اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا پانچواں بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 796095 مربع کلومیٹر (307,374 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا چھتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
قادر خان (دلادت: 22 اکتوبر 1937ء- وفات: 31 دسمبر 2018ء) افغانستان میں پیدا ہوئے بھارت اور کینیڈا نژاد اداکار، منظر نویس، مزاح نگار اور ڈائریکٹر تھے۔ بطور اداکار وہ 300 سے زیادہ فلموں میں نظر آئے اور ان کی پہلی فلم 1973ء کی داغ تھی جس میں مرکزی کرداد میں راجیش کھنہ تھے۔ اس میں انھوں نے ایک اٹارنی کا کردار ادا کیا تھا۔ وہ 1970 کی دہائی سے لیکر 1999ء تک بالی ووڈ کے سب سے تیز منظر نویس تھے اس دوران میں انھوں نے 200 فلموں کے مکالمے لکھے۔ انھوں نے اسماعیل یوسف کالج سے گریجویشن کیا۔ 1970ء کی دہائی میں فلموں میں آنے سے قبل انھوں نے ایم ایچ سابو صدیق کالج آف انجیننرنگ، ممئی میں بطور معلم اپنی خدمات انجام دیں۔ وہاں وہ مدنی ہندسیات کے معلم تھے۔
قرآن واضح طور پر گواہى ديتا ہے كہ يہ دو وحشى خونخوار قبيلوں كے نام تھے، وہ لوگ اپنے ارد گرد رہنے والوں پر بہت زيادتياں اور ظلم كرتے تھے۔ مفسر علامہ طباطبائی نے الميزان ميں لكھا ہے كہ توريت كى سارى باتوں سے مجموعى طور پر معلوم ہوتا ہے كہ ماجوج يا ياجوج و ماجوج ایک يا كئى بڑے بڑے قبيلے تھے، يہ شمالى ايشيا كے دور دراز علاقے ميں رہتے تھے۔ يہ جنگجو، غارت گر اور ڈاكو قسم كے لوگ تھے۔
ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (12 ربیع الاول عام الفیل / 8 جون 570ء یا 571ء – 12 ربیع الاول 10ھ / 8 جون 632ء) مسلمانوں کے آخری نبی ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک محمد تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
قوت اسلام مسجد ہندوستان کے دار الحکومت دہلی میں عہد خاندان غلاماں کی ایک عظیم یادگار جس کا "قطب مینار" عالمی شہرت کا حامل ہے۔ یہ قطب الدین ایبک کے دور کی تعمیرات میں سب سے اعلٰی مقام رکھتی ہے۔ یہ ہندوستان کی فتح کے بعد دہلی میں تعمیر کی جانے والی پہلی مسجد تھی۔ اس کی تعمیر کا آغاز 1190ء کی دہائی میں ہوا۔
زینب انصاری ایک 6، 7، یا 8 سالہ پاکستانی شہر قصور کی رہائشی بچی تھی جسے عمران علی نامی شخص نے اغوا کرکے جنسی زیادتی کا کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد اس کو قتل کر کے لاش کو کچرے کے ڈھیر پر پھینک دیا۔ سماجی روابط کی ویب سائٹ اور ذرائع ابلاغ پر اس خبر کے پھیلنے کے بعد شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ 14 دن بعد 23 جنوری کی شام کو وزیر اعلٰی شہباز شریف نے دیگر قانونی اداروں کے نمائندے کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں عمران علی ارشد نام کے زینب انصاری کے ایک پڑوسی کو بطور مجرم شناخت کر لینے کا اعلان کیا۔ اس کی گرفتاری ڈی این اے جانچ اور جھوٹ پکڑنے کی جانچ سے ممکن ہوئی۔
سید احمد بن متقی خان (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کا ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کا حامل ، مصلح اور فلسفی تھا۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوا جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے (اس کے باوجود انگریزوں کیطرف جھکاؤ سمجھ سے بالا ہے)۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی، جس کے بعد یونیورسٹی آف ایڈنبرا نے انہیں قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔1838ء میں اس نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کیا گیا۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے ریٹائر ہوا۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران میں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کا وفادار رہا اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں اس کے کردار کی سلطنت برطانیہ کیطرف سے ستائش کی گئی۔بغاوت ختم ہونے کے بعد اس نے اسباب بغاوت ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں رعایائے ہندوستان کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ اس رسالہ کا فائدہ سلطنت برطانیہ کو ہوا جس نے اس کی بنیاد پر ایسٹ انڈیا کمپنی سے برصغیر کا تمام قبضہ لے لیا اور ہندوستان کے تمام معاملات براہ راست اپنے قبضہ میں لے لیے۔ مسلمانوں کے راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا اپنے کلامی مکتبِ فکر کی بنیاد ڈالی جو معتزلہ کے افکار کا چربہ تھا مگر اس کے کلامی نظریات مقبول نہ ہو سکے اس لیے صرف سائنسی علوم کی اشاعت تک محدود رہا۔
یوم جمہوریہ بھارت بھارت کی ایک قومی تعطیل ہے جسے ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا منسوخ کر کے اس دن دستور ہند کا نفاذ عمل میں آیا اور دستور ہند کی عمل آوری ہوئی۔دستور ساز اسمبلی نے دستور ہند کو 26 نومبر 1949ء کو اخذ کیا اور 26 جنوری 1950ء کو تنفیذ کی اجازت دے دی۔ دستورِ ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورت حال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
نور النساء (مقبول بنام : نور عنایت خان؛ 1 جنوری 1914ء – 13 ستمبر 1944ء) تقسیم سے قبل کے بھارت یعنی اصلاً برطانوی خفیہ جاسوس تھیں، جنہوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کے لیے جاسوسی کی۔ برطانیہ کے اسپیشل آپریشنز ایگزیکٹو کے طور پر تربیت یافتہ نور عنایت خان دوسری جنگ عظیم کے دوران فرانس کے نازی دائرہ اختیار میں جانے والی پہلی خاتون وائرلیس آپریٹر تھیں۔ وہ دوسری جنگ عظیم کے دوران فرانس میں ایک خفیہ مہم کے تحت نرس کا کام کرتی تھیں۔ جرمنی کی طرف سے گرفتار کیے جانے کے بعد 10 ماہ تک انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پوچھ گچھ کی گئی، لیکن پوچھ گچھ کرنے والی نازی جرمنی کی خفیہ پولیس گسٹاپو ان سے کوئی راز نہیں اگلواسکے۔ آخر کار انہیں گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ نورعنایت خان کی قربانی اور جرات کی کہانی برطانیہ اور فرانس میں آج بھی مقبول ہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں برطانیہ کے سب سے بڑے شہری اعزاز جارج کراس سے نوازا گیا۔ ان کی یاد میں لندن کے گورڈن اسکوائر میں یادگار بنائی گئی، جو انگلینڈ میں کسی مسلمان کے لیے وقف اور کسی ایشیائی خواتین کے اعزاز میں پہلی یادگار ہے۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کاا صل کمال یہ ہے کہ وہ ز ندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔مرزا غالب کا نام اسد اللہ بیگ خاں تھا۔ باپ کا نام عبد اللہ بیگ تھا۔ آپ دسمبر 1797ء میں آگرہ میں پیدا ہوئے۔ غالب بچپن ہی میں یتیم ہو گئے تھے ان کی پرورش ان کے چچا مرزا نصر اللہ بیگ نے کی لیکن آٹھ سال کی عمر میں ان کے چچا بھی فوت ہو گئے۔ نواب احمد بخش خاں نے مرزا کے خاندان کا انگریزوں سے وظیفہ مقرر کرا دیا۔ 1810ء میں تیرہ سال کی عمر میں ان کی شادی نواب احمد بخش کے چھوٹے بھائی مرزا الہی بخش خاں معروف کی بیٹی امراؤ بیگم سے ہو گئی، شادی کے بعد انہوں نے اپنے آبائی وطن کو خیر باد کہہ کر دہلی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔کراچی کے پیدائشی اور لنکن ان سے بیرسٹری کی تربیت حاصل کرنے والے جناح، بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے۔ اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا۔ 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماوں میں سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ بہر کیف جناح 1920ء میں آل انڈیا کانگریس سے مستعفی ہو گئے، جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس گاندھی کی قیادت میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا۔1940ء تک جناح کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علاحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال، مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے تھے اور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لیے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لیے کسی صیغے پر متفق نا ہو سکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو۔پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے اپنی حکومتی پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا نیز انہوں نے ان لاکھوں لوگوں کے بہبود اور آباد کاری کے لیے بھی کام کیا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کی جانب ہجرت کر چلے تھے، انہوں نے ان مہاجر کیمپوں کی ذاتی طور پر دیکھ بھال کی۔ جناح 71 سال کے عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ان کے نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا۔ ان کی سوانح عمری لکھنے والے لکھاری،اسٹینلی وولپرٹ لکھتے ہیں کہ، وہ (یعنی جناح) پاکستان کے عظیم ترین رہنما رہیں گے۔
واحد کا مفہوم (انگریزی: Meaning of Singular) ایک شخص یا ایک چیز کو واحد کہا جاتا ہے۔ یا واحد وہ اسم ہوتا ہے جو ایک شخص یا چیز کو ظاہر کرے۔ مثلاﹰ کتاب، لڑکا، مسجد، استاد، فوج، بلی، شجر، میز، کرسی، وغیرہ۔ جبکہ جمع ایک سے زیادہ شخصوں یا چیزوں کو جمع کہتے ہیں۔ یا جمع وہ اسم ہوتا ہے جو ایک سے زیادہ اشخاص یا اسماء کو ظاہر کرے۔ مثلاً کُتب، لڑکے، مساجد، اساتذہ، افواج، بلیاں، اشجار، میزیں، کرسیاں وغیرہ
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف و متضاد نظریات ملتے ہیں یہ آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ ایک انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریائوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ذرا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
ابو بکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ تیمی قریشی (پیدائش: 573ء— وفات: 22 اگست 634ء) پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، پیغمبر اسلام کے وزیر، صحابی و خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابو بکر صدیق انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابی بکر کے بعد پیغمبر اسلام کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کی کنیت "ابو بکر" کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا جسے ابو بکر صدیق کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام نے دیا تھا۔
قرآن یا قرآن مجید (عربی میں القرآن الكريم) اسلام کی بنیادی کتاب ہے۔ اسلامی عقیدے کے مطابق قرآن عربی زبان میں تقریباً 23 برس کے عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوا۔ قرآن کے نازل ہونے کے عمل کو وحی کہا جاتا ہے۔ اور یہ کتاب مشہور فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی۔ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے۔ اس کی ترتیب نزولی نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق پہلے خلیفہ اسلام ابوبکر صدیق کے دورِ خلافت میں اسے یکجا کیا گیا۔ اس کام کی قیادت زید بن ثابت انصاری نے کی۔ قرآن کا سب سے پہلا ترجمہ سلمان فارسی نے کیا۔ یہ سورۃ الفاتحہ کا فارسی میں ترجمہ تھا۔ قرآن کو دنیا کی ایسی واحد کتاب کی بھی حیثیت حاصل ہے جو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو زبانی یاد ہے۔ اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے، جسے مسلمان روز ہر نماز میں بھی پڑھتے ہیں۔ اور انفرادی طور پر تلاوت کرتے ہیں۔ قرآن کی تشریحات کو اسلامی اصطلاح میں تفسیر کہا جاتا ہے، جو مختلف زبانوں میں کی جاتی رہی ہیں۔ قرآنی تراجم دنیا بھر کی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ جبکہ صرف اردو زبان میں تراجم قرآن کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔ مسلمان ہر سال رمضان میں تراویح کے دوران کم از کم ایک بار پورا قرآن با جماعت سنتے ہیں۔ قرآن نے اسلامی دنیا میں مسلمانوں کی عام زندگی، عقائد و نظریات، فلسفہ اسلامی، اسلامی - سیاسیات، معاشیات، اخلافیات، علوم و فنون کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
طارق جمیل (معروف بہ مولانا طارق جمیل) ایک پاکستانی مبلغ اور عالمِ دین ہیں۔ اُن کا تعلق خانیوال، صوبہ پنجاب کے شہر تلمبہ سے ہے جو میاں چنوں کے قریب واقع ہے۔ وہ تبلیغی جماعت کے رکن ہیں اور فیصل آباد، پاکستان میں ایک مدرسہ چلاتے ہیں۔ اُن کی تبلیغی کوششوں کے باعث بہت سے گلوکار، اداکار اور کھلاڑی دینِ اسلام کی طرف راغب ہوئے۔
علی بن ابی طالب (599ء –661ء) رجب کی 13 تاریخ کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔ آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر 13 رجب بروز جمعہ 30 عام الفیل کو ہوئی۔ علی، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں بچپن میں پیغمبر کے گھر] آئے اور وہیں پرورش پائی۔ پیغمبر کی زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی۔ حضرت علی پہلے بچے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ آپ کی عمر اس وقت تقریباً 10 یا 11 سال تھی۔
افغانستان ایشیا کا ایک ملک ہے۔ جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔ 1919ء میں شاه امان الله خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
نمر باقر النمر سعودی عرب کے ایک مجتہد اور شیعہ عالم دین تھے۔ 1959ء کو سعودی عرب میں پیدا ہوئے۔ ان کی گرفتاری اور پھر پھانسی کے باعث شیعہ اور سنی حکومتوں میں سفارتی تلخیاں عروج پر پہنچ گئیں۔ نمر باقر النمر نواجونوں میں خاصے مقبول اور سعودی شاہی خاندان اور حکومت کے نقاد تھے۔ اُن کے مطالبات میں سعودی عرب میں شفاف انتخابات کرانا بھی شامل تھا۔ انہیں 2006ء میں گرفتار کیا گیا، اپنی گرفتاری کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت انہیں زدوکوب بھی کیا گیا۔ 2009ء میں انہوں نے سعودی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ اگر سعودی عرب میں شیعوں کو حقوق نہیں ملتے تو مشرقی صوبوں کو علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے۔ اس کے جواب میں سعودی حکومت نے النمر اور 35 دیگر افراد کو گرفتار کر لیا۔ سنہ 2011ء اور 2012ء میں سعودی عرب میں ہونے والی کشیدگی کے دوران میں نمر نے مظاہرین کو کہا کہ وہ پولیس کی گولیوں کا جواب تشدد کی بجائے الفاظ کی گرج سے دیں۔ انہوں نے کشیدگی بڑھنے کی صورت میں تصادم کی پیش گوئی بھی کر دی تھی۔دی گارڈین اخبار نے النمر کو اس شورش کے سربراہ کے طور پر ذکر کیا ہے۔8 جولائی 2012ء کو پولیس نے ان کی ٹانگ میں گولی ماری اور گرفتار کر لیا۔ پولیس کا دعوی ہے کہ گولیوں کے تبادلے میں گولی نمر کی ٹانگ میں لگی۔ پولیس نے ہزاروں افراد کے اس ہجوم پر بھی فائر کھول دیا جو نمر کی گرفتاری پر احتجاج کر رہا تھا۔ اس فائرنگ سے دو افراد اکبر الشخوری اور محمد الفلفل، ہلاک ہو گئے۔ النمر نے بھوک ہڑتال کر دی اور کہا کہ ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ اشرق سنٹر فار ہیومن رائٹس نے نمر کی بھوک ہڑتال پر 21 اگست کو اپنے تحفظات کا اظہار کیا، نیز انہوں نے نمر تک اُن کے خاندان کی رسائی کے لیے عالمی سطح پر کوششیں بھی کیں۔15 اکتوبر 2014ء کو خصوصی جرائم کی عدالت نے انہیں سعودی عرب میں دوسرے ملک کے اشارہ پر مداخلت کرنے، حکمران کی حکم عدولی اور سیکورٹی افواج کے خلاف ہتھیار اٹھانے کے جرم میں سزائے موت کی سزا سنائی، اسی دن اُن کے بھائی محمد النمر کو سزائے موت کی معلومات ٹویٹ کرنے پر گرفتار کر لیا گیا۔ بعد ازاں 2 جنوری 2016ء کو النمر کو 46 دیگر افراد کے ساتھ سزائے موت دے دی گئی۔ ان کی سزائے موت ایران اور مشرق وسطیٰ کے اہل تشیع نیز مغربی ممالک اور مسلک پرستی پر یقین نہ کرنے والے سنی افراد نے مذمت کی۔ سعودی حکومت نے یہ بھی اعلان کیا کہ نمر کی نعش ان کے خاندان کے حوالے نہیں کی جائے گی۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں اومان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔ سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے تابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے کوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اگستیہ یا اگستیا (ہندی: अगस्त्य) ہندو مت میں ویدوں کے ایک نام ور دانش ور (رشی) تھے۔ ہندوستانی روایات کے مطابق وہ ایک قابل ذکر سنیاسی اور برصغیر کی مختلف زبانوں میں ایک بااثر عالم ہیں۔ وہ اور ان کی زوجہ لوپا مدرا سنسکرت زبان کی تحریر رگ وید میں بھجن 1.165 تا 1.191 اور دیگر ویدوں کے ادب کے مصنف ہیں۔اگستیہ کا نام متعدد داستانوں اور پرانوں میں آتا ہے (طائرانہ طور پر دیومالائی کہانیوں، علاقائی داستانوں) بہ شمول خاص طور پر رامائن اور مہا بھارت میں۔ وہ ویدوں کے سب سے زیادہ قابل احترام سات یا آٹھ رشیوں میں سے ایک ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان کا ذکر شیو مت کی روایت میں تمل سِدّھار میں ایک سِدّھا کے طور پر آتا ہے۔ شکتی مت اور ویشنو مت کے پرانوں کے ادب میں ان کو بہت قابل قدر گردانا جاتا ہے۔ وہ ان ہندوستانی دانش وروں میں سے ایک ہیں جن کے قدیم مجسمے اور خاکے جنوبی ایشیا کے ہندو مندروں اور جنوب مشرقی ایشیا جیسے جاوا، انڈونیشیا میں ابتدائی قرون وسطیٰ کے شیو کے مندروں میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ قدیم جاوی زبان کی تحریر، اگستیہ پروا میں وہ ایک بنیادی کردار اور استاذ کا درجہ رکھتے ہیں، جس کی 11 ویں صدی کی شکل بقا پائے ہوئے ہے۔اگستیہ کو روایتی طور پر کئی سنسکرت تحریروں کا مصنف مانا جاتا ہے، جیسے اگستیہ گیتا کو وراہ پران میں پایا گیا، اگستیہ سمہیتا کو سکند پران اور دویدھا نرنائے تانتر تحریر میں پایا گیا۔ ان کی دیومالائی شخصیت کا حوالہ من، کلساج، کمبھاج، کمبھایونی اور میترا ورونی کے طور پر دیا جاتا ہے۔
جماع کا لفظ عربی اساس جمع سے اخذ کیا جاتا ہے اور اس کے معنی جمع ہو جانا یا باہم ملنا کے ہوتے ہیں جبکہ اس باھم ملنے سے عمومی طور پر مراد جنسی طور پر ملنے کی ہوتی ہے۔، اسی مفہوم کو عام طور پر جنسی روابط، مباشرت، ہم بستری وغیرہ کے ناموں سے بھی اختیار کیا جاتا ہے لیکن چونکہ یہ الفاظ نسبتاً سخت و معیوب ہیں لہذا طبی و دیگر ویکیپیڈیا کے مضامین میں جماع کی اصطلاح کو منتخب کیا گیا ہے جس کو انگریزی میں sexual intercourse اور طب میں coitus یا پھر copulation بھی کہا جاتا ہے۔ اور طبی تعریف کی رو سے مؤنث و مذکر کے مابین ایسا رابطہ کے جس میں مذکر کے جسم سے منی (sperm) کا انتقال، مؤنث کے جسم کی جانب واقع ہو جماع کہلایا جاتا ہے۔ جماع کے برعکس، جنس (sex) ایک ایسا لفظ ہے جو متعدد استعمالات رکھتا ہے؛ طب میں عام طور پر جنس سے مراد مؤنث یا مذکر صنف کی لی جاتی ہے۔ جبکہ جنس کا لفظ، بلا تفریقِ جنسِ مؤنث و مذکر، دو (یا دو سے زائد) افراد کے درمیان اس قسم کے کسی بھی رابطے یا تعلق ظاہر کرتا ہے کہ جسمیں دونوں یا کسی ایک کے تولیدی اعضاء کو تحریک ملے
عمر بن خطاب (عربی: أبو حفص عمر بن الخطاب العدوي القریشي) ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 7 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
اسٹیفن ہاکنگ (برطانوی املا کے مطابق اسٹیون ہوکنگ) (انگریزی: Stephen Hawking) (تلفظ: /ˈstiːvən ˈhɔːkɪŋ/;) بیسویں اور اکیسویں صدی عیسوی کے معروف ماہر طبیعیات تھے۔ انھیں آئن سٹائن کے بعد گزشتہ صدی کا دوسرا بڑا سائنس دان قرار دیا جاتا ہے۔ ان کا زیادہ تر کام ثقب اسود یعنی بلیک ہول، نظریاتی کونیات (کونیات) کے میدان میں ہے۔ ان کی ایک کتاب وقت کی مختصر تاریخ یعنی A brief History of Time ایک شہرہ آفاق کتاب ہے جسے انقلابی حیثیت حاصل ہے۔ یہ آسان الفاظ میں لکھی گئی ایک نہایت اعلیٰ پائے کی کتاب ہے جس سے ایک عام قاری اور اعلیٰ ترین محقق بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ وہ ایک خطرناک بیماری سے دو چار تھے اور کرسی سے اٹھ نہیں سکتے تھے۔ ہاتھ پاؤں نہیں ہلا سکتے اور بول نہیں سکتے تھے۔ لیکن وہ دماغی طور پر صحت مند رہے اور بلند حوصلگی کی وجہ سے اپنا کام جاری رکھا۔ وہ اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچانے اور اسے صفحے پر منتقل کرنے کے لیے ایک خاص کمپیوٹر کا استعمال کرتے تھے۔ ان کی يہ بیماری ان کو تحقيقی عمل سے روک نہ سکی۔
بنو ہاشم کی طرح بنو امیہ بھی قریش کا ایک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا، اسی خاندان نے خلافت راشدہ کے بعد تقریباًً ایک صدی تک خلافت سنبھالی اور اسلامی فتوحات کو بام عروج پر پہنچایا۔ جس کی سرحدیں ایک طرف چین اور دوسری طرف اسپین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ البتہ مرکزی خلافت کے خاتمے کے باوجود اس خاندان کا ایک شہزادہ عبدالرحمن الداخل اسپین میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔ جہاں 1492ء تک اموی سلطنت قائم رہی۔
پریم چند اردو کا مشہور ناول نگار اور افسانہ نگار ہیں۔ ان کا اصلی نام دھنپت رائے ہے، لیکن ادبی دنیا میں پریم چند کے نام سے مشہور ہیں۔ وہ 1885ء میں منشی عجائب لال کے ہاں موضع پانڈے پور ضلع بنارس میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ایک ڈاک خانے میں کلرک تھے۔ پریم چند ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ نے تقریباً سات آٹھ برس فارسی پڑھنے کے بعد انگریزی تعلیم شروع کی۔ پندرہ سال کی عمر میں شادی ہو گئی۔ ایک سال بعد والد کا انتقال ہو گیا۔ اس وقت آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے۔ پورے گھر بار کا بوجھ آپ پ رہی پڑ گیا۔ فکر معاش نے زیادہ پریشان کیا تو لڑکوں کو بطور ٹیوٹر پڑھانے لگے اور میٹرک پاس کرنے کے بعد محکمہ تعلیم میں ملازم ہو گئے۔ اسی دوران میں بی۔ اے کی ڈگری حاصل کی۔
مورخہ 22 دسمبر 2018ء کو آبنائے سنڈا میں کراکاٹوا آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد ایک طاقتور سونامی نے بانتین اور لامپونگ کے ساحلی علاقوں میں تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں کم از کم 373 افراد ہلاک اور 1016 زخمی ہو گئے۔ اس سونامی میں سینکڑوں عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ گارڈین اخبار کے مطابق، "سونامی کی وجہ سمندر میں ریزش زمین اور اس کے ساتھ اناک کراکا آتش فشاں پھٹنا بتائی جا رہی ہے۔" 23 دسمبر تک یہ واضح ہو گیا کہ آتش فشاں کا جنوب مغربی حصہ مکمل گر چکا ہے۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
نعمان ابن ثابت بن زوطا بن مرزبان (پیدائش: 5 ستمبر 699ء– وفات: 14 جون 767ء) (فارسی: ابوحنیفه،عربی: نعمان بن ثابت بن زوطا بن مرزبان)، عام طور پر آپکو امام ابو حنیفہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ سنی حنفی فقہ (اسلامی فقہ) کے بانی تھے۔ آپ ایک تابعی، مسلمان عالم دین، مجتہد، فقیہ اور اسلامی قانون کے اولین تدوین کرنے والوں میں شامل تھے۔ آپ کے ماننے والوں کو حنفی کہا جاتا ہے۔ زیدی شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بھی آ پ کو ایک معروف اسلامی عالم دین اور شخصیت تصور کیا جا تا ہے۔ انہیں عام طور پر "امام اعظم" کہا جاتا ہے۔
سوڈان (1973ء - 19 مارچ 2018ء) شمالی نسل کے سفید گینڈے کا آخر نر گینڈا تھا۔ اس کے سوا اب اس نسل کے صرف دو مادہ گینڈے ہی دنیا میں موجود ہیں۔ اس کینڈے کو کینیا کے اول پیجیٹا کنزروینسی میں رکھا گیا تھا۔ اس کی وجہ شہرت و اہمیت شمالی سفید گینڈے میں آخری معلوم تین گینڈوں میں سے ایک تھی، جو اپنی نسل کا واحد نر گینڈا تھا۔ اب اس کے بعد دنیا میں معلوم شمالی گینڈے کی صرف دو مادہ گینڈے موجود ہیں۔ سوڈان کو اس کی طویل عمری کی وجہ سے کئی بیماریاں اور اور ان میں در آنے والی پیچیدگیوں کے نتیجے میں ابدی نیند سلا دیا گيا۔
ہندو مت یا ہندو دھرم (ہندی: हिन्दू धर्म) جنوبی ایشیا اور بالخصوص بھارت اور نیپال میں غالب اکثریت کا ایک مذہب ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں رکھی گئی، یہ اس ملک کا قدیم ترین مذہب ہے۔ ہندومت کے پیروکار اِس کو سناتن دھرم (सनातन धर्म) کہتے ہیں جو سنسکرت کے الفاظ ہیں، ان کا مطلب ہے ‘‘لازوال قانون’’۔ ہندو مت قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے۔ اِس کی جڑیں قدیم ہندوستان کی تاریخی ویدی مذہب سے ملتی ہیں۔ مختلف عقائد اور روایات سے بھرپور مذہب ہندومت کے کئی بانی ہیں۔ اِس کے ذیلی روایات و عقائد اور فرقوں کو اگر ایک سمجھا جائے تو ہندومت مسیحیت اور اِسلام کے بعد دُنیا کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ تقریباً ایک اَرب پیروکاروں میں سے 905 ملین بھارت اور نیپال میں رہتے ہیں۔ ہندومت کے پیروکار کو ہندو کہاجاتا ہے۔
اہل تشیع یا شیعیت (عربی: شيعة) اسلام کا دوسرا بڑا فرقہ ہے۔ اہل تشیع رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد فقط حضرت علی بن ابی طالب کی امامت کے قائل ہیں اور صرف انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین اور پہلا معصوم امام مانتے ہیں۔ شیعہ یا اہل تشیع نظریہ خلافت کو تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دعوت ذوالعشیرہ اور خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر علی بن ابی طالب کو اپنا جانشین مقرر کر دیا تھا۔ دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ
معاشیات یا اقتصادیات (Economics) معاشرتی علوم (Social Sciences) کی اہم ایک شاخ ہے جس میں قلیل مادی وسائل و پیداوار کی تقسیم اور انکی طلب و رسد کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ عربی اور فارسی میں رائج اصطلاح اقتصادیات اردو میں معاشیات کے مترادف کے طور پر بھی استعمال ہوتی رہی ہے۔ معاشیات کی ایک جامع تعریف جو روبنز (Lionel Robbins) نے دی تھی کچھ یوں ہے کہ 'معاشیات ایک ایسا علم ہے جس میں ہم انسانی رویہ کا مطالعہ کرتے ہیں جب اسے لامحدود خواہشات اور ان کے مقابلے میں محدود ذرائع کا سامنا کرنا پڑے۔ جبکہ ان محدود ذرائع کے متنوع استعمال ہوں'۔ معاشیات آج ایک جدید معاشرتی علم بن چکا ہے جس میں نہ صرف انسانی معاشی رویہ بلکہ مجموعی طور پر معاشرہ اور ممالک کے معاشی رویہ اور انسانی زندگی اور اس کی معاشی ترقی سے متعلق تمام امور کا احاطہ کیا جاتا ہے اور اس میں مستقبل کی منصوبہ بندی اور انسانی فلاح جیسے مضامین بھی شامل ہیں جن کا احاطہ پہلے نہیں کیا جاتا تھا۔ معاشیات سے بہت سے نئے مضامین جنم لے چکے ہیں جنہوں نے اب اپنی علاحدہ حیثیت اختیار کر لی ہے جیسے مالیات، تجارت اور نظامت۔ معاشیات کی بہت سی شاخیں ہیں مگر مجموعی طور پر انہیں جزیاتی معاشیات (Microeconomics) اور کلیاتی معاشیات (Macroeconomics) میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
محمد ایوب خان (ولادت: 14 مئی 1907ء بمقام ریحانہ نزد ہری پور ہزارہ، وفات: 19 اپریل، 1974ء) پاکستان کے سابق صدر، فیلڈ مارشل اور سیاسی رہنما تھے۔ وہ پاکستانی فوج کے سب سے کم عمر سب سے زیادہ رینکس حاصل کرنے والے فوجی ہیں۔ وہ تاریخ میں پاکستان کے پہلے فوجی آمر کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں جنہوں نے 1958ء کوسویلین حکومت ہٹا کر پاکستا ن میں مارشل لا لگایا۔
فحش فلم، بالغ فلم، جنسی فلم، ننگی فلم، گندی فلم، عریاں فلم، ٹرپل یا ٹرپل ایکس فلم ایک ایسی فلم کو کہتے ہیں جس ميں جنسی تصورات کو ناظرین کی جنسی تحریک اور شہوانی لطف کے لیے دکھایا جاتا ہے۔ ایسی فلموں میں شہوانی ترغیب والا مواد دکھایا جاتا ہے جیسا کہ عریانی اور کھلے عام جنسی اعمال وغیرہ۔ فحش فلموں کی صنعت کے کارکن اسے بالغ فلمیں یا بالغ صنعت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ برصغیر میں بالغ فلم کو بلیو فلم بھی کہا جاتا ہے۔ فحش فلموں کو بلیو پرنٹ یا بلیو پرنٹ فلمیں کہنا ایک غلط العام ہے۔ بلیو پرنٹ کا اصل مطلب ہے تکنیکی نقشہ۔
اسلام ایک توحیدی مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں ؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
موجودہ آسٹریا اور اٹلی کی سرحدوں پر جہاں ساڑے تین ہزار سال قبل مسیح کے ایک انسان کی قدرتی طور پر حنوط شدہ اوٹزی نامی لاش 1991ء میں اتفاقاً دو سیاحوں سے دریافت ہو گئی جب وہ سفر کے دوران میں ایک برفانی علاقے سے گزر رہے تھے، انہوں نے ایک گڑھے میں، ایک انسانی لاش دیکھی۔ یہ ستمبر 1991ء میں کا واقعہ ہے۔ اس کے دوسرے دن علاقے کے لوگوں نے اس لاش کو وہاں سے نکالا اور بعد از تحقیق یہ راز کُھلا کہ یہ انسانی حنوط شدہ لاش شاید یورپ کی قدیم ترین ممی ہے جس کو بعد ازاں اٹلی کے ساؤتھ ٹائرول میوزیم آف آرکیالوجی جو بولزانو شہر میں واقع ہے، میں نمائش کے لیے رکھ دیا گیا۔
انگریزی (English) انگلستان سمیت دنیا بھر میں بولی جانے والی ایک وسیع زبان ہے جو متعدد ممالک میں بنیادی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں ثانوی یا سرکاری زبان کی حیثیت رکھتی ہے۔ انگریزی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی اور سمجھی جانے والی زبان ہے جبکہ یہ دنیا بھر میں رابطے کی زبان سمجھی جاتی ہے۔
بیگم کلثوم نواز شریف (29 مارچ 1950ء - 11 ستمبر 2018ء) پاکستانی سیاست دان، رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی شریک حیات تھیں۔ کلثوم پی ایچ ڈی (ڈاکٹر آف فیلوسفی) تھیں۔ وہ 1999ء سے 2002ء تک پاکستان مسلم لیگ کی صدر اور تین بار 1990ء تا 1993ء، 1997ء تا 1999ء اور 2013ء تا 2017ء تک خاتون اول پاکستان بھی رہیں۔
فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جن کا معروف نام فاطمۃ الزھراء ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خدیجہ بنت خویلد کی بیٹی تھیں۔ تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی علی ابن ابی طالب سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حسن اور حسین اور دو بیٹیاں زینب اور ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ آپ کے کثیر القابات مشہور ہیں۔
عمران احمد خان نیازی پاکستانی سیاست دان اور سابقہ کرکٹ کھلاڑی جو پاکستان کے بائیسویں اور موجودہ وزیر اعظم ہیں اور ساتھ ہی وہ پاکستان کے موجودہ وزیر داخلہ اور وزیر مواصلات بھی ہیں۔ وہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور 2008ء تا 2013ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انہوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔
جون ایلیا (14 دسمبر، 1931ء – 8 نومبر، 2002ء) برصغیر میں نمایاں حیثیت رکھنے والے پاکستانی شاعر، فلسفی، سوانح نگار اور عالم تھے۔ وہ اپنے انوکھے انداز تحریر کی وجہ سے سراہے جاتے تھے۔ وہ معروف صحافی رئیس امروہوی اور فلسفی سید محمد تقی کے بھائی اور مشہور کالم نگار زاہدہ حنا کے سابق خاوند تھے۔ جون ایلیا کو عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی میں اعلیٰ مہارت حاصل تھی۔
اردو زبان پر مشتمل ادب اردو ادب کہلاتا ہے جو نثر اور شاعری پرمشتمل ہے۔ نثری اصناف میں ناول، افسانہ، داستان، انشائیہ، مکتوب نگاری اور سفر نامہ شامل ہیں۔ جب کہ شاعری میں غزل، رباعی، نظم، مرثیہ، قصیدہ اور مثنوی ہیں۔ اردو ادب میں نثری ادب بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ شعری ادب، لیکن غزل اور نظم سے ہی اردو ادب کی شان بڑھی ایسا سمجھا جاتا ہے۔ اردو ادب پاکستان میں مقبول ہے، بھارت میں مشہور ہے اور افغانستان میں بھی سمجھا اور پڑھا جاتا ہے۔
جلال الدین اکبر : سلطنت مغلیہ کے تیسرے فرماں روا (بابر اعظم اور ہمایوں کے بعد)، ہمایوں کابیٹا تھا۔ ہمایوں نے اپنی جلاوطنی کے زمانے میں سندھ کے تاریخی شہر دادو کے قصبے "پاٹ" کی عورت حمیدہ بانو سے شادی کی تھی۔ اکبر اُسی کے بطن سے 1542ء میں عمر کوٹ کے مقام پر پیدا ہوا۔ ہمایوں کی وفات کے وقت اکبر کی عمر تقریباً چودہ برس تھی اور وہ اس وقت اپنے اتالیق بیرم خان کے ساتھ کوہ شوالک میں سکندر سوری کے تعاقب میں مصروف تھا۔ باپ کی موت کی خبر اسے کلانور ضلع گروداسپور (مشرقی پنجاب) میں ملی۔ بیرم خان نے وہیں اینٹوں کا ایک چبوترا بنوا کر اکبر کی رسم تخت نشینی ادا کی اور خود اس کا سرپرست بنا۔ تخت نشین ہوتے ہی چاروں طرف سے دشمن کھڑے ہو گئے۔ ہیموں بقال کو پانی پت کی دوسری لڑائی میں شکست دی۔ مشرق میں عادل شاہ سوری کو کھدیڑا۔ پھر اس نے اپنی سلطنت کو وسعت دینی شروع کی۔
راحت گڑھ مدھیہ پردیش کے ضلع ساگر میں ایک تحصیل ہے، جو دارالسلطنت بھوپال سے تقریباً 150 کلو میٹر مشرقی جانب واقع ہے۔ ندیوں اور پہاڑوں کے درمیان واقع اس شہر کی دائیں جانب پہاڑ پر ایک عالیشان قلعہ ہے، جوریاست بھوپال کے زیرِ اقتدارتھا، اس قلعے کے آخری نواب راحت محمد خان بتلائے جاتے ہیں، جنھیں انگریز نے قلعہ کے صدر دروازے پر سولی پر چڑھا دیا تھا۔
سیدہ عائشہ بنت ابی بکر (رضی اللہ عنہا) (پیدائش: 614ء– وفات: 13 جولائی 678ء) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں۔ آپ کو اُم المومنین کے خطاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عہد خلفائے راشدین میں آپ کی شخصیت بہت نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد 47 سال بقید حیات رہیں اور یہ تمام وہ عرصہ ہے جس میں ابتدائی مسلم فتوحات ہوئیں، مختلف ممالک مملکت اسلامیہ میں داخل ہوئے۔ علم الحدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات کے بعد سب سے زیادہ روایاتِ حدیث کا ذخیرہ آپ سے ہی روایت کیا گیا ہے۔ آپ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلفائے راشدین کی عینی شاہد بھی تھیں اور مزید برآں آپ نے خلافت امویہ کے ابتدائی 17 سال بھی ملاحظہ فرمائے۔ سنہ 678ء میں آپ کا اِنتقال مدینہ منورہ میں ہوا۔ آپ کے مناقب و فضائل کثیر ہیں جن سے آپ کی عظمت و شان جلالت مسلم خواتین پر نمایاں ہے۔
ہر زبان کے لیے کچھ اصول اور قوانین ہوتے ہیں، جن سے اس زبان کو صحیح طور سے سیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ زبان کی درستی اور اس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اردو زبان کے بھی کچھ اصول ہیں، جنہیں قواعد یا گرامر کہا جاتا ہے۔ ان کے جاننے سے اردو زبان کو ٹھیک طریقے سے بولا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ انگریزی میں قواعد کو grammar کہتے ہیں۔ قواعد یا گرامر، لسانیات کی ایک اہم شاخ ہے اور اس کا مطالعہ زبان پہ دسترس حاصل کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہ مضمون اردو زبان کے قواعد کے متعلق ہے۔
وزن کی متروک اکائیاں (پاکستان)
وزن ناپنے کی پاکستان میں استعمال ہونے والی اکائیاں، جو اب متروک ہو چکی ہیں۔ ان اکائیوں اور ان کے اعشاریہ نظام میں برابر کا جدول دیا ہے۔ پاکستان کے علاوہ ان کا استعمال برصغیر میں بھی ہوتا تھا اور اردو کتب میں ملتا ہے۔
قرآن اور جدید سائنس یا اسلام اور سائنس، دراصل اسلام اور جدید سائنس کی آپس میں وابستگی، ربط اور موافقیت کو کہا جاتا ہے۔ اور مسلمانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ اسلام اور جدید سائنس میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ اور قرآن مجید میں ایک ہزار سے زیادہ آیات سائنس کے متعلق گفتگو کرتی ہیں۔ قرآن میں موجود آیات کے متعلق حقائق جدید سائنس سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔
ابراہیم علیہ السلام وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان نبی پیغمبر ابو الانبیاء، خلیل اللہ امام الناس اور حنیف کہہ کر پُکارا۔اللہ تعالی نے اپنے اس دوست برگزیده اور پیارے نبی کو قرآن مجید میں امتہ (النحل : 120) امام الناس (البقره: 124) حنیف اور مسلم (آل عمران: 67) کے ناموں سے بار بار بار کیا ہے۔ اکثر انبیائے کرام انہی کی اولاد سے ہیں۔ابراہیم علیہ السلام کے نام کی وجہ تسمیہ کے بارے میں بائبل کا بیان ہے کہ خدا تعالی ان سے مخاطب ہو کر کہتا ہے۔ دیکھ میرا عہد تیرے ساتھ ہے اور تو بہت قوموں کا باپ ہو گا۔ اور تیرا نام ابرام نہیں بلکہ ابراہام ہو گا۔ کیونکہ میں نے تجھے قوموں کا باپ بنایا ہے۔ (پیدائش 170:5)اکثر ماہرین کے نزدیک ابراہام یا ابراہیم ؑ بھی لفظ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ پہلے آپ کا نام ابراہم ہو اور پھر ابراہام یا ابو رہام ہو گیا ہو۔مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتے ہیں۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیا کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔شرک، ستارہ پرستی اور بت سازی کے خلاف اپنی قوم اور اوروں کے ساتھ ان کا مجادلہ و محاجہ بڑے زور سے پیش کیا گیا ہے۔ ابراہیم کا بچپن میں ہی رشد عطا کیا گیا اور قلب سلیم بھی عنایت فرمایا گیا۔ تکوینی عجائبات اور ملکوت السمٰوت والارض ان کے سامنے تھے۔ انہیں کے مشاہدے سے اُن کو یقین کامل حاصل ہوا۔ بت پرستی کے خلاف ابراہیم کے جہاد کا ذکر بھی قران کریم میں کئی بار آیا ہے۔قرآن حکیم میں حضرت ابراہیم ؑ اور آذر کے اختلاف عقائد کو جس طرح نمایاں کیا گیا ہے اور جس طرح آپ اپنی قوم کے شرک سے متنفر اور متصادم ہوئے۔ اس سے ہم آپ کی عظمت و جلالت کی حقیقت کو بھی پاسکتے ہیں۔ اور اپنے لیے شمع ہدایت بھی روشن کر سکتے ہیں۔ اس وجہ سے مسلمانوں کو ملت براہیمی ہونے پر فخر ہے۔ ان کے بارے میں یہ توکہیں وضاحت نہیں ہوئی کہ کیا وحی ان پر نازل ہوئی تھی یا ان کی بعثت محض روحانی تھی؟ البتہ قرآن مجید میں ایک جگہ اس امر کی تصدیق ہوئی ہے کہ اللہ تعالی آپ سے ہمکلام تھا۔ اہل تاریخ کے نزدیک متعدد صحیفے تھے جو ابراہیم پر نازل ہوئے۔ ایک صحیفہ جو ان کی طرف سے منسوب ہے یونانی سے انگریزی میں ترجمہ ہو کر شائع ہو چکا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کے دین کے بارے میں قرآن مجید میں کئی جگہ پر ارشار ہوتا ہے کہ آپ موحد مسلم اورراست رو تھے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے: ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ”پھر ہم نے تیری طرف (حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف) وحی کی کہ ابراہیم ؑ راست رو (مسلم) کے دین پر چل اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھا “ اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے: يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَآجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّورَاةُ وَالإنجِيلُ إِلاَّ مِن بَعْدِهِ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ هَاأَنتُمْ هَؤُلاء حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلمٌ فَلِمَ تُحَآجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلاَ نَصْرَانِيًّا وَلَكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَـذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَاللّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ ”اے اہل کتاب! تم ابراہیم ؑ کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو۔ حالانکہ توریت اور انجیل اس کے بعد ہی اتاری گئیں۔ پھر کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔ سنو!
لاہور (پنجابی: لہور، شاہ مکھی: ਲਹੌਰ، گرمکھی؛ ہندی: लाहौर؛ عربی: لاهور؛ فارسی: لاهور؛ انگریزی: Lahore) صوبہ پنجاب، پاکستان کا دار الحکومت اور دوسرا بڑا شہر ہے۔ اسے پاکستان کا ثقافتی، تعلیمی اور تاریخی مرکز اور پاکستان کا دل اور باغوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہ شہر دریائے راوی کے کنارے واقع ہے۔ اس شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے اور یہ ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ لاہور کا شمار دنیا کے قدیم اور اہم ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔ زندہ دلان لاہور کے روایتی جوش و جذبے کے باعث اسے بجا طور پر پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر کی ملکہ نورجہاں نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔
نظام شمسی سورج اور ان تمام اجرام فلکی کے مجموعے کو کہتے ہیں جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر سورج کی ثقلی گرفت میں ہیں۔ اس میں 8 سیارے، ان کے 162 معلوم چاند، 3 شناخت شدہ بونے سیارے(بشمول پلوٹو)، ان کے 4 معلوم چاند اور کروڑوں دوسرے چھوٹے اجرام فلکی شامل ہیں۔ اس آخری زمرے میں سیارچے، کوئپر پٹی کے اجسام، دم دار سیارے، شہاب ثاقب اور بین السیاروی گرد شامل ہیں۔
محمد بن قاسم (عربی: محمد بن القاسم الثقفي) کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھے۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لیے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔
علامہ شبلی نعمانی کی پیدائش اعظم گڑھ ضلعے کے ایک گاؤں بندول جیراج پور میں 1857ء میں ہوئی تھی- ابتدائی تعلیم گھر پر ہی مولوی فاروق چریاکوٹی سے حاصل کی- 1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔ 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ آ گئے۔ 1913ء میں دار المصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔
سلطنت عثمانیہ (یا خلافت عثمانیہ 1517ء سے 1924ء تک) (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان: Osmanlı Devleti) سنہ 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
مذکر: نر اسم ہوتا ہے جیسےمرد، باپ، بیل، بیٹا جبکہ مونث: مادہ اسم ہوتا ہے جیسے عورت، ماں، گائے، بیٹی بے جان اسماء میں نر اور مادہ کا کوئی فرق نہیں ہوتا اس لیے ان کی تذکیر و تانیث کا تمام تر درارومدار اہل زبان پر ہوتا ہے جیسے قلم کو اہل زبان مذکر بولتے ہیں اور گیند کو مونث اسی لیے ایسے اسماء کی تذکیر و تانیث کو غیر حقیقی تذکیر و تانیث کہا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقی تذکیر و تانیث وہ ہوتی ہے جس میں نر کے مقابلے میں مادہ اور مادہ کے مقابلے میں نر ہو جانداروں میں کیونکہ قدرتی طور پر نر اور مادہ کا فرق موجود ہوتا ہے اس لیے اس لیے ان کی تذکیرو تانیث حقیقی ہوتی ہے جیسے مرد، عورت۔ بیل، گائے وغیرہ