The most-visited English Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لئے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔ پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
عید الفطر ایک اہم مذہبی تہوار ہے جسے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔ عید کے دن مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ مسلمان رمضان کے 29 یا 30 روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید مناتے ہیں۔ کسی بھی قمری ہجری مہینے کا آغاز مقامی مذہبی رہنماؤں کے چاند نظر آجانے کے فیصلے سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں عید مختلف دنوں میں منائی جاتی ہے۔ اس کے برعکس کچھ ممالک ایسے ہیں جو سعودی عرب کی پیروی کرتے ہیں۔ عید الفطر کے دن نماز عید (دو رکعتیں) پڑھی جاتی ہے، جسے جامع مسجد یا کسی کھلے میدان یعنی عیدگاہ میں ادا کیا جاتا ہے۔ اس میں چھ زائد تکبیریں ہوتی ہیں (جن میں سے تین پہلی رکعت کے شروع ہوتے ہی اور بقیہ تین دوسری رکعت کے رکوع میں جانے سے پہلے ادا کی جاتی ہیں)۔ مسلمان کا اعتقاد ہے کہ اسلام میں انھیں حکم دیا گیا ہے کہ "رمضان کے آخری دن تک روزے رکھو اور زکات ادا کرو اور عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرو"۔
بحر الکاہل منطقۂ وقت (Pacific Time Zone) ایک منطقۂ وقت UTC-8 ہے۔ جبکہ موسم گرما میں UTC-7 استعمال ہوتا ہے۔ اس علاقے کا معیاری وقت گرین وچ رصد گاہ کے ایک سو بیسویں میریڈیئن مغربی شمسی وقت کی بنیاد پر ہے۔ اس منطقہ وقت میں الاسکا کے سوا مغربی ریاستہائے متحدہ کا ایک حصہ شامل ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں اسے عموماً بحر الکاہل منطقہ وقت کہا جاتا ہے، لیکن بعض اوقات اسے بحر الکاہل معیاری وقت بھی کہتے ہیں۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
لفظ "ہند" یا (اردو:ہندوستان ہندی:हिन्दुस्तान )عرب کے لوگ فارس اور عرب کے مشرقی علاقے میں آباد قوموں کے لیے استعمال کرتے تھے اور اسی سے ہندوستان کی اصطلاح برصغیر کے بیشتر علاقے کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئی۔ مختلف سلطنتوں اور بادشاہتوں کے تحت بادشاہتِ ہند کی سرحدیں بدلتی رہیں۔ آخر برصغیر پاک و ہند کا سارا علاقہ برطانوی تسلط میں آ کر "برطانوی انڈیا" یا "ہندوستان" کہلانے لگا۔ یہ صورتِ حال 1947ء تک برقرار رہی۔ اس میں موجودہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان شامل تھے۔ 1947ء کے بعد یہاں دو ملک بن گئے جنہیں بھارت اور پاکستان کہا گیا۔ بعد ازاں پاکستان کے مشرقی اور مغربی حصے علیحدہ ہو گئے۔ مشرقی حصہ بنگلہ دیش کہلایا۔ موجودہ زمانے میں ہندوستان سے کوئی واضح جغرافیائی خطہ مراد نہیں مگر عام زبان میں اس سے بھارت مراد لی جاتی ہے جو تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ۔ حضرت علی پہلے مرد تھے جنہوں نے اسلام کا اظہار کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
بھارت یا جمہوریہ بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے ۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہریت بھی کہلاتی ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زیادہ زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملک سری لنکا ،مالدیپ کے قریب ترین ملک ہے۔جبکہ بھارت کے نکوبار اور اندامان جزیرے تھائی لینڈ اور انڈونیشیاء سے سمندری حدود سے جڑے ہیں۔
اہل تشیع یا شیعہ (عربی: شيعة) اسلام کا دوسرابڑا فرقہ ہے۔ اہل تشیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد فقط حضرت علی بن ابی طالب کی امامت کے قائل ہیں اور صرف انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین اور پہلا معصوم امام مانتے ہیں۔ شیعہ یا اہل تشیع نظریہ خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت ذوالعشیرہ اور خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کو اپنا جانشین مقرر کر دیا تھا۔ دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ
اُردُو(یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی فارسی زدہ اور معیاری قسم ہے۔یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے،جبکہ بھارت کی چھ ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔بھارتی قانون کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لہاذا سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔بعض زخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو کہ اس خطے کی ہندوّں سے منسوب ہے۔زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوئی ادوار میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں جموں اور کشمیر میں اسے سنہ 1846 اور پنجاب میں سنہ 1849 میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔اسکے علاوہ خلیجی،یورپی ،ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو متکلمین کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اردو متکلمین ہیں۔1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بگھ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
افغانستان ایشیاء کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ھمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ھمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ھمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
طارق جمیل (معروف بہ مولانا طارق جمیل) ایک پاکستانی مبلغ اور عالمِ دین ہیں۔ اُن کا تعلق خانیوال، صوبہ پنجاب کے شہر تلمبہ سے ہے جو میاں چنوں کے قریب واقع ہے۔ وہ تبلیغی جماعت کے رکن ہیں اور فیصل آباد، پاکستان میں ایک مدرسہ چلاتے ہیں۔ اُن کی تبلیغی کوششوں کے باعث بہت سے گلوکار، اداکار اور کھلاڑی دینِ اسلام کی طرف راغب ہوئے۔اس کے علاوہ ان کی تقاریر ہر مکتب فکر سنتا ہے ۔
محمد علی جناح(انگریزی: Muhammad Ali Jinnah) (پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو کہ اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخري الہامي کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریئے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس ، بوسیلۂ وحی ، فردِ واحد (محمد) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراھم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
آفتاب رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درخشندہ ستاروں میں سب سے روشن نام یار غار رسالت، پاسدار خلافت، تاجدار امامت، افضل بشر بعد الانبیاء حضرت ابوبکر صدیق کا ہے جن کو امت مسلمہ کا سب سے افضل امتی کہا گیا ہے۔ بالغ مردوں میں آپ سب سے پہلے حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ آپ کی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سب سے محبوب زوجہ ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں موجود ہیں۔
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔ اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط ، مباشرت ، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جسکو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال ، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس ، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے، جبکہ جنس کا لفظ ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا-
پاک فوج،(انگریزی: Pakistan Army) عسکریہ پاکستان کی سب سے بڑی شاخ ہے. اِس کا سب سے بڑا مقصد مُلک کی ارضی سرحدات کا دِفاع کرنا ہے. پاکستان فوج کا قیام ۱۹۴۷ میں پاکستان کی آزادی پر عمل میں آیا۔یہ ایک رضاکارپیشہ ور جنگجوقوت ہے۔انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز (انگریزی: (International Institute for Strategic Studies-IISS)) کے مطابق اپریل ۲۰۱۳ میں پاک فوج کی فعال افرادی قوت ۷،۲۵،۰۰۰ تھی۔اس کے علاوہ ریزرو یا غیر فعال ۵،۵۰،۰۰۰ افراد(جو 45 سال کی عمر تک خدمات سرانجام دیتے ہیں)کو ملاکر افرادی قوت کا تخمینہ ۱۲،۷۵،۰۰۰افراد تک پہنچ جاتا ہے۔اگرچہ آئین پاکستان میں جبری فوجی بھرتی کی گنجائش موجود ہے، لیکن اسے کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔پاک فوج بشمولِ پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے دُنیا کی ساتویں بڑی فوج ہے.
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہوگیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد برسر اقتدار آگئی۔
اسلامی جمہوریۂ ایران (عرف عام: ایران، سابق نام: فارس، موجودہ فارسی نام: جمہوری اسلامی ایران) جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس بھی اس سے ملحق ہے۔ شیعہ اسلام ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی قومی زبان ہے۔
اکلیم اختر، جو کہ بعد ازاں جنرل رانی کے نام سے مشہور ہوئیں، پاکستان کے صدر جنرل یحیی خان کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتی تھیں۔ ان کے قریبی تعلقات کی بناء پر وہ جنرل یحیی کو “آغا جانی“ کے نام سے پکارتی تھیں اور ان تعلقات کی بنیاد پر وہ نہایت مقبول اور انتہائی اختیارات کی حامل شمار ہوتی تھیں۔ اسی طاقت اور اختیار کی وجہ سے انھیں جنرل رانی کہا جاتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ جنرل یحیی کے دور میں جنرل کے بعد اکلیم اختر پاکستان کی سب سے بااختیار شخصیت ہوا کرتی تھیں۔ ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا، مگر پھر بھی انھیں سرکاری پروٹوکول دیا جاتا تھا۔
بنو ہاشم کی طرح بنو امیہ بھی قریش کا ایک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا، اسی خاندان نے خلافت راشدہ کے بعد تقریباًً ایک صدی تک خلافت سنبھالی اور اسلامی فتوحات کو بام عروج پر پہنچایا۔ جس کی سرحدیں ایک طرف چین اور دوسری طرف اسپین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ البتہ مرکزی خلافت کے خاتمے کے باوجود اس خاندان کا ایک شہزادہ عبدالرحمن الداخل اسپین میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔ جہاں 1492ء تک اموی سلطنت قائم رہی۔
خیبر پختونخوا یا مختصر طور پر پختونخوا، پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو پاکستان کے شمالی مغربی حصّے میں وقع ہے۔ رقبے کے لحاظ پاکستان کے چار صوبوں میں سب سے چھوٹا جبکہ آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا صوبہ ہے۔ اس کا شمالی حصّہ سرسبز و شاداب علاقوں پہ مشتمل ہے جہاں لوگ مختلف علاقوں سے سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں۔ اور جنوبی حصّہ شہروں پر مشتمل ہے جہاں پاکستان کے بہت سے اہم ادارے اور صنعتیں موجود ہیں۔ صوبائی زبان پشتو اور صوبائی دارالحکومت پشاور ہے۔
میڈیاویکی (انگریزی: MediaWiki) ایک مصنع لطیف ہے جس کے ذریعہ ویکی مواقع حبالہ کا انتظام کیا جاتا ہے۔ ویکی مواقع حبالہ مؤسسۃ الویکیمیڈیا کے اکثر منصوبوں میں زیر استعمال ہیں، اس کے علاوہ اور بھی بہت سے مواقع ہیں جو اس مصنع لطیف کو استعمال کرتے ہیں۔ میڈیاویکی کو دراصل ویکیپیڈیا کی ضرورتوں کی تکمیل کے پیش نظر ترقی دی گئی تھی۔ میڈیاویکی پی ایچ پی زبان میں تحریر شدہ ہے، اور گنو اجازہ کے تحت افادۂ عام کے لیے مفت دستیاب اور مفتوح مصدر ہے۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
اہل قرآن شیعہ ،قرآنیون،جریان قرآنیان شیعہ یا قرآنیان ان ایرانی شیعوں کو کہا جاتا ہے جو اصلاح شیعت کی کوشش کرتے رہے ہیں۔اگرچہ تاریخ شیعت میں یہ احتمال ظاہر کیا جاتا ہے کہ بہت سارے لوگ موجود رہے ہیں جو صرف قرآن کی حاکمیت کے قائل تھے تاہم رسمی علماء کی مخالفت اور ان سے خوف کی وجہ سے تقیہ کرتے رہے۔ایسا کہنا چاہیے کہ سید جمال الدین اسد آبادی وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے اصل دین کی طرف واپسی کی تحریک چلائی اور فرماتے تھے: "ملت اسلامی کی بیماریوں کا واحد علاج یہ ہے کہ وہ خود کو صدر اول کے سلمانوں کی طرح دین کے اصل قواعد کی طرف لوٹائیں۔" اہل تشیع میں اصلاح یا روشنفکری اور تجدد دینی کا آغاز بدعات اور خرافات کے مقابلہ سے شروع ہوا اور یہ مشروطہ ایران کے ساتھ نشونما ہوتی گئی۔چنانچہ رئج عقائد میں تجدد گرائی یا نظرثانی کرنے والے علماء سید جمال الدین اسد آبادی،اسد اللہ خرقانی، آیت اللہ محمد حسن شریعت سنگلچی،شیخ محمد خالصی زادہ،حیدر علی قلمداران،ابوالفضل برقعی،سید صادق تقوی،یوسف شعار،سید محمد جواد غروی،سید علی اصغر غروی،محسن کدیور،علی اکبر حکمی زادہ،سید جلال جلالی قوچانی،انجینر حسین برازندہ،خسروبشارتی،عبدالوہاب فرید تنکابنی،مہدی بازرگان عبدالعلی بازرگان شامل ہیں۔ آیت اللہ شریعت سنگلجی کے مایہ ناز شاگرد "علی اکبر حکمی زادہ" کی طوفان برپا کرنے والی کتاب "اسرار ہزارسالہ" سے میں اہل قرآن شیعہ کے نظریہ کو ہی بیان کیا گیا ہے.اسرار ہزار سالہ جس کا جواب آیت اللہ خمینی نے" کشف الاسرار" کے نام سے اور آیت اللہ خالصی زادہ نے بھی جواب لکھا،علی اکبر حکمی زادہ جو آیت اللہ طالقانی کے بھانجے ہیں لکھتے ہیں : "آج ھمارے(شیعہ اثناعشری کے) پاس جو دین ہے وہ 95 فیصد گمراہی اور ضلالت پر مشتمل ہے." جب کہ سیداحمد کسروی اپنی کتاب "شیعہ گری" میں لکھتے ہیں: "اسلام دو ہیں.ایک حقیقی اسلام جو محمد مصطفی ص لے کر آئے اور آپ کی وفات تک جو اسلام رائج رہا وہی حقیقی اسلام ہے.جب کہ دوسرا اسلام وہ ہے جو رسول ص کی وفات کے بعد سے آج تک جو رائج(فرقوں کا) اسلام ہے وہ خرافاتی اسلام ہے" اہل قرآن شیعہ کے عمومی افکار و نظریات
کراچی (سندھی: ڪراچي) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔ موجودہ کراچی کی جگہ پر واقع قدیم ماہی گیروں کی بستیوں میں سے ایک کا نام کولاچی جو گوٹھ تھا۔ انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین کا دخول ہوا۔ پاکستان کا دارالحکومت اور بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئیں۔ 1959ء میں پاکستان کے دار الحکومت کی اسلام آباد منتقلی کے باوجود کراچی کی آبادی اور معیشت میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوئی۔
لیفٹینٹ کرنل سعید الملک نواب سر محمد احمد سعید خان، نواب چھتاری جی بی ای، کے سی ایس آئی، کے سی آئی ای کو عرفِ عام میں نواب چھتاری کہا جاتا ہے (پیدائش 12 دسمبر 1888ء - وفات 1982ء) صوبجات متحدہ کے گورنر، صوبجاتِ متحدہ کے وزیرِ اعلی، نظام حیدرآباد کی مجلس عاملہ کے صدر (وزیر اعظم حیدرآباد) کے علاوہ ہندوستان کے چیف سکاؤٹ تھے۔
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن خطاب عدوی قریشی) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علماء و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
مولانا احمد رضا خان، جو اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، حسان الہند جیسے القابات سے بھی جانے جاتے ہیں۔احمد رضا خان 1272ھ -1856ء میں پیدا ہوئے۔امام احمد رضا خان شمالی بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق فقہ حنفی سے تھا۔ امام احمد رضا خان کی وجہ شہرت میں اہم آپ کی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں لکھے نعتیہ مجموعے اور آپ کے ہزارہا فتاوی کا ضخیم علمی مجموعہ جو 30 جلدوں پر مشتمل فتاوی رضویہ کے نام سے موسوم ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اہلسنت کی ایک بڑی تعداد آپ ہی کی نسبت سے بریلوی کہلاتے ہیں۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
اللہ کے اولین پیغمبر۔ ابوالبشر (انسان کا باپ) اور صفی اللہ (خدا کا برگزیدہ) لقب۔ آپ کے زمانے کا تعین نہیں کیاجا سکتا۔ قرآن مجید میں ہے کہ آدم کی تخلیق مٹی سے ہوئی (اور ہم نے بنایا آدمی کھنکھناتے سنسنےگارے سے) سورت 15 آیات 26 ۔ چنانچہ روایت ہے کہ جب خداوند قدوس عزوجل نے آپ کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا تو حضرت عزرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ زمین سے ایک مٹھی مٹی لائیں۔ حکمِ خداوندی عزوجل کے مطابق حضرت عزرائیل علیہ السلام نے آسمان سے اتر کر زمین سے ایک مٹھی مٹی اٹھائی تو پوری روئے زمین کی اوپری پرت چھلکے کے مانند اتر کر آپ کی مٹھی میں آگئی۔ جس میں ساٹھ رنگوں اور مختلف کیفیتوں والی مٹیاں تھیں یعنی سفید و سیاہ اور سرخ و زرد رنگوں والی اور نرم و سخت، شیریں و تلخ، نمکین و پھیکی وغیرہ کیفیتوں والی مٹیاں شامل تھی ۔
بادشاہی مسجد 1673 میں اورنگزیب عالمگیر نے لاہور میں بنوائی۔ یہ عظیم الشان مسجد مغلوں کے دور کی ایک شاندار مثال ہے اور لاہور شہر کی شناخت بن چکی ہے۔ یہ فیصل مسجد اسلام آباد کے بعد پورے پاکستان کی دوسری بڑی مسجد ہے، جس میں بیک وقت 60 ہزار لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کا انداز تعمیر جامع مسجد دلی سے بہت ملتا جلتا ہے جو کہ اورنگزیب کے والد شاہجہان نے 1648 میں تعمیر کروائی تھی۔
محمد بن قاسم (عربی: محمد بن القاسم الثقفي) کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو کہ بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھے۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لئے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
نکاح متعہ (عربی : نكاح المتعة ) جسے عرف عام میں متعہ یا صیغہ کہا جاتا ہے؛ ولی (شہادت) کی موجودگی یا غیرموجودگی میں ہونے والا ایک ایسا نکاح ہے جس کی مدت (ایک روز ، چند روز ، ماہ ، سال یا کئی سال) معین ہوتی ہے جو فریقین خود طے کرتے ہیں اور اس مدت کے اختتام پر خود بخود علیحدگی ہو جاتی ہے یا اگر مرد باقی ماندہ مدت بخش دے تب بھی عورت نکاح سے آزاد ہو جاتی ہے مگر ہر صورت میں عدت اپنی شرائط کے ساتھ پوری کرنی پڑتی ہے ؛ اور اولاد انہیں والدین سے منسوب ہو تی ہے؛ اگر فریقین چاہیں تو مدتِ اختتامِ متعہ پر علیحدگی کے بجائے اسے جاری (یا مستقل) بھی کر سکتے ہیں۔ یہ نکاح ابتدائییے اسلام میں متعدد بار جائز ہوا اور اس سے روکا گیا پھر جائز ہوا۔ تاریخی اعتبار سے رسول اللہ کی وفات سے چند سال قبل تک اس کی موجودگی پر سنی بھی اور شیعہ بھی دونوں اتفاق کرتے ہیں ۔۔۔ یعنی اس کا اصل میں حلال ہونا مسلم اور مورد اتفاق ہے مگر اکثر شیعہ اور سنی نیز دیگر فرقے اس کے حلیت باقی رہنے یا حرام ہوجانے کے بارے میں مختلف نظریات رکھتے ہیں۔
اہلسنت و الجماعت (أهل السنة والجماعة) مسلمانوں میں پیدا ہو جانے والے دو بڑے تفرقوں میں سے ایک تفرقہ ہے اور اس کو عام الفاظ میں سنی بھی کہا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت اسی تفرقے سے تعلق رکھتی ہے۔ اہل سنت وہ لوگ ہیں جو خدا اور اس کے رسول کی اطاعت پر ایمان رکھتے ہیں۔ تمام صحابہ کرام کو احترام اور عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک سب صحابی بالخصوص خلفائے راشدین برحق ہیں۔ اور ان کا زمانہ ملت اسلامیہ کا بہترین اور درخشاں دور ہے۔ ان کے نزدیک خلافت پر ہر مومن فائز ہو سکتا ہے بشرطیکہ وہ اس کا اہل ہو۔ ان کے نزدیک خلیفہ جمہور کی رائے سے منتخب ہونا چاہئے۔ وہ خدا کی طرف سے مامور نہیں ہوتا، وہ خلافت کے موروثی نظریئے کو بھی تسلیم نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک ابوبکر صدیق صحابہ میں فضیلت کا درجہ رکھتے ہیں۔ اور پھر خلافت کی ترتیب سے حضرت عمر فاروق حضرت عثمان اور حضرت علی بن ابی طالب ۔ خاندان اہل بیت کو بھی سنی بڑی احترام و عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سنی عقیدہ کے مطابق سوائے پیغمبروں کے کوئی انسان معصوم نہیں۔ یہ اسلامی فرقہ مذہب میں اعتدال اور میانہ روی پر زور دیتا ہے۔ سنی چار فقہوں میں بٹے ہوئے ہیں جیسے؛ شافعی ، مالکی ، حنفی اور حنبلی۔
رضیہ سلطان یا رضیہ سلطانہ (شاہی نام: جلالۃ الدین رضیہ) (فارسی:جلالہ الدین رضیہ؛ ہندی: जलालत उद-दीन रज़िया) جنوبی ایشیا پر حکومت کرنے والی واحد خاتون تھیں۔ وہ 1205ء میں پیدا ہوئیں اور 1240ء میں انتقال کرگئیں۔ وہ ترک سلجوق نسل سے تعلق رکھتی تھیں اور کئی دیگر مسلم شہزادیوں کی طرح جنگی تربیت اور انتظام سلطنت کی تربیت بھی حاصل کی تھی۔
فحش فلم، بالغ فلم، جنسی فلم، ننگی فلم، گندی فلم، عریاں فلم، ٹرپل یا ٹرپل ایکس فلم ایک ایسی فلم کو کہتے ہیں جس ميں جنسی تصورات کو ناظرین کی جنسی تحریک اور شہوانی لطف کیلیے دکھایا جاتا ہے۔ ایسی فلموں میں شہوانی ترغیب والا مواد دکھایا جاتا ہے جیسا کہ عریانی اور کھلے عام جنسی اعمال وغیرہ۔ فحش فلموں کی صنعت کے کارکن اسے بالغ فلمیں یا بالغ صنعت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ برصغیر میں بالغ فلم کو بلیو فلم بھی کہا جاتا ہے۔ فحش فلموں کو بلیو پرنٹ یا بلیو پرنٹ فلمیں کہنا ایک غلط العام ہے۔ بلیو پرنٹ کا اصل مطلب ہے تکنیکی نقشہ۔
ہارون الرشید (پیدائش: 763ء - انتقال: 24 مارچ 809ء) پانچویں اور مشہور ترین عباسی خلیفہ تھے۔ وہ 786ء سے 24 مارچ 809ء تک مسند خلافت پر فائز رہے اور ان کا دور سائنسی، ثقافتی اور مذہبی رواداری کا دور کہلاتا ہے۔ ان کے دور حکومت میں فن و حرفت اور موسیقی نے بھی عروج حاصل کیا۔ ان کا دربار اتنا شاندار تھا کہ معروف کتاب "الف لیلیٰ" شاید انہی کے دربار سے متاثر ہوکر لکھی گئی۔
عراق اور الشام میں اسلامی ریاست
عراق اور الشام میں اسلامی ریاست (عربی: الدولة الاسلامية في العراق والشام، انگریزی: Islamic State in Iraq and the Levant یا Islamic State in Iraq and Syria) مختصراً:ISIS عراق اور شام میں ایک فعال عسکریت پسند گروپ ہے جسے اس کے عربی مخفف داعش کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جسے بین الاقوامی برادری تسلیم نهیں کرتی.
عراق ایشیا کا ایک اہم عرب اور مسلمان ملک ہے۔ یہ قدیم میسوپوٹیمیا (مابین النھرین) ، قدیم شام کے کچھ صحرائی علاقوں اور مزید کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔ تیل کے ذخائر میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے جنوب میں کویت اور سعودی عرب ، مغرب میں اردن ، شمال مغرب میں شام ، شمال میں ترکی اور مشرق میں ایران ہے۔ اسے ایک محدود سمندری رسائی بھی حاصل ہے جو خلیج فارس کے ساحل ام قصر پر ہے۔ جو بصرہ سے قریب ہے۔ عراق دنیا کے قدیم ترین ممالک میں شامل ہے جس نے کئی تہذیبوں کو جنم دیا ہے۔ فلسطین کی طرح اسے انبیاء کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراھیم علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا تعلق اسی علاقے سے تھا اور بروایتے حضرت آدم علیہ السلام نے بھی اس کے شہر قرنہ کو اپنا وطن بنایا تھا۔ 2003ء میں اس پر امریکہ نے قبضہ کرلیا تھا جو تا حال جاری ہے البتہ ایک برائے نام حکومت قائم ہے۔ اس کی غالب اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے البتہ کافی تعداد میں عیسائی بھی ہیں۔ اس کا دارالحکومت بغداد ہے جو اس کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس کے علاوہ نجف ، کوفہ ، بصرہ ، کربلا ، سامرا ، موصل اور کرکوک اس کے مشہور شہر ہیں۔ دریائے دجلہ اور فرات اس کے مشہور دریا ہیں۔ ان کے درمیان کی وادی انتہائی زرخیز ہے اور اس میں سات سے نوہزار سال سے بھی پرانے آثار ملتے ہیں۔ سمیری ، اکادی ، اسیریا اور بابل کی تہذیبیں اسی علاقے میں پروان چڑھیں اور فنا ہوئیں۔
ہندوستان میں برطانوی سامراجیت کے دور استبداد میں حضرت شاہ ولی اللہ کی تحریک کو جاری رکھنے ، مسلمانانِ ہند کے جداگانہ تشخص کو برقرار رکھنے ، مسلک حنفیہ کی مسند تدریس کو منور رکھنے ، دشمنان اسلام ، مشرکین ہندوستان اور عیسائی مبلغین کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کا بیڑا جس ادارے نےاحسن طریقے سے اٹھایا ۔ وہ دیوبند مکتبہ فکر ہے۔ اسلامی تعلیمات کی تدریس کے لیے الازہر یونیورسٹی ، مصر کے بعد درسگاہ عالمگیر شہرت نصیب ہوئی۔
امام حسن ابن علی (15 رمضان 3ھ تا 28 صفر 50ھ) اسلام کے دوسرے امام تھے اور علی علیہ السلام اور فاطمۃ الزھرا علیہا السلام کے بڑے بیٹے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خدیجہ علیہا السلام کے بڑے نواسے تھے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مشہور حدیث کے مطابق آپ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کا نام حسن رکھا تھا۔ یہ نام اس سے پہلے کسی کا نہ تھا۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ ان کا نام حسن، لقب 'مجتبیٰ' اور کنیت ابو محمد تھی۔
جنوبی ایشیاء خصوصاً برصغیر پاک و ہند میں مسلک اہلسنت و الجماعت یا اہلِ سُنت والجماعت کو امام احمد رضا خان کی مناسبت سے بریلوی مسلک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ عالمی مذاہب کی اجمالی آکسفورڈ ڈکشنری (مطبوعہ سن 2000ء) کے مطابق اس مکتبہ فکر کے ماننے والے بھارتی اور پاکستانی مسلمانوں کی تعداد 200 ملین سے زیادہ ہے۔دارالعلوم جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی قادری صوفی بزرگ، امام احمد رضا (متوفیٰ 1921ء) نے 1904ء میں قائم کیا۔ دی آکسفورڈ ڈکشنری آف اسلام (مطبوعہ2003ء) کے مطابق "اہل سنت والجماعت" پیغمبر اسلام کے طریق اور صحابہ کرام والی جماعت ہے، اس کے علاوہ ان کو بریلوی کہا جاتا ہے، جو شمالی بھارت میں 1880ء سے قائم اور مولانا احمد رضا خان بریلوی کی تحریروں پر مبنی ہے۔ وہ خود کو جنوبی ایشیا کے قدیم ترین مسلمانوں کے وارث مانتے ہیں۔ انہوں نے (اہل سنت والجماعت نے) 1857ء کی جنگ آزادی کی ناکامی، مغلیہ سلطنت کی مکمل تحلیل اور سلطنتِ برطانیہ کے ہندوستان میں نوآبادیاتی نظام کے ردعمل میں تحریک پکڑی۔ اور یہ موضوع اسلامی قانونی علماء کرام (فقہا کرام) کے درمیان مذہبی بحث کا حصہ بن کر ابھرا کہ ہندوستان کو آزاد کرانے کے لئے کیا مسلم شناخت استعمال کی جائے اور کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ یہ مکتبہ فکرحضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ذاتی لگن، صوفی طریقوں کی وابستگی اور اسلامی قانون کی حاکمیت پر زور دیتا ہے۔ اس جماعت نے 1947ء سے، بھارت اور پاکستان کی تقسیم کے بعد مسلمانوں کے لیے سیاست میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ جب یہ تحریک شروع ہوئی تو ایک دیہی مقبولیت کا تاثر تھا لیکن اس وقت بھارتی اور پاکستانی شہری تعلیم یافتہ طبقے میں مقبول ہے۔
یزید بن معاویہ (مکمل نام: یزید بن معاویہ بن ابوسفیان بن حرب بن امیہ الاموی الدمشقی) خلافت امویہ کا دوسرا خلیفہ تھا۔ ان کی ولادت 23 جولائی 645ء کو عثمان بن عفان کی خلافت میں ہوئی۔ ان کی ماں کا نام میسون تھا اور وہ شام کی کلبیہ قبیلہ کی مسیحی خاتون تھی ،اُنہوں نے امیر معاویہ کے بعد 680ء سے 683ء تک مسند خلافت سنبھالا۔ ان کے دور میں سانحۂ کربلا میں نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، حسین ابن علی شہید کئے گئے۔ حسین بن علی کا سر یزید کے دربار میں لے جایا گیا۔ جبکہ دیگر روایات کے مطابق اسی نے ان کی شہادت کا حکم دیاحوالہ درکار؟ اور عبداللہ ابن زیاد کو خصوصی طور پر یہ ذمہ داری دی اور جب حسین بن علی کا سر اس کے سامنے آیا تو اس نے خوشی کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ کو قید میں رکھا۔اسی دور میں عبد اللہ ابن حنظلہ کی تحریک کو کچلنے کے لیے مدینہ میں قتل عام ہوا اور عبد اللہ ابن زبیر کے خلاف لڑائی میں خانہ کعبہ پر سنگ باری کی گئی۔ یزید نے امیر معاویہ کی وفات کے بعد 30 برس کی عمر میں رجب 60ھ میں مسند خلافت سنبھالی۔ اس کے عہد حکومت میں عقبہ بن نافع کے ہاتھوں مغربی اقصی فتح ہوا اور مسلم بن زیاد نے بخارا اور خوارزم فتح کیا، دمشق میں ایک چھوٹی سی نہر تھی جس کی توسیع یزید نے کی تھی اس لیے اس نہر کو اسکی طرف منسوب کرکے نہر یزید کہا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ اسی نے سب سے پہلے کعبۃ اللہ کو ریشمی غلاف پہنایا۔
ابو محمد حجاج بن یوسف بن حکم بن ابو عقیل ثقفی۔ طائف میں پیدا ہوا وہی اس کی پرورش بھی ہوئی، حجاج بن یوسف طائف کے مشہور قبیلہ بنو ثقیف سے تعلق رکھتا تھا۔ ابتدائی تعلیم و تربیت اس نے اپنے باپ سے حاصل کی ۔ جو ایک مدرس تھا۔ حجاج کا بچپن سے ہی اپنے ہم جماعتوں پر حکومت کرنے کا عادی تھا۔ تعلیم سے فارغ ہو کر اس نے اپنے باپ کے ساتھ ہی تدریس کا پیشہ اختیار کیا لیکن وہ اس پیشے پر قطعی مطمئن نہ تھا اور کسی نہ کسی طرح حکمران بننے کے خواب دیکھتا رہتا تھا۔ بالاخر وہ طائف چھوڑ کر دمشق پہنچا اور کسی نہ کسی طرح عبدالملک بن مروان کے وزیر کی ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ وزیر نے جلدی ہی اس کی انتظامی صلاحیتوں کو بھانپ لیا اور اسے ترقی دے کر اپنی جاگیر کا منتظم مقرر کر دیا۔ ایک چیز جس کی وزیر کو ہمیشہ شکایت رہتی تھی اس کی سخت گیری تھی لیکن اس سخت گیری کی وجہ سے وزیر کی جاگیر کا انتظام بہت بہتر ہوگیا تھا۔
دیوبندی مسلک کی بنیاد یوپی کہ شہر دیوبند سے پڑی۔ دارالعلوم دیوبند جہاں پر اسلامی عقائد میں ایک خاص مکتبہ فکر اور مدرسہ کی بنیاد رکھی گئی ۔ اس فرقہ کے علماء اور اُن کے پیروؤں حنفی عقیدہ کے ہیں لیکن دیوبندی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ مقلد ہیں ۔ یہ درست نہیں کہ دیوبندی حضرات بریلوی مسلک کے سخت مخالف ہیں ۔
سکندر 350 سے 10 جون 323 قبل مسیح تک مقدونیہ کا حکمران رہا۔ اس نے ارسطو جیسے استاد کی صحبت پائی۔ کم عمری ہی میں یونان کی شہری ریاستوں کے ساتھ مصر اور فارس تک فتح کرلیا۔ کئی اور سلطنتیں بھی اس نے فتح کیں جس کے بعد اس کی حکمرانی یونان سے لیکر ہندوستان کی سرحدوں تک پھیل گئی۔صرف بائیس سال کی عمر میں وہ دنیا فتح کرنے کے لیے نکلا۔ یہ اس کے باپ کا خواب تھا اور وہ اس کے لیے تیار ی بھی مکمل کر چکا تھا لیکن اس کے دشمنوں نے اسے قتل کرا دیا۔ اب یہ ذمہ داری سکندر پر عاید ہوتی تھی کہ وہ اپنے باپ کے مشن کو کس طرح پورا کرتا ہے۔
مکہ (مکمل نام: مکہ مکرمہ، عربی: مَكَّةُ الْمُكَرّمَةْ، ترکی: Mekke) تاریخی خطہ حجاز میں سعودی عرب کے صوبہ مکہ کا دارالحکومت اور مذہب اسلام کا مقدس ترین شہر ہے ۔ شہر کی آبادی 2004ء کے مطابق 12 لاکھ 94 ہزار 167 ہے ۔ مکہ جدہ سے 73 کلومیٹر دور وادی فاران میں سطح سمندر سے 277 میٹر بلندی پر واقع ہے ۔ یہ بحیرہ احمر سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ۔
معراج کمالِ معجزاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ یہ وہ عظیم خارقِ عادت واقعہ ہے جس نے تسخیرِ کائنات کے مقفّل دروازوں کو کھولنے کی اِبتداء کی۔ اِنسان نے آگے چل کر تحقیق و جستجو کے بند کواڑوں پر دستک دی اور خلاء میں پیچیدہ راستوں کی تلاش کا فریضہ سراِنجام دیا۔ رات کے مختصر سے وقفے میں جب اللہ ربّ العزّت حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجدِ حرام سے نہ صرف مسجدِ اَقصیٰ تک بلکہ جملہ سماوِی کائنات (Cosmos) کی بے اَنت وُسعتوں کے اُس پار ’’قَابَ قَوْسَيْنِ‘‘ اور ’’أَوْ أَدْنَى‘‘ کے مقاماتِ بلند تک لے گیا اور آپ مدّتوں وہاں قیام کے بعد اُسی قلیل مدّتی زمینی ساعت میں اِس زمین پر دوبارہ جلوہ اَفروز بھی ہو گئے۔
یہ فہرست مغلیہ سلطنت کے حکمرانوں کی ہے۔ اول فہرست میں متعدد تین شہنشاہوں کا ذکر نہیں کیونکہ وہ ایک مکمل و خودمختار شہنشاہ کی حیثیت نہیں رکھتے تھے۔ اور نہ ہی ان غاصب اور باغی افراد کا نام شامل کیا گیا ہے جنھوں نے حکمرانی چھیننے کی کوشش تو کی مگر ناکام رہے۔ ان کے لیے نیچے ایک علیحدہ فہرست تیار کی ہے۔
اسرائیل (عبرانی: יִשְׂרָאֵל) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔
سلطان صلاح الدین یوسف بن ایوب ایوبی سلطنت ( کر دی ناوندی : سەلاحەدینی ئەییووبی / کر دی کرمانجی : Selahedînê Eyûbî )کے بانی تھے۔ وہ نہ صرف تاریخ اسلام بلکہ تاریخ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں ۔ وہ 1138ء میں موجودہ عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔ ان کی زیر قیادت ایوبی سلطنت نے مصر، شام، یمن، عراق، حجاز اور دیار باکر پر حکومت کی۔ صلاح الدین ایوبی کو بہادری، فیاضی، حسن خلق، سخاوت اور بردباری کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ عیسائی بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ صلاح الدین کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے جنہوں نے 1187ء میں یورپ کی متحدہ افواج کو عبرتناک شکست دے کر بیت المقدس ان سے آزاد کروا لیا تھا۔
عبدالستار ایدھی المعروف مولانا ایدھی خدمت خلق کے شعبہ میں پاکستان اور دنیا کی جانی مانی شخصیت ہیں، جو پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے صدر ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کی شاخیں تمام دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی بیوی محترمہ بلقیس ایدھی بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔ دونوں کو 1986ء میں عوامی خدمات کے شعبہ میں رامون ماگسےسے ایوارڈ (Ramon Magsaysay Award) سے نوازا گیا۔
ہلاکو خان (پیدائش 1217ء۔ وفات 8 فروری 1265ء) ایل خانی حکومت کا بانی اور منگول حکمران چنگیز خان کا پوتا تھا۔ چنگیز خان کے لڑکے تولی خان کے تین بیٹے تھے۔ ان میں ایک منگو خان تھا جو قراقرم میں رہتا تھا اور پوری منگول سلطنت کا خان اعظم تھا، دوسرا بیٹا قبلائی خان تھا جو چین میں منگول سلطنت کا بانی تھا جبکہ تیسرا لڑکا ہلاکو خان تھا۔ منگو خان کے زمانے میں شمال مغربی ایران میں ایک اسماعیلی گروہ حشاشین نے بڑا ہنگامہ اور خونریزی شروع کردی۔ یہ علاقہ منگولوں کے زیر حکومت تھا اس لیے وہاں کے باشندوں نے منگو خان سے اس ظلم و ستم کے خلاف فریاد کی۔ منگو خان نے اس شکایت پر اپنے بھائی ہلاکو خان کو 1256ء میں ایران کا حاکم بناکر روانہ کیا اور اس کو اسماعیلیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ ہلاکو نے اسی سال اسماعیلیوں کے مرکز قلعہ الموت پر قبضہ کرکے اسماعیلی حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا اور ان کے آخری بادشاہ خور شاہ کو قتل کردیا۔
قرآن واضح طورپر گواہى ديتا ہے كہ يہ دو وحشى خونخوار قبيلوں كے نام تھے ،وہ لوگ اپنے ارد گرد رہنے والوں پر بہت زيادتياں اور ظلم كرتے تھے _ عظيم مفسر علامہ طباطبائي نے الميزان ميں لكھا ہے كہ توريت كى سارى باتوں سے مجموعى طورپر معلوم ہوتا ہے كہ ماجوج يا ياجوج و ما جوج ايك يا كئي ايك بڑے بڑے قبيلے تھے ،يہ شمالى ايشيا كے دور دراز علاقے ميں رہتے تھے ،يہ جنگجو ،غارت گر اور ڈاكو قسم كے لوگ تھے _