The most-visited اردو Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
خدا کے نام ہر مذہب میں اور ہر زبان میں الگ الگ ہیں، خدا کی صفات تو عام طور پر ایک جیسی ہی ملتی ہیں، کہ وہ خالق ہے، مالک، ہے رزق دینے والا، گناہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا اور دعا سننے والا۔ پھر بھی مختلف مذاہب میں خدا کی کچھ خصوصیات الگ ہیں دوسرے مذہب سے، جس وجہ سے اس مذہب میں خدا کا کچھ ناموں کا مطلب وہ نہیں ہوتا جو باقی مذہب میں ملتا ہے۔ جیسے مسیحیت میں صلیبی موت کے عقیدے نے مسیح کو اکلوتا، بیٹا، روح القدس کا نام دیا کيا ہے۔ جبکہ اسلام میں خدا کے ناموں میں واحد ہے، جس کا معنی ہے کہ وہ صرف ایک ہے، اس کا کوئی بیٹا نہیں۔ مسیحیت، یہودیت میں خدا کو یہوداہ، ایلوہیم، ایل، وہ، میں جو ہوں سو میں ہوں، جیسے نام بھی دیے گئے۔ زبانوں کے فرق سے انسانوں نے اس مالک الملک ہستی کو کہیں اﷲ، کہیں ایشور، کہیں گاڈ، کہیں یہوواہ، کہیں اہور امزدا، کہیں زیوس، کہیں یزداں، کہیں آمن، کہیں پانکو اور کہیں تاؤ کا نام دیا۔ دنیا بھر کے مذہب میں مختلف زبانوں میں اس ہستی کے لیے بیسیوں نام پائے جاتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا پانچواں بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
لعل شہباز قلندر (1177ء تا 1274ء) جن کا اصل نام سید عثمان مروندی تھا، سندھ میں مدفون ایک مشہور صوفی بزرگ تھے۔ ان کا مزار سندھ کے علاقے سیہون شریف میں ہے۔ وہ ایک مشہور صوفی بزرگ، شاعر، الٰہیات دان، فلسفی اور قلندر تھے۔ ان کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شمس تبریزی،مخدوم عبد الرشیدحقانیؒ، جلال الدین رومی اور سید جلال الدین سرخ بخاری، صدر الدین عارف (فرزند بہاؤ الدین زکریا)، شیخ بو علی قلندر پانی پتی ان کے قریباً ہم عصر تھے۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
از 2 تا 3 مئی 2018ء، تیز رفتار طوفان گرد و باد نے شمالی بھارتی ریاستوں اتر پردیش اور راجستھان میں شدید نقصان پہنچایا، کم از کم 110 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ ریاست راجستھان میں، کم سے کم 35 افراد ہلاک ہو گئے اور تیز ہواؤں کی وجہ سے 8000 بجلی کے کھمبے اور سیکنڑوں درختوں کے گرنلے سے 200 افراد زخمی ہوئے۔ ہمسایہ ریاست اترپردیش میں، مرنے والوں کی تعداد 73 سے زیادہ ہے، مرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد آگرہ میں تھی جہاں 43 افراد ہلاک ہوئے۔
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
سید احمد بن متقی خان (7 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کا ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کا حامل ، مصلح اور فلسفی تھا۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوا جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے (اس کے باوجود انگریزوں کیطرف جھکاؤ سمجھ سے بالا ہے)۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی، جس کے بعد یونیورسٹی آف ایڈنبرا نے انہیں قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔
ہزارہ لوگ نسلی گروہ ہیں جو بنیادی طور پر افغانستان کے ہزارستان کے علاقے سے آباد اور نکالتے ہیں؛ بھی، پاکستان میں ہزارہ لوگوں کی اہم آبادی، کوئٹہ میں، جہاں 18 صدی سے بڑی آبادی قائم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، بہت سے افغان مہاجرین موجود ہیں جن میں افغانستان میں تنازعات سے بچنے والے ہیں جو حالیہ برسوں میں ایران میں آباد ہیں اور پاکستان میں ہزارہ کمیونٹی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہیں۔
اُردُو (یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی معیاری قسم ہے۔ یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے، جبکہ بھارت کی چھے ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ بھارتی آئین کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں میں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں، یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔ [حوالہ درکار] بعض ذخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو اس خطے کی ہندوؤں سے منسوب ہے۔ [حوالہ درکار] زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوی دور میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کی بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں اور جموں و کشمیر میں اسے سنہ 1846ء اور پنجاب میں سنہ 1849ء میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔ اس کے علاوہ خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اہلِ اردو ہیں۔ 1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔ اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔ قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
دبستان لکھنؤ سے مراد شعر و ادب کا وہ رنگ ہے جو لکھنؤ کے شعرائے متقدمین نے اختیار کیا اور اپنی بعض خصوصیات کی بنا پر وہ رنگ قدیم اردو شاعری اور دہلوی شاعری سے مختلف ہے۔ جب لکھنؤ مرجع اہل دانش و حکمت بنا تو اس سے پہلے علم وادب کے دو بڑے مرکز دہلی اور دکن شہرت حاصل کر چکے تھے۔ لیکن جب دہلی کا سہاگ لٹا۔ دہلی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہوا تو دہلی کے اہل علم فضل نے دہلی کی گلیوں کو چھوڑنا شروع کیا جس کی وجہ سے فیض آباد اور لکھنؤ میں علم و ادب کی محفلوں نے فروغ پایا۔
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔، اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط، مباشرت، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جس کو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے۔ جبکہ جنس کا لفظ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے
ایئر چیف مارشل ادریس حسن لطین (9 جون 1923 – 30 اپریل 2018) سابق سربراہ بھارتی فضائیہ تھے، لطیف نے بطور چیف آف ایئر سٹاف 1978ء تا 1981ء تک خدمات سر انجام دیں۔ ریٹائرڈ منٹ کے بعد، انھوں نے بطور گورنر ریاست مہاراشٹر (1982–85) رہے اور اس کے بعد فرانس میں بھارتی سفیر رہے (1988ء تک)۔ وہ پہلے اور اب تک کے واحد مسلمان تھے جو بھارتی فضائیہ یا کسی بھی بھارتی عسکری شاخ کے چیف بنے۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔
بھارت یا جمہوریہ بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتی ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملک سری لنکا ،مالدیپ کے قریب ترین ملک ہے۔ جبکہ بھارت کے نکوبار اور اندامان جزیرے تھائی لینڈ اور انڈونیشیاء سے سمندری حدود سے جڑے ہیں۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
سگسی (منگولی: Сагсай) مشرقی منگولیا کے صوبے بیان-اولگی کا ایک ضلع ہے۔ شہر میں زیادہ تر قازق آبادی ہے، یہ علاقہ عقاب سے شکار کرنے والوں کا گھر ہے، جو سنہری عقاب سے خرگوش اور لومڑی کا شکار کرتے ہیں۔ ہر سال سگسی میں، الطائی قازق عقابوں کا سالانہ میلہ ستمبر کے آخری ہفتے میں لگتا ہے، یہ یہاں کی ثقافت کا حصہ ہے۔
سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان:Osmanlı Devleti) سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن الخطاب العدوي القریشي) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
عبد الرحمن ابو جعفر الخازنی ان کا نام ہے، خراسان میں ساتویں صدی ہجری کے ابتدائی دور کے سائنسدان ہیں، ان کی اہم تصانیف میں “میزان الحکمہ” ہے، یہ کتاب گزشتہ صدی کے وسط میں دریافت ہوئی، اس کتاب کو طبعی علوم کی اولین کتاب سمجھا جاتا ہے خاص طور سے ایک مادہ “ہیڈروسٹیٹیکا” کے حوالے سے، یہ کتاب انگریزی میں ترجمہ ہوکر امریکہ میں شائع ہوچکی ہے، جبکہ اس کا عربی نسخہ فؤاد جمعان کی تحقیق سے شائع ہوا۔ “میزان الحکمہ” عربوں کے ہاں علوم کی نفیس ترین کتاب سمجھی جاتی ہے، اس میں انہوں نے تمام پیمانے جمع کیے اور وزن کی وجوہات بیان کیں انہوں نے فزکس اور میکینکل میں بھی کام کیا اور فلکیاتی ٹیبل بھی بنائے جو “الزیج المعتبر السیخاری” کے نام سے جانے گئے، انہوں نے ہوا اور پانی میں اجسام کا وزن کرنے کے لیے خاص پیمانے بنائے اور اس طرح گویا دباؤ اور درجہ حرارت کے ناپ کی راہ ہموار کرنے والے پہلے سائنس دان بنے، ان کی کششِ ثقل پر بھی تحقیق ہے۔ ان کے کارناموں کی فہرست بہت طویل ہے جس سے ان کا شمار یقیناً عرب اور مسلمانوں کے بڑے سائنسدانوں میں ہوتا ہے، انہوں نے نہ صرف اہم دریافتیں کیں بلکہ ایسی ایجادات بھی چھوڑیں جس سے انسانیت اور سائنس کی ترقی میں مدد ملی۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریائوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
نعمان ابن ثابت بن زوطا بن مرزبان (فارسی: ابوحنیفه،عربی: نعمان بن ثابت بن زوطا بن مرزبان)، عام طور پر آپکو امام ابو حنیفہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے (عربی: أبو حنيفة مورخہ 699 – 767 ء / 80 – 150 ھ)، آپ سنی حنفی فقہ (اسلامی فقہ) کے بانی تھے۔ آپ ایک تابعی، مسلمان عالم دین، مجتہد، فقیہ اور اسلامی قانون کے اولین تدوین کرنے والوں میں شامل تھے۔ آپ کے ماننے والوں کو حنفی کہا جاتا ہے۔ زیدی شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بھی آ پ کو ایک معروف اسلامی عالم دین اور شخصیت تصور کیا جا تا ہے۔ انہیں عام طور پر "امام اعظم" کہا جاتا ہے۔
فحش فلم، بالغ فلم، جنسی فلم، ننگی فلم، گندی فلم، عریاں فلم، ٹرپل یا ٹرپل ایکس فلم ایک ایسی فلم کو کہتے ہیں جس ميں جنسی تصورات کو ناظرین کی جنسی تحریک اور شہوانی لطف کے لیے دکھایا جاتا ہے۔ ایسی فلموں میں شہوانی ترغیب والا مواد دکھایا جاتا ہے جیسا کہ عریانی اور کھلے عام جنسی اعمال وغیرہ۔ فحش فلموں کی صنعت کے کارکن اسے بالغ فلمیں یا بالغ صنعت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ برصغیر میں بالغ فلم کو بلیو فلم بھی کہا جاتا ہے۔ فحش فلموں کو بلیو پرنٹ یا بلیو پرنٹ فلمیں کہنا ایک غلط العام ہے۔ بلیو پرنٹ کا اصل مطلب ہے تکنیکی نقشہ۔
افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
ہر زبان کے لیے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں قواعد کو grammar کہتے ہیں۔ قواعد یا گرامر، لسانیات کی ایک اہم شاخ ہے اور اس کا مطالعہ زبان پہ دسترس حاصل کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہ مضمون اردو زبان کے قواعد کے متعلق ہے۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورت حال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
بلوچ نسلاً عربی ہیں۔ لفظ بلوچ کو مختلف ادوار میں مختلف اقوام نے “بعل”، “بلوچ، بلوص، بلوس، بلوش، بعوث، بیلوث، بیلوس اور بعلوس لکھا اور استعمال کیا ہے اہل بابل اپنے قومی دیوتا کو بال(بعل) عظیم کہا کرتے تھے یونانیوں نے اسے بیلوس کہا، عہد قدیم میں لفظ بلوچ کو بعلوث اور بیلوث لکھا جاتا تھا، اس کے بعد یہ لفظ بیلوس اور بعلوس کے طور پر تحریر و بیان میں آتا رہا، عرب اسے بروج، بلوص اور بلوش ادا کرتے ہیں اور ایرانی اسے بلوچ لکھتے اور بولتے ہیں۔ ہمارے یہاں ایرانی لفظ بلوچ رائج ہے۔
واحد کا مفہوم (انگریزی: Meaning of Singular) ایک شخص یا ایک چیز کو واحد کہا جاتا ہے۔ یا واحد وہ اسم ہوتا ہے جو ایک شخص یا چیز کو ظاہر کرے۔ مثلاﹰ کتاب، لڑکا، مسجد، استاد، فوج، بلی، شجر، میز، کرسی، وغیرہ۔ جبکہ جمع ایک سے زیادہ شخصوں یا چیزوں کو جمع کہتے ہیں۔ یا جمع وہ اسم ہوتا ہے جو ایک سے زیادہ اشخاص یا اسماء کو ظاہر کرے۔ مثلاً کُتب، لڑکے، مساجد، اساتذہ، افواج، بلیاں، اشجار، میزیں، کرسیاں وغیرہ
اسلام ایک توحیدی مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں ؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
اردو زبان پر مشتمل ادب اردو ادب کہلاتا ہے جو نثر اور شاعری پرمشتمل ہے۔ نثری اصناف میں ناول، افسانہ، داستان، انشائیہ، مکتوب نگاری اور سفر نامہ شامل ہیں۔ جب کہ شاعری میں غزل، رباعی، نظم، مرثیہ، قصیدہ اور مثنوی ہیں۔ اردو ادب میں نثری ادب بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ شعری ادب، لیکن غزل اور نظم سے ہی اردو ادب کی شان بڑھی ایسا سمجھا جاتا ہے۔ اردو ادب پاکستان میں مقبول ہے، بھارت میں مشہور ہے اور افغانستان میں بھی سمجھا اور پڑھا جاتا ہے۔
گوگل ترجمہ (انگریزی: Google Translate) ایک مترجم مصنع لطیف اور خدمت جال ہے جو ایک زبان کے متن یا وقوع رابطی مواد کا دوسری زبان میں ترجمہ کرتا ہے۔ یہ گوگل مرافقہ کی طرف سے مہیّا کردہ صفحہ رابط ہے جس کے لیے گوگل کا اپنا مترجم سوفٹویئر استعمال کرتا ہے جو میکانیکی ترجمات تخلیق کرتا ہے۔ اس میں یہ بھی ممکن ہے کہ مآخذ زبان میں تلاش کیا جائے جو پہلے منتخب زبان ترجمہ ہوتا ہے اور صارف کو مآخذ زبان سے منتخب زبان میں معائنہ اور تشریح کرنے کی سہولت دیتا ہے۔ کچھ زبانوں میں صارفین کو متبادل ترجمے کرنے کا کہا جاتا ہے مثلا تکنیکی اصطلاحات تاکہ تجدید مستقبل کے ترجمے کے عمل میں شامل ہو۔ غیر ملکی زبان میں عبارت کو لکھا جاسکتا ہے، ارو اگر "شناخت زبان" منتخب ہے تو یہ نہ صرف زبان کی شناخت کرے گا بلکہ انگریزی میں خودبخود ترجمہ کر دے گا۔
ہزارہ (هزارہ، Hazara) وسطی افغانستان میں بسنے والی اور دری فارسی کی ہزارگی بولی بولنے والی ایک برادری ہے۔ یہ تمام تقریباً شیعہ اسلام کے پیروکار ہوتے ہیں اور افغانستان کی تیسری سب سے بڑی برادری ہے۔ افغانستان میں ان کی آبادی کو لے کر تنازعہ ہے اور یہ 26 لاکھ سے 54 لاکھ کے درمیان میں مانی جاتی ہے۔ کل مل کر یہ افغانستان کی کل آبادی کا تقریباً (20–25%) حصہ ہیں۔ پڑوس کے ایران اور پاکستان کے ممالک میں بھی ان کے پانچ - پانچ لاکھ افراد آباد ہیں۔ پاکستان میں یہ زیادہ تر پناہ گزین کے طور پر جانے پر مجبور ہو گئے تھے اور زیادہ تر کوئٹہ شہر میں آباد ہیں۔ جب افغانستان میں طالبان اقتدار میں تھی تو انہوں ہزارہ لوگوں پر ان کے شیعہ ہونے کی وجہ سے بڑی سختی سے حکومت کی تھی، جس سے باميان صوبہ اور دايكدی صوبہ ہزارہ جیسے - وزیر علاقوں میں بھوک اور دیگر وپداے پھیلی تھیں۔
اراضی رقبہ کی اکائیاں (پاکستان)
اراضی کا رقبہ ناپنے کے پاکستان میں عام استعمال ہونے والی اکائیاں اور ان کے اعشاری نظام میں برابر کا جدول دیا ہے۔ پاکستان کے علاوہ ان کا استعمال برصغیر میں بھی ہوتا ہے اور اردو کتابوں میں ملتا ہے۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
اطالیہ (اطالوی میں Italia) جنوبی یورپ میں واقع ایک جزیرہ نما ملک ہے۔ رومی سلطنت ورومی تہذیب یہاں سے شروع ہوئی تھی۔ بعض لوگ اسے انگریزی کی نقالی میں اردو میں بھی اٹلی کہتے ہیں۔ اطالیہ کو مسیحیت کا گڑھ کہا جاتا ہے۔ رومن کیتھولک فرقے کے روحانی پیشواہ جن کو پوپ کہا جاتا ہے وہ روم میں واقع ایک جگہ جسے ویٹیکن سٹی (شہر واتیکان) کہتے ہیں، وہاں رہتے ہیں۔ اطالیہ کی سرحد فرانس،آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ سے ملتی ہے۔ جبکہ اٹلی کے درمیان میں سان مرینو(سان مارینو) اور ویٹیکن سٹی( شہر واتیکان) کے آزاد مگر چھوٹے علاقے ہیں۔ اس کا دار الحکومت روم ہے۔ زبان اطالوی اور نظام حکومت پارلیمانی جمہوریہ ہے۔ 25 مارچ 1957 کو یہ یورپی یونین کا رکن بنا تھا۔ اطالیہ یورپی یونین کے بانی ممالک میں شامل ہے۔ اس کا کل رقبہ 301318مربع کلومیٹر اور آبادی 59337888ہے۔ اٹلی میں مسلمانوں کی کل تعداد 1379047 ہے۔
میاں محمد نواز شریف (ولادت: 25 دسمبر، 1949ء، لاہور) پاکستان کے سابقہ وزیر اعظم اور پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سربراہ۔ نواز شریف تین بار 1990ء تا 1993ء، 1997ء تا 1999ء اور آخری بار ء2013 تا 2017ء وزیر اعظم پاکستان پر رہے۔ اس سے پہلے 1985 تا 1990 وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
خواتین کی صحت، نسوانی صحت یا عورتوں کی صحت بہ طور خاص صحت کی دیکھ ریکھ اور اس جڑے اہم معاملات کا نام ہے جو عورتوں کے ساتھ مخصوص ہیں۔ یہ معاملات مردوں سے کئی اعتبار سے مختلف ہیں۔ مجازی اعتبار سے اس اصطلاح کا اطلاق کم عمر لڑکیوں پر بھی ہوتا۔ قدرتی حساب سے عمومًا مرد حضرات عورتوں کے مقابلے زیادہ توانائی رکھتے ہیں اور زیادہ طاقت ور ہوتے ہیں۔ تاہم کئی پہلو صحت سے ایسے جڑے ہیں جو عورتوں کو مردوں سے الگ کر دیتی ہیں، جس کی وجہ سے خاص توجہ اور دیکھ ریکھ ناگزیر ہوتی۔ کم عمری اور سن بلوغ کے دوران بھی عام طور سے دیکھا گیا ہے کہ لڑکیاں تیزی سے بڑھتی ہیں۔ ان کے جسموں میں نئی تبدیلیاں لڑکوں کے مقابلے جلدی رو نما ہویا کرتی ہیں۔ انسانوں اور کچھ جانوروں میں ماداؤں کے سن بلوغ کو پہنچنے کی ایک بڑی اور اہم علامت ہر مہینا ماہواری / حیض کا ظاہر ہوتا ہے۔ ماہواری کو کچھ اطبا عورت کے رحم کا رونا (weeping of the womb) کہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر عورت کے جسم میں ہر مہینا انڈے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ انڈے اگر کسی مرد سے ہم بستری کے بعد اس کے نطفے سے سیراب ہو جاتے ہیں، تو اس کے نتیجے میں نو ماہ کے عرصے میں بچہ پیدا ہو سکتا ہے۔ مگر اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو یہی انڈوں کا مادہ ماہواری کے دوران خون کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ عورتیں ماہواری کے دوران کئی بار اکتا جاتی ہیں اور طبیعیت میں غصہ ہوتا ہے۔ ماہواری سے جڑی کئی اور طبی تکالیف ہو سکتی ہیں۔ ماہواری کا بہت جلد رو نما ہونا یا بہت دیر سے رو نما ہونا بھی لوگوں کے لیے باعث تشویش ہے۔ بہت جلد رو نما ہونے کا مطلب عورت کے استقرار حمل کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ جب کہ بہت دیر سے رو نما ہونا یا بے وجہ کئی مہینوں بعد ہونا بھی باعث تشویش اس لیے کہ بے ضرورت فاسد مادہ ایک عورت کے جسم میں یوں ہی رہتا ہے۔ متواتر ماہواری سے عورتوں کے جسم میں لوہے کی کمی پیدا کر سکتا ہے اور آرتھرائٹیس، ہڈیوں کے گلے، سڑنے اور جوڑوں کے درد کو دعوت دیتا ہے۔ عورتوں کو اپنی صحت کا خاص خیال دوران حمل بھی کرنا پڑتا ہے۔ بلکہ حمل کے دوران ایک عورت دو جانوں کی نمائندگی کرتی ہے جس میں ایک تو وہ خود ہوتی ہے اور دوسرا پیٹ میں پل رہا بچہ ہوتا ہے۔ حاملہ عورتوں کو باضابطہ اور عند الضروت طبی جانچ کے لیے جانا پڑتا ہے۔ اسی طرح زچگی اور اس کے فوری بعد عورتوں کی طبی دیکھ ریکھ کی ضرورت پڑتی ہے۔ ماں کی صحت اور دودھ پیتے بچے کی صحت دونوں ایک دوسرے منسلک ہوتے ہیں۔ اگر ماں بیمار ہو جائے تو یہ بچوں پر بھی اثر کر سکتا ہے۔ جدید دور میں کولیسٹرال بھی عالمی طور پر باعث تشویش بنا ہوا ہے۔ مگر ایسا حاملہ عورت کے لیے بڑھا ہوا کولیسٹرال فطری ہے۔ عام حالتوں میں لی جانے والی دوا جو اسٹاٹین کا مرکب ہوتی ہے، حمل کے لیے اور حاملہ عورت کے لیے مہلک ہے۔ اسی طرح سے یہی اسٹاٹین کثرت سے استعمال عورتوں میں پستانوں کے سرطان (بریسٹ کینسر) کو دعوت دے سکتا۔ اس طرح سے کئی امور کی خواتین کی صحت کی زمرے میں خیال رکھا جاتا ہے۔
احمدیہ جماعت 1889ء میں مرزا غلام احمد (1835ء تا 1908ء) نے لدھیانہ میں قائم کی۔ مرزا غلام احمد نے اعلان کیا کہ انہیں الہام کے ذریعہ اپنے پیروکاروں سے بیعت لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے امام مہدی اور مسیح اور حضرت محمدؐ کے تابع نبی ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ مرزا غلام احمد کی وفات کے بعد حکیم نورالدین کو ان کا پہلا خلیفہ المسیح منتخب کیا گیا ، 1914ء میں حکیم نور الدین کا انتقال ہوا تو پیروکاروں کا اجتماع دو گروہوں میں بٹ گیا جن میں سے ایک احمدیہ مسلم جماعت اور دوسرا احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کہلاتا ہے۔
خواجہ الطاف حسین حاؔلی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کے نامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔ حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا - ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہو گیا۔ بڑے بھائی امدؔاد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔ 17 برس کی عمر میں ان کی مرضی کے خلاف شادی کر دی گئی۔ اب انہوں نے دلی کا قصد کیا اور 2 سال تک عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 300 سال سے اہل ِ ہند خصوصاََ مسلمانوں کی تمدنی زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔
بنو ہاشم کی طرح بنو امیہ بھی قریش کا ایک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا، اسی خاندان نے خلافت راشدہ کے بعد تقریباًً ایک صدی تک خلافت سنبھالی اور اسلامی فتوحات کو بام عروج پر پہنچایا۔ جس کی سرحدیں ایک طرف چین اور دوسری طرف اسپین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ البتہ مرکزی خلافت کے خاتمے کے باوجود اس خاندان کا ایک شہزادہ عبدالرحمن الداخل اسپین میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔ جہاں 1492ء تک اموی سلطنت قائم رہی۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
پنجاب پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف سرحد اور بلوچستان،شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں اردو، سرائیکی اور رانگڑی بھی بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا دار الحکومت لاہور ہے۔ پنجاب فارسى زبان كے دو لفظوں پنج بمعنی پانچ(5) اور آب بمعنی پانی سے مل کر بنا ہے۔
محمد اقبال کا پیغام یا فلسفہ حیات کیا ہے اگر چاہیں تو اس کے جواب میں صرف ایک لفظ ”خودی“ کہہ سکتے ہیں اس لیے کہ یہی ان کی فکر و نظر کے جملہ مباحث کا محور ہے اور انہوں نے اپنے پیغام یا فلسفہ حیات کو اسی نام سے موسوم کیا ہے۔ اس محور تک اقبال کی رسائی ذات و کائنات کے بارے میں بعض سوالوں کے جوابات کی تلاش میں ہوئی ہے۔ انسان کیا ہے؟ کائنات اور اس کی اصل کیا ہے؟ آیا یہ فی الواقع کوئی وجود رکھتی ہے یا محض فریب نظر ہے؟ اگر فریب نظر ہے تو اس کے پس پردہ کیاہے؟ اس طرح کے اور جانے کتنے سوالات ہیں جن کے جوابات کی جستجو میں انسان شروع سے سرگرداں رہا ہے۔ اس طرح کے سوالات جن سے انسان کے وجود کا اثبات ہوتا ہے۔ اردو شاعری میں اقبال سے پہلے غالب نے بھی اُٹھائے تھے۔
معاشیات یا اقتصادیات (Economics) معاشرتی علوم (Social Sciences) کی اہم ایک شاخ ہے جس میں قلیل مادی وسائل و پیداوار کی تقسیم اور انکی طلب و رسد کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ عربی اور فارسی میں رائج اصطلاح اقتصادیات اردو میں معاشیات کے مترادف کے طور پر بھی استعمال ہوتی رہی ہے۔ معاشیات کی ایک جامع تعریف جو روبنز (Lionel Robbins) نے دی تھی کچھ یوں ہے کہ 'معاشیات ایک ایسا علم ہے جس میں ہم انسانی رویہ کا مطالعہ کرتے ہیں جب اسے لامحدود خواہشات اور ان کے مقابلے میں محدود ذرائع کا سامنا کرنا پڑے۔ جبکہ ان محدود ذرائع کے متنوع استعمال ہوں'۔ معاشیات آج ایک جدید معاشرتی علم بن چکا ہے جس میں نہ صرف انسانی معاشی رویہ بلکہ مجموعی طور پر معاشرہ اور ممالک کے معاشی رویہ اور انسانی زندگی اور اس کی معاشی ترقی سے متعلق تمام امور کا احاطہ کیا جاتا ہے اور اس میں مستقبل کی منصوبہ بندی اور انسانی فلاح جیسے مضامین بھی شامل ہیں جن کا احاطہ پہلے نہیں کیا جاتا تھا۔ معاشیات سے بہت سے نئے مضامین جنم لے چکے ہیں جنہوں نے اب اپنی علاحدہ حیثیت اختیار کر لی ہے جیسے مالیات، تجارت اور نظامت۔ معاشیات کی بہت سی شاخیں ہیں مگر مجموعی طور پر انہیں جزیاتی معاشیات (Microeconomics) اور کلیاتی معاشیات (Macroeconomics) میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
محمد بن اسماعيل بخاری بخارا میں پیدا ہوئے گو ان کے والد بھی ایک محدث تھے اور امام مالک کے شاگرد تھے مگر احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جانچ پڑتال، پھر ان کی جمع و ترتیب پر آپ کی مساعی جمیلہ کو آنے والی تمام مسلمان نسلیں خراج تحسین پیش کرتی رہیں گی۔ آپ کا ظہور پر سرور عین اس قرآنی پیش گوئی کے مطابق ہوا جو اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ جمعہ میں فرمائی تھی۔
لفظ تفسیر عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ فسر ہے۔ یہ باب تفعیل کا مصدر ہے اس کے معنی ہیں واضح کرنا، کھول کر بیان کرنا، وضاحت کرنا، مراد بتانا اور بے حجاب کرنا کے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں مسلمان قرآن کی تشریح و وضاحت کے علم کو تفسیر کہتے ہیں اور تفسیر کرنے والے کو مفسر۔ ایک عربی آن لائن لغت میں [ لفظ فسر] کا اندراج۔۔ اسی عربی لفظ فسر سے، اردو زبان میں، تفسیر کے ساتھ ساتھ ديگر متعلقہ الفاظ بھی بنائے جاتے ہیں جیسے؛ مُفسَر، مُفَسِّر اور مُفَسّر وغیرہ ایک اردو لغت میں [ مُفسَر]، [ مُفَسِّر] اور [ مُفَسّــَر] کا اندراج۔ تفسیر کی جمع تفاسیر کی جاتی ہے اور مفسر کی جمع مفسرین آتی ہے۔
'مرزا اسد اللہ خان غالب' کی شخصیت کو کون نہیں جانتا۔ ہمارے ملک میں تو یہ عالم ہے کہ اگر کسی کو تھوڑی بہت اردو کی سوجھ بوجھ ہے تو غالب کے نام کو تو ضرور جانتا ہوگا۔ بحیثیتِ شاعر وہ اتنے مقبول ہیں کہ اُن کے اشعار زبان زدِ خلائق ہیں۔ اور بحیثیتِ نثر نگار بھی وہ کسی سے کم نہیں۔ بلکہ اس لحاظ سے ان کا پایہ سب سے بلند ہے کہ ایسے زمانے میں جب رنگینی و قافیہ پیمائی، انشاءپردازی کا اصل سرمایہ سمجھی جاتی تھی۔ انہوں نے نثر میں بھی ایک نئی راہ نکالی۔ سادہ و پرکار، حسین و رنگین۔ یہی نمونۂ نثر آنے والوں کے لیے مشعلِ راہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے اپنے خطوط کے ذریعہ سے اردو نثر میں ایک نئے موڑ کا اضافہ کیا۔ اور آنے والے مصنفین کو طرزِ تحریر میں سلاست، روانی اور برجستگی سکھائی۔ البتہ مرزا غالب کے مخصوص اسلوب کو آج تک ان کی طرح کوئی نہ نبھا سکا۔ غالب کے خطوط آج بھی ندرتِ کلام کا بہترین نمونہ ہیں۔
مذکر: نر اسم ہوتا ہے جیسےمرد، باپ، بیل، بیٹا جبکہ مونث: مادہ اسم ہوتا ہے جیسے عورت، ماں، گائے، بیٹی بے جان اسماء میں نر اور مادہ کا کوئی فرق نہیں ہوتا اس لیے ان کی تذکیر و تانیث کا تمام تر درارومدار اہل زبان پر ہوتا ہے جیسے قلم کو اہل زبان مذکر بولتے ہیں اور گیند کو مونث اسی لیے ایسے اسماء کی تذکیر و تانیث کو غیر حقیقی تذکیر و تانیث کہا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقی تذکیر و تانیث وہ ہوتی ہے جس میں نر کے مقابلے میں مادہ اور مادہ کے مقابلے میں نر ہو جانداروں میں کیونکہ قدرتی طور پر نر اور مادہ کا فرق موجود ہوتا ہے اس لیے اس لیے ان کی تذکیرو تانیث حقیقی ہوتی ہے جیسے مرد، عورت۔ بیل، گائے وغیرہ
جین مت جو جین شاسن اور جین دھرم (سنسکرت: जैन धर्म) کے ناموں سے بھی معروف ہے، ایک غیر توحیدی بھارتی مذہب ہے جو تمام ذی روح اور ذی حیات اجسام کے حق میں اہنسا (عدم تشدد) کی تعلیم دیتا ہے، نیز جملہ مظاہر زندگی میں مساوات اور روحانی آزادی کا حامی ہے۔ جین مت کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ عدم تشدد اور ضبط نفس کے ذریعہ نجات (موکش) حاصل کرسکتے ہیں۔
برصغیر پاک و ہند میں 1857ء کی ناکام جنگ آزادی اور سقوطِ دہلی کے بعد مسلمانان برصغیر کی فلاح بہودکی ترقی کے لیے جو کوششیں کی گئیں، عرف عام میں وہ ”علی گڑھ تحریک “ کے نام سے مشہور ہوئیں۔ سر سید نے اس تحریک کا آغاز جنگ آزادی سے ایک طرح سے پہلے سے ہی کر دیا تھا۔ غازی پور میں سائنٹفک سوسائٹی کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔ لیکن جنگ آزادی نے سرسید کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کیے اور ان ہی واقعات نے علی گڑھ تحریک کو بارآور کرنے میں بڑی مدد دی۔ لیکن یہ پیش قدمی اضطراری نہ تھی بلکہ اس کے پس پشت بہت سے عوامل کارفرما تھے۔ مثلاً راجہ رم موہن رائے کی تحریک نے بھی ان پر گہرا اثر چھوڑا۔