدمہ ہے جس کی سماعت یکم نومبر 2016ء سے 23 جنوری 2017ء تک جاری رہی۔ یہ مقدمہ عدالت میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما عمران خان لے کر آئے تھے جنہوں نے نواز شریف پر منی لانڈرنگ، رشوت ستانی اور متضاد بیانات کی بنیاد پر یہ مقدمہ دائر کیا۔ یہ الزامات اس وقت عائد کیے گئے جب پاناما دستاویزات میں شریف خاندان اور آٹھ غیر ملکی کمپنیوں کے مابین تعلق کا انکشاف ہوا تھا۔
دریائے سندھ پاکستان کا سب سے بڑا اور اہم دریا ہے۔ دریائے سندھ کی شروعات تبت کی ایک جھیل مانسرور(جھیل ماناساروار)کے قریب ہوتی ہے۔ اس کے بعد دریا لدّاخ اور گلگت بلتستان سے گزرتا ہوا صوبہ خیبرپختونخوا میں داخل ہوتا ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں اسے اباسین بھی کہتے ہیں جس کا مطلب ہے دریاؤں کا باپ۔ دریائے سندھ کو شیر دریا بھی کہا جاتا ہے۔ صوبہ خیبرپختونخواہ میں دریا پہاڑوں سے میدانوں میں اتر آتا ہے اور اس کے بعد صوبہ پنجاب اور سندھ سے گزرتا ہوا ٹھٹہ کے قریب بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔ مختلف مقامات پر اس کے مشرقی معاون دریا (دریائے جہلم، دریائے چناب، دریائے راوی، دریائے ستلج) اس میں شامل ہوتے رہتے ہیں اس دریا کی لمبائی 3200 کلومیٹر ہے
اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریئے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے طابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( موزوں الفاظ میں حقاق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔) شعر تعبیر ہے تخیل ہے اسی لئے لاکھوں موزوں کلام ایسے ہیں جو شعر نہیں...
قومی اسمبلی پاکستان کی پارلیمان کا ایوان زیریں ہے۔ جس کی صدارت اسپیکر کرتا ہے جو صدر اور ایوان بالا سینیٹ کے چیئرمین کی عدم موجودگی میں ملک کے صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیتا ہے۔ عام انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کا سربراہ عموماً وزیر اعظم منتخب ہوتا ہے جو قائد ایوان بھی ہوتا ہے۔
حکومت پاکستان(انگریزی: Government of Pakistan) وفاقی پارلیمانی نظام ہے۔ جس میں صدر مملکت کا انتخاب عوام کی بجائے منتخب پارلیمان کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ صدر مملکت ہے جو پاکستان کی افواج کا کمانڈر انچیف بھی ہوتا ہے۔ وزیر اعظم جو انتظامی امور کا سربراہ ہوتا ہے، پارلیمانی اکثریت سے منتخب کیا جاتا ہے۔ صدر مملکت اور وزیر اعظم کا انتخاب اور تعیناتی بالکل جدا پہلو رکھتے ہیں اور ان کے دور حکومت کا آئینی طور پر آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ 6 ستمبر 2008ء کو پاکستان کے الیکٹورل کالج جو ایوان بالا (senate)، ایوان زیریں (National Assembly) چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ عام طور پر وزیر اعظم ایوان زیریں کی اکثریتی جماعت سے تعلق رکھتا ہے اور ملک کا انتظام کابینہ کی مدد سے چلاتا ہے جو مجلس شوریٰ کے دونوں ایوانوں بالا اور زیریں سے منتخب کیے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی کی ممبران اور صوبائی امبلی کی ممبران عوام ووٹوں کی ذریعے منتخب کرتے ہیں۔وزیر اعظم اور صدر اس پارٹی کے منتخب ہوتے ہیں جن کے سب سے ذیادہ ممبران یا امیدواران ووٹ جیت چکے ہو اور باقی پارٹیوں کے نسبت زیادہ نشست دردست کیئے ہو۔اسپیکر بھی اکثریتی پارٹی کا منتخب ہوتا ہے، تاہم اپوزیشن پارٹیوں کو بھی بڑے اودے دی جاسکتے ہیں۔
عراق اور شام میں دولت اسلامیہ (عربی: الدولة الاسلامية في العراق والشام، انگریزی: Islamic State in Iraq and the Levant یا Islamic State in Iraq and Syria) مختصراً:ISIS عراق اور شام میں ایک فعال عسکریت پسند گروپ ہے جسے اس کے عربی مخفف داعش کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جسے بین الاقوامی برادری تسلیم نہیں کرتی.
نام دھنپت رائے لیکن ادبی دنیا میں پریم چند مشہور ہیں 1885ء میں منشی عجائب لال کے ہاں موضع پانڈے پور ضلع بنارس میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ایک ڈاک خانے میں کلرک تھے۔ پریم چند ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نے تقریباً سات آٹھ برس فارسی پڑھنے کے بعد انگریزی تعلیم شروع کی۔ پندرہ سال کی عمر میں شادی ہوگئی ۔ایک سال بعد والد کا انتقال ہوگیا۔ اس وقت آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے۔ پورے گھر بار کا بوجھ آپ پرہی پڑ گیا۔ فکر معاش نے زیادہ پریشان کیا تو لڑکوں کو بطور ٹیوٹر پڑھانے لگے اور میٹرک پاس کرنے کے بعد محکمہ تعلیم میں ملازم ہوگئے۔ اسی دوران میں بی۔ اے کی ڈگری حاصل کی۔
ابراہیم علیہ السلام جو تین بڑے مذاہب یعنی یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے عظیم پیغمبروں میں سے ایک ہیں۔ یہودی اور عیسائی ابراہیم کو اپنے اپنے مذاہب کا بانی مانتے ہیں، جبکہ مذہب اسلام میں ابراہیم اگرچہ اس کے بانی نہیں مگر وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان کہہ کر پُکارا۔مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتےہیں ۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے ، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیاء کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلمﷺ بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
عبدالستار ایدھی (پیدائش: یکم جنوری، 1928ء - وفات: 8 جولائی، 2016ء) خدمت خلق کے شعبہ میں پاکستان اور دنیا کی جانی مانی شخصیت تھے، جو پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے تاحیات صدر رہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کی شاخیں تمام دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی بیوی محترمہ بلقیس ایدھی بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔ دونوں کو 1986ء میں عوامی خدمات کے شعبہ میں رامون ماگسےسے ایوارڈ (Ramon Magsaysay Award) سے نوازا گیا۔
افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہوگیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد برسر اقتدار آگئی۔
نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ آپ نے تقریباً 900 سال تک لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا مگر آپ کی قوم کا جواب یہ تھا کہ آپ بھی ہماری طرح عام آدمی ہیں اگر اللہ کسی کوبطورِ رسول بھیجتا تو وہ فرشتہ ہوتااور اس میں سے صرف 80 لوگوں نے ان کا دین قبول کیا۔ نوح علیہ السلام تمام رسولوں میں سب سے پہلے رسول تھے۔ جنہیں زمین میں مبعوث کیا گیا تھا۔
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن خطاب عدوی قریشی) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علماء و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
فحش فلم، بالغ فلم، جنسی فلم، ننگی فلم، گندی فلم، عریاں فلم، ٹرپل یا ٹرپل ایکس فلم ایک ایسی فلم کو کہتے ہیں جس ميں جنسی تصورات کو ناظرین کی جنسی تحریک اور شہوانی لطف کے لیے دکھایا جاتا ہے۔ ایسی فلموں میں شہوانی ترغیب والا مواد دکھایا جاتا ہے جیسا کہ عریانی اور کھلے عام جنسی اعمال وغیرہ۔ فحش فلموں کی صنعت کے کارکن اسے بالغ فلمیں یا بالغ صنعت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ برصغیر میں بالغ فلم کو بلیو فلم بھی کہا جاتا ہے۔ فحش فلموں کو بلیو پرنٹ یا بلیو پرنٹ فلمیں کہنا ایک غلط العام ہے۔ بلیو پرنٹ کا اصل مطلب ہے تکنیکی نقشہ۔
فاطمہ جناح مادرملت یعنی قوم کی ماں۔ ہمارے ماہرین تاریخ وسیاست نے مادر ملت کو قائداعظم کے گھر کی دیکھ بھال کرنے والی بہن کے حوالے سے بہت بلند مقام دیا ہے لیکن انہوں نے قیام پاکستان اور خصوصاً 1965ء کے بعد کے سیاسی نقشے پر جو حیرت انگیز اثرات چھوڑے ہیں ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی۔ یہ ایک معنی خیز امر ہے کہ قائد اعظم کی زندگی میں مادر ملت ان کے ہمر اہ موثر طور پر 19سال رہیں یعنی 1929ء سے 1948ء تک اور وفات قائد کے بعد بھی وہ اتنا ہی عرصہ بقید حیات رہیں یعنی 1946ء سے 1967ء تک لیکن اس دوسرے دور میں ان کی اپنی شخصیت کچھ اس طرح ابھری اور ان کے افکارو کردار کچھ اس طرح نکھر کر سامنے آئے کہ انہیں بجا طور پر قائداعظم کی جمہوری' بے باک اور شفاف سیاسی اقدار کو ازسر نو زندہ کرنے کا کریڈیٹ دیا جا سکتا ہے جنہیں حکمران بھول چکے تھے۔ اس سلسلے میں مادر ملت نے جن آرا کا اظہار کیا ان سے عصری سیاسیات و معاملات پر ان کی ذہنی گرفت نا قابل یقین حد تک مکمل اور مضبوط نظر آتی ہے ۔ 1965ء کے صدارتی انتخاب کے موقع پر ایوب خاں کی نکتہ چینی کے جواب میں مادر ملت نے خود کہا تھا کہ ایوب فوجی معاملات کا ماہر تو ہو سکتا ہے لیکن سیاسی فہم و فراست میں نے قائد اعظم سے براہ راست حاصل کی ہے اور یہ ایسا شعبہ ہے جس میں آمر مطلق نا بلد ہے۔ 1965ء کے بعد رونما ہونے والے واقعات مادرملت کے اس بیان کی تصدیق کرنے کے لئے کافی ہیں۔ مثال کے طور پر مادر ملت نے جن خطرات کی بار بار نشاندہی کی ان میں سے چند ایک یہ ہیں : امریکہ کی بڑھتی ہوئی مداخلت۔ بیرونی قرضوں کے ناقابل برداشت دباؤ۔ غربت اور معاشی نا ہمواریوں کے خطر ناک اضافے۔ مشرقی پاکستان اور دیگر پس ماندہ علاقوں کی حالت زار۔ ناخواندگی اور سائنٹیفک تعلیم کے بارے میں حکومت کی مجرمانہ خاموشی۔ نصابات میں اسلامی اقدار اور خاص کر قرآنی تعلیمات کا فقدان۔ جمہوری اور پارلیمانی دستور کی تشکیل میں تاخیر۔ خارجہ پالیسی کے یک طرفہ اور غیر متوازن رویے۔ مادرملت نے اس نوع کے دیگر قومی اور بین الاقوامی معاملات کے بارے میں صاحبان اقتدار اور قوم کوآنے والے خطرات سے آگاہ کرنے والے جو بیانات دیے وہ ان کی دور رس نگاہوں اور سیاسی بصیرت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر ہم نی مادر ملت کے برو قت انتبہ پر کان دھرے ہوتے اور ان خطرات سے بچنے کا اہتمام کیا ہوتا جن کو ان کی نگاہیں صاف طور پر دیکھ رہی تھیں تو آج ہم ان سخت گیر سیاسی 'اقتصادی اور سماجی بحرانوں کی زد میں نہ ہوتے جن کا ہماری قوم شب و روز سامنا کر رہی ہے اور یہ بات تو یقینی معلوم ہوتی ہے کہ مشرقی پاکستان کا دلخراش سانحہ وقوع پزیر نہ ہوتا۔ مادر ملت کی سیاسی زندگی کے قطع نظر انہوں نے جس انداز سے اپنے شب و روز گزارے اورقوم وملت کے لیے جو قربانیاں دیں ان کے اندر بلا شبہ ایک مثالی کردار کے پورے عوامل موجود ہیں۔ ان عوامل میں پانچ خاص طور پر قابل ذکر ہیں : اول: وہ ایک مثالی گریلو خاتون تھیں۔ فضول خرچی سے مکمل پرہیز اور سادہ لیکن ضروری آسائشوں اور سہولتوں سے بھر پور گھر ' قائد اعظم کے لئے طعام و آرام کا ایک نظام الاو قات ' سایسی چہل پہل اور ملاقاتیوں کے ہجوم کے با وجود پر سکون ماحول 'قائد اعظم اپنی سر گر میوں کے اختتام پر جب گھر لوٹتے تو اپنے استقبال کے لئے ایک خنداں و شاداں بہن کو موجود پاتے۔ یہی وہ اطمینان بخش اور آ سودہ خانگی ماحول تھا جس کے طفیل اپنی بیماری کے باوجود قائد اعظم اپنی پوری لگن اور یک سوئی کے ساتھ تحریک پاکستان کو کا میابی سے ہمکنار کر سکے۔ دوم: مادر ملت کی زندگی سے ایک اہم سبق یہ بھی ملتا ہے کہ خواتین کو پرو فیشنل تعلیم سے آ راستہ ہوناچاہئے تا کہ وہ مالی طور پر خود کفیل ہوں اور قومی آمدنی میں بھی اضافہ کر سکیں۔ مادر ملت نے دانتوں کے علاج معالجے میں تخصیص حاصل کی اور کئی سال تک پر یکٹس کی اور اس دوران غریبوں کا مفت علاج کیا۔ سوم: مادرملت نے اپنی زندگی کا بیش تر حصہ بے شمار سماجی اور رفاہی اداروں کی سرپر ستی میں صرف کیا اور ان کی ترقی اور تعمیر میں دامے، درمے،سخنے مدد کی اس حوالے سے کشمیری مہاجرین کے لئے ان کی خدمات نا قابل فرا موش ہیں ۔ چہارم: مادر ملت کا سب سے اہم کارنامہ پاکستان کو جمہوریت کے راستے پر دوبارہ گامزن کرنا ہے انہوں نے1965ء کے صدارتی انتخاب میں حصہ لے کر تحریک پاکستان کی ہما گیر عوامی شرکت کی یادیں تازہ کردیں اور مشرقی اور مغربی پاکستان کے مابین یک جہتی اور یگانگت کے جذبوں کو بیدار کردیا۔ اگرچہ انہیں دھاندلی سے ہرایا گیا لیکن اس کا نتیجہ چند سالوں کے اندر ایوب خان کی آمریت کے خاتمہ کی شکل میں نکلا۔ مادرملت کی سیاسی جدوجہد کے اندر پاکستان کی خواتین کیلئے یہ پیغام مضمر ہے کہ انہیں سیاسیات سے بے تعلق نہیں رہنا چاہیے۔ اپنے اندر سیاسی شعور پیدا کرنا چاہیے اور انتخابات میں بھر پور حصہ لے کر محب وطن اور ایماندار لوگوں کو کامیاب بنانا چاہئے۔ پنجم: اعلیٰ حلقوںاور اقتدار کے ایوانوں میں گھومنے کے باوجود مادر ملت نے اسلامی شعائر کے مطابق زندگی بسر کی اور اپنے آپ کو ہر قسم کے سکینڈل سے محفوظ رکھا۔وہ قائد اعظم کی طرح بے حد خوددار اور پر وقار تھیں وہ اتحاد اسلامی کی شیدائی تھیں اور ان کی زبر دست خواہش تھی کہ نوجوان طلبہ و طالبات کیلئے قرآن مجید کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے۔ خواتین اور خاص کر طالبات پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ قائد اعظم کی اس محترم بہن کی حیات و خدمات کا مطالعہ کریں اور اپنے اندر کم از کم وہ خصوصیات پیدا کریں جن کا اوپر تذکرہ کیا گیا ہے۔ انہی خصوصیات کی بدولت خواتین قوم کی ترقی و تعمیر میں بھر پور انداز میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ مادر ملت کے چند بصیرت افروز افکار:مادر ملت کی حیات و خدمات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے معاشرے کی تشکیل و تعمیر اور ترقیاتی پالیسیوں کے بارے میں وہ واضح نظریات رکھتی تھیں۔ جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا گیا ہے انہیں محض ایک گھریلو خاتون سمجھنا صحیح نہ ہو گا۔ وہ قائد اعظم کی وفات کے بعد 19سال تک بقید حیات رہیں اور ملک کے سیاسی 'معاشی'سماجی اور تعلیمی مسائل کے بارے میں تواتر کے ساتھ اپنی آرا دیتی رہیں ۔ پنجاب یونیورسٹی کی ریسرچ سوسائٹی آف پاکستان نے ان کی دو سو سے زیادہ تقاریرچھاپی ہیں اور اس کے علاوہ اندرونی اور بیرونی معاملات پر ان کے بصیرت افروز تبصرے دیگر کتب ورسائل میں بگھرے پڑے ہیں۔ ان خیالات و بیانات کی رہنمائی کیلئے قائد اعظم موجود نہ تھے۔ مادر ملت اپنے طور پر کتب بینی اور مطالعے کی بے حد شوقین تھیں اور مختلف معاملات کے بارے میں آزادانہ انداز سے سوچتی تھیں۔ ان کے افکار و خیالات کے بارے میں ابھی تک کوئی تجزیاتی تصنیف نظر سے نہیں گزری۔ یھاں نمونے کے طور پر ان کے چار بیانات درج کئے جاتے ہیں جن سے مسائل پر ان کی فکری گرفت کا پتہ چلتا ہے: اسلامی تعلیمات:اس وقت دنیا عجیب دور سے گزر رہی ہے اور یہ کہنا مشکل ہے کہ اس کشمکش کا کیا نتیجہ برآمد ہو گا۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ جو ساری دنیا کیلئے درد سر بنا ہوا ہے وہ یہ کہ بنی نوع انسان میں کس طرح یگانگت اور مساوات قائم کی جائے.........
ہر زبان کے لئے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں قواعد کو grammar کہتے ہیں۔ قواعد یا گرامر، لسانیات کی ایک اہم شاخ ہے، اور اس کا مطالعہ زبان پہ دسترس حاصل کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ یہ مضمون اردو زبان کے قواعد کے متعلق ہے۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
پاکستان کا وزیراعظم حکومت پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبران وزیراعظم کو منتخب کرتے ہیں۔ وزیراعظم کا یہ عہدہ پانچ سال کے لیے ہوتا ہے۔ وزیراعظم اپنی معاونت کے لیے وزیروں کا انتخاب کرتا ہے۔ صدر پاکستان کے پاس وزیراعظم اور اسمبلی کو برخاست کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔ ریاست کا سربراہ تو صدر ہوتا ہے مگر وزیراعظم تمام انتظامی اور حکومتی امور کا سربراہ ہوتا ہے۔
خیبر پختونخوا یا مختصر طور پر پختونخوا، پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو پاکستان کے شمالی مغربی حصّے میں واقع ہے۔ رقبے کے لحاظ پاکستان کے چار صوبوں میں سب سے چھوٹا جبکہ آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا صوبہ ہے۔ اس کا شمالی حصّہ سرسبز و شاداب علاقوں پہ مشتمل ہے جہاں لوگ مختلف علاقوں سے سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں۔ اور جنوبی حصّہ شہروں پر مشتمل ہے جہاں پاکستان کے بہت سے اہم ادارے اور صنعتیں موجود ہیں۔ صوبائی زبان پشتو اور صوبائی دارالحکومت پشاور ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
اہل تشیع یا شیعہ (عربی: شيعة) اسلام کا دوسرابڑا فرقہ ہے۔ اہل تشیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد فقط حضرت علی بن ابی طالب کی امامت کے قائل ہیں اور صرف انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین اور پہلا معصوم امام مانتے ہیں۔ شیعہ یا اہل تشیع نظریہ خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت ذوالعشیرہ اور خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کو اپنا جانشین مقرر کر دیا تھا۔ دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ
کرنسی سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جس کے بدلے دوسری چیزیں خریدی یا بیچی جا سکیں۔ اور اگر یہ چیز کاغذ کی بنی ہو تو یہ کاغذی کرنسی کہلاتی ہے۔ ماضی میں کرنسی مختلف دھاتوں کی بنی ہوتی تھی اور اب بھی چھوٹی مالیت کے سِکّے دھاتوں سے ہی بنائے جاتے ہیں۔ کمپیوٹر کی ایجاد کے بعد کاغذی کرنسی بتدریج ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ ساڑھے تین سال کی مدت میں 5600 میل کا سفر طے کر کے جب مئی، 1275ء میں مارکو پولو پہلی دفعہ چین پہنچا تو چار چیزیں دیکھ کر بہت حیران ہوا۔ یہ چیزیں تھیں: جلنے والا پتھر( کوئلہ)، نہ جلنے والے کپڑے کا دسترخوان (ایسبسٹوس) ،کاغذی کرنسی اور شاہی ڈاک کا نظام۔ مارکو پولو لکھتا ہے "آپ کہہ سکتے ہیں کہ ( قبلائ ) خان کو کیمیا گری ( یعنی سونا بنانے کے فن ) میں مہارت حاصل تھی۔ بغیر کسی خرچ کے خان ہر سال یہ دولت اتنی بڑی مقدار میں بنا لیتا تھا جو دنیا کے سارے خزانوں کے برابر ہوتی تھی۔ لیکن چین سے بھی پہلے کاغذی کرنسی جاپان میں استعمال ہوئی ۔ جاپان میں یہ کاغذی کرنسی کسی بینک یا بادشاہ نے نہیں بلکہ پگوڈا نے جاری کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ کاغذی کرنسی موجودہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکا ہے۔ جولائی، 2006ء کے ایک جریدہ وسہل بلور کے ایک مضمون کا عنوان ہے کہ ڈالر جاری کرنے والا امریکی سینٹرل بینک "فیڈرل ریزرو اس صدی کا سب سے بڑا دھوکا ہے"۔ مشہور برطانوی ماہر معاشیات جان کینز نے کہا تھا کہ مسلسل نوٹ چھاپ کر حکومت نہایت خاموشی اور رازداری سے اپنے عوام کی دولت کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیتی ہے۔ یہ طریقہ اکثریت کو غریب بنا دیتا ہے مگر چند لوگ امیر ہو جاتے ہیں۔ 1927ء میں بینک آف انگلینڈ کے گورنر جوسیہ سٹیمپ ( جو انگلستان کا دوسرا امیر ترین فرد تھا ) نے کہا تھا کہ"جدید بینکاری نظام بغیر کسی خرچ کے رقم (کرنسی) بناتا ہے۔ یہ غالباً آج تک بنائی گئی سب سے بڑی شعبدہ بازی ہے۔ بینک مالکان پوری دنیا کے مالک ہیں۔ اگر یہ دنیا ان سے چھن بھی جائے لیکن ان کے پاس کرنسی بنانے کا اختیار باقی رہے تو وہ ایک جنبش قلم سے اتنی کرنسی بنا لیں گے کہ دوبارہ دنیا خرید لیں...
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
دورِ حکومت: ( 1658ء تا 1707ء) مغلیہ خاندان کا شہنشاہ ، نام :محی الدین ، اورنگزیب لقب، ان کے والد شاہجہان نے انھیں عالمگیر کا خطاب دیا۔ 3 نومبر ،1618ء کو مالوہ کی سرحد پر پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ارجمند بانو بیگم تھیں۔ جو ممتاز محل کے نام سے مشہور تھیں۔ اورنگ زیب کی عمر دو سال کی تھی کہ شاہجہان نے اپنے باپ جہانگیر کے خلاف بغاوت کردی ۔ اور بیوی بچوں کو لے کر چار سال تک بنگال اور تلنگانہ میں پھرتا رہا۔ آخر جہانگیر کے کہنے پر اپنے بیٹوں داراشکوہ اور اورنگ زیب عالمگیر کو دربار میں بھیج کر معافی مانگ لی۔ جہانگیرنےدونوںبچوں کو ملکہ نورجہاں کی نگرانی میں بھیج دیا۔
اسلام آباد پاکستان کا قومی دارالحکومتی شہر ہے جو اسلام آباد وفاقی دارالحکومت کے اندر واقع ہے۔ 1998ء میں كى گئی مردم شمارى کے مطابق اس شہر كى آبادى 805٫235 تھی جبکہ حال ہی میں ایک تخمینے کے مطابق اس شہر کی آبادی تقريبا بیس لاکھ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے یہ پاکستان کا نواں بڑا شہر قرار دیا گیا ہے۔ اس شہر کو 1964ء ميں پاکستان کے دارالحکومت کا درجہ ديا گيا۔ اس سے پہلے کراچی کو يہ درجہ حاصل تھا- اسلام آباد کا شمار دنيا کے چند خوبصورت ترين شہروں میں ہوتا ہے۔ اسلام آباد پاکستان کا سب سے زیادہ شرح خواندگی والا شہر ہے۔
مسلمان ہر سال اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 8 سے 12 تاریخ کو سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کی زیارت کے لیے حاضر ہو کر وہاں جو مخصوص عبادتیں انجام دیتے ہیں، اس مجموعہ عبادات کو اسلامی اصطلاح میں حج اور ان انجام دی جانے والی عبادات کو مناسک حج کہتے ہیں۔ دین اسلام میں حج ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی بھر میں ایک مرتبہ فرض ہے، جیسا کہ قرآن مقدس میں ہے: وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ۔ حج اسلام کے 5 ارکان میں سب سے آخری رکن ہے، جیسا کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث ہے: «اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زكوة دينا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔» مناسک حج کی ابتدا ہر سال 8 ذوالحجہ سے ہوتی ہے، حاجی متعین میقات حج سے احرام باندھ کر کعبہ کی زیارت کے لیے روانہ ہوتے ہیں، وہاں پہونچ کر طواف قدوم کرتے ہیں، پھر منی روانہ ہوتے ہیں اور وہاں یوم الترویہ گزار کر عرفات آتے ہیں، اور یہاں ایک دن کا وقوف ہوتا ہے، اسی دن کو یوم عرفہ، یوم سعی، عید قربانی ، یوم حلق و قصر وغیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد حجاج رمی جمار (کنکریاں پھینکنے) کے لیے جمرہ عقبہ جاتے ہیں، بعد ازاں مکہ واپس آکر طواف افاضہ کرتے ہیں اور پھر واپس منی جاکر ایام تشریق گذارتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج دوبارہ مکہ واپس آکر طواف وداع کرتے ہیں، اور یوں حج کے جملہ مناسک مکمل ہوتے ہیں۔ حج کی عبادت اسلام سے قبل بھی موجود تھی، مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ حج گذشتہ امتوں پر بھی فرض تھا، جیسے ملت حنیفیہ (حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے پیروکاروں) کے متعلق قرآن میں ذکر ہے: وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَنْ لَا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ،۔ حضرت ابراہیم اور ان کے بعد بھی لوگ حج کیا کرتے تھے، البتہ جب جزیرہ نما عرب میں عمرو بن لحی کے ذریعہ بت پرستی کا آغاز ہوا تو لوگوں نے مناسک حج میں حذف و اضافہ کر لیا تھا۔ ہجرت کے نویں سال حج فرض ہوا، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سنہ 10ھ میں واحد حج کیا جسے حجۃ الوداع کہا جاتا ہے۔ اس حج میں حج کے تمام مناسک کو درست طور پر کر کے دکھایا اور اعلان کیا کہ: « خذوا عني مناسككم» ترجمہ: اپنے مناسک حج مجھ سے لے لو۔ نیز اسی حج کے دوران اپنا مشہور خطبہ حجۃ الوداع بھی دیا اور اس میں دین اسلام کی جملہ اساسیات و قواعد اور اس کی تکمیل کا اعلان کیا۔ زندگی میں ایک بار صاحب استطاعت پر حج فرض ہے، اور اس کے بعد جتنے بھی حج کیے جائیں گے ان کا شمار نفل حج میں ہوگا؛ ابو ہریرہ نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کیا ہے: « لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے، چناں چہ حج ادا کرو»، صحابہ نے سوال کیا: "یا رسول اللہ!
ابو الفاخر زین العابدین عبد الکلام (مختصراً: اے پی جے عبد الکلام) بھارت کے سابق صدر اور معروف جوہری سائنس دان، جو 15 اکتوبر1931ء کو ریاست تامل ناڈو میں پیدا ہوئے، اور 27 جولائی 2015ء کو دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوا۔ عبد الکلام بھارت کے گیارہویں صدر تھے، انہیں بھارت کے اعلٰی ترین شہری اعزازات پدم بھوشن، پدم وبھوشن اور بھارت رتن بھی ملے۔ عبد الکلام کی صدارت کا دور 25 جولائی 2007ء کو اختتام پزیر ہوا۔
واحد کا مفہوم (انگریزی: Meaning of Singular) ایک شخص یا ایک چیز کو واحد کہا جاتا ہے۔ یا واحد وہ اسم ہوتا ہے جو ایک شخص یا چیز کو ظاہر کرے۔ مثلاﹰ کتاب، لڑکا، مسجد، استاد، فوج، بلی، شجر، میز، کرسی، وغیرہ۔ جبکہ جمع ایک سے زیادہ شخصوں یا چیزوں کو جمع کہتے ہیں۔ یا جمع وہ اسم ہوتا ہے جو ایک سے زیادہ اشخاص یا اسماء کو ظاہر کرے۔ مثلاً کُتب، لڑکے، مساجد، اساتذہ، افواج، بلیاں، اشجار، میزیں، کرسیاں وغیرہ
آصف علی زرداری سابق صدر پاکستان ایک سندھی بلوچ سیاستدان اور ذوالفقار علی بھٹو کے ابتدائی سیاسی ساتھیوں میں شامل حاکم علی زرداری کےبیٹے ہیں۔ حاکم علی زرداری بعد میں نیشنل عوامی پارٹی میں شامل ہوگئےتھے- آصف زرداری جولائی 1954ء میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد کا اندرونِ سندھ زمینداری کے ساتھ کراچی میں بھی کاروبار اور سینما گھر تھا۔
ابوالکلام محی الدین احمد آزاد : (پیدائش 11 نومبر، 1888ء - وفات 22 فروری،1958ء) (بنگالی: আবুল কালাম মুহিয়ুদ্দিন আহমেদ আজাদ) مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا ان کے والد بزرگوار محمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ مولانا 1888ء میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میںہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔
کرنجیت کور ووہرا جو اپنے فلمی نام (انگریزی: Sunny Leone، لیونی کو لیون اور لیونے بھی پڑھا جاتا ہے) سے مشہور ہے (پیدائش 31 مئی 1981ء) کینیڈا سے تعلق رکھنے والی اداکارہ، کاروباری شخصیت، ماڈل اور سابقہ فحش اداکارہ ہے۔ جو آج کل بھارتی فلم صنعت سے وابستہ ہے۔ اسے 2003ء میں پینٹ ہاؤس پیٹ آف دی ییئر کے لیے نامزد کیا گیا تھا، اس نے ویوڈ اینٹرٹینمنٹ کے لیے خصوصی معاہدے کے تحت کام کیا۔ میکسم رسالے کی 2010ء کی 12 بہترین فحش اداکاراؤں میں نامزد ہونے والی سنی لیونی نے آزاد فلموں اور ٹی وی پروگراموں میں بھی کام کیا۔ بعد ازاں بالی وڈ میں مہیش بھٹ کی 2012ء کی کامیاب فلم جسم 2 سے فلمی اداکاری کا آغاز کر کے شہرت حاصل کی۔
اسلام میں پردہ کی اہمیت اور شرعی حکم
اسلام امن پسند مذہب ہے اور مکمل ضابطہ حیات ہے،جس کے ذریعہ انسان بشریت کے تقاضوں کو پورا کر سکتا ہے، تاریکیوں کو اجالوں میں بدل سکتا ہے۔ اسلام اور اسلامی نظام ِ حیات‘ ایک پاک وصاف معاشرے کی تعمیر اور انسانی اخلاق وعادات کی تہذیب کرتا ہے۔ اسلام نے جہالت کے رسم ورواج اور اخلاق وعادات کو جو ہرقسم کے فتنہ وفساد سے لبریز تھے‘ یکسر بدل کر ایک مہذب معاشرے اور تہذیب کی داغ بیل ڈالی‘ جس سے عام انسان کی زندگی میں امن ‘ چین اور سکون ہی سکون درآیا۔
مکابیین (واحد: مکابی) شفیلہ میں مودین کے ایک یہودی خاندان کا نام تھا۔ جس نے شام کے سلوکی بادشاہ انطاکس اپفینس کی اہلِ فلسطین پر زبردستی یونانی تہذیب و تمدن کو ٹھونسنے کی پالیسی کے خلاف بغاوت شروع کی۔ مکابیوں کی شجاعت کی داستان ایپوکریفا (غیر ملہم کُتب) میں مکابیین کے نام سے دو کتابوں میں درج ہے۔ یہ بغاوت اُس وقت شروع ہوئی جب ایک عمر رسیدہ کاہن متت یاہ نے ایک منحرف یہودی منصبدار کو جو جبراً کافرانہ قربانی چڑھواتا تھا قتل کردیا اور مذبح کو بھی ڈھا دیا۔ پھر وہ اپنے بیٹوں کو لے کر پہاڑوں کو بھاگ گیا۔ تب حسیدیم کی جماعت (شریعت کی سختی سے پابندی کرنے والی جماعت) بھی اِن سے مِل گئی۔ عمر رسیدہ کاہن متت یاہ گوریلا جنگ لڑنے کے چند ماہ بعد وفات پاگیا۔ اس جنگ میں اُس کے دو بیٹے یوحنا اور الی عازار بھی کام آئے باقی تین بیٹوں نے باری باری اِس تحریک کی راہنمائی کی اور اُن سب نے یہودی تاریخ کو نہایت گہرے انداز سے متاثر کیا۔
ظہیر الدین محمد بابر (پیدائش: 1483ء - وفات: 1530ء) ہندوستان میں مغل سلطنت کا بانی تھا۔ انہیں ماں پیار سے بابر (شیر) کہتی تھی۔ اس کاباپ عمر شیخ مرزا فرغانہ (ترکستان) کا حاکم تھا۔ باپ کی طرف سے تیمور اور ماں قتلغ نگار خانم کی طرف سے چنگیز خان کی نسل سے تھا۔ اس طرح اس کی رگوں میں دو بڑے فاتحین کا خون تھا۔ بارہ برس کا تھا کہ باپ کا انتقال ہوگیا۔ چچا اور ماموں نے شورش برپا کردی جس کی وجہ سے گیارہ برس تک پریشان رہا۔ کبھی تخت پر قابض ہوتا اور کبھی بھاگ کر جنگلوں میں روپوش ہوجاتا۔ بالآخر 1504ء میں بلخ اور کابل کا حاکم بن گیا۔ یہاں سے اس نے ہندوستان کی طرف اپنے مقبوضات کو پھیلانا شروع کیا۔