The most-visited اردو Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
محمد علی جناح (پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اُردُو(یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی فارسی زدہ اور معیاری قسم ہے۔یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے،جبکہ بھارت کی چھ ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔بھارتی قانون کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لہاذا سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔بعض زخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو کہ اس خطے کی ہندوّں سے منسوب ہے۔زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوئی ادوار میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں جموں اور کشمیر میں اسے سنہ 1846 اور پنجاب میں سنہ 1849 میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔اسکے علاوہ خلیجی،یورپی ،ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو متکلمین کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اردو متکلمین ہیں۔1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بگھ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیاء اور مغربی ایشیاء کے لئے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔ پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
فہرست ممالک بلحاظ خام ملکی پیداوار
ممالک کی یہ فہرست ان کی خام ملکی پیداوار (GDP) کے حساب سے ہے جن کا حساب منڈی کی قیمتوں پر کیا گیا ہے اور انہیں امریکی ڈالر میں متعلقہ ملک کی سرکاری شرح تبادلہ پر تبدیل کیا گیا ہے۔ یہ مواد 2011ء کا ہے اور اقوام متحدہ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، عالمی بنک اور سی آئی اے کی کتاب حقائق عالم سے حاصل کیا گیا ہے۔
فہرست ایشیاء بحر الکاہل خطے میں موبائل نیٹ ورک آپریٹرز
یہ فہرست ایشیاء بحر الکاہل خطے میں موبائل نیٹ ورک آپریٹرز (List of mobile network operators of the Asia Pacific region) ہے۔
نوبل انعام یافتگان کی فہرست بلحاظ جامعاتی وابستگی
یہ نوبل انعام یافتگان کی فہرست بلحاظ جامعات سے وابستگی نوبل انعام یافتگان کی مختلف جامعات سے وابستگی کو ظاہر کرتی ہے( یہ تعلق بطور مدرس،منتظم، محقق یا طالبعلم ہوسکتی ہے) اسمیں تمام نوبل انعام بشمول نوبل معاشی انعام یافتگان کی وابستگیاں بھی ظاہر کی گئی ہیں۔جامعات کی ترتیب انعام یافتگان کی تعداد کے لحاظ سے رکھی گئی ہے۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
پٹنہ شہر بھارت کی ریاستِ بہار کا دارالحکومت ہے۔ جدید پٹنہ دریائے گنگا کے جنوبی کنارے پر واقع ہے۔ اس کے قریب ہی دریائے کوسی ، سون ، گنڈک اور پنپن بھی گنگا میں گرتے ہیں۔ پٹنہ کی لمبائی تقریباً 25 کلومیٹر اور چوڑائی 9 - 10 کلومیٹر ہے۔ 18 لاکھ آبادی کے ساتھ پٹنہ بھارت میں آبادی کے لحاظ سے 14ویں نمبر پر ہے۔ مشرقی بھارت میں کلکتہ کے بعد پٹنہ دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔
ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ فرقوں بارہ امامی، علوی اور اہل تشیع کے نزدیک پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔ شیعی نظریئے کے مطابق یہ بارہ حضرات بنی نوع انسان کے لئے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بلکہ وہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کرسکتے ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان ائمہ کے سنت کی پیروی ان کے مریدوں کو ضرور کرنی چاہئے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لئے ضروری ہے کے وہ گناہ سے معصوم اور غلطیوں سے پاک ہوں اور ان کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔
ہندوستان یا بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے جو بر صغیر کے زیادہ تر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زیادہ زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ بھارت کے سب سے بڑے شہر ممبئی، کولکاتہ، دہلی، چنائی، حیدر آباد اور بنگلور ہیں۔
بحر الکاہل منطقۂ وقت (Pacific Time Zone) ایک منطقۂ وقت UTC-8 ہے۔ جبکہ موسم گرما میں UTC-7 استعمال ہوتا ہے۔ اس علاقے کا معیاری وقت گرین وچ رصد گاہ کے ایک سو بیسویں میریڈیئن مغربی شمسی وقت کی بنیاد پر ہے۔ اس منطقہ وقت میں الاسکا کے سوا مغربی ریاستہائے متحدہ کا ایک حصہ شامل ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں اسے عموماً بحر الکاہل منطقہ وقت کہا جاتا ہے، لیکن بعض اوقات اسے بحر الکاہل معیاری وقت بھی کہتے ہیں۔
مسافرِ شب محمد احسن (پیدائش: 24 مئی، 1979ء) نوجوان سفرنامہ نگار ہیں۔کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کرنے کے بعد انگلستان چلے گئے اور مانچسٹر یونیورسٹی سے طبیعیات، فلکیات، جغرافیہ، علم الارض اور انگریزی زبان میں متعدد کورسز کیے۔ وہیں اُن میں سیروسیاحت کا شوق پیدا ہوا اور کائنات کا شعور بیدار ہوا جو بعد ازاں اُن کی تحاریر اور کتب میں نظر آیا۔ محمد احسن گرافک ڈیزائن کے بھی ماہر ہیں اور کئی برس مختلف کمپنیوں میں ملازمت کرتے رہے ہیں۔ آجکل اسلام آباد میں اساتذہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
ويکيپيڈيا:رودادہائے ڈیٹابیس/فہرست مضامین بدون بین الویکی روابط
تاریخ آخری تجدید:: 15:53, 16 اکتوبر 2015 (م ع و) بذریعہ: Obaid-bot
مرزا غالب(1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعر سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔غالباً ً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
دہلی جسے مقامی طور پر دِلّی کہا جاتا ہے، بھارت کا دارالحکومت ہے۔ 17 اعشاریہ 3 ملین آبادی کے ساتھ یہ بھارت کا دوسرا اور دنیا کا آٹھواں سب سے بڑا شہر ہے۔ دریائے جمنا کے کنارے یہ شہر چھٹی صدی قبل مسیح سے آباد ہے۔ سلطنت دہلی کے عروج کے ساتھ یہ شہر ایک ثقافتی، ثقافتی و تجارتی مرکز کے طور پر ابھرا۔ شہر میں عہد قدیم اور قرون وسطیٰ کی کئی یادگاریں اور آثار قدیمہ موجود ہیں۔ سلطنت دہلی کے زمانے کا قطب مینار اور مسجد قوت اسلام ہندوستان میں اسلام کی شان و شوکت کے اولین مظاہر ہیں۔ عہد مغلیہ میں جلال الدین اکبر نے دارالحکومت آگرہ سے دہلی منتقل کیا جبکہ 1639ء میں شاہجہاں نے دہلی میں ایک نیا شہر قائم کیا جو 1649ء سے 1857ء تک مغلیہ سلطنت کا دارالحکومت رہا۔ یہ شہر شاہجہاں آباد کہلاتا تھا جسے اب پرانی دلی کہا جاتا ہے۔ غدر (جنگ آزادی 1857ء) سے قبل برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی ہندوستان کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر چکی تھی اور برطانوی راج کے دوران کلکتہ کو دارالحکومت کی حیثیت حاصل تھی۔ بالآخر جارج پنجم نے 1911ء میں دارالحکومت کی دہلی منتقلی کا اعلان کیا اور 1920ء کی دہائی میں قدیم شہر کے جنوب میں ایک نیا شہر "نئی دہلی" بسایا گیا۔ 1947ء میں آزادئ ہند کے بعد نئی دہلی کو بھارت کا دارالحکومت قرار دیا گیا۔ شہر میں بھارتی پارلیمان سمیت وفاقی حکومت کے اہم دفاتر واقع ہیں۔ آج دہلی بھارت کا ثقافتی، سیاسی و تجارتی مرکز ہے۔
فہرست مقامی زبان میں نام ممالک و تابع علاقہ جات اور انکے دارالحکومت
یہ فہرست مقامی زبان میں نام ممالک و تابع علاقہ جات اور انکے دارالحکومت (List of countries and dependencies and their capitals in native languages) ہے۔
عالمگیر محمول بعید ابلاغیاتی نظام یا یونیورسل موبائل ٹیلی کمیونیکیشنز سسٹم یا عالمگیر موبائل مواصلات نظام (یو ایم ٹی ایس) (Universal Mobile Telecommunications System - UMTS) ایک تیسری نسل کا محمول جالکاری خلیاتی نظام ہے جو محمول ابلاغیاتی عالمی نظام (Global System for Mobile Communications - GSM) معیار پر مبنی ہے.
چین کے خود مختار صوبے سنکیانگ کے عوام کی زبان اویغور ہے۔ چونکہ یہ زبان ایک تبدیل شدہ عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اس لیےبالخصوص اس علاقے کے کچھ لوگوں میں اردو سیکھنے کی بھی جستجو پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی اویغورداں لوگ پاکستان تعلیم اور روزگار کے لیے آئے بھی ہیں اور کچھ لوگوں نے اردو کو اپناتے ہوئے پاکستانی شہریت بھی حاصل کی ہے۔ تاہم اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ پاکستان نے اس شورش زدہ علاقے میں علیحدگی پسندی کو ہوا دی ہے، بالکل ہی غلط ہے۔ یہی وجہ ہے چین اور پاکستان کے سیاسی تعلقات ہمیشہ ہی بہتر رہے ہیں اور پاکستان نے اویغور شدت پسندی کی حمایت کرنے والی تنظیموں پر وقتًافوقتًا پابندی عائد کی ہے۔
دیوالی جو دیپاولی اور عید چراغاں کے ناموں سے بھی معروف ہے ایک قدیم ہندو تہوار(کہیں کہیں تیوہار بھی کہا جاتا ہے) ہے، جسے ہر سال موسم بہار میں منایا جاتاہے۔ یہ تہوار یا عید چراغان روحانی اعتبار سے اندھیرے پر روشنی کی، نادانی پر عقل کی، بُرائی پر اچھائی کی اور مایوسی پر اُمید کی فتح و کامیابی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اس تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہوجاتی ہوتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتے ہیں۔ اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار شمسی-قمری ہندو تقویم کے مہینہ کارتیک میں منایا جاتا ہے۔ گریگورین تقویم کے مطابق یہ تہوار وسط اکتوبر اور وسط نومبر میں واقع ہوتا ہے۔
لفظ فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہوسکی۔ فلسفہ کا موضوع وجود ہے۔ پس کائنات کی ہر شیء اس علم میں داخل ہے۔ لیکن وجودِ عام سے بحث کرتا ہے۔ فلسفہ کسی بھی شیء کے متعلق اٹھنے والے بنیادی سوالات کا جواب فراہم کرتا ہے۔ اب اگر وہ دین ہو تو فلسفہ دین، اگر تاریخ ہو توفلسفہ تاریخ، اگر اخلاق ہو تو فلسفہ اخلاق، اگر وجود ہوتو فلسفہ وجود کہا جاتا ہے وغیرہ۔
اجمیر جسے احترام سے اجمیر شریف پکارا جاتا ہے ریاست راجستھان کا شہر اور اجمیر ضلع کا صدر مقام ہے۔ 2001 کے اندازے کے مطابق اس کی آبادی 500,000 افراد پر مشتمل تھی۔ بھارت کی آزادی سے یکم نومبر 1956 تک یہ ریاست اجمیر کا حصہ تھا مگر بعد میں صوبہ راجستھان میں شامل کر دیا گیا۔ اجمیر ایک اہ م ریلوے جنکشن ہے اور کپڑے کی صنعت کا ایک اہم مرکز ہے۔ اور اس شہر کی سب سے بڑی وجہ شہرت حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ہیں۔ جنکی خانقاہ مراجع خلائق ہے۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں موجود ہیں۔
سرائیکی ہند یورپی زبانوں سے تعلق رکھنے والی پنجابی زبان کا ایک جُنوبی لہجہ ہے۔ اسے 20 ملین (2 کروڑ ) لوگ بولنے والے ہیں جو جنوبی پنجاب، جنوبی خیبر پختونخوا، شمالی سندھ اور مشرقی بلوچستان میں رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت میں 20،000 لوگ سرائیکی بولتے ہیں جو تقسیم کے وقت ہجرت کرکے گئے تھے۔ اس کے علاوہ سرائیکی تارکین وطن (زیادہ تر) مشرق وسطیٰ میں بھی ہیں۔ افغانستان میں بھی کچھ ہندو سرائیکی لہجہ بولتے ہیں لیکن وہاں ان کی تعداد نامعلوم ہے۔
دکنی (ہندی: दक्खिनी، انگریزی: Dakhini) اردو زبان کی ایک اہم بولی ہے، جو جنوبی ہندوستان میں بولی جاتی ہے۔ اس بولی پر جغرافیائی اعتبار سے، علاقائی زبانوں کے اثرات نظر آتے ہیں۔ جیسے، ریاستہائے آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی اردو پر تیلگو کا تھوڑا اثر پایا جاتا ہے۔ اسی طرح مہاراشٹرا کی اردو پر مراٹھی کا، کرناٹک کی اردو پر کنڑا کا، اور تمل ناڈو کی اردو پر تمل کا۔ لیکن مکمل طور پر جنوبی ہند میں بولی جانی والی دکنی ایک خصوصی انداز کی اردو ہے، جس میں مراٹھی، تیلگو زبانوں کا میل پایا جاتا ہے۔
افغانستان ایشیاء کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ھمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ھمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ھمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
بلاگ جسکی لغوی اردو نوشتۂ جال بنے گی اصل میں ایک امیختہ (portmanteau) لفظ ہے جو کہ 1998 سے اپنے موجودہ ویب کے مفہوم میں استعمال ہورہا ہے، چونکہ عربی میں اسکے لئے مدونہ کا لفظ مستعمل ہے لہذا اسی کو اردو میں اپنایا جارہا ہے جیسا کہ اردو میں دیگر بے شمار الفاظ عربی سے اپناۓ گئے ہیں ، مدونہ کی جمع مدونات اختیار کی جاتی ہے۔ اس پر تفصیلی مضمون کے ليے دیکھیے مدونہ (blog) ۔
http://www.vshineworld.com/ وی شائن ورلڈ ڈاٹ کام] دنیا کی تین بڑی زبانوں انگلش، اردو اور عربی میں سب سے بڑی بچوں کی سائٹ ہے جہاں آپ اپنے بچے کی تربیت کے لیے بہت کچھ دیکھ سکتے ہیں اور بچے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ آپ بھى آپنےاردو بلاگ کا یا آپنی اردو سائٹ کا پتہ دے سكتے ہيں ! ترمیم کریں پر كلک كريں اور فہرست ميں اپنا نام كا لنک بناليں!
چیک جمہوریہ کا کوئی بھی شہری اردو کو اپنی مادری زبان کے طور پر نہیں بولتا۔ تاہم حالیہ برسوں میں پاکستانی تاجر پیشہ افراد اپنے کاروباری مقاصد کے لیے وقفے وقفے سے آتے اور جاتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وہ کچھ وقت کے لیے یہاں پر قیام پذیر بھی رہتے ہیں۔ اس سے اس ملک کی نوجوان نسل کو اس زبان سے دل چسپی بھی ہونے لگی ہے اور اردوداں افراد سے اسی زبان میں بات کرنے کے مواقع بھی ملے ہیں حالانکہ ان پاکستانی لوگوں کی اپنی مادری زبان پنجابی یا سندھی ہوتی ہے۔
اردو زبان پر مشتمل ادب اردو ادب کہلاتا ہے جو نثر اور شاعری پرمشتمل ہے۔ نثری اصناف میں ناول، افسانہ، داستان،انشائیہ، مکتوب نگاری، اور سفر نامہ شامل ہیں۔ جب کہ شاعری میں غزل، نظم، مرثیہ، قصیدہ، اور مثنوی ہیں۔ اردو ادب میں نثری ادب بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ شعری ادب، لیکن غزل اور نظم سے ہی اردو ادب کی شان بڑھی ایسا سمجھا جاتا ہے۔ اردو ادب پاکستان میں مقبول ہے، بھارت میں مشہور ہے اور افغانستان میں بھی سمجھا اور پڑھا جاتا ہے۔
چترال ایک چھوٹا سا شہر یا علاقہ ہے جو ضلع چترال کے اندر واقع ہے۔ چترال پاکستان کے انتہائي شمالي کونے پر واقع ہے۔ یہ ضلع ترچ میر کے دامن میں واقع ہے جو کہ سلسلہ کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے جو اسے وسط ایشیا کے ممالک سے جدا کرتی ہے۔ رياست کے اس حصے کو بعد ميں ضلع کا درجہ ديا گيا۔ اور صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈويژن سے منسلک کيا گيا۔ اپنے منفرد جغرافيائي محلِ وقوع کي وجہ سے اس ضلع کا رابطہ ملک کے ديگر علاقوں سے تقريباپانچ مہينے تک منقطع رہتا ہے۔ اپني مخصوص پُر کشش ثقافت اور پُر اسرار ماضي کے حوالے سے ملفوف چترال کي جُداگانہ حيثّيت نے سياحت کے نقطۂ نظر سے بھي کافي اہميّيت اختيار کر لي۔ اپني مخصوص جغرافيائي حيثيت کي وجہ سے چترال کي اہميّت ميں مزيد اضافہ ہوا۔ موجودہ دور ميں وسطي ايشيائي مسلم ممالک کي آزادي نے اس کي اہميت کو کافي اُجاگر کيا۔ رقبے کے لحاظ سے يہ صوبہ کا سب سے بڑا ضلع ہے۔
یونی کوڈ جسے اردو میں یکرمزی کہ سکتے ہیں ایک معیاری ضابطہُ تختی ہے جس میں تمام زبانوں کے حروف کو یکساں طور پر پیش کیا جا سکتا ہے اس کا خصوصی استعمال شمارندوں میں ہوتا ہے جہاں کمپیوٹر اس معیاری ضابطے کو استعمال کرتے ہوئے تمام زبانوں کے حروف اور نشانات کو نہ صرف سمجھ سکتے ہیں بلکہ مختلف قسم اور مختلف ہیئتِ ترکیبی رکھنے والے کمپیوٹر اور ان پر رائج معیل و عمیل آپس میں آسانی سے گفتگو بھی کر سکتے ہیں۔ بنیادی طور پر یونیکوڈ تمام زبانوں کے حروف اور لکھائی میں استعمال ہونے والے نشانات کو ایک مخصوص ہندسہ یا نمبر الاٹ کرتا ہے اور شماندگی میں اس نمبر کی تشریح پر سب اتفاق کرلیتے ہیں۔ ہندسہ الاٹ کرنے کا اختیار ایک ادارے یونیکوڈ کنشورشیم کو حاصل ہے ۔ یکرمزی ایک سے چار لکمہ جات (byte) پر مشتمل ہو سکتا ہے۔
احمد ندیم قاسمی (20 نومبر 1916ء تا 10 جولائی 2006ء) پاکستان کے ایک معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگار تھے۔ افسانہ اور شاعری میں شہرت پائی۔ ترقی پسند تحریک سے وابستہ نمایاں مصنفین شمار ہوتا تھا اور اسی وجہ سے دو مرتبہ گرفتار کیے گئے۔ قاسمی صاحب نے طویل عمر پائی اور لگ بھگ نوّے سال کی عمر میں انھوں نے پچاس سے کچھ اوپر کتابیں تصنیف کیں .
کولکتہ : پرانا نام ‘کلکتہ‘۔ بھارت کی ریاست مغربی بنگال کا دارالحکومت۔ یہ شہر رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے بڑا مانا جاتا تھا۔ اسی لئے اس کا نام “گریٹر کلکتہ“ پکارا جاتا تھا۔ یہ شہر آبادی، صنعت کاری، فن کار، اداکار، اور فلموں کے لئے مشہور ہے۔ بھارت میں فلمی صنعت یہیں سے شروع ہوئی تھی۔ آج اس کی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے بھی زائد ہے۔ بھارت کے کثری آبادی والے مٹروپولیٹن شہروں میں ایک مانا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے ہگلی کے کنارے بسا ہے۔
پرل ہاربر حملہ (انگریزی: Pearl Harbor attack، دیگر نام: ہوائی آپریشن یا آپریشن زی) 7 دسمبر 1941ء کو جاپانی شاہی بحریہ کے پہلے ہوائی بیڑے کی جانب سے امریکہ کے جزائر ہوائی میں پرل ہاربر کے بحری اڈے پر پر اچانک کیا گیا حملہ تھا جس کا مقصد دوسری جنگ عظیم کے دوران بحر الکاہل میں امریکی فوج اور بحریہ کے بیڑے کو بدستور غیر جانبدار رکھنا تھا۔ پرل ہاربر، ریاست ہوائی کے جزیرے اواہو پر حملے کی زد میں آنے والی عسکری و بحری تنصیبات میں سے ایک تھی۔
تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔
اُردو کی وہ بولی ہے جو بھارت کی ریاست تلنگانہ کے پایۂ تخت حیدرآباد، تلنگانہ کے اضلاع، ریاست کرناٹک اور ریاست مہاراشٹر کے کچھ اضلاع میں بولی جاتی ہے۔ یہ دکنی اُردو کی ایک شاخ ہے۔ اردو کی اس بولی پر کئی زبانوں کے اثرات پائے جاتے ہیں۔ شمالی اردو کے مقابلے میں اس میں مراٹھی ، تیلگو وغیرہ کے بھی اثرات پائے جاتے ہیں۔
کراچی (سندھی: ڪراچي) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔ موجودہ کراچی کی جگہ پر واقع قدیم ماہی گیروں کی بستیوں میں سے ایک کا نام کولاچی جو گوٹھ تھا۔ انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین کا دخول ہوا۔ پاکستان کا دارالحکومت اور بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئیں۔ 1959ء میں پاکستان کے دار الحکومت کی اسلام آباد منتقلی کے باوجود کراچی کی آبادی اور معیشت میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوئی۔
دستور ہند : (Indian Constitution) (भारतीय संविधान) : یعنی بھارت آئین۔ سنسدِیّہ پْرنالی کی سرکار والا ایک پْربھُستّاسمْپنّ، فلاحی، دھرْمنِرپیکْش، جمہوری گنراجْیہ ہَے۔ یہ `گنراجْیہ بھارت کے سنوِدھان یا دستور کے مطابق قائم ہَے۔ بھارت کا دستور دستورساز اسمبلی دْوارا ۲۶ نومْبر، ۱۹۴۹ کو بھارت ہُآ تتھا ۲۶ جنوری، ۱۹۵۰ سے پْربھاوی ہُآ۔ ۲۶ جنوری کا دِن بھارت میں یوم جمہوریہ کے رُوپ میں منایا جاتا ہَے۔
26 نومبر 2008ء ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیاں
نومبر، 2008ء ممبئی، بھارت میں دہشت گردی کی کاروائیاں، دس کاروائیوں کا تسلسل ہے جن کا آغاز 26 نومبر، 2008ء کو بھارت کے معاشی دارالحکومت اور سب سے بڑے شہر ممبئی میں ہوا اور 29 نومبر تک بھی ان دہشت گردوں کا مکمل طور پر قلع قمع نہیں کیا جاسکا۔ خبروں کے مطابق ان واقعات میں کم از کم ایک سو پچیانوے (195) افراد بشمول بائیس غیر ملکیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے اور تین سو ستائیس (327) افراد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کی آٹھ کاروائیاں ممبئی کے جنوبی حصے میں ہوئیں، جن میں ہجوم کے لحاظ سے مصروف ترین چھتر پتی شیواجی ٹرمینس نامی ریلوے اسٹیشن، دو فائیو اسٹار ہوٹل جن میں مشہورِ زمانہ اوبرائے ٹرائیڈینٹ اور ممبئی گیٹ وے کے نزدیک واقع تاج محل پیلیس اینڈ ٹاورز شامل ہیں، لیوپولڈ کیفے جو کہ سیاحت کے لئے ایک معروف ریسٹورنٹ ہے، کاما اسپتال، یہودیوں کے مرکز نریمان ہاؤس، میٹرو ایڈلبس مووی تھیٹر اور پولیس ہیڈ کوارٹرز، جہاں پولیس کے تین کلیدی منصب دار بشمول انسدادِ دہشت گردی کے سربراہ، کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا جبکہ دہشت گردی کا نواں واقعہ ولے پارلے میں ہوائی اڈے کے قریب ایک ٹیکسی میں بم دھماکہ تھا۔ تاہم اب تک یہ تعین نہیں کیا جاسکا ہے یہ دھماکہ جنوبی ممبئی میں جاری کاروائیوں کا تسلسل ہے یا کوئی الگ نوعیت کا واقعہ۔ ان کاروائیوں میں تقریباًً پچاس سے ساٹھ دہشت گرد ملوث ہیں۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا-
فاطمہ ثریا بجیا (1960ء– 2016ء) پاکستان ٹیلی وژن اور ادبی دنیا کی معروف شخصیت۔ ان کا نام ناول نگاری ، ڈراما نگاری کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔ انہوں نے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج پر بھی کام کیا ۔ جب سماجی اور فلاحی حوالے سے بھی ان کے کام قابل قدر ہیں۔ محترمہ فاطمہ ثریّا بجیا کا خاندان بھی ادبی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ محترمہ فاطمہ بجیا 10 فروری،2016ء کو کراچی میں طویل علالت کے بعد 85 سال کی عمر میں انتقال فرما گئیں۔
مزار قائد سے مراد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری آرام گاہ ہے، جو پاکستان کے تجارتی دارالخلافہ کراچی کے وسط میں واقع ہے۔ مزار پوری دنیا میں کراچی کی پہچان ہے، جس کی تعمیر 1960ء کے عشرے میں مکمل ہوئی۔ مزار 54 مربع میٹر احاطہ پر مؤرش طرز کی سفید سنگ مرمری کمانوں اور تانبا کی باڑوں سے بنایا گیا ہے۔ گنبد کا اندرونی حصہ چین کی عوام کے تحفہ کے گئے فانوس کی وجہ سے حصہ سبز جھلک دیتا ہے۔ مزار کے گرد ایک پارک بنایا گیا ہے، جس میں نصب طاقتور ارتکازی روشنیاں رات کے وقت مزار کے سفید سنگ مرمر پر روشنی ڈالتی ہیں۔ جگہ پرسکون ہے اور دنیا کے عظیم شہروں میں سے ایک کے مرکز کی عکاس ہے۔ مزار کا گنبد کئی میل دور سے دیکھا جا سکتا ہے۔ مزار میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم محترم لیاقت علی خان اور جناح کی بہن محترمہ فاطمہ جناح بھی قائد کے ساتھ دفن ہیں۔ خاص مواقع خصوصاً 23 مارچ، 14 اگست، 11 ستمبر، 25 دسمبر، 8 جولائی اور 30 جولائی کو مزار پر خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ غیرملکی معززین اور اعلیٰ عہدہ دار بھی مزار کا دورہ کرتے ہیں۔ مزار قائد کو اب ملک کے قومی مزار کا درجہ دیا گیا ہے۔
اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو کہ اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخري الہامي کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریئے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس ، بوسیلۂ وحی ، فردِ واحد (محمد) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراھم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
شمارندگی کے لیے مقتدرہ قومی زبان نے 1991ء میں "معیاری" کلیدی تختہ کا نقشہ جاری کیا جو ذیل میں دکھایا گیا ہے۔ اس نقشہ کو ونڈوز xp عملیاتی نظام میں اپنایا گیا۔ اس تختہ کا سب سے بڑا پہلا استعمال کندہ نادرہ کا ادارہ تھا۔ اس نقشہ کو اردو کے لیے معیار سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ مقتدرہ نے اپنے نقشہ میں اعراب کو تیسری کلید پر رکھا تھا مگر مائکروسافٹ نے یہ سہولت فراہم نہیں کی، جس کی وجہ سے اکثر استعمال کندگان کو اعراب نہ ہونے کی شکایت رہتی ہے۔ اردو شمارندگی میں بہت سے لوگ سوفٹویئر inpage کے ذریعہ مانوس ہوئے جو کہ ایک صوتی کلیدی تختہ استعمال کرتا تھا۔ اسی طرح کے صوتی کلیدی تختہ اب بھی بیشتر لوگ شمارندگی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان صوتی تختوں میں ادارہ تحقیقات اردو کا شائع کردہ نقشہ سب سے زیادہ مقبول ہے اور ایک غیر سرکاری "معیار" کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ اس وجہ سے اردو دنیا کسی ایک نقشہ پر متفق نہیں ہو سکی۔ اس کے علاوہ مقتدرہ اور ادارہ کے کلیدی تختوں میں کچھ اردو حروف کا فرق بھی ہے۔
ہمارے نظامِ شمسی میں نیپچون آٹھواں اور سورج سے بعید ترین سیارہ ہے۔ اسے روم کے سمندری دیوتا کے نام پر نیپچون کہا گیا ہے اور نصف قطر کے لحاظ سے چوتھا جبکہ کمیت کے اعتبار سے تیسرا بڑا سیارہ ہے۔ نیپچون زمین سے 17 گنا زیادہ وزن رکھتا ہے اور اپنے جڑواں یورینس سے کچھ زیادہ بھاری ہے۔ زمین کی نسبت اس کا سورج سے اوسط فاصلہ 30 گنا زیادہ ہے۔ 23 ستمبر 1846 کو نیپچون دریافت ہوا تو یہ مشاہدے کی بجائے ریاضیاتی پیشین گوئی سے دریافت ہونے والا پہلا سیارہ تھا۔ یورینس کے مدار میں ناقابلِ توجیہ گڑبڑ کی وجہ سے الیکسز بووارڈ نے یہ نتیجہ نکالا تھا کہ اس کی وجہ ایک اور سیارہ ہے۔ جوہان گالے نے جس جگہ یورینس کو دریافت کیا، وہ اربین لی ویریئر کی بتائی ہوئی جگہ سے ایک ڈگری کے فرق پر تھا۔ فوراً بعد ہی اس کا سب سے بڑا چاند ٹریٹن بھی دریافت ہوا۔ تاہم 20ویں صدی تک اس کے دیگر بارہ چاند دوربین سے کبھی نہ دیکھے جا سکے۔ نیپچون تک آج تک صرف ایک خلائی جہاز وائجر دوم گیا ہے۔ یہ جہاز 25 اگست 1989 کو نیپچون کے پاس سے گذرا تھا۔
مینار پاکستان لاہور، پاکستان کی ایک قومی عمارت/یادگار ہے جسے لاہور میں عین اسی جگہ تعمیر کیا گیا ہے جہاں 23 مارچ 1940ء میں قائد اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں تاریخی قرارداد پاکستان منظور ہوئی۔ اس کو یادگار پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ اس جگہ کو اس وقت منٹو پارک کہتے تھے جو کہ سلنطت برطانیہ کا حصہ تھی۔ آج کل اس پارک کو اقبال پارک کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے طابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( موزوں الفاظ میں حقائق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔)
کونکنی (Devanāgarī: कोंकणी, Kōṅkaṇī) Kannada script: ಕೊಂಕಣಿ (konkaṇi) یہ زبان ایک ہند-آریائی زبان ہے، جو بھارت کے مغربی ساحلی علاقے میں بولی جاتی ہے۔ یہ بھارت کی سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ اور ریاست گووا کی سرکاری زبان ہے۔ ریاست مہاراشٹرا میں بھی ایک اقلیتی زبان کی حیثیت سے جانی اور پہچانی جاتی ہے۔ اسی طرح کرناٹک اور کیرلا ریاستوں میں بھی ایک اقلیتی زبان ہے۔ دادرا اور ناگر حویلی علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے۔
وولٹیج ملٹیپلائر سے مراد ایسے برقی سرکٹ ہوتے ہیں جو کم وولٹیج کی اے سی (آلٹرنیٹنگ کرنٹ) کو زیادہ وولٹیج کی ڈی سی ( ڈائیریکٹ کرنٹ) میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ اسٹیپ آپ ٹرانسفورمر بھی کم وولٹیج کی اے سی کو زیادہ وولٹیج کی اے سی میں تبدیل کر دیتا ہے جسے پھر ڈائیوڈ کی مدد سے ڈی سی بنایا جا سکتا ہے۔لیکن عام طور پر ٹرانسفورمر کا استعمال مہنگا پڑتا ہے۔وولٹیج ملٹی پلائیر میں عام طور پر کئی ڈائیوڈ اور کیپیسٹر استعمال ہوتے ہیں۔ وولٹیج ملٹی پلائر کا یہ سرکٹ سب سے پہلے سوئزرلینڈ کے طبیعیات دان Heinrich Greinacher نے بنایا تھا مگر یہ Villard کے سرکٹ کے نام سے مشہور ہوا۔ 1932 میں کوکروفٹ اور والٹن نامی سائنس دانوں نے اس کی مدد سے دنیا میں پہلی دفعہ کسی ایٹم کے مرکزے کو توڑنے میں کامیابی حاصل کری جس پر انہیں 1951 میں نوبل انعام ملا (انہوں نے اس کی مدد سے لیتھیئم کا مرکزہ توڑا تھا)۔ اس وقت سے یہ کوکروفٹ والٹن جنریٹر بھی کہلانے لگا۔ یہ سرکٹ آج بھی ایکس رے مشینوں، فوٹوکاپیئر اور ٹی وی میں استعمال ہوتا ہے۔
نظام شمسی سورج اور ان تمام اجرام فلکی کے مجموعے کو کہتے ہیں جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر سورج کی ثقلی گرفت میں ہیں۔ اس میں 8 سیارے، ان کے 162 معلوم چاند، 3 شناخت شدہ بونے سیارے(بشمول پلوٹو)، ان کے 4 معلوم چاند اور کروڑوں دوسرے چھوٹے اجرام فلکی شامل ہیں۔ اس آخری زمرے میں سیارچے، کوئپر پٹی کے اجسام، دم دار سیارے، شہاب ثاقب اور بین السیاروی گرد شامل ہیں۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
پاکستان سپر لیگ پاکستان کی ٹی/20 پریمئر لیگ ہے۔ یہ لیگ ٹیموں کے نام کی بجائے شہروں کے نام پر مشتمل ہے۔ اس لیگ میں 30 غیر ملکی کھلاڑی شامل ہوں گے۔ اس لیگ کا مقصد بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں کو پاکستان میں کھیلنے میں آمادہ کرنا اور پاکستان میں ٹوئنٹی/20 کرکٹ کا فروغ ہے۔ اس لیگ کا افتتاح 26 مارچ 2013ء کو ہونا تھا لیکن چند ناگزیر وجوہات کی وجہ سے اسی ملتوی کر دیا گیا۔