The most-visited اردو Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
یوم آزادی پاکستان یا یوم استقلال ہر سال 14 اگست کو پاکستان میں آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947ء میں انگلستان سے آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا۔ 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضاء میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ملک بھر کی اہم سرکاری عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہے۔اسلام آباد جو پاکستان کا دارالحکومت ہے، اس کو خاص طور پر سجایا جاتا ہے، اسکے مناظر کسی جشن کا سماں پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہیں ایک قومی حیثیت کی حامل تقریب میں صدر پاکستان اور وزیرآعظم قومی پرچم بلند کرتے ہوئے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اس پرچم کی طرح اس وطن عزیز کو بھی عروج و ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔ ان تقاریب کے علاوہ نہ صرف صدارتی اور پارلیمانی عمارات پر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے بلکہ پورے ملک میں سرکاری اور نیم سرکاری عمارات پر بھی سبز ہلالی پرچم پوری آب و تا ب سے بلندی کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ یوم اسقلال کے روز ریڈیو، بعید نُما اور جالبین پہ براہ راست صدر اور وزیراعظم پاکستان کی تقاریر کو نشر کیا جاتا ہے اور اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ ہم سب نے مل کراس وطن عزیز کو ترقی، خوشحالی اور کامیابیوں کی بلند سطح پہ لیجانا ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
ڈاكٹر ولی خان مظفر ایك سكالر، كالم نگار اور عربی کے ادیب ومصنف ہیں، جو علومِ قرآن، حدیث، فقہ، تصوف، منطق، سیاسیات اور عربی زبان كے ماہر مانے جاتے ہیں۔ وہ عربی زبان كو اسلامی ممالك میں رائج كرنے كے داعی ہیں۔ ذرائع ابلاغ اور عرب واسلامی بین الاقوامی كانفرنسز میں ہمیشہ دیكھے جاتے ہیں۔ اُن كی شہرت صدرِ وفاق المدارس پاکستان کے مساعد كے منصب پر 23 سال تك فائز ہونے سے شروع ہوئی۔ اُنہون نے متعدد علمی اور رفاہی ادارے بنائے جن میں قابلِ ذكر کونسل آف عربک کلچر، عربك لینگوئج اوپن یونیورسٹی اور المظفر ٹرست انٹرنیشنل شامل ہیں۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
ننجا (忍者) یا شنوبی (忍び) نوابی دور کے جاپان میں خفیہ کارندے یا قاتل ہوتے تھے۔ ننجا کے کاموں میں جاسوسی، سبوتاژ، دشمن کی صفوں میں گھسنا، قتل اور گوریلا جنگیں شامل تھیں۔ یہ کاروائیاں سامورائی سے کمتر درجے کی سمجھی جاتی تھیں کیونکہ سامورائی لڑائی اور عزت کے حوالے سے انتہائی سخت اصولوں کی پابندی کرتے تھے۔ شنوبی جاسوسوں اور قاتلوں کے خصوصی تربیت یافتہ جتھوں کا ظہور پندرہویں صدی میں ہوا تاہم اس سے ایک سے تین صدیاں قبل بھی ایسے افراد کا وجود ممکن تھا۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
جن گن من بھارت کا قومی ترانہ ہے، جو بنگالی زبان میں تھا۔ پھر اس کو سنسکرت کا لہجہ دے کر سنوارا گیا۔ اس کے شاعر نوبل لارائٹ رابندرناتھ ٹیگور ہیں۔ انڈین نیشنل کانگریس کے 1911ء اجلاس میں یہ پہلی دفعہ گائی گئی۔ 24 جنوری، 1950ء کو بھارت کی قانون ساز کمیٹی سرکاری طور پر منظوری دی اور یہ نظم، بھارت کا قومی ترانہ ہوگئی۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
بھارت یا جمہوریہ بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے ۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتی ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملک سری لنکا ،مالدیپ کے قریب ترین ملک ہے۔جبکہ بھارت کے نکوبار اور اندامان جزیرے تھائی لینڈ اور انڈونیشیاء سے سمندری حدود سے جڑے ہیں۔
میاں محمد نواز شریف (ولادت: 25 دسمبر، 1949ء، لاہور) پاکستان کے سابقہ وزیر اعظم اور پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سربراہ۔ نواز شریف تین بار 1990ء تا 1993ء، 1997ء تا 1999ء اور آخری بار ء2013 تا 2017ء وزیر اعظم پاکستان پر رہے۔ اس سے پہلے 1985 تا 1990 وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔
پاکستان کے قومی پرچم کا ڈیزائن سید امیر الدین کدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا۔ یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے سبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہوتا ہے۔سبز رنگ مسلمانوں اور سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ سبز حصے کے بالکل درمیان میں چاند (ہلال) اور پانچ کونوں والا ستارہ ہوتاہے، سفید رنگ کے چاند کا مطلب ترقی اور ستارے کا مطلب روشنی اور علم کو ظاہر کرتا ہے۔کسی سرکاری تدفین کے موقع پر’ 21′+14′, 18′+12′, 10′+6-2/3′, 9′+6-1/4سائز کا قومی پرچم استعمال کیا جاتا ہے اور عمارتوں پر لگائے جانے کے لئے 6′+4′ یا3′+2′کا سائز مقرر ہے۔ سرکاری گاڑیوں اور کاروں پر12″+8″کے سائز کا پرچم لگایا جاتا ہے جبکہ میزوں پر رکھنے کے لئے پرچم کا سائز 6-1/4″+4-1.4″ مقرر ہے۔ پاکستان کے قومی پرچم کے لہرانے کی تقاریب یوم پاکستان (23 مارچ)، یوم آزادی (14 اگست)، یوم قائد اعظم (25 دسمبر) منائی جاتی ہیں یا پھر حکومت کسی اور موقع پر لہرانے کا اعلان کرے۔ اسی طرح قائد اعظم کے یوم وفات (11 ستمبر) ، علامہ اقبال کے یوم وفات (21 اپریل) اور لیاقت علی خان کے یوم وفات (16 اکتوبر) پر قومی پرچم سرنگوں رہتاہے یا پھر کسی اور موقع پر کہ جس کا حکومت اعلان کرے، پرچم کے سرنگوں ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں پرچم ڈنڈے کی بلندی سے قدرے نیچے باندھا جاتاہے ۔ اس سلسلے میں بعض افراد ایک فٹ اور بعض دو فٹ نیچے بتاتے ہے۔سرکاری دفاتر کے علاوہ قومی پرچم جن رہائشی مکانات پر لگایا جا سکتاہے ان میں صدر پاکستان ، وزیراعظم پاکستان، چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، صوبوں کے گورنر، وفاقی وزارا یا وہ لوگ جنہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہو، صوبوں کے وزارءاعلیٰ اور صوبائی وزیر، چیف الیکشن کمشنر، ڈپٹی چیئرمین آف سینٹ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر، دوسرے ممالک میں پاکستانی سفیروں کی رہائش گاہیں شامل ہے۔ پہلے ڈویژن کے کمشنر اور ضلع کے ڈپٹی کمشنرکو بھی اپنی رہائش گاہوں پر قومی پرچم لگانے کی اجازت تھی۔ قبائلی علاقوں کے پولیٹیکل ایجنٹ بھی اپنے گھر پر قومی پرچم لگا سکتے ہے۔ جبکہ اس ہوائی جہاز ، بحری جہاز اور موٹر کار پر بھی قومی پرچم لہرایا جاتا ہے کہ جس میں صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی، چیف جسٹس آف پاکستان، صوبوں کے گورنر، صوبوں کے وزارءاعلیٰ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سفر کر رہے ہوں۔ گرین اسلام کی نمائندگی کرتا ہے کے طور حضرت محمد اور ان کی بیٹی فاطمہ کی ایک پسندیدہ رنگ ہونے کا یقین کیا جاتا ہے. گرین نے بھی جنت کے سلسلے میں قرآن مجید میں کئی بار ذکر کیا جاتا ہے. ایک سفید چاند اور اس کے مرکز میں پانچ رے کئے ستارہ، اور لہرانے کی طرف ایک عمودی سفید پٹی.
تاریخ پاکستان یا پاکستان کی تاریخ سے مراد اُس خطے کی تاریخ ہے جو 1947ء کو تقسیم ہند کے موقع پر ہندوستان سے علاحدہ ہو کر اسلامی جمہوریہ پاکستان کہلایا۔ تقسیم ہند سے قبل موجودہ پاکستان کا خطہ برطانوی راج کا حصہ تھا۔ اُس سے قبل، اس خطے پر مختلف ادوار میں مختلف مقامی بادشاہوں اور متعدد غیر ملکی طاقتوں کا راج رہا۔ قدیم زمانے میں یہ خطہ برصغیر ہند کی متعدد قدیم ترین مملکتوں اور چند بڑی تہذیبوں کا حصہ رہا ہے۔ 18 ویں صدی میں سرزمین برطانوی ہند میں ڈھل گئی۔
سید احمد بن متقی خان (7 اکتوبر 1817ء - 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح ، اور فلسفی تھے۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوئے جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی جس کے بعد انہیں وکالت کی اعزازی ڈگری یونیورسٹی آف ایڈنبرا سے عطا کی گئی۔ 1838ء میں انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کئے گئے۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران وہ سلطنت برطانیہ کے وفادار رہے، اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں ان کے کردار کی ستائش کی گئی۔ بغاوت ختم ہونے کے بعد انہوں نے اسباب بغاوب ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں رعایائے ہندوستان کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ مسلمانوں کے دقیانوسی اور راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے، سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا۔ 1859ء میں سر سید نے مرادآباد میں گلشن اسکول، 1863ء میں غازی پور میں وکٹوریہ اسکول اور 1864ء میں سائنسی سوسائٹی برائے مسلمانان قائم کی۔ 1875ء میں محمدن اینگلو اورینٹل کالج جو جنوبی ایشیا میں پہلی مسلم یونیورسٹی بنا۔ اپنے کیریئر کے دوران سر سید نے بار بار مسلمانوں کو سلطنت برطانیہ سے وفاداری پر زور دیا اور تمام ہندوستانی مسلمانوں کو اردو کو بطور زبانِ رابطۂ عامہ اپنانے کی کوشش کی۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے گہری تنقید کا نشانہ بنے۔ سر سید کو پاکستان اور بھارتی مسلمانوں میں ایک موثر شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اکثر دو قومی نظریہ کا بانی تصور کیا جاتا ہے جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی نظریاتی بنیاد بنا۔ انہوں نے دیگر مسلم رہنماؤں بشمول محمد اقبال اور محمد علی جناح کو بھی متاثر کیا۔ سر سید کی اسلام کو سائنس اور جدیدیت کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کے لئے عقلیت پسند (معتزلہ) روایت کی وکالت نے عالمی طور پر اسلامی اصلاح پسندی کو متاثر کیا۔.
سارے جہاں سے اچھا یا ترانۂ ہندی اردو زبان میں لکھی گئی ایک نظم ہے جو تحریک آزادی کے دوران برطانوی راج کے خلاف احتجاج کی علامت بنی اور جسے آج بھی عقیدت کے گیت کے طور پر ہندوستان میں گایا جاتا ہے. اسے غیر رسمی طور پر بھارت کے قومی گیت کا درجہ حاصل ہے۔ اس نظم کو مشہور شاعر محمد اقبال نے 1905ء میں لکھا تھا اور سب سے پہلے گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھ کر سنایا تھا. یہ اقبال کی تخلیق بانگ درا میں شامل ہے.
افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے جس کا انتظامیہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہے۔ پاکستان کوبین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت بین الاقوامی کرکٹ انجمن (International Cricket Council) نے 1952ء میں دی۔ پاکستان نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 16 اکتوبر، 1952ء میں بھارت کے خلاف دہلی میں کھیلا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت دنیا کی مضبوط ترین ٹیموں میں شامل ہے۔ پاکستان نے اپنا پہلا عالمی کرکٹ کپ عمران خان کی قیادت میں 1992ء میں برطانیہ کے خلاف جیتا ۔ پاکستان نے کئی مایہ ناز گیند باز وبلے باز پیدا کیے ہیں جن میں عمران خان، وسیم اکرم، عبدالقادر ، سرفراز نواز ، وقار یونس ، شعیب اختر ، انضمام الحق ، یونس خان ،شاہد آفریدی اور جاوید میانداد کا نام آتا ہے 18 اکتوبر 2016 ء تک پاکستان نے 400 ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے 129 جیتے اور 113 ہارے، اور 158 بلا نتیجہ رہے۔ پاکستانی ٹیم اس وقت ایشیائی ٹیموں میں سب سے زیادہ ٹیسٹ جیتنے والی ٹیم ہے آئی سی سی کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان ٹیسٹ میچوں میں دوسری(2) ایک روزه میچوں میں آٹھویں (8) اور ٹی ٹونٹی میں ساتویں (7) پوزیشن پر موجود ہے.
اُردُو (یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی معیاری قسم ہے۔ یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے، جبکہ بھارت کی چھے ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ بھارتی آئین کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں میں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں، یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔حوالہ درکار؟ بعض ذخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو اس خطے کی ہندوؤں سے منسوب ہے۔حوالہ درکار؟ زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوی دور میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں اور جموں و کشمیر میں اسے سنہ 1846ء اور پنجاب میں سنہ 1849ء میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔ اس کے علاوہ خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو بولنےوالوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اہلِ اردو ہیں۔ 1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
یوم جمہوریہ بھارت بھارت کی ایک قومی تعطیل ہے جسے ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا منسوخ کر کے اس دن دستور ہند کا نفاذ عمل میں آیا اور دستور ہند کی عمل آوری ہوئی۔ دستور ساز اسمبلی نے دستور ہند کو 26 نومبر 1949ء کو اخذ کیا اور 26 جنوری 1950ء کو تنفیذ کی اجازت دے دی۔ دستورِ ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔
لاہور (پنجابی: لہور (شاہ مکھی): ਲਹੌਰ (گرمکھی)؛ ہندی: लाहौर؛ عربی: لاهور؛ فارسی: لاھور؛ انگریزی: Lahore) صوبہ پنجاب پاکستان کا دار الحکومت اور دوسرا بڑا شہر ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز اور پاکستان کا دل اور باغوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے اور یہ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ لاہور کا شمار دنیا کے قدیم اور اہم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ زندہ دلان لاہور کے روایتی جوش و جذبے کے باعث اسے بجا طور پر پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ نورجہاں نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔
اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریئے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
تحریک آزادی میں علماء کا کردار (کتاب)
تحریک آزادی میں علماء کا کردار جناب مولانا فیصل احمد ندوی بھٹکلی کی شاہ کار تصنیف ہے۔ جس میں مصنف نے ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں شامل علماء کرام، ان کے فتاوی، ان کے حلقۂ اثر اور متوسلین سے عام مسلمانوں تک اس تحریک اور جدوجہد کے تمام پہلوؤ٘ں کو نمایاں کیا ہے اور بہت سی تاریخی اغلاط کی نشاندہی اور ناواقفیت کے انبار تلے تاریخی حقائق کو علم و استدلال کی روشنی میں واضح کیا ہے۔
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران ایک پاکستانی ملی نغمہ ہے جو خصوصاََ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح پر لکھا گیا تھا۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریائوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔ اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط ، مباشرت ، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جس کو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال ، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس ، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے، جبکہ جنس کا لفظ ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے۔
ابوالکلام محی الدین احمد آزاد : (پیدائش 11 نومبر، 1888ء - وفات 22 فروری،1958ء) (بنگالی: আবুল কালাম মুহিয়ুদ্দিন আহমেদ আজাদ) مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا ان کے والد بزرگوار محمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ مولانا 1888ء میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میںہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔
موہن داس کرم چند گاندھی (گجراتی: મોહનદાસ કરમચંદ ગાંધી؛ ہندی: मोहनदास करमचंद गांधी؛ انگریزی: Mohandas Karamchand Gandhi؛ 2 اکتوبر، 1869ء تا 30 جنوری 1948ء) بھارت کے سیاسی اور روحانی رہنماء اور آزادی کی تحریک کے اہم ترین کردار تھے۔ انہوں نے ستیہ گرہ اور اہنسا (عدم تشدد) کو اپنا ہتھیار بنایا۔ ستیہ گرہ، ظلم کے خلاف عوامی سطح پر منظم سول نافرمانی ہے جو عدم تشدد پر مبنی ہے۔ یہ طریقئہ کار ہندوستان کی آزادی کی وجہ بنی۔ اور ساری دنیا کے لیے حقوق انسانی، اور آزادی کی تحاریک کےلیے روح رواں ثابت ہوئی۔ بھارت میں انھیں احترام سے مہاتما گاندھی اور باپو کہا جاتا ہے۔ انہیں بھارت سرکار کی طرف سے بابائے قوم(راشٹر پتا) کے لقب سے نوازا گیا ہے۔ گاندھی کی یوم پیدائش (گاندھی جینتی) بھارت میں قومی تعطیل کا درجہ رکھتا ہے ا ور دنیا بھر میں یوم عدم تشدد کی طور پر منایا جاتا ہے۔ 30 جنوری، 1948ء کو ایک ہندو قوم پرست نتھو رام گوڈسے نے ان کا قتل کر دیا۔
برطانوی قانون آزادی ہند 1947ء کے تحت 15 اگست 1947ء کو پاکستان اور بھارت کے قیام کو تقسیم ہند کہا جاتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ اس تقسیم کے نتیجے میں مشرقی بنگال پاکستان اور مغربی بنگال بھارت میں شامل ہوا اور پنجاب بھی پاکستان کے موجودہ صوبہ پنجاب اور بھارت کے مشرقی پنجاب میں تقسیم ہوگیا۔
اسلامی جمہوریۂ ایران (عرف عام: ایران، سابق نام: فارس، موجودہ فارسی نام: جمہوری اسلامی ایران) جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس بھی اس سے ملحق ہے۔ اسلام ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی قومی زبان ہے. فارسوں، آزربائیجان، کردوں اور لروں ملک میں سب سے زیادہ اہم نسلی گروہ ہیں.
نازیہ حسن کو برصغیر میں پاپ موسیقی کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ نازیہ حسن 3 اپریل 1965 میں کراچی پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ تعلیم لندن میں حاصل کی۔ 1980 میں پندرہ سال کی عمر میں وہ اس وقت شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئیں جب انہوں نے بھارتی فلم قربانی کا گیت آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آۓ تو بات بن جاۓ گایا۔ اس گانے کی شہرت کے بعد نازیہ حسن نے گیتوں کے کئی البم اپنے بھائی زوہیب حسن کے جاری کیے۔انہوں نے 1995 میں شادی کی اور سنہ 2000 میں سرطان سے وفات پاگئیں۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
گوریلا جنگ یا چھاپہ مار جنگ (عربی: حرب العصابات ،فارسی: چریک، انگریزی: Guerrilla warfare) ایسی جنگ ہے جو عموماً ایک چھوٹی مگر متحرک طاقت کسی بڑی مگر کم متحرک روایتی طاقت یا فوج کے خلاف لڑی جاتی ہے۔ اس کا ترجمہ اردو میں گوریلا جنگ ہی کیا جاتا ہے مگر اس جنگ کا گوریلوں سے کوئی تعلق نہیں۔ بلکہ یہ ہسپانوی زبان کے لفظ Guerrilla سے نکلا ہے جس کا ترجمہ چھاپہ مار ہے۔ ایسی جنگ میں عام طور پر چھپ چھپ کر حملے کر کے نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ اس میں حتی الوسع کھلی لڑائی نہیں کی جاتی۔ اس لیے اسے ہسپانوی میں چھوٹی جنگ یا Guerrilla کہا جاتا تھا جس سے اس کا نام پڑا۔ یہ اصطلاح پہلی مرتبہ ہسپانوی چھاپہ ماروں اور فرانس کے درمیان 1814ء میں جنگ کے دوران استعمال ہوئی تھی۔ مشہور انقلابی رہنما چی گویرا نے اپنی کتاب میں لکھا کہ گوریلا افواج ایک مرکزہ کی مانند ہوتے ہیں جن کی بنیاد عوام میں ہوتی ہے۔ انہیں اس بڑی فوج کے مقابلے میں صرف کم اسلحہ رکھنے کی بنیاد پر کم تر نہیں سمجھنا چاہیے جس سے وہ جنگ کرتے ہیں۔ یہ جنگ وہ لوگ کرتے ہیں جن کے پاس کم وسائل و اسلحہ مگر اسے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہو۔
بندے ماترم یا وندے ماترم (بنگالی: বন্দে মাতরম্ دیوناگری:वन्दे मातरम्) معنی " میں تمہاری ماں کو سراہتا ہوں") ایک نظم ہے جو کے بنگالی زبان کے مصنف بنکم چندرا چٹوپادھیائے کی ناول آنند مٹھ سے لی گئی ہے۔ یہ 1882 میں شائع ہوئی تھی۔ یہ بنگالی اور سنسکرت زبان میں لکھی گئی تھی۔ یہ مادر وطن کو مذہب کا درجہ دیتی ہے۔ اسے تحریک آزادی ہند میں خوب پڑھا گیا اور پہلی دفعہ رابندر ناتھ ٹھاکُر نے 1896ء کے انڈین نیشنل کانگریس کے اجلاس میں اسے گایا۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
بھارت کا قومی پرچم تین مختلف رنگوں کے افقی مستطیل خانوں پر مشتمل ہے، جو زعفرانی، سفید اور سبز رنگوں کے ہیں۔ اس پرچم کے درمیان میں نیلے رنگ کا اشوک چکر ہے جو درمیان کی سفید پٹی پر نظر آتا ہے۔ اس پرچم کو ڈومنین بھارت کے اجلاس مورخہ 22 جولائی، 1947ء کے موقع پر اختیار کیا گیا، اور بعد ازاں جمہوریہ بھارت کے قومی پرچم کے طور پر اسے برقرار رکھا گیا۔ بھارت میں لفظ ترنگا (ہندی: तिरंगा) سے مراد ہمیشہ اسی پرچم کو لیا جاتا ہے۔ یہ پرچم سوراج کے جھنڈے سے مشابہت رکھتا ہے جو انڈین نیشنل کانگریس کا جھنڈا تھا اور اس کے خالق پینگالی ونکایا تھے
ابراہیم علیہ السلام جو تین بڑے مذاہب یعنی یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے عظیم پیغمبروں میں سے ایک ہیں۔ یہودی اور عیسائی ابراہیم کو اپنے اپنے مذاہب کا بانی مانتے ہیں، جبکہ مذہب اسلام میں ابراہیم اگرچہ اس کے بانی نہیں مگر وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان کہہ کر پُکارا۔مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتےہیں ۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے ، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیاء کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلمﷺ بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔
ڈاکٹر رتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ (جرمن: Ruth Katherina Martha Pfau) المعروف رتھ فاؤ (1929ء تا 10 اگست 2017ء) ایک جرمن ڈاکٹر، سرجن اور سوسائیٹی آؤ ڈاٹرز آف دی ہارٹ آؤ میری نامی تنظیم کی رکن تھیں۔ انہوں نے 1962ء سے اپنی زندگی پاکستان میں کوڑھیوں کے علاج کے لیے وقف کی ہوئی تھی۔ 1996ء میں عالمی ادارۂ صحت نے پاکستان میں کوڑھ کے مرض کو قابو میں قرار دے دیا۔ پاکستان اس ضمن میں ایشیاء کے اولین ملکوں میں سے تھا۔ ڈاکٹر رتھ فاؤ کا انتقال 10 اگست 2017ء کو کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں ہوا۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورتحال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
سکندر 350 سے 10 جون 323 قبل مسیح تک مقدونیہ کا حکمران رہا۔ اس نے ارسطو جیسے استاد کی صحبت پائی۔ کم عمری ہی میں یونان کی شہری ریاستوں کے ساتھ مصر اور فارس تک فتح کرلیا۔ کئی اور سلطنتیں بھی اس نے فتح کیں جس کے بعد اس کی حکمرانی یونان سے لے کر ہندوستان کی سرحدوں تک پھیل گئی۔صرف بائیس سال کی عمر میں وہ دنیا فتح کرنے کے لیے نکلا۔ یہ اس کے باپ کا خواب تھا اور وہ اس کے لیے تیار ی بھی مکمل کر چکا تھا لیکن اس کے دشمنوں نے اسے قتل کرا دیا۔ اب یہ ذمہ داری سکندر پر عاید ہوتی تھی کہ وہ اپنے باپ کے مشن کو کسی طرح پورا کرے۔
لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم تھے۔ آپ ہندوستان کے علاقے کرنال میں پیدا ہوئے اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی اور 1922ء میں انگلینڈ بار میں شمولیت اختیار کی۔ 1923ء میں ہندوستان واپس آئے اور مسلم لیگ میں شامل ہوئے۔ 1936ء میں آپ مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل بنے۔ آپ قائد اعظم محمد علی جناح کے دست راست تھے۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ آپ نے تقریباً 900 سال تک لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا مگر آپ کی قوم کا جواب یہ تھا کہ آپ بھی ہماری طرح عام آدمی ہیں اگر اللہ کسی کوبطورِ رسول بھیجتا تو وہ فرشتہ ہوتااور اس میں سے صرف 80 لوگوں نے ان کا دین قبول کیا۔ نوح علیہ السلام تمام رسولوں میں سب سے پہلے رسول تھے۔ جنہیں زمین میں مبعوث کیا گیا تھا۔ان کی بیوی کا نام واہلہ تھا۔
ابو الفاخر زین العابدین عبد الکلام (مختصراً: اے پی جے عبد الکلام) بھارت کے سابق صدر اور معروف جوہری سائنس دان، جو 15 اکتوبر1931ء کو ریاست تامل ناڈو میں پیدا ہوئے، اور 27 جولائی 2015ء کو دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوا۔ عبد الکلام بھارت کے گیارہویں صدر تھے، انہیں بھارت کے اعلٰی ترین شہری اعزازات پدم بھوشن، پدم وبھوشن اور بھارت رتن بھی ملے۔ عبد الکلام کی صدارت کا دور 25 جولائی 2007ء کو اختتام پزیر ہوا۔
1857ء کی پہلی جنگ آزادی کے وقت بہادر شاہ ظفر 82 سال کے تھے جب ان کے سبھی بچوں کا سر قلم کرکے ان کے سامنے انگریز تھال میں سجا کر ان کے سامنے تحفے کی شکل میں لائے تھے۔ میجر ہڈسن نے ان کے چاروں لڑکوں مرزا غلام ، مرزا خضر سلطان ، مرزا ابوبکر اور مرزا عبداللہ کوبھی قید کرلیا ، میجر ہڈسن نے سبھی چاروں صاحبزادوں کا سر کاٹا اور ان کا گرم خون چلو سے پی کر ہندوستان کو آزاد کرنے کی چاہ رکھنے والوں سے انگریزوں کے تئیں جنگ اوربغاوت کوجاری رکھنے کا خطرناک وحشیانہ عہد کو جاری رکھا۔ بہادر شاہ ظفر نے اپنے بیٹوں کے کٹے ہوئے سروں کو اپنے ہاتھوں میں لے کردرد بھرے الفاظ میں ان کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا تیمور کی اولاد ایسے ہی سرخرو ہو کر باپ کے سامنے اپنا فرض ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد شہزادوں کے دھڑ کوتوالی کے سامنے اور کٹے ہوئے سروں کو خونی دروازے پر لٹکا دیا گیا۔ بہادر شاہ ظفر نے انگریزوں کی داستان کے لئے 1857ء کی پہلی ہندوستانی جنگ کی اگوائی کی، انگریز سیناپتی نے انہیں دھوکے سے قتل کرنے کے لئے بلوایا اور گرفتار کرکے رنگون بھیج دیا۔ بہادرشاہ ظفر مغل خاندان کے آخری بادشاہ تھے ۔1857ء میں تخت پوشی کے وقت انہیں ابوظفر کے بدلے ابوظفر ،محمد سراج الدین ، بہار شاہ غازی نام ملا تھا۔ ان کی حکومت ڈھنگ عالم سے پالم تک ہی مانا جاتا تھا۔ وہ نام ماگ کے دہلی کے چیرمین تھے اور اصل حکومت انگریزوں کے پاس تھی۔ انہوں نے اردو، عربی، فارسی، زبان کے ساتھ گھڑسواری ،تلوار بازی، تیراندازی اور بندوق چلانے کی کافی مہارت حاصل کرلی تھی۔ وہ ایک اچھے صوفی درشن کے جانکار فارسی میان، سولےخن میں ادیب وشاعر تھے۔ وہ 1857ء تک حکومت کے کام کاج سنبھالتے رہے۔ انگریزوں نے ان پر حکومتی مجرم، اور فوجیوں قتل کے الزام میں عدالت کے ذریعہ مقدمہ چلایا، مقدمے میں پیش کئے گئے ثبو ت بہت زیادہ ظلم آمیز تھے اور قانون عام ہونے کے باوجود انگریزوں نے بہادر شاہ ظفر کو مجرم اور خاطی قرار دیا اور ملک سے نکالنے کا جرمانہ دیا۔ بے چارگی، ملک دوست، دین دار ، بزرگ 82 سال ہندوستان دھرتی ماں کے لاڈلے بہادر شاہ ظفر پر حیرت انگیز مقدمہ سونپا۔ اکتوبر 1858ء میں انہیں زندگی بھر کے لئے رنگون بھیج دیا گیا اس طرح دیش ایک محب وطن نے ملک سے دور رہ کر بھی ملک کی آزادی کیلئے خود کو قربان کرتے ہوئے اپنے قلم سے آزادی کی لڑائی کوجاری رکھا۔ اس دو ران انہوں نے جو غزلیں لکھیں وہ اپنی مہارت اورترقی کے لئے ہندو ستان کی آزادی کے کے متوالوں کے دلوں میں کشادہ جگہ رکھتی ہیں ۔ رنگون میں6 نومبر ، 1862ء کو اس آخری مغل خاندان 1857ء کی پہلی جنگ آزادی کے رہبر نے اپنی جان نچھاور کردی۔
کُل ہند مسلم لیگ (آل انڈیا مسلم لیگ) برطانوی انڈیا میں ایک سیاسی جماعت تھی اور برصغیر میں مسلم ریاست کی تشکیل میں سب سے زیادہ کارفرما قوت تھی۔ انڈیا کی تقسیم کے بعد بھی آل انڈیا مسلم لیگ انڈیا میں ایک اہم جماعت کے طور پر قائم رہی۔ خصوصاً کیرلا میں دوسری پارٹیوں کے ساتھ شامل ہو کر حکومت سازی کی۔ پاکستان کی تشکیل کے بعد مسلم لیگ اکثر موقعوں پر حکومت میں شامل رہی۔
یوم پاکستان پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے ۔ اس دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا گانہ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔اس دن "23 مارچ" پورے پاکستان میں عام چھٹی ہوتی ہے۔
ہندوستان میں برطانوی سامراجیت کے دور استبداد میں حضرت شاہ ولی اللہ کی تحریک کو جاری رکھنے ، مسلمانانِ ہند کے جداگانہ تشخص کو برقرار رکھنے ، مسلک حنفیہ کی مسند تدریس کو منور رکھنے ، دشمنان اسلام ، مشرکین ہندوستان اور عیسائی مبلغین کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کا بیڑا جس ادارے نےاحسن طریقے سے اٹھایا ۔ وہ دیوبند مکتبہ فکر ہے۔ اسلامی تعلیمات کی تدریس کے لیے الازہر یونیورسٹی ، مصر کے بعد درسگاہ عالمگیر شہرت نصیب ہوئی۔
واحد کا مفہوم (انگریزی: Meaning of Singular) ایک شخص یا ایک چیز کو واحد کہا جاتا ہے۔ یا واحد وہ اسم ہوتا ہے جو ایک شخص یا چیز کو ظاہر کرے۔ مثلاﹰ کتاب، لڑکا، مسجد، استاد، فوج، بلی، شجر، میز، کرسی، وغیرہ۔ جبکہ جمع ایک سے زیادہ شخصوں یا چیزوں کو جمع کہتے ہیں۔ یا جمع وہ اسم ہوتا ہے جو ایک سے زیادہ اشخاص یا اسماء کو ظاہر کرے۔ مثلاً کُتب، لڑکے، مساجد، اساتذہ، افواج، بلیاں، اشجار، میزیں، کرسیاں وغیرہ
پاکستان کا وزیراعظم حکومت پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ممبران وزیراعظم کو منتخب کرتے ہیں۔ وزیراعظم کا یہ عہدہ پانچ سال کے لیے ہوتا ہے۔ وزیراعظم اپنی معاونت کے لیے وزیروں کا انتخاب کرتا ہے۔ صدر پاکستان کے پاس وزیراعظم اور اسمبلی کو برخاست کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔ ریاست کا سربراہ تو صدر ہوتا ہے مگر وزیراعظم تمام انتظامی اور حکومتی امور کا سربراہ ہوتا ہے۔
آن لائن لغت سے مراد ایسی لغت ہے جسے انٹرنیٹ کی مدد سے ویب براؤزر میں دیکھا اور پڑھا جا سکے۔ آن لائن لغات کی فراہمی کے متعدد طریقے رائج ہیں: مفت، مفت لیکن اضافی یا پیشہ ورانہ مواد کے لیے زر اشتراک درکار، یا مکمل با معاوضہ۔ بعض آن لائن لغات فرہنگ کی طرح محض الفاظ کی فہرست پر مشتمل ہوتے ہیں، جبکہ بعض لغات اضافی خصوصیات مثلاً تلاش، قواعد زبان وغیرہ کے حامل ہوتے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان ایک سیاسی رہنما اورحکومت کا سربراہ ہوتا ہے،اور وہ کابینہ ،اور دیگر اہم حکومتی عہدیداروں کو منتخب کرنے کا پابند اورقومی اسمبلی کے عام انتخابات منعقد کرنے کے سلسلے کا فیصلہ کرتا ہے۔ 1947ء میں آزادی کے بعد ہندوستانی آزادی ایکٹ 1947ء کے تحت اس عہدے کو قیام پاکستان کے فوراً بعد تخلیق کیا گیا۔
کراچی (سندھی: ڪراچي) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈا بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔ موجودہ کراچی کی جگہ پر واقع قدیم ماہی گیروں کی بستی کا نام مائی کولاچی تھا۔ جو بعد میں بگڑ کر کراچی بن گیا انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین کا دخول ہوا۔ پاکستان کا دارالحکومت اور بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئیں۔ 1959ء میں پاکستان کے دار الحکومت کی اسلام آباد منتقلی کے باوجود کراچی کی آبادی اور معیشت میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوئی۔