The most-visited اردو Wikipedia articles, updated daily. Learn more...
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا چھٹا بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
ننجا (忍者) یا شنوبی (忍び) نوابی دور کے جاپان میں خفیہ کارندے یا قاتل ہوتے تھے۔ ننجا کے کاموں میں جاسوسی، سبوتاژ، دشمن کی صفوں میں گھسنا، قتل اور گوریلا جنگیں شامل تھیں۔ یہ کاروائیاں سیمورائی سے کمتر درجے کی سمجھی جاتی تھیں کیونکہ سیمورائی لڑائی اور عزت کے حوالے سے انتہائی سخت اصولوں کی پابندی کرتے تھے۔ شنوبی جاسوسوں اور قاتلوں کے خصوصی تربیت یافتہ جتھوں کا ظہور پندرہویں صدی میں ہوا تاہم اس سے ایک سے تین صدیاں قبل بھی ایسے افراد کا وجود ممکن ہے۔
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی ، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی (پیدائش:10 ربیع الاول ،1104ھ بمطابق 19 نومبر، 1692ء - وفات:6 رجب ،1174ھ بمطابق 11 فروری، 1761ء) سندھ کے علم و ادب کے حوالے سے بین الاقوامی شہرت یافتہ شہر ٹھٹہ سے تعلق رکھنے والے اٹھارویں صدی کے عظیم محدث، یگانۂ روزگار فقیہ اور قادر الکلام شاعر تھے۔ کلہوڑا دور کے حاکمِ سندھ میاں غلام شاہ کلہوڑا نے انہیں ٹھٹہ کا قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) مقرر کیا، انہوں نے بدعات اور غیر شرعی رسومات کے خاتمے کے لیے حاکم وقت سے حکم نامے جارے کرائے۔ ان کی وعظ، تقریروں اور درس و تدریس متاثر ہو کر بہت سے لوگ مسلمان ہوئے۔ ان کی تصانیف و تالیفات عربی، فارسی اور سندھی زبانوں میں ہیں۔ انہوں نے فقہ، قرآن، تفسیر، سیرت، حدیث، قواعد، عقائد، ارکان اسلام یعنی نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ سمیت تقریباً تمام اسلامی موضوعات پر لاتعداد کتب تحریر و تالیف کیں، کتب کی تعداد کچھ محققین کے اندازے کے مطابق 300 ہے، کچھ محققین 150 سے زیادہ خیال کرتے ہیں۔ ان کی گراں قدر تصانیف مصر کی جامعہ الازہر کے نصاب میں شامل ہیں۔ ان کے مخطوطات کی بڑی تعداد بھارت، سعودی عرب، ترکی، پاکستان، برطانیہ اور یورپ کے بہت سے ممالک کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔ پاکستان خصوصاً سندھ اور بیرونِ پاکستان میں ان کی کتب کے مخطوطات کی دریافت کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔
فاطمہ جناح مادرملت یعنی قوم کی ماں۔ ہمارے ماہرین تاریخ وسیاست نے مادر ملت کو قائداعظم کے گھر کی دیکھ بھال کرنے والی بہن کے حوالے سے بہت بلند مقام دیا ہے لیکن انہوں نے قیام پاکستان اور خصوصاً 1965ء کے بعد کے سیاسی نقشے پر جو حیرت انگیز اثرات چھوڑے ہیں ان کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی۔ یہ ایک معنی خیز امر ہے کہ قائد اعظم کی زندگی میں مادر ملت ان کے ہمر اہ موثر طور پر 19سال رہیں یعنی 1929ء سے 1948ء تک اور وفات قائد کے بعد بھی وہ اتنا ہی عرصہ بقید حیات رہیں یعنی 1946ء سے 1967ء تک لیکن اس دوسرے دور میں ان کی اپنی شخصیت کچھ اس طرح ابھری اور ان کے افکارو کردار کچھ اس طرح نکھر کر سامنے آئے کہ انہیں بجا طور پر قائداعظم کی جمہوری' بے باک اور شفاف سیاسی اقدار کو ازسر نو زندہ کرنے کا کریڈیٹ دیا جا سکتا ہے جنہیں حکمران بھول چکے تھے۔ اس سلسلے میں مادر ملت نے جن آرا کا اظہار کیا ان سے عصری سیاسیات و معاملات پر ان کی ذہنی گرفت نا قابل یقین حد تک مکمل اور مضبوط نظر آتی ہے ۔ 1965ء کے صدارتی انتخاب کے موقع پر ایوب خاں کی نکتہ چینی کے جواب میں مادر ملت نے خود کہا تھا کہ ایوب فوجی معاملات کا ماہر تو ہو سکتا ہے لیکن سیاسی فہم و فراست میں نے قائد اعظم سے براہ راست حاصل کی ہے اور یہ ایسا شعبہ ہے جس میں آمر مطلق نا بلد ہے۔ 1965ء کے بعد رونما ہونے والے واقعات مادرملت کے اس بیان کی تصدیق کرنے کے لئے کافی ہیں۔ مثال کے طور پر مادر ملت نے جن خطرات کی بار بار نشاندہی کی ان میں سے چند ایک یہ ہیں : امریکہ کی بڑھتی ہوئی مداخلت۔ بیرونی قرضوں کے ناقابل برداشت دباؤ۔ غربت اور معاشی نا ہمواریوں کے خطر ناک اضافے۔ مشرقی پاکستان اور دیگر پس ماندہ علاقوں کی حالت زار۔ ناخواندگی اور سائنٹیفک تعلیم کے بارے میں حکومت کی مجرمانہ خاموشی۔ نصابات میں اسلامی اقدار اور خاص کر قرآنی تعلیمات کا فقدان۔ جمہوری اور پارلیمانی دستور کی تشکیل میں تاخیر۔ خارجہ پالیسی کے یک طرفہ اور غیر متوازن رویے۔ مادرملت نے اس نوع کے دیگر قومی اور بین الاقوامی معاملات کے بارے میں صاحبان اقتدار اور قوم کوآنے والے خطرات سے آگاہ کرنے والے جو بیانات دیے وہ ان کی دور رس نگاہوں اور سیاسی بصیرت کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر ہم نی مادر ملت کے برو قت انتبہ پر کان دھرے ہوتے اور ان خطرات سے بچنے کا اہتمام کیا ہوتا جن کو ان کی نگاہیں صاف طور پر دیکھ رہی تھیں تو آج ہم ان سخت گیر سیاسی 'اقتصادی اور سماجی بحرانوں کی زد میں نہ ہوتے جن کا ہماری قوم شب و روز سامنا کر رہی ہے اور یہ بات تو یقینی معلوم ہوتی ہے کہ مشرقی پاکستان کا دلخراش سانحہ وقوع پزیر نہ ہوتا۔ مادر ملت کی سیاسی زندگی کے قطع نظر انہوں نے جس انداز سے اپنے شب و روز گزارے اورقوم وملت کے لیے جو قربانیاں دیں ان کے اندر بلا شبہ ایک مثالی کردار کے پورے عوامل موجود ہیں۔ ان عوامل میں پانچ خاص طور پر قابل ذکر ہیں : اول: وہ ایک مثالی گریلو خاتون تھیں۔ فضول خرچی سے مکمل پرہیز اور سادہ لیکن ضروری آسائشوں اور سہولتوں سے بھر پور گھر ' قائد اعظم کے لئے طعام و آرام کا ایک نظام الاو قات ' سایسی چہل پہل اور ملاقاتیوں کے ہجوم کے با وجود پر سکون ماحول 'قائد اعظم اپنی سر گر میوں کے اختتام پر جب گھر لوٹتے تو اپنے استقبال کے لئے ایک خنداں و شاداں بہن کو موجود پاتے۔ یہی وہ اطمینان بخش اور آ سودہ خانگی ماحول تھا جس کے طفیل اپنی بیماری کے باوجود قائد اعظم اپنی پوری لگن اور یک سوئی کے ساتھ تحریک پاکستان کو کا میابی سے ہمکنار کر سکے۔ دوم: مادر ملت کی زندگی سے ایک اہم سبق یہ بھی ملتا ہے کہ خواتین کو پرو فیشنل تعلیم سے آ راستہ ہوناچاہئے تا کہ وہ مالی طور پر خود کفیل ہوں اور قومی آمدنی میں بھی اضافہ کر سکیں۔ مادر ملت نے دانتوں کے علاج معالجے میں تخصیص حاصل کی اور کئی سال تک پر یکٹس کی اور اس دوران غریبوں کا مفت علاج کیا۔ سوم: مادرملت نے اپنی زندگی کا بیش تر حصہ بے شمار سماجی اور رفاہی اداروں کی سرپر ستی میں صرف کیا اور ان کی ترقی اور تعمیر میں دامے، درمے،سخنے مدد کی اس حوالے سے کشمیری مہاجرین کے لئے ان کی خدمات نا قابل فرا موش ہیں ۔ چہارم: مادر ملت کا سب سے اہم کارنامہ پاکستان کو جمہوریت کے راستے پر دوبارہ گامزن کرنا ہے انہوں نے1965ء کے صدارتی انتخاب میں حصہ لے کر تحریک پاکستان کی ہما گیر عوامی شرکت کی یادیں تازہ کردیں اور مشرقی اور مغربی پاکستان کے مابین یک جہتی اور یگانگت کے جذبوں کو بیدار کردیا۔ اگرچہ انہیں دھاندلی سے ہرایا گیا لیکن اس کا نتیجہ چند سالوں کے اندر ایوب خان کی آمریت کے خاتمہ کی شکل میں نکلا۔ مادرملت کی سیاسی جدوجہد کے اندر پاکستان کی خواتین کیلئے یہ پیغام مضمر ہے کہ انہیں سیاسیات سے بے تعلق نہیں رہنا چاہیے۔ اپنے اندر سیاسی شعور پیدا کرنا چاہیے اور انتخابات میں بھر پور حصہ لے کر محب وطن اور ایماندار لوگوں کو کامیاب بنانا چاہئے۔ پنجم: اعلیٰ حلقوںاور اقتدار کے ایوانوں میں گھومنے کے باوجود مادر ملت نے اسلامی شعائر کے مطابق زندگی بسر کی اور اپنے آپ کو ہر قسم کے سکینڈل سے محفوظ رکھا۔وہ قائد اعظم کی طرح بے حد خوددار اور پر وقار تھیں وہ اتحاد اسلامی کی شیدائی تھیں اور ان کی زبر دست خواہش تھی کہ نوجوان طلبہ و طالبات کیلئے قرآن مجید کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے۔ خواتین اور خاص کر طالبات پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ قائد اعظم کی اس محترم بہن کی حیات و خدمات کا مطالعہ کریں اور اپنے اندر کم از کم وہ خصوصیات پیدا کریں جن کا اوپر تذکرہ کیا گیا ہے۔ انہی خصوصیات کی بدولت خواتین قوم کی ترقی و تعمیر میں بھر پور انداز میں کردار ادا کر سکتی ہیں۔ مادر ملت کے چند بصیرت افروز افکار:مادر ملت کی حیات و خدمات کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے معاشرے کی تشکیل و تعمیر اور ترقیاتی پالیسیوں کے بارے میں وہ واضح نظریات رکھتی تھیں۔ جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا گیا ہے انہیں محض ایک گھریلو خاتون سمجھنا صحیح نہ ہو گا۔ وہ قائد اعظم کی وفات کے بعد 19سال تک بقید حیات رہیں اور ملک کے سیاسی 'معاشی'سماجی اور تعلیمی مسائل کے بارے میں تواتر کے ساتھ اپنی آرا دیتی رہیں ۔ پنجاب یونیورسٹی کی ریسرچ سوسائٹی آف پاکستان نے ان کی دو سو سے زیادہ تقاریرچھاپی ہیں اور اس کے علاوہ اندرونی اور بیرونی معاملات پر ان کے بصیرت افروز تبصرے دیگر کتب ورسائل میں بگھرے پڑے ہیں۔ ان خیالات و بیانات کی رہنمائی کیلئے قائد اعظم موجود نہ تھے۔ مادر ملت اپنے طور پر کتب بینی اور مطالعے کی بے حد شوقین تھیں اور مختلف معاملات کے بارے میں آزادانہ انداز سے سوچتی تھیں۔ ان کے افکار و خیالات کے بارے میں ابھی تک کوئی تجزیاتی تصنیف نظر سے نہیں گزری۔ یھاں نمونے کے طور پر ان کے چار بیانات درج کئے جاتے ہیں جن سے مسائل پر ان کی فکری گرفت کا پتہ چلتا ہے: اسلامی تعلیمات:اس وقت دنیا عجیب دور سے گزر رہی ہے اور یہ کہنا مشکل ہے کہ اس کشمکش کا کیا نتیجہ برآمد ہو گا۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ جو ساری دنیا کیلئے درد سر بنا ہوا ہے وہ یہ کہ بنی نوع انسان میں کس طرح یگانگت اور مساوات قائم کی جائے.........
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجۂ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
بھارت یا جمہوریہ بھارت جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے ۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتی ہے۔ بھارت کے ایک ارب سے زائد باشندے ایک سو سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار ہیں، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان ہے اس کے علاوہ بھارت کے جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملک سری لنکا ،مالدیپ کے قریب ترین ملک ہے۔جبکہ بھارت کے نکوبار اور اندامان جزیرے تھائی لینڈ اور انڈونیشیاء سے سمندری حدود سے جڑے ہیں۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
لاہور (پنجابی: لہور (شاہ مکھی): ਲਹੌਰ (گرمکھی)؛ ہندی: लाहौर؛ عربی: لاهور؛ فارسی: لاھور؛ انگریزی: Lahore) صوبہ پنجاب پاکستان کا دار الحکومت اور دوسرا بڑا شہر ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز اور پاکستان کا دل اور باغوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے اور یہ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ لاہور کا شمار دنیا کے قدیم اور اہم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ زندہ دلان لاہور کے روایتی جوش و جذبے کے باعث اسے بجا طور پر پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ نورجہاں نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
اُردُو (یا جدید معیاری اردو) ہندوستانی زبان کی معیاری قسم ہے۔ یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے، جبکہ بھارت کی چھے ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ بھارتی آئین کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں میں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں، یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔حوالہ درکار؟ بعض ذخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو اس خطے کی ہندوؤں سے منسوب ہے۔حوالہ درکار؟ زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوی دور میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کے بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں اور جموں و کشمیر میں اسے سنہ 1846ء اور پنجاب میں سنہ 1849ء میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔ اس کے علاوہ خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو بولنےوالوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اہلِ اردو ہیں۔ 1999ء کے اعداد وشمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ تھی اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔ اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط ، مباشرت ، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جس کو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال ، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس ، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے، جبکہ جنس کا لفظ ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے۔
شیر شاہ سوری کا تعمیر کردہ قلعہ روہتاس 948ھ میں مکمل ہوا، جو پوٹھوہار اور کوہستان نمک کی سرزمین کے وسط میں تعمیر کیا گیا۔ اس کے ایک طرف نالہ کس، دوسری طرف نالہ گھان اور تیسری طرف گہری کھائیاں اور گھنا جنگل ہے۔ شیر شاہ سوری نے یہ قلعہ گکھڑوں کی سرکوبی کے لئے تعمیر کرایا تھا۔ دراصل گکھڑ مغلوں کو کمک اور بروقت امداد دیتے تھے، جو شیر شاہ سوری کو کسی طور گوارا نہیں تھا۔ جب یہ قلعہ کسی حد تک مکمل ہوگیا تو شیر شاہ سوری نے کہا کہ آج میں نے گکھڑوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔ اس قلعے کے عین سامنے شیر شاہ سوری کی بنائی ہوئی جرنیلی سڑک گزرتی تھی، جو اب یہاں سے پانچ کلومیٹر دور جا چکی ہے۔ (جو وقت کے ساتھ ساتھ یہاں سے پانچ کلومیٹر دور ہٹ چکی ہے)
سید احمد بن متقی خان (7 اکتوبر 1817ء - 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح ، اور فلسفی تھے۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوئے جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی جس کے بعد انہیں وکالت کی اعزازی ڈگری یونیورسٹی آف ایڈنبرا سے عطا کی گئی۔ 1838ء میں انہوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کئے گئے۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران وہ سلطنت برطانیہ کے وفادار رہے، اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں ان کے کردار کی ستائش کی گئی۔ بغاوت ختم ہونے کے بعد انہوں نے اسباب بغاوب ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں رعایائے ہندوستان کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ مسلمانوں کے دقیانوسی اور راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے، سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا۔ 1859ء میں سر سید نے مرادآباد میں گلشن اسکول، 1863ء میں غازی پور میں وکٹوریہ اسکول اور 1864ء میں سائنسی سوسائٹی برائے مسلمانان قائم کی۔ 1875ء میں محمدن اینگلو اورینٹل کالج جو جنوبی ایشیا میں پہلی مسلم یونیورسٹی بنا۔ اپنے کیریئر کے دوران سر سید نے بار بار مسلمانوں کو سلطنت برطانیہ سے وفاداری پر زور دیا اور تمام ہندوستانی مسلمانوں کو اردو کو بطور زبانِ رابطۂ عامہ اپنانے کی کوشش کی۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کی طرف سے گہری تنقید کا نشانہ بنے۔ سر سید کو پاکستان اور بھارتی مسلمانوں میں ایک موثر شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اکثر دو قومی نظریہ کا بانی تصور کیا جاتا ہے جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی نظریاتی بنیاد بنا۔ انہوں نے دیگر مسلم رہنماؤں بشمول محمد اقبال اور محمد علی جناح کو بھی متاثر کیا۔ سر سید کی اسلام کو سائنس اور جدیدیت کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کے لئے عقلیت پسند (معتزلہ) روایت کی وکالت نے عالمی طور پر اسلامی اصلاح پسندی کو متاثر کیا۔.
آفتاب رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے درخشندہ ستاروں میں سب سے روشن نام یار غار رسالت، پاسدار خلافت، تاجدار امامت، افضل بشر بعد الانبیاء حضرت ابوبکر صدیق کا ہے جن کو امت مسلمہ کا سب سے افضل امتی کہا گیا ہے۔ بالغ مردوں میں آپ سب سے پہلے حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ آپ کی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سب سے محبوب زوجہ ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی ۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔
امرتسر مشرقی پنجاب، بھارت میں سکھوں کے عہد کا ایک باغ جہاں 13 اپریل، 1919ء کو انگریز فوج نے سینکڑوں حریت پسندوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس قتل عام کا باعث رسوائے زمانہ رولٹ ایکٹ مجریہ 21 مارچ، 1919ء تھا، جس کے ذریعے ہندوستانیوں کی رہی سہی آزادی بھی سلب کر لی گئی تھی۔ تمام ملک میں مظاہروں اور ہڑتالوں کے ذریعے اس ایکٹ کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا اور امرتسر میں بھی بغاوت کی سی حالت تھی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے جس کا انتظامیہ پاکستان کرکٹ بورڈ ہے۔ پاکستان کوبین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے کی اجازت بین الاقوامی کرکٹ انجمن (International Cricket Council) نے 1952ء میں دی۔ پاکستان نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 16 اکتوبر، 1952ء میں بھارت کے خلاف دہلی میں کھیلا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت دنیا کی مضبوط ترین ٹیموں میں شامل ہے۔ پاکستان نے اپنا پہلا عالمی کرکٹ کپ عمران خان کی قیادت میں 1992ء میں برطانیہ کے خلاف جیتا ۔ پاکستان نے کئی مایہ ناز گیند باز وبلے باز پیدا کیے ہیں جن میں عمران خان، وسیم اکرم، عبدالقادر ، سرفراز نواز ، وقار یونس ، شعیب اختر ، انضمام الحق ، یونس خان ،شاہد آفریدی اور جاوید میانداد کا نام آتا ہے 18 اکتوبر 2016 ء تک پاکستان نے 400 ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے 129 جیتے اور 113 ہارے، اور 158 بلا نتیجہ رہے۔ پاکستانی ٹیم اس وقت ایشیائی ٹیموں میں سب سے زیادہ ٹیسٹ جیتنے والی ٹیم ہے آئی سی سی کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان ٹیسٹ میچوں میں دوسری(2) ایک روزه میچوں میں آٹھویں (8) اور ٹی ٹونٹی میں ساتویں (7) پوزیشن پر موجود ہے.
کراچی (سندھی: ڪراچي) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈا بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دارالحکومت بھی رہا۔ موجودہ کراچی کی جگہ پر واقع قدیم ماہی گیروں کی بستی کا نام مائی کولاچی تھا۔ جو بعد میں بگڑ کر کراچی بن گیا انگریزوں نے انیسویں صدی میں اس شہر کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ڈالیں۔ 1947ء میں پاکستان کی آزادی کے وقت کراچی کو نو آموز مملکت کا دارالحکومت منتخب کیا گیا۔ اس کی وجہ سے شہر میں لاکھوں مہاجرین کا دخول ہوا۔ پاکستان کا دارالحکومت اور بین الاقوامی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے شہر میں صنعتی سرگرمیاں دیگر شہروں سے قبل شروع ہو گئیں۔ 1959ء میں پاکستان کے دار الحکومت کی اسلام آباد منتقلی کے باوجود کراچی کی آبادی اور معیشت میں ترقی کی رفتار کم نہیں ہوئی۔
کرنجیت کور ووہرا جو اپنے فلمی نام (انگریزی: Sunny Leone، لیونی کو لیون اور لیونے بھی پڑھا جاتا ہے) سے مشہور ہے (پیدائش 31 مئی 1981ء) کینیڈا سے تعلق رکھنے والی اداکارہ، کاروباری شخصیت، ماڈل اور سابقہ فحش اداکارہ ہے۔ جو آج کل بھارتی فلم صنعت سے وابستہ ہے۔ اسے 2003ء میں پینٹ ہاؤس پیٹ آف دی ییئر کے لیے نامزد کیا گیا تھا، اس نے ویوڈ اینٹرٹینمنٹ کے لیے خصوصی معاہدے کے تحت کام کیا۔ میکسم رسالے کی 2010ء کی 12 بہترین فحش اداکاراؤں میں نامزد ہونے والی سنی لیونی نے آزاد فلموں اور ٹی وی پروگراموں میں بھی کام کیا۔ بعد ازاں بالی وڈ میں مہیش بھٹ کی 2012ء کی کامیاب فلم جسم 2 سے فلمی اداکاری کا آغاز کر کے شہرت حاصل کی۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے طابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نےکوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( موزوں الفاظ میں حقاق کی تصویر کشی کو شاعری کہتے ہیں۔) شعر تعبیر ہے تخیل ہے اسی لئے لاکھوں موزوں کلام ایسے ہیں جو شعر نہیں...
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
اسلام ایک توحیدی (monotheistic) مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی ، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریئے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
ٹھٹہ یا ٹھٹو (اردو: ٹھٹہ, سندھی:ٹھٹو) پاکستان کے صوبہ سندھ ر میں کینجھر جھیل (جوکہ پاکستان میں تازہ پانی کی سب سے بڑی جھیل ہے) کے نزدیک واقع تقریباً 22،000 بائیس ہزار نفوس پر مشتمل ایک تاریخی مقام ہے۔ ٹھٹہ کے بیش تر تاریخی مقامات و نوادرات کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ادارے نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔ یہ قصبہ کراچی کے مشرق میں تقریباً 98 کلومیٹر یا 60 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ کراچی کے قرب میں ہونے کی وجہ سے، اس تاریخی و خوبصورت جگہ پر سیاحت کے دلدادہ لوگوں کی بڑی تعداد آسانی کے ساتھ یہاں پہنچ جاتی ہے، خصوصاً ہفت واری تعطیلات کے ایام میں یہاں لوگوں کی بڑی تعداد سیروسیاحت اور تاریخی مقامات، مزارات، مساجد وغیرہ کی زیارت کے لئے آتی ہے۔ اس کے اطراف میں بنجر اور چٹانی کوہستانی علاقہ اور دلدلی زمین بھی ہے۔ گنا یہاں کی سب سے زیادہ کاشت کی جانے والی فصل ہے جبکہ اونٹوں کی افزائش و پیدائش بھی آمدن کا نہایت عام ذریعہ ہے۔ اس کے اطراف و اکناف کی کھدائی میں قدیم تاریخی نوادرات ملے ہیں جوکہ زمانہ قبل مسیح سے تعلق رکھتے ہیں۔
عبدالستار ایدھی (پیدائش: یکم جنوری، 1928ء - وفات: 8 جولائی، 2016ء) خدمت خلق کے شعبہ میں پاکستان اور دنیا کی جانی مانی شخصیت تھے، جو پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے تاحیات صدر رہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کی شاخیں تمام دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی بیوی محترمہ بلقیس ایدھی بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔ دونوں کو 1986ء میں عوامی خدمات کے شعبہ میں رامون ماگسےسے ایوارڈ (Ramon Magsaysay Award) سے نوازا گیا۔
اسرائیل (عبرانی: יִשְׂרָאֵל) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہوگیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد برسر اقتدار آگئی۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
فلسطین دنیا کے قدیم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ یہ اس علاقہ کا نام ہے جو لبنان اور مصر کے درمیان تھا جس کے بیشتر حصے پر اب اسرائیل کی ریاست قائم کی گئی ہے۔ 1948 سے پہلے یہ تمام علاقہ فلسطین کہلاتا تھا۔ جو خلافت عثمانیہ میں قائم رہا مگر بعد میں انگریزوں اور فرانسیسیوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔ 1948 میں یہاں کے بیشتر علاقے پر اسرائیلی ریاست قائم کی گئی۔ اس کا دارالحکومت بیت المقدس تھا جس پر 1967 میں اسرائیل نے قبضہ کر لیا۔ بیت المقدس کو اسرائیلی یروشلم کہتے ہیں اور یہ شہر یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں تینوں کے نزدیک مقدس ہے۔ مسلمانوں کا قبلہ اول یہیں ہے۔
نام دھنپت رائے لیکن ادبی دنیا میں پریم چند مشہور ہیں 1885ء میں منشی عجائب لال کے ہاں موضع پانڈے پور ضلع بنارس میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ایک ڈاک خانے میں کلرک تھے۔ پریم چند ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نے تقریباً سات آٹھ برس فارسی پڑھنے کے بعد انگریزی تعلیم شروع کی۔ پندرہ سال کی عمر میں شادی ہوگئی ۔ایک سال بعد والد کا انتقال ہوگیا۔ اس وقت آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے۔ پورے گھر بار کا بوجھ آپ پرہی پڑ گیا۔ فکر معاش نے زیادہ پریشان کیا تو لڑکوں کو بطور ٹیوٹر پڑھانے لگے اور میٹرک پاس کرنے کے بعد محکمہ تعلیم میں ملازم ہوگئے۔ اسی دوران میں بی۔ اے کی ڈگری حاصل کی۔
ہندوستان میں برطانوی سامراجیت کے دور استبداد میں حضرت شاہ ولی اللہ کی تحریک کو جاری رکھنے ، مسلمانانِ ہند کے جداگانہ تشخص کو برقرار رکھنے ، مسلک حنفیہ کی مسند تدریس کو منور رکھنے ، دشمنان اسلام ، مشرکین ہندوستان اور عیسائی مبلغین کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کا بیڑا جس ادارے نےاحسن طریقے سے اٹھایا ۔ وہ دیوبند مکتبہ فکر ہے۔ اسلامی تعلیمات کی تدریس کے لیے الازہر یونیورسٹی ، مصر کے بعد درسگاہ عالمگیر شہرت نصیب ہوئی۔
سندھی زبان (Sindhi language) ہند آریائی گروہ کی زبان، اور جنوبی ایشیاء کے علاقہ سندھ کی زبان ہے جو پاکستان کا صوبہ ہے۔ پاکستان میں سندھی بولنے والوں کی تعداد تقریباً ایک کروڑ پچاسی لاکھ اور بھارت میں تقریباً اٹھائیس لاکھ ہے اور سندھی کو پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں میں قومی زبان کا درجہ حاصل ہے۔ اگرچہ سندھی انڈو آریان گروہ کی زبان ہے لیکن اس میں دراوڑی اثرات بھی پائے جاتے ہیں، جو اس کو خاص انفرادیت اور اہمیت دیتا ہے۔ سندھی بولنے والے زیادہ افراد پاکستان کے صوبہ سندھ میں ہیں، اور بقیہ دنیا کے باقی حصوں میں خاص کر بھارت کے کئی حصوں میں آباد ہیں جو 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد سندھ سے ہجرت کر کے بھارت گئے اور وہاں آباد ہو گئے۔ سندھی عام طور پر ترمیم شدہ عربی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ حکومت بھارت نے 1948ء میں عربی رسم الخط کی جگہ دیونا گری رسم الخط کو اردو، سندھی، جیسی زبانوں کے لیے بھارت میں رائج کیا۔
لورڈیس کی ہماری خاتون (انگریزی: Our Lady of Lourdes) مقدسہ کنواری مریم کا رومی کیتھولک خطاب ہے اور یہ مریم کے ظہورات میں سے ایک ہے جو 1858ء کو لورڈیس، فرانس میں ہوا تھا۔ یہ ظہور سنہ 11 فروری 1858ء کو واقع ہوا جب برناڈیٹ سوبیروس نامی لڑکی کی عمر چودہ سال تھی، اس نے اپنی ماں سے سے کہا کہ ایک خاتون نے اُس سے غارِ میسابیل میں بات کی جب وہ اپنی دوست اور بہن کے ہمراہ جلانے کی لکڑی اکھٹی کررہی تھی۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورتحال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیاء) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علماء کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علماء نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔
سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان:Osmanlı Devleti) سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
اسلامی جمہوریۂ ایران (عرف عام: ایران، سابق نام: فارس، موجودہ فارسی نام: جمہوری اسلامی ایران) جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس بھی اس سے ملحق ہے۔ اسلام ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی قومی زبان ہے. فارسوں، آزربائیجان، کردوں اور لروں ملک میں سب سے زیادہ اہم نسلی گروہ ہیں.
مسلمان ہر سال اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 8 سے 12 تاریخ کو سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کی زیارت کے لیے حاضر ہو کر وہاں جو مخصوص عبادتیں انجام دیتے ہیں، اس مجموعہ عبادات کو اسلامی اصطلاح میں حج اور ان انجام دی جانے والی عبادات کو مناسک حج کہتے ہیں۔ دین اسلام میں حج ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی بھر میں ایک مرتبہ فرض ہے، جیسا کہ قرآن مقدس میں ہے: وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ۔ حج اسلام کے 5 ارکان میں سب سے آخری رکن ہے، جیسا کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث ہے: «اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زكوة دينا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔» مناسک حج کی ابتدا ہر سال 8 ذوالحجہ سے ہوتی ہے، حاجی متعین میقات حج سے احرام باندھ کر کعبہ کی زیارت کے لیے روانہ ہوتے ہیں، وہاں پہونچ کر طواف قدوم کرتے ہیں، پھر منی روانہ ہوتے ہیں اور وہاں یوم الترویہ گزار کر عرفات آتے ہیں، اور یہاں ایک دن کا وقوف ہوتا ہے، اسی دن کو یوم عرفہ، یوم سعی، عید قربانی ، یوم حلق و قصر وغیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد حجاج رمی جمار (کنکریاں پھینکنے) کے لیے جمرہ عقبہ جاتے ہیں، بعد ازاں مکہ واپس آکر طواف افاضہ کرتے ہیں اور پھر واپس منی جاکر ایام تشریق گذارتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج دوبارہ مکہ واپس آکر طواف وداع کرتے ہیں، اور یوں حج کے جملہ مناسک مکمل ہوتے ہیں۔ حج کی عبادت اسلام سے قبل بھی موجود تھی، مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ حج گذشتہ امتوں پر بھی فرض تھا، جیسے ملت حنیفیہ (حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے پیروکاروں) کے متعلق قرآن میں ذکر ہے: وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَنْ لَا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ،۔ حضرت ابراہیم اور ان کے بعد بھی لوگ حج کیا کرتے تھے، البتہ جب جزیرہ نما عرب میں عمرو بن لحی کے ذریعہ بت پرستی کا آغاز ہوا تو لوگوں نے مناسک حج میں حذف و اضافہ کر لیا تھا۔ ہجرت کے نویں سال حج فرض ہوا، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سنہ 10ھ میں واحد حج کیا جسے حجۃ الوداع کہا جاتا ہے۔ اس حج میں حج کے تمام مناسک کو درست طور پر کر کے دکھایا اور اعلان کیا کہ: « خذوا عني مناسككم» ترجمہ: اپنے مناسک حج مجھ سے لے لو۔ نیز اسی حج کے دوران اپنا مشہور خطبہ حجۃ الوداع بھی دیا اور اس میں دین اسلام کی جملہ اساسیات و قواعد اور اس کی تکمیل کا اعلان کیا۔ زندگی میں ایک بار صاحب استطاعت پر حج فرض ہے، اور اس کے بعد جتنے بھی حج کیے جائیں گے ان کا شمار نفل حج میں ہوگا؛ ابو ہریرہ نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کیا ہے: « لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے، چناں چہ حج ادا کرو»، صحابہ نے سوال کیا: "یا رسول اللہ!
خواجہ الطاف حسین حاؔلی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کےنامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔حالی 1837ء میں پانی پت میں پیدا ہوئے۔ انکے والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا - ابھی 9 سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ بڑے بھائی امدؔاد حسین نے پرورش کی۔ اسلامی دستور کے مطابق پہلے قرآن مجید حفظ کیا۔ بعد ازاں عربی کی تعلیم شروع کی۔ 17 برس کی عمر میں ان کی مرضی کے خلاف شادی کر دی گئی۔ اب انہوں نے دلی کا قصد کیا اور 2 سال تک عربی صرف و نحو اور منطق وغیرہ پڑھتے رہے۔ حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ سلطنتِ مغلیہ جو 300 سال سے اہل ِ ہند خصوصاََ مسلمانوں کی تمدنی زندگی کی مرکز بنی ہوئی تھی، دم توڑ رہی تھی۔ سیاسی انتشار کی وجہ سے جماعت کا شیرازہ بکھر چکا تھا، اور انفرادیت کی ہوا چل رہی تھی۔
فحش فلم، بالغ فلم، جنسی فلم، ننگی فلم، گندی فلم، عریاں فلم، ٹرپل یا ٹرپل ایکس فلم ایک ایسی فلم کو کہتے ہیں جس ميں جنسی تصورات کو ناظرین کی جنسی تحریک اور شہوانی لطف کے لیے دکھایا جاتا ہے۔ ایسی فلموں میں شہوانی ترغیب والا مواد دکھایا جاتا ہے جیسا کہ عریانی اور کھلے عام جنسی اعمال وغیرہ۔ فحش فلموں کی صنعت کے کارکن اسے بالغ فلمیں یا بالغ صنعت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ برصغیر میں بالغ فلم کو بلیو فلم بھی کہا جاتا ہے۔ فحش فلموں کو بلیو پرنٹ یا بلیو پرنٹ فلمیں کہنا ایک غلط العام ہے۔ بلیو پرنٹ کا اصل مطلب ہے تکنیکی نقشہ۔
سکندر 350 سے 10 جون 323 قبل مسیح تک مقدونیہ کا حکمران رہا۔ اس نے ارسطو جیسے استاد کی صحبت پائی۔ کم عمری ہی میں یونان کی شہری ریاستوں کے ساتھ مصر اور فارس تک فتح کرلیا۔ کئی اور سلطنتیں بھی اس نے فتح کیں جس کے بعد اس کی حکمرانی یونان سے لے کر ہندوستان کی سرحدوں تک پھیل گئی۔صرف بائیس سال کی عمر میں وہ دنیا فتح کرنے کے لیے نکلا۔ یہ اس کے باپ کا خواب تھا اور وہ اس کے لیے تیار ی بھی مکمل کر چکا تھا لیکن اس کے دشمنوں نے اسے قتل کرا دیا۔ اب یہ ذمہ داری سکندر پر عاید ہوتی تھی کہ وہ اپنے باپ کے مشن کو کسی طرح پورا کرے۔
نظام شمسی سورج اور ان تمام اجرام فلکی کے مجموعے کو کہتے ہیں جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر سورج کی ثقلی گرفت میں ہیں۔ اس میں 8 سیارے، ان کے 162 معلوم چاند، 3 شناخت شدہ بونے سیارے(بشمول پلوٹو)، ان کے 4 معلوم چاند اور کروڑوں دوسرے چھوٹے اجرام فلکی شامل ہیں۔ اس آخری زمرے میں سیارچے، کوئپر پٹی کے اجسام، دم دار سیارے، شہاب ثاقب اور بین السیاروی گرد شامل ہیں۔
اسلام آباد پاکستان کا قومی دارالحکومتی شہر ہے جو اسلام آباد وفاقی دارالحکومت کے اندر واقع ہے۔ 1998ء میں كى گئی مردم شمارى کے مطابق اس شہر كى آبادى 805٫235 تھی جبکہ حال ہی میں ایک تخمینے کے مطابق اس شہر کی آبادی تقريبا بیس لاکھ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے یہ پاکستان کا نواں بڑا شہر قرار دیا گیا ہے۔ اس شہر کو 1964ء ميں پاکستان کے دارالحکومت کا درجہ ديا گيا۔ اس سے پہلے کراچی کو يہ درجہ حاصل تھا- اسلام آباد کا شمار دنيا کے چند خوبصورت ترين شہروں میں ہوتا ہے۔ اسلام آباد پاکستان کا سب سے زیادہ شرح خواندگی والا شہر ہے۔
محمد بن قاسم (عربی: محمد بن القاسم الثقفي) کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھے۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لئے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔
ابوالکلام محی الدین احمد آزاد : (پیدائش 11 نومبر، 1888ء - وفات 22 فروری،1958ء) (بنگالی: আবুল কালাম মুহিয়ুদ্দিন আহমেদ আজাদ) مولانا ابوالکلام آزاد کا اصل نام محی الدین احمد تھا ان کے والد بزرگوار محمد خیر الدین انہیں فیروزبخت (تاریخی نام) کہہ کر پکارتے تھے۔ مولانا 1888ء میں مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ والدہ کا تعلق مدینہ سے تھا سلسلہ نسب شیخ جمال الدین سے ملتا ہے جو اکبر اعظم کے عہد میںہندوستان آئے اور یہیں مستقل سکونت اختیار کرلی۔
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن خطاب عدوی قریشی) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علماء و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
اہل تشیع یا شیعہ (عربی: شيعة) اسلام کا دوسرابڑا فرقہ ہے۔ اہل تشیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد فقط حضرت علی بن ابی طالب کی امامت کے قائل ہیں اور صرف انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین اور پہلا معصوم امام مانتے ہیں۔ شیعہ یا اہل تشیع نظریہ خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت ذوالعشیرہ اور خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کو اپنا جانشین مقرر کر دیا تھا۔ دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ
ہلاکو خان (پیدائش 1217ء۔ وفات 8 فروری 1265ء) ایل خانی حکومت کا بانی اور منگول حکمران چنگیز خان کا پوتا تھا۔ چنگیز خان کے لڑکے تولی خان کے تین بیٹے تھے۔ ان میں ایک منگو خان تھا جو قراقرم میں رہتا تھا اور پوری منگول سلطنت کا خان اعظم تھا، دوسرا بیٹا قبلائی خان تھا جو چین میں منگول سلطنت کا بانی تھا جبکہ تیسرا لڑکا ہلاکو خان تھا۔ منگو خان کے زمانے میں شمال مغربی ایران میں ایک اسماعیلی گروہ حشاشین نے بڑا ہنگامہ اور خونریزی شروع کردی۔ یہ علاقہ منگولوں کے زیر حکومت تھا اس لیے وہاں کے باشندوں نے منگو خان سے اس ظلم و ستم کے خلاف فریاد کی۔ منگو خان نے اس شکایت پر اپنے بھائی ہلاکو خان کو 1256ء میں ایران کا حاکم بناکر روانہ کیا اور اس کو اسماعیلیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ ہلاکو نے اسی سال اسماعیلیوں کے مرکز قلعہ الموت پر قبضہ کرکے اسماعیلی حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا اور ان کے آخری بادشاہ خور شاہ کو قتل کردیا۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریائوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
حدیث حدیث کا لفظ تحدیث سے اسم ہے، تحدیث کے معنی ہیں:خبر دینا ہو الاسم من التحدیث، و ہو الاخبار۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت سے قبل عرب حدیث بمعنی اخبار (خبردینے) کے معنی میں استعمال کرتے تھے، مثلاً وہ اپنے مشہور ایام کو احادیث سے تعبیر کرتے تھے، اسی لیے مشہور الفراء نحوی کا کہنا ہے کہ حدیث کی جمع احدوثہ اور احدوثہ کی جمع احادیث ہے، لفظ حدیث کے مادہ کو جیسے بھی تبدیل کریں اس میں خبر دینے کا مفہوم ضرور موجود ہو گا، اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے وجعلناہم احادیث، فجعلناہم احادیث، اللہ نزل احسن الحدیث کتابا متشابھا،فلیاتو حدیث مثلہ،
حدائق بخشش امام احمد رضا خان کا نعتیہ دیوان ہے جو تین حصوں پر مشتمل ہے۔ اس کا پہلا حصہ 1325ھ بمطابق 1907ء میں مرتب ہوا۔ اب تک کی تحقیق کے مطابق پہلے دونوں حصوں کی اشاعت پہلی بار 1926ء میں ہوئی۔ اس مجموعے میں اردو کے علاوہ کچھ کلام فارسی اور عربی زبان کا بھی ہے۔ اس میں شامل مشہور نعتوں میں قصیدہ نور، قصیدہ معراجیہ، سلام مصطفیٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام، سب سے اعلیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی، لَم یَاتِ نَظِیرُکَ فِی نَظَر وغیرہ شامل ہیں۔ حدائق بخشش کی نعتوں کا کئی علاقائی زبانوں و انگریزی،عربی و فارسی میں منظوم ترجمہ کیا گيا ہے۔ اس کی کئی شروحات لکھی گئی ہیں، بہت سی نعتوں کو مشہور شعرا نے تضمین کیا ہے۔ خاص کر سلام رضا اور قصیدہ نور کو۔
پنجاب پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف سرحد اور بلوچستان،شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں اردو اور سرائیکی بھی بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا دارالحکومت لاہور ہے۔ پنجاب فارسى زبان كے دو لفظوں پنج بمعنی پانچ(5) اور آب بمعنی پانی سے مل کر بنا ہے۔ ان پانچ درياؤں كے نام ہيں: دریائے بیاس دریائے جہلم دریائے چناب دریائے راوی دریائے ستلج ↑ ↑ درآمد شدہ از: میوزک برینز — ربط : MusicBrainz area ID ↑ "پنجاب صوبائی اسمبلی".
سلطان صلاح الدین یوسف بن ایوب ایوبی سلطنت (کردی ناوندی : سەلاحەدینی ئەییووبی / کردی کرمانجی : Selahedînê Eyûbî) کے بانی تھے۔ وہ نہ صرف تاریخ اسلام بلکہ تاریخ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں ۔ وہ 1138ء میں موجودہ عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔ ان کی زیر قیادت ایوبی سلطنت نے مصر، شام، یمن، عراق، حجاز اور دیار باکر پر حکومت کی۔ صلاح الدین ایوبی کو بہادری، فیاضی، حسن خلق، سخاوت اور بردباری کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ عیسائی بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ صلاح الدین کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے جنہوں نے 1187ء میں یورپ کی متحدہ افواج کو عبرتناک شکست دے کر بیت المقدس ان سے آزاد کروا لیا تھا۔
اندرا گاندھی اصلی نام اندرا پریا درسن نہرو بھارتی سیاست دان ۔ پنڈت جواہر لعل نہرو کی بیٹی۔ الہ آباد میں پیدا ہوئیں۔ سوئزرلینڈ ، سمر ویل کالج آکسفورڈ اور بعد میں وشوا بھارتی شانتی نکتین میں تعلیم حاصل کیں۔ گیارہ برس کی عمر میں سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔ انگلستان میں قیام کے دوران اور بعدازاں ہندوستان واپس آکر بھی طلباء کی تحریکوں میں سرگرم حصہ لیتی رہیں۔ تحریک آزادی میں حصہ لینے کی پاداش میں تیرہ ماہ کے لیے جیل بھیج دی گئیں۔ 1942ء میں ایک پارسی نوجوان فیروز گاندھی سے شادی کی۔ اسی زمانے میں ہندوستان چھوڑ دو کی تحریک چلی۔ جس میں حصہ لینے پر وہ اوران کے خاوند قید ہوگئے۔ 1947ء میں آل انڈیا کانگرس ورکنگ کمیٹی کی ممبر منتخب ہوئیں۔ بعد میں کانگرس کے شعبہ خواتین کی صدر، مرکزی انتخابی کمیٹی اور مرکز پارلیمانی بورڈ کی ممبر بنیں۔ فروری 1959ء میں انڈین نیشنل کانگرس کی صدر چنی گئیں۔ 66 ۔ 1964ء میں وزیر اطلاعات و نشریات ہوئیں۔ 1966ء میں لال بہادر شاستری کے انتقال کے بعد وزیراعظم منتخب ہوئیں۔
عراق اور شام میں دولت اسلامیہ (عربی: الدولة الاسلامية في العراق والشام، انگریزی: Islamic State in Iraq and the Levant یا Islamic State in Iraq and Syria) مختصراً:ISIS عراق اور شام میں ایک فعال عسکریت پسند گروپ ہے جسے اس کے عربی مخفف داعش کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جسے بین الاقوامی برادری تسلیم نہیں کرتی.
لال شہباز قلندر (1177ء تا 1274ء) جن کا اصل نام سید عثمان مروندی تھا، سندھ میں مدفون ایک مشہور صوفی بزرگ تھے۔ ان کا مزار سندھ کے علاقے سیہون شریف میں ہے۔ وہ ایک مشہور صوفی بزرگ، شاعر، فلسفی اور قلندر تھے۔ ان کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شمس تبریزی، جلال الدین رومی اور سید جلال الدین سرخ بخاری، صدر الدین عارف (فرزند بہاؤ الدین زکریا)، شیخ بو علی قلندر پانی پتی ان کے قریباً ہم عصر تھے۔
عراق ایشیا کا ایک اہم عرب اور مسلمان ملک ہے۔ یہ قدیم میسوپوٹیمیا (مابین النھرین) ، قدیم شام کے کچھ صحرائی علاقوں اور مزید کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔ تیل کے ذخائر میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے جنوب میں کویت اور سعودی عرب ، مغرب میں اردن ، شمال مغرب میں شام ، شمال میں ترکی اور مشرق میں ایران ہے۔ اسے ایک محدود سمندری رسائی بھی حاصل ہے جو خلیج فارس کے ساحل ام قصر پر ہے۔ جو بصرہ سے قریب ہے۔ عراق دنیا کے قدیم ترین ممالک میں شامل ہے جس نے کئی تہذیبوں کو جنم دیا ہے۔ فلسطین کی طرح اسے انبیاء کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراھیم علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام کا تعلق اسی علاقے سے تھا اور بروایتے حضرت آدم علیہ السلام نے بھی اس کے شہر قرنہ کو اپنا وطن بنایا تھا۔ 2003ء میں اس پر امریکا نے قبضہ کرلیا تھا جو تا حال جاری ہے البتہ ایک برائے نام حکومت قائم ہے۔ اس کی غالب اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے البتہ کافی تعداد میں عیسائی بھی ہیں۔ اس کا دارالحکومت بغداد ہے جو اس کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس کے علاوہ نجف ، کوفہ ، بصرہ ، کربلا ، سامرا ، موصل اور کرکوک اس کے مشہور شہر ہیں۔ دریائے دجلہ اور فرات اس کے مشہور دریا ہیں۔ ان کے درمیان کی وادی انتہائی زرخیز ہے اور اس میں سات سے نوہزار سال سے بھی پرانے آثار ملتے ہیں۔ سمیری ، اکادی ، اسیریا اور بابل کی تہذیبیں اسی علاقے میں پروان چڑھیں اور فنا ہوئیں۔