اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
عمر بن خطاب (عربی: ابو حفص عمر بن الخطاب العدوي القریشي) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
کلثوم نواز شریف (29 مارچ 1950ء - 11 ستمبر 2018ء) پاکستانی سیاست دان، رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی شریک حیات تھیں۔ کلثوم پی ایچ ڈی (ڈاکٹر آف فیلوسفی) تھیں۔ وہ 1999ء سے 2002ء تک پاکستان مسلم لیگ کی صدر اور تین بار 1990ء تا 1993ء، 1997ء تا 1999ء اور 2013ء تا 2017ء تک خاتون اول پاکستان بھی رہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا پانچواں بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔کراچی کے پیدائشی اور لنکن ان سے بیرسٹری کی تربیت حاصل کرنے والے جناح، بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے۔ اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا۔ 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماوں میں سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ بہر کیف جناح 1920ء میں آل انڈیا کانگریس سے مستعفی ہو گئے، جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس گاندھی کی قیادت میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا۔1940ء تک جناح کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علاحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال، مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے تھے اور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لیے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لیے کسی صیغے پر متفق نا ہو سکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو۔پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے اپنی حکومتی پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا نیز انہوں نے ان لاکھوں لوگوں کے بہبود اور آباد کاری کے لیے بھی کام کیا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کی جانب ہجرت کر چلے تھے، انہوں نے ان مہاجر کیمپوں کی ذاتی طور پر دیکھ بھال کی۔ جناح 71 سال کے عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ان کے نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا۔ ان کی سوانح عمری لکھنے والے لکھاری،اسٹینلی وولپرٹ لکھتے ہیں کہ، وہ (یعنی جناح) پاکستان کے عظیم ترین رہنما رہیں گے۔
کرنسی سے مراد ایسی چیز ہوتی ہے جس کے بدلے دوسری چیزیں خریدی یا بیچی جا سکیں۔ اور اگر یہ چیز کاغذ کی بنی ہو تو یہ کاغذی کرنسی کہلاتی ہے۔ماضی میں کرنسی مختلف دھاتوں کی بنی ہوتی تھی اور اب بھی چھوٹی مالیت کے سِکّے دھاتوں سے ہی بنائے جاتے ہیں۔ کمپیوٹر کی ایجاد کے بعد کاغذی کرنسی بتدریج ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔مذہب کی طرح کرنسی بھی انسان کو کنٹرول کرتی ہے۔ لیکن مذہب کے برعکس کرنسی حکومتوں کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔ساڑھے تین سال کی مدت میں 5600 میل کا سفر طے کر کے جب مئی، 1275ء میں مارکو پولو پہلی دفعہ چین پہنچا تو چار چیزیں دیکھ کر بہت حیران ہوا۔ یہ چیزیں تھیں: جلنے والا پتھر( کوئلہ)، نہ جلنے والے کپڑے کا دسترخوان (ایسبسٹوس) ،کاغذی کرنسی اور شاہی ڈاک کا نظام۔ مارکو پولو لکھتا ہے "آپ کہہ سکتے ہیں کہ ( قبلائ ) خان کو کیمیا گری ( یعنی سونا بنانے کے فن ) میں مہارت حاصل تھی۔ بغیر کسی خرچ کے خان ہر سال یہ دولت اتنی بڑی مقدار میں بنا لیتا تھا جو دنیا کے سارے خزانوں کے برابر ہوتی تھی۔ لیکن چین سے بھی پہلے کاغذی کرنسی جاپان میں استعمال ہوئی۔ جاپان میں یہ کاغذی کرنسی کسی بینک یا بادشاہ نے نہیں بلکہ پگوڈا نے جاری کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ کاغذی کرنسی موجودہ دنیا کا سب سے بڑا دھوکا ہے۔ جولائی، 2006ء کے ایک جریدہ وسہل بلور کے ایک مضمون کا عنوان ہے کہ ڈالر جاری کرنے والا امریکی سینٹرل بینک "فیڈرل ریزرو اس صدی کا سب سے بڑا دھوکا ہے"۔ مشہور برطانوی ماہر معاشیات جان کینز نے کہا تھا کہ مسلسل نوٹ چھاپ کر حکومت نہایت خاموشی اور رازداری سے اپنے عوام کی دولت کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیتی ہے۔ یہ طریقہ اکثریت کو غریب بنا دیتا ہے مگر چند لوگ امیر ہو جاتے ہیں۔1927ء میں بینک آف انگلینڈ کے گورنر جوسیہ سٹیمپ ( جو انگلستان کا دوسرا امیر ترین فرد تھا ) نے کہا تھا کہ"جدید بینکاری نظام بغیر کسی خرچ کے رقم (کرنسی) بناتا ہے۔ یہ غالباً آج تک بنائی گئی سب سے بڑی شعبدہ بازی ہے۔ بینک مالکان پوری دنیا کے مالک ہیں۔ اگر یہ دنیا ان سے چھن بھی جائے لیکن ان کے پاس کرنسی بنانے کا اختیار باقی رہے تو وہ ایک جنبش قلم سے اتنی کرنسی بنا لیں گے کہ دوبارہ دنیا خرید لیں۔..
محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت مشہور عام تاریخ کے مطابق 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔
ہجرت مدینہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے صحابہ کی طرف سے مکہ مکرمہ سے یثرب (جسے اس ہجرت کے بعد مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام دیا گیا) منتقل ہوجانے کے عمل کو کہتے ہیں جو 12ربیع الاول 13نبوی (جو بعد میں پہلا ہجری سال کہلایا)، بمطابق 24 ستمبر 622ء عیسوی بروز جمعہ کو ہوئی، بعد میں اسی دن کی نسبت سے ہجری تقویم کا آغاز ہوا۔ مسلمانوں نے قمری ہجری تقویم اور شمسی ہجری تقویم دونوں کا آغاز اسی واقعہ کی بنیاد پر کیا۔
کُل ہند مسلم لیگ (آل انڈیا مسلم لیگ) برطانوی انڈیا میں ایک سیاسی جماعت تھی اور برصغیر میں مسلم ریاست کی تشکیل میں سب سے زیادہ کارفرما قوت تھی۔ انڈیا کی تقسیم کے بعد بھی آل انڈیا مسلم لیگ انڈیا میں ایک اہم جماعت کے طور پر قائم رہی۔ خصوصاً کیرلا میں دوسری پارٹیوں کے ساتھ شامل ہو کر حکومت سازی کی۔ پاکستان کی تشکیل کے بعد مسلم لیگ اکثر موقعوں پر حکومت میں شامل رہی۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں اآہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی تیرہ تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً دس یا گیارہ سال تھی۔
انڈین نیشنل کانگریس (انگریزی: Indian National Congress) (جسے کانگریس پارٹی اور آئی این سی بھی کہا جاتا ہے) بھارت کی ایک بڑی سیاسی جماعت ہے۔ جماعت کا قیام دسمبر 1885ء میں عمل میں آیا جب ایلن اوکٹیوین ہیوم، دادابھائی نوروجی، ڈنشا واچا، ومیش چندر بونرجی، سریندرناتھ بینرجی، مونموہن گھوش اور ولیم ویڈربرن نے اس کی بنیاد رکھی۔ اپنے قیام کے بعد یہ ہندوستان میں برطانوی راج کے خلاف جدوجہد کرنے والی ایک اہم جماعت بن گئی اور تحریک آزادی ہند کے دوران اس کے ڈیڑھ کروڑ سے زائد اراکین تھے۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔ سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
واقعہ کربلا، جس میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نواسے حسین ابن علی اور ان کے رشتہ دار اور غلاموں کو 10 محرم الحرام، 61ھ میں عراق کے شہر کربلا میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ بے دردی سے شہید کیا گيا۔ اس واقعہ نے آنے والی صدیوں میں اسلامی تاریخ پر دور رس اثرات مرتب کیے؛ جو ہنوز جاری ہیں۔ واقعہ کربلا کے پس منظر، عوامل اور تفصیلات میں تاریخی بنیادوں پر اہل سنت و جماعت اور اہل تشیع کے درمیان میں کئی باتوں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ لیکن اس بات پر سبھی متفق ہیں کہ یہ واقعہ 10 محرم 61ھ کو کربلا میں پیش آیا اور اس میں حسین ابن علی اور ان کے اصحاب کو قتل کیا گیا۔
یزید بن معاویہ (مکمل نام: یزید بن معاویہ بن ابوسفیان بن حرب بن امیہ الاموی الدمشقی) خلافت امویہ کا دوسرا خلیفہ تھا۔ ان کی ولادت 23 جولائی 645ء کو عثمان بن عفان کی خلافت میں ہوئی۔ ان کی ماں کا نام میسون تھا اور وہ شام کی کلبیہ قبیلہ کی مسیحی خاتون تھی،اُنہوں نے امیر معاویہ کے بعد 680ء سے 683ء تک مسند خلافت سنبھالا۔ ان کے دور میں سانحۂ کربلا میں نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، حسین ابن علی شہید کیے گئے۔ حسین بن علی کا سر یزید کے دربار میں لے جایا گیا۔ جبکہ دیگر روایات کے مطابق اسی نے ان کی شہادت کا حکم دیا [حوالہ درکار] اور عبد اللہ ابن زیاد کو خصوصی طور پر یہ ذمہ داری دی اور جب حسین بن علی کا سر اس کے سامنے آیا تو اس نے خوشی کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ کو قید میں رکھا۔ اسی دور میں عبد اللہ ابن حنظلہ کی تحریک کو کچلنے کے لیے مدینہ میں قتل عام ہوا اور عبد اللہ ابن زبیر کے خلاف لڑائی میں خانہ کعبہ پر سنگ باری کی گئی۔ یزید نے امیر معاویہ کی وفات کے بعد 30 برس کی عمر میں رجب 60ھ میں مسند خلافت سنبھالی۔ اس کے عہد حکومت میں عقبہ بن نافع کے ہاتھوں مغربی اقصی فتح ہوا اور مسلم بن زیاد نے بخارا اور خوارزم فتح کیا، دمشق میں ایک چھوٹی سی نہر تھی جس کی توسیع یزید نے کی تھی اس لیے اس نہر کو اس کی طرف منسوب کرکے نہر یزید کہا جاتا ہے، کہا جاتا ہے کہ اسی نے سب سے پہلے کعبۃ اللہ کو ریشمی غلاف پہنایا۔
عمران احمد خان نیازی پاکستانی سیاست دان اور سابقہ کرکٹ کھلاڑی جو پاکستان کے بائیسویں اور موجودہ وزیر اعظم ہیں اور ساتھ ہی وہ پاکستان کے موجودہ وزیر داخلہ اور وزیر مواصلات بھی ہیں۔ وہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2008ء تا 2013ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انہوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔
میاں محمد نواز شریف (ولادت: 25 دسمبر، 1949ء، لاہور) پاکستان کے سابقہ وزیر اعظم اور پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق سربراہ۔ نواز شریف تین بار 1990ء تا 1993ء، 1997ء تا 1999ء اور آخری بار ء2013 تا 2017ء وزیر اعظم پاکستان پر رہے۔ اس سے پہلے 1985 تا 1990 وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔
سید احمد بن متقی خان (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کا ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کا حامل ، مصلح اور فلسفی تھا۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوا جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے (اس کے باوجود انگریزوں کیطرف جھکاؤ سمجھ سے بالا ہے)۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی، جس کے بعد یونیورسٹی آف ایڈنبرا نے انہیں قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔1838ء میں اس نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کیا گیا۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوا۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران میں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کا وفادار رہا اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں اس کے کردار کی سلطنت برطانیہ کیطرف سے ستائش کی گئی۔بغاوت ختم ہونے کے بعد اس نے اسباب بغاوت ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں رعایائے ہندوستان کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ اس رسالہ کا فائدہ سلطنت برطانیہ کو ہوا جس نے اس کی بنیاد پر ایسٹ انڈیا کمپنی سے برصغیر کا تمام قبضہ لے لیا اور ہندوستان کے تمام معاملات براہ راست اپنے قبضہ میں لے لیے۔ مسلمانوں کے راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا اپنے کلامی مکتبِ فکر کی بنیاد ڈالی جو معتزلہ کے افکار کا چربہ تھا مگر اس کے کلامی نظریات مقبول نہ ہو سکے اس لیے صرف سائنسی علوم کی اشاعت تک محدود رہا۔
ابو بکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ تیمی قریشی (50 ق ھ – 13 ھ / 573ء – 634ء) پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، پیغمبر اسلام کے وزیر، صحابی و خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابو بکر صدیق انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابی بکر کے بعد پیغمبر اسلام کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کی کنیت "ابو بکر" کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا جسے ابو بکر صدیق کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام نے دیا تھا۔
سلطنت عثمانیہ (یا خلافت عثمانیہ 1517ء سے 1924ء تک) (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان: Osmanlı Devleti) سنہ 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
واحد کا مفہوم (انگریزی: Meaning of Singular) ایک شخص یا ایک چیز کو واحد کہا جاتا ہے۔ یا واحد وہ اسم ہوتا ہے جو ایک شخص یا چیز کو ظاہر کرے۔ مثلاﹰ کتاب، لڑکا، مسجد، استاد، فوج، بلی، شجر، میز، کرسی، وغیرہ۔ جبکہ جمع ایک سے زیادہ شخصوں یا چیزوں کو جمع کہتے ہیں۔ یا جمع وہ اسم ہوتا ہے جو ایک سے زیادہ اشخاص یا اسماء کو ظاہر کرے۔ مثلاً کُتب، لڑکے، مساجد، اساتذہ، افواج، بلیاں، اشجار، میزیں، کرسیاں وغیرہ
شیخ رشید احمد پاکستانی سیاست دان جو وزیر ثقافت اور وزیر اطلاعات و نشریات رہ چکے ہیں۔ اور اس وقت عمران خان کی کابینہ میں وزیر ریلوے ہیں۔1950ء میں راولپنڈی میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ سیاست کے میدان میں طالب علمی کے زمانے ہی میں قدم رکھ دیا تھا۔ ساٹھ کی دہائی میں جب صدر ایوب کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی تو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پھر جب گورڈن کالج میں داخلہ لیا تو کالج کی طلبہ یونین کے صدر منتخب ہوئے۔ 1992ء مں ایم اے سیاسیات کرنے کے بعد تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی۔ لیکن جلد ہی ان سے علاحدہ ہو گئے۔ 1984ء میں بلدیاتی کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ محمد خان جونیجو کے عہد میں آزاد پارلیمانی گروپ کے سب سے فعال رکن تھے جس کے سربراہ فخر امام تھے۔ 1988ء کے عام انتخابات میں اپنی شعلہ بیانی اور پر زور عوامی خطابات کے بل پرپیپلز پارٹی کے امیدوار جنرل ٹکا خان کو شکست دے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1990ء سے 1993ء اور پھر 1997ء کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ محمد نواز شریف کے پہلے دور میں شیخ رشید صاحب کو پہلے مشیر اطلاعات و نشریات، پھر وزیر صنعت و حرفت مع اضافی چارج سیاحت و ثقافت مقرر ہوئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسمبلی اور اسمبلی سے باہر ان کی بلند بانگ تنقید کو روکنے کے لیے ان کی لال حویلی میں ایک عدد کلاشنکوف رکھنے کے جرم میں جیل بھیج دیا۔ چند ماہ کی قانونی کارروائی کے بعد رہائی پائی۔ 1997ء کے الیکشن میں کامیاب ہو کر میاں نواز شریف کی کابینہ میں بطور وزیر شامل رہے۔ 2002ء میں پرویز مشرف کی چھتری تلے ہونے والے انتخابات میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے بعد میں مسلم لیگ ق میں شمولیت کا اعلان کیا۔ پہلے وزیر اطلاعات اور پھر وزیر ریلوے بنے۔ پرویز مشرف کے مداحوں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔ سنہ 2008ء کے انتخابات میں جناب مخدوم جاوید ہاشمی کے ہاتھوں شرمناک شکست کھائی۔ جس کے بعدمسلم لیگ ق سے علاحدہ ہو کر عوامی مسلم لیگ نام کی ایک نئی جماعت کی بنیاد ڈالی۔ 2010ء میں سیاست میں ایک دفعہ پھر سرگرم ہوئے اور ایک بار پھر سے پنڈی کے حلقے سے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا مگر 24 فروری کو ہونے والے ان انتخابات میں ایک بار پھر ان مسلم لیگ ن کے شکیل اعوان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی وجہ شہرت ان کا عوامی انداز، سکینڈلز، لال حویلی اور سیاسی پیشن گوئیاں ہیں۔
عثمان بن عفان اموی قریشی (47 ق ھ - 35 ھ / 576ء - 656ء) اسلام کے تیسرے خلیفہ، داماد رسول اور جامع قرآن تھے۔ عثمان غنی سابقین اسلام میں شامل اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے، ان کی کنیت ذو النورین ہے کیونکہ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیوں سے نکاح کیا تھا، پہلے رقیہ بنت محمد سے کیا، پھر ان کی وفات کے بعد ام کلثوم بنت محمد سے نکاح کیا۔ عثمان غنی پہلے صحابی ہیں جنھوں نے سرزمین حبشہ کی ہجرت کی، بعد میں دیگر صحابہ بھی آپ کے پیچھے حبشہ پہنچے۔ بعد ازاں دوسری ہجرت مدینہ منورہ کی جانب کی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان غنی پر مکمل اعتماد اور ان کی فطری حیاء و شرافت اور جو انھوں نے اپنے مال کے ذریعہ اہل ایمان کی نصرت کی تھی، اس کی انتہائی قدر کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت کی خوش خبری دی۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورت حال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے تابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے کوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔ اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔ قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
اہل تشیع یا شیعیت (عربی: شيعة) اسلام کا دوسرا بڑا فرقہ ہے۔ اہل تشیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد فقط حضرت علی بن ابی طالب کی امامت کے قائل ہیں اور صرف انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین اور پہلا معصوم امام مانتے ہیں۔ شیعہ یا اہل تشیع نظریہ خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت ذوالعشیرہ اور خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر علی بن ابی طالب کو اپنا جانشین مقرر کر دیا تھا۔ دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ
امام حسن ابن علی (15 رمضان 3ھ تا 28 صفر 50ھ) اسلام کے دوسرے امام تھے اور علی علیہ السلام اور فاطمۃ الزھرا علیہا السلام کے بڑے بیٹے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خدیجہ علیہا السلام کے بڑے نواسے تھے۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مشہور حدیث کے مطابق آپ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کا نام حسن رکھا تھا۔ یہ نام اس سے پہلے کسی کا نہ تھا۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ ان کا نام حسن، لقب 'مجتبیٰ' اور کنیت ابو محمد تھی۔
مریم صفدر (اردو: مریم نواز) جو اپنے اصل نام مریم نواز شریف سے جانی جاتی ہیں۔ ایک پاکستانی سیاست دان ہیں۔ یہ نواز شریف اور کلثوم نواز شریف کی بیٹی ہیں۔مریم لاہور کے امیر شریف خاندان میں پیدا ہوئی، مریم نواز نے انگریزی ادب میں جامعہ پنجاب سے ڈگری لی۔ مریم نے ابتدائی طور پر 2012ء میں خاندان کے رفاہی ونگ میں کام کا آغاز کیا، مریم نواز کو پاکستان مسلم لیگ نے پاکستان کے عام انتخابات 2013ء کے دوران میں ضلع لاہور کی انتخابی مہم کا منتظم مقرر کیا۔ وزیر اعظم کے دفتر میں اپنے والد کے تیسرے غیر مسلسل انتخابات کے بعد، مریم کو 22 نومبر 2013ء کو وزیراعظم یوتھ پروگرام کا کرسی نشین مقرر کیا گيا، تاہم عدالت عالیہ لاہور میں اس فیصلے پر درخواست کے بعد مریم نواز نے 13 نومبر 2014ء کو استعفی دے دیا۔6 جولائی 2018ء کو پاکستانی عدالت نے جعلی دستاویزات پیش کرنے اور جرم میں معاونت کے الزام میں 7 سات قید اور 2 ملین پونڈ جرمانے کی سزا سنائی۔
بھوٹانی قومی اسمبلی انتخابات، 2018ء
صفحہ منتقل ہونے کے بعد: یہ ایک رجوع مکرر صفحہ ہے۔ صفحے کو نئے عنوان کی جانب منتقل کرنے کے بعد اس صفحے کو رجوع مکرر کے طور پر باقی رکھا گیا ہے تاکہ پرانے عنوان کے داخلی یا خارجی روابط جہاں موجود ہوں وہ غیر مربوط نہ ہو جائیں۔
مذکر: نر اسم ہوتا ہے جیسےمرد، باپ، بیل، بیٹا جبکہ مونث: مادہ اسم ہوتا ہے جیسے عورت، ماں، گائے، بیٹی بے جان اسماء میں نر اور مادہ کا کوئی فرق نہیں ہوتا اس لیے ان کی تذکیر و تانیث کا تمام تر درارومدار اہل زبان پر ہوتا ہے جیسے قلم کو اہل زبان مذکر بولتے ہیں اور گیند کو مونث اسی لیے ایسے اسماء کی تذکیر و تانیث کو غیر حقیقی تذکیر و تانیث کہا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقی تذکیر و تانیث وہ ہوتی ہے جس میں نر کے مقابلے میں مادہ اور مادہ کے مقابلے میں نر ہو جانداروں میں کیونکہ قدرتی طور پر نر اور مادہ کا فرق موجود ہوتا ہے اس لیے اس لیے ان کی تذکیرو تانیث حقیقی ہوتی ہے جیسے مرد، عورت۔ بیل، گائے وغیرہ
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی اور حضرت علی رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عہد خلافت خلافت راشدہ کہلاتا ہے۔ اس عہد کی مجموعی مدت تیس سال ہے جس میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اولین اور حضرت علی رضی اللہ عنہ آخری خلیفہ ہیں۔ اس عہد کی نمایاں ترین خصوصیت یہ تھی کہ یہ قرآن و سنت کی بنیاد پر قائم نظام حکومت تھا۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ کہلاتی ہے۔ جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔
کربلا (عربی میں كربلاء ) عراق کا ایک مشہور شہر ہے جو بغداد سے 100 کلومیٹر جنوب مغرب میں صوبہ کربلا میں واقع ہے۔ یہ واقعۂ کربلا اور حسین ابن علی کے روضہ کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کے پرانے ناموں میں نینوا اور الغادریہ شامل ہیں۔ اس کی آبادی دس لاکھ کے قریب ہے جو محرم اور صفر کے مہینوں میں زائرین کی وجہ سے بہت بڑھ جاتی ہے۔
اسلام ایک توحیدی مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں ؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریائوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) چینی: 中国-巴基斯坦经济走廊 ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے، جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے۔ اقتصادی راہداری پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہے، گوادر سے کاشغر تک تقریباً 2442 کلومیٹر طویل ہے۔یہ منصوبہ مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے اس پر کل 46 بلین ڈالر لاگت کا اندازہ کیا گيا ہے۔ راہداری چین کی اکیسویں صدی میں شاہراہ ریشم میں توسیع ہے۔
ریاستہائے متحدہ امریکا (انگریزی: United States of America؛ یونائیٹڈ سٹیٹس آف امیریکہ) شمالی امریکا میں واقع ایک ملک ہے۔ اسے عرف عام میں صرف یونائیٹڈ سٹیٹس (انگریزی: United States؛ ریاستہائے متحدہ) بھی کہتے ہیں جبکہ امریکا (انگریزی: America؛ امیریکہ) کا لفظ بھی زیادہ تر اسی ملک سے موسوم کیا جاتا ہے جو بعض ماہرین کے مطابق تکنیکی لحاظ سے غلط ہے۔
2.0 (تلفظ: انگریزی میں ٹو پوائنٹ زیرہ، اردو میں دو اعشاریہ صفر) مستقبل میں آنے والی ایک بھارتی سائنس فیکشن فلم ہے، اس فلم کے ہدایتکار اور مصنف ایس شنکر ہیں۔ اس فلم کے پروڈیوسر علی رجہ سباسکرن ہیں۔ یہ فلم 2010ء کی بلاک باسٹر فلم اینتھیرن کا سیکوئل ہیں۔ اس فلم کے ستارے رجنی کانت، اکشے کمار اور ایمی جیکسن ہیں۔ اس فلم کا بجٹ ₹543 کروڑ ہے اور یہ فلم بھارت کی سب سے مہنگی فلم ہے۔ یہ فلم ہندی اور تمل میں شوٹ ہوئی اور ساتھ میں 13 زبانوں کے ڈب ورژن کے ساتھ جاری کی جائے گی۔ یہ فلم 29 نومبر، نومبر 2018ء کو جاری کی جائے گی۔ اس فلم کا ٹیزر 13 ستمبر، 2018ء کو 3 ڈی میں جاری کیا جائے گا۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
ہندو مت یا ہندو دھرم (ہندی: हिन्दू धर्म) جنوبی ایشیا اور بالخصوص بھارت اور نیپال میں غالب اکثریت کا ایک مذہب ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں رکھی گئی، یہ اس ملک کا قدیم ترین مذہب ہے۔ ہندومت کے پیروکار اِس کو سناتن دھرم (सनातन धर्म) کہتے ہیں جو سنسکرت کے الفاظ ہیں، ان کا مطلب ہے ‘‘لازوال قانون’’۔ ہندو مت قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے۔ اِس کی جڑیں قدیم ہندوستان کی تاریخی ویدی مذہب سے ملتی ہیں۔ مختلف عقائد اور روایات سے بھرپور مذہب ہندومت کے کئی بانی ہیں۔ اِس کے ذیلی روایات و عقائد اور فرقوں کو اگر ایک سمجھا جائے تو ہندومت مسیحیت اور اِسلام کے بعد دُنیا کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ تقریباً ایک اَرب پیروکاروں میں سے 905 ملین بھارت اور نیپال میں رہتے ہیں۔ ہندومت کے پیروکار کو ہندو کہاجاتا ہے۔
بنو ہاشم کی طرح بنو امیہ بھی قریش کا ایک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا، اسی خاندان نے خلافت راشدہ کے بعد تقریباًً ایک صدی تک خلافت سنبھالی اور اسلامی فتوحات کو بام عروج پر پہنچایا۔ جس کی سرحدیں ایک طرف چین اور دوسری طرف اسپین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ البتہ مرکزی خلافت کے خاتمے کے باوجود اس خاندان کا ایک شہزادہ عبدالرحمن الداخل اسپین میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔ جہاں 1492ء تک اموی سلطنت قائم رہی۔
گورنر کوفہ، پورا نام عبید اللہ بن زیاد۔ مسلم بن عقیل نے کوفے میں امام حسین کے حق میں زمین ہموار کرنا شروع کی تو یزید نے ابن زیاد کو بصرے سے تبدیل کرکے کوفے کا گورنر مقرر کر دیا۔ اس نے پہلے مسلم بن عقیل اور ان کے دو کم سن فرزندوں کو شہید کرادیا۔ پھر حُر کو ایک ہزار سوار دے کر حضرت امام حسین کا راستہ روکنے کے لیے بھیجا۔ امام حسین میدان کربلا میں خیمہ زن ہوئے۔ ابن زیاد نے پہلے عمر بن سعد اور پھر شمر زی الجوشن کو فوج دے کر ان کے مقابلے کے لیے بھیجا۔ جس کے نتیجے میں حادثہ کربلا(محرم 61ھ) رونما ہوا۔ امام حسین کی شہادت کے بعد پہلے شہداء کے سر کاٹ کر ابن زیاد کو پیش کیے گئے۔ اس نے امام حسین کے سر کی بے ادبی کی اور تمام سر یزید کو روانہ کر دیے۔ محرم 67ھ میں ابن زیاد کا مختار ثقفی کے جرنیل ابراہیم سے مقابلہ ہوا۔ جس میں ابن زیاد کو شکست ہوئی اور وہ میدان جنگ میں مارا گیا۔ قتل کے بعد اس کے سر کو کوفے میں اسی مقام پر لا کر رکھا گیا جہاں چھ سال قبل اس نے امام حسین کا سر رکھوایا تھا۔
احمدیہ جماعت 1889ء میں مرزا غلام احمد (1835ء تا 1908ء) نے لدھیانہ میں قائم کی۔ مرزا غلام احمد نے اعلان کیا کہ انہیں الہام کے ذریعہ اپنے پیروکاروں سے بیعت لینے کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے امام مہدی اور مسیح اور حضرت محمدؐ کے تابع نبی ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ مرزا غلام احمد کی وفات کے بعد حکیم نورالدین کو ان کا پہلا خلیفہ المسیح منتخب کیا گیا ، 1914ء میں حکیم نور الدین کا انتقال ہوا تو پیروکاروں کا اجتماع دو گروہوں میں بٹ گیا جن میں سے ایک احمدیہ مسلم جماعت اور دوسرا احمدیہ انجمن اشاعت اسلام لاہور کہلاتا ہے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت اسلام سے جب دینِ حق روز بروز پھلنے پھولنے لگا اور حمزہ اور عمر رضی اللہ عنہم اجمعین جیسی جلیل القدر ہستیاں بھی ایمان لے آئیں تو اسلام کو زبردست تقویت ملی لیکن جیسے جیسے اسلام غرباء اور کمزوروں سے بڑھ کر ان معززین میں پھیلا قریش کی مخالفت اسی قدر تیز ہوتی گئی۔ اب انہوں نے غریب مسلمانوں کو مشق ستم بنایا جسے مسلمان تو اسلام کی خاطر برداشت کرتے رہے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان بے گناہوں پر ظلم و ستم برداشت نہ کر سکے اور مسلمانوں کو سکون کی خاطر حبشہ کی طرف ہجرت کا حکم دیا جو ایک مسیحی ملک تھا۔ یہاں کا بادشاہ نجاشی رحمدل تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حکم سے مسلمانوں نے سکون کی خاطر نبوت کے پانچویں سال ہجرت کی جس میں 11 مرد اور 4 عورتیں شامل تھیں۔ ان میں عثمان اور رقیہ بھی تھیں۔ حبشہ کی طرف دو ہجرتیں ہوئیں
ہر زبان کے لیے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں قواعد کو grammar کہتے ہیں۔ قواعد یا گرامر، لسانیات کی ایک اہم شاخ ہے اور اس کا مطالعہ زبان پہ دسترس حاصل کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہ مضمون اردو زبان کے قواعد کے متعلق ہے۔
نعمان ابن ثابت بن زوطا بن مرزبان (پیدائش: 5 ستمبر 699ء– وفات: 14 جون 767ء) (فارسی: ابوحنیفه،عربی: نعمان بن ثابت بن زوطا بن مرزبان)، عام طور پر آپکو امام ابو حنیفہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ سنی حنفی فقہ (اسلامی فقہ) کے بانی تھے۔ آپ ایک تابعی، مسلمان عالم دین، مجتہد، فقیہ اور اسلامی قانون کے اولین تدوین کرنے والوں میں شامل تھے۔ آپ کے ماننے والوں کو حنفی کہا جاتا ہے۔ زیدی شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بھی آ پ کو ایک معروف اسلامی عالم دین اور شخصیت تصور کیا جا تا ہے۔ انہیں عام طور پر "امام اعظم" کہا جاتا ہے۔
مدینہ منورہ عربی: اَلْمَدِينَة اَلْمَنَوَّرَة مغربی سعودی عرب کے خطہ حجاز کا شہر،جہاں حضرت محمد صلی الله علىه وآله وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ یہ شہر اسلام کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے۔ شہر کی آبادی 2004ءکی مردم شماری کے مطابق 9 لاکھ 18 ہزار 889 ہے۔ شہر کا پرانا نام یثرب تھا لیکن حضرت محمد صلى الله عليه وآلہ وسلم کی ہجرت مبارکہ کے بعد اس کا نام مدینۃ النبی رکھ دیا گیا جو بعد ازاں مدینہ بن گیا۔ اس کی بنیاد اسلام پر ہے-
مسلمانان ہند و پاک کے دورِ زوال کی اہم ترین شخصیت (پیدائش: 1703ء، انتقال:1762ء) برصغیر پاک و ہند میں جب مسلمانوں کا زوال شروع ہوا تو بہت سے لوگوں نے سنجیدگی کے ساتھ زوال کے اسباب پر غور کرنا شروع کیا ان لوگوں میں عہد مغلیہ کے مشہور عالم اور مصنف شاہ ولی اللہ (1703ء تا 1763ء) کا نام سب سے نمایاں ہے۔ مجدد الف ثانی اور ان کے ساتھیوں نے اصلاح کا جو کام شروع کیا تھا شاہ ولی اللہ نے اس کام کی رفتار اور تیز کردی۔ ان دونوں میں بس یہ فرق تھا کہ مجدد الف ثانی چونکہ مسلمانوں کے عہد عروج میں ہوئے تھے اس لیے ان کی توجہ زیادہ تر ان خرابیوں کی طرف رہی جو مسلمانوں میں غیر مسلموں کے میل جول کی وجہ سے پھیل گئیں تھیں لیکن شاہ ولی اللہ چونکہ ایک ایسے زمانے سے تعلق رکھتے تھے جب مسلمانوں کا زوال شروع ہو گیا تھا اس لیے انہوں نے مسلمانوں کے زوال کے اسباب پر بھی غور کیا اور اس کے علاج کے بھی طریقے بتائے۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی اور حضرت علی رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عہد خلافت خلافت راشدہ کہلاتا ہے۔ اس عہد کی مجموعی مدت تیس سال ہے جس میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اولین اور حضرت علی رضی اللہ عنہ آخری خلیفہ ہیں۔ اس عہد کی نمایاں ترین خصوصیت یہ تھی کہ یہ قرآن و سنت کی بنیاد پر قائم نظام حکومت تھا۔
یہودیت توحیدی اور ابراہیمی ادیان میں سے ایک دين ہے جس كے تابعين اسلام ميں قومِ نبی موسیٰ يا بنی اسرائيل کہلاتے ہيں مگر تاريخی مطالعہ ميں یہ دونوں نام اس عصر اور اس قوم كے لیے منتخب ہيں جس كا تورات كے جز خروج (Exodus) ميں ذكر ہے۔ اس كے مطابق بنی اسرائيل كو فرعون كی غلامی سے نبی موسٰی نے آزاد كيا اور بحيرہ احمر پار كر کے جزيرہ نمائے سینا لے آئے۔
باغ وبہار میرامن دہلوی کی داستانوی کتاب ہے جو اُنھوں نے فورٹ ولیم کالج میں جان گلکرسٹ کی فرمائش پر لکھی۔ عام خیال ہے کہ باغ و بہار کو میر امن نے امیر خسرو کی فارسی داستان قصہ چہار درویش سے اردو میں ترجمہ کیا ہے لیکن یہ خیال پایہ استناد کو نہیں پہنچتا۔ باغ و بہار فورٹ ولیم کالج کی دین ہے جو انگریزوں کو مقامی زبانوں سے آشنا کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ میرامن نے باغ و بہار کو جان گل کرائسٹ کی فرمائش پر میر حسین عطا تحسین کی نو طرز مرصع سے ترجمہ کیا ہے۔ اس طرح یہ داستان اردو نثر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسی داستان کی اشاعت کے بعد اردو نثر میں پہلی مرتبہ سلیس زبان اور آسان عبارت آرائی کا رواج ہوا اور آگے چل کر غالب کی نثر نے اسے کمال تک پہنچا دیا۔ اسی بنا پر مولوی عبدالحق کا کہنا ہے کہ اردو نثر کی ان چند کتابوں میں باغ و بہار کو شمار کیا جاتا ہے جو ہمیشہ زندہ رہنے والی ہیں اور شوق سے پڑھی جائیں گی۔ بقول سید محمد، "میرامن نے باغ وبہار میں ایسی سحر کاری کی ہے کہ جب تک اردو زبان زندہ ہے مقبول رہے گی اور اس کی قدر و قیمت میں مرورِ ایام کے ساتھ کوئی کمی نہ ہوگی۔" نیز سید وقار عظیم کے الفاظ میں، "داستانوں میں جو قبول عام باغ و بہار کے حصے میں آیا ہے وہ اردو کی کسی اور داستان کو نصیب نہیں ہوا"۔
نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ آپ نے تقریباً 900 سال تک لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا مگر آپ کی قوم کا جواب یہ تھا کہ آپ بھی ہماری طرح عام آدمی ہیں اگر اللہ کسی کوبطورِ رسول بھیجتا تو وہ فرشتہ ہوتااور اس میں سے صرف 80 لوگوں نے ان کا دین قبول کیا۔ نوح علیہ السلام تمام رسولوں میں سب سے پہلے رسول تھے۔ جنہیں زمین میں مبعوث کیا گیا تھا۔ ان کی بیوی کا نام واہلہ تھا۔نوح علیہ اسلام نے ان کے عذاب کی بد دعا فرمائی جس کے نتیجے میں ان پر سیلاب کا عذاب نازل ہوا۔
مرزا غلام احمد (13 فروری،1835ء تا 26 مئی 1908ء) ہندوستان سے تعلق رکھنے والے ایک احمدی رہنما اور احمدیہ کے بانی تھے۔ مرزا غلام احمد نے دعویٰ کیا کہ وہ ہی مسیح موعود اور مہدی آخر الزمان ہے اور نبی ہونے کا دعویٰ بھی کیا۔ 1888ء میں، مرزا نے اعلان کیا کہ انہیں بیعت لے کر ایک جماعت بنانے کا حکم ملا ہے اور اس طرح 23 مارچ 1889ء کو لدھیانہ میں پہلی بیعت لے کر جماعت احمدیہ جسے قادیانیت اور مرزئیت بھی کہا جاتا ہے، کی بنیاد رکھی۔