The most-visited اردو Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
خدا کے نام ہر مذہب میں اور ہر زبان میں الگ الگ ہیں، خدا کی صفات تو عام طور پر ایک جیسی ہی ملتی ہیں، کہ وہ خالق ہے، مالک، ہے رزق دینے والا، گناہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا اور دعا سننے والا۔ پھر بھی مختلف مذاہب میں خدا کی کچھ خصوصیات الگ ہیں دوسرے مذہب سے، جس وجہ سے اس مذہب میں خدا کا کچھ ناموں کا مطلب وہ نہیں ہوتا جو باقی مذہب میں ملتا ہے۔ جیسے مسیحیت میں صلیبی موت کے عقیدے نے مسیح کو اکلوتا، بیٹا، روح القدس کا نام دیا کيا ہے۔ جبکہ اسلام میں خدا کے ناموں میں واحد ہے، جس کا معنی ہے کہ وہ صرف ایک ہے، اس کا کوئی بیٹا نہیں۔ مسیحیت، یہودیت میں خدا کو یہوداہ، ایلوہیم، ایل، وہ، میں جو ہوں سو میں ہوں، جیسے نام بھی دیئے گئے۔ زبانوں کے فرق سے انسانوں نے اس مالک الملک ہستی کو کہیں اﷲ، کہیں ایشور، کہیں گاڈ، کہیں یہوواہ، کہیں اہور امزدا، کہیں زیوس ، کہیں یزداں، کہیں آمن ، کہیں پانکو اور کہیں تاؤ کا نام دیا۔ دنیا بھر کے مذہب میں مختلف زبانوں میں اس ہستی کے لیے بیسیوں نام پائے جاتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لئے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
جین مت جو جین شاسن اور جین دھرم (سنسکرت: जैन धर्म) کے ناموں سے بھی معروف ہے، ایک غیر توحیدی بھارتی مذہب ہے جو تمام ذی روح اور ذی حیات اجسام کے حق میں اہنسا (عدم تشدد) کی تعلیم دیتا ہے، نیز جملہ مظاہر زندگی میں مساوات اور روحانی آزادی کا حامی ہے۔ جین مت کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ عدم تشدد اور ضبط نفس کے ذریعہ نجات (موکش) حاصل کرسکتے ہیں۔
یہودیت توحیدی اور ابراہیمی ادیان میں سے ایک دين ہے جس كے تابعين اسلام ميں قومِ نبی موسیٰ يا بنی اسرائيل کہلاتے ہيں مگر تاريخی مطالعہ ميں یہ دونوں نام اس عصر اور اس قوم كے لئے منتخب ہيں جس كا تورات كے جز خروج (Exodus) ميں ذكر ہے۔ اس كے مطابق بنی اسرائيل كو فرعون كی غلامی سے نبی موسٰی نے آزاد كيا اور بحيرہ احمر پار كر کے جزيرہ نمائے سینا لے آئے۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
ہندو مت یا ہندو دھرم (ہندی: हिन्दू धर्म) جنوبی ایشیا اور بالخصوص بھارت اور نیپال میں غالب اکثریت کا ایک مذہب ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں رکھی گئی، یہ اس ملک کا قدیم ترین مذہب ہے۔ ہندومت کے پیروکار اِس کو سناتن دھرم (सनातन धर्म) کہتے ہیں جو سنسکرت کے الفاظ ہیں، ان کا مطلب ہے ‘‘لازوال قانون’’۔ ہندو مت قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے۔ اِس کی جڑیں قدیم ہندوستان کی تاریخی ویدی مذہب سے ملتی ہیں۔ مختلف عقائد اور روایات سے بھرپور مذہب ہندومت کے کئی بانی ہیں۔ اِس کے ذیلی روایات و عقائد اور فرقوں کو اگر ایک سمجھا جائے تو ہندومت عیسائیت اور اِسلام کے بعد دُنیا کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ تقریباً ایک اَرب پیروکاروں میں سے 905 ملین بھارت اور نیپال میں رہتے ہیں۔ ہندومت کے پیروکار کو ہندو کہاجاتا ہے۔ تمام ہندو متون دو قسموں پر مشتمل ہے، شروتی (مسموع) (श्रुति) اور سمرتی (محفوظ) (स्मृति)۔ ان متون میں دیگر مضامین کے ساتھ ساتھ الہیات، فلسفہ، اساطیر، ویدک یجنا، یوگا اور مندروں کی تعمیر جیسے موضوعات پر گفتگو کی گئی ہے۔ ہندو مت کی اہم کتابوں میں چار وید، اپنیشد، بھگوت گیتا اور آگم (आगम ) شامل ہیں۔ نیپال دنیا کا واحد معاصر ہندو ملک تھا (نیپال کی جمہوری تحریک کے بعد نافذ کیے جانے والے عبوری آئین میں کسی بھی مذہب کو بطور قومی مذہب اعلان نہیں کیا گیا ہے.
سید احمد بن متقی خان (7 اکتوبر 1817ء - 27 مارچ 1898ء) جنہیں عام طور پر سر سید کہا جاتا ہے ایک انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح ، اور فلسفی تھے۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوئے جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی جس کے بعد انہوں نے ولالت کی اعزازی ڈگری یونیورسٹی آف ایڈنبرا سے عطا کی گئی۔ 1838ء میں انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کئے گئے۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔1857ء کی جنگ آزادی کے دوران وہ سلطنت برطانیہ کے وفادار رہے، اور یورپیوں جانیں بچانے میں ان کا کردار کی ستائش کی گئی۔ بغاوت ختم ہونے کے بعد انہوں نے اسباب بغاوب ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں رعایائے ہندوستان کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ مسلمانوں کے دقیانوسی اور راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے، سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا۔ 1859ء میں سر سید نے مرادآباد میں گلشن اسکول، 1863ء میں غازی پور میں وکٹوریہ اسکول اور 1864ء میں سائنسی سوسائٹی برائے مسلمانان قائم کی۔ 1875ء میں محمدن اینگلو اورینٹل کالج جو جنوبی ایشیا میں پہلی مسلم یونیورسٹی بنا۔ اپنے کیریئر کے دوران سر سید نے بار بار مسلمانوں کو سلطنت برطانیہ سے وفاداری پر زور دیا اور تمام ہندوستانی مسلمانوں کو اردو کو بطور زبانِ رابطۂ عامہ اپنانے کی کوشش کی۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے گہری تنقید کا نشانہ بنے۔ سر سید کو پاکستان اور بھارتی مسلمانوں میں ایک موثر شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اکثر دو قومی نظریہ کا بانی تصور کیا جاتا ہے جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی نظریاتی بنیاد بنا۔ انہوں نے دیگر مسلم رہنماؤں بشمول محمد اقبال اور محمد علی جناح کو بھی متاثر کیا۔ سر سید کی اسلام کو سائنس اور جدیدیت کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کے لئے عقلیت پسند (معتزلہ) روایت کی وکالت نے عالمی طور پر اسلامی اصلاح پسندی کو متاثر کیا۔.
لاہوت لامکاں انگریزی (Lahoot La Makan) پاکستان کے ضلع خضدار کی تحصل وڈھ میں ایک حسین ترین اور قدیم ترین زیارت گاہ اور صوفی بزرگوں، یوگیوں اور اللہ لوک ولیوں کے چلہ کشی کا متبرک مکان اور غار ہے۔ غار تک پہنچنے اور غار میں جا کر واپس آنے والا لاہوتی کہلاتا ہے۔لاہوت کراچی سے شمال مغرب کی جانب تقریباً ایک سو پچیس (125) میل کے فاصلے پر بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقہ ”سارونہ“ میں ایک بلند پہاڑی کے اندر واقع ہے۔ فقیروں کے قریب لاہوت ایک بہت بلند منزل کا نام ہے جس تک پہنچنے کے لئے انہیں مرشد کی رہنمائی میں مختلف ریاضتیں اور عبادات کرنی پڑتی ہیں۔
بھارت یا جمہوریہ بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے ۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتی ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملک سری لنکا ،مالدیپ کے قریب ترین ملک ہے۔جبکہ بھارت کے نکوبار اور اندامان جزیرے تھائی لینڈ اور انڈونیشیاء سے سمندری حدود سے جڑے ہیں۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے طابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( موزوں الفاظ میں حقاق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔) شعر تعبیر ہے تخیل ہے اسی لئے لاکھوں موزوں کلام ایسے ہیں جو شعر نہیں...
اُردُو (یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی معیاری قسم ہے۔ یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے، جبکہ بھارت کی چھے ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ بھارتی آئین کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں میں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں، یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔حوالہ درکار؟ بعض ذخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو اس خطے کی ہندوؤں سے منسوب ہے۔حوالہ درکار؟ زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوی دور میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں اور جموں و کشمیر میں اسے سنہ 1846ء اور پنجاب میں سنہ 1849ء میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔ اس کے علاوہ خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو بولنےوالوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اہلِ اردو ہیں۔ 1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
اِچھا دھاری ناگ یا ناگن ایک ہندوستانی اساطیری لوک کہانیوں کی صورت بدلنے والی مخلوق ہے۔ ہندی میں نر کوبرا کو ”ناگ“ اور مادا کوبرا کو ”ناگن“ کہا جاتا ہے۔ یہ مخلوق اصل میں زہریلے کوبرا کی ایک نسل ہے جو زندگی کے سو سال مکمل ہوجانے کے بعد کسی بھی دوسری مخلوق کی صورت اختیار کرسکتی ہے۔ جو کوبرا مسلسل سو سال تک زندہ رہتے ہیں کہا جاتا ہے کہ ان کو روحانی طاقتیں مل جاتی ہیں جن کے ذریعے وہ اپنا روپ بدلتے ہیں۔ ترجیح دی جاتی ہے کہ یہ مخلوق زیادہ تر اپنا وقت انسانی روپ دھار کر گزارتی ہے۔
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔ اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط ، مباشرت ، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جس کو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال ، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس ، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے، جبکہ جنس کا لفظ ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
یسوع یا عیسیٰ علیہ السلام (انگریزی: Jesus یا Jesus of Nazareth یا Jesus Christ؛عبرانی: יהושע Yehoshua؛ آرامی: ישוע Yeshua) مسلمانوں اور مسیحیوں دونوں کے نزدیک نہایت مقدس ہستی ہیں۔ مسلمان ان کو اللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں اور عیسائیوں میں دو طرح کے گروہ ہیں۔ ایک جو ان کو اللہ کا نبی مانتے ہیں اور دوسرا جو ان کو تثلیث کا ایک کردار مانتے ہیں اور خدا کا درجہ دیتے ہیں۔ بعض یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ خدا کا بیٹا ہیں مگر مسلمانوں اور کچھ عیسائیوں کے مطابق اللہ یا خدا ایک ہے اور اس کی کوئی اولاد یا شریک نہیں۔ یہودیت میں انہیں نبی نہیں مانا جاتا بلکہ یہودی بھی نہیں مانتے کہ وہ بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں۔ جبکہ مسلمان اور مسیحی دونوں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے ایک کنواری ماں مریم علیہا السلام کے بیٹے پیدا ہوئے۔ مسیحیت دین عیسیٰ علیہ السلام سے منسوب ہے جس کے ماننے والے دو ارب کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ مسلمان جن کی تعداد ڈیڑھ ارب کے قریب ہے انہیں اللہ کے برگزیدہ نبی مانتے ہیں ۔ یوں دنیا کی اکثریت کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام نہایت اہم اور اللہ کے برگزیدہ لوگوں میں سے ہیں۔
آفتاب رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درخشندہ ستاروں میں سب سے روشن نام یار غار رسالت، پاسدار خلافت، تاجدار امامت، افضل بشر بعد الانبیاء حضرت ابوبکر صدیق کا ہے جن کو امت مسلمہ کا سب سے افضل امتی کہا گیا ہے۔ بالغ مردوں میں آپ سب سے پہلے حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ آپ کی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سب سے محبوب زوجہ ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
لاہور (پنجابی: لہور (شاہ مکھی): ਲਹੌਰ (گرمکھی)؛ ہندی: लाहौर؛ عربی: لاهور؛ فارسی: لاھور؛ انگریزی: Lahore) صوبہ پنجاب پاکستان کا دار الحکومت اور دوسرا بڑا شہر ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز اور پاکستان کا دل اور باغوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے اور یہ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ لاہور کا شمار دنیا کے قدیم اور اہم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ زندہ دلان لاہور کے روایتی جوش و جذبے کے باعث اسے بجا طور پر پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ نورجہاں نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔
مسیحیت یا عیسائیت (انگریزی: christianity) ایک تثلیث کا عقیدہ رکھنے والا گروہ، جو عیسیٰ کو خدا کا بیٹا اور خدا کا ایک اقنوم مانتا ہے۔ اور اسے بھی عین اسی طرح خدا مانتا ہے، جیسے خدا اور روح القدس کو۔ جنہیں باپ، بیٹا روح القدس کا نام دیا جاتا ہے، بعض فرقے، مسیح، خدا اور روح القدس کی جگہ مریم کو خدائی جزو مانتے ہیں، جبکہ بعض مسیح کو صرف نبی مانتے ہیں۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریائوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
ہندو قانون وراثت 1956ء بھارت کی پارلیمان کی جانب سے ایک قانونی ترمیم تھی تاکہ غیر وصیت شدہ وراثت اور نظام وراثت کو یقینی بنایا جائے۔ یہ قانون ہندوؤں، بدھ متیوں، جینیوں اور سکھوں میں نافذ ہے۔ یہ قانون وراثت کا مساوی اور جامع نظام وضع کرتا ہے اور یہ میتاکشر اور دایہ بھاگ، دونوں مکاتب فکر پر نافذ ہوتا ہے۔ اس کی تعریف مروجہ وراثت کے ہندو قوانین کو یکجا کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ ہندو خواتین کی محدود جائدادوں کے اختیارات کو اس قانون کے ذریعے کالعدم کر دیا گیا۔ کسی بھی ہندو عورت کی محصلہ جائداد اس کا مکمل اختیار تصور کی گئی ہے اور اُسے اِس کی دیکھ ریکھ اور فروخت کا مکمل اختیار دیا گیا تھا۔ اس قانون کے کچھ حصے ہندو قانون وراثت کے ترمیم شدہ قانون بابت 2005ء کے ذریعے تبدیل کیے گئے ہیں۔
جن کا لغوی معنی ۔ چھپی ہوئی مخلوق ۔ اسلامی عقیدے کے مطابق ایسی نظر نہ آنے والی مخلوق جس کی تخلیق آگ سے ہوئی ہے۔ جب کہ انسان اور ملائکہ مٹی اور نور سے بنائے گئے ہیں۔ جنوں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مختلف قسم کے روپ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں جنات کا ذکر آیا ہے۔ قرآن شریف میں جنات کے نام پر ایک پوری سورت ”سورہ جن“ موجود ہے۔ جس کی ابتدا اس آیت سے ہوتی ہے کہ جنوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قرآن پڑھتے سنا اور اسے عجیب و غریب پایا تو اپنے ساتھیوں کو بتایا اور وہ مسلمان ہوگئے۔
امرتسر مشرقی پنجاب، بھارت میں سکھوں کے عہد کا ایک باغ جہاں 13 اپریل، 1919ء کو انگریز فوج نے سینکڑوں حریت پسندوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس قتل عام کا باعث رسوائے زمانہ رولٹ ایکٹ مجریہ 21 مارچ، 1919ء تھا، جس کے ذریعے ہندوستانیوں کی رہی سہی آزادی بھی سلب کر لی گئی تھی۔ تمام ملک میں مظاہروں اور ہڑتالوں کے ذریعے اس ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا اور امرتسر میں بھی بغاوت کی سی حالت تھی۔
اسرائیل (عبرانی: יִשְׂרָאֵל) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
مجاہد اعظم جنگ آزادی ہند 1857ء بطل حریت علامہ فضل حق شہید (1797ء تا 20 اگست 1861ء) بن مولانا فضل امام خیر آبادی مسلم رہنمائے جنگ علمائے اہل سنت میں سے تھے۔ فضل حق خیر آبادی 1857ء کی جنگ آزادی کے روح رواں تھے۔ وہ ایک فلسفی، ایک شاعر، ایک مذہبی عالم تھے، لیکن ان کے شہرت کی بنیادی وجہ ہندوستان کی جنگ آزادی میں انگریز قبضہ آوروں کے جہاد کا فتوٰی بنا۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخري الہامي کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریئے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس ، بوسیلۂ وحی ، فردِ واحد (محمد) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراھم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
کراچی (سندھی: ڪراچي) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈہ بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔ موجودہ کراچی کی جگہ پر واقع قدیم ماہی گیروں کی بستی کا نام مائی کولاچی تھا۔ جو بعد میں بگڑ کر کراچی بن گیا انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین کا دخول ہوا۔ پاکستان کا دارالحکومت اور بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئیں۔ 1959ء میں پاکستان کے دار الحکومت کی اسلام آباد منتقلی کے باوجود کراچی کی آبادی اور معیشت میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوئی۔
تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔
افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ درانی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
اردو زبان پر مشتمل ادب اردو ادب کہلاتا ہے جو نثر اور شاعری پرمشتمل ہے۔ نثری اصناف میں ناول، افسانہ، داستان،انشائیہ، مکتوب نگاری، اور سفر نامہ شامل ہیں۔ جب کہ شاعری میں غزل، نظم، مرثیہ، قصیدہ، اور مثنوی ہیں۔ اردو ادب میں نثری ادب بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ شعری ادب، لیکن غزل اور نظم سے ہی اردو ادب کی شان بڑھی ایسا سمجھا جاتا ہے۔ اردو ادب پاکستان میں مقبول ہے، بھارت میں مشہور ہے اور افغانستان میں بھی سمجھا اور پڑھا جاتا ہے۔
اسلامی جمہوریۂ ایران (عرف عام: ایران، سابق نام: فارس، موجودہ فارسی نام: جمہوری اسلامی ایران) جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس بھی اس سے ملحق ہے۔ اسلام ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی قومی زبان ہے۔
لفظ "ہند" یا (اردو:ہندوستان ہندی:हिन्दुस्तान )عرب کے لوگ فارس اور عرب کے مشرقی علاقے میں آباد قوموں کے لیے استعمال کرتے تھے اور اسی سے ہندوستان کی اصطلاح برصغیر کے بیشتر علاقے کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئی۔ مختلف سلطنتوں اور بادشاہتوں کے تحت بادشاہتِ ہند کی سرحدیں بدلتی رہیں۔ آخر برصغیر پاک و ہند کا سارا علاقہ برطانوی تسلط میں آ کر "برطانوی انڈیا" یا "ہندوستان" کہلانے لگا۔ یہ صورتِ حال 1947ء تک برقرار رہی۔ اس میں موجودہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان شامل تھے۔ 1947ء کے بعد یہاں دو ملک بن گئے جنہیں بھارت اور پاکستان کہا گیا۔ بعد ازاں پاکستان کے مشرقی اور مغربی حصے علاحدہ ہو گئے۔ مشرقی حصہ بنگلہ دیش کہلایا۔ موجودہ زمانے میں ہندوستان سے کوئی واضح جغرافیائی خطہ مراد نہیں مگر عام زبان میں اس سے بھارت مراد لی جاتی ہے جو تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
موئن جو دڑو (سندھی:موئن جو دڙو اور اردو میں عموماً موہنجوداڑو بھی؛ انگریزی: Mohenjo-daro) وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا ایک مرکز تھا۔ یہ لاڑکانہ سے بیس کلومیٹر دور اور سکھر سے 80 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ وادی وادی سندھ کی تہذیب کے ایک اور اہم مرکز ہڑپہ صوبہ پنجاب سے 686 میل دور ہے یہ شہر 2600 قبل مسیح موجود تھا اور 1700 قبل مسیح میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر ختم ہوگیا۔ تاہم ماہرین کے خیال میں دریائے سندھ کے رخ کی تبدیلی، سیلاب، بیرونی حملہ آور یا زلزلہ اہم وجوہات ہوسکتی ہیں۔ اسے قدیم مصر اور بین النہرین کی تہذیبوں کا ہم عصر سمجھا جاتا ہے۔ 1980ء میں یونیسکو نے اسے یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ کرار دیا۔
آن لائن لغت سے مراد ایسی لغت ہے جسے انٹرنیٹ کی مدد سے ویب براؤزر میں دیکھا اور پڑھا جا سکے۔ آن لائن لغات کی فراہمی کے متعدد طریقے رائج ہیں: مفت، مفت لیکن اضافی یا پیشہ ورانہ مواد کے لیے زر اشتراک درکار، یا مکمل بامعاوضہ۔ بعض آن لائن لغات فرہنگ کی طرح محض الفاظ کی فہرست پر مشتمل ہوتے ہیں، جبکہ بعض لغات اضافی خصوصیات مثلاً تلاش، قواعد زبان وغیرہ کے حامل ہوتے ہیں۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
استاد بڑے فتح علی خان کا تعلق بر صغیر پاک و ہند کے مشہور پٹیالہ گھرانے سے ہے۔ اس گھرانے کی بنیاد ان کے دادا علی بخش اور ان کے دوست فتح علی خان نے رکھی تھی۔ ان کے فن گائیکی کو داد تحسین پیش کرتے ہوئے لارڈ ایلگن نے علی بخش کو جرنیل اور فتح علی خان کو کرنیل کا خطاب دیا۔ علی بخش کے بیٹےاستاد اختر حسین خان کے تین بیٹے ہوئے جو دنیائے موسیقی میں استاد امانت علی خان، استاد فتح علی خان اور استاد حامد علی خان کے نام سے مشہور ہیں۔ گوالیار گھرانے کے ایک گائیک کو بھی استاد فتح علی خان کے نام سے جانا جاتا ہے، لہذا شناخت کے اس مخمصے سے بچنے کیلئے پٹیالہ گھرانے کے استاد فتح علی خان کو استاد بڑے فتح علی خان کہا جاتا ہے۔
ببر شیر (Panthera Leo ،پینتھرا لیو) جنس پینتھرا میں موجود پانچ بڑی بلیوں میں شامل خاندان گربہ کا رکن ہے۔افریقی شیروں کی عام مستعمل اصطلاح سے مراد افریقہ کی ذیلی ببرشیروں کی انواع (species) ہیں۔بعض شیروں کا وزن ڈھائی سو کلو گرام سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے اور اس لحاظ سے یہ شیرکے بعد دوسری بڑی بلی ہے۔جنگلی ببر شیر افریقا کے نیم صحارا علاقوں اور ایشیا (جو بھارتی گیر فورسٹ نیشنل پارک میں پائی جاتی ہے اور اس علاقے میں یہ معدومی کے خطرے سے دوچار ہے) جبکہ ببر شیروں کی دیگر انواع شمالی افریقہ اور جنوب مغربی ایشیا سے بہت پہلے غائب ہوچکی ہیں۔آج سے دس ہزار سال قبل پیلسٹوسین ادوار کے اواخر میں ببر شیر ہی انسان کے بعد سب سے زیادہ خشکی کے رقبے پر پھیلا ہوا ممالیہ تھا۔ اس زمانے میں یہ تقریباً تمام افریقا، تمام یوریشیا مغربی یورپ سے ہندوستان اور امریکہ میں يوكون سے پیرو تک پایا جاتا تھا ۔ببر شیر معدومی کے خطرے سے دوچار جانور ہے، اور افریقی خطے میں بیسویں صدی کے دوسرے حصے میں اس کی آبادی میں 30 سے 50 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی ۔شیروں کی آبادی قومی پارکوں اور غیر محفوظ علاقوں میں غیر مستحکم ثابت ہوتی ہے۔اگرچہ اس کے معدوم ہونے کی وجوہات مکمل طور پرسمجھی نہیں جاسکیں لیکن مسکن سے محروم ہونا اور انسان سے سامنا ہونا جیسے امور عہد حاضر میں خطرے کی اہم وجوہات میں سے ہیں۔ افریقہ میں مغربی افریقی ببر شیروں کی آبادی معدومی کے خطرے سے دوچار ہے۔
آسٹریا (Austria) جسے سرکاری طور پر جمہوریہ آسٹریا بھی کہتے ہیں، برِ اعظم یورپ کے وسط میں واقع خشکی سے گھرا ہوا ایک ملک ہے۔ اس کی کل آبادی 83 لاکھ ہے۔ اس کے شمال میں جرمنی اور چیک ریپبلک، مشرق میں سلواکیا اور ہنگری، جنوب میں سلوانیا اور اٹلی جبکہ مغرب میں سوئٹزرلینڈ اور لیچٹنسٹائن کے ممالک واقع ہیں۔ آسٹریا کا کل رقبہ 83٫872 مربع کلومیٹر ہے۔ آسٹریا کی سرزمین بلند پہاڑوں پر مشتمل ہے اور یہاں ایلپس پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔ ملک کا 32 فیصد رقبہ سطح سمندر سے 500 میٹر سے کم بلند ہے۔ اس کا بلند ترین مقام 3٫797 میٹر بلند ہے۔ آبادی کی اکثریت جرمن زبان بولتی ہے اور اسے ملک کی سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ دیگر مقامی زبانوں میں کروشین، ہنگری اور سلوین ہیں۔
فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جن کا معروف نام فاطمۃ الزھراء ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خدیجہ بنت خویلد کی بیٹی تھیں۔تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی علی ابن ابی طالب سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حسن اور حسین اور دو بیٹیاں زینب اور ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ آپ کے کثیر القابات مشہور ہیں۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورتحال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
معراج کمالِ معجزاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ یہ وہ عظیم خارقِ عادت واقعہ ہے جس نے تسخیرِ کائنات کے مقفّل دروازوں کو کھولنے کی اِبتداء کی۔ اِنسان نے آگے چل کر تحقیق و جستجو کے بند کواڑوں پر دستک دی اور خلاء میں پیچیدہ راستوں کی تلاش کا فریضہ سر انجام دیا۔ رات کے مختصر سے وقفے میں جب اللہ ربّ العزّت حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجدِ حرام سے نہ صرف مسجدِ اَقصیٰ تک بلکہ جملہ سماوِی کائنات کی بے اَنت وُسعتوں کے اُس پار ’’قَابَ قَوْسَيْنِ‘‘ اور ’’أَوْ أَدْنَى‘‘ کے مقاماتِ بلند تک لے گیا اور آپ مدّتوں وہاں قیام کے بعد اُسی قلیل مدّتی زمینی ساعت میں اِس زمین پر دوبارہ جلوہ اَفروز بھی ہو گئے۔
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن خطاب عدوی قریشی) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علماء و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان:Osmanlı Devleti) سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
باہوبلی 2: دی کنکلوژن (2017ء فلم)
باہوبلی 2: اختتام (انگریزی: Baahubali 2: The Conclussion) بیک وقت تیلگو ، تامل اور ہندی زبانوں میں بنائی گئی ایک بھارتی تاریخی فکشن فلم ہے، یہ فلم کے دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ، باہوبلی : آغاز (2015ء) 10 جولائی 2015ء کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا، جب کہ دوسرا حصہ باہوبلی: انجام 28 اپریل 2017ء کو سینما گھروں میں پیش کیا گیا۔ فلم کی ہدایات ایس ایس راجمولی نے دی ہیں۔ پربھاس، رانا دگوبتی، انوشکا شیٹی اور تمنا بھاٹیہ نے اہم کردار نبھائے ہیں۔ ان کے ساتھ رميا کرشنن، ستيہ راج، ناصر اور سبّا راجونے بھی کام کیا ہے۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی
سید علی شرف الدین موسوی صاحب کی شخصیت پاکستان کے علماء (بشمول شیعہ و سنی) میں احترام کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔آپ اس دور کے ایک عظیم مصلح اور اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔آپ قرآن اور اسلام ناب محمدی کی دعوت دینے والے اسکالرز میں سے ہیں۔مرحوم مولانا اسحاق فیصل آبادی جو اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے، آپ کے ان سے بھی دوستانہ روابط تھے۔آج بھی علامہ سید علی شرف الدین موسوی پاکستان میں فرقہ بندی کی بجائے صرف اسلام کی طرف دعوت دینے والے گنے چنے اسلامی اسکالرز و علماء میں سے ہیں۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
اسلام میں پردہ کی اہمیت اور شرعی حکم
اسلام امن پسند مذہب ہے اور مکمل ضابطہ حیات ہے،جس کے ذریعہ انسان بشریت کے تقاضوں کو پورا کر سکتا ہے، تاریکیوں کو اجالوں میں بدل سکتا ہے۔ اسلام اور اسلامی نظام ِ حیات‘ ایک پاک وصاف معاشرے کی تعمیر اور انسانی اخلاق وعادات کی تہذیب کرتا ہے۔ اسلام نے جہالت کے رسم ورواج اور اخلاق وعادات کو جو ہرقسم کے فتنہ وفساد سے لبریز تھے‘ یکسر بدل کر ایک مہذب معاشرے اور تہذیب کی داغ بیل ڈالی‘ جس سے عام انسان کی زندگی میں امن ‘ چین اور سکون ہی سکون درآیا۔
اشکنازی (Ashkenazi) جنہیں اشکنازی یہودی (Ashkenazi Jews) (عبرانی: אַשְׁכְּנַזִּים، اشکنازی عبرانی تلفظ: [ˌaʃkəˈnazim]، واحد: [ˌaʃkəˈnazi]، جدید عبرانی: [aʃkenaˈzim, aʃkenaˈzi]; اور יְהוּדֵי אַשְׁכֲּנַז Y'hudey Ashkenaz، لفظی معنی ، "جرمنی کے یہودی")، بھی کہا جاتا ہے ایسے یہودی ہیں جو رومی عہد میں یورپ اور جرمنی کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔ ان علاقوں میں بھی ان لوگوں نے لکھنے پڑھنے اور بودوباش میں عبرانی روایات کو قائم رکھا۔ ان کو عیسائی بادشاہوں کی طرف سے نفرت کا سامنا بھی تھا جو ان کی ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کا سبب بنتا تھا۔ اسی لیے یہ لوگ ۱۸ ء صدی کے آخر تک معاشی طور پر مستحکم نہ ہو سکے۔ اشکنازی یہودی تارکین وطن کی آبادی جو یہودیوں تارکین وطن کی ایک الگ اور یکجا برادری کے طور پر مقدس رومن سلطنت کے پہلے ہزاریہ کے اختتام کے وقت وقوع پزیر ہوئی۔ان تارکین وطن اشکنازی یہودیوں کی روایتی زبان یدیش مختلف بولیوں پر مشتمل ہے۔ اشکنازی تمام تر وسطی اور مشرقی یورپ میں پھیلے اور وہاں برادریاں قائم کیں جو قرون وسطی سےلیکر حالیہ دنوں تک ان کے بسنے کے بنیادی علاقے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں ان بے وطنوں کی اپنی ایک علاقائی اور تارک وطن اشکنازی تشخص پروان چرھنے لگی ۔ قرون وسطی کے اخیر میں اشکنازی آبادی کا زیادہ تر حصہ مسلسل جرمن علاقوں سے باہر پولینڈ اور لتھوانیا میں (بشمول موجودہ بیلاروس اور یوکرائن) مشرقی یورپ کی طرف منتقل ہوتاچلا گیا۔ ۱۸ء کے آخر اور ۱۹ء صدی کے اوائل تک جو یہودی جرمنی ہی میں رہے یا واپس جرمنی آئے انکی ثقافتی اقدار نے دھارا بدلا- حثکالا (یہودی نشاة ثانیہ) کے زیر اثر ، جدوجہد آزادی ، دانشورانہ اور ثقافتی بدلاؤ کیلئے انہوں نے آہستہ آہستہ یدش زبان کا استعمال ترک کردیا اور اپنی مذہبی زندگی اور ثقافتی تشخص کی نئی جہتوں کو پروان چڑھانے لگے-" یورپ میں قیام کے دوران اشکنازیوں نے یورپی ثقافت میں اپنا اہم حصہ ڈالا اور فلسفہ ، ادب ، آرٹ ، موسیقی اور سائنس کے تمام شعبوں میں قابل ذکر اور غیر متناسب اضافہ کیا " (ایرک ہوبسبام) – ہولوکاسٹ(مرگ انبوہ),یعنی یہودی نسل کشی اور دوسری عالمی جنگ کے دوران اور تقریباًً ساٹھ لاکھ یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام نے اشکنازی تارکین وطن کی ثقافت اور تقریباًً ہر اشکنازی یہودی خاندان کو متاثر کیا ۔ گیارہویں صدی عیسوی تک اشکنازی دنیا کی کل یہودی آبادی کا تقریباًً ۳فیصد تھے , جبکہ ۱۹۳۱ء کے اپنے عروج کے دنوں میں دنیا کی کل یہودی آبادی کا ۹۲% شمار کئے گئے . ہولوکاسٹ سے تھوڑا عرصہ قبل تک یہودیوں کی مجموعی تعداد ایک کروڑ ستاسٹھ لاکھ تھی. اشکنازیوں کی عصری آبادیاتی شماریات وقت کے ساتھ متغیر ہوتی رہتی ہیں جو کم و بیش ایک کروڑ سے ایک کروڑ بارہ لاکھ کے درمیان رہی.
اردو میں تعلیم کا لفظ، دو خاص معنوں میں مستعمل ہے ایک اصطلاحی دوسر ے غیر اصطلاحی ، غیر اصطلاحی مفہوم میں تعلیم کا لفظ واحد اور جمع دونوں صورتوں میں استعمال ہو سکتا ہے اور آدرش ، پیغام ، درسِ حیات، ارشادات، ہدایات اور نصائح کے معنی دیتا ہے۔ جیسے آنحضرت کی تعلیم یا تعلیمات ، حضرت عیسیٰ کی تعلیم یا تعلیمات اور شری کرشن کی تعلیمات، کے فقروں میں ، لیکن اصطلاحی معنوں میں تعلیم یا ایجوکیشن سے وہ شعبہ مراد لیا جاتا ہے جس میں خاص عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما، تخیلی و تخلیقی قوتوں کی تربیت و تہذیب ، سماجی عوامل و محرکات ، نظم و نسق مدرسہ، اساتذہ ، طریقہ تدریس ، نصاب ، معیار تعلیم ، تاریخ تعلیم ، اساتذہ کی تربیت اور اس طرح کے دوسرے موضوعات زیر بحث آتے ہیں۔
مثنوی کا لفظ، عربی کے لفظ ”مثنیٰ “ سے بنا ہے اور مثنیٰ کے معنی دو کے ہیں۔ اصطلاح میں ہیت کے لحاظ سے ایسی صنفِ سخن اور مسلسل نظم کو کہتے ہیں جس کے شعر میں دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں اور ہر دوسرے شعر میں قافیہ بدل جائے، لیکن ساری مثنوی ایک ہی بحر میں ہو۔ مثنوی میں عموماً لمبے لمبے قصے بیان کئے جاتے ہیں نثر میں جو کام ایک ناول سے لیا جاتا ہے، شاعری میں وہی کام مثنوی سے لیا جاتا ہے، یعنی دونوں ہی میں کہانی بیان کرتے ہیں۔ مثنوی ایک وسیع صنفِ سخن ہے اور تاریخی، اخلاقی اور مذہبی موضوعات پر کئی ایک خوبصورت مثنویاں کہی گئی ہیں۔ مثنوی عموماً چھوٹی بحروں میں کہی جاتی ہے اور اس کے لیے چند بحریں مخصوص بھی ہیں اور شعرا عموماً اسکی پاسداری کرتے ہیں لیکن مثنوی میں شعروں کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں ہے، کچھ مثنویاں تو کئی کئی ہزار اشعار پر مشتمل ہیں۔
پنجاب پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف سرحد اور بلوچستان،شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں اردو اور سرائیکی بھی بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ہے۔ پنجاب فارسى زبان كے دو لفظوں پنج بمعنی پانچ(5) اور آب بمعنی پانی سے مل کر بنا ہے۔
احمدیہ جماعت 1889ء میں مرزا غلام احمد (1835ء تا 1908ء) نے لدھیانہ میں قائم کی۔ مرزا غلام احمد نے اعلان کیا کہ انہیں الہام کے ذریعہ اپنے پیروکاروں سے بیعت لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے امام مہدی اور مسیح اور حضرت محمدؐ کے تابع نبی ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ مرزا غلام احمد کی وفات کے بعد حکیم نورالدین کو ان کا پہلا خلیفہ المسیح منتخب کیا گیا ، 1914ء میں حکیم نور الدین کا انتقال ہوا تو پیروکاروں کا اجتماع دو گروہوں میں بٹ گیا جن میں سے ایک احمدیہ مسلم جماعت اور دوسرا احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کہلاتا ہے۔
بنو ہاشم کی طرح بنو امیہ بھی قریش کا ایک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا، اسی خاندان نے خلافت راشدہ کے بعد تقریباًً ایک صدی تک خلافت سنبھالی اور اسلامی فتوحات کو بام عروج پر پہنچایا۔ جس کی سرحدیں ایک طرف چین اور دوسری طرف اسپین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ البتہ مرکزی خلافت کے خاتمے کے باوجود اس خاندان کا ایک شہزادہ عبدالرحمن الداخل اسپین میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔ جہاں 1492ء تک اموی سلطنت قائم رہی۔
فحش فلم، بالغ فلم، جنسی فلم، ننگی فلم، گندی فلم، عریاں فلم، ٹرپل یا ٹرپل ایکس فلم ایک ایسی فلم کو کہتے ہیں جس ميں جنسی تصورات کو ناظرین کی جنسی تحریک اور شہوانی لطف کے لیے دکھایا جاتا ہے۔ ایسی فلموں میں شہوانی ترغیب والا مواد دکھایا جاتا ہے جیسا کہ عریانی اور کھلے عام جنسی اعمال وغیرہ۔ فحش فلموں کی صنعت کے کارکن اسے بالغ فلمیں یا بالغ صنعت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ برصغیر میں بالغ فلم کو بلیو فلم بھی کہا جاتا ہے۔ فحش فلموں کو بلیو پرنٹ یا بلیو پرنٹ فلمیں کہنا ایک غلط العام ہے۔ بلیو پرنٹ کا اصل مطلب ہے تکنیکی نقشہ۔
مسجد وزیر خان شہر لاہور میں دہلی دروازہ، چوک رنگ محل اور موچی دروازہ سے تقریباً ایک فرلانگ کی دوری پر واقع ہے۔یہ مسجد نقش ونگار میں کاریگری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔علم الدین انصاری جو عام طور پر نواب وزیر خان کے نام سے جانے جاتے ہیں سلطنت مغلیہ کے عہد شاہجہانی میں لاہور شہر کے گورنر تھے اور یہ مسجد انہی کے نام سے منسوب ہے۔ مسجد کی بیرونی جانب ایک وسیع سرائے ہے جسے چوک وزیر خان کہا جاتا ہے۔ چوک کے تین محرابی دروازے ہیں۔ اول مشرقی جانب چٹا دروازہ، دوم شمالی جانب راجہ دینا ناتھ کی حویلی سے منسلک دروازہ، سوم شمالی زینے کا نزدیکی دروازہ-مسجد کے مینار 107 فٹ اونچے ہیں۔اس مسجد کی تعمیر دسمبر 1641ء میں سات سال کی طویل مدت کے بعد پایۂ تکمیل کو پہنچی۔مسجد وزیر خان سلطنت مغلیہ کے عہد میں تعمیر کی جانے والی اب تک کی نفیس کاشی کار و کانسی کار خوبصورت مسجد ہے جو بادشاہی مسجد کی تعمیر سے 32 سال قبل (یعنی 1641ء میں) تکمیل کو پہنچی۔
ہر زبان کے لئے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں قواعد کو grammar کہتے ہیں۔ قواعد یا گرامر، لسانیات کی ایک اہم شاخ ہے، اور اس کا مطالعہ زبان پہ دسترس حاصل کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ یہ مضمون اردو زبان کے قواعد کے متعلق ہے۔
نعمان ابن ثابت بن زوطا بن مرزبان (فارسی: ابوحنیفه,عربی: نعمان بن ثابت بن زوطا بن مرزبان)، عام طور پر آپکو امام ابو حنیفہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے (عربی: أبو حنيفة مورخہ 699 – 767 ء / 80 – 150 ھ)، آپ سنی حنفی فقہ (اسلامی فقہ) کے بانی تھے۔ آپ ایک تابعی، مسلمان عالم دین، مجتہد، فقیہ اور اسلامی قانون کے اولین تدوین کرنے والوں میں شامل تھے۔ آپ کے ماننے والوں کو حنفی کہا جاتا ہے۔ زیدی شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بھی آ پ کو ایک معروف اسلامی عالم دین اور شخصیت تصور کیا جا تا ہے۔ انہیں عام طور پر "امام اعظم" کہا جاتا ہے۔
حضرت عائشہ بنت ابی بکر (رضی اللہ عنہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں۔ آپ کو اُم المومنین کے خطاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عہد خلفائے راشدین میں آپ کی شخصیت بہت نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد 47 سال بقید حیات رہیں اور یہ تمام وہ عرصہ ہے جس میں ابتدائی مسلم فتوحات ہوئیں، مختلف ممالک مملکت اسلامیہ میں داخل ہوئے۔ علم الحدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات کے بعد سب سے زیادہ روایاتِ حدیث کا ذخیرہ آپ سے ہی روایت کیاگیا ہے۔ آپ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم، اور عہد خلفائے راشدین کی عینی شاہد بھی تھیں اور مزید برآں آپ نے خلافت امویہ کے ابتدائی 17 سال بھی ملاحظہ فرمائے۔ سنہ 58ھ/ 678ء میں آپ کا اِنتقال مدینہ منورہ میں ہوا۔ آپ کے مناقب و فضائل کثیر ہیں جن سے آپ کی عظمت و شان جلالت مسلم خواتین پر نمایاں ہے۔
برصغیر پاک و ہند میں 1857ء کی ناکام جنگ آزادی اور سقوطِ دہلی کے بعد مسلمانان برصغیر کی فلاح بہودکی ترقی کے لئے جو کوششیں کی گئیں ، عرف عام میں وہ ”علی گڑھ تحریک “ کے نام سے مشہور ہوئیں ۔ سر سید نے اس تحریک کا آغاز جنگ آزادی سے ایک طرح سے پہلے سے ہی کر دیا تھا۔ غازی پور میں سائنٹفک سوسائٹی کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔ لیکن جنگ آزادی نے سرسید کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کئے اور ان ہی واقعات نے علی گڑھ تحریک کو بارآور کرنے میں بڑی مدد دی۔ لیکن یہ پیش قدمی اضطراری نہ تھی بلکہ اس کے پس پشت بہت سے عوامل کارفرما تھے۔ مثلاً راجہ رم موہن رائے کی تحریک نے بھی ان پر گہرا اثر چھوڑا۔