اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
بپ یا بی آئی پی مسینجر فوری پیام رسانی کا ایک اطلاقیہ جسے ترک سیل نامی کمپنی کی ذیلی کمپنی لائف سیل نے نیدرلینڈز کے ایک ادارے سے تیار کروایا ہے۔ یہ کمپنی یوکرین اور ہالینڈ میں قائم ہے جس کے مالکان ترکی باشندے ہیں۔ اس کے یورپی حصص بردار بھی ہیں۔ بپ مسینجر آئی او ایس اور اینڈرائیڈ دونوں کے صارفین کے لیے دستیاب ہے اور ایپل کے ایپ اسٹور، گوگل پلے اور ترک سیل ایپ مارکٹ سے بآسانی نصب کیا جا سکتا ہے۔اس اطلاقیہ میں فوری پیام رسانی، اجتماعی پیام رسانی، مقام کی اطلاع دہی، کھیل اور پیسے کی منتقلی جیسی سہولتیں موجود ہیں۔ چنانچہ اس اطلاقیہ کی مدد سے صارفین اپنے پیغام، تصاویر، ویڈیو اور آڈیو وغیرہ مفت بھیج سکتے ہیں۔ نیز اگر صارفین چاہتے ہیں کہ ان کے ارسال کردہ پیغام متعینہ وقت کے بعد حذف ہو جائیں تو یہ سہولت بھی اطلاقیہ میں موجود ہے۔ علاوہ ازیں، صارفین اپنے اُن متعلقین کو ایس ایم ایس بھی بھیج سکتے ہیں جو بپ مسینجر استعمال نہیں کرتے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا پانچواں بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
مریخ ممکنہ انسانی آبادکاری کی سائنسی تحقیق کے لیے بہت زیادہ مرکز نگاہ رہا ہے۔ اس کا سطحی ماحول اور مریخ پر پانی کی موجودگی نے اس کو معقولیت کی حد تک نظام شمسی میں زمین کے بعد سب سے زیادہ قابل سکونت جگہ بنا دیا ہے۔ مریخ پر پہنچنا زہرہ کے بعد سب سے زیادہ کفایت شعار ہو گا۔ یہاں پہنچنے کے لیے زہرہ کے بعد فی کمیت اکائی کے لحاظ سے سب سے کم توانائی کی ضرورت ہو گی۔ تاہم کم توانائی کے استعمال کے باوجود عصر حاضر کے جدید کیمیائی ایندھن سے چلنے والا خلائی جہاز بھی یہاں تک کے سفر میں 6 تا 7 ماہ کا عرصہ لے گا۔ مریخ کی انسانی مہم کے دوران پیش آنے والی دوسری مشکلات بھی بیان کی جا چکی ہیں۔
عمران احمد خان نیازی پاکستانی سیاست دان اور سابقہ کرکٹ کھلاڑی جو پاکستان کے بائیسویں اور موجودہ وزیر اعظم ہیں اور ساتھ ہی وہ پاکستان کے موجودہ وزیر داخلہ اور وزیر توانائی بھی ہیں۔ وہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2008ء تا 2013ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انہوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں اآہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔کراچی کے پیدائشی اور لنکن ان سے بیرسٹری کی تربیت حاصل کرنے والے جناح، بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے۔ اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا۔ 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماوں میں سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ بہر کیف جناح 1920ء میں آل انڈیا کانگریس سے مستعفی ہو گئے، جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس گاندھی کی قیادت میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا۔1940ء تک جناح کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علاحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال، مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے تھے اور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لیے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لیے کسی صیغے پر متفق نا ہو سکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو۔پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے اپنی حکومتی پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا نیز انہوں نے ان لاکھوں لوگوں کے بہبود اور آباد کاری کے لیے بھی کام کیا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کی جانب ہجرت کر چلے تھے، انہوں نے ان مہاجر کیمپوں کی ذاتی طور پر دیکھ بھال کی۔ جناح 71 سال کے عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ان کے نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا۔ ان کی سوانح عمری لکھنے والے لکھاری،اسٹینلی وولپرٹ لکھتے ہیں کہ، وہ (یعنی جناح) پاکستان کے عظیم ترین رہنما رہیں گے۔
عثمان بن عفان اموی قریشی (47 ق ھ - 35 ھ / 576ء - 656ء) اسلام کے تیسرے خلیفہ، داماد رسول اور جامع قرآن تھے۔ عثمان غنی سابقین اسلام میں شامل اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے، ان کی کنیت ذو النورین ہے کیونکہ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیوں سے نکاح کیا تھا، پہلے رقیہ بنت محمد سے کیا، پھر ان کی وفات کے بعد ام کلثوم بنت محمد سے نکاح کیا۔ عثمان غنی پہلے صحابی ہیں جنھوں نے سرزمین حبشہ کی ہجرت کی، بعد میں دیگر صحابہ بھی آپ کے پیچھے حبشہ پہنچے۔ بعد ازاں دوسری ہجرت مدینہ منورہ کی جانب کی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان غنی پر مکمل اعتماد اور ان کی فطری حیاء و شرافت اور جو انھوں نے اپنے مال کے ذریعہ اہل ایمان کی نصرت کی تھی، اس کی انتہائی قدر کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت کی خوش خبری دی۔
مسلمان ہر سال اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 8 سے 12 تاریخ کو سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کی زیارت کے لیے حاضر ہو کر وہاں جو مخصوص عبادت انجام دیتے ہیں، اس مجموعہ عبادات کو اسلامی اصطلاح میں حج اور ان انجام دی جانے والی عبادات کو مناسک حج کہتے ہیں۔ دین اسلام میں حج ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی بھر میں ایک مرتبہ فرض ہے، جیسا کہ قرآن مقدس میں ہے: وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ۔ حج اسلام کے 5 ارکان میں سب سے آخری رکن ہے، جیسا کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث ہے: «اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زكوة دينا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔» مناسک حج کی ابتدا ہر سال 8 ذوالحجہ سے ہوتی ہے، حاجی متعین میقات حج سے احرام باندھ کر کعبہ کی زیارت کے لیے روانہ ہوتے ہیں، وہاں پہونچ کر طواف قدوم کرتے ہیں، پھر منی روانہ ہوتے ہیں اور وہاں یوم الترویہ گزار کر عرفات آتے ہیں اور یہاں ایک دن کا وقوف ہوتا ہے، اسی دن کو یوم عرفہ، یوم سعی، عید قربانی، یوم حلق و قصر وغیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد حجاج رمی جمار (کنکریاں پھینکنے) کے لیے جمرہ عقبہ جاتے ہیں، بعد ازاں مکہ واپس آکر طواف افاضہ کرتے ہیں اور پھر واپس منی جاکر ایام تشریق گذارتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج دوبارہ مکہ واپس آکر طواف وداع کرتے ہیں اور یوں حج کے جملہ مناسک مکمل ہوتے ہیں۔ حج کی عبادت اسلام سے قبل بھی موجود تھی، مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ حج گذشتہ امتوں پر بھی فرض تھا، جیسے ملت حنیفیہ (حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے پیروکاروں) کے متعلق قرآن میں ذکر ہے: وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَنْ لَا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ،۔ حضرت ابراہیم اور ان کے بعد بھی لوگ حج کیا کرتے تھے، البتہ جب جزیرہ نما عرب میں عمرو بن لحی کے ذریعہ بت پرستی کا آغاز ہوا تو لوگوں نے مناسک حج میں حذف و اضافہ کر لیا تھا۔ ہجرت کے نویں سال حج فرض ہوا،محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سنہ 10ھ میں واحد حج کیا جسے حجۃ الوداع کہا جاتا ہے۔ اس حج میں حج کے تمام مناسک کو درست طور پر کر کے دکھایا اور اعلان کیا کہ: « خذوا عني مناسككم» ترجمہ: اپنے مناسک حج مجھ سے لے لو۔ نیز اسی حج کے دوران اپنا مشہور خطبہ حجۃ الوداع بھی دیا اور اس میں دین اسلام کی جملہ اساسیات و قواعد اور اس کی تکمیل کا اعلان کیا۔ زندگی میں ایک بار صاحب استطاعت پر حج فرض ہے اور اس کے بعد جتنے بھی حج کیے جائیں گے ان کا شمار نفل حج میں ہوگا؛ ابو ہریرہ نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کیا ہے: « لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے، چناں چہ حج ادا کرو»، صحابہ نے سوال کیا: "یا رسول اللہ!
مرگ انبوہ جسے انگریزی میں Holocaust کہا جاتا ہے دراصل دوسری جنگ عظیم کے دوران میں جرمنی کے چانسلر ہٹلر کی نازی افواج کے ہاتھوں مبینہ قتلِ عام کا شکار ہونے والے یہودیوں سے منسوب ہے۔ اس کو یہودیوں کی نسل کشی بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ہالوکاسٹ دراصل یونانی لفظ ὁλόκαυστον سے بنا ہے، جس کے معنی ہیں “مکمل جلادینا“۔
اسلام ایک توحیدی مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں ؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
سینیٹ پاکستان کی پارلیمان کا ایوان بالا ہے۔ یہ دو ایوانی مقننہ کا اعلیٰ حصہ ہے۔ اس کے انتخابات ہر تین سال بعد آدھی تعداد کی نشستوں کے لیے منعقد کیے جاتے ہیں اور۔ اور ارکان کی مدت 6 سال ہوتی ہے۔ سینیٹ کا امیر ملک کے صدر کا قائم مقام ہوتا ہے۔ موجودہ امیر ایوان بالا صادق سنجرانی ہیں جو 12 مارچ 2018 سے اس عہدے پر ہیں ۔
سید احمد بن متقی خان (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کا ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کا حامل ، مصلح اور فلسفی تھا۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوا جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے (اس کے باوجود انگریزوں کیطرف جھکاؤ سمجھ سے بالا ہے)۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی، جس کے بعد یونیورسٹی آف ایڈنبرا نے انہیں قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔1838ء میں اس نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کیا گیا۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوا۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران میں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کا وفادار رہا اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں اس کے کردار کی سلطنت برطانیہ کیطرف سے ستائش کی گئی۔بغاوت ختم ہونے کے بعد اس نے اسباب بغاوت ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں رعایائے ہندوستان کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ اس رسالہ کا فائدہ سلطنت برطانیہ کو ہوا جس نے اس کی بنیاد پر ایسٹ انڈیا کمپنی سے برصغیر کا تمام قبضہ لے لیا اور ہندوستان کے تمام معاملات براہ راست اپنے قبضہ میں لے لیے۔ مسلمانوں کے راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا اپنے کلامی مکتبِ فکر کی بنیاد ڈالی جو معتزلہ کے افکار کا چربہ تھا مگر اس کے کلامی نظریات مقبول نہ ہو سکے اس لیے صرف سائنسی علوم کی اشاعت تک محدود رہا۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورت حال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
ابراہیم علیہ السلام وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان کہہ کر پُکارا۔ مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتے ہیں۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیا کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔
پاکستان کا وزیر اعظم حکومت پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ارکان وزیر اعظم کو منتخب کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کا یہ عہدہ پانچ سال کے لیے ہوتا ہے۔ وزیر اعظم اپنی معاونت کے لیے وزیروں کا انتخاب کرتا ہے۔ صدر پاکستان کے پاس وزیر اعظم اور اسمبلی کو برخاست کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔ ریاست کا سربراہ تو صدر ہوتا ہے مگر وزیر اعظم تمام انتظامی اور حکومتی امور کا سربراہ ہوتا ہے۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔ اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔ قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
اسرائیل (عبرانی: יִשְׂרָאֵל) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے تابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے کوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن پاکستان کے مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) گروپ کے مرکزی امیر اور اسی جماعت کے سابق سربراہ اور صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ مولانا مفتی محمود کے صاحبزادے ہیں۔ آج کل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اتحادی ہیں جبکہ اسی حکومت میں بطور رکن قومی اسمبلی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔ اہل سنت کے مدرسہ دیوبند کے پیروکار ہونے کے باعث وہ دیوبندی حنفی کہلاتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے پاکستان میں لاکھوں عقیدت مند ہیں جو انکو دیوانہ وار چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی جما عت جمعیت علما اسلام (ف) پاکستان کے صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بہت اثر ورسوخ رکھتی ہے۔ بلوچستان میں ہمیشہ انکی جماعت کے بغیر کوئی پارٹی حکومت نہیں بنا سکی ہے۔ اور خیبر پختونخوامیں بھی اس وقت اپوزیشن لیڈر جمعیت علما اسلام (ف) کے جناب مولانا لطف الرحمن ہیں جو مولانا فضل الرحمن کے چھوٹے بھائی ہیں جبکہ سینٹ میں ڈپٹی چیئرمین مولانا عبد الغفور حیدری بھی جمعیت علمائے اسلام ہی کے ہیں جو جماعت کے مرکزی جنرل سیکرٹری بھی ہیں مولانا فضل الرحمٰن اسلام کے سخت پابند اور حمایتی ہیں۔ انہوں نے مشہور تحریک ایم آر ڈی میں قائدانہ کردار ادا کیا جو جنرل ضیاءالحق کے خلاف تھی جن میں ان کے ساتھ پیپلزپارٹی شریک تھی جس کی پاداش وہ 2 سال تک جیل میں بھی رہے ان کا کردار حکومت کی بائیں بازو کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی میں 1992ء میں بڑھ گیا اور جموں و کشمیر اور افغانستان کے متعلق علاقائی پالیسی میں اپنا کردار موؑثر طور پر ادا کیا۔ وہ 1988ء میں قومی سطح کی سیاست میں آئے اور پہلی بار قومی اسمبلی کے ارکان بنے۔ مولانا فضل الرحمٰن 19 جون، 1953ء کو ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے عبد الخیل میں پیدا ہوئے۔ مولانا صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم ایک مقامی دینی مدرسے میں حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے جامعہ پشاور سے 1983ء میں اسلامک اسٹڈیز میں بی۔ اے کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ اس کے بعد وہ مصر کے جامعہ الاظہرمیں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے گئے اور وہاں سے ایم۔ اے کا امتحان پاس کیا۔ وہاں انہوں نے مذہبی علم ذات میں تعلیم حاصل کی اور اسی صنف میں تحقیق کی۔ 1987ء میں انہوں نے اسلام کے سیاسی منظر کے موضوع پر اپنا تحقیقی مقالہ شائع کیا اور مطالعہ مذاہب میں الاظہر یونیورسٹی سی ایم۔ اے کی سند حاصل کی۔ پاکستان واپسی پر انہوں نے 1988ء کے عام انتخابات میں حصہ لیا۔ انہوں نے 1988ء کے انتخابات جمعیت علما اسلام (ف) کے پلیٹ فارم سے لڑے تھے جو ایک اسلامی بنیاد رکھنے والی پارٹی ہے۔ بےنظیر بھٹو کے دور میں مولانا فضل الرحمن خارجہ کمیٹی کی سربراہ رہے۔ 2013ء کے انتخابات میں بھی اپنے حلقہ سے کامیابی ہوئ نواز شریف کے درخواست پر وفاقی حکومت میں شریک جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حزب اختلاف میں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے سعودی عرب کے ساتھ بھتر تعلقات ہیں یھی وجہ ہے کہ امام الحرمین جب بھی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو ان کی مھمان نوازی ضرور قبول کرتے ہیں بین الاقوامی سطح پر مولانا فضل الرحمان کی رائے کو ایک مقام حاصل ہے اس کا اندازہ آپ اس سے لگاسکتے ہیں کہ اقوام متحدہ میں ان کی رائے کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے . بیرون ممالک میں مولانا فضل الرحمان کے چاہنے والے کثیر تعداد میں ہیں.
یوم آزادی پاکستان یا یوم استقلال ہر سال 14 اگست کو پاکستان میں آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947ء میں انگلستان سے آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا۔ 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضا میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ملک بھر کی اہم سرکاری عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہے۔اسلام آباد جو پاکستان کا دارالحکومت ہے، اس کو خاص طور پر سجایا جاتا ہے، اس کے مناظر کسی جشن کا سماں پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہیں ایک قومی حیثیت کی حامل تقریب میں صدر پاکستان اور وزیرآعظم قومی پرچم بلند کرتے ہوئے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اس پرچم کی طرح اس وطن عزیز کو بھی عروج و ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔ ان تقاریب کے علاوہ نہ صرف صدارتی اور پارلیمانی عمارات پر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے بلکہ پورے ملک میں سرکاری اور نیم سرکاری عمارات پر بھی سبز ہلالی پرچم پوری آب و تا ب سے بلندی کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ یوم اسقلال کے روز ریڈیو، ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ پہ براہ راست صدر اور وزیراعظم پاکستان کی تقاریر کو نشر کیا جاتا ہے اور اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ ہم سب نے مل کراس وطن عزیز کو ترقی، خوشحالی اور کامیابیوں کی بلند سطح پہ لیجانا ہے۔
واحد کا مفہوم (انگریزی: Meaning of Singular) ایک شخص یا ایک چیز کو واحد کہا جاتا ہے۔ یا واحد وہ اسم ہوتا ہے جو ایک شخص یا چیز کو ظاہر کرے۔ مثلاﹰ کتاب، لڑکا، مسجد، استاد، فوج، بلی، شجر، میز، کرسی، وغیرہ۔ جبکہ جمع ایک سے زیادہ شخصوں یا چیزوں کو جمع کہتے ہیں۔ یا جمع وہ اسم ہوتا ہے جو ایک سے زیادہ اشخاص یا اسماء کو ظاہر کرے۔ مثلاً کُتب، لڑکے، مساجد، اساتذہ، افواج، بلیاں، اشجار، میزیں، کرسیاں وغیرہ
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
مذکر: نر اسم ہوتا ہے جیسےمرد، باپ، بیل، بیٹا جبکہ مونث: مادہ اسم ہوتا ہے جیسے عورت، ماں، گائے، بیٹی بے جان اسماء میں نر اور مادہ کا کوئی فرق نہیں ہوتا اس لیے ان کی تذکیر و تانیث کا تمام تر درارومدار اہل زبان پر ہوتا ہے جیسے قلم کو اہل زبان مذکر بولتے ہیں اور گیند کو مونث اسی لیے ایسے اسماء کی تذکیر و تانیث کو غیر حقیقی تذکیر و تانیث کہا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقی تذکیر و تانیث وہ ہوتی ہے جس میں نر کے مقابلے میں مادہ اور مادہ کے مقابلے میں نر ہو جانداروں میں کیونکہ قدرتی طور پر نر اور مادہ کا فرق موجود ہوتا ہے اس لیے اس لیے ان کی تذکیرو تانیث حقیقی ہوتی ہے جیسے مرد، عورت۔ بیل، گائے وغیرہ
2018ء کی پاکستانی فلموں کی فہرست
یہ 2018ء میں پاکستان میں ریلیز ہونے والی پاکستانی سنیما کی فلموں کی فہرست ہے۔
فحش فلم، بالغ فلم، جنسی فلم، ننگی فلم، گندی فلم، عریاں فلم، ٹرپل یا ٹرپل ایکس فلم ایک ایسی فلم کو کہتے ہیں جس ميں جنسی تصورات کو ناظرین کی جنسی تحریک اور شہوانی لطف کے لیے دکھایا جاتا ہے۔ ایسی فلموں میں شہوانی ترغیب والا مواد دکھایا جاتا ہے جیسا کہ عریانی اور کھلے عام جنسی اعمال وغیرہ۔ فحش فلموں کی صنعت کے کارکن اسے بالغ فلمیں یا بالغ صنعت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ برصغیر میں بالغ فلم کو بلیو فلم بھی کہا جاتا ہے۔ فحش فلموں کو بلیو پرنٹ یا بلیو پرنٹ فلمیں کہنا ایک غلط العام ہے۔ بلیو پرنٹ کا اصل مطلب ہے تکنیکی نقشہ۔
یہودیت میں شادی کو مرد و عورت کے درمیان کا ایک ایسا بندھن تصور کیا جاتا ہے جس میں خدا بذات خود شامل ہے۔ گوکہ ان کے یہاں شادی کا واحد مقصد افزائش نسل نہیں ہے لیکن اس عمل کو افزائش نسل کے ربانی حکم کے پورا کرنے کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ اسی مقصد کے پیش نظر جب مرد و عورت شادی کے رشتے میں منسلک ہوتے ہیں تو انہیں یک جان دو قالب سمجھا جاتا ہے۔ اگر کوئی یہودی مرد شادی نہ کرے تو تلمود کی نگاہ میں وہ ایک ”نامکمل“ مرد ہے۔ عصر حاضر میں بعض یہودی فرقے ہم جنسی کی شادی کو درست سمجھتے اور افزائش نسل کے مقصد کو کمتر خیال کرتے ہیں۔یہودیت کے ازدواجی نظام پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کے یہاں عورت کا مقام نہایت پست ہے اور اس کی وجہ یہ نظریہ ہے کہ حوا نے آدم کو ممنوعہ پھل کھانے پر اکسایا اور اسی وجہ سے وہ جنت سے نکالے گئے۔ اور اسی بنا پر عورت کو مرد کی غلامی، حیض جیسی ناپاکی اور حمل کے درد کی سزا ملی۔ بائبل میں ہے:
ویکیپیڈیا (انگریزی: Wikipedia) ویب پر مبنی ایک کثیر اللسان آزاد دائرۃ المعارف ہے جو ہر ایک کو ترمیم کرنے کی نہ صرف اجازت بلکہ دعوت بھی دیتا ہے۔ یہ دائرۃ المعارف انٹرنیٹ کا عظیم ترین، مشہور ترین اور مقبول ترین علمی مرجع خاص و عام ہے۔ الیکسا درجہ بندی کے مطابق یہ دنیا کی سب سے مقبول ویب سائٹوں میں سے ایک ہے۔ ویکیپیڈیا ویکیمیڈیا فاونڈیشن کی زیر سرپرستی اور اس کے تعاون سے چلتا ہے۔ ویکیمیڈیا فاونڈیشن ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا ذریعہ آمدنی حصول سرمایہ کی سالانہ مہم سے حاصل ہونے والی رقومات ہیں۔15 جنوری 2001ء کو جیمی ویلز اور لیری سانگر نے ویکیپیڈیا کا آغاز کیا۔ سانگر نے ویکی اور انسائیکلوپیڈیا کے آمیختہ سے اس اس کا نام ویکیپیڈیا تجویز کیا اور یہی نام حتمی قرار پایا۔ ابتدا میں ویکیپیڈیا محض انگریزی زبان میں تھا لیکن جلد ہی دوسری زبانوں میں بھی اس کے نسخے وجود میں آگئے۔ پچاس لاکھ سے زائد مضامین پر مشتمل انگریزی ویکیپیڈیا بقیہ 290 سے زائد ویکیپڈیاؤں میں سب سے بڑا ہے۔ تمام ویکیپیڈیاؤں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کل 301 مختلف زبانوں میں 40 ملین سے زیادہ مضامین ہیں۔ یہی نہیں بلکہ 18 بلین صفحات اور تقریباً 500 ملین ماہانہ منفرد قارئین کا حامل ویکیپیڈیا دنیا کا سب زیادہ پڑھا جانے والا ماخذ ہے۔ یہ اعداد و شمار فروری 2014ء کے ہیں، جبکہ مارچ 2017ء تک ویکیپیڈیا پر تقریباً 40000 منتخب مضامین اور بہترین مضامیں موجود تھے جو متعدد و متنوع اہم موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ سنہ 2005ء میں نیچر نے ایک مقالہ شائع کیا جس میں دائرۃ المعارف بریٹانیکا اور ویکیپیڈیا کے 42 سائنسی مضامین کا موازنہ کیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ویکیپیڈیا کے مضامین کا معیار دائرۃ المعارف بریٹانیکا کا ہم پلہ ہے۔ ٹائم رسالہ نے لکھا کہ ویکیپیڈیا کی ہر ایک کو ترمیم کرنے کی کھلی چھوٹ نے اس کو دنیا کا سب سے بڑا اور ممکنہ حد تک سب سے بہتر دائرۃ المعارف بنا دیا ہے جو دراصل جیمی ویلز کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ویکیپیڈیا پر انتظامی تعصب، رطب و یابس اور غلط سلط معلومات فراہم کرنے اور متعدد موضوعات میں ہیرا پھیری کرنے کا الزام بھی لگایا گیا اور بعض متنازع موضوعات میں ویکیپیڈیا کے مضامین سخت تنقید کا نشانہ بھی بنتے رہے ہیں۔ سنہ 2017ء میں فیس بک نے اعلان کیا کہ وہ ویکیپیڈیا کے مضامین کے مناسب روابط فراہم کرکے قارئین کے سامنے جھوٹی خبروں کی نشان دہی کرے گا۔ نیز یوٹیوب نے بھی 2018ء میں ایسا ہی اعلان کیا جس کے جواب میں واشنگٹن پوسٹ نے سرخی لگائی، "ویکیپیڈیا انٹرنیٹ کا ایک اچھا داروغہ" ہے۔
پاکستان کے صدارتی انتخابات 2008ء
پاکستان کے صدارتی انتخابات 2008ء 6 ستمبر کو منعقد ہوئے۔پاکستان کا الیکٹورل کالج جو ایوان بالا (سینیٹ)، ایوان زیریں (قومی اسمبلی) اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہوتا ہے، نے نئے صدر کا انتخاب سابق صدر پرویز مشرف کے 18 اگست 2008ء کو استعفیٰ کے بعد آئین میں دی گئی ہدایات کے عین مطابق کیا۔ ۔ آئین کے مطابق نئے صدر کا انتخاب 30 روز کے اندر ہو جانا چاہیے تھے۔
جولائی 2018ء میں، بھارتی ریاست کیرلا میں مونسون موسم کی غیر معمولی شدید بارشوں نے شدید سیلاب سے متاثر کیا۔ یہ کیرلا میں تقریباً ایک صدی میں بدترین سیلاب تھا، جس میں 373 افراد ہلاک ہوئے اور دو ہفتوں میں، کم از کم 280,679 لوگوں نے اپنے علاقے خالی کیے ہیں، بنیادی طور پر از چینگانور، Pandanad، Aranmula، آلوا، چالاکوڈی، کوٹاناڈ اور Pandalam۔ سارے 14 اضلاع میں ریاست نے ہائی الرٹ کر رکھا تھا۔ کیرل کے سرکاری ذرائع کے مطابق، مجموعی آبادی کا چھٹا حصہ کیرلا سیلاب اور متعلقہ واقعات سے براہ راست متاثر ہوا ہے۔
پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء
پندرہویں قومی اسمبلی اور چار صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کا انتخاب کرنے کے لیے پاکستان میں عام انتخابات یا الیکشن 25 جولائی، 2018ء کو منعقد ہوئے۔ جس میں قومی اسمبلی کی کل 272 نشستوں میں سے 270 نشستوں پر عام انتخابات ہوئے زیادہ تر کا خیال تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) دوسرے نمبر پر ہو گی جبکہ پاکستان تحریک انصاف واضح برتری حاصل کرے گی۔ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 116 سیٹیں لے کر پاکستان مسلم لیگ ن کو 64 نشستوں پر محدود کیا اور پاکستان تحریک انصاف وفاق خیبر اور پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ عدلیہ، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات ہو جانے کے بعد حسب روایت ہارنے والی جماعتیں اسے مشکوک بتا رہی ہیں اور الزام ہے کہ قبل از انتخابات دھاندلی کی گئی تاکہ انتخابات کے نتائج پاکستان تحریک انصاف کے حق میں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مخالفت میں آئے۔ جس کو الیکشن کمیشن نے مسترد کیا ہے کہ عام انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئیغیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کی واضح برتری دکھائی دی، جبکہ مخالف جماعتوں کا خیال ہے کہ بڑی سطح پر دھاندلی ہوئی۔ تاہم، الیکشن کمیشن پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں کے الزامات مسترد کر دیے۔
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن الخطاب العدوي القریشي) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔مرزا غالب کا نام اسد اللہ بیگ خاں تھا۔ باپ کا نام عبد اللہ بیگ تھا۔ آپ دسمبر 1797ء میں آگرہ میں پیدا ہوئے۔ غالب بچپن ہی میں یتیم ہو گئے تھے ان کی پرورش ان کے چچا مرزا نصر اللہ بیگ نے کی لیکن آٹھ سال کی عمر میں ان کے چچا بھی فوت ہو گئے۔ نواب احمد بخش خاں نے مرزا کے خاندان کا انگریزوں سے وظیفہ مقرر کرا دیا۔ 1810ء میں تیرہ سال کی عمر میں ان کی شادی نواب احمد بخش کے چھوٹے بھائی مرزا الہی بخش خاں معروف کی بیٹی امراءبیگم سے ہو گئی شادی کے بعد انہوں نے اپنے آبائی وطن کو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔
حیدر آباد دکن میں سلطان محمد قلی قطب شاہ کی بنائی ہوئی تاریخی یادگار۔ اس کا سنگ بنیاد 999ھ میں رکھا گیا۔ جس جگہ چار مینار واقع ہے وہاں کبھی موضع چچلم واقع تھا۔ جس میں بعض روایتوں کے مطابق سلطان قلی قطب شاہ کی محبوبہ بھاگ متی رہا کرتی تھی۔ چار مینار کی عمارت 189 فٹ بلند ہے اور شہر حیدر آباد دکن کے عین وسط میں واقع ہے۔ چار مینار کے چوک سے شہر کے چاروں طرف سڑکیں نکلتی ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان ایک سیاسی رہنما اور حکومت کا سربراہ ہوتا ہے اور وہ کابینہ اور دیگر اہم حکومتی عہدیداروں کو منتخب کرنے کا پابند اورقومی اسمبلی کے عام انتخابات منعقد کرنے کے سلسلے کا فیصلہ کرتا ہے۔ 1947ء میں آزادی کے بعد ہندوستانی آزادی ایکٹ 1947ء کے تحت اس عہدے کو قیام پاکستان کے فوراً بعد تخلیق کیا گیا۔گورنر جنرل آف پاکستان نے 1947ء میں لیاقت علی خان کو پاکستان کا پہلا وزیر اعظم منتخب کیا جنہیں 1951ء میں قتل کر دیا گیا۔ چھ شخصیات 1951ء سے 1958ء تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہیں اور ان کے بعد صدر پاکستان اسکندر مرزا نے 1958ء میں اس عہدے کو ختم کر دیا۔ پھر یحییٰ خان نے 1971ء میں نور الامین کو اس عہدے پر نامزد کیا لیکن وہ صرف 13 دن ہی اس کرسی پر رہ پائے۔ 1973 کے نئے قانون کے مطابق اسے دوبارہ تخلیق کیا گیا اور ذوالفقار علی بھٹو اس مسند پر فائز ہوئے۔ انھیں ضیاء الحق نے اس حکومت سے باہر کیا اور 1977ء میں انہوں نے اسے عہدے کو ختم کرتے ہوئے خود چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر بیٹھے۔ پھر 1985ء میں انھوں نے محمد خان جونیجو کو وزیر اعظم منتخب کیا لیکن انہیں بھی انہوں نے آئین کی آٹھویں ترمیم کے تحت 1988ء میں ہٹا دیا۔نواز شریف(1990 تا 93 اور 1997 تا 99) اور بینظیر( 1988 تا 90 اور1993تا 96) دونوں 1988 سے 1999 کے درمیان میں غیر مسلسل طور پر دو دو دفعہ اس عہدے پر رہے۔ آئین پاکستان میں کی گئی 13 ویں اور14 ویں ترمیم کے باعث نواز شریف تاریخ میں پہلی دفعہ سب سے طاقتور پاکستانی وزیر اعظم بنے۔ پانچ سال اور چار ماہ اس عہدے پر رہ کر نواز شریف سب سے زیادہ عرصہ اس عہدے پر رہنے والے شخصیت ہیں۔ انہیں 1998ء میں پرویز مشرف کے فوجی بغاوت میں حکومت سے نکال دیا گیا۔نواز شریف کو 5 جون 2013ء کو تیسری دفعہ غیر مسلسل طور پر اس عہدے کے لیے چنا گیا اور پاکستانی تاریخ ایسا پہلی دفعہ ہی ہوا ہے۔مشرف کی بغاوت کی وجہ سے 2002 کے انتخابات کے بعد میر ظفر اللہ خان جمالی کے اس عہدے پر آنے تک یہ عہدہ خالی رہا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف 25 جون 2012ء کو اس وقت وزیر اعظم بنے جب پاکستانی سپریم کورٹ نے جون 2012ء کو یوسف رضا گیلانی کو توہین عالت کے جرم میں عہدے سے نا اہل قرار دیا۔ پرویز اشرف کے بعد میر ہزار خان کھوسو نگران وزیر اعطم رہے۔
گیرت وائلڈرز 6 ستمبر سنہ 1963ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک سیاست داں ہیں اور پارٹی آف فریڈم کے بانی اور اس کے موجودہ رہنما بھی ہیں۔ وائلڈرز ایوان نمائندگان میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے رہنما ہیں۔ 2010ء کے رٹ کابینہ -CDA کی ایک اقلیتی کابینہ- کے قیام کے دوران میں اس نے مباحثہ میں بڑی سرگرمی سے حصہ لیا تھا اور نتیجتاً ان جماعتوں اور پی وی وی کے درمیان میں ایک تائیدی معاہدہ ہوا، لیکن اپریل سنہ 2012ء کو مجوزہ بجٹ میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے اپنی حمایت واپس لے لی۔ ولڈرز کی شہرت ان کے انتقاد بر اسلام کی وجہ سے ہے۔ نیدرلینڈز اور بیرون نیدرلینڈز میں اس کے اسلام مخالف خیالات نے اسے ایک متنازع شخصیت بنا دیا ہے اور سنہ 2004ء کے بعد سے وہ مسلح محافظ دستہ کے گھیرے میں رہتا ہے۔ اس نے اپنی کم عمری میں ہی کلیسیا کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ نوجوانی کی عمر میں اس کے اسرائیل اور عظیم مشرق وسطیٰ کے اسفار نے اس کے سیاسی خیالات کو پختہ کیا۔ اس نے قدامت پسند- آزاد خیال پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی کے لیے تقریریں لکھیں۔ پھر سنہ 1990ء سے 1998ء تک پارٹی لیڈر فرٹس بولکیسٹین کے لیے پارلیمانی معاون کے طور پر کام کیا۔ 1997ء میں اتریخت نگر کونسل کے لیے منتخب ہوا اور ایک سال کے بعد ایوان نمائنگان کے لیے اس کا انتخاب ہوا۔ ترکی کے یورپی یونین میں شمولیت کے سلسلے میں پارٹی کے سخت موقف سے مخالفت کی وجہ سے اس نے وی وی ڈی کو 2004ء میں چھوڑ دیا اور اپنی ایک الگ پارٹی بنائی جس کا نام پارٹی آف فریڈم رکھا۔ اس نے اپنے خیال کے مطابق نیدرلینڈز کی اسلام کاری کے خلاف مہم چلائی۔ اس نے قرآن کا موازنہ مائن کیمف سے کیا اور نیدر لینڈز میں قرآن کی پابندی کی مہم بھی چھیڑ دی۔ وہ مسلم ممالک سے مہاجرین کی آمد پر پابندی کی وکالت کرتا ہے اور مساجد کی تعمیر کو ممنوع قرار دینے کی حمایت بھی کرتا ہے۔ وہ 2008ء میں اسرائیل میں منعقدہ فیسنگ جہاد کانفرنس میں ایک مقرر کی حیثیت سے شریک تھا۔ اس کانفرنس میں جہاد کے خطرات پر بحث ہوئی۔ گیرت وائلڈرز کے مطابق اقلیتوں کی جانب سے نیدر لینڈز کے شہروں میں سڑک کی دہشت گردی کے خلاف سخت اقدام کرنا چاہیے۔ اس کے خیالات پر مبنی 2008ء کی فلم فتنہ کا دنیا بھر میں چرچا ہوا اور خاصی شدید تنقید سے دوچار ہوئی۔ بغیر اجازت اس فلم میں دکھائے گئے مواد کی وجہ سے اس کی پارٹی پر بھی مقدمہ کیا گیا۔ سیاسی طور پر اس کو پاپولسٹ مانا جاتا ہے اور وہ دایاں بازو کا سیاسی لیڈر ہے۔ اگرچہ دوسرے مبصرین کا اس میں اختلاف ہے۔وائلڈرز جنہوں نے جیں مارین لویون اور جورگ حیدر جیسے دائیں بازو کے سیاست دانوں سے اتحاد کرنے سے انکار کیا تھا اور ان کے فاشسٹ دائیں بازو گروپ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا، وہ خود کو دایاں بازو لبرل کہلواتے ہیں۔ حالانکہ ابھی ماضی قریب میں ویلڈرز نے یوروپی پارلیمان میں ایک پارلیمانی گروپ بنانے کے لیے فرانسیسی نیشنل فرنٹ مارین لویوں کے ساتھ کام کیا ہے۔ ایک ابتدائی طور پر ناکام مگر نتیجتاً کامیاب کوشش کی۔ یوروپی پارلیمان میں فی الحال 10 ارکان ہیں جن میں آسٹریا کی فریڈم پارٹی، اطالیہ کی ناردرن لیگ اور بیلجیم کی فلیمش انٹیریسٹ شامل ہیں۔گیرٹ ولڈرز پرمتعدد مرتبہ اشتعال انگیزی کا مقدمہ چلایا گیا ہے۔ ولرڈرز پر پہلا الزام مذہبی اور نسلی توہین کرنے اور نفرت پھیلانے اور امتیازی سلوک پر لگایا گیا تھا۔ جون 2011ء میں وہ ملزم ثابت نہیں ہوا۔ 2016ء میں دوبارہ اس کو عدالت میں گھسیٹا گیا اور اس مرتبہ مغربی باشندوں کے خلاف امتیازی سلوک کو بڑھاوا دینے اور اشتعال انگیزی کا الزام صحیح ثابت ہوا۔
لاہور (پنجابی: لہور، شاہ مکھی: ਲਹੌਰ، گرمکھی؛ ہندی: लाहौर؛ عربی: لاهور؛ فارسی: لاهور؛ انگریزی: Lahore) صوبہ پنجاب، پاکستان کا دار الحکومت اور دوسرا بڑا شہر ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز اور پاکستان کا دل اور باغوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے اور یہ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ لاہور کا شمار دنیا کے قدیم اور اہم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ زندہ دلان لاہور کے روایتی جوش و جذبے کے باعث اسے بجا طور پر پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ نورجہاں نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔
مسلمان (عربی: مسلم، مسلمة)، (فارسی: مسلمان)، (انگریزی: Muslim) سے مراد وہ شخص ہے جو دینِ اسلام پر یقین رکھتا ہو۔ اگرچہ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق اسلام خدا کا دین ہے اور یہ دین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پہلے بھی موجود تھا اور جو لوگ اللہ کے دین پر عمل کرتے رہے وہ مسلمان ہیں۔ مثلاً قرآن کے مطابق حضرتابراہیم علیہ السلام بھی مسلمان تھے۔ مگر آج کل مسلمان سے مراد اسے لیا جاتا ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لائے ہوئے دین پر عمل کرتا ہو اور یقین رکھتا ہو۔
ایشیائی کھیل 2018ء (انگریزی: 2018 Asian Games)، (انڈونیشیائی:Pesta Olaharga Asia 2018) انڈونیشیا کے شہروں پالمبانگ اور جکارتا میں 18 اگست سے 2 ستمبر 2018ء تک منعقد ہو رہے ہیں۔ ایشیائی کھیلوں کی تاریخ میں پہلی بار دو شہر ایک ساتھ میزبان ہیں، انڈونیشیا کا دار الحکومت جکارتا جہاں اس سے قبل 1962ء کے ایشیائی کھیلوں کی میزبانی کر چکا ہے۔ جب کہ پالمبانگ جو پہلی بار ایشیائی کھیلوں کی میزبانی کر رہا ہے, صوبہ جنوبی سماٹرا کا دار الحکومت ہے۔ مقابلے ان دو شہروں اور ان کے اردگرد کے شہروں بشمول بندونگ، صوبہ مغربی جاوا اور بانٹین میں منعقد ہو رہے ہیں۔ گیلورا بنگ کارنو مرکزی اسٹڈیم، جکارتا میں افتتاحی تقریبات منعقد ہوہیں اور اختتامی تقریبات بھی یہاں ہی منعقد ہوں گی۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔ سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
پاکستان میں تعلیم (Education in Pakistan) کی نگرانی وفاقی حکومت کی وزارت تعلیم اور صوبائی حکومتیں کرتی ہیں۔ وفاقی حکومت زیادہ تر تحقیق اور ترقی نصاب، تصدیق اور سرمایہ کاری میں مدد کرتی ہے۔ آئین پاکستان کی شق 25-A کے مطابق ریاست 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت اور لازمی معیاری تعلیم فراہم کی پابند ہے۔سب سے زیادہ شرح تعلیم اسلام آباد کا ہے جو 96 فیصد ہے اور سب سے کم کوہلو کا ہے جو 28 فیصد ہے۔2000 اور 2004ء کے درمیان55 سے 64 سال تک کے عمر والے پاکستانی شہریوں کی شرح تعلیم 38 فیصد ہے، 45 سے 54 سال تک کے عمروالے افراد میں شرح تعلیم 46 فیصد تھا۔25 سے 34 سال تک عمر والے افراد میں شرح تعلیم 57 فیصد اور 15 سے 24 سال والے افراد میں 72شرح تعلیم فیصد تھا۔ شرح تعلیم علاقے سے علاقے پر مشتمل ہے، کئی علاقوں میں زیادہ اور کئی علاقوں میں کم ہے۔ پاکستان کی 49 فیصد افراد ایسے ہیں جو انگریزی زبان میں کافی حد تک بہتر ہیں۔ سالانہ 445 ہزار پاکستانی جامعات سے اور 10000 کمپیوٹر سائنس سے گریجویٹ کرتے ہیں۔ پاکستان میں دنیا کے اکثر ممالک سے شرح تعلیم زیادہ ہے۔ لیکن پاکستان کا شمار ان ممالک میں بھی ہوتا ہے جہاں ایک بہت بڑی آبادی (تقریباََ 5 ملین سے زیادہ) سکولوں سے باہر ہے۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔
افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔ 1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
یوم جمہوریہ بھارت بھارت کی ایک قومی تعطیل ہے جسے ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا منسوخ کر کے اس دن دستور ہند کا نفاذ عمل میں آیا اور دستور ہند کی عمل آوری ہوئی۔دستور ساز اسمبلی نے دستور ہند کو 26 نومبر 1949ء کو اخذ کیا اور 26 جنوری 1950ء کو تنفیذ کی اجازت دے دی۔ دستورِ ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔، اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط، مباشرت، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جس کو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے۔ جبکہ جنس کا لفظ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے
ابو الفاخر زین العابدین عبد الکلام (مختصراً: اے پی جے عبد الکلام) بھارت کے سابق صدر اور معروف جوہری سائنس دان، جو 15 اکتوبر1931ء کو ریاست تامل ناڈو میں پیدا ہوئے اور 27 جولائی 2015ء کو دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوا۔ عبد الکلام بھارت کے گیارہویں صدر تھے، انہیں بھارت کے اعلٰی ترین شہری اعزازات پدم بھوشن، پدم وبھوشن اور بھارت رتن بھی ملے۔ عبد الکلام کی صدارت کا دور 25 جولائی 2007ء کو اختتام پزیر ہوا۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریائوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
ہر زبان کے لیے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں قواعد کو grammar کہتے ہیں۔ قواعد یا گرامر، لسانیات کی ایک اہم شاخ ہے اور اس کا مطالعہ زبان پہ دسترس حاصل کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہ مضمون اردو زبان کے قواعد کے متعلق ہے۔
بلوچستان (انگریزی: Balochistan) رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، اس کا رقبہ 347190 مربع کلو میٹر ہے جو پاکستان کے کل رقبے کا43.6فیصد حصہ بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی 1998ءکی مردم شماری کے مطابق 65لاکھ65ہزار885نفوس پر مشتمل تھی۔ اس وقت صوبے کی آبادی ایک محتاط اندازے کے مطابق90لاکھ سے ایک کروڑ کے درمیان ہے۔ قدرتی وسائل سے مالا مال بلوچستان محل وقوع میں اہم ترین صوبہ ہے اس کے شمال میں افغانستان، صوبہ خيبر پختون خواہ، جنوب میں بحیرہ عرب، مشرق میں سندھ و پنجاب اور مغرب میں ایران واقع ہے۔ اس کا 832کلو میٹر سرحد ایران اور 1120کلو میٹر طویل سرحد افغانستان کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ 760کلو میٹر طویل ساحلی پٹی بھی بلوچستان میں ہے۔
پاکستان کے موجودہ وزرائے اعلٰی
وزیر اعلیٰ پاکستان میں صوبے کا سربراہ حکومت ہوتا ہے۔ وزیر اعلیٰ انتخاب کے ذریعے منتخب ہوتا ہے اور صوبے میں سب سے زیادہ اکثریت حاصل کرنے والی جماعت کو حکومت بنانے کی دعوت دی جاتی ہے جس کی مدت 5 سال ہوتی ہے۔ یہ صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اقتدار ہوتا ہے اور اسے گورنر کے مقابلے میں بالکل اسی طرح زیادہ اختیارات حاصل ہوتے ہیں جس طرح وفاق میں وزیر اعظم کو صدر کے مقابلے میں زیادہ اختیارات حاصل ہیں۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
کراچی (سندھی: ڪراچي) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈا بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دار الحکومت بھی رہا۔
نظام شمسی سورج اور ان تمام اجرام فلکی کے مجموعے کو کہتے ہیں جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر سورج کی ثقلی گرفت میں ہیں۔ اس میں 8 سیارے، ان کے 162 معلوم چاند، 3 شناخت شدہ بونے سیارے(بشمول پلوٹو)، ان کے 4 معلوم چاند اور کروڑوں دوسرے چھوٹے اجرام فلکی شامل ہیں۔ اس آخری زمرے میں سیارچے، کوئپر پٹی کے اجسام، دم دار سیارے، شہاب ثاقب اور بین السیاروی گرد شامل ہیں۔
ہندو مت یا ہندو دھرم (ہندی: हिन्दू धर्म) جنوبی ایشیا اور بالخصوص بھارت اور نیپال میں غالب اکثریت کا ایک مذہب ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں رکھی گئی، یہ اس ملک کا قدیم ترین مذہب ہے۔ ہندومت کے پیروکار اِس کو سناتن دھرم (सनातन धर्म) کہتے ہیں جو سنسکرت کے الفاظ ہیں، ان کا مطلب ہے ‘‘لازوال قانون’’۔ ہندو مت قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے۔ اِس کی جڑیں قدیم ہندوستان کی تاریخی ویدی مذہب سے ملتی ہیں۔ مختلف عقائد اور روایات سے بھرپور مذہب ہندومت کے کئی بانی ہیں۔ اِس کے ذیلی روایات و عقائد اور فرقوں کو اگر ایک سمجھا جائے تو ہندومت مسیحیت اور اِسلام کے بعد دُنیا کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ تقریباً ایک اَرب پیروکاروں میں سے 905 ملین بھارت اور نیپال میں رہتے ہیں۔ ہندومت کے پیروکار کو ہندو کہاجاتا ہے۔
سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان:Osmanlı Devleti) سنہ 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
کرنجیت کور ووہرا (پیدائش 13 مئی 1981ء)، جو اپنے فلمی نام سنی لیونی (تلفظ /ˈsʌni liˈoʊni/)، سے مشہور ہے (پیدائش 31 مئی 1981ء) کینیڈی نژاد بھارتی-امریکی اداکارہ، کاروباری شخصیت، ماڈل ہے۔ جو آج کل بھارتی فلم صنعت سے وابستہ ہے۔ سنی سابقہ فحش اداکارہ ہے۔ اس کے پاس امریکی شہریت ہے۔ اس کا ایک منچ (اسٹیج) نام کرن ملہوترا بھی ہے۔اسے 2003ء میں پینٹ ہاؤس پیٹ آف دی ییئر کے لیے نامزد کیا گیا تھا، اس نے ویوڈ اینٹرٹینمنٹ کے لیے خصوصی معاہدے کے تحت کام کیا۔ میکسم رسالے کی 2010ء کی 12 بہترین فحش اداکاراؤں میں نامزد ہوئی۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-