اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا پانچواں بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
نصرت فتح علی خان عظیم پاکستانی قوال، موسیقار اور گلوکار فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے۔ ان کے خاندان نے قیام پاکستان کے وقت مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر سے ہجرت کرکے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی تھی۔ استاد نصرت فتح علی خان نے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق و مغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کر دی۔ انہوں نے صوفیائے کرام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا اور ان کے فیض سے خود انہیں بے پناہ شہرت نصیب ہوئی۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
یوم آزادی پاکستان یا یوم استقلال ہر سال 14 اگست کو پاکستان میں آزادی کے دن کی نسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان 1947ء میں انگلستان سے آزاد ہو کر معرض وجود میں آیا۔ 14 اگست کا دن پاکستان میں سرکاری سطح پر قومی تہوار کے طور پر بڑے دھوم دھام سے منایا جاتا ہے پاکستانی عوام اس روز اپنا قومی پرچم فضا میں بلند کرتے ہوئے اپنے قومی محسنوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ملک بھر کی اہم سرکاری عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہے۔اسلام آباد جو پاکستان کا دارالحکومت ہے، اس کو خاص طور پر سجایا جاتا ہے، اس کے مناظر کسی جشن کا سماں پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔ اور یہیں ایک قومی حیثیت کی حامل تقریب میں صدر پاکستان اور وزیرآعظم قومی پرچم بلند کرتے ہوئے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اس پرچم کی طرح اس وطن عزیز کو بھی عروج و ترقی کی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔ ان تقاریب کے علاوہ نہ صرف صدارتی اور پارلیمانی عمارات پر قومی پرچم لہرایا جاتا ہے بلکہ پورے ملک میں سرکاری اور نیم سرکاری عمارات پر بھی سبز ہلالی پرچم پوری آب و تا ب سے بلندی کا نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ یوم اسقلال کے روز ریڈیو، ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ پہ براہ راست صدر اور وزیراعظم پاکستان کی تقاریر کو نشر کیا جاتا ہے اور اس عہد کی تجدید کی جاتی ہے کہ ہم سب نے مل کراس وطن عزیز کو ترقی، خوشحالی اور کامیابیوں کی بلند سطح پہ لیجانا ہے۔
مسلمان ہر سال اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 8 سے 12 تاریخ کو سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کی زیارت کے لیے حاضر ہو کر وہاں جو مخصوص عبادت انجام دیتے ہیں، اس مجموعہ عبادات کو اسلامی اصطلاح میں حج اور ان انجام دی جانے والی عبادات کو مناسک حج کہتے ہیں۔ دین اسلام میں حج ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی بھر میں ایک مرتبہ فرض ہے، جیسا کہ قرآن مقدس میں ہے: وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ۔ حج اسلام کے 5 ارکان میں سب سے آخری رکن ہے، جیسا کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث ہے: «اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زكوة دينا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔» مناسک حج کی ابتدا ہر سال 8 ذوالحجہ سے ہوتی ہے، حاجی متعین میقات حج سے احرام باندھ کر کعبہ کی زیارت کے لیے روانہ ہوتے ہیں، وہاں پہونچ کر طواف قدوم کرتے ہیں، پھر منی روانہ ہوتے ہیں اور وہاں یوم الترویہ گزار کر عرفات آتے ہیں اور یہاں ایک دن کا وقوف ہوتا ہے، اسی دن کو یوم عرفہ، یوم سعی، عید قربانی، یوم حلق و قصر وغیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد حجاج رمی جمار (کنکریاں پھینکنے) کے لیے جمرہ عقبہ جاتے ہیں، بعد ازاں مکہ واپس آکر طواف افاضہ کرتے ہیں اور پھر واپس منی جاکر ایام تشریق گذارتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج دوبارہ مکہ واپس آکر طواف وداع کرتے ہیں اور یوں حج کے جملہ مناسک مکمل ہوتے ہیں۔ حج کی عبادت اسلام سے قبل بھی موجود تھی، مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ حج گذشتہ امتوں پر بھی فرض تھا، جیسے ملت حنیفیہ (حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے پیروکاروں) کے متعلق قرآن میں ذکر ہے: وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَنْ لَا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ،۔ حضرت ابراہیم اور ان کے بعد بھی لوگ حج کیا کرتے تھے، البتہ جب جزیرہ نما عرب میں عمرو بن لحی کے ذریعہ بت پرستی کا آغاز ہوا تو لوگوں نے مناسک حج میں حذف و اضافہ کر لیا تھا۔ ہجرت کے نویں سال حج فرض ہوا،محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سنہ 10ھ میں واحد حج کیا جسے حجۃ الوداع کہا جاتا ہے۔ اس حج میں حج کے تمام مناسک کو درست طور پر کر کے دکھایا اور اعلان کیا کہ: « خذوا عني مناسككم» ترجمہ: اپنے مناسک حج مجھ سے لے لو۔ نیز اسی حج کے دوران اپنا مشہور خطبہ حجۃ الوداع بھی دیا اور اس میں دین اسلام کی جملہ اساسیات و قواعد اور اس کی تکمیل کا اعلان کیا۔ زندگی میں ایک بار صاحب استطاعت پر حج فرض ہے اور اس کے بعد جتنے بھی حج کیے جائیں گے ان کا شمار نفل حج میں ہوگا؛ ابو ہریرہ نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کیا ہے: « لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے، چناں چہ حج ادا کرو»، صحابہ نے سوال کیا: "یا رسول اللہ!
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔کراچی کے پیدائشی اور لنکن ان سے بیرسٹری کی تربیت حاصل کرنے والے جناح، بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے۔ اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا۔ 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماوں میں سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ بہر کیف جناح 1920ء میں آل انڈیا کانگریس سے مستعفی ہو گئے، جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس گاندھی کی قیادت میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا۔1940ء تک جناح کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علاحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال، مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے تھے اور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لیے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لیے کسی صیغے پر متفق نا ہو سکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو۔پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے اپنی حکومتی پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا نیز انہوں نے ان لاکھوں لوگوں کے بہبود اور آباد کاری کے لیے بھی کام کیا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کی جانب ہجرت کر چلے تھے، انہوں نے ان مہاجر کیمپوں کی ذاتی طور پر دیکھ بھال کی۔ جناح 71 سال کے عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ان کے نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا۔ ان کی سوانح عمری لکھنے والے لکھاری،اسٹینلی وولپرٹ لکھتے ہیں کہ، وہ (یعنی جناح) پاکستان کے عظیم ترین رہنما رہیں گے۔
ابراہیم علیہ السلام وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان کہہ کر پُکارا۔ مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتے ہیں۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیا کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔
سید احمد بن متقی خان (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کا ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کا حامل ، مصلح اور فلسفی تھا۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوا جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے (اس کے باوجود انگریزوں کیطرف جھکاؤ سمجھ سے بالا ہے)۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی، جس کے بعد یونیورسٹی آف ایڈنبرا نے انہیں قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔1838ء میں اس نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کیا گیا۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوا۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران میں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کا وفادار رہا اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں اس کے کردار کی سلطنت برطانیہ کیطرف سے ستائش کی گئی۔بغاوت ختم ہونے کے بعد اس نے اسباب بغاوت ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں رعایائے ہندوستان کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ اس رسالہ کا فائدہ سلطنت برطانیہ کو ہوا جس نے اس کی بنیاد پر ایسٹ انڈیا کمپنی سے برصغیر کا تمام قبضہ لے لیا اور ہندوستان کے تمام معاملات براہ راست اپنے قبضہ میں لے لیے۔ مسلمانوں کے راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا اپنے کلامی مکتبِ فکر کی بنیاد ڈالی جو معتزلہ کے افکار کا چربہ تھا مگر اس کے کلامی نظریات مقبول نہ ہو سکے اس لیے صرف سائنسی علوم کی اشاعت تک محدود رہا۔
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔
تبرکات یہود سے مراد وہ اشیا ہیں جنہیں قوم یہود میں انتہائی مقدس و بابرکت سمجھا جاتا ہے۔ یہودیوں نے اپنی 3500 سو سالہ تاریخ میں بہت سی اشیا کو نئے معنی اور تقدیسی اہمیت دی ہے۔ اگرچہ موجودہ دور میں 6 کونوں والا داؤدی ستارہ پوری دنیا میں یہودی تشخص کی علامت ہے لیکن اس کا استعمال گزشتہ دو سو برس سے شروع کیا گیا ہے، تاہم اسے متبرک مذہبی اشیا میں شمار نہیں کیا گیا۔ یہودیت میں بے شمار ایسی اشیا ہیں جنہیں یہودیت کے پیروکار ہزاروں برس سے مقدس و متبرک شمار کرتے ہیں۔
یوم آزادی بھارت میں ہر سال 15 اگست کو قومی یوم تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔ سنہ 1947ء میں اسی تاریخ کو ہندوستان نے ایک طویل جدوجہد کے بعد مملکت متحدہ کے استعمار سے آزادی حاصل کی تھی۔ برطانیہ نے قانون آزادی ہند 1947ء کا بل منظور کر کے قانون سازی کا اختیار بھارت کی قانون ساز اسمبلی کو سونپ دیا تھا۔ یہ آزادی تحریک آزادی ہند کا نتیجہ تھی جس کے تحت انڈین نیشنل کانگریس کی قیادت میں پورے ہندوستان میں تحریک عدم تشدد اور سول نافرمانی میں عوام نے حصہ لیا اور اس جدوجہد میں ہر کس و ناکس نے اپنا تعاون پیش کیا۔ ہندوستان کی آزادی کے ساتھ ساتھ تقسیم ہند کا واقعہ بھی پیش آیا اور برطانوی ہند کو مذہبی بنیادوں پر دو ڈومینین میں تقسیم کردیا گیا؛ بھارت ڈومینین اور پاکستان ڈومنین۔ اس تقسیم کے نتیجہ میں دونوں طرف خطرناک مذہبی فسادات ہوئے جن میں تقریباً 15 ملین لوگ مارے گئے اور بے گھر ہوئے۔ 15 اگست سنہ 1947ء کو بھارت کے وزیر اعظم بھارت جواہر لعل نہرو نے دہلی میں واقع لال قلعہ کے لاہوری دووازے پر بھارت کا نیا پرچم لہرایا۔ اسی دن ہر سال بھارت کا وزیر اعظم بھارتی پرچم لہراتا ہے اور ملک کو خطاب کرتا ہے۔
بابائے اردو ڈاکٹر مولوی عبد الحق (پیدائش: 20 اپریل، 1870ء - وفات: 16 اگست، 1961ء) برِ صغیر پاک ہند کے عظیم اردو مفکر، محقق، ماہر لسانیات، معلم اور انجمن ترقی اردو اور اردو کالج کراچی (موجودہ وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون، سائنس اور ٹیکنالوجی) کے بانی تھے۔ انہوں نے اپنی تمام زندگی اردو کے فروغ، ترویج اور اشاعت کے لیے وقف کردی۔
قومی اسمبلی پاکستان کی پارلیمان کا ایوان زیریں ہے۔ جس کی صدارت اسپیکر کرتا ہے جو صدر اور ایوان بالا سینیٹ کے چیئرمین کی عدم موجودگی میں ملک کے صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیتا ہے۔ عام انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کا سربراہ عموماً وزیر اعظم منتخب ہوتا ہے جو قائد ایوان بھی ہوتا ہے۔
واحد کا مفہوم (انگریزی: Meaning of Singular) ایک شخص یا ایک چیز کو واحد کہا جاتا ہے۔ یا واحد وہ اسم ہوتا ہے جو ایک شخص یا چیز کو ظاہر کرے۔ مثلاﹰ کتاب، لڑکا، مسجد، استاد، فوج، بلی، شجر، میز، کرسی، وغیرہ۔ جبکہ جمع ایک سے زیادہ شخصوں یا چیزوں کو جمع کہتے ہیں۔ یا جمع وہ اسم ہوتا ہے جو ایک سے زیادہ اشخاص یا اسماء کو ظاہر کرے۔ مثلاً کُتب، لڑکے، مساجد، اساتذہ، افواج، بلیاں، اشجار، میزیں، کرسیاں وغیرہ
بھارت کا قومی پرچم تین مختلف رنگوں کی افقی مستطیل پٹیوں پر مشتمل ہے، جو زعفرانی، سفید اور سبز رنگوں کی ہیں۔ اس پرچم کے درمیان میں نیلے رنگ کا اشوک چکر ہے جو وسطی سفید پٹی پر نظر آتا ہے۔ اس پرچم کو ڈومنین بھارت کے اجلاس مورخہ 22 جولائی، 1947ء کے موقع پر اختیار کیا گیا اور بعد ازاں جمہوریہ بھارت کے قومی پرچم کے طور پر اسے برقرار رکھا گیا۔ بھارت میں لفظ ترنگا (ہندی: तिरंगा) سے مراد ہمیشہ اسی پرچم کو لیا جاتا ہے۔ یہ پرچم سوراج کے جھنڈے سے مشابہت رکھتا ہے جو انڈین نیشنل کانگریس کا جھنڈا تھا اور اس کے خالق پینگالی ونکایا تھےگاندھی کی خواہش کو دیکھتے ہوئے قانونی طور پر اس جھنڈے کو کھادی (ہاتھوں سے بُنا گیا کپڑا) اور ریشم کے کپڑے سے بنایا جاتا ہے۔ اس جھنڈے کو بنانے کے مراحل کی نگرانی بیورو آف انڈین سٹینڈرڈ کرتا ہے۔ اسے بنانے کے حقوق کھادی ڈیولپمنٹ اینڈ لیج انڈسٹریز کمیشن مختلف علاقوں کو جاری کرتا ہے۔ سنہ 2009ء تک کرناٹک کھادی گرام ادیوگ سنیوکتا سنگھ ہی اس جھنڈے کو بنانے والی واحد کمپنی تھی۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورت حال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔ سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن الخطاب العدوي القریشي) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء
پندرہویں قومی اسمبلی اور چار صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کا انتخاب کرنے کے لیے پاکستان میں عام انتخابات یا الیکشن 25 جولائی، 2018ء کو منعقد ہوئے۔ جس میں قومی اسمبلی کی کل 272 نشستوں میں سے 270 نشستوں پر عام انتخابات ہوئے زیادہ تر کا خیال تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) دوسرے نمبر پر ہو گی جبکہ پاکستان تحریک انصاف واضح برتری حاصل کرے گی۔ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 116 سیٹیں لے کر پاکستان مسلم لیگ ن کو 64 نشستوں پر محدود کیا اور پاکستان تحریک انصاف وفاق خیبر اور پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ عدلیہ، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات ہو جانے کے بعد حسب روایت ہارنے والی جماعتیں اسے مشکوک بتا رہی ہیں اور الزام ہے کہ قبل از انتخابات دھاندلی کی گئی تاکہ انتخابات کے نتائج پاکستان تحریک انصاف کے حق میں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مخالفت میں آئے۔ جس کو الیکشن کمیشن نے مسترد کیا ہے کہ عام انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئیغیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کی واضح برتری دکھائی دی، جبکہ مخالف جماعتوں کا خیال ہے کہ بڑی سطح پر دھاندلی ہوئی۔ تاہم، الیکشن کمیشن پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں کے الزامات مسترد کر دیے۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔ اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔ قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان ایک سیاسی رہنما اورحکومت کا سربراہ ہوتا ہے،اور وہ کابینہ ،اور دیگر اہم حکومتی عہدیداروں کو منتخب کرنے کا پابند اورقومی اسمبلی کے عام انتخابات منعقد کرنے کے سلسلے کا فیصلہ کرتا ہے۔ 1947ء میں آزادی کے بعد ہندوستانی آزادی ایکٹ 1947ء کے تحت اس عہدے کو قیام پاکستان کے فوراً بعد تخلیق کیا گیا۔گورنر جنرل آف پاکستان نے 1947ء میں لیاقت علی خان کو پاکستان کا پہلا وزیر اعظم منتخب کیا جنہیں 1951ء میں قتل کر دیا گیا۔ چھ شخصیات 1951ء سے 1958ء تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہیں اور ان کے بعد صدر پاکستان اسکندر مرزا نے 1958ء میں اس عہدے کو ختم کر دیا۔ پھر یحییٰ خان نے 1971ء میں نور الامین کو اس عہدے پر نامزد کیا لیکن وہ صرف 13 دن ہی اس کرسی پر رہ پائے۔ 1973 کے نئے قانون کے مطابق اسے دوبارہ تخلیق کیا گیا اور ذوالفقار علی بھٹو اس مسند پر فائز ہوئے۔ انھیں ضیاء الحق نے اس حکومت سے باہر کیا اور 1977ء میں انہوں نے اسے عہدے کو ختم کرتے ہوئے خود چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر بیٹھے۔ پھر 1985ء میں انھوں نے محمد خان جونیجو کو وزیر اعظم منتخب کیا لیکن انہیں بھی انہوں نے آئین کی آٹھویں ترمیم کے تحت 1988ء میں ہٹا دیا۔نواز شریف(1990 تا 93 اور 1997 تا 99) اور بینظیر( 1988 تا 90 اور1993تا 96) دونوں 1988 سے 1999 کے درمیان میں غیر مسلسل طور پر دو دو دفعہ اس عہدے پر رہے۔ آئین پاکستان میں کی گئی 13 ویں اور14 ویں ترمیم کے باعث نواز شریف تاریخ میں پہلی دفعہ سب سے طاقتور پاکستانی وزیر اعظم بنے۔ پانچ سال اور چار ماہ اس عہدے پر رہ کر نواز شریف سب سے زیادہ عرصہ اس عہدے پر رہنے والے شخصیت ہیں۔ انہیں 1998ء میں پرویز مشرف کے فوجی بغاوت میں حکومت سے نکال دیا گیا۔نواز شریف کو 5 جون 2013ء کو تیسری دفعہ غیر مسلسل طور پر اس عہدے کے لیے چنا گیا اور پاکستانی تاریخ ایسا پہلی دفعہ ہی ہوا ہے۔مشرف کی بغاوت کی وجہ سے 2002 کے انتخابات کے بعد میر ظفر اللہ خان جمالی کے اس عہدے پر آنے تک یہ عہدہ خالی رہا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف 25 جون 2012ء کو اس وقت وزیر اعظم بنے جب پاکستانی سپریم کورٹ نے جون 2012ء کو یوسف رضا گیلانی کو توہین عالت کے جرم میں عہدے سے نا اہل قرار دیا۔ پرویز اشرف کے بعد میر ہزار خان کھوسو نگران وزیر اعطم رہے۔
یہ وہ شہر آفاق نظم ہے جو اپریل 1911ءکے جلسہ انجمن حمایت اسلام میں پڑھی گئی۔ لندن سے واپسی پر اقبال نے ریواز ہوسٹل کے صحن میں یہ نظم پڑھی۔ اقبال نے یہ نظم خلاف معمول تحت اللفظ میں پڑھی۔ مگر انداز بڑا دلا ویز تھا۔ اس نظم کی جو کاپی اقبال اپنے قلم سے لکھ کر لائے تھے اس کے لیے متعدد اصحاب نے مختلف رقوم پیش کیں اور نواب ذوالفقار علی خان نے ایک سوروپے کی پیشکش کی اور رقم ادا کرکے اصل انجمنِ پنجاب کو دے دی۔ ”شکوہ“ اقبال کے دل کی آواز ہے اس کا موثر ہونا یقینی تھا۔ اس سے اہل دل مسلمان تڑپ اُٹھے اور انہوں نے سوچنا شروع کیا کہ مسلمانوں کے حوصلہ شکن زوال کے اسباب کیا ہیں۔ آخر اللہ کے وہ بندے جن کی ضرب شمشیر اور نعرہ تکبیر سے بڑے بڑے قہار و جبار سلاطین کے دل لرز جاتے تھے کیوں اس ذلت و رسوائی کا شکار ہوئے؟۔ یہ نظم دراصل مسلمانوں کے بے عملی، مذہب سے غفلت اور بیزاری پر طنز ہے۔ بانگ درا میں شامل کرتے وقت اقبال نے اس میں کئی مقامات پر تبدیلی کی۔ جبکہ بانگ درا میں اشاعت سے پہلے نظم مختلف رسالوں مثلاً مخزن، تمدن اور ادیب میں شائع ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ کئی زبانوں میں اس کے تراجم بھی ہو چکے ہیں۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔مرزا غالب کا نام اسد اللہ بیگ خاں تھا۔ باپ کا نام عبد اللہ بیگ تھا۔ آپ دسمبر 1797ء میں آگرہ میں پیدا ہوئے۔ غالب بچپن ہی میں یتیم ہو گئے تھے ان کی پرورش ان کے چچا مرزا نصر اللہ بیگ نے کی لیکن آٹھ سال کی عمر میں ان کے چچا بھی فوت ہو گئے۔ نواب احمد بخش خاں نے مرزا کے خاندان کا انگریزوں سے وظیفہ مقرر کرا دیا۔ 1810ء میں تیرہ سال کی عمر میں ان کی شادی نواب احمد بخش کے چھوٹے بھائی مرزا الہی بخش خاں معروف کی بیٹی امراءبیگم سے ہو گئی شادی کے بعد انہوں نے اپنے آبائی وطن کو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے تابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے کوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اسد قیصر (انگریزی: Asad Qaiser) ایک پاکستانی سیاست دان جو 15 اگست 2018ء سے قومی اسمبلی پاکستان کے رکن اور موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان ہیں۔ اس سے قبل وہ 2013ء سے 2018ء تک خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔ وہ مئی 2013ء سے اگست 2018ء تک خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے بھی اسپیکر رہے۔
ابو بکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ تیمی قریشی (50 ق ھ – 13 ھ / 573ء – 634ء) پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، پیغمبر اسلام کے وزیر، صحابی و خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابو بکر صدیق انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابی بکر کے بعد پیغمبر اسلام کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کی کنیت "ابو بکر" کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا جسے ابو بکر صدیق کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام نے دیا تھا۔
اسرائیل (عبرانی: יִשְׂרָאֵל) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
مذکر: نر اسم ہوتا ہے جیسےمرد، باپ، بیل، بیٹا جبکہ مونث: مادہ اسم ہوتا ہے جیسے عورت، ماں، گائے، بیٹی بے جان اسماء میں نر اور مادہ کا کوئی فرق نہیں ہوتا اس لیے ان کی تذکیر و تانیث کا تمام تر درارومدار اہل زبان پر ہوتا ہے جیسے قلم کو اہل زبان مذکر بولتے ہیں اور گیند کو مونث اسی لیے ایسے اسماء کی تذکیر و تانیث کو غیر حقیقی تذکیر و تانیث کہا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقی تذکیر و تانیث وہ ہوتی ہے جس میں نر کے مقابلے میں مادہ اور مادہ کے مقابلے میں نر ہو جانداروں میں کیونکہ قدرتی طور پر نر اور مادہ کا فرق موجود ہوتا ہے اس لیے اس لیے ان کی تذکیرو تانیث حقیقی ہوتی ہے جیسے مرد، عورت۔ بیل، گائے وغیرہ
پنجاب صوبائی اسمبلی (Provincial Assembly of the Punjab) پاکستان میں پنجاب کا قانون ساز ایوان ہے جو کہ لاہور میں واقع ہے۔۔ یہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 106 کے تحت قائم کی گئی۔ اس ایوان کی 371 نشستیں ہیں جن میں سے 305 پر براہ راست انتخابات منعقد ہوتے ہیں جبکہ 66 نشستیں خواتین اور غیر مسلم اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔
پاکستان کا وزیر اعظم حکومت پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ارکان وزیر اعظم کو منتخب کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کا یہ عہدہ پانچ سال کے لیے ہوتا ہے۔ وزیر اعظم اپنی معاونت کے لیے وزیروں کا انتخاب کرتا ہے۔ صدر پاکستان کے پاس وزیر اعظم اور اسمبلی کو برخاست کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔ ریاست کا سربراہ تو صدر ہوتا ہے مگر وزیر اعظم تمام انتظامی اور حکومتی امور کا سربراہ ہوتا ہے۔
تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیا) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس اور حدیث کی اصطلاح میں احسان کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علما کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علما نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔
افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔ 1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
ہر زبان کے لیے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں قواعد کو grammar کہتے ہیں۔ قواعد یا گرامر، لسانیات کی ایک اہم شاخ ہے اور اس کا مطالعہ زبان پہ دسترس حاصل کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہ مضمون اردو زبان کے قواعد کے متعلق ہے۔
ویکیپیڈیا (انگریزی: Wikipedia) ویب پر مبنی ایک کثیر اللسان آزاد دائرۃ المعارف ہے جو ہر ایک کو ترمیم کرنے کی نہ صرف اجازت بلکہ دعوت بھی دیتا ہے۔ یہ دائرۃ المعارف انٹرنیٹ کا عظیم ترین، مشہور ترین اور مقبول ترین علمی مرجع خاص و عام ہے۔ الیکسا درجہ بندی کے مطابق یہ دنیا کی سب سے مقبول ویب سائٹوں میں سے ایک ہے۔ ویکیپیڈیا ویکیمیڈیا فاونڈیشن کی زیر سرپرستی اور اس کے تعاون سے چلتا ہے۔ ویکیمیڈیا فاونڈیشن ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جس کا ذریعہ آمدنی حصول سرمایہ کی سالانہ مہم سے حاصل ہونے والی رقومات ہیں۔15 جنوری 2001ء کو جیمی ویلز اور لیری سانگر نے ویکیپیڈیا کا آغاز کیا۔ سانگر نے ویکی اور انسائیکلوپیڈیا کے آمیختہ سے اس اس کا نام ویکیپیڈیا تجویز کیا اور یہی نام حتمی قرار پایا۔ ابتدا میں ویکیپیڈیا محض انگریزی زبان میں تھا لیکن جلد ہی دوسری زبانوں میں بھی اس کے نسخے وجود میں آگئے۔ پچاس لاکھ سے زائد مضامین پر مشتمل انگریزی ویکیپیڈیا بقیہ 290 سے زائد ویکیپڈیاؤں میں سب سے بڑا ہے۔ تمام ویکیپیڈیاؤں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کل 301 مختلف زبانوں میں 40 ملین سے زیادہ مضامین ہیں۔ یہی نہیں بلکہ 18 بلین صفحات اور تقریباً 500 ملین ماہانہ منفرد قارئین کا حامل ویکیپیڈیا دنیا کا سب زیادہ پڑھا جانے والا ماخذ ہے۔ یہ اعداد و شمار فروری 2014ء کے ہیں، جبکہ مارچ 2017ء تک ویکیپیڈیا پر تقریباً 40000 منتخب مضامین اور بہترین مضامیں موجود تھے جو متعدد و متنوع اہم موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ سنہ 2005ء میں نیچر نے ایک مقالہ شائع کیا جس میں دائرۃ المعارف بریٹانیکا اور ویکیپیڈیا کے 42 سائنسی مضامین کا موازنہ کیا گیا، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ویکیپیڈیا کے مضامین کا معیار دائرۃ المعارف بریٹانیکا کا ہم پلہ ہے۔ ٹائم رسالہ نے لکھا کہ ویکیپیڈیا کی ہر ایک کو ترمیم کرنے کی کھلی چھوٹ نے اس کو دنیا کا سب سے بڑا اور ممکنہ حد تک سب سے بہتر دائرۃ المعارف بنا دیا ہے جو دراصل جیمی ویلز کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ویکیپیڈیا پر انتظامی تعصب، رطب و یابس اور غلط سلط معلومات فراہم کرنے اور متعدد موضوعات میں ہیرا پھیری کرنے کا الزام بھی لگایا گیا اور بعض متنازع موضوعات میں ویکیپیڈیا کے مضامین سخت تنقید کا نشانہ بھی بنتے رہے ہیں۔ سنہ 2017ء میں فیس بک نے اعلان کیا کہ وہ ویکیپیڈیا کے مضامین کے مناسب روابط فراہم کرکے قارئین کے سامنے جھوٹی خبروں کی نشان دہی کرے گا۔ نیز یوٹیوب نے بھی 2018ء میں ایسا ہی اعلان کیا جس کے جواب میں واشنگٹن پوسٹ نے سرخی لگائی، "ویکیپیڈیا انٹرنیٹ کا ایک اچھا داروغہ" ہے۔
محمد بن قاسم (عربی: محمد بن القاسم الثقفي) کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھے۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لیے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔
پاکستان کے قومی پرچم کا ڈیزائن سید امیر الدین کدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا۔ یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے سبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہوتا ہے۔سبز رنگ مسلمانوں اور سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ سبز حصے کے بالکل درمیان میں چاند (ہلال) اور پانچ کونوں والا ستارہ ہوتاہے، سفید رنگ کے چاند کا مطلب ترقی اور ستارے کا مطلب روشنی اور علم کو ظاہر کرتا ہے۔کسی سرکاری تدفین کے موقع پر’ 21′+14′, 18′+12′, 10′+6-2/3′, 9′+6-1/4سائز کا قومی پرچم استعمال کیا جاتا ہے اور عمارتوں پر لگائے جانے کے لیے 6′+4′ یا3′+2′کا سائز مقرر ہے۔
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔، اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط، مباشرت، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جس کو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے۔ جبکہ جنس کا لفظ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے
پنجاب پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف خیبرپختونخواہ اور بلوچستان،شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں اردو، سرائیکی اور رانگڑی بھی بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا دار الحکومت لاہور ہے۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
رجب طیب ایردوان (ترکی: Recep Tayyip Erdoğan) (ترکی: [ɾeˈdʒep tɑjˈjip ˈæɾdo(ɰ)ɑn] ( سنیے)؛ پیدائش: 26 فروری 1954ء ) ایک ترک سیاست دان، استنبول کے سابق ناظم، جمہوریہ ترکی کے سابق وزیر اعظم اور بارہویں منتخب صدر ہیں۔ رجب28 اگست2014ء سے صدارت کے منصب پر فائز اور جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (ترکی) (AKP) کے سربراہ ہیں جو ترک پارلیمان میں اکثریت رکھتی ہے۔
اسلامی جمہوریۂ ایران (عرف عام: ایران، سابق نام: فارس، موجودہ فارسی نام: جمہوری اسلامی ایران) جنوب مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے، جو مشرق وسطی میں واقع ہے۔ ایران کی سرحدیں شمال میں آرمینیا، آذربائیجان اور ترکمانستان، مشرق میں پاکستان اور افغانستان اور مغرب میں ترکی اور عراق سے ملتی ہیں۔ مزید برآں خلیج فارس بھی اس سے ملحق ہے۔ اسلام ملک کا سرکاری مذہب اور فارسی قومی زبان ہے۔ فارسوں، آزربائیجان، کردوں اور لروں ملک میں سب سے زیادہ اہم نسلی گروہ ہیں.
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔
مولانا احمد رضا خان، جو اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، حسان الہند جیسے القابات سے بھی جانے جاتے ہیں۔ احمد رضا خان 1272ھ -1856ء میں پیدا ہوئے۔ امام احمد رضا خان شمالی بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق فقہ حنفی سے تھا۔ امام احمد رضا خان کی وجہ شہرت میں اہم آپ کی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں لکھے نعتیہ مجموعے اور آپ کے ہزا رہا فتاوی کا ضخیم علمی مجموعہ جو 30 جلدوں پر مشتمل فتاوی رضویہ کے نام سے موسوم ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اہلسنت کی ایک بڑی تعداد آپ ہی کی نسبت سے بریلوی کہلاتے ہیں۔دینی علوم کی تکمیل گھر پر اپنے والد مولوی نقی علی خان سے کی۔ دو مرتبہ حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے۔ درس و تدریس کے علاوہ مختلف علوم و فنون پر کئی کتابیں اور رسائل تصنیف و تالیف کیے۔ قرآن کا اردو ترجمہ بھی کیا جو کنز الایمان کے نام سے مشہور ہے۔ علوم ریاضی و جفر میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ شعر و شاعری سے بھی لگاؤ تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں بہت سی نعتیں اور سلام لکھے ہیں۔ انہوں نے عربی، فارسی اور اردو میں ایک ہزار کے قریب کتابیں تصنیف کیں۔ بعض جگہ ان کتابوں کی تعداد چودہ سو ہے۔ ۔
برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی یا برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی یا برطانوی شرق الہند کمپنی جسے انگریزی (British East India Company) کہا جاتا ہے، جزائر شرق الہند میں کاروباری مواقع کی تلاش کے لیے تشکیل دیا گیا ایک تجارتی ادارہ تھا تاہم بعد ازاں اس نے برصغیر میں کاروبار پر نظریں مرکوز کر لیں اور یہاں برطانیہ کے قبضے کی راہ ہموار کی۔ 1857ء کی جنگ آزادی تک ہندوستان میں کمپنی کا راج تھا۔ اس کے بعد ہندوستان براہ راست تاج برطانیہ کے زیر نگیں آ گیا۔
اسلام ایک توحیدی مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں ؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
سینیٹ پاکستان کی پارلیمان کا ایوان بالا ہے۔ یہ دو ایوانی مقننہ کا اعلیٰ حصہ ہے۔ اس کے انتخابات ہر تین سال بعد آدھی تعداد کی نشستوں کے لیے منعقد کیے جاتے ہیں اور۔ اور ارکان کی مدت 6 سال ہوتی ہے۔ سینیٹ کا امیر ملک کے صدر کا قائم مقام ہوتا ہے۔ موجودہ امیر ایوان بالا صادق سنجرانی ہیں جو 12 مارچ 2018 سے اس عہدے پر ہیں ۔
گوگل ترجمہ (انگریزی: Google Translate) ایک مترجم مصنع لطیف اور خدمت جال ہے جو ایک زبان کے متن یا وقوع رابطی مواد کا دوسری زبان میں ترجمہ کرتا ہے۔ یہ گوگل مرافقہ کی طرف سے مہیّا کردہ صفحہ رابط ہے جس کے لیے گوگل کا اپنا مترجم سوفٹویئر استعمال کرتا ہے جو میکانیکی ترجمات تخلیق کرتا ہے۔ اس میں یہ بھی ممکن ہے کہ مآخذ زبان میں تلاش کیا جائے جو پہلے منتخب زبان ترجمہ ہوتا ہے اور صارف کو مآخذ زبان سے منتخب زبان میں معائنہ اور تشریح کرنے کی سہولت دیتا ہے۔ کچھ زبانوں میں صارفین کو متبادل ترجمے کرنے کا کہا جاتا ہے مثلا تکنیکی اصطلاحات تاکہ تجدید مستقبل کے ترجمے کے عمل میں شامل ہو۔ غیر ملکی زبان میں عبارت کو لکھا جاسکتا ہے، ارو اگر "شناخت زبان" منتخب ہے تو یہ نہ صرف زبان کی شناخت کرے گا بلکہ انگریزی میں خودبخود ترجمہ کر دے گا۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
اسپیکر پاکستان کی قومی اسمبلی (Speaker of the National Assembly of Pakistan) کا سب سے اعلیٰ عہدہ ہے۔ اسپیکر عوام کے منتخب نمائندگان پر مشتمل اجلاس کی صدارت کرتا ہے۔ اسپیکر صدر کی جانشینی کی فہرست میں دوسرے درجے پر ہوتا ہے یعنی صدر کی غیر موجودگی میں وہ قائم مقام کی حیثيت سے صدارت سنبھالتا ہے جبکہ رتبے کے اعتبار سے صدر، وزیر اعظم اور ایوان بالا (سینیٹ) کے چیئرمین کے بعد چوتھے درجے پر ہوتا ہے۔ مزید برآں اسپیکر بیرون ممالک میں ایوان زیریں کا ترجمان ہوتا ہے۔ وہ غیر جانب دار ہوتا ہے۔ وہ قومی اسمبلی کو تحلیل کیے جانے کے بعد اگلے اسپیکر کے انتخاب تک ذمہ داریاں نبھاتا ہے۔