The most-visited اردو Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
کولکاتا (انگریزی: Kolkata؛ بنگالی: কলকাতা؛ تلفظ:/koʊlˈkɑːtɑː/ ؛بنگالی تلفظ: [kolkat̪a]) جس کا سرکاری نام سنہ 2001ء سے قبل کلکتہ (انگریزی: Calcutta؛ تلفظ: /kælˈkʌtə/) تھا، بھارت کی ریاست مغربی بنگال کا دار الحکومت ہے جو دریائے ہوگلی کے مشرقی کنارے پر واقع ہے اور مشرقی بھارت کا اہم تجارتی، ثقافتی اور تعلیمی مرکز ہے۔ کولکاتا بندرگاہ بھارت کی قدیم ترین اور واحد اہم دریائی بندرگاہ ہے۔
آپ بخارا میں پیدا ہوئے گو ان کے والد بھی ایک محدث تھے اور امام مالک کے شاگرد تھے مگر احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جانچ پڑتال، پھر ان کی جمع و ترتیب پر آپ کی مساعی جمیلہ کو آنے والی تمام مسلمان نسلیں خراج تحسین پیش کرتی رہیں گی۔ آپ کا ظہور پر سرور عین اس قرآنی پیش گوئی کے مطابق ہوا جو اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ جمعہ میں فرمائی تھی۔
بھارت یا جمہوریہ بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے ۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتی ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملک سری لنکا ،مالدیپ کے قریب ترین ملک ہے۔جبکہ بھارت کے نکوبار اور اندامان جزیرے تھائی لینڈ اور انڈونیشیاء سے سمندری حدود سے جڑے ہیں۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
(ماخوذ: مقدمہ دیوان ساغر، از ڈاکٹر مالک رام، ایم۔ اے، پی۔ ایچ ڈی) ساغر صدیقی نے ایک مرتبہ کہا تھا: میری ماں دلی کی تھی، باپ پٹیالے کا، پیدا امرتسر میں ہوا، زندگی لاہور میں گزاری! میں بھی عجیب چوں چوں کا مربّہ ہوں" اس قول میں صرف ایک معمولی غلطی کے سوا اور سب سچ ہے۔ اصل خاندان ان کا انبالے سے تھا اور وہ پیدا بھی انبالے میں ہوئے۔ سال 1964ء کا تھا۔ گھر میں ہر طرف افلاس اور نکبت کا دور دورہ تھا۔ ایسے میں تعلیم کا کیا سوال! محلے میں ایک بزرگ حبیب حسن رہتے تھے، انہیں کے پاس جانے آنے لگے۔ جو کچھ پڑھا انہیں سے اس کے بعد شاید ورنیکلر مڈل کے کچھ درجے بھی پاس کر لیے ہوں۔ ایک دن انہوں نے اس ماحول سے تنگ آکر [[امرتسر] کی راہ لی اور یہاں ہال بازار میں ایک دوکاندار کے وہاں ملازم ہو گئےجو لکڑی کی کنگھیاں بنا کر فروخت کیا کرتا تھا۔ انہوں نے بھی یہ کام سیکھ لیا۔ دن بھر کنگھیاں بناتے اور رات کو اسی دوکان کے کسی گوشے میں پڑے رہتے۔ لیکن شعر وہ اس 14، 15 برس کے عرصے میں ہی کہنے لگے تھے اور اتنے بے تکلف دوستوں کی محفل میں سناتے بھی تھے۔ شروع میں تخلص ناصر مجازی تھا لیکن جلد ہی اسے چھوڑ کر ساغر صدیقی ہو گئے۔ ساغر کی اصل شہرت 1944ء میں ہوئی۔ اس سال امرتسر میں ایک بڑے پیمانے پر مشاعرہ قرار پایا۔ اس میں شرکت کے لیے لاہور کے بعض شاعر بھی مدعو تھے۔ ان میں ایک صاحب کو معلوم ہوا کہ یہ "لڑکا" (ساغر صدیقی) بھی شعر کہتا ہے۔ انہوں نے منتظمین سے کہہ کر اسے مشاعرے میں پڑھنے کا موقع دلوا دیا۔ ساغر کی آواز میں بلا کا سوز تھا اور وہ ترنم میں پڑھنے میں جواب نہیں رکھتا تھا۔ بس پھر کیا تھا، اس شب اس نے صحیح معنوں میں مشاعرہ لوٹ لیا۔ قدرتا اس کے بعد امرتسر اور لاہور کے مشاعروں میں اس کی مانگ بڑھ گئی۔ اب اس نے کنگھیاں بنانے کا کام چھوڑ دیا اور بعض سرپرست احباب کی مدد سے اپنا علم اور صلاحیت بڑھانے کی کوشش کی۔ مشاعروں میں شرکت کے باعث اتنی یافت ہو جاتی تھی کہ اسے اپنا پیٹ پالنے کے لیے مزید تگ و دو کی ضرورت نہ رہی۔ گھر والے بے شک ناراض تھے کہ لڑکا آوارہ ہو گیا ہے اور کوئی کام نہیں کرتا۔ لیکن اسے ان کی کیا پروا تھی، اس نے گھر آنا جانا ہی چھوڑ دیا۔ کلام پر اصلاح لینے کے لیے لطیف انور گورداسپوری مرحوم کا انتخاب کیا اور ان سے بہت فیض اٹھایا۔ 1947ء میں پاکستان بنا تو وہ امرتسر سے لاہور چلا گیا۔ یہاں دوستوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اس کا کلام مختلف پرچوں میں چھپنے لگا۔ سینما فلم بنانے والوں نے اسے گیتوں کی فرمائش کی اور اسے حیرتناک کامیابی ہوئی۔ اس دور کی متعدد فلموں کے گیت ساغر کے لکھے ہوئے ہیں۔ اس زمانے میں اس کے سب سے بڑے سرپرست انور کمال پاشا (ابن حکیم احمد شجاع مرحوم) تھے۔ جو پاکستان میں فلم سازی کی صنعت کے بانیوں میں ہیں۔ انہوں نے اپنی بیشتر فلموں کے گانے ساحر سے لکھوائے اور یہ بہت مقبول ہوئے۔ 1947ء سے 1952 تک ساغر کی زندگی کا زرّیں دور کہا جا سکتا ہے۔ وہ لاہور کے کئی روزانہ اور ہفتہ وار پرچوں سے منسلک ہوگیا، بلکہ بعض جریدے تو اسی کی ادارت میں شائع ہوتے رہے۔ لیکن اس کے بعد شامت اعمال سے حالات نے ایسا پلٹا کھایا کہ وہ کہیں کا نہ رہا اور اخیر میں صحیح معنوں میں مرقّع عبرت بن گیا۔ 1952ء کی بات ہے کہ وہ ایک ادبی ماہنامے کے دفتر میں بیٹھے تھے۔ انہوں نے سردرد اور اضمحلال کی شکایت کی۔ پاس ہی ایک اور شاعر دوست بھی بیٹھے۔ انہوں نے تعلق خاطر کا اظہار کیا اور اخلاص ہمدردی میں انہیں مارفیا کا ٹیکہ لگا دیا۔ سردرد اور اضمحلال تو دور ہو گیا لیکن اس معمولی واقعے نے ان کے جسم کے اندر نشّہ بازی کے تناور درخت کا بیج بو دیا۔ بدقسمتی سے ایک اور واقعے نے اس رجحان کو مزید تقویت دی۔ اس زمانے میں وہ انارکلی لاہور میں ایک دوست کے والد (جو پیشہ کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے) مطب کی اوپر کی منزل میں رہتے تھے۔ اسی کمرے میں ان کے ساتھ ایک دوست بھی مقیم تھے (اب نام کیا لکھوں) ان صاحب کو ہر طرح کے نشوں کی عادت تھی۔ ہوتی کو کون ٹال سکتا ہے۔ ان کی صحبت میں ساغر بھی رفتہ رفتہ اولا بھنگ اور شراب اور ان سے گزر کر افبون اور چرس کے عادی ہوگئے۔ اگر کوئی راہ راست سے بھٹک جائے اور توفیق ایزدی اس کی دستگیری نہ کرے، تو پھر اس کا تحت الثری سے ادھر کوئی ٹھکانہ نہیں رہتا۔ یہی ساغر کے ساتھ ہوا اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ خود ان کے دوستوں میں سے بیشتر ان کے ساتھ ظلم کیا۔ یہ لوگ انہیں چرس کی پڑیا اور مارفیا کے ٹیکے کی شیشیاں دیتے اور ان سے غزلیں اور گیت لے جاتے، اپنے نام سے پڑھتے اور چھپواتے اور بحیثیت شاعر اور گیت کار اپنی شہرت میں اضافہ کرتے۔ اس کے بعد اس نے رسائل اور جرائد کے دفتر اور فلموں کے اسٹوڈیو آنا جانا چھوڑ دیا۔ اس میں بھی کوئی مبالغہ نہیں کہ اداروں کے کرتا دھرتا اس کے کام کی اجرت کے دس روپے بھی اس وقت ادا نہیں کرتے تھے، جب وہ ان کے در دولت کی چوکھٹ پر دس سجدے نہ کرے۔ اس نے ساغر کے مزاج کی تلخی اور دنیا بیزاری اور ہر وقت "بے خود" رہنے کی خواہش میں اضافہ کیا اور بالکل آوارہ ہوگیا۔ نوبت بايں رسید کہ کہ کبھی وہ ننگ دھڑنگ ایک ہی میلی کچیلی چادر اوڑھے اور کبھی چیتھڑوں میں ملبوس، بال بکھرائے ننگے پانو۔۔۔۔ منہ میں بیڑی یا سگریٹ لیے سڑکوں پر پھرتا رہتا اور رات کو نشے میں دھت مدہوش کہیں کسی سڑک کے کنارے کسی دوکان کے تھڑے یا تخت کے اوپر یا نیچے پڑا رہتا۔ اب اس کی یہ عادت ہو گئی کہ کہیں کوئی اچھے وقتوں کا دوست مل جاتا تو اس سے ایک چونی طلب کرتا۔ اس کی یہ چونی مانگنے کی عادت سب کو معلوم تھی چنانچہ بار بار ایسا ہوا کہ کسی دوست نے اسے سامنے سے آتے دیکھا اور فورا جیب سے چونّی نکال کر ہاتھ میں لے لی۔ پاس پہنچے اور علیک سلیک کے بعد مصافحہ کرتے وقت چونی ساغر کے ہاتھ میں چھوڑ دی۔ وہ باغ باغ ہو جاتا۔ یوں شام تک جو دس بیس روپے جمع ہو جاتے، وہ اس دن کے چرس اور مارفیا کے کام آتے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔ جنوری1974ء میں اس پر فالج کا حملہ ہوا اس کا علاج بھی چرس اور مارفیا سے کیا گیا۔ فالج سے تو بہت حد تک نجات مل گئی، لیکن اس سے دایاں ہاتھ ہمیشہ کے لیے بے کار ہو گیا۔ پھر کچھ دن بعد منہ سے خون آنے لگا۔ اور یہ آخر تک دوسرے تیسرے جاری رہا۔ ان دنوں خوراک برائے نام تھی۔ جسم سوکھ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ گیا تھا۔ سب کو معلوم تھا کہ اب وہ دن دور نہیں جب وہ کسی سے چونی نہیں مانگے گا۔ چنانچہ 19 جولائی 1974ء صبح کے وقت اس کی لاش سڑک کے کنارے ملی اور دوستوں نے لے جا کر اسے میانی صاحب کے قبرستان میں دفن کر دیا۔ انّا للہ وانّا الیھ راجعون یزدانی جالندھری نے قطعۃ تاریخ وفات کہی: ساغر نے رخت زیست جہاں سے اٹھا لیا افسردہ اس کے غم میں ہیں یاران انجمن وہ شہریار شعر، وہ درویش بے ریا نظمیں تھیں جس کی مظہر معراج فکر و فن نعتوں میں جس کی جذبۃ حبّ رسول تھا غزلوں میں جس کی حسن و جوانی کا بانکپن یزدانی حزیں نے لب جام رکھ کے ہاتھ تاریخ رحلت اس کی کہی "ساغر سخن" اس نے غزل، نظم، قطعہ، رباعی، ہر صنف سخن میں خاصا ذخیرہ چھوڑا ہے وہ خود تو اسے کیا چھپواتا، ناشروں نے اپنے نفع کی خاطر اسے چھاپ لیا اور اسے معاوضے میں ایک حبّہ تک نہ دیا۔ چھ مجموعے اس کی زندگی میں لاہور سے چھپے۔ غم بہار، زہر آرزو (1946ء)، لوح جنوں (]1971ء)، اور سبز گنبد اور شب آگئی (1972ء) یقین ہے کہ اگر کوشش کی جائے تو ایک اور مجموعے کا مواد بآسانی مہیّا ہو سکتا ہے۔ ساغر کا کلام بہت جاندار ہے اور زندہ رہنے کا مستحق۔ جی چاہتا ہے کہ یہاں اس کی زندگی کا ایک واقعہ قلم بند کردوں، جس سے مشہور یونانی فلسفی دیو جانس کلبی کی روایت تازہ ہوتی ہے: اکتوبر 1958ء میں پاکستان میں فوجی انقلاب میں محمد ایوب (ف: اپریل 1974ء) بر سر اقتدار آگئے اور تمام سیاسی پارٹیاں اور سیاست داں جن کی باہمی چپقلش اور رسہ کشی سے عوام تنگ آ چکے تھے۔ حرف غلط کی طرح فراموش کر دیے گئے۔ لوگ اس تبدیلی پر واقعی خوش تھے۔ ساغر نے اسی جذبے کا اظہار ایک نظم میں کیا ہے، اس میں ایک مصرع تھا؛ کیا ہے صبر جو ہم نے، ہمیں ایوب ملا یہ نظم جرنیل محمد ایوب کی نظر سے گزری یا گزاری گئی۔ اس کے بعد جب وہ لاہور آئے تو انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ میں اس شاعر سے ملنا چاہتا ہوں جس نے یہ نظم لکھی تھی۔ اب کیا تھا!
اُردُو (یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی معیاری قسم ہے۔ یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے، جبکہ بھارت کی چھے ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ بھارتی آئین کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں میں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں، یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔حوالہ درکار؟ بعض ذخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو اس خطے کی ہندوؤں سے منسوب ہے۔حوالہ درکار؟ زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوی دور میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں اور جموں و کشمیر میں اسے سنہ 1846ء اور پنجاب میں سنہ 1849ء میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔ اس کے علاوہ خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو بولنےوالوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اہلِ اردو ہیں۔ 1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورتحال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریئے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے طابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( موزوں الفاظ میں حقاق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔) شعر تعبیر ہے تخیل ہے اسی لئے لاکھوں موزوں کلام ایسے ہیں جو شعر نہیں...
سید احمد بن متقی خان (7 اکتوبر 1817ء - 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح ، اور فلسفی تھے۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوئے جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی جس کے بعد انہیں وکالت کی اعزازی ڈگری یونیورسٹی آف ایڈنبرا سے عطا کی گئی۔ 1838ء میں انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کئے گئے۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران وہ سلطنت برطانیہ کے وفادار رہے، اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں ان کے کردار کی ستائش کی گئی۔ بغاوت ختم ہونے کے بعد انہوں نے اسباب بغاوب ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں رعایائے ہندوستان کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ مسلمانوں کے دقیانوسی اور راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے، سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا۔ 1859ء میں سر سید نے مرادآباد میں گلشن اسکول، 1863ء میں غازی پور میں وکٹوریہ اسکول اور 1864ء میں سائنسی سوسائٹی برائے مسلمانان قائم کی۔ 1875ء میں محمدن اینگلو اورینٹل کالج جو جنوبی ایشیا میں پہلی مسلم یونیورسٹی بنا۔ اپنے کیریئر کے دوران سر سید نے بار بار مسلمانوں کو سلطنت برطانیہ سے وفاداری پر زور دیا اور تمام ہندوستانی مسلمانوں کو اردو کو بطور زبانِ رابطۂ عامہ اپنانے کی کوشش کی۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے گہری تنقید کا نشانہ بنے۔ سر سید کو پاکستان اور بھارتی مسلمانوں میں ایک موثر شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اکثر دو قومی نظریہ کا بانی تصور کیا جاتا ہے جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی نظریاتی بنیاد بنا۔ انہوں نے دیگر مسلم رہنماؤں بشمول محمد اقبال اور محمد علی جناح کو بھی متاثر کیا۔ سر سید کی اسلام کو سائنس اور جدیدیت کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کے لئے عقلیت پسند (معتزلہ) روایت کی وکالت نے عالمی طور پر اسلامی اصلاح پسندی کو متاثر کیا۔.
نعمان ابن ثابت بن زوطا بن مرزبان (فارسی: ابوحنیفه,عربی: نعمان بن ثابت بن زوطا بن مرزبان)، عام طور پر آپکو امام ابو حنیفہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے (عربی: أبو حنيفة مورخہ 699 – 767 ء / 80 – 150 ھ)، آپ سنی حنفی فقہ (اسلامی فقہ) کے بانی تھے۔ آپ ایک تابعی، مسلمان عالم دین، مجتہد، فقیہ اور اسلامی قانون کے اولین تدوین کرنے والوں میں شامل تھے۔ آپ کے ماننے والوں کو حنفی کہا جاتا ہے۔ زیدی شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بھی آ پ کو ایک معروف اسلامی عالم دین اور شخصیت تصور کیا جا تا ہے۔ انہیں عام طور پر "امام اعظم" کہا جاتا ہے۔
لاہور (پنجابی: لہور (شاہ مکھی): ਲਹੌਰ (گرمکھی)؛ ہندی: लाहौर؛ عربی: لاهور؛ فارسی: لاھور؛ انگریزی: Lahore) صوبہ پنجاب پاکستان کا دار الحکومت اور دوسرا بڑا شہر ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز اور پاکستان کا دل اور باغوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے اور یہ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ لاہور کا شمار دنیا کے قدیم اور اہم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ زندہ دلان لاہور کے روایتی جوش و جذبے کے باعث اسے بجا طور پر پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ نورجہاں نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔
سرطان پستان کو عموما چھاتی کا سرطان بھی کہا جاتا ہے۔ اس قسم کے سرطان میں سرطانی خلیات ، پستان (breast) کے نسیج میں ہی پیدا ہوتے ہیں۔ یہاں مختضر طور پر پستان کی ساخت کا سمجھنا پستانی سرطان کے سمجھنے میں معاون ہوگا (پستان کی تشریح / anatomy کے ليے اسکا اپنا صفحہ مخصوص ہے)۔ پستان دراصل غدود اور عضلات پر مشتمل نرم گوشوں (فصوص) اور باریک نالیوں (قناتوں) کے مجموعے سے بنا ہوا عضو ہے۔ ہر گوشہ یا فص پھر مزید چھوٹے جھوٹے گوشوں پر مشتمل ہوتا ہے جنکو فصیص (جمع فصیصات) کہا جاتا ہے ، یہ فصیص پھر مزید چھوٹے بلبلہ نما اجسام بصلہ سے ملے ہوتے ہیں جہاں دودھ بنتا ہے جو باریک باریک نالیوں (قناتوں) کے ذریعہ نوک پستان (حلمہ) تک پہنچایا جاتا ہے۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
دائرۃ المعارف (انگریزی: encyclopedias) اُس قابلِ فہم خلاصہ کو کہاجاتا ہے جس میں علم کی تمام شاخوں یا کسی ایک مخصوص شاخ پر معلومات دی گئیں ہوں. یہ کئی موضوعات میں بٹی ہوتی ہے، جس میں ایک موضوع صرف ایک مضمون پر تفصیلی معلومات فراہم کرتا ہے. موضوعات کو دائرۃ المعارف میں حروفِ تہجّی کی ترتیب میں لکھا جاتا ہے.
اردو زبان میں چھتیس حروفِ تہجی اور سینتالیس آوازیں ہیں جن میں سے بیشتر عربی سے لیے گئے ہیں اور دیگر انہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ کچھ حروف کئی طریقوں سے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ مخلوط حروف بھی استعمال ہوتے ہیں جو دو حروف سے مل کر بنتے ہیں۔ بعض لوگ 'ء' کو الگ حرف نہیں مانتے مگر پرانی اردو کتب اور لغات میں اسے الگ حرف کے طور پر لکھا جاتا ہے۔ مختلف الفاظ میں یہ الگ حرف کے طور پر ہی استعمال ہوتا ہے مثلاً 'دائرہ'۔ یہ بات مدِنظر رکھنا ضروری ہے کہ اردو تختی اور اردو حروف دو مختلف چیزیں ہیں کیونکہ اردو تختی میں اردو حروفِ تہجی کی کئی اشکال ہو سکتی ہیں جن کو الگ حرف کا درجہ نہیں دیا جا سکتا بلکہ وہ ایک ہی حرف کی مختلف شکلیں ہیں۔ مثلاً نون غنہ نون کی شکل ہے اور 'ھ' اور 'ہ' ایک ہی حرف کی مختلف اشکال ہیں۔ ایک اور مثال الف ممدودہ (آ) اور الف مقصورہ (ا) کی ہے جو اردو تختی میں الگ ہیں مگر اردو کا ایک ہی حرف شمار ہوتے ہیں۔
ہر زبان کے لئے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں قواعد کو grammar کہتے ہیں۔ قواعد یا گرامر، لسانیات کی ایک اہم شاخ ہے، اور اس کا مطالعہ زبان پہ دسترس حاصل کرنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ یہ مضمون اردو زبان کے قواعد کے متعلق ہے۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
ہندوستان کی تحریک آزادی کی عملی طور پرابتدا کرنےاور برطانوی نو آبادیات کو للکارنے والے پہلے شخص منگل پانڈے تھے۔ جنھوں نے آزادی ہند کے لیے پہلی گولی چلائی۔ منگل پانڈے 19 جولائی، 1827ء میں مشرقی اترپردیش کے ضلع بلیا کے گاؤں "نگوا" میں پیدا ہوئے۔ جہاں ان کی اولاد اور رشتے دار اب بھی رہائش پزیر ہیں۔ منگل پانڈے کا مقام پیدائش متنازع ہے۔ کہیں لکھا ہے کہ وہ یوپی کے ضلع فیض آباد کے شہر اکبر آباد میں پیداہوئے۔
ابوالکلام محی الدین احمد آزاد : (پیدائش 11 نومبر، 1888ء - وفات 22 فروری،1958ء) (بنگالی: আবুল কালাম মুহিয়ুদ্দিন আহমেদ আজাদ) مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا ان کے والد بزرگوار محمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ مولانا 1888ء میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میںہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے جس کا انتظامیہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہے۔ پاکستان کوبین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت بین الاقوامی کرکٹ انجمن (International Cricket Council) نے 1952ء میں دی۔ پاکستان نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 16 اکتوبر، 1952ء میں بھارت کے خلاف دہلی میں کھیلا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت دنیا کی مضبوط ترین ٹیموں میں شامل ہے۔ پاکستان نے اپنا پہلا عالمی کرکٹ کپ عمران خان کی قیادت میں 1992ء میں برطانیہ کے خلاف جیتا ۔ پاکستان نے کئی مایہ ناز گیند باز وبلے باز پیدا کیے ہیں جن میں عمران خان، وسیم اکرم، عبدالقادر ، سرفراز نواز ، وقار یونس ، شعیب اختر ، انضمام الحق ، یونس خان ،شاہد آفریدی اور جاوید میانداد کا نام آتا ہے 18 اکتوبر 2016 ء تک پاکستان نے 400 ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے 129 جیتے اور 113 ہارے، اور 158 بلا نتیجہ رہے۔ پاکستانی ٹیم اس وقت ایشیائی ٹیموں میں سب سے زیادہ ٹیسٹ جیتنے والی ٹیم ہے آئی سی سی کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان ٹیسٹ میچوں میں دوسری(2) ایک روزه میچوں میں آٹھویں (8) اور ٹی ٹونٹی میں ساتویں (7) پوزیشن پر موجود ہے.
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریائوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
آن لائن لغت سے مراد ایسی لغت ہے جسے انٹرنیٹ کی مدد سے ویب براؤزر میں دیکھا اور پڑھا جا سکے۔ آن لائن لغات کی فراہمی کے متعدد طریقے رائج ہیں: مفت، مفت لیکن اضافی یا پیشہ ورانہ مواد کے لیے زر اشتراک درکار، یا مکمل با معاوضہ۔ بعض آن لائن لغات فرہنگ کی طرح محض الفاظ کی فہرست پر مشتمل ہوتے ہیں، جبکہ بعض لغات اضافی خصوصیات مثلاً تلاش، قواعد زبان وغیرہ کے حامل ہوتے ہیں۔
آفتاب رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درخشندہ ستاروں میں سب سے روشن نام یار غار رسالت، پاسدار خلافت، تاجدار امامت، افضل بشر بعد الانبیاء حضرت ابوبکر صدیق کا ہے جن کو امت مسلمہ کا سب سے افضل امتی کہا گیا ہے۔ بالغ مردوں میں آپ سب سے پہلے حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ آپ کی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سب سے محبوب زوجہ ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
مولانا احمد رضا خان، جو اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، حسان الہند جیسے القابات سے بھی جانے جاتے ہیں۔احمد رضا خان 1272ھ -1856ء میں پیدا ہوئے۔امام احمد رضا خان شمالی بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق فقہ حنفی سے تھا۔ امام احمد رضا خان کی وجہ شہرت میں اہم آپ کی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں لکھے نعتیہ مجموعے اور آپ کے ہزارہا فتاوی کا ضخیم علمی مجموعہ جو 30 جلدوں پر مشتمل فتاوی رضویہ کے نام سے موسوم ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اہلسنت کی ایک بڑی تعداد آپ ہی کی نسبت سے بریلوی کہلاتے ہیں۔
خواجہ الطاف حسین حاؔلی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کےنامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ انکے والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا - ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ بڑے بھائی امدؔاد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔ 17 برس کی عمر میں ان کی مرضی کے خلاف شادی کر دی گئی۔ اب انہوں نے دلی کا قصد کیا اور 2 سال تک عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 300 سال سے اہل ِ ہند خصوصاََ مسلمانوں کی تمدنی زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا، اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔
ابراہیم علیہ السلام جو تین بڑے مذاہب یعنی یہودیت، عیسائیت اور اسلام کے عظیم پیغمبروں میں سے ایک ہیں۔ یہودی اور عیسائی ابراہیم کو اپنے اپنے مذاہب کا بانی مانتے ہیں، جبکہ مذہب اسلام میں ابراہیم اگرچہ اس کے بانی نہیں مگر وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان کہہ کر پُکارا۔مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتےہیں ۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے ، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیاء کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلمﷺ بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔
سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان:Osmanlı Devleti) سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہوگیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد برسر اقتدار آگئی۔
تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔
محمد یونس جون پوری (1937-2017ء) بر صغیر کے مشہور عالم دین اور مظاہر علوم سہارنپور کے شیخ الحدیث تھے۔ 1937ء میں جون پور میں ولادت ہوئی۔ ابتدائی اور متوسط تعلیم جون پور کے مدارس میں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور میں حاصل کی اور فراغت کے بعد مظاہر علوم میں استاذ حدیث مقرر ہوئے۔ اور تا وفات وہیں کتب حدیث کی تدریس کی ذمہ داری انجام دی۔ شیخ الحدیث محمد زکریا کاندھلوی اور مولانا محمد اسعد اللہ سے مجاز بیعت و ارشاد تھے۔ 2017ء میں طویل علالت کے بعد وفات پائی اور سہارن پور کے قبرستان شاہ کمال میں مدفون ہوئے۔
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن خطاب عدوی قریشی) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علماء و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
حضرت یوسف علیہ السلام اللہ تعالٰی کے نبی تھے۔ آپ کا ذکر بایبل میں بھی ملتاہے۔ آپ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ آپ کا تعلق نبیوں کے خاندان سے تھا۔ گیارہ سال کی عمر سے ہی نبی ہونے کے آثار واضح ہونے لگے۔ آپ نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند آپ کو سجدہ کر رہے ہیں۔ آپ کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام نے آپ کو اپنا خواب کسی اور کو سنانے سے منع کیا۔ قرآن مجید کی ایک سورت ان کے نام پہ ہے۔قران نےحضرت یوسف علیہ السلام کے قصے کو احسن القصص کہا ہے۔سورہ انعام اور سورہ غافر میں بھی ان کا ذکر آیا ہے۔ آپ نے 120 سال عمر پائی۔
عبدالستار ایدھی (پیدائش: یکم جنوری، 1928ء - وفات: 8 جولائی، 2016ء) خدمت خلق کے شعبہ میں پاکستان اور دنیا کی جانی مانی شخصیت تھے، جو پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے تاحیات صدر رہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کی شاخیں تمام دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی بیوی محترمہ بلقیس ایدھی بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔ دونوں کو 1986ء میں عوامی خدمات کے شعبہ میں رامون ماگسےسے ایوارڈ (Ramon Magsaysay Award) سے نوازا گیا۔
کرنجیت کور ووہرا جو اپنے فلمی نام (انگریزی: Sunny Leone، لیونی کو لیون اور لیونے بھی پڑھا جاتا ہے) سے مشہور ہے (پیدائش 31 مئی 1981ء) کینیڈا سے تعلق رکھنے والی اداکارہ، کاروباری شخصیت، ماڈل اور سابقہ فحش اداکارہ ہے۔ جو آج کل بھارتی فلم صنعت سے وابستہ ہے۔ اسے 2003ء میں پینٹ ہاؤس پیٹ آف دی ییئر کے لیے نامزد کیا گیا تھا، اس نے ویوڈ اینٹرٹینمنٹ کے لیے خصوصی معاہدے کے تحت کام کیا۔ میکسم رسالے کی 2010ء کی 12 بہترین فحش اداکاراؤں میں نامزد ہونے والی سنی لیونی نے آزاد فلموں اور ٹی وی پروگراموں میں بھی کام کیا۔ بعد ازاں بالی وڈ میں مہیش بھٹ کی 2012ء کی کامیاب فلم جسم 2 سے فلمی اداکاری کا آغاز کر کے شہرت حاصل کی۔
نکاح متعہ (عربی : نكاح المتعة ) جسے عرف عام میں متعہ یا صیغہ کہا جاتا ہے؛ ولی (شہادت) کی موجودگی یا غیرموجودگی میں ہونے والا ایک ایسا نکاح ہے جس کی مدت (ایک روز ، چند روز ، ماہ ، سال یا کئی سال) معین ہوتی ہے جو فریقین خود طے کرتے ہیں اور اس مدت کے اختتام پر خود بخود علیحدگی ہو جاتی ہے یا اگر مرد باقی ماندہ مدت بخش دے تب بھی عورت نکاح سے آزاد ہو جاتی ہے مگر ہر صورت میں عدت اپنی شرائط کے ساتھ پوری کرنی پڑتی ہے ؛ اور اولاد انہیں والدین سے منسوب ہو تی ہے؛ اگر فریقین چاہیں تو مدتِ اختتامِ متعہ پر علیحدگی کے بجائے اسے جاری (یا مستقل) بھی کر سکتے ہیں۔ یہ نکاح ابتدا سے اسلام میں متعدد بار جائز ہوا اور اس سے روکا گیا پھر جائز ہوا۔ تاریخی اعتبار سے رسول اللہ کی وفات سے چند سال قبل تک اس کی موجودگی پر سنی بھی اور شیعہ بھی دونوں اتفاق کرتے ہیں ۔۔۔ یعنی اس کا اصل میں حلال ہونا مسلم اور مورد اتفاق ہے مگر اکثر شیعہ اور سنی نیز دیگر فرقے اس کے حلیت باقی رہنے یا حرام ہوجانے کے بارے میں مختلف نظریات رکھتے ہیں۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
ممبئی (مراٹھی : मुंबई)، (سابق نام :بمبئی)، بھارت کی ریاست مہاراشٹر کا دارالحکومت ہے۔ تقریباً ایک کروڑ 42 لاکھ کی آبادی کا حامل یہ شہر آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ اپنے مضافاتی علاقوں نوی ممبئی اور تھانے کو ملا کر یہ دنیا کا چوتھا سب سے بڑا شہری علاقہ بنتا ہے جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 90 لاکھ بنتی ہے۔ ممبئی بھارت کے مغربی ساحل پر واقع ہے اور ایک گہری قدرتی بندرگاہ یہاں موجود ہے۔ بھارت کی نصف سے زائد بحری تجارت ممبئی کی بندرگاہ سے ہوتی ہے۔
صحیح بخاری (عربی :الجامع المسند الصحيح المختصر من أمور رسول الله صلى الله عليہ وسلم وسننہ وأيامہ:مختصر نام الجامع الصحيح ) یا عام طور سے البخاری یا صحیح بخاری شریف بھی کہا جاتا ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کا مرتب کردہ شہرہ آفاق مجموعہ احادیث ہے جو صحاح ستہ کی چھ مشہور کتابوں میں سے ایک ہے۔ اکثر سنی مسلمانوں کے نزدیک یہ مجموعہ احادیث روئے زمین پر قرآن کے بعد سب سے مستند کتاب ہے۔
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔ اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط ، مباشرت ، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جس کو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال ، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس ، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے، جبکہ جنس کا لفظ ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے۔
عراق اور شام میں دولت اسلامیہ (عربی: الدولة الاسلامية في العراق والشام، انگریزی: Islamic State in Iraq and the Levant یا Islamic State in Iraq and Syria) مختصراً:ISIS عراق اور شام میں ایک فعال عسکریت پسند گروپ ہے جسے اس کے عربی مخفف داعش کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جسے بین الاقوامی برادری تسلیم نہیں کرتی.
یوسف مہر علی (23 ستمبر، 1903ء - 2 جولائی، 1950ء) ایک ہندوستانی سیاسی رہنما اور سماجی مصلح تھے۔ وہ قومی مليشیا، بمبئی یوتھ لیگ اور کانگریس سوشلسٹ پارٹی کے بانی تھے۔ انہوں نے مزدور اور کسان تحریک کو مضبوط بنانے میں حصہ لیا۔ تحریک آزادی ہند کے دوران وہ آٹھ بار جیل میں جانا پڑا۔ وہ 1942ء میں لاہور جیل سے بہار آئے اور پھر ممبئی کے میئر منتخب ہوئے۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ آپ نے تقریباً 900 سال تک لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا مگر آپ کی قوم کا جواب یہ تھا کہ آپ بھی ہماری طرح عام آدمی ہیں اگر اللہ کسی کوبطورِ رسول بھیجتا تو وہ فرشتہ ہوتااور اس میں سے صرف 80 لوگوں نے ان کا دین قبول کیا۔ نوح علیہ السلام تمام رسولوں میں سب سے پہلے رسول تھے۔ جنہیں زمین میں مبعوث کیا گیا تھا۔
اسلام میں پردہ کی اہمیت اور شرعی حکم
اسلام امن پسند مذہب ہے اور مکمل ضابطہ حیات ہے،جس کے ذریعہ انسان بشریت کے تقاضوں کو پورا کر سکتا ہے، تاریکیوں کو اجالوں میں بدل سکتا ہے۔ اسلام اور اسلامی نظام ِ حیات‘ ایک پاک وصاف معاشرے کی تعمیر اور انسانی اخلاق وعادات کی تہذیب کرتا ہے۔ اسلام نے جہالت کے رسم ورواج اور اخلاق وعادات کو جو ہرقسم کے فتنہ وفساد سے لبریز تھے‘ یکسر بدل کر ایک مہذب معاشرے اور تہذیب کی داغ بیل ڈالی‘ جس سے عام انسان کی زندگی میں امن ‘ چین اور سکون ہی سکون درآیا۔
بنو ہاشم کی طرح بنو امیہ بھی قریش کا ایک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا، اسی خاندان نے خلافت راشدہ کے بعد تقریباًً ایک صدی تک خلافت سنبھالی اور اسلامی فتوحات کو بام عروج پر پہنچایا۔ جس کی سرحدیں ایک طرف چین اور دوسری طرف اسپین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ البتہ مرکزی خلافت کے خاتمے کے باوجود اس خاندان کا ایک شہزادہ عبدالرحمن الداخل اسپین میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔ جہاں 1492ء تک اموی سلطنت قائم رہی۔
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 28 اپریل 2015ء کو اپنے نئے شاہی فرمان کے ذریعے شہزادہ محمد بن نایف کو ولی عہد اور اپنے بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کو نائب ولی عہد مقررکیا۔ شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نائب ولی عہد کے ساتھ نائب وزیراعظم، وزیردفاع اور اقتصادی ترقی کونسل کے صدر بھی ہیں۔
اسلامی جمہوریۂ ایران (عرف عام: ایران، سابق نام: فارس، موجودہ فارسی نام: جمہوری اسلامی ایران) جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس بھی اس سے ملحق ہے۔ اسلام ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی قومی زبان ہے. فارسوں، آزربائیجان، کردوں اور لروں ملک میں سب سے زیادہ اہم نسلی گروہ ہیں.
کریئیٹیو کامنز اجازت نامہ (انگریزی: Creative Commons license) عوامی حقوق نشر و اشاعت اجازت ناموں میں سے ایک مشہور سوفٹویئر اجازت نامہ ہے جسے معروف ویب سائٹس مثلاً ویکیپیڈیا اور فری بیس وغیرہ استعمال کرتی ہیں۔ اس اجازت نامہ کو ایک امریکی غیر منفعت بخش تنظیم کریئیٹیو کامنز نے ترتیب دیا ہے۔ اس اجازت نامہ کو اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب کوئی مصنف دوسروں کو اپنی تخلیق کی اشاعت و استعمال اور اس کی بنیاد پر مزید کام کرنے کے حقوق دینا چاہتا ہے، نیز اس اجازت نامہ کے تحت مصنف دوسروں کو جملہ حقوق دینے کے بجائے بعض حقوق بھی دے سکتا ہے مثلاً یہ قید لگائی جا سکتی ہے کہ اس کے کام کا تجارتی و کاروباری استعمال نہیں ہوگا، محض غیر تجارتی استعمال کی اجازت ہے۔
اسرائیل (عبرانی: יִשְׂרָאֵל) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔
فورٹ ولیم کالج کا قیام اردو ادب کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ ہے۔ اردو نثر کی تاریخ میں خصوصاً یہ کالج سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگرچہ کالج انگریزوں کی سیاسی مصلحتوں کے تحت عمل میں آیا تھا ۔ تاہم اس کالج نے اردو زبان کے نثری ادب کی ترقی کے لئے نئی راہیں کھول دیں تھیں۔ سر زمین پاک و ہند میں فورٹ ولیم کالج مغربی طرز کا پہلا تعلیمی ادارہ تھا جو لارڈ ولزلی کے حکم پر 1800ءمیں قائم کیا گیاتھا۔
مظفر احمد مظفر اردو زبان کے مشہور شاعراور ادیب ہیں۔ ان کی پیدائش 14 جولائی 1969 کو نوشہرہ چھاؤنی صوبہ خیبر پختونخوا پاکستان میں ہوئی۔ مظفر شاعری میں اپنے لب و لہجے کے لئے پہچانے جاتے ہیں۔ موصوف آن لائن پر اردو کے کئی پورٹلز چلاتے اور اردو کی ترویج و تشہیر میں اپنا نمایاں کردار ادا کررہے ہیں۔ صحافت بھی ان کا مشغلہ رہا ہے۔