اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
کورونا وائرس یا کرونا وائرس (انگریزی: Coronavirus) ایک وائرس گروپ ہے جس کے جینوم کی مقدار تقریباً 26 سے 32 زوج قواعد تک ہوتی ہے۔یہ وائرس ممالیہ جانوروں اور پرندوں میں مختلف معمولی اور غیر معمولی بیماریوں کا سبب بنتا ہے، مثلاً: گائے اور خنزیر کے لیے اسہال کا باعث ہے، اسی طرح انسانوں میں سانس پھولنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ عموماً اس کے اثرات معمولی اور خفیف ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات کسی غیر معمولی صورت حال میں مہلک بھی ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاج یا روک تھام کے لیے اب تک کوئی تصدیق شدہ علاج یا دوا دریافت نہیں ہو سکی ہے۔ کورونا وائرس، جسے کووڈ 19 (COVID-19) کا نام دیا گیا ہے،اس سے مراد 2019 میں کرونا وائرس انفیکشن سے پیدا ہونے والا نمونیا ہے۔
جمعہ کی نماز فرضِ عین ہے اور اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ موکد ہے۔ یعنی ظہر کی نماز سے اس کی تاکید زیادہ ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو تین جمعے سستی کی وجہ سے چھوڑے اللہ تعالٰیٰ اس کے دل پر مہر کر دے گا اور ایک روایت میں ہے وہ منافق ہے اور اللہ سے بے علاقہ۔ اور چونکہ اس کی فرضیت کا ثبوت دلیل قطعی سے ہے لہٰذا اس کا منکر کافر ہے ۔
طاعون (پلیگ plague) ایک عدوی امراض ہے جو ایک امعائیہ (enterobacteria) جراثیم، یرسنیہ طاعونی (Yersinia pestis) کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ گو کہ اس کے انسان میں نمودار ہونے کے واقعات دیگر متعدی بیماریوں کی نسبت کم ہوتے ہیں اور اس کا علاج بھی ممکن ہے لیکن اس کے باوجود یہ متعدی بیماریوں میں انتہائی خطرناک شمار کی جانے والی ایک بیماری ہے، کیونکہ علاج میں کوتاہی سے اس کی شرح اموات 50 تا 90 فیصد ہوتی ہے ۔ یرسنیہ طاعونی ایک گرام منفی عصیہ (bacillus) قسم کا جراثیم ہوتا ہے یعنی خرد بینی مشاہدے پر اس کی شکل سلاخ یا عصا نما نظر آتی ہے۔ یہ جرثومہ (bacteria) اصل میں خون نوش (hematophage) طفیلیات کے ذریعہ سے انسان میں داخل ہوتا ہے، ان خون نوش کیڑوں (طفیلیات) میں سب سے زیادہ ملوث پایا گیا کیڑا ایک طفیلی ہے جو پسو (flea) کہلاتا ہے۔ جبکہ اس خون نوش کیڑے میں طاعون کا جراثیم اس وقت داخل ہوتا ہے کہ جب یہ اپنی غذا کے طور پر کسی ایسے جوندگان (rodent) مثلا چوہے کا خون چوس رہا ہوتا ہے جو پہلے سے طاعون کے مرض میں مبتلا ہو اور اس چوہے کے جسم میں یرسنیہ طاعونی جرثومہ موجود ہو، اس طرح طاعون کے جراثیم اس چوہے سے پسو کے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں اور جب یہ پسو انسان کو کاٹتا ہے یا خون چوستا ہے تو وہ طاعون کے جراثیم انسان میں منتقل کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات یہ بیماری بغیر پسوؤں کے ملوث ہوئے بھی انسان میں داخل ہو سکتی ہے جیسے ہوا میں بکھرے ہوئے ایسے قطرات جن میں جراثیم موجود ہوں اور وہ سانس کے راستے انسان میں داخل ہو جائیں، بعض اوقات یہ جوندگان کے ساتھ براہ راست تعلق (جیسے ان کی کسی نسیج یعنی گوشت وغیرہ کا انسان کے جسم میں داخل ہوجانا) سے بھی انسان میں منتقل جاتی ہے یا پھر کسی ایسے جوندگان (چوہے) کا انسان کو کاٹ لینا جس میں طاعونی جراثیم موجود ہوں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ايشياء کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ 21 کروڑ کی آبادی کے ساتھ یہ دنیا کا پانچواں بڑی آبادی والا ملک ہے۔ 881,913 مربع کلومیٹر (340,509 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا تینتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔ موجودہ پاکستان کے علاقے قدیم دنیا میں وہ علاقے تھے جن میں مہر گڑھ اور وادیٔ سندھ کی تہذیب پنپی تھی۔ اس علاقے پر یونانی، ایرانی ،عرب،ہندو، سکھ، افغان، منگول اور ترک حملہ آوروں کی حکومت بھی رہی ہے۔ یہ علاقہ مختلف سلطنتوں جیسے موریا، ہخامنشی سلطنت عربوں کی خلافت امویہ، مغول سلطنت، مغلیہ سلطنت، درانی سلطنت، سکھ سلطنت اور برطانوی راج کا اہم حصہ رہا ہے۔ اس کے بعد محمد علی جناح کی قیادت میں تحریک پاکستان کامیاب ہوئی اور 14 اگست 1947ء کو ہندوستان کے مشرق اور مغرب میں دو حصوں میں ایک آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست قائم ہوئی۔ پاکستان نے 1956ء میں اپنا پہلا قانون اپنایا۔ 1971ء میں ایک خانہ جنگی کے دوران میں اس کا مشرقی حصہ الگ ہو کر ایک نیا ملک بنگلہ دیش بن گیا۔ پاکستان وفاقی پارلیمانی جمہوری ریاست کے تحت چلتا ہے۔ اس کے چار صوبے اور کچھ وفاقی حکومت کے زیر انتظام علاقے ہیں۔ یہ ملک لسانی اور قومی طور پر مختلف اقوام کا علاقہ ہے اور اس کا جغرافیہ بھی ہر طرح کے خطے پر مشتمل ہے۔ پاکستان دنیا کا ایک اہم طاقتور ملک ہے، جیسا کہ اس کی فوج دنیا کی چھویں بڑی فوج ہے اور یہ اسلامی دنیا کی واحد اور جنوبی ایشیا کی دوسری ایٹمی طاقت ہے۔ اس کی معیشت دنیا میں 27 ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان کی تاریخ فوجی آمریت، سیاسی عدم استحکام اور پڑوسی ملک سےجھگڑوں پر مشتمل ہے۔ یہ ملک مؤتمر عالم اسلامی، اقوام متحدہ، دولت مشترکہ ممالک، سارک، ترقی پذیر 8، اقتصادی تعاون تنظیم جیسی تنظیموں کا اہم رکن ہے۔ ان سرزمین اور ممالک کے ناموں میں، جس میں لاحقہ "ستان" شامل ہے، پاکستان کا لفظ سب سے نیا ہے اور کردستان سب سے پرانا نام ہے۔ پاکستان کے مطلب پاک نفسوں کی سرزمین ہے.
کورونا وائرس کی عالمی وبا، 2019ء - 2020ء
کورونا وائرس کی عالمی وبا، 2019ء - 2020ء ایک عالمگیر وبا ہے جو کورونا وائرس مرض کے پھیلنے سے دنیا بھر میں پھوٹ پڑی ہے۔ اس وبا کا باعث سارس کووی 2 نامی وائرس ہے جس کی بنا پر انسانوں کا نظام تنفس شدید خرابی سے دوچار ہو جاتا ہے۔ دسمبر 2019ء میں چینی صوبہ ہوبئی کے شہر ووہان میں وبا کا ظہور ہوا اور اس برق رفتاری سے پھیلا کہ چند ہی مہینوں کے بعد 11 مارچ 2020ء کو عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اسے عالمی وبا قرار دے دیا۔ 24 مارچ تک 190 ملکوں کے مختلف خطوں میں اس وبا کے 3 لاکھ بانوے ہزار سے زائد متاثرین کی اطلاع آچکی ہے جن میں سے 17 ہزار ایک سو افراد اس مرض سے جانبر نہ ہو سکے اور لقمہ اجل بن گئے، جبکہ 1 لاکھ تین ہزار متاثرین کے صحت یاب ہونے کی اطلاع ہے۔کووڈ-19 کا یہ وائرس خصوصاً کھانسی یا چھینک کے دوران میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔ عموماً کسی شخص کو یہ وائرس اس وقت لاحق ہوتا ہے جب وہ کسی متاثرہ شخص کے انتہائی قریب رہے لیکن اگر مریض کسی چیز کو چھوتا ہے اور بعد ازاں کسی شخص نے اسے چھو کر اپنے چہرے کو ہاتھ لگا لیا تو یہ وائرس اس کے اندر بھی منتقل ہو جائے گا۔ اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب کسی شخص میں اس کی علامتیں ظاہر ہو جائیں۔ کسی متاثرہ شخص میں اس مرض کی علامتیں ظاہر ہونے کے لیے دو سے چودہ دن لگتے ہیں۔ عمومی علامتوں میں بخار، کھانسی اور نظام تنفس کی تکلیف قابل ذکر ہیں۔ مرض شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیا اور سانس لینے میں خطرناک حد تک دشواری جیسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔ اب تک اس مرض کی کوئی ویکسین ایجاد ہوئی ہے اور نہ وائرس کش علاج دریافت ہو سکا ہے۔ اطبا مریض میں ظاہر ہونے والی علامتوں کو دیکھ کر ابتدائی علاج تجویز کرتے ہیں۔ وبا سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کو بار بار دھونے، کھانستے وقت منہ کو ڈھانپنے، دوسروں سے فاصلہ رکھنے اور مکمل علاحدہ رہنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ نیز جو افراد مشکوک ہیں انہیں 14 دن تک گھریلو قرنطینہ میں رکھنا ضروری خیال کیا جاتا ہے۔
مالاکنڈ کا محاصرہ 26 جولائی سے 2 اگست 1897ء تک برطانوی ہند کے شمال مشرقی سرحدی صوبے کے علاقے مالاکنڈ میں برطانوی افواج کے ایک فوجی کیمپ کو اس وقت مقامی پشتون جنگجوؤں کی جانب سے محاصرے کا سامنا کرنا پڑا جب ڈیورنڈ لائن کی وجہ سے بہت سے پشتونوں کی زمین دو ملکوں برطانوی ہند اور افغانستان کے درمیان منقسم ہوکر رہ گئی۔ اس 1519 میل (2445کلومیٹر) سرحدی تقسیم کو افغان انگریز جنگوں کے بعد بنایا گیا جس کا مقصد برطانوی ہند کو روسی اثرات سے بچانا تھا۔
سلطنت عثمانیہ (یا خلافت عثمانیہ 1517ء سے 1924ء تک) (عثمانی ترک زبان: "دولت علیہ عثمانیہ"، ترک زبان: Osmanlı Devleti) سنہ 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (12 ربیع الاول عام الفیل / 8 جون 570ء یا 571ء – 12 ربیع الاول 10ھ / 8 جون 632ء) مسلمانوں کے آخری نبی ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک محمد تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔
کورونا وائرس کی وبا، 2019ء - 2020ء
صفحہ منتقل ہونے کے بعد: یہ ایک رجوع مکرر صفحہ ہے۔ صفحے کو نئے عنوان کی جانب منتقل کرنے کے بعد اس صفحے کو رجوع مکرر کے طور پر باقی رکھا گیا ہے تاکہ پرانے عنوان کے داخلی یا خارجی روابط جہاں موجود ہوں وہ غیر مربوط نہ ہو جائیں۔
کورونا وائرس کی وبا بلحاط ملک و علاقہ، 2019ء - 2020ء
صفحہ منتقل ہونے کے بعد: یہ ایک رجوع مکرر صفحہ ہے۔ صفحے کو نئے عنوان کی جانب منتقل کرنے کے بعد اس صفحے کو رجوع مکرر کے طور پر باقی رکھا گیا ہے تاکہ پرانے عنوان کے داخلی یا خارجی روابط جہاں موجود ہوں وہ غیر مربوط نہ ہو جائیں۔
قرآن، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: القرآن الكريم) دین اسلام کی مقدس و مرکزی کتاب ہے جس کے متعلق اسلام کے پیروکاروں کا اعتقاد ہے کہ وہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے اتارا گیا۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سنا اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ہر قسم کی تحریف سے پاک سے محفوظ ہے، قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ نیز صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام دیا گیا ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود دویلی اور خلیل بن احمد فراہیدی وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
قمری ہجری تقویم (ماہ و سال) کو بعض ممالک میں اسلامی تقویم بھی کہا جاتا ہے۔ ہجری تقویم سے مراد تواریخ کا حساب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت سے لگانا ہے۔ اس میں جو مہینے استعمال ہوتے ہیں ان کا استعمال اسلام سے پہلے بھی تھا۔ جس میں سے محرم پہلا مہینہ ہے۔ چونکہ ایک قمری تقویم ہے لہذا اس کا ہر مہینہ چاند کو دیکھ کر شروع ہوتا ہے۔ سال کا کل دورانیہ 354.367056 دن اور ایک ماہ کا کل دورانیہ 29.530588 دن ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا، 2020ء
اس مضمون میں کرونا 2019ء–2020ء عالمی وبا کے پاکستان میں اثرات کو ترتیب وار قلمبند کیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا دسمبر 2019ء میں پوری دنیا میں پھیلنا شروع ہوئی اور اس کے اثرات پاکستان میں فروری 2020ء میں آنا شروع ہوئے جبکہ چین میں مقیم پاکستانی طالب علم جنوری 2020 میں اس کا شکار ہوئے۔
ابو بکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ تیمی قریشی (پیدائش: 573ء— وفات: 22 اگست 634ء) پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، پیغمبر اسلام کے وزیر، صحابی و خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابو بکر صدیق انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابی بکر کے بعد پیغمبر اسلام کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کی کنیت "ابو بکر" کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا جسے ابو بکر صدیق کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام نے دیا تھا۔
کورونا وائرس مرض 2019 (COVID-19) ایک متعدی بیماری ہے جو انتہائی مہلک تنفسی سینڈروم کورونا وائرس 2 (SARS-CoV-2) سے ہوتی ہے۔ یہ مرض دنیا بھر میں 2019ء سے پھیلا اور جلد ہی عالمگیر وبا کی شکل اختیار کر گیا۔ اس کی عمومی علامات میں بخار، کھانسی اور سانس میں گھٹن شامل ہیں۔ پٹھوں کا درد، تھوک کا آنا اور گلے کی سوزش ذرا نادر علامتیں ہیں۔ اکثر کیسوں میں کم علامتیں دیکھی گئیں، کچھ معاملات میں مریض نمونیا اور متعدد اعضا کے ناکارہ پن کا شکار بھی ہو جاتا ہے۔ تشخیص شدہ معاملات میں اموات کا تناسب 1 فیصد اور 5 فیصد کے درمیان ہے لیکن عمر اور صحت کی دوسری نوعیتوں کے لحاظ سے تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔انفیکشن ایک شخص سے دوسرے میں سانس کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، جو عموماً کھانسی اور چھینکنے سے ہوتا ہے۔ عموماً دو اور چودہ ایام کے درمیان میں علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں، اوسطًا پانچ دن۔ تشخیص کرنے کا معیاری طریقہ نیزوفیرینجیئل سویب (nasopharyngeal swab) سے رِیورس ٹرانسکِرِپشن پولیمِیریز چین ریایکشن (rRT-PCR) کے ذریعہ ہے۔ انفیکشن کو مجموعۂ علامات، رِسک فیکٹروں اور سینے کے سی ٹی اسکین کے ذریعہ نمونیا کی خصوصیات ظاہر ہونے سے بھی تشخیص کیا جا سکتا ہے۔مرض سے بچاؤ کے لیے مجوزہ تجاویز میں ہاتھ دھونا، دوسرے لوگوں سے فاصلہ رکھنا اور کسی کا چہرہ نہ چھونا شامل ہیں۔ ماسکوں کا استعمال عوام کے لیے نہیں بلکہ وائرس کے مشتبہ افراد اور اُن کے نگہداشت دہندگان کے لیے بہتر ہے۔ COVID-19 کے لیے کوئی ویکسین یا مخصوص اینٹی وائرل علاج نہیں ہے۔ اس مرض سے نمٹنے کے لیے ظاہر ہونے والی علامات کا علاج اور تجرباتی اندازے شامل ہیں۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 2019ء–2020ء کے کورونا پھیلاؤ کو عالمگیر وبا اور بین الاقوامی نوعیت کی عوامی صحت کی ایمرجنسی (PHEIC) قرار دیا۔ مرض کی مقامی منتقلی کا ثبوت عالمی ادارہ صحت کے تمام 6 خطوں کے ممالک میں ملا ہے۔
آرتھو ہنٹا وائرس (انگریزی: Orthohantavirus) یا ہنٹا وائرس ایک مہلک وائرس ہے۔ مہلک ترین وائرس کی فہرست میں اسے تیسرے نمبر پر سمجھا جاتا ہے۔ اس وائرس کا نام جنوبی کوریا میں ایک دریا ہنٹا سے لیا گیا ہےجہاں اس وائرس نے 1950 میں پہلی مرتبہ امریکہ اور ویتنام کی جنگ کے دوران امریکی افواج کو اپنا شکار بنایا تھا اور ایک ہزار سےزائد فوجیوں کی جان لے لی تھی۔ اس کا شکار ہونے والوں میں پھیپڑوں کی بیماری، گردوں کی ناکامی اور بخا ر جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ 2012 میں ہنٹا وائرس امریکی ریاستوں میں پھیلا تھا۔ ۔ یہ چوہے کی وجہ سے پھیلا تھا وہاں اس کی ویکسن 2014 میں بنا لی تھی۔ مارچ 2020 میں چائنہ میں اس کے حملے کی خبریں بھی ہیں۔اس کی علامات 6 ہفتوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔ جنگلی حیات اور پالتو جانوروں سے بھی پھیلتا ہے۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (٩ نومبر ١٨۷۷ء تا ٢١ اپریل ١٩٣٨ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے ١٩٣٠ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
قرنطینہ (انگریزی: Quarantine) یا قیدِ طبّی یا جبری حراست ایسی پابندی ہوتی ہے جو وبائی بیماریوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے لگائی جاتی ہے۔کسی وبائی مرض کے پھیلنے کی صورت میں متاثرہ علاقے سے آنے والے لوگوں کو مخصوص مدت کے لیے قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے اور اُن کی نگرانی کی جاتی ہے تاکہ اُن میں مرض کے جراثیم ہوں تو سامنے آ جائیں۔
نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ آپ نے تقریباً 900 سال تک لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا مگر آپ کی قوم کا جواب یہ تھا کہ آپ بھی ہماری طرح عام آدمی ہیں اگر اللہ کسی کوبطورِ رسول بھیجتا تو وہ فرشتہ ہوتااور اس میں سے صرف 80 لوگوں نے ان کا دین قبول کیا۔ نوح علیہ السلام تمام رسولوں میں سب سے پہلے رسول تھے۔ جنہیں زمین میں مبعوث کیا گیا تھا۔ ان کی بیوی کا نام واہلہ تھا۔نوح علیہ اسلام نے ان کے عذاب کی بد دعا فرمائی جس کے نتیجے میں ان پر سیلاب کا عذاب نازل ہوا۔
ابو حفص عمر بن خطاب عدوی قرشی ملقب بہ فاروق (پیدائش: 586ء تا 590ء کے درمیان مکہ میں- وفات: 6 نومبر، 644ء مدینہ میں) ابو بکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابو بکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔
ذیل میں اردو کے ان محاوروں کی فہرست بلحاظ حروف تہجی درج ہے جو کثیر الاستعمال ہیں۔ محاورے دوسرے الفاظ میں کسی بھی زبان میں سینہ بسینہ منتقل ہونے والے وہ جملے یا کہاوتیں ہوتی ہیں جو ضرب المثل بن جاتی ہیں اور انھیں گفتگو کے دوران خصوصی موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔ محاوروں کا برمحل استعمال گفتگو میں دلچسپی اور روح پیدا کر دیتا ہے، چونکہ محاورے کسی بھی صورت حال کو چند الفاظ میں بیان کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے بسا اوقات طویل جملوں اور نصائح سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اردو زبان کے محاورے اس کا سب سے دلچسپ حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
اسلام مسیحیت کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔ 2010 کے جائزہ کے مطابق دنیا بھر میں مسلم آبادی 1.92 بلین افراد پر مشتمل ہے، اس لحاظ سے دنیا کی 29 فیصد آبادی صرف سنی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔اسلام مشرق وسطی، شمالی افریقہ اور ایشیا کے بعض علاقوں میں غالب اکثریت کا دین ہے۔ جبکہ چین، بلقان، مشرقی یورپ اور روس میں بڑی مسلم آبادی موجود ہے۔ نیز مسلم مہاجرین کی کثیر تعداد دنیا کے دیگر حصوں مثلا مغربی یورپ میں آباد ہے، جہاں مسیحیت کے بعد اسلام دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے جبکہ مسلمان مجموعی آبادی کے محض 6 فیصد پر مشتمل ہے۔مسلم اکثریت والے 57 ممالک، جن میں دنیا بھر میں مسلم آبادی کے لحاظ سے 62 فیصد یعنی تقریباً 1 بلین مسلمان ایشیا میں رہائش پزیر ہیں۔ سب سے بڑا مسلم ملک انڈونیشیا میں 12.7 فیصد، پاکستان میں 11.0 فیصد، بھارت میں 10.9 فیصد اور بنگلہ دیش میں 9.2 فیصد مسلمان آباد ہیں۔
اللہ کے ذاتی نام 'اللہ' کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ روایات میں بکثرت نیچے دیے گئے ننانوے صفاتی نام ملتے ہیں جن کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔
اسلام ایک توحیدی مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن) اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد اس کو پڑھتے ہیں ؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ، غیر عرب یا عجمی ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
نعمان ابن ثابت بن زوطا بن مرزبان (پیدائش: 5 ستمبر 699ء– وفات: 14 جون 767ء) (فارسی: ابوحنیفه،عربی: نعمان بن ثابت بن زوطا بن مرزبان)، عام طور پر آپکو امام ابو حنیفہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ سنی حنفی فقہ (اسلامی فقہ) کے بانی تھے۔ آپ ایک تابعی، مسلمان عالم دین، مجتہد، فقیہ اور اسلامی قانون کے اولین تدوین کرنے والوں میں شامل تھے۔ آپ کے ماننے والوں کو حنفی کہا جاتا ہے۔ زیدی شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بھی آ پ کو ایک معروف اسلامی عالم دین اور شخصیت تصور کیا جا تا ہے۔ انہیں عام طور پر "امام اعظم" کہا جاتا ہے۔
اللہ سبحانہ و تعالى كى اس امت پر رحمت ہے كہ اس نے توبہ كا دروازہ كھلا ركھا ہے اور يہ توبہ كا دروازہ اس وقت تك بند نہيں ہوگا جب تك روح نرخرے تك نہ پہنچ جائے، يا پھر سورج مغرب كى جانب سے طلوع نہ ہو جائے۔ اسى طرح اس امت پر اللہ تعالى كى يہ بھى رحمت ہے كہ اس نے ان كے ليے سب افضل ترين عبادات مشروع كى ہيں، جنہيں اللہ تعالى اپنے اللہ كے ليے وسيلہ بناتا ہے اور اپنى توبہ كى قبوليت كى اميد ركھتا ہے جو كہ نماز توبہ ہے اور ذيل ميں اس كے متعلقہ چند ايك مسائل پيش كيے جاتے ہيں: 1 - نماز توبہ كى مشروعيت: نماز توبہ كى مشروعيت پر اہل علم كا اجماع ہے۔ ابو داود رحمہ اللہ نے سنن ابو داود ميں ابو بكر صديق رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے، وہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا: " جو كوئى بندہ بھى كوئى گناہ كرے اور پھر اچھى طرح وضوء كر كے دو ركعت نماز ادا كرے اور پھر اللہ تعالى سے بخشش طلب كرے تو اللہ تعالى اسے بخش ديتا ہے، پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ آيت تلاوت فرمائى: { اور جب ان سے كوئى فحش كام ہو جائے ن يا كوئى گناہ كر بيٹھيں تو فورا اللہ كا ذكر،اور اپنے گناہوں كے ليے استغفار كرتے ہيں، يقينا اللہ تعالى كے سوا كون گناہوں كو بخش سكتا ہے؟ اور وہ لوگ باوجود علم كے كسى برے كام پر اصرار نہيں كرتے }. سنن ابو داود حديث نمبر ( 1521 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے اس حديث كو صحيح ابو داود ميں صحيح كہا ہے۔ اور مسند احمد ميں ابو درداء رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو فرماتے ہوئے سنا: " جو شخص اچھى طرح پورا وضوء كر كے پھر دو يا چار ركعت ( راوى كو شك ہے ) اچھى طرح خشوع و خضوع اور اللہ كے ذكر سے ادا كرتا اور پھر اللہ تعالى سے بخشش طلب كرتا ہے تو اللہ تعالى اسے بخش ديتا ہے " مسند احمد كے محققين كہتے ہيں: اس كى سند حسن ہے اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 3398 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے۔ 2 - نماز توبہ كا سبب: نماز توبہ كا سبب مسلمان شخص كا معصيت و نافرمانى كا مرتكب ہونا ہے، چاہے گناہ كبيرہ ہو يا صغيرہ، تو اس سے اسے فورا توبہ كرنى چاہيے اور اس كے ليے يہ دو ركعت ادا كرنى مندوب ہيں اور پھر اسے توبہ كے وقت اللہ كا قرب حاصل كرنے كے ليے كوئى اچھا اور نيك عمل كرنا چاہيے اور ان اعمال صالحہ ميں سب سے زيادہ افضل نماز ہے، تو اس نماز كو اللہ تعالى كے ہاں اپنا وسيلہ بنا كر يہ اميد ركھنى چاہيے كہ اللہ تعالى اس كى توبہ قبول فرمائيگا اور اس كے گناہ بخش دےگا۔ 3 - نماز توبہ كا وقت: مسلمان شخص جب كسى گناہ سے توبہ كرنے كا عزم كر چكے تو اسے اس وقت نماز توبہ ادا كر كے توبہ كرنى چاہيے اور يہ اس گناہ كے فورا بعد ہو يا دير كے ساتھ اس ميں كوئى فرق نہيں، گنہگار شخص پر واجب ہوتا ہے كہ وہ توبہ كرنے ميں جلدى كرے، ليكن اگر وہ توبہ ميں تاخيركرتا ہے، يا پھر يہ كہے كہ توبہ كر لونگا اور بعد ميں توبہ كر لى تو اس كى توبہ قبول ہو جاتى ہے، كيونكہ توبہ اس وقت تك قبول ہوتى ہے جب تك درج ذيل امور ميں سے كوئى ايك چيز نہ ہو جائے: 1 - جب روح نرخرہ تك پہنچ جائے يعنى نرخرہ بجنے لگے تو توبہ قبول نہيں ہوتى. نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: " يقينا اللہ تعالى بندے كى توبہ اس وقت تك قبول كرتا ہے جب تك ا سكا نرخرہ بجنا نہ شروع ہو " علامہ البانى نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 3537 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے۔ 2 - جب سورج مغرب سے طلوع ہو جائے تو توبہ قبول نہيں ہو گى.
معراج کمالِ معجزاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ یہ وہ عظیم خارقِ عادت واقعہ ہے جس نے تسخیرِ کائنات کے مقفّل دروازوں کو کھولنے کی اِبتداء کی۔ اِنسان نے آگے چل کر تحقیق و جستجو کے بند کواڑوں پر دستک دی اور خلاء میں پیچیدہ راستوں کی تلاش کا فریضہ سر انجام دیا۔ رات کے مختصر سے وقفے میں جب اللہ ربّ العزّت حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجدِ حرام سے نہ صرف مسجد اقصیٰ تک بلکہ جملہ سماوِی کائنات کی بے اَنت وُسعتوں کے اُس پار ’’قَابَ قَوْسَيْنِ‘‘ اور ’’أَوْ أَدْنَى‘‘ کے مقاماتِ بلند تک لے گیا اور آپ مدّتوں وہاں قیام کے بعد اُسی قلیل مدّتی زمینی ساعت میں اِس زمین پر دوبارہ جلوہ اَفروز بھی ہو گئے۔
افغانستان وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا میں واقع ایک زمین بند ملک ہے۔ Dari: Afġānestān [avɣɒnesˈtɒn])، جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ افغانستان ہے۔ اس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین، شمال میں ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان ہیں۔ اردگرد کے تمام ممالک سے افغانستان کے تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلق بہت گہرا ہے۔ اس کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں۔ یہ ملک بالترتیب ایرانیوں، یونانیوں، عربوں، ترکوں، منگولوں، برطانیوں، روسیوں اور اب امریکہ کے قبضے میں رہا ہے۔ مگر اس کے لوگ بیرونی قبضہ کے خلاف ہمیشہ مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ ایک ملک کے طور پر اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی کے دور میں یہ ابھرا اگرچہ بعد میں درانی کی سلطنت کے کافی حصے اردگرد کے ممالک کے حصے بن گئے۔ 1919ء میں شاہ امان اللہ خان کی قیادت میں انگریزوں سے افغانستان کی آزادی حاصل کی۔ جس کے بعد افغانستان صحیح معنوں میں ایک ملک بن گیا۔ مگر انگریزوں کے دور میں اس کے بیشتر علاقے حقیقت میں آزاد ہی تھے اور برطانیہ کبھی اس پر مکمل قبضہ نہیں رکھ سکا۔ آج افغانستان امریکی قبضہ میں ہے اور بظاہر ایک آزاد ملک اور حکومت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ افغانستان پچھلے پینتیس سال سے مسلسل جنگ کی سی حالت میں ہے جس نے اس کو تباہ کر دیا ہے اور اس کی کئی نسلوں کو بے گھر کر دیا ہے۔ یہ تباہی کبھی غیروں کے ہاتھوں ہوئی اور کبھی خانہ جنگی سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔ اگرچہ افغانستان کے پاس تیل یا دوسرے وسائل کی کمی ہے مگر اس کی جغرافیائی حیثیت ایسی ہے کہ وہ وسطی ایشیاء، جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ کے درمیان میں ہے اور تینوں خطوں سے ہمیشہ اس کے نسلی، مذہبی اور ثقافتی تعلق رہا ہے اور جنگی لحاظ سے اور علاقے میں اپنا دباؤ رکھنے کے لیے ہمیشہ اہم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتوں نے ہمیشہ اس پر اپنا قبضہ یا اثر رکھنے کی کوشش کی ہے۔ افغانستان کا زیادہ رقبہ پتھریلا پہاڑی علاقہ ہے اس وجہ سے کسی بھی بیرونی طاقت کا یہاں قبضہ رکھنا مشکل ہے اور لوگ زیادہ تر قبائلی ہیں اس لیے کبھی بیرونی طاقتوں کو تسلیم نہیں کرتے، نتیجہ یہ کہ اس ملک کو کبھی بھی لمبے عرصے کے لیے امن نصیب نہیں ہو سکا۔
ابوعبیدہ ابن الجراح جنہیں دربار رسالت سے امین الامت کا خطاب ملا قبیلہ فہر سے متعلق تھے۔ جو قریش کی ایک شاخ تھی۔ اصل نام عامر بن عبد اللہ تھا۔ ہجرت مدینہ کے وقت عمر 40 سال تھی۔ بالکل ابتدائی زمانے میں مشرف باسلام ہوئے۔ دیگر مسلمانوں کی طرح ابتدا میں قریش کے مظالم کا شکار ہوئے۔ حضور سے اجازت لے کر حبشہ ہجرت کر گئے لیکن مکی دور ہی میں واپس لوٹ آئے۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے چند روز قبل اذن نبی سے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور حضور کی آمد تک قبا میں قیام کیا۔ مواخات مدینہ میں معزز انصاری صحابی ابوطلحہ کے بھائی بنائے گئے۔ بے مثال خدمات اسلام کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جن صحابہ کو دنیا میں جنت کی بشارت دی ان سے ایک ہیں۔
صحیح بخاری کا اصل نام «الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسننہ و ایامہ» ہے جو «صحیح البخاری» کے نام سے مشہور ہے، یہ اہل سنت وجماعت کے مسلمانوں کی سب سے مشہور حدیث کی کتاب ہے، اس کو امام محمد بن اسماعیل بخاری نے سولہ سال کی مدت میں بڑی جانفشانی اور محنت کے ساتھ لکھا ہے، اس کتاب میں انھوں نے چھ لاکھ احادیث سے منتخب کر کے جمع کیا ہے۔ اہل سنت کے یہاں اس کتاب کو ایک خاص مرتبہ و حیثیت حاصل ہے، اور ان کی حدیث میں چھ امہات الکتب (صحاح ستہ) میں اول مقام حاصل ہے، خالص صحیح احادیث میں لکھی جانی والی پہلی کتاب شمار ہوتی ہے، اسی طرح اہل سنت میں قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح کتاب مانی جاتی ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری کا شمار کتب الجوامع میں بھی ہوتا ہے، یعنی ایسی کتاب جو اپنے فن حدیث میں تمام ابواب عقائد، احکام، تفسیر، تاریخ، زہد اور آداب وغیرہ پر مشتمل اور جامع ہو۔اس کتاب نے امام بخاری کی زندگی ہی میں بڑی شہرت و مقبولیت حاصل کر لی تھی، بیان کیا جاتا ہے کہ اس کتاب کو تقریبا ستر ہزار سے زائد لوگوں نے ان سے پڑھا اور سماعت کی، اس کی شہرت اس زمانہ میں عام ہو گئی تھی، ہر چہار جانب خصوصاً اس زمانے کے علما میں اس کتاب کو توجہ اور مقبولیت حاصل ہو گئی تھی، چنانچہ بیشمار کتابیں اس کی شرح، مختصر، تعلیق، مستدرک، تخریج اور علومِ حدیث وغیرہ پر بھی لکھی گئیں، یہاں تک کہ بعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ اس کی شروحات کی تعداد بیاسی (82) سے زیادہ ہو گئی تھی۔
اطالیہ(اطالوی: Italia [iˈtaːlja] ( سنیے))، سرکاری نام:جمہوریہ اطالیہ(اطالوی: Repubblica Italiana [reˈpubblika itaˈljaːna])، (اطالوی میں Italia) جنوبی یورپ میں واقع ایک جزیرہ نما ملک ہے۔ یہ اطالوی جزیرہ نما کا ایک حصہ ہے اور رہیں سے رومی سلطنت ورومی تہذیب شروع ہوئی تھی۔ اسے مغربی یورپ بھی کہا جاتا ہے۔ بعض لوگ اسے انگریزی کی نقالی میں اردو میں بھی اٹلی کہتے ہیں۔ اطالیہ کو مسیحیت کا گڑھ کہا جاتا ہے۔ رومن کیتھولک فرقے کے روحانی پیشواہ جن کو پوپ کہا جاتا ہے وہ روم میں واقع ایک جگہ جسے ویٹیکن سٹی (شہر واتیکان) کہتے ہیں، وہاں رہتے ہیں۔ اطالیہ کی سرحد فرانس،آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ سے ملتی ہے۔ جبکہ اٹلی کے درمیان میں سان مرینو(سان مارینو) اور ویٹیکن سٹی( شہر واتیکان) کے آزاد مگر چھوٹے علاقے ہیں۔ اس کا دار الحکومت روم ہے۔ زبان اطالوی اور نظام حکومت پارلیمانی جمہوریہ ہے۔ 25 مارچ 1957 کو یہ یورپی یونین کا رکن بنا تھا۔ اطالیہ یورپی یونین کے بانی ممالک میں شامل ہے۔ اس کا کل رقبہ 301,340 کلومیٹر2 (116,350 مربع میل) اور اس کی زمینی سرحد فرانس، سوتزرلینڈ، آسٹریا، سولوینیا اور ویٹیکن سٹی اور سان مارینو سے ملتی ہیں۔ جنوبی یورپ اور بحیرہ روم طاس میں اپنی مرکزی جغرافیائی وقوع کی وجہ سے اطالیہ ہمیشہ سے ہزارہا اقوام اور تہذیبوں کا مسکن و ملجا رہا ہے۔ متعدد قدیم اقوام کے علاوہ یہاں ہند-یورپی اطالوی قوم آکر آباد ہوئی جنہوں نے جدید ملک کو یہ نام دیا۔ ان کا عہد کلاسیکی دور سے شروع ہوتا ہے جب فونیقی اور قدیم قرطاجنہ نے اطالیہ میں قدم رکھا، ان کے بعد قدیم یونان کی تہذیب ظہور پزیر ہوئی۔ 8ویں صدی ق م میں ایک اطالوی قبیلہ نے رومی مملکت کی بنیاد رکھی اور بعد میں رومی جمہوریہ کے نام سے جانا گیا۔ یہاں اب سینیٹ اور عوامی طرز حکومت ہے۔
حسین بن علی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چھوٹے نواسے اور علی بن ابی طالب و فاطمہ زہرا کے چھوٹے بیٹے تھے۔ 'حسین' نام اور ابو عبد اللہ کنیت ہے۔ ان کے بارے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنْ الْأَسْبَاطِ یعنی 'حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں جو حسین سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے۔ حسین میری نسلوں میں سے ایک نسل ہے'ان کی وفات سے قبل اموی حکمران مُعاویہ نے صلح حسن کے برخلاف یزید کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ جب 680ء میں معاویہ انتقال کر گئے تو یزید نے بیعت کا مطالبہ کیا، حسین نے یزید کی بیعت سے انکار کر دیا، یعنی انہوں نے خود کو قربان کرنے کا فیصلہ کیا۔ نتیجاً انہوں نے 60ھ میں مدینہ چھوڑ دیا اور مکہ آ گئے۔ یہاں اہل کوفہ نے انہیں خطوط بھیجے اور ان سے مدد مانگی اور حسین کی بیعت کرنے کا کہا۔ سو وہ کوفہ کے لیے روانہ ہوئے، کربلا کے نزدیک ان کے کارواں پر یزیدی فوج نے حملہ کر دیا۔ کربلا کی جنگ میں انہیں اور ان کی آل کو 10 محرم 61ھ (10 اکتوبر 680ء) کو قتل کر کے سر قلم کر دیا گیا، شہدا میں ان کے چھ ماہ کے بیٹے، علی اصغر بھی شامل تھے، اس کے علاوہ اہل بیت کی خواتین اور بچوں کو قیدی بنا دیا گیا۔ بعد ازاں وفات حسین پر غم اتنا بڑھ گیا کہ لوگ دولت امویہ کے شدید مخالف ہو گئے اور عباسیوں نے امویوں کو عبرت ناک شکست دے کر ان لوگوں کے دل ٹھنڈے کیے۔
واحد کا مفہوم (انگریزی: Meaning of Singular) ایک شخص یا ایک چیز کو واحد کہا جاتا ہے۔ یا واحد وہ اسم ہوتا ہے جو ایک شخص یا چیز کو ظاہر کرے۔ مثلاﹰ کتاب، لڑکا، مسجد، استاد، فوج، بلی، شجر، میز، کرسی، وغیرہ۔ جبکہ جمع ایک سے زیادہ شخصوں یا چیزوں کو جمع کہتے ہیں۔ یا جمع وہ اسم ہوتا ہے جو ایک سے زیادہ اشخاص یا اسماء کو ظاہر کرے۔ مثلاً کُتب، لڑکے، مساجد، اساتذہ، افواج، بلیاں، اشجار، میزیں، کرسیاں وغیرہ
فحش فلم، بالغ فلم، جنسی فلم، ننگی فلم، گندی فلم، عریاں فلم، ٹرپل یا ٹرپل ایکس فلم ایک ایسی فلم کو کہتے ہیں جس ميں جنسی تصورات کو ناظرین کی جنسی تحریک اور شہوانی لطف کے لیے دکھایا جاتا ہے۔ ایسی فلموں میں شہوانی ترغیب والا مواد دکھایا جاتا ہے جیسا کہ عریانی اور کھلے عام جنسی اعمال وغیرہ۔ فحش فلموں کی صنعت کے کارکن اسے بالغ فلمیں یا بالغ صنعت کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ برصغیر میں بالغ فلم کو بلیو فلم بھی کہا جاتا ہے۔ فحش فلموں کو بلیو پرنٹ یا بلیو پرنٹ فلمیں کہنا ایک غلط العام ہے۔ بلیو پرنٹ کا اصل مطلب ہے تکنیکی نقشہ۔
کیوکس (انگریزی: kiwix) ایک مفت اور آزاد مصدر سافٹ ویئر ہے جو انٹرنیٹ پر موجود مواد کو پڑھنے اور بالخصوص ویکیپیڈیا کی ورق گردانی کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے ذریعہ پڑھنے کے لیے انٹرنیٹ سے مربوط ہونا ضروری نہیں، یعنی آف لائن مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ مزید اس پروگرام میں کسی قسم کی پیچیدہ ترتیبات اور کھاتہ سازی کی بھی ضرورت نہیں۔ محض جس ویکیپیڈیا کو پڑھنا ہو اس کا نسخہ ڈاؤنلوڈ کر لیں اور بغیرانٹرنیٹ رابطہ کے پڑھنا شروع کریں۔
شعبان اسلامی تقویم کا آٹھواں مہینہ ہے۔ اسے شعبان المعظم بھی کہا جاتا ہے۔ اسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ ایک متبرک مہینہ ہے اور اس میں مسلمان نفلی روزے رکھتے ہیں۔ شعبان کے مہینہ میں زیادہ سے زيادہ روزے رکھنے مستحب ہيں، حدیث میں بیان کیا گيا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سارے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے :
ابراہیم علیہ السلام وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان نبی پیغمبر ابو الانبیاء، خلیل اللہ امام الناس اور حنیف کہہ کر پُکارا۔اللہ تعالی نے اپنے اس دوست برگزیده اور پیارے نبی کو قرآن مجید میں امتہ (النحل : 120) امام الناس (البقره: 124) حنیف اور مسلم (آل عمران: 67) کے ناموں سے بار بار بار کیا ہے۔ اکثر انبیائے کرام انہی کی اولاد سے ہیں۔ابراہیم علیہ السلام کے نام کی وجہ تسمیہ کے بارے میں بائبل کا بیان ہے کہ خدا تعالی ان سے مخاطب ہو کر کہتا ہے۔ دیکھ میرا عہد تیرے ساتھ ہے اور تو بہت قوموں کا باپ ہو گا۔ اور تیرا نام ابرام نہیں بلکہ ابراہام ہو گا۔ کیونکہ میں نے تجھے قوموں کا باپ بنایا ہے۔ (پیدائش 170:5)اکثر ماہرین کے نزدیک ابراہام یا ابراہیم ؑ بھی لفظ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ پہلے آپ کا نام ابراہم ہو اور پھر ابراہام یا ابو رہام ہو گیا ہو۔مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتے ہیں۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیا کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔شرک، ستارہ پرستی اور بت سازی کے خلاف اپنی قوم اور اوروں کے ساتھ ان کا مجادلہ و محاجہ بڑے زور سے پیش کیا گیا ہے۔ ابراہیم کا بچپن میں ہی رشد عطا کیا گیا اور قلب سلیم بھی عنایت فرمایا گیا۔ تکوینی عجائبات اور ملکوت السمٰوت والارض ان کے سامنے تھے۔ انہیں کے مشاہدے سے اُن کو یقین کامل حاصل ہوا۔ بت پرستی کے خلاف ابراہیم کے جہاد کا ذکر بھی قران کریم میں کئی بار آیا ہے۔قرآن حکیم میں حضرت ابراہیم ؑ اور آذر کے اختلاف عقائد کو جس طرح نمایاں کیا گیا ہے اور جس طرح آپ اپنی قوم کے شرک سے متنفر اور متصادم ہوئے۔ اس سے ہم آپ کی عظمت و جلالت کی حقیقت کو بھی پاسکتے ہیں۔ اور اپنے لیے شمع ہدایت بھی روشن کر سکتے ہیں۔ اس وجہ سے مسلمانوں کو ملت براہیمی ہونے پر فخر ہے۔ ان کے بارے میں یہ توکہیں وضاحت نہیں ہوئی کہ کیا وحی ان پر نازل ہوئی تھی یا ان کی بعثت محض روحانی تھی؟ البتہ قرآن مجید میں ایک جگہ اس امر کی تصدیق ہوئی ہے کہ اللہ تعالی آپ سے ہمکلام تھا۔ اہل تاریخ کے نزدیک متعدد صحیفے تھے جو ابراہیم پر نازل ہوئے۔ ایک صحیفہ جو ان کی طرف سے منسوب ہے یونانی سے انگریزی میں ترجمہ ہو کر شائع ہو چکا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کے دین کے بارے میں قرآن مجید میں کئی جگہ پر ارشار ہوتا ہے کہ آپ موحد مسلم اورراست رو تھے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے: ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ”پھر ہم نے تیری طرف (حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف) وحی کی کہ ابراہیم ؑ راست رو (مسلم) کے دین پر چل اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھا “ اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے: يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَآجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّورَاةُ وَالإنجِيلُ إِلاَّ مِن بَعْدِهِ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ هَاأَنتُمْ هَؤُلاء حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلمٌ فَلِمَ تُحَآجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلاَ نَصْرَانِيًّا وَلَكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَـذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَاللّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ ”اے اہل کتاب! تم ابراہیم ؑ کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو۔ حالانکہ توریت اور انجیل اس کے بعد ہی اتاری گئیں۔ پھر کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔ سنو!
سکندر 350 سے 10 جون 323 قبل مسیح تک مقدونیہ کا حکمران رہا۔ اس نے ارسطو جیسے استاد کی صحبت پائی۔ کم عمری ہی میں یونان کی شہری ریاستوں کے ساتھ مصر اور فارس تک فتح کر لیا۔ کئی اور سلطنتیں بھی اس نے فتح کیں جس کے بعد اس کی حکمرانی یونان سے لے کر ہندوستان کی سرحدوں تک پھیل گئی۔صرف بائیس سال کی عمر میں وہ دنیا فتح کرنے کے لیے نکلا۔ یہ اس کے باپ کا خواب تھا اور وہ اس کے لیے تیار ی بھی مکمل کر چکا تھا لیکن اس کے دشمنوں نے اسے قتل کرا دیا۔ اب یہ ذمہ داری سکندر پر عاید ہوتی تھی کہ وہ اپنے باپ کے مشن کو کسی طرح پورا کرے۔
سید احمد بن متقی خان (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید انیسویں صدی کا ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کا حامل ، مصلح اور فلسفی تھے۔ سر سید احمد خان ایک نبیل گھرانے میں پیدا ہوئے جس کے مغل دربار کے ساتھ مضبوط تعلقات تھے ۔ سر سید نے قرآن اور سائنس کی تعلیم دربار میں ہی حاصل کی، جس کے بعد یونیورسٹی آف ایڈنبرا نے انہیں قانون میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی۔1838ء میں اس نے ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور 1867ء وہ چھوٹے مقدمات کے لیے جج مقرر کیے گئے۔ 1876ء میں وہ ملازمت سے مستعفی ہوئے۔ 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران میں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کا وفادار رہے اور یورپیوں کی جانیں بچانے میں اس کے کردار کی سلطنت برطانیہ کی طرف سے ستائش کی گئی۔بغاوت ختم ہونے کے بعد انہوں نے اسباب بغاوت ہند پر ایک رسالہ لکھا جس میں ہندوستان کی رعایا کو اور خاص کر مسلمانوں کو بغاوت کے الزام سے بری کیا۔ اس رسالہ کا فائدہ سلطنت برطانیہ کو ہوا جس نے اس کی بنیاد پر ایسٹ انڈیا کمپنی سے برصغیر کا تمام قبضہ لے لیا اور ہندوستان کے تمام معاملات براہ راست اپنے قبضہ میں لے لیے۔ مسلمانوں کے راسخ الاعتقاد طرز کو ان کے مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے سرسید نے مغربی طرز کی سائنسی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے جدید اسکولوں اور جرائد کا اجرا کیا اپنے کلامی مکتبِ فکر کی بنیاد ڈالی جو معتزلہ کے افکار کا چربہ تھا مگر اس کے کلامی نظریات مقبول نہ ہو سکے اس لیے صرف سائنسی علوم کی اشاعت تک محدود رہا۔
سیدہ عائشہ بنت ابی بکر (رضی اللہ عنہا) (پیدائش: 614ء– وفات: 13 جولائی 678ء) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں۔ آپ کو اُم المومنین کے خطاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عہد خلفائے راشدین میں آپ کی شخصیت بہت نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد 47 سال بقید حیات رہیں اور یہ تمام وہ عرصہ ہے جس میں ابتدائی مسلم فتوحات ہوئیں، مختلف ممالک مملکت اسلامیہ میں داخل ہوئے۔ علم الحدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات کے بعد سب سے زیادہ روایاتِ حدیث کا ذخیرہ آپ سے ہی روایت کیا گیا ہے۔ آپ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلفائے راشدین کی عینی شاہد بھی تھیں اور مزید برآں آپ نے خلافت امویہ کے ابتدائی 17 سال بھی ملاحظہ فرمائے۔ سنہ 678ء میں آپ کا اِنتقال مدینہ منورہ میں ہوا۔ آپ کے مناقب و فضائل کثیر ہیں جن سے آپ کی عظمت و شان جلالت مسلم خواتین پر نمایاں ہے۔
قرآن واضح طور پر گواہى ديتا ہے كہ يہ دو وحشى خونخوار قبيلوں كے نام تھے، وہ لوگ اپنے ارد گرد رہنے والوں پر بہت زيادتياں اور ظلم كرتے تھے۔ مفسر علامہ طباطبائی نے الميزان ميں لكھا ہے كہ توريت كى سارى باتوں سے مجموعى طور پر معلوم ہوتا ہے كہ ماجوج يا ياجوج و ماجوج ایک يا كئى بڑے بڑے قبيلے تھے، يہ شمالى ايشيا كے دور دراز علاقے ميں رہتے تھے۔ يہ جنگجو، غارت گر اور ڈاكو قسم كے لوگ تھے۔
فاطمہ بنت محمد بن عبد اللہ جن کا معروف نام فاطمۃ الزہراء ہے حضرت محمد بن عبد اللہ اور خدیجہ بنت خویلد کی بیٹی تھیں۔ تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی علی ابن ابی طالب سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حسن اور حسین اور دو بیٹیاں زینب اور ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد بن عبد اللہ کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ آپ کے کثیر الالقابات مشہور ہیں۔
جذام جس کو عام زبان میں کوڑھ بھی کہا جاتا ہے ایک متعدی یا چھوت کا یا ایک سے دوسرے کو لگنے والا مرض (infectious disease) ہے جو ایک جراثیم، جس کو مائیکوبیکٹیریم جذام (Mycobacterium leprae) کہتے ہیں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ کوڑھ کے مرض میں مریض کا جسم گلنا شروع ہو جاتا ہے‘ جسم میں پیپ پڑجاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی انسان کا گوشت ٹوٹ ٹوٹ کر نیچے گرنے لگتا ہے۔کوڑھی کے جسم سے شدید بو بھی آتی ہے‘ کوڑھی اپنے اعضاء کو بچانے کے لیے ہاتھوں‘ ٹانگوں اور منہ کو کپڑے کی بڑی بڑی پٹیوں میں لپیٹ کر رکھتے ہیں۔
مسلمان ہر سال اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 8 سے 12 تاریخ کو سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کی زیارت کے لیے حاضر ہو کر وہاں جو مخصوص عبادت انجام دیتے ہیں، اس مجموعہ عبادات کو اسلامی اصطلاح میں حج اور ان انجام دی جانے والی عبادات کو مناسک حج کہتے ہیں۔ دین اسلام میں حج ہر صاحب استطاعت بالغ مسلمان پر زندگی بھر میں ایک مرتبہ فرض ہے، جیسا کہ قرآن مقدس میں ہے: وَأَذِّنْ فِي النَّاسِ بِالْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَى كُلِّ ضَامِرٍ يَأْتِينَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ۔ حج اسلام کے 5 ارکان میں سب سے آخری رکن ہے، جیسا کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث ہے: «اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زكوة دينا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا۔» مناسک حج کی ابتدا ہر سال 8 ذوالحجہ سے ہوتی ہے، حاجی متعین میقات حج سے احرام باندھ کر کعبہ کی زیارت کے لیے روانہ ہوتے ہیں، وہاں پہونچ کر طواف قدوم کرتے ہیں، پھر منی روانہ ہوتے ہیں اور وہاں یوم الترویہ گزار کر عرفات آتے ہیں اور یہاں ایک دن کا وقوف ہوتا ہے، اسی دن کو یوم عرفہ، یوم سعی، عید قربانی، یوم حلق و قصر وغیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد حجاج رمی جمار (کنکریاں پھینکنے) کے لیے جمرہ عقبہ جاتے ہیں، بعد ازاں مکہ واپس آکر طواف افاضہ کرتے ہیں اور پھر واپس منی جاکر ایام تشریق گذارتے ہیں۔ اس کے بعد حجاج دوبارہ مکہ واپس آکر طواف وداع کرتے ہیں اور یوں حج کے جملہ مناسک مکمل ہوتے ہیں۔ حج کی عبادت اسلام سے قبل بھی موجود تھی، مسلمانوں کا اعتقاد ہے کہ حج گذشتہ امتوں پر بھی فرض تھا، جیسے ملت حنیفیہ (حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے پیروکاروں) کے متعلق قرآن میں ذکر ہے: وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَنْ لَا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ،۔ حضرت ابراہیم اور ان کے بعد بھی لوگ حج کیا کرتے تھے، البتہ جب جزیرہ نما عرب میں عمرو بن لحی کے ذریعہ بت پرستی کا آغاز ہوا تو لوگوں نے مناسک حج میں حذف و اضافہ کر لیا تھا۔ ہجرت کے نویں سال حج فرض ہوا،محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سنہ 10ھ میں واحد حج کیا جسے حجۃ الوداع کہا جاتا ہے۔ اس حج میں حج کے تمام مناسک کو درست طور پر کر کے دکھایا اور اعلان کیا کہ: « خذوا عني مناسككم» ترجمہ: اپنے مناسک حج مجھ سے لے لو۔ نیز اسی حج کے دوران اپنا مشہور خطبہ حجۃ الوداع بھی دیا اور اس میں دین اسلام کی جملہ اساسیات و قواعد اور اس کی تکمیل کا اعلان کیا۔ زندگی میں ایک بار صاحب استطاعت پر حج فرض ہے اور اس کے بعد جتنے بھی حج کیے جائیں گے ان کا شمار نفل حج میں ہوگا؛ ابو ہریرہ نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے نقل کیا ہے: « لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے، چناں چہ حج ادا کرو»، صحابہ نے سوال کیا: "یا رسول اللہ! کیا ہر مسلمان پر ہر سال حج فرض ہے؟" تو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم خاموش ہو گئے، دوبارہ سہ بارہ یہی سوال کیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: «اگر میں ہاں کہہ دیتا تو واقعی فرض ہوجاتا اور ایسا تم لوگ نہیں کرپاتے»، پھر کہا «جتنا میں کہوں اتنا سنو، اس سے آگے نہ پوچھو۔» فرضیت حج کی پانچ شرائط ہیں: پہلی شرط مسلمان ہونا، غیر مسلموں پر حج فرض نہیں اور نہ ہی ان کے لیے مناسک حج ادا کرنا جائز ہے۔ دوسری شرط عقل ہے، پاگل مجنون پر حج فرض نہیں۔ تیسری شرط بلوغ ہے، نابالغ بچے پر حج فرض نہیں۔ چوتھی شرط آزادی ہے، غلام و باندی پر حج فرض نہیں۔ پانچویں شرط استطاعت ہے، استطاعت کا مفہوم یہ ہے کہ حج محض ان افراد پر فرض ہے جو اس کی جسمانی و مالی استطاعت رکھتے ہوں (عورت ہے تو شرعی محرم بھی لازم ہے)۔ مسلمانوں کا ایمان ہے کہ حج میں بے شمار روحانی فوائد اور برکتیں رکھی گئی ہیں۔ مختلف مسلم مکاتب فکر جیسے سنی اور شیعہ ایک ہی طریقہ پر مناسک حج ادا کرتے ہیں، تاہم اہل تشیع ائمہ معصومین (شیعی عقیدہ کے مطابق)، اہل بیت اور بعض صحابہ کرام کی قبروں کی زیارت کو بھی مستحب سمجھتے ہیں۔ حج کے بارے میں ضعیف و موضوع روایت🚫📚 حج کرنے سے پہلے شادی کرنا مَنْ تَزَوَّجَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ فَقَدْ بَدَأَ بِالْمَعْصِيَةِ.
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔کراچی کے پیدائشی اور لنکن ان سے بیرسٹری کی تربیت حاصل کرنے والے جناح، بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے۔ اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا۔ 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماوں میں سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ بہر کیف جناح 1920ء میں آل انڈیا کانگریس سے مستعفی ہو گئے، جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس گاندھی کی قیادت میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا۔1940ء تک جناح کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علاحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال، مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے تھے اور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لیے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لیے کسی صیغے پر متفق نا ہو سکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو۔پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے اپنی حکومتی پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا نیز انہوں نے ان لاکھوں لوگوں کے بہبود اور آباد کاری کے لیے بھی کام کیا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کی جانب ہجرت کر چلے تھے، انہوں نے ان مہاجر کیمپوں کی ذاتی طور پر دیکھ بھال کی۔ جناح 71 سال کے عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ان کے نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا۔ ان کی سوانح عمری لکھنے والے لکھاری،اسٹینلی وولپرٹ لکھتے ہیں کہ، وہ (یعنی جناح) پاکستان کے عظیم ترین رہنما رہیں گے۔
الاندلس (انگریزی: Al-Andalus، عربی: الأندلس، کلمہ نویسی al-ʼAndalus; ہسپانوی: Al-Ándalus; پرتگیزی: Al-Andalus; اراغونی: Al-Andalus; کاتالان: Al-Àndalus; بربر: Andalus یا Wandalus) یورپ میں موجود ایک سابقہ مسلم ریاست تھی جو ہسپانیہ، پرتگال اور جدید فرانس پر مشتمل تھی، جسے مسلم ہسپانیہ (Muslim Spain) یا اسلامی آئبیریا (Islamic Iberia) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ریاست جزیرہ نما آئبیریا کے علاقے میں تھی۔
مغلیہ سلطنت 1526ء سے 1857ء تک برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کی بنیاد ظہیر الدین بابر نے 1526ء میں پہلی جنگ پانی پت میں دہلی سلطنت کے آخری سلطان ابراہیم لودھی کو شکست دے کر رکھی تھی۔ مغلیہ سلطنت اپنے عروج میں تقریباً پورے برصغیر پر حکومت کرتی تھی، یعنی موجودہ دور کے افغانستان، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے ممالک پر مشتمل خطے پر انکا دور دورہ تھا۔-
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ ہے۔خاندان عباسیہ کے دو بھائیوں السفاح اور ابو جعفر المنصور نے خلافت قائم کی جس کا قیام 750ء (132ھ) میں عمل میں آیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی جو بنو امیہ کے خلاف تھی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔
نوبل انعام کا بانی الفریڈ نوبل تھا۔ الفریڈ سویڈن میں پیدا ہوا لیکن اس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ روس میں گزارا۔ ڈائنامائٹ الفریڈ نوبل ہی نے ایجاد کیا۔ اس کے علاوہ متعدد دوسری ایجادات کا سہرا بھی اسی کے سر ہے۔ اپنی زمینوں اور ڈائنامائٹ سے کمائی گئی دولت کے باعث 1896ء میں اپنے انتقال کے وقت نوبل کے اکاؤنٹ میں 90 لاکھ ڈالر کی رقم تھی۔
کورونا وائرس کی وبا بلحاظ ملک و علاقہ، 2019ء - 2020ء
یہ مضمون 2019ء- 2020ء میں پیدا ہونے والی وبا کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک اور علاقوں/خطوں میں کے بارے میں ہے۔ اس مرض کا پہلا مریض ووہان، ہوبئی، چین میں سامنے آیا تھا۔
یہودیت توحیدی اور ابراہیمی ادیان میں سے ایک دين ہے جس كے تابعين اسلام ميں قومِ نبی موسیٰ يا بنی اسرائيل کہلاتے ہيں مگر تاريخی مطالعہ ميں یہ دونوں نام اس عصر اور اس قوم كے لیے منتخب ہيں جس كا تورات كے جز خروج (Exodus) ميں ذكر ہے۔ اس كے مطابق بنی اسرائيل كو فرعون كی غلامی سے نبی موسٰی نے آزاد كيا اور بحيرہ احمر پار كر کے جزيرہ نمائے سینا لے آئے۔
سلطان صلاح الدین یوسف بن ایوب ایوبی سلطنت (کردی ناوندی : سەلاحەدینی ئەییووبی / کردی کرمانجی : Selahedînê Eyûbî) کے بانی تھے۔ وہ نہ صرف تاریخ اسلام بلکہ تاریخ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں۔ وہ 1138ء میں موجودہ عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔ ان کی زیر قیادت ایوبی سلطنت نے مصر، شام، یمن، عراق، حجاز اور دیار باکر پر حکومت کی۔ صلاح الدین ایوبی کو بہادری، فیاضی، حسن خلق، سخاوت اور بردباری کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ مسیحی بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ صلاح الدین کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے جنہوں نے 1187ء میں یورپ کی متحدہ افواج کو عبرتناک شکست دے کر بیت المقدس ان سے آزاد کروا لیا تھا۔
رموز اوقاف (انگریزی: Punctuation) وہ علامتیں اور نشانیاں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ عبارت میں کس جگہ اور کس طرح وقف کرنا ہے۔ رموز، رمز کی جمع ہے جس کا مطلب ہے علامت یا اشارہ جبکہ اوقاف، وقف کی جمع ہے جس کے معنی ٹھہرنے یا رکنے کے ہیں، یعنی رموز اقاف یا علامات وقف اُن اشاروں یا علامتوں کو کہتے ہیں جو کسی عبارت کے ایک جملے کے ایک حصے کو اس کے باقی حصوں سے علاحدہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ اردو، انگریزی یا دوسری زبانوں کے قواعد میں ان اوقاف اور علامات کو بہت اہمیت حاصل ہے اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو مفہوم کچھ سے کچھ بلکہ بعض اوقات تو اس کے بالکل اُلٹ ہو جاتا ہے جہاں ٹھہرنا یا وقفہ کرنا ہو ان کے لیے اردو میں درج ذیل رموز اوقاف استعمال ہوتے ہیں۔ ختمہ (۔)، سوالیہ (؟)، سکتہ (،) تفصیلہ (:_)، قوسین () واوین (” “) ندائیہ یا فجائیہ (!) علامت شعر(؎) علامت مصرع (ع) علامت وغیرہ۔
کراچی (سندھی: ڪراچي) (انگریزی: Karachi) پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعتی، تجارتی، تعلیمی، مواصلاتی و اقتصادی مرکز ہے۔ کراچی دنیا کاچهٹا بڑا شہر ہے۔ کراچی پاکستان کے صوبہ سندھ کا دارالحکومت ہے۔ شہر دریائے سندھ کے مغرب میں بحیرہ عرب کی شمالی ساحل پر واقع ہے۔ پاکستان کی سب سے بڑی بندرگاہ اور ہوائی اڈا بھی کراچی میں قائم ہے۔ کراچی 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دار الحکومت بھی رہا۔
بنو امیہ قریش کا ایک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا، اسی خاندان نے خلافت راشدہ کے بعد تقریباً ایک صدی تک ملوکیت سنبھالی اور اسلامی فتوحات کو بام عروج پر پہنچایا۔ جس کی سرحدیں ایک طرف چین اور دوسری طرف اسپین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ البتہ مرکزی خلافت کے خاتمے کے باوجود اس خاندان کا ایک شہزادہ عبدالرحمن الداخل اسپین میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔ جہاں 1492ء تک اموی سلطنت قائم رہی۔
عمران احمد خان نیازی پاکستانی سیاست دان اور سابقہ کرکٹ کھلاڑی جو پاکستان کے بائیسویں اور موجودہ وزیر اعظم ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور2013ء تا2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انہوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔
مملکت سعودی عرب (عربی: المملكة العربية السعودية ) جزیرہ نمائے عرب میں سب سے بڑا ملک ہے ۔ شمال مغرب میں اس کی سرحد اردن، شمال میں عراق اور شمال مشرق میں کویت، قطر اور بحرین اور مشرق میں متحدہ عرب امارات، جنوب مشرق میں سلطنت عمان، جنوب میں یمن سے ملی ہوئی ہے جبکہ خلیج فارس اس کے شمال مشرق اور بحیرہ قلزم اس کے مغرب میں واقع ہے ۔ یہ حرمین شریفین کی سرزمین کہلاتی ہے کیونکہ یہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں۔
شاعری (Poetry) کا مادہ "شعر" ہے اس کے معانی کسی چیز کے جاننے پہچاننے اور واقفیت کے ہیں۔ لیکن اصطلاحاً شعر اس کلامِ موزوں کو کہتے ہیں جو قصداً کہا جائے۔ یہ کلام موزوں جذبات اور احساسات کے تابع ہوتا ہے۔ اور کسی واقعہ کی طرف جاننے کا اشارہ کرتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ نے کوئی حادثہ دیکھا ہو اور وہ آپ کے دل پر اثر کر گیا ہو اور آپ کے اندر سے خود بخود الفاظ کی صورت میں ادا ہو جائے اس اثر کے بیان کو شعر کہتے ہیں اور انہی شعروں کو شاعری کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پنجاب پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ پنجاب میں رہنے والے لوگ پنجابی کہلاتے ہیں۔ پنجاب جنوب کی طرف سندھ، مغرب کی طرف خیبرپختونخواہ اور بلوچستان،شمال کی طرف کشمیر اور اسلام آباد اور مشرق کی طرف ہندوستانی پنجاب اور راجستھان سے ملتا ہے۔ پنجاب میں بولی جانے والی زبان بھی پنجابی کہلاتی ہے۔ پنجابی کے علاوہ وہاں اردو، سرائیکی اور رانگڑی بھی بولی جاتی ہے۔ پنجاب کا دار الحکومت لاہور ہے۔
اسرائیل (عبرانی: יִשְׂרָאֵל) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو بحیرہ روم کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مشرق میں شام، مشرق میں اردن، مشرق اور جنوب مشرق میں فلسطین اور جنوب میں مصر، خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر واقع ہیں۔ اسرائیل خود کو یہودی جمہوریہ کہلاتا ہے اور دنیا میں واحد یہود اکثریتی ملک ہے۔