The most-visited English Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لئے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔ پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود
نجد کا سعودی خاندان انیسویں صدی کے آغاز میں جزیرہ نمائے عرب کے بہت بڑے حصے پر قابض ہو گیا تھا لیکن مصری حکمران محمد علی پاشا نے آل سعود کی ان حکومت کو 1818ء میں ختم کردیا تھا۔ سعودی خاندان کے افراد اس کے بعد تقریباً 80 سال پریشان پھرتے رہے یہاں تک کہ 20 ویں صدی کے اوائل میں اسی خاندان میں ایک اور زبردست شخصیت پیدا ہوئی جس کا نام عبد العزیز بن عبد الرحمن تھا جو عام طور پر سلطان ابن سعود کے نام سے مشہور ہیں۔
عید میلاد النبی، یا جشن عید میلاد النبی یا صرف میلاد النبی (عربی: مَوْلِدُ النَبِيِّ) ایک اسلامی تہوار یا خوشی کا دن ہے جو اکثر مسلمان (سنی و شیعہ سوائے سلفیوں کے) مناتے ہیں۔ یہ دن مسلمان ہر سال اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے مناتے ہیں۔ یہ ربیع الاول کے مہینا میں آتا ہے جو اسلامی تقویم کے لحاظ سے تیسرا مہینا ہے۔ ویسے تو میلاد النبی اور محافلِ نعت کا انعقاد پورا سال ہی جاری رہتی ہیں، لیکن خاص ماہِ ربیع الاول میں عید میلاد النبی کا تہوار پوری مذہبی عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔ یکم ربیع الاول سے ہی مساجد اور دیگر مقامات پر میلاد النبی اور نعت خوانی ( مدحِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی محافل شروع ہو جاتی ہیں جن علماءاکرام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت، آپ کی ذات مبارکہ اور سیرت طیبہ کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اسی طرح مختلف شعراء اور ثناء خواںِ رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نعتیہ گلہائے عقیدت اور درود و سلام پیش کرتے ہیں۔ 12 ربیع الاول کو کئی اسلامی ممالک میں سرکاری طور پر عام تعطیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، کوریا، جاپان اور دیگر غیر اسلامی ممالک میں بھی مسلمان کثرت سے میلادالنبی اور نعت خوانی کی محافل منعقد کرتے ہیں۔
سریبرینیتسا قتل عام (انگریزی: Srebrenica massacre) جسے سریبرینیتسا نسل کشی (انگریزی: Srebrenica genocide) کہا جاتا ہے (بوسنیائی: Genocid u Srebrenici)، جولائی 1995ء میں سرب افواج نے ایک ہی دن میں 8,000 سے زیادہ مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا، جن میں بڑی تعداد مردوں اور لڑکوں کی شامل تھی۔ سریبرینیتسا (Srebrenica تلفظ: [srɛbrɛnitsa] ) بوسنیا و ہرزیگووینا کا ایک شہر ہے۔ یہ شہر بوسنیا و ہرزیگووینا کے علاقے سرپسکا میں شامل ہے جو قدرے آزاد ہے۔ سرپسکا سرب اکثریتی علاقہ ہے مگر سریبرینیتسا ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔بوسنیا و ہرزیگووینا کو دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں سے ایک وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہلاتا ہے اور دوسرا سرپسکا کہلاتا ہے۔ 24 مارچ 2007ء کو سریبرینیتسا کی پارلیمان نے ایک قرارداد منظور کی جس میں سرپسکا سے علیحدگی اور وفاق بوسنیا میں شمولیت منظور کی گئی۔ اس میں سربوں نے حصہ نہیں لیا تھا۔ سریبرینیتسا میں بوسنیائی مسلمان 63 فی صد سے زیادہ ہیں۔ یہاں سونے، چاندی اور دیگر کانیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ 1995ء کے قتلِ عام سے پہلے یہاں فولاد کی صنعت بھی مستحکم تھی۔ 12، 13 جولائی 1995ء کو سرب افواج نے اس شہر پر قبضہ کیا اور ایک ہی دن میں آٹھ ہزار مردوں اور لڑکوں کا قتل عام کیا۔ اس کے علاوہ علاقہ سے جان بچا کر بھاگنے والے ہزاروں افراد کی بیشتر تعداد مسلمان علاقے تک پہنچنے کی کوشش کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ یہ قتل عام شہر میں اقوام متحدہ اور نیٹو (NATO) افواج کی موجودگی میں ہوا جو اس پر خاموش تماشائی بنے رہے۔ ہیگ کی جرائم کی عالمی عدالت ( International Criminal Tribunal for the former Yugoslavia۔ICTY) نے 2004ء میں اس قتل عام کو باقاعدہ نسل کشی قرار دیا۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
سرسید احمد خاں برصغیر میں مسلم نشاتِ ثانیہ کے بہت بڑے علمبردار تھے۔ انہوں نے مسلمانوں میں بیداری علم کی تحریک پیدا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ وہ انیسویں صدی کے بہت بڑے مصلح اور رہبر تھے۔ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کو جمود سے نکالنے اور انھیں با عزت قوم بنانے کے لیے سخت جدوجہد کی آپ ایک زبردست مفکر، بلند خیال مصنف اور جلیل القدر مصلح تھے۔ " سرسید نے مسلمانوں کی اصلاح و ترقی کا بیڑا اس وقت اٹھایا جب زمین مسلمانوں پر تنگ تھی اور انگریز اُن کے خون کے پیاسے ہو رہے تھے ۔ وہ توپوں سے اڑائے جاتے تھے، سولی پر لٹکائے جاتے تھے، کالے پانی بھیجے جاتے تھے۔ اُن کے گھروں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی تھی۔ اُنکی جائدادیں ضبط کر لیں گئیں تھیں۔ نوکریوں کے دروازے اُن پر بند تھے اور معاش کی تمام راہیں مسدود تھیں۔ ۔.۔.۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ اصلاح احوال کی اگر جلد کوشش نہیں کی گئی تو مسلمان " سائیس ،خانساماں، خدمتگار اور گھاس کھودنے والوں کے سوا کچھ اور نہ رہیں گے۔ … سر سید نے محسوس کر لیا تھا کہ اونچے اور درمیانہ طبقوں کے تباہ حال مسلمان جب تک باپ دادا کے کارناموں پر شیخی بگھارتے رہیں گے۔۔۔۔ اور انگریزی زبان اور مغربی علوم سے نفرت کرتے رہیں گے اُس وقت تک وہ بدستور ذلیل و خوار ہوتے رہیں گے۔ اُنکو کامل یقین تھا کہ مسلمانوں کی ان ذہنی اور سماجی بیماریوں کا واحد علاج انگریزی زبان اور مغربی علوم کی تعلیم ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کی خاطر وہ تمام عمر جِدوجُہد کرتے رہے۔"
بحر الکاہل منطقۂ وقت (Pacific Time Zone) ایک منطقۂ وقت UTC-8 ہے۔ جبکہ موسم گرما میں UTC-7 استعمال ہوتا ہے۔ اس علاقے کا معیاری وقت گرین وچ رصد گاہ کے ایک سو بیسویں میریڈیئن مغربی شمسی وقت کی بنیاد پر ہے۔ اس منطقہ وقت میں الاسکا کے سوا مغربی ریاستہائے متحدہ کا ایک حصہ شامل ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں اسے عموماً بحر الکاہل منطقہ وقت کہا جاتا ہے، لیکن بعض اوقات اسے بحر الکاہل معیاری وقت بھی کہتے ہیں۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اُردُو (یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی معیاری قسم ہے۔ یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے، جبکہ بھارت کی چھے ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ بھارتی آئین کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں میں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں، یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔حوالہ درکار؟ بعض ذخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو اس خطے کی ہندوؤں سے منسوب ہے۔حوالہ درکار؟ زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوی دور میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں اور جموں و کشمیر میں اسے سنہ 1846ء اور پنجاب میں سنہ 1849ء میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔ اس کے علاوہ خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو بولنےوالوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اہلِ اردو ہیں۔ 1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
لال شہباز قلندر (1177ء تا 1274ء) جن کا اصل نام سید عثمان مروندی تھا، سندھ میں مدفون ایک مشہور صوفی بزرگ تھے۔ ان کا مزار سندھ کے علاقے سیہون شریف میں ہے۔ وہ ایک مشہور صوفی بزرگ، شاعر، فلسفی اور قلندر تھے۔ ان کا تعلق صوفی سلسلۂ سہروردیہ سے تھا۔ ان کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شمس تبریزی، جلال الدین رومی اور سید جلال الدین سرخ بخاری ان کے قریباً ہم عصر تھے۔
سید ابوالحسن علی بن عثمان الجلابی الہجویری ثم لاہوری معروف بہ داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ (400ھ تا 465ھ / 1009ء تا 1079ء)، ہجویر اور جلاب غزنین کے دو گاؤں ہیں شروع میں آپ کا قیام یہیں رہا اس لیے ہجویری اور جلابی کہلائے۔ سلسلہ نسب علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے ملتا ہے۔ روحانی تعلیم جنیدیہ سلسلہ کے بزرگ ابوالفضل محمد بن الحسن ختلی رحمۃ اللہ علیہ سے پائی ۔ مرشد کے حکم سے 1039ء میں لاہور پہنچے کشف المحجوب آپ کی مشہور تصنیف ہے۔ لاہور میں بھاٹی دروازہ کے باہر آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔
بوسنیا و ہرزیگووینا (bosnia-herzegovina) یورپ کا ایک نیا ملک ہے جو پہلے یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ اس کے دو حصے ہیں ایک کو وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا کہتے ہیں اور دوسرے کا نام سرپسکا ہے۔ وفاق بوسنیا و ہرزیگووینا اکثریت مسلمان ہے اور سرپسکا میں مسلمانوں کے علاوہ سرب، کروٹ اور دیگر اقوام بھی آباد ہیں۔ یہ علاقہ یورپ کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ 51،129 مربع کلومیٹر ( 19،741 مربع میل) ہے۔ تین اطراف سے کرویئشا کے ساتھ سرحد ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی یورپی اقوام نے اس علاقے کی آزادی کے وقت اس بات کو یقینی بنایا کہ اسے ساحلِ سمندر نہ مل سکے چنانچہ اس کے پاس صرف 26 کلومیٹر کی سمندری پٹی ہے اور کسی بھی جنگ کی صورت میں بوسنیا و ہرزیگووینا کو محصور کیا جا سکتا ہے۔ مشرق میں سربیا اور جنوب میں مونٹینیگرو کے ساتھ سرحد ملتی ہے۔ سب سے بڑا شہر اور دارالحکومت سرائیوو ہے جہاں 1984 کی سرمائی اولمپک کھیلوں کا انعقاد ہوا تھا جب وہ یوگوسلاویہ میں شامل تھا۔ تاحال آخری بار ہونے والی 1991ء کی مردم شماری کے مطابق آبادی 44 لاکھ تھی جو ایک اندازا کے مطابق اب کم ہو کر 39 لاکھ ہو چکی ہے۔ کیونکہ 1990 کی دہائی کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوئے جن کی اکثریت مسلمان بوسنیائی افراد کی تھی اور بے شمار لوگ دوسرے ممالک کو ہجرت کر گئے۔
سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان:Osmanlı Devleti) سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
بھارت یا جمہوریہ بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے ۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتی ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملک سری لنکا ،مالدیپ کے قریب ترین ملک ہے۔جبکہ بھارت کے نکوبار اور اندامان جزیرے تھائی لینڈ اور انڈونیشیاء سے سمندری حدود سے جڑے ہیں۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
سید احمد شاہ پطرس بخاری (انگریزی: Patras Bokhari) (پیدائش: یکم اکتوبر 1898ء - وفات: 5 دسمبر 1958ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور مزاح نگار، افسانہ نگار، مترجم، شاعر، نقاد، معلم، برطانوی ہندوستان کے ماہر نشریات اور پاکستان کے سفارت کار تھے۔ پطرس کے طنزیہ و مزاحیہ مضامین کا مختصر مجموعہ پطرس کے مضامین پاکستان اور ہندوستان میں اسکولوں سے لے کر جامعات تک اردو نصاب کا حصہ ہے۔ ان کا شمار متحدہ ہندوستان میں نشریات کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پطرس اقوام متحدہ میں پاکستان کے پہلے مستقل مندوب کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ پطرس انگریزی کے پروفیسر تھے اور انگریزی میں اتنی قابلیت تھی کہ انہوں نے امریکا کی جامعات میں انگریزی پڑھائی، اور وہیں وفات پائی اور دفن ہوئے۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے طابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( موزوں الفاظ میں حقاق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔) شعر تعبیر ہے تخیل ہے اسی لئے لاکھوں موزوں کلام ایسے ہیں جو شعر نہیں...
لاہور (پنجابی: لہور (شاہ مکھی): ਲਹੌਰ (گرمکھی)؛ ہندی: लाहौर؛ عربی: لاهور؛ فارسی: لاھور؛ انگریزی: Lahore) صوبہ پنجاب پاکستان کا دار الحکومت اور دوسرا بڑا شہر ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز اور پاکستان کا دل اور باغوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے اور یہ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ لاہور کا شمار دنیا کے قدیم اور اہم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ زندہ دلان لاہور کے روایتی جوش و جذبے کے باعث اسے بجا طور پر پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ نورجہاں نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔
اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخري الہامي کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریئے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس ، بوسیلۂ وحی ، فردِ واحد (محمد) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراھم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
ہندوستانی سیاستدان۔ مکمل نام جے رام جے للتا۔ انّا درمک منّز کژگم (اے آئی اے ڈی ایم کے) کی صدر۔چوبیس فروری 1948کو پیدا ہونے والی جے للِتا کا بچپن ان کے والد کے انتقال کے بعد مشکلوں میں گزرا۔ سیاست میں آنے سے قبل انہوں نے فلموں میں کام کیا۔ 1982 میں تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم جی راما چندرن انہیں سیاست میں لے آئے۔ وہ ان کے ساتھ کئی فلموں میں ہیرو رہ چکے تھے۔ پہلی بار 1984 میں راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہوئیں اور1988 میں پارٹی کی صدر بنیں۔ سن 1991میں ریاست کی پہلی منتخب خاتون وزیر اعلی بنیں۔ 1996 میں ڈی ایم کے سے بری طرح ہار گئیں۔ پھر 2001 کے انتخابات میں اکثریت ملی اور وہ دوسری بار وزیر اعلی بنیں۔ بدعنوانی کے معاملوں میں انہیں چند ماہ کے لیے وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑنا پڑا۔ 2002 میں وزیر اعلی بنیں۔ 2006 کےصوبائی انتخابات میں ان کا پارٹی کو شکست ہوئی۔ آج کل تامل ناڈو کی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں۔
رائے عبداللہ بھٹی شہید (Rai Abdullah Bhatti Shaheed) جسے عام طور پر دلا بھٹی (پنجابی: شاہ مکھی دًﻻ بھٹى, پنجابی: گرمکھی ਦੁੱਲਾ ਭੱਟੀ) یا پنجاب کا بیٹا یا پنجاب کا رابن ہڈ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، خطۂ پنجاب سے ایک مشہور داستانوی مسلم راجپوت تھا جس نے شہنشاہ اکبر کے دور میں مغلوں کے خلاف بغاوت کی قیادت کی۔
ًعبدالسلام (29 جنوری 1926ء تا 21 نومبر 1996ء) پاکستانی طبیعیات دان جن کو 1979ء میں طبعیات کا نوبل انعام دیا گیا انھیں یہ انعام دو امریکی سائنسدانوں شیلڈن لی گلاشو اور سٹیون وینبرگ کے ساتھ مشترکہ طور پر برقی نحیف تفاعل کے نظریہ (Electroweak Theory) کو منصوب کرنے پر دیا گیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے پتی سلام مثیل بھی منصوب کیا۔ وہ یہ انعام جیتنے والے پہلے پاکستانی تھے۔
حضرت یوسف علیہ السلام اللہ تعالٰی کے نبی تھے۔ آپ کا ذکر بایبل میں بھی ملتاہے۔ آپ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ آپ کا تعلق نبیوں کے خاندان سے تھا۔ گیارہ سال کی عمر سے ہی نبی ہونے کے آثار واضح ہونے لگے۔ آپ نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند آپ کو سجدہ کر رہے ہیں۔ آپ کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام نے آپ کو اپنا خواب کسی اور کو سنانے سے منع کیا۔ قرآن مجید کی ایک سورت ان کے نام پہ ہے۔قران نےحضرت یوسف علیہ السلام کے قصے کو احسن القصص کہا ہے۔سورہ انعام اور سورہ غافر میں بھی ان کا ذکر آیا ہے۔ آپ نے 120 سال عمر پائی۔
ظہیر الدین محمد بابر (پیدائش: 1483ء - وفات: 1530ء) ہندوستان میں مغل سلطنت کا بانی تھا۔ انہیں ماں پیار سے بابر (شیر) کہتی تھی۔ اس کاباپ عمر شیخ مرزا فرغانہ (ترکستان) کا حاکم تھا۔ باپ کی طرف سے تیمور اور ماں قتلغ نگار خانم کی طرف سے چنگیز خان کی نسل سے تھا۔ اس طرح اس کی رگوں میں دو بڑے فاتحین کا خون تھا۔ بارہ برس کا تھا کہ باپ کا انتقال ہوگیا۔ چچا اور ماموں نے شورش برپا کردی جس کی وجہ سے گیارہ برس تک پریشان رہا۔ کبھی تخت پر قابض ہوتا اور کبھی بھاگ کر جنگلوں میں روپوش ہوجاتا۔ بالآخر 1504ء میں بلخ اور کابل کا حاکم بن گیا۔ یہاں سے اس نے ہندوستان کی طرف اپنے مقبوضات کو پھیلانا شروع کیا۔
تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
1206ء سے 1526ء تک ہندوستان پر حکومت کرنے والی کئی حکومتوں کو مشترکہ طور پر دہلی سلطنت کہا جاتا ہے۔ ترک اور پشتون نسل کی ان حکومتوں میں خاندان غلاماں (1206ء تا 1290ء)، خلجی خاندان (1290ء تا 1320ء)، تغلق خاندان (1320ء تا 1413ء)، سید خاندان (1414ء تا 1451ء) اور لودھی خاندان (1451ء تا 1526ء) کی حکومتیں شامل ہیں۔ 1526ء میں دہلی کی آخری سلطنت مغلیہ سلطنت میں ضم ہوگئی۔
پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) چینی: 中国-巴基斯坦经济走廊 ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے، جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔ اقتصادی راہداری پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہے، گوادر سے کاشغر تک تقریباً 2442 کلومیٹر طویل ہے۔یہ منصوبہ مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے اس پر کل 46 بلین ڈالر لاگت کا اندازا کیا گيا ہے۔ راہداری چین کی اکیسویں صدی میں شاہراہ ریشم میں توسیع ہے۔
افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔ افغانستان کشور تریاک و بچه بازی1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
کراچی (سندھی: ڪراچي) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔ موجودہ کراچی کی جگہ پر واقع قدیم ماہی گیروں کی بستی کا نام مائی کولاچی تھا۔ جو بعد میں بگڑ کر کراچی بن گیا انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین کا دخول ہوا۔ پاکستان کا دارالحکومت اور بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئیں۔ 1959ء میں پاکستان کے دار الحکومت کی اسلام آباد منتقلی کے باوجود کراچی کی آبادی اور معیشت میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوئی۔
مجاہد اعظم جنگ آزادی ہند 1857ء بطل حریت علامہ فضل حق شہید (1797ء تا 20 اگست 1861ء) بن مولانا فضل امام خیر آبادی مسلم رہنمائے جنگ علمائے اہل سنت میں سے تھے۔ فضل حق خیر آبادی 1857ء کی جنگ آزادی کے روح رواں تھے۔ وہ ایک فلسفی، ایک شاعر، ایک مذہبی عالم تھے، لیکن ان کے شہرت کی بنیادی وجہ ہندوستان کی جنگ آزادی میں انگریز قبضہ آوروں کے جہاد کا فتوٰی بنا۔
اسرائیل (عبرانی: יִשְׂרָאֵל) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔
موئن جو دڑو (سندھی:موئن جو دڙو اور اردو میں عموماً موہنجوداڑو بھی) وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا ایک مرکز تھا۔ یہ لاڑکانہ سے بیس کلومیٹر دور اور سکھر سے 80 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ وادی وادی سندھ کی تہذیب کے ایک اور اہم مرکز ہڑپہ صوبہ پنجاب سے 686 میل دور ہے یہ شہر 2600 قبل مسیح موجود تھا اور 1700 قبل مسیح میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر ختم ہوگیا۔ تاہم ماہرین کے خیال میں دریائے سندھ کے رخ کی تبدیلی، سیلاب، بیرونی حملہ آور یا زلزلہ اہم وجوہات ہوسکتی ہیں۔
بھارت کی ریاست اتر پردیش کا ایک قدیم شہر ہے۔ گنگا و جمنا کے سنگم پر آباد ہے۔ تجارتی مرکز ، ہندوؤں کا مقدس مقام اور ریلوے کا بہت بڑا جنکشن ہے۔ مسلمانوں کے دور حکومت سے قبل اس کا نام پراگ تھا۔ اکبر کا ایوان، جامع مسجد ، اشوک کی لاٹھ، زمین دوز قلعہ اور خسرو باغ قابل دید تاریخ عمارات ہیں۔ 1857ء میں جنگ آزادی کے دوران یہاں انگریزوں اور حریت پسندوں میں زبردست لڑائی ہوئی۔۔ 1861ء میں انگریزوں کی عملداری میں آیا۔
مولانا احمد رضا خان، جو اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، حسان الہند جیسے القابات سے بھی جانے جاتے ہیں۔احمد رضا خان 1272ھ -1856ء میں پیدا ہوئے۔امام احمد رضا خان شمالی بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق فقہ حنفی سے تھا۔ امام احمد رضا خان کی وجہ شہرت میں اہم آپ کی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں لکھے نعتیہ مجموعے اور آپ کے ہزارہا فتاوی کا ضخیم علمی مجموعہ جو 30 جلدوں پر مشتمل فتاوی رضویہ کے نام سے موسوم ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اہلسنت کی ایک بڑی تعداد آپ ہی کی نسبت سے بریلوی کہلاتے ہیں۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے جس کا انتظامیہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہے۔ پاکستان کوبین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت بین الاقوامی کرکٹ انجمن (International Cricket Council) نے 1952ء میں دی۔ پاکستان نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 16 اکتوبر، 1952ء میں بھارت کے خلاف دہلی میں کھیلا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت دنیا کی مضبوط ترین ٹیموں میں شامل ہے۔ پاکستان نے اپنا پہلا عالمی کرکٹ کپ عمران خان کی قیادت میں 1992ء میں برطانیہ کے خلاف جیتا ۔ پاکستان نے کئی مایہ ناز گیند باز وبلے باز پیدا کیے ہیں جن میں عمران خان، وسیم اکرم، عبدالقادر ، سرفراز نواز ، وقار یونس ، شعیب اختر ، انضمام الحق ، یونس خان ،شاہد آفریدی اور جاوید میانداد کا نام آتا ہے
خواجہ الطاف حسین حاؔلی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کےنامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ انکے والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا - ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ بڑے بھائی امدؔاد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔ 17 برس کی عمر میں ان کی مرضی کے خلاف شادی کر دی گئی۔ اب انہوں نے دلی کا قصد کیا اور 2 سال تک عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 300 سال سے اہل ِ ہند خصوصاََ مسلمانوں کی تمدنی زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا، اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
امیر تیمور جو (تمر لین)تیمور لنگ کے نام سے بھی مشہور تھا (پیدائش: 1336ء، وفات: 1405ء) تیموری سلطنت کا بانی اور ایک تاریخ عالم کا ایک عظیم جنگجو حکمران تھا۔ تیمور کے استاد کا نام علی بیگ تھا کہا جاتا ہے کہ استاد علی بیگ اپنے طالب علموں کوسبق یاد کرانے کے لئے ڈنڈے کا استعمال کرتے تھے لیکن انہوں نے کبھی بھی تیمور کو نہیں مارا کیونکہ تیمور ہمیشہ اپنا سبق یاد کرلیتا تھا۔ایک دن علی بیگ نے تیمور کے والد کو بلا کر کہا کہ اس بچے کی قدر جان یہ نا صرف ذہین اور دوسرے بچوں سے بہت آگے ہے بلکہ اس میں ناقابلہ یقنین صلاحیتیں ہیں۔ تیمور نے تین سال میں قرآن حفظ کرلیا تھا گویا صرف دس سال کی عمر میں وہ قرآن حافظ بن چکا تھا۔
لودھی سلطنت ، دہلی کی آخری سلطنت، جو 1451ء سے 1526ء تک قائم رہی۔ 1412ء میں سلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق کے انتقال کے بعد سلطنت دہلی میں کئی سال تک ہنگامے رہے اور سیدوں کا خاندان مضبوط حکومت قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکاحوالہ درکار؟۔ لیکن 1451ء میں لاہور اور سرہند کے پٹھان صوبہدار بہلول لودھی (1451ء تا 1489ء) نے دہلی پر قبضہ کر کے ایک بار پھر مضبوط حکومت قائم کر دی جو لودھی سلطنت کہلائیحوالہ درکار؟۔ اس نے [کس نے؟] جونپور بھی فتح کر لیا جہاں ایک آزاد حکومت قائم ہو گئی تھیحوالہ درکار؟۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہوگیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد برسر اقتدار آگئی۔
دولت مشترکہ آسٹریلیا (Commonwealth of Australia) جنوبی نصف کُرے کا ایک ملک ہے جو دنیا کے سب سے چھوٹے براعظم پر مشتمل ہے۔ اس میں تسمانیہ کا بڑا جزیرہ اور بحر جنوبی، بحر ہند اور بحر الکاہل کے کئی چھوٹے بڑے جزائر شامل ہیں۔ اس کے ہمسایہ ممالک میں انڈونیشیا، مشرقی تیمور اور پاپوا نیو گنی شمال کی طرف، سولومن جزائر، وانواتو اور نیو سیلیڈونیا شمال مشرق کی طرف اور نیوزی لینڈ جنوب مشرق کی طرف موجود ہے۔
بھارت کے سیاستدان۔ راشٹروادی کانگریس پارٹی کے صدر۔ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی۔ مرکزی وزیرزراعت۔بارہ دسمبر 1940ء میں مہاراشٹر کے شہر پونے کے بارامتی میں ہوئی۔ وہ پہلی بار 1967ء میں مہاراشٹر ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے۔ 1978ء میں ریاست کے وزیر اعلی بنے۔ 1984ء میں پہلی بار لوک سبھا پہنچے۔ چودویں لوک سبھا میں چھٹی بار منتخب ہوئے۔ جب 1998 میں سونیا گاندھی کے غیر ملکی ہونے کا معاملہ اٹھا تو پوار نے سونیا گاندھی کے خلاف موقف اختیار کرتے ہوئے پارٹی چھوڑ دی۔ 1999ء میں راشٹروادی کانگریس پارٹی قائم کی۔ 2004 میں یو پی اے حکومت میں شامل ہوئے۔ 2009ء میں ’مراٹھا مانوش‘ کو وزیر اعظم بنانے کی بات کرکے سیاسی حلقوں میں ہلچل پیدا کر دی۔ ان کی اس بات کی حمایت مہاراشٹر میں حزب اختلاف کی جماعت شِو سینا نے بھی کی۔ تین دفعہ مہاراشٹر کے وزیر اعلی رہے۔ ان کی پارٹی مہاراشٹر میں زیادہ مقبول ہے۔ پوار کا تعلق کرکٹ سے بھی رہا ہے۔ وہ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے صدر رہے۔
ہر زبان کے لئے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں قواعد کو grammar کہتے ہیں۔ قواعد یا گرامر، لسانیات کی ایک اہم شاخ ہے، اور اس کا مطالعہ زبان پہ دسترس حاصل کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ یہ مضمون اردو زبان کے قواعد کے متعلق ہے۔
ویب سائٹ (انگریزی: website یا web site) بنیادی طور پر ایک ویب سائٹ دراصل معلومات کا ایک ایسا مجموعہ ہوتا ہے کہ جس کو انٹرنیٹ پر رکھنے کے لیے صفحات کی شکل میں تشکیل دیا جاتا ہے جنکو ویب پیج کہتے ہیں اور ایسے صفحات عموما کسی ایک نام کے تحت ترتیب دیے جاتے ہیں جسے ڈومین نیم کہتے ہیں ، اکثر اوقات اس ڈومین نیم میں پھر مزید سب ڈومین بھی پائے جاتے ہیں۔
مسلمانان ہند و پاک کے دورِ زوال کی اہم ترین شخصیت (پیدائش: 1703ء، انتقال:1762ء) برصغیر پاک و ہند میں جب مسلمانوں کا زوال شروع ہوا تو بہت سے لوگوں نے سنجیدگی کے ساتھ زوال کے اسباب پر غور کرنا شروع کیا ان لوگوں میں عہد مغلیہ کے مشہور عالم اور مصنف شاہ ولی اللہ (1703ء تا 1763ء) کا نام سب سے نمایاں ہے۔ مجدد الف ثانی اور ان کے ساتھیوں نے اصلاح کا جو کام شروع کیا تھا شاہ ولی اللہ نے اس کام کی رفتار اور تیز کردی۔ ان دونوں میں بس یہ فرق تھا کہ مجدد الف ثانی چونکہ مسلمانوں کے عہد عروج میں ہوئے تھے اس لئے ان کی توجہ زیادہ تر ان خرابیوں کی طرف رہی جو مسلمانوں میں غیر مسلموں کے میل جول کی وجہ سے پھیل گئیں تھیں لیکن شاہ ولی اللہ چونکہ ایک ایسے زمانے سے تعلق رکھتے تھے جب مسلمانوں کا زوال شروع ہوگیا تھا اس لئے انہوں نے مسلمانوں کے زوال کے اسباب پر بھی غور کیا اور اس کے علاج کے بھی طریقے بتائے۔
آفتاب رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درخشندہ ستاروں میں سب سے روشن نام یار غار رسالت، پاسدار خلافت، تاجدار امامت، افضل بشر بعد الانبیاء حضرت ابوبکر صدیق کا ہے جن کو امت مسلمہ کا سب سے افضل امتی کہا گیا ہے۔ بالغ مردوں میں آپ سب سے پہلے حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ آپ کی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سب سے محبوب زوجہ ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
موہن داس کرم چند گاندھی (گجراتی: મોહનદાસ કરમચંદ ગાંધી؛ ہندی: मोहनदास करमचंद गांधी؛ 2 اکتوبر، 1869ء تا 30 جنوری 1948ء) بھارت کے سیاسی اور روحانی رہنماء اور آزادی کی تحریک کے اہم ترین کردار تھے۔ انہوں نے ستیہ گرہ اور اہنسا (عدم تشدد) کو اپنا ہتھیار بنایا۔ ستیہ گرہ، ظلم کے خلاف عوامی سطح پر منظم سول نافرمانی ہے جو عدم تشدد پر مبنی ہے۔ یہ طریقئہ کار ہندوستان کی آزادی کی وجہ بنی۔ اور ساری دنیا کے لئے حقوق انسانی، اور آزادی کی تحاریک کےلئے روح رواں ثابت ہوئی۔ بھارت میں انھیں احترام سے مہاتما گاندھی اور باپو جی کہا جاتا ہے۔ انہیں بھارت سرکار کی طرف سے بابائے قوم(راشٹر پتا) کے لقب سے نوازا گیا ہے۔ گاندھی کی یوم پیدائش (گاندھی جینتی) بھارت میں قومی تعطیل کا درجہ رکھتا ہے ا ور دنیا بھر میں یوم عدم تشدد کی طور پر منایا جاتا ہے۔ 30 جنوری، 1948ء کو ایک ہندو قوم پرست ناتھو رام گوڈسے نے ان کا قتل کر دیا۔جنوبی افریقہ میں وکالت کے دوران میں گاندھی جی نے رہائشی ہندوستانی باشندوں کے شہری حقوق کی جدوجہد کے لئے شہری نافرمانی کا استعمال پہلی بار کیا۔ 1915ء میں ہندوستان واپسی کے بعد، انہوں نے کسانوں اور شہری مزدوردں کے ساتھ بےتحاشہ زمین کی چنگی اور تعصب کے خلاف احتجاج کیا۔ 1921ء میں انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت سنبھالنے کے بعد، گاندھی ملک سے غربت کم کرنے ، خواتین کے حقوق کو بڑھانے ، مذہبی اور نسلی خیرسگالی، چھواچھوت کے خاتمہ اور معاشی خود انحصاری کا درس بڑھانے کی مہم کی قیادت کی۔ انہوں نے بھارت کوغیر ملکی تسلّط سے آزاد کرانے کے لیے سوراج کا عزم کیا۔ گاندھی نے مشہور عدم تعاون تحریک کی قیادت کی۔ جو 1930ء میں مارچ سے برطانوی حکومت کی طرف سے عائد نمک چنگی کی مخالفت میں 400 کلومیٹر (240 میل) لمبی دانڈی نمک احتجاج سے شروع ہوئی۔ اس کے بعد 1942ء میں انہوں نے بھارت چھوڑو شہری نافرمانی تحریک کا آغاز فوری طور پر آزادی کا مطالبہ کے ساتھ کیا۔ گاندھی دونوں جگہ جنوبی افریقہ اور بھارت میں کئی سال قید میں گزارے۔
جنوبی ایشیاء خصوصاً برصغیر پاک و ہند میں مسلک اہلسنت و الجماعت یا اہلِ سُنت والجماعت کو امام احمد رضا خان کی مناسبت سے بریلوی مسلک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ عالمی مذاہب کی اجمالی آکسفورڈ ڈکشنری (مطبوعہ سن 2000ء) کے مطابق اس مکتبہ فکر کے ماننے والے بھارتی اور پاکستانی مسلمانوں کی تعداد 200 ملین سے زیادہ ہے۔دارالعلوم جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی قادری صوفی بزرگ، امام احمد رضا (متوفیٰ 1921ء) نے 1904ء میں قائم کیا۔ دی آکسفورڈ ڈکشنری آف اسلام (مطبوعہ2003ء) کے مطابق "اہل سنت والجماعت" پیغمبر اسلام کے طریق اور صحابہ کرام والی جماعت ہے، اس کے علاوہ ان کو بریلوی کہا جاتا ہے، جو شمالی بھارت میں 1880ء سے قائم اور مولانا احمد رضا خان بریلوی کی تحریروں پر مبنی ہے۔ وہ خود کو جنوبی ایشیا کے قدیم ترین مسلمانوں کے وارث مانتے ہیں۔ انہوں نے (اہل سنت والجماعت نے) 1857ء کی جنگ آزادی کی ناکامی، مغلیہ سلطنت کی مکمل تحلیل اور سلطنتِ برطانیہ کے ہندوستان میں نوآبادیاتی نظام کے ردعمل میں تحریک پکڑی۔ اور یہ موضوع اسلامی قانونی علماء کرام (فقہا کرام) کے درمیان مذہبی بحث کا حصہ بن کر ابھرا کہ ہندوستان کو آزاد کرانے کے لئے کیا مسلم شناخت استعمال کی جائے اور کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ یہ مکتبہ فکرحضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ذاتی لگن، صوفی طریقوں کی وابستگی اور اسلامی قانون کی حاکمیت پر زور دیتا ہے۔ اس جماعت نے 1947ء سے، بھارت اور پاکستان کی تقسیم کے بعد مسلمانوں کے لیے سیاست میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ جب یہ تحریک شروع ہوئی تو ایک دیہی مقبولیت کا تاثر تھا لیکن اس وقت بھارتی اور پاکستانی شہری تعلیم یافتہ طبقے میں مقبول ہے۔
جون ایلیا (14 دسمبر، 1931ء – 8 نومبر، 2002ء) برصغیر میں نمایاں حیثیت رکھنے والے پاکستانی شاعر، فلسفی، سوانح نگار اور عالم تھے۔ وہ اپنے انوکھے انداز تحریر کی وجہ سے سراہے جاتے تھے۔ وہ معروف صحافی رئیس امروہوی اور فلسفی سید محمد تقی کے بھائی، اور مشہور کالم نگار زاہدہ حنا کے سابق خاوند تھے۔ جون ایلیا کو عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی میں اعلی مہارت حاصل تھی۔
اسلامی جمہوریۂ ایران (عرف عام: ایران، سابق نام: فارس، موجودہ فارسی نام: جمہوری اسلامی ایران) جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس بھی اس سے ملحق ہے۔ اسلام ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی قومی زبان ہے۔
ابراہیم علیہ السلام جو تین بڑے مذاہب یعنی یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے عظیم پیغمبروں میں سے ایک ہیں۔ یہودی اور عیسائی ابراہیم کو اپنے اپنے مذاہب کا بانی مانتے ہیں، جبکہ مذہب اسلام میں ابراہیم اگرچہ اس کے بانی نہیں مگر وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان کہہ کر پُکارا۔مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتےہیں ۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے ، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیاء کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلمﷺ بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔
پاک فوج،(انگریزی: Pakistan Army) عسکریہ پاکستان کی سب سے بڑی شاخ ہے. اِس کا سب سے بڑا مقصد مُلک کی ارضی سرحدات کا دِفاع کرنا ہے. پاکستان فوج کا قیام ۱۹۴۷ میں پاکستان کی آزادی پر عمل میں آیا۔یہ ایک رضاکارپیشہ ور جنگجوقوت ہے۔انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز (انگریزی: (International Institute for Strategic Studies-IISS)) کے مطابق اپریل ۲۰۱۳ میں پاک فوج کی فعال افرادی قوت ۷،۲۵،۰۰۰ تھی۔اس کے علاوہ ریزرو یا غیر فعال ۵،۵۰،۰۰۰ افراد(جو 45 سال کی عمر تک خدمات سرانجام دیتے ہیں)کو ملاکر افرادی قوت کا تخمینہ ۱۲،۷۵،۰۰۰افراد تک پہنچ جاتا ہے۔اگرچہ آئین پاکستان میں جبری فوجی بھرتی کی گنجائش موجود ہے، لیکن اسے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔پاک فوج بشمولِ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے دُنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے.
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔ اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط ، مباشرت ، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جس کو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال ، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس ، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے، جبکہ جنس کا لفظ ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے۔
کرنسی سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جس کے بدلے دوسری چیزیں خریدی یا بیچی جا سکیں۔ اور اگر یہ چیز کاغذ کی بنی ہو تو یہ کاغذی کرنسی کہلاتی ہے۔ ماضی میں کرنسی مختلف دھاتوں کی بنی ہوتی تھی اور اب بھی چھوٹی مالیت کے سِکّے دھاتوں سے ہی بنائے جاتے ہیں۔ کمپیوٹر کی ایجاد کے بعد کاغذی کرنسی بتدریج ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔
1535ء تا 1540ء اور پھر 1550ء تا 1556ء مغلیہ سلطنت کا حکمران۔ بانئ سلطنت ظہیر الدین بابر کا بیٹا تھا۔ اس کے تین اور بھائی کامران، عسکری اور ہندالی تھے۔ 4 مارچ، 1508ء میں کابل میں پیدا ہوا۔ اس کی والدہ کا نام ماہم بیگم تھا۔ ہمایوں نے ترک، فارسی اور عربی کی تعلیم حاصل کی۔ اسے حساب، فلسفہ، علم نجوم اور علم فلکیات سے خصوصی دلچسپی تھی۔ سپہ گری اور نظم و نسق کی اعلیٰ تربیت حاصل کی اور صرف 20 سال کی عمر میں بدخشاں کا گورنر مقرر ہوا۔ اس نے پانی پت اور کنواہہ کی لڑائیوں میں شمولیت اختیار کی۔ اس کی خدمات کے صلے میں اسے حصار فیروزہ کا علاقہ دے دیا گیا ۔ 1527ء کے بعد اسے دوبارہ بدخشاں بھیج دیا گیا۔ 1529ء جب وہ آگرہ واپس لوٹا تو اسے سنبھل کی جاگیر کے انتظامات سونپے گئے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام (انگریزی میں Jesus یا Jesus of Nazareth یا Jesus Christ اور عبرانی میں יהושע (Yehoshua) اور آرامی عبرانی میں ישוע (Yeshua)) مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کے نزدیک نہایت مقدس ہستی ہیں۔ مسلمان ان کو اللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں اور عیسائیوں میں دو طرح کے گروہ ہیں۔ ایک جو ان کو اللہ کا نبی مانتے ہیں اور دوسرا جو ان کو تثلیث کا ایک کردار مانتے ہیں اور خدا کا درجہ دیتے ہیں۔ بعض یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ خدا کا بیٹا ہیں مگر مسلمانوں اور کچھ عیسائیوں کے مطابق اللہ یا خدا ایک ہے اور اس کی کوئی اولاد یا شریک نہیں۔ یہودی لوگ سرے سے انہیں نبی ہی نہیں مانتے بلکہ یہ بھی نہیں مانتے کہ وہ بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں۔ جبکہ مسلمان اور عیسائی دونوں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے ایک کنواری ماں حضرت مریم علیہا السلام کے بیٹے پیدا ہوئے۔ عیسائی دین حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے جس کے ماننے والے دو ارب کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان جن کی تعداد ڈیڑھ ارب کے قریب ہے انہیں اللہ کے برگزیدہ نبی مانتے ہیں ۔ یوں دنیا کی اکثریت کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہایت اہم اور اللہ کے برگزیدہ لوگوں میں سے ہیں۔
سہارنپور برصغیر کا وہ تاریخی ضلع ہے جس نے ملک کے نشیب وفراز اور تاریخ وتمدن کے کئی دوردیکھے ہیں، جس کی گود میں دیوبند، نانوتہ، گنگوہ، تھانہ بھون، رائے پور، جھنجھانہ، جلال آباد، انبہٹہ، پھلت، باغپت، بڑوت اور شاملی جیسی تاریخی بستیاں واقع ہیں، ان ہی بستیوں سے اسلام کی ہزاروں اولوالعزم ہستیوں کی تاریخ جڑی ہوئی ہی، مولانا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، مولانا مملوک العلی نانوتوی، میانجی نورمحمد جھنجھانوی، مولانا سعادت علی فقیہ سہارنپوری، حاجی امداداللہ مہاجر مکی، گنگوہی، مولانا محمد قاسم نانوتوی، مولانااحمد علی محدث سہارنپوری، شیخ المشائخ شاہ عبدالرحیم رائے پوری، مولانا ذوالفقارعلی دیوبندی اور بھی ہزاروں نامی گرامی ہستیوں نے اسی سہارنپور اور اس کے نواح میں علم و عرفان کے ایسے چشمے جاری وساری فرمائے جومرورایام اور گردش لیل ونہار کے باجود الحمدللہ نہ توخشک ہوئے، نہ ہی وہ شجرہائے سایہ دار پژ مردہ ہوئے، جس آب وتاب کے ساتھ اس کی خشت اول رکھی گئی تھی بحمداللہ اسی شان وشوکت کے ساتھ آج بھی یہ علاقہ، عالم اسلام کواسلامی نور اور قرآنی تعلیمات سے بقعۂ نور بنائے ہوئے ہے۔
1857ء کی پہلی جنگ آزادی کے وقت بہادر شاہ ظفر 82 سال کے تھے جب ان کے سبھی بچوں کا سر قلم کرکے ان کے سامنے انگریز تھال میں سجا کر ان کے سامنے تحفے کی شکل میں لائے تھے۔ میجر ہڈسن نے ان کے چاروں لڑکوں مرزا غلام ، مرزا خضر سلطان ، مرزا ابوبکر اور مرزا عبداللہ کوبھی قید کرلیا ، میجر ہڈسن نے سبھی چاروں صاحبزادوں کا سر کاٹا اور ان کا گرم خون چلو سے پی کر ہندوستان کو آزاد کرنے کی چاہ رکھنے والوں سے انگریزوں کے تئیں جنگ اوربغاوت کوجاری رکھنے کا خطرناک وحشیانہ عہد کو جاری رکھا۔ بہادر شاہ ظفر نے اپنے بیٹوں کے کٹے ہوئے سروں کو اپنے ہاتھوں میں لے کردرد بھرے الفاظ میں ان کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا تیمور کی اولاد ایسے ہی سرخرو ہو کر باپ کے سامنے اپنا فرض ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد شہزادوں کے دھڑ کوتوالی کے سامنے اور کٹے ہوئے سروں کو خونی دروازے پر لٹکا دیا گیا۔ بہادر شاہ ظفر نے انگریزوں کی داستان کے لئے 1857ء کی پہلی ہندوستانی جنگ کی اگوائی کی، انگریز سیناپتی نے انہیں دھوکے سے قتل کرنے کے لئے بلوایا اور گرفتار کرکے رنگون بھیج دیا۔ بہادرشاہ ظفر مغل خاندان کے آخری بادشاہ تھے ۔1857ء میں تخت پوشی کے وقت انہیں ابوظفر کے بدلے ابوظفر ،محمد سراج الدین ، بہار شاہ غازی نام ملا تھا۔ ان کی حکومت ڈھنگ عالم سے پالم تک ہی مانا جاتا تھا۔ وہ نام ماگ کے دہلی کے چیرمین تھے اور اصل حکومت انگریزوں کے پاس تھی۔ انہوں نے اردو، عربی، فارسی، زبان کے ساتھ گھڑسواری ،تلوار بازی، تیراندازی اور بندوق چلانے کی کافی مہارت حاصل کرلی تھی۔ وہ ایک اچھے صوفی درشن کے جانکار فارسی میان، سولےخن میں ادیب وشاعر تھے۔ وہ 1857ء تک حکومت کے کام کاج سنبھالتے رہے۔ انگریزوں نے ان پر حکومتی مجرم، اور فوجیوں قتل کے الزام میں عدالت کے ذریعہ مقدمہ چلایا، مقدمے میں پیش کئے گئے ثبو ت بہت زیادہ ظلم آمیز تھے اور قانون عام ہونے کے باوجود انگریزوں نے بہادر شاہ ظفر کو مجرم اور خاطی قرار دیا اور ملک سے نکالنے کا جرمانہ دیا۔ بے چارگی، ملک دوست، دین دار ، بزرگ 82 سال ہندوستان دھرتی ماں کے لاڈلے بہادر شاہ ظفر پر حیرت انگیز مقدمہ سونپا۔ اکتوبر 1858ء میں انہیں زندگی بھر کے لئے رنگون بھیج دیا گیا اس طرح دیش ایک محب وطن نے ملک سے دور رہ کر بھی ملک کی آزادی کیلئے خود کو قربان کرتے ہوئے اپنے قلم سے آزادی کی لڑائی کوجاری رکھا۔ اس دو ران انہوں نے جو غزلیں لکھیں وہ اپنی مہارت اورترقی کے لئے ہندو ستان کی آزادی کے کے متوالوں کے دلوں میں کشادہ جگہ رکھتی ہیں ۔ رنگون میں6 نومبر ، 1862ء کو اس آخری مغل خاندان 1857ء کی پہلی جنگ آزادی کے رہبر نے اپنی جان نچھاور کردی۔