اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی (573ء—634ء) اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیا تھا۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (ولادت: 9 نومبر 1877ء – وفات: 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (12 ربیع الاول عام الفیل / 8 جون 570ء یا 571ء – 12 ربیع الاول 10ھ / 8 جون 632ء) مسلمانوں کے آخری نبی ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک محمد تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
احمد خان متقی بن محمد متقی (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید، سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح اور فلسفی تھے۔ ان کو برصغیر میں مسلم قوم پرستی کا سرخیل مانا جاتا ہے اور دو قومی نظریہ کا خالق تصور کیا جاتا ہے، جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی بنیاد بنا۔
قرآن، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: القرآن الكريم) دین اسلام کی مقدس و مرکزی کتاب ہے جس کے متعلق اسلام کے پیروکاروں کا اعتقاد ہے کہ وہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے اتارا گیا۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سنا اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ہر قسم کی تحریف سے پاک سے محفوظ ہے، قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ نیز صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام دیا گیا ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود الدؤلی اور خلیل بن احمد فراہیدی وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
ابوحفص عمر فاروق بن خطاب عدوی قرشی (586ء/590ء، مکہ - 6 نومبر 644ء، مدینہ) ابوبکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابوبکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔ آپ رضی اللہ عنہ کا نسب نویں پشت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے جا ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نویں پشت میں کعب کے دو بیٹے ہیں مرہ اور عدی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مرہ کی اولاد میں سے ہیں، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عدی کی اولاد میں سے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ یہ دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، جس کی آبادی تقریباً 242 ملین ہے اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے۔ 881,913 مربع کلومیٹر (340,509 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا تینتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود عمان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جا کر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
کارل ایڈورڈ ساگان (4نومبر1934 تا 20 دسمبر 1996 ) مشہور امریکی فلکیات دان ،فلکی حیاتیات دان ،ادیب اور سائنسی فروغ کے داعی تھے۔ ان کی کوششوں کے وجہ سے زہرہ سیارے کی انتہائی گرم سطح کا درجہ حرارت معلوم کیا جا سکا۔ مگر کارل ساگان کو اصل شہرت ورائے زمین زہین مخلوق کی تلاش کے لیے کی جانے والی کوششوں کی وجہ سے حاصل ہوئی۔ ساگان نے ریڈی ا یشن کے عمل کا استعمال کرتے ہوئے سادہ کیمیائی مرکبات سے امانیئو ایسڈ حاصل کرنے کا کامیاب تجربہ بھی کیا۔
جمعہ کی نماز فرضِ عین ہے اور اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ موکد ہے۔ یعنی ظہر کی نماز سے اس کی تاکید زیادہ ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو تین جمعے سستی کی وجہ سے چھوڑے اللہ تعالٰیٰ اس کے دل پر مہر کر دے گا اور ایک روایت میں ہے وہ منافق ہے اور اللہ سے بے علاقہ۔ اور چونکہ اس کی فرضیت کا ثبوت دلیل قطعی سے ہے لہٰذا اس کا منکر کافر ہے ۔
ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں سنچریوں کی فہرست
ایک ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل دو ٹیموں کے درمیان ایک بین الاقوامی کرکٹ میچ ہے، ہر ایک کو ٹوئنٹی20 بین الاقوامی کا درجہ حاصل ہے، جیسا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ، کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کے ذریعے طے کرتی ہے۔ ایک ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میں، دونوں ٹیمیں ایک ایک اننگز کھیلتی ہیں، جو زیادہ سے زیادہ 20 اوورز تک محدود ہے۔ یہ فارمیٹ اصل میں انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ نے کاؤنٹی کرکٹ مقابلے کے لیے متعارف کرایا تھا جس کے پہلے میچ 13 جون 2003ء کو انگلش کاؤنٹیز کے درمیان ٹوئنٹی 20 کپ میں کھیلے گئے تھے۔ پہلا ٹوئنٹی20 بین الاقوامی 17 فروری 2005ء کو ہوا جب آسٹریلیا نے آکلینڈ کے ایڈن پارک میں نیوزی لینڈ کو 44 رنز سے شکست دی، آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ 98 پر ناٹ آؤٹ رہے ۔سنچری ایک اننگز میں بلے باز کے ایک سو یا اس سے زیادہ رنز کا سکور ہے۔ اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔ ٹوئنٹی20 بین الاقوامیمیچ میں پہلی سنچری ویسٹ انڈیز کے کرس گیل نے بنائی تھی جنہوں نے 2007ء میں آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے افتتاحی موقع پر جنوبی افریقہ کے خلاف 117 رنز بنائے تھے جنوبی افریقہ نے میچ جیتا، صرف 17 واقعات میں سے ایک جس کے نتیجے میں کھلاڑی کی سنچری کے ساتھ ٹیم کو فتح نہیں ملی۔ ایک اور ٹوئنٹی20 بین الاقوامی سنچری اس میچ میں بنائی گئی ہے جو بے نتیجہ ختم ہوا۔ ہندوستان کے روہت شرما چارٹوئنٹی20 بین الاقوامی سنچریوں کے ساتھ فہرست میں سرفہرست ہیں، اس کے بعد جمہوریہ چیک کے سباوون ڈیویزی، آسٹریلیا کے گلین میکسویل اور نیوزی لینڈ کے کولن منرو تین تین سنچریوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ مزید 11 کھلاڑیوں نے دو ٹی ٹوئنٹی سنچریاں اسکور کی ہیں جن میں ویسٹ انڈیز کے ایون لیوس بھی شامل ہیں۔ لیوس کی پہلی سنچری 2016ء میں انڈیا کے خلاف لاڈرہل، فلوریڈا کے سینٹرل بروورڈ ریجنل پارک میں سیریز کے دوران بنی۔ جواب میں، ہندوستان کے کے ایل راہول نے ناٹ آؤٹ 110 رنز بنائے، یہ پہلا موقع تھا جہاں ایک ہی میچ میں دو ٹی ٹوئنٹی سنچریاں اسکور کی گئیں۔ راہول کی اننگز ان 22 واقعات میں سے ایک تھی جہاں کسی بلے باز نے ٹوئنٹی20 بین الاقوامی میچ کی دوسری اننگز میں سنچری بنائی تھی۔
قطر (، ( سنیے)، or ( سنیے); عربی: قطر Qaṭar [ˈqɑtˤɑr]; علاقائی ہجے: [ˈɡɪtˤɑr])، (عربی: دولة قطر Dawlat Qaṭar) مغربی ایشیا کا ایک ملک ہے جو جزیرہ نمائے عرب کے جزیرہ نمائے قطر میں واقع ہے۔ یہ ایک خود مختار ریاست ہے مگر اس بات پر اختلاف ہے کہ آیا یہ دستوری بادشاہت ہے یا مطلق العنان بادشاہت ہے۔ اس کی زمینی سرحد خلیج فارس اور خلیج بحرین سے ملتی ہیں۔ خلیج فارس قطر کو بحرین سے الگ کرتا ہے۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ ہے۔ خاندان عباسیہ کے دو بھائیوں السفاح اور ابو جعفر المنصور نے 750ء (132ھ) خلافت عباسیہ کو قائم کیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت بنو امیہ کے خلاف ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف نظریات ملتے ہیں یہ نظریات آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریاؤں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
جمہوریہ فرانس یا فرانس (فرانسیسی: République française، دفتری نام: جمہوریہ فرانس) ایک خود مختار ریاست ہے جس کی عمل داری میں مغربی یورپ کا میٹروپولیٹن فرانس اور سمندر پار واقع متعدد علاقے اور عمل داریاں شامل ہیں۔ فرانس کا میٹروپولیٹن خطہ بحیرہ روم سے رودبار انگلستان اور بحیرہ شمال تک نیز دریائے رائن سے بحر اوقیانوس تک پھیلا ہوا ہے، جبکہ سمندر پار علاقوں میں جنوبی امریکا کا فرانسیسی گیانا اور بحر الکاہل و بحر ہند میں واقع متعدد جزائر شامل ہیں۔ ملک کے 18 خطوں (جن میں سے پانچ سمندر پار واقع ہیں) کا مکمل رقبہ 643,801 مربع کلومیٹر (248,573 مربع میل) ہے جس کی مجموعی آبادی (جون 2018ء کے مطابق) 67.26 ملین (چھ کروڑ اکہتر لاکھ چھیاسی ہزار چھ سو اڑتیس) نفوس پر مشتمل ہے۔ فرانس ایک وحدانی نیم صدارتی جمہوریہ ہے جس کا دار الحکومت پیرس ہے۔ یہ فرانس کا سب سے بڑا شہر اور ملک کا اہم ترین ثقافتی و اقتصادی مرکز ہے۔ دیگر اہم شہروں میں مارسئی، لیون، لیل، نیس، تولوز اور بورڈو قابل ذکر ہیں۔
عید فسح (عبرانی: פֶּסַח) یہودیوں کی ایک عید جو سات دنوں تک منائی جاتی ہے، اس عید کا آغاز یہودی تقویم کے مطابق 15 اپریل سے ہوتا ہے۔ اس کو بعض مسیحی فرقے مثلاً کاتھولک بھی مناتے ہیں۔ فسح کو عید فطیر اور "بے خمیری روٹی" کی عید بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بنی اسرائیل کی فرعون سے رہائی اور خدا کے نجات بخش کام کے ذریعہ یہودیوں کو ایک قوم بنانے کی یاد میں منائی جاتی ہے۔ یہ عموماً بہار میں منایا جاتا ہےـ
جنگ احد 17 شوال 3ھ (23 مارچ 625ء) میں مسلمانوں اور مشرکینِ مکہ کے درمیان احد کے پہاڑ کے دامن میں ہوئی۔ مشرکین کے لشکر کی قیادت ابوسفیان کے پاس تھی اور اس نے 3000 سے زائد افراد کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ کی ٹھانی تھی جس کی باقاعدہ تیاری کی گئی تھی۔ مسلمانوں کی قیادت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی فتح یا شکست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب آئے اور کبھی مشرکین لیکن آخر میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔
مُحصِّلِ سِجِل، موسیقی کی صنعت میں کام کارنے والے ایسے شخص کو کہتے ہیں، جو کسی گلوکار کی موسیقی کو سِجِل یا record کرتا ہو؛ مثال کے طور پر سجل مخطاط صوت (gramophone record) کی صورت میں؛ اور ساتھ ہی اس کے فنی معیار کی نگرانی اور دیگر لوازمات کا خیال رکھتا ہو؛ اسی وجہ سے اس شخصیت کو مُحَصِّل یا producer کہا جاتا ہے۔
برقی جُہد (electric potential) ، برقی جُہدی فرق (Electric Potential Difference) یا وولٹیج (voltage) کو صرف جُہدی فرق (potential difference) ( مخفف P.D) بھی کہتے ہیں اور اسے ترچھے V سے ظاہر کرتے ہیں۔ یہ وہ دباؤ ہوتا ہے جس کی وجہ سے بجلی رواں ہوتی ہے یا آسان الفاظ میں یہ وہ دھکا ہوتا ہے جو الیکٹرون کو بہنے پر مجبور کرتا ہے۔ ماضی میں اس کے لیے برقی دباؤ (electric pressure) اور ٹینشن Tension کی اصطلاح استعمال کی جا چکی ہیں۔ ٹینشن کا لفظ آج بھی کبھی کبھی استعمال ہوتا ہے جیسے ہائی ٹینشن وائرز۔
جے سٹور (انگریزی: JSTOR) جرنل سٹوریج (Journal Storage) کا مخفف ہے۔ یہ ایک ڈیجیٹل لائبریری ہے جسے 1995ء میں بنایا گیا۔ اس ویب سٹور پر پرانے جریدے اور تعلیمی مواد برقی صورت میں موجود ہے۔ اس ویب سائٹ پر 2000 رسالوں کے مکمل متن سے مرضی کا مواد تلاش کیا جاسکتا ہے۔ 160 ممالک کے 8000 سے زیادہ ادارے اس ویب سائٹ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس ویب سائٹ کے بہت سے گوشے مفت رسائی کے لیے عام دستیاب ہیں، لیکن بہت سے گوشوں تک رسائی کے لیے رقم ادا کرنا ہوتا ہے۔
انا لله و انا الیہ راجعون (عربی: إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) قرآن میں سورۃ البقرہ کی آیت 156 کے ایک حصے سے لیا گیا ہے۔، کا مطلب ہے "ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔" جب مسلمان کسی کی موت یا مصیبت کا سنتے ہیں تو یہ آیت پڑھتے ہیں۔ وہ اس آیت کو تعزیت کہنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور مصیبت کے وقت صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔
واٹس ایپ (WhatsApp) اسمارٹ فونز کے لیے ایک ملکیتی کراس پلیٹ فارم فوری پیغام رسانی کی ایک خدمت ہے۔ ٹیکسٹ پیغام رسانی کے علاوہ، صارفین ایک دوسرے کو تصاویر، ویڈیو اور صوتی پیغامات بھی بھیج سکتے ہیں۔ کلائنٹ سافٹ ویئر گوگل اینڈروئیڈ، بلیک بیری، ایپل آئی او ایس، منتخب نوکیا سیریز 40، سمبئین، منتخب نوکیا آشا پلیٹ فارم اور مائیکروسافٹ ونڈوز فون کے لیے دستیاب ہے۔
ویب سائٹ ایک انٹرنیٹ سروس ہے جو صارفین کی درخواست پر صفحات ویب کی توثیق (آرکیو) کرتی ہے۔ مصنفین اور مضمون نگاران اپنی تصنیفات اور مضامین میں جب کسی ایسے حوالہ کا تذکرہ کرتے ہیں جو آن لائن دستیاب ہوں، تو ویب سائٹ کے ذریعہ اس حوالہ کے ویب صفحہ کی توثیق کرلیتے ہیں اور حوالہ کے اصل یو آر ایل کے ساتھ اس توثیق شدہ صفحہ کا حوالہ بھی فراہم کرتے ہیں۔ کیونکہ ویب صفحات ہر لمحہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں، عین ممکن ہے کہ حوالہ شدہ صفحہ کسی تبدیلی کا شکار ہو اور حوالہ دہی کا مقصد ختم ہو جائے۔ یہ تبدیلی عارضی بھی ہوتی ہے اور دائمی بھی۔
ہائیڈلبرگ یونیورسٹی ، سرکاری طور پر ہیڈلبرگ کی روپریخٹ کارل ہائیڈلبرگ یونیورسٹی ، ( (جرمن: Ruprecht-Karls-Universität Heidelberg) ؛ (لاطینی: Universitas Ruperto Carola Heidelbergensis) ) جرمنی کے ہیڈن برگ ، بڈن ورسٹمبرگ ، میں ایک عوامی تحقیقاتی یونیورسٹی ہے۔ پوپ اربن ششم کی ہدایت پر 1386 میں قائم کی گئی ، ہیڈلبرگ جرمنی کی سب سے قدیم یونیورسٹی ہے اور دنیا کی سب سے قدیم زندہ بچ جانے والی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے ۔ یہ مقدس رومن سلطنت میں قائم ہونے والی تیسری یونیورسٹی تھی۔ ہیڈلبرگ 1899 سے ایک کوآڈوکیشنل ادارہ ہے۔ یہ یونیورسٹی بارہ شعبہ جات پر مشتمل ہے اور تقریبا 100 مضامین میں انڈرگریجویٹ ، گریجویٹ اور پوسٹ ڈاکٹرل کی سطح پر ڈگری پروگرام پیش کرتی ہے۔ ہائڈل برگ تین بڑے کیمپس پر مشتمل ہے: ہیڈیلبرگ کے اولڈ ٹاؤن میں مرکزی شاخ ، نیئن ہائیمر فیلڈ کوارٹر میں قدرتی علوم اور طب ، اور اندرونی شہر کے مضافاتی علاقے برجیم کے اندر سماجی علوم میں واقع ہے۔ تعلیم کی زبان عام طور پر جرمن ہوتی ہے ، جبکہ انگریزی اور ساتھ ہی فرانسیسی زبان میں بھی کافی تعداد میں گریجویٹ ڈگریاں پیش کی جاتی ہے۔ 2017 تک ، نوبل انعام یافتہ 29 جیتنے والے یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ ہیڈیل برگ فیکلٹی نے جدید سائنسی نفسیات ، سائیکوفرماکولوجی ، نفسیاتی جینیات ، ماحولیاتی طبیعیات ، اور جدید سماجیات کو سائنسی مضامین کے طور پر متعارف کرایا تھا۔ ہر سال تقریبا 1،000 ڈاکٹریٹ مکمل کی جاتی ہیں ، جس میں ایک تہائی سے زیادہ ڈاکٹریٹ طلباء بیرون ملک سے آتے ہیں۔ تقریبا 130 ممالک کے بین الاقوامی طلباء پورے طلبہ کے 20 فیصد سے زیادہ حصہ بنتے ہیں۔ ہیڈلبرگ ایک جرمنی کی ایکسلینس یونیورسٹی ہے ، U15 کا ایک حصہ ہے ، نیز لیگ آف یورپی ریسرچ یونیورسٹیوں اور کوئمبرا گروپ کی بانی رکن ہے۔ یونیورسٹی کے نامور سابق طلباء میں گیارہ ملکی اور غیر ملکی سربراہان مملکت یا سربراہان حکومت شامل ہیں۔ بین الاقوامی مقابلے کے لحاظ سے ہیڈلبرگ یونیورسٹی درجہ بندی میں اول پوزیشن پر فائز ہے اور اعلیٰ تعلیمی ساکھ حاصل ہے۔
آئی او ایس (انگریزی: iOS) ایک محمول اشتغالی نظام ہے جسے ایپل متشرک نے تیار اور تقسیم کیا- آئی او ایس کا پرانا نام آئی فون او ایس تھا- آئی او ایس کا پہلا اصدار 2007 میں آئی فون اور آئی پوڈ لمسی کے لیے تھا، بعد میں اس کا دائرہ وسیع کیا گیا اور اسے ایپل کی دوسری مصنوعات مثلا آئی پیڈ اور ایپل ٹی وی کے لیے بھی استعمال کیا گیا- مائیکروسافٹ کے ونڈوز CE (ونڈوز فون) اور گوگل کے اینڈروئیڈ کے برعکس آئی او ایس کو ایپل کے آلات پر تنصیب کے لیے کوئی نہیں اجازہ (license) درکار نہیں ہے -
اللہ کے ذاتی نام 'اللہ' کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ روایات میں بکثرت نیچے دیے گئے ننانوے صفاتی نام ملتے ہیں جن کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔
وادیٔ سندھ کی تہذیب (انگریزی: Indus Valley Civilization) سنہ 3300 سے 1700 قبل مسیح تک قائم رہنے والی انسان کی چند ابتدائی تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ یہ وادیٔ سندھ کے میدان میں دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے کناروں پر شروع ہوئی۔ اسے ہڑپہ کی تہذیب بھی کہتے ہیں۔ ہڑپہ اور موئن جو دڑو اس کے اہم مراکز تھے۔ دریائے سواں کے کنارے بھی اس تہذيب کے آثار ملے ہیں۔ اس تہذيب کے باسی پکی اینٹوں سے مکان بناتے تھے۔ ان کے پاس بیل گاڑياں تھیں، وہ چرخے اور کھڈی سے کپڑا بنتے تھے، مٹی کے برتن بنانے کے ماہر تھے، کسان، جولاہے، کمہار اور مستری وادیٔ سندھ کی تہذیب کے معمار تھے۔
سینٹ ویلنٹائن ڈے (Saint Valentine's Day) جسے ویلنٹائین ڈے (Valentine's Day) اور سینٹ ویلنٹائن کا تہوار (Feast of Saint Valentine) بھی کہا جاتا ہے محبت کے نام پر مخصوص عالمی دن ہے اسے ہر سال 14 فروری کو ساری دنیا میں سرکاری، غیر سرکاری، چھوٹے یا بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے۔ اس دن شادی شدہ و غیر شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کو پھول اور تحائف دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں، اس کے علاوہ لوگ بہن، بھائیوں، ماں، باپ، رشتے داروں، دوستوں اور استادوں کو پھول دے کر بھی اس دن کی مبارکباد دیتے ہیں۔
برصغیر پاک و ہند میں 1857ء کی ناکام جنگ آزادی اور سقوطِ دہلی کے بعد مسلمانان برصغیر کی فلاح و بہبودگی ترقی کے لیے جو کوششیں کی گئیں، عرف عام میں وہ ”علی گڑھ تحریک “ کے نام سے مشہور ہوئیں۔ سر سید نے اس تحریک کا آغاز جنگ آزادی سے ایک طرح سے پہلے سے ہی کر دیا تھا۔ غازی پور میں سائنٹفک سوسائٹی کا قیام اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ لیکن جنگ آزادی نے سرسید کی شخصیت پر گہرے اثرات مرتب کیے اور ان ہی واقعات نے علی گڑھ تحریک کو بارآور کرنے میں بڑی مدد دی۔ لیکن یہ پیش قدمی اضطراری نہ تھی بلکہ اس کے پس پشت بہت سے عوامل کارفرما تھے۔ مثلاً راجا رام موہن رائے کی تحریک نے بھی ان پر گہرا اثر چھوڑا۔
دُور رہیّت یا دُو رہیّت (teleportation)، مافوق الفطرت ذرائع یا تکنیکی مہارت کے ذریعے، کم یا زیادہ فی الفور (instantaneously)، مادے کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی۔ سائنس فکشن میں، کسی چیز کے معاملے کو پوائنٹ الف سے پوائنٹ ب میں منتقل ہونے کے طور پر بتایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، اسٹار ٹریک اور دی فلائی میں، شخص کو پوائنٹ الف سے بے میٹریل سازی کیا جاتا ہے اور پوائنٹ ب پر دوبارہ مواد بنایا گیا۔ دوررہیت کے تحقیق میں، 1947 تک، کسی چیز کا معاملہ منتقل نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ حرکت کرتا ہے۔ شے ساکن رہتی ہے تاکہ روشنی کی رفتار کے قانون کو نہ توڑ سکے۔ جیسا کہ شے ساکن رہتی ہے، لوکی سورج کے گرد سیارہ زمین کی گردش اور انقلاب میں حرکت کرتی ہے۔ جب لوکی گھومنے والے راستے کی پیروی کر رہی ہے، تو شے کو نظریہ اضافیت کے خلاء میں رکھا جاتا ہے جہاں اس خلا میں کوئی بھی طبعی چیز (کپڑے، ایک شخص، ایک بلی) کشش ثقل کی غیر موجودگی میں حالت یا میدان میں ہوتی ہے۔ کیونکہ زمین کا انقلاب اور گردش صرف ایک سمت میں ہوتی ہے، اور کبھی پلٹتی نہیں، اس لیے شے وقت کے ساتھ پیچھے کی طرف سفر نہیں کر سکتی۔ لیکن خیالی معنوں میں، شے صرف وقت کے ساتھ "آگے بڑھنے" کے لیے ظاہر ہو سکتی ہے۔ تکنیکی طور پر شے کسی ایک سمت میں حرکت نہیں کر رہی ہے۔ یہ سورج کے "ابھرنے اور غروب ہونے" کے خیالی احساس کو شیئر کرتا ہے، جہاں حقیقت میں سورج ایک مقررہ پوزیشن میں ہے۔ اگر حساب بالکل درست نہیں ہے تو ایک بار جب شے کو نظریہ اضافیت میدان (SRF) سے چھوڑ دیا جاتا ہے، تو شے نئے لوکس میں ضم ہو سکتا ہے۔ یہ اطلاع دی گئی ہے کہ بعض اہلکار یو ایس ایس ایلڈریج کے فریم ورک میں ضم ہوتے پائے گئے۔ اس واقعے کی اس وقت گواہوں کے ذریعے وضاحت نہیں کی جا سکی تھی، اس لیے اسے سب سے زیادہ خفیہ رکھا گیا تھا اور اسے "فلاڈیلفیا تجربہ" کے طور پر درج کیا گیا تھا۔ اس کا ریڈار کلوکنگ ٹیکنالوجی کے نفاذ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اگر نظریہ اضافیت میدان کو پکڑنے کے لیے وہاں کچھ نہیں ہے، جیسے کہ کوئی خلائی مقام یا زمین واپس لوکس پر آگئی ہے، تو SRF خلا میں گم ہو جاتا ہے۔ اگر حساب غلط ہے تو، جب شخص کو SRF سے رہا کیا جاتا ہے، تو وہ زمین میں پھنس بھی سکتا ہے، اس بات پر منحصر ہے کہ زمین کا مدار لوکس کے ساتھ کہاں ملتا ہے۔ نظریہ اضافیت میدان اپنے اندر موجود ہر چیز کو معطل کر دیتی ہے، روشنی کی رفتار جتنی تیزی سے گھومتی ہے (لیکن اس سے زیادہ نہیں) تاکہ کشش ثقل کا کوئی اثر نہ ہو۔ زمین اور کائنات اپنے مداری سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ثانیوں یا دقیقوں کے اندر، جب SRF جاری کیا جائے گا، اندر موجود افراد نئے مقام پر ظاہر ہوں گے۔ اگرچہ حقیقت میں ایس آر ایف کبھی بھی اس جگہ سے نہیں ہٹا۔ اگر SRF گھنٹوں بعد جاری کرتا ہے، تو پورا نظام شمسی اپنے مداری راستے پر چل سکتا ہے۔ اس طرح ایس آر ایف کے اندر موجود مواد کو ایک اور الگ نظام ستارہ میں اتارا جاتا ہے۔ ایس آر ایف میں شامل افراد کی حفاظت کے لیے خصوصی ڈیزائن کا ایک کاک پٹ بنانا ہوگا، تاکہ ان کی لاشیں کسی اور ڈھانچے میں نہ لگ جائیں۔ SRF کے اندر موجود افراد جسمانی طور پر بوڑھے ہوں گے، صرف اس وقت تک جب تک وہ SRF میں ہیں۔ SRF میں ایک گھنٹہ تک جانے کے لیے کافی توانائی درکار ہوگی۔ SRF جتنی دیر تک فعال رہتا ہے اس سے بھی ناپسندیدہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ SRF کا استحکام تین دقیقے سے زیادہ معطل رہنے سے SRF کی پوزیشن پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ اگرچہ SRF کشش ثقل سے خالی ہے؛ لمبے عرصے تک اس پوزیشن کو برقرار رکھنے کی صلاحیت نا ممکن ہو سکتی ہے۔ ایک اور خطرہ، یہ ہے کہ ایک بار جب SRF اپنے مواد کو جاری کرتا ہے تو آپ اپنی دنیا میں واپس نہیں آسکیں گے، جب تک کہ آپ کے پاس دوسری طرف ایک SRF نظام نہ ہو جو آپ کے لوکس کو چھوڑنے والے اثرات کی نقل بنا سکتا ہے، کیونکہ SRF ایک ٹرمینل کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے۔ جہاں بھی آپ کو چھوڑا جاتا ہے وہاں ایک SRF ٹرمینل کی خواہش ہوتی ہے، تاکہ آپ اپنی دنیا میں واپس جا سکیں۔ تاہم، یہ ایک ہی مدت میں نہیں ہوگا۔ آپ برسوں بعد اپنی دنیا میں واپس آسکتے ہیں (ان کا وقت)۔ لیکن آپ کے لیے یہ ثانیے ہوں گے۔ اگر آپ کا مشن کسی دوسرے نظام کا دورہ کرنے کے لیے صرف 1 ہفتے کے لیے تھا، جب تک آپ اپنی دنیا میں واپس لوٹیں گے، باقی سب کے لیے 10 سال (یا اس سے زیادہ) گزر چکے ہوں گے۔ اس طرح کی چھلانگ لگانے کی نفسیات یہ طے کرنا ہے کہ آیا کوئی شخص زمین پر 10 سال تک کا خاندانی وقت ضائع کرنا چاہتا ہے، ایک ایسا مشن انجام دینا چاہتا ہے جو نسبتاً صرف ایک ہفتہ طویل ہو، چھلانگ لگانے والے شخص کو عمر رسیدہ واقعات کے بغیر۔ لیکن اس سے آپ کو دھوکہ نہ دیں! کبھی کبھی یہ غلط ہو سکتا ہے!
میک او ایس (انگریزی: MacOS) ملکیتی سافٹ ویئر گرافیکل یوزر انٹرفیس کا ایک سلسلہ ہے جسے 2001ء سے لگاتار ایپل کمپنی لانچ کرتی آئی ہے۔ یہ میکنتاش کا بنیادی آپریٹنگ سسٹم ہے اور مائیکروسافٹ ونڈوز کے بعد ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ اور گھریلو کمپیوٹر میں دوسرا سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا آپریٹنگ سسٹم ہے۔میک او ایس میکنتاش اوپیریٹنگ سسٹمز کا دوسرا بڑا سلسلہ ہے۔ پہلا بڑا سلسلہ کلاسک میک او ایس کہلاتا ہے جسے 1984ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس کا حتمی نسخہ میک او ایس 9 1999ء میں جاری ہوا تھا۔ میک او ایس ایکس 10۔10 پہلا ڈیسک ٹاپ روزن تھا جو مارچ 2001ء میں جاری کیا گیا تھا اور اسی سال کے اختتام پر اس کا پہلا اپڈیٹ بنام 10.1 جاری ہوا۔ اس کے بعد ایپل نے ہر اپڈیٹ کو کسی گربہ کبری کے نام پر جاری کرنا شروع کیا جیسے او ایس ایکس 10۔8 لاین۔ او ایس ایکس 9۔10 میورکس کے بعد کیلیفورنا کے علاقوں کے نام پر رکھنا شروع کردیا۔ 2012ء میں ایپل نے او ایس کا نام مختصر کر کے “او ایس ایکس‘‘ کردیا اوو 2016ء میں “میک او ایس‘‘ کردیا۔ اور اس طرح آئی او ایس، واچ او ایس اور ٹی وی او ایس کی طرح میک او ایس ہو گیا۔ میک او ایس کا تازہ ترین ورزن اکتوبر 2019ء میں میک او ایس کیٹیلینا کے نام سے جاری ہوا۔
تیار کھانا یا فاسٹ فوڈ ایک بڑے پیمانے پر تیار ہونے والا کھانا ہے جو بہت جلدی تیار اور پیش کیا جاسکے۔ دیگر کھانوں اور پکوانوں کے مقابلے میں یہ خوراک عام طور پر کم غذائیت سے زیادہ قیمتی ہے۔ اگرچہ کم وقت میں تیار ہونے والے کھانے کو بھی فاسٹ فوڈ کہا جاسکتا ہے، عام طور پر یہ اصطلاح ایک ریستوران میں فروخت شدہ کھانے سے مراد ہے۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔کراچی کے پیدائشی اور لنکن ان سے بیرسٹری کی تربیت حاصل کرنے والے جناح، بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے۔ اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا۔ 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماوں میں سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ بہر کیف جناح 1920ء میں آل انڈیا کانگریس سے مستعفی ہو گئے، جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس گاندھی کی قیادت میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا۔1940ء تک جناح کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علاحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال، مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے تھے اور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لیے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لیے کسی صیغے پر متفق نا ہو سکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو۔پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے اپنی حکومتی پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا نیز انہوں نے ان لاکھوں لوگوں کے بہبود اور آباد کاری کے لیے بھی کام کیا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کی جانب ہجرت کر چلے تھے، انہوں نے ان مہاجر کیمپوں کی ذاتی طور پر دیکھ بھال کی۔ جناح 71 سال کے عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ان کے نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا۔ ان کی سوانح عمری لکھنے والے لکھاری،اسٹینلی وولپرٹ لکھتے ہیں کہ، وہ (یعنی جناح) پاکستان کے عظیم ترین رہنما رہیں گے۔
ہاؤس الیکٹرانک ڈانس موسیقی کا ایک انداز ہے جو شکاگو، الینوئے، ریاستہائے متحدہ امریکا میں 1980ء کی دہائی کے اوائل میں ایجاد ہوا۔ یہ انداز 1980ء دہائی کے وسط میں ابتدائی طور شکاگو کے ڈسکوٹیکس میں مقبول ہوا جہاں افریقی-امریکی، لاطینی-امریکی اور مرد ہم جنس پرست برادریوں کی آمد و رفت زیادہ تھی۔ رفتہ رفتہ یہ امریکا کے دوسرے علاقوں جیسے ڈیٹروئیٹ، نیو یارک شہر، لاس اینجلس اور میامی میں بھی پھیل گئی۔ پھر یہ موسیقی یورپ پہنچ گئی اور بعد ازاں 1990ء کی دہائی کے پہلے نصف میں بین الاقوامی طور پر پاپ اور ڈانس موسیقی کی طرح مقبول ہو گئی۔
متضاد مخالف؛ اُلٹ؛ اُلٹی طرف؛ دوسری جانب؛ ضِد؛ مُقابل؛ بِالمقابل؛ متقابل؛ متضاد؛ ایک لفظ جو مفہوم کے لحاظ سے دوسرے کی ضد ہو؛ متضاد المعنی۔ ایسے الفاظ جو مماثل وضع میں لیکن ایک دوسرے کے مخالف، برعکس یا یکسر مختلف ہوں۔ اسے 'بائنری' تعلق سے تعبیر کیا جاتا ہے کیوں کہ متضاد جوڑوں میں دو رکن ہوتے ہیں۔ باہم مخالف تعلق کو متضاد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایک جوڑے میں مخالف لفظ کو عام طور پر اس سوال کے ذریعہ طے کیا جا سکتا ہے کہ الف کے برعکس کیا ہے؟ جیسے:
ڈیوی اعشاریائی درجہ بندی (انگریزی: Dewey Decimal Classification یا Dewey Decimal System)، (مخفف:DD، ڈی ڈی) میلول ڈیوی کا ایک اہم کتب خانوی درجہ بندی نظام ہے۔ یہ درجہ بندی نظام پہلی بار 1876ء میں امریکا میں شایع کیا گيا۔ یہ تمام درجہ بندی نظاموں سے زیادہ استعمال ہونے والا نظام ہے۔ اس کی علامات میں صرف عربی اعداد استعمال ہوتے ہیں۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دنیا کے 98٪ کتب خانوں میں رائج ہے۔ اب تک اس درجہ بندی کے 23 مختلف ترامیم شدہ طباعتیں ہو چکی ہیں۔
تحــّــُرکِ معاشرہ (social mobility) کسی بھی معاشرے میں موجود اس درجے کو کہا جاتا ہے کہ جس میں اس معاشرے کے کسی فرد کا اس کی زندگی کے دوران یا اس کی نسل کا، معاشرے میں مقام (social status) تبدیل ہونے کے امکانات ہوں۔ اول الذکر صورت حال کو درالنسل تحرک (intra-generational mobility) اور بعد الذکر کو بین النسل تحرک (inter-generational mobility) کہا جاتا ہے۔
سلمان خان (اصل نام: عبد الرشید سلیم سلمان خان؛ پیدائش 27 دسمبر 1965) ایک بھارتی اداکار ہیں جو بالی وڈ فلموں میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی اداکاری کا آغاز 1988 میں فلم 'بیوی ہو تو ایسی' سے کیا۔ تاہم ان کو اپنی پہلی کامیابی1989 میں فلم 'میں نے پیار کیا' سے ملی جس پر ان کو فلم فیر ایوارڈ بھی دیا گیا۔1990 میں خان نے کچھ کچھ ہوتا ہے میں توسیع ظہور کے لیے ایک بہترین معاون اداکار کا فلم فار فیئر ایوارڈ جیتا۔
سفر الوقت (انگریزی: Time travel) وقت یا زمان کے مختلف نقاط پر مستقبل یا ماضی کی جانب سفر یا حرکت کرنے کے تصور کو کہا جاتا ہے، جو فضا یا مکان میں سفر یا حرکت کے مشابہ ہے۔ مزید برآں، سفر الوقت کی کچھ توجیہات و تشریحات کی رو سے اس بات کا بھی امکان موجود ہے کہ متوازی حقائق و کائناتوں میں سفر کیا جا سکے اور اسی طرع وقت میں آپ خود کو روک بھی سکتے ہیں۔یہ نظریہ آئن سٹائن کا نظریہ وقت سے ماخوذ ہے
ورائے متن زبان تدوین (HyperText Markup Language) علم کمپیوٹر میں مستعمل ایک غالبِ اول زبان تدوین (Markup Language) کی حیثیت رکھتی ہے جو شبکہ پہ موجود صفحات جال (Web Pages) کی تخلیق اور دیگر معلومات کو متصفح جال (Web Browser) پر پیش کرنے کے ليے تیار کی گئی ہے۔ اس کو اوائل الکلمات کا طریقۂ کار اختیار کرتے ہوئے اردو میں ومزت اور انگریزی میں HTML کے اختصار سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
اوپن ٹائپ دراصل کمپیوٹر فونٹسکے لیے ایک قابل میزان فارمیٹ کو کہا جاتا ہے جسے ابتدا میں مائکروسافٹ نے تیار کیا تھا اور پھر بعد میں ایڈوبی بھی اس میں شامل ہو گیا۔ گو انکا اعلان 1996ء میں کیا گیا تھا پر ان کی قابل ذکر تعداد میں ترسیل 2000ء تا 2001ء تک دیکھنے میں آئی۔ ایڈوبی نے اپنے فونٹس کے تمام تر کتب خانے کو اوپن ٹائپ میں تبدیل کرنے کا کام 2002ء تک مکمل کر لیا تھا۔ سن 2005ء کے آغاز تک 10،000 فونٹس اوپن ٹائپ میں دستیاب کرائے جاچکے تھے جن میں سے ایڈوبی کے کتب خانے کا ایک تہائی حصہ بنتا تھا۔
فاطمہ بنت محمد بن عبد اللہ جن کا معروف نام فاطمۃ الزہراء ہے حضرت محمد بن عبد اللہ اور خدیجہ بنت خویلد کی بیٹی تھیں۔ تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی علی ابن ابی طالب سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حسن اور حسین اور دو بیٹیاں زینب اور ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد بن عبد اللہ کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ آپ کے بہت سے القابات مشہور ہیں۔
دھوم تھری 2013 کی ایک بھارتی ایکشن فلم تھی جس کے ہدایت کار وجے کرشنا اچاریا جبکہ پروڈیوسر ادیتیا چوپڑا تھے۔یہ دھوم فلموں کی تیسری قسط تھی جس میں عامر خان ایک منفی کردار ادا کر رہے تھے جبکہ دیگر اداکاروں میں کرینہ کیف، ابھیشیک بچن اورادے چوپڑا بطور علی اکبر کے شامل تھے۔ یہ جب بنائی گئی تھی تو 175 کروڑ بھارتی روپوں، کے خرچ سے سب سے مہنگی فلم تھی بعد میں یہ ریکارڈ بھاؤ بلی نے توڑ دی۔ اسے 20 دسمبر 2013 کو ریلیز کیا گیا۔ marking
پندرہ روزہ (انگریزی: Fortnight) وقت کی ایک اکائی ہے جو 14 دنوں یا دو ہفتوں پر محیط ہوتی ہے۔ اس لفظ کا عمومًا اطلاق اخبارات، رسائل اور جرائد پر ہوتا ہے جس کے چھپنے اور قارئین کے رو بہ رو آنے کا دورانیہ دو ہفتے ہوتا ہے۔ کچھ کام لوگ اور ادارہ جات پندرہ روزہ توقف کے بعد ہی تکمیل کرتے ہیں۔ مثلًا کچھ اسکولوں میں مہینے میں دو بار یا پندرہ روزہ دورانیے سے اسمبلی کا انعقاد ہوتا ہے جس میں طلبہ و طالبات جمع ہوتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کا ایک دوسرے کے رو بہ رو اظہار کرتے ہیں۔ کچھ ادارہ جات میں ہفتہ کے کسی مخصوس دن کو اسی دن کے متبادل انداز میں اجلاس کا انعقاد ہوتا ہے۔ مثلًا، اگر اس ادارے میں سنیچر، 9 نومبر، 2019ء کو اگر کوئی بیٹھک یا میٹنگ ہوتی ہے، تو اگلی میٹنگ اور بیٹھک اِسی سال کی 25 نومبر کی تاریخ ہو ہوتی ہے۔ کچھ چگہوں پر لوگوں کو اجرت ہر مہینے کے ختم پر نہیں بلکہ ہر ہفتہ یا ہر پندرہ روزہ دورانیے سے دی جاتی ہے۔ اسی طرح سے کرایہ جات کہیں ماہانہ کے حساب سے تو کبھی ہفتہ در ہفتہ اور کہیں پندرہ روزہ دورانیے کے حساب سے مطالبہ کیے جاتے ہیں اور ایضًا ادا بھی ہوتے ہیں۔
سوفٹویئری ترقی دہندہ (انگریزی: software developer) ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو سافٹ ویئر کے ارتقا، اشاعت، استقرار، دیکھ بھال کا کام کر رہا ہو- سوفٹویئری ترقی دہندہ ذمہ داریوں میں سافٹ ویئر کا منصوبہ، خاکہ، تحقیق اور اختبار شامل ہیں- سوفٹویئری ترقی دہندہ منصوبے کے جائزہ کے لیے اطلاقی سطح پر اہم کردار ادا کر سکتے ہیں-
ولندیزی سلطنت (انگریزی: Dutch Empire، ولندیزی: ) 17 ویں سے 20 ویں صدی تک نیدرلینڈز کے زیر انتظام سمندر پار خطوں پر مشتمل ایک استعماری سلطنت (Colonial Empire) تھی۔ ولندیزیوں نے پرتگال اور ہسپانیہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سمندر پار نو آبادیاتی سلطنت قائم کی، جس میں جہاز سازی اور تجارت میں اُن کی مہارت اور ہسپانیہ سے آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد میں پیدا ہونے والے فروغ پانے والے قوم پرستی کے جذبات نے اہم کردار ادا کیا۔ ولندیزیوں نے انگریزوں کی طرح تجارتی ذریعے سے استعماریت کا راستہ اختیار کیا اور اس مقصد کے لیے ولندیزی شرق الہنداور ولندیزی غرب الہند کمپنیاں قائم کیں۔ ولندیزی سلطنت کے مقبوضات میں انڈونیشیا اور جنوبی افریقا سب سے اہم تھے۔
فرانسیسی ((فرانسیسی: français) - فغان٘سے) ہند یورپی زبانوں کے خاندان کی ایک زبان ہے جس کا تعلق رومنی زبانوں سے ہے۔ یہ رومنی سلطنت کی عامیانہ لاطینی زبان سے بنی ہے جیسا کہ تمام رومنی زبانوں کے ساتھ ہوا ہے۔ فرانسیسی زبان گولو رومنی زبان سے ترقی کرتی ہوئی اپنی نئی شکل میں وجود پزیر ہوئی ہے۔ گول رومنی گول علاقہ کی لاطینی زبان ہے۔ بالخصوص شمالی گول میں یہ رائج ہے۔ فرانسیسی ایک سے زیادہ براعظموں میں 29 ممالک میں ایک سرکاری زبان ہے، جن میں سے اکثرفرانسیسی بین الاقوامی تنظیم (او آئی ایف) کے ارکان ہیں، 84 ممالک کی کمیونٹی جو فرانسیسی کے سرکاری استعمال یا تدریس کا حصہ ہے. فرانسیسی اقوام متحدہ میں استعمال ہونے والے چھ سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے. یہ فرانس میں، پہلی زبان (اسپیکر کی تعداد میں کمی کے تحت)، کیوبیک صوبوں، اونٹاریو اور نیو برنوک کے ساتھ ساتھ دیگر فرانکوفون کے علاقوں، بیلجیم (والونیا اور برسلز - دارالحکومت خطے)، مغربی سوئٹزرلینڈ (برن، کینبرٹ، جیووا، جرا، نیوچنٹ، وڈ، وایلس)، موناکو، جزوی طور پر لیگزیانہ، لوئیسیا، ریاست، نیویارک، نیو ہاسپھائر اور ورمونٹ میں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں، اور آستین وادی کے علاقے میں، اور آستین وادی کے علاقے میں، اور آستین وادی میں.2015 میں، فرانسسکون آبادی کا تقریبا 40 فیصد (ایل 2 اور جزوی اسپیکرز سمیت) یورپ میں، 35 فیصد ذیلی سہارا افریقہ میں، شمالی افریقہ میں مشرق وسطی اور مشرق وسطی میں 15 فیصد، اور ایشیا اور اوقیانوسیہ میں 1٪.
عربی شاعری (عربی: الشعر العربي) عربی ادب کی سب سے پہلی شکل ہے۔ عربی شاعری کا سب سے پہلا نمونہ چھٹی صدی میں ملتا ہے مگر زبانی شاعری اس سے بھی قدیم ہے۔ عربی شاعری، اس کی صحیح تعریف اور اس کے اجزا میں محققین کا خاصا اختلاف رہا ہے۔ ابن منظور کے مطابق شعر وہ منظوم کلام ہے جو وزن اور قافیہ میں مقید ہو، وہ آگے لکھتے ہیں کہ شعر منظوم اور موزوں کلام کا نام ہے جس کی ترکیب مضبوط ہو اور شعر کہنے کا قصد بھی پایا جاتا ہو۔ اگر ایک بھی شرط فوت ہوئی تو شعر نہیں کہلائے گا اور اس کے کہنے والے کو شاعر نہیں کہا جائے گا۔ اسی لیے قرآن و حدیث میں جو موزوں کلام ملتا ہے وہ قصد و ارادہ کے فقدان کی وجہ سے شعر نہیں کہلاتا۔ ابن منظور اس کی وجہ بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ شعر میں شعری احساس کا ہونا ضروری ہے اور یہ احساس بالارادہ اور دانستہ ہو تب ہی اس کلام کو شعر سمجھا جائے گا۔ اسی بنا پر شعر کے چار ارکان ہیں: معنی، وزن، قافیہ اور قصد۔ جرجانی کے مطابق شعر عرب کا ایک علم ہے جو فطرت، روایت اور احساس پر مشتمل ہے۔ شریف جرجانی نے شعر کو یوں متعارف کرایا ہے، لغوی طور پر شعر ایک علم ہے اور اصطلاحاً شعر موزوں اور مقفی ہو اور انہیں شاعری جے ارادے سے کہا گیا ہو۔ چنانچہ اس آخری شرط کی بنا پر قرآن کی یہ آیت شاعری نہیں ہے: "الذي أنقض ظهرك، ورفعنا لك ذكرك"۔ یہ موزوں اور مقفی کلام تو ہے مگر شعر نہیں ہے کیونکہ اس کلام کو شعر کے ارادے سے نہیں کہا گیا۔ قدیم شاعری میں وزن اور قافیہ لازمی اجزا تصور کیے جاتے ہیں۔ قافیہ بیت کا آخری حرف یا کلمہ ہوتا ہے۔ لیکن جدید شاعری کو قافیہ کی پابندی سے آزد کر دیا گیا اور "شعر مرسل" وجود میں آیا۔ شعر مرسل اس شاعری کو کہا جاتا ہے جس میں خارجی قافیہ کی پابندی نہیں ہوتی مگر داخلی قافیہ موجود رہتا ہے۔ شعر کی کسی بھی قسم میں یا کسی بھی زمانے میں قافیہ سے بیزاری نہیں برتی گئی۔
ایتھولوگ (انگریزی: Ethnologue) دنیا کی زبانوں کی ایک فہرست ہے جس کا استعمال اکثر لسانیات میں کیا جاتا ہے۔ اس میں ہر زبان اور لہجہ کو الگ تین انگریزی حروف کے ساتھ نام اندراج کیا گیا ہے۔ اس عمل اندراج کو ”سِل کوڈ“ کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر معیاری ہندی کا سِل کوڈ 'hin'، برج بھاشا کا 'bra'، اردو کا 'urd'اور کشمیری کا 'kas' ہے۔
مارگریٹ الینر اٹ وڈ (Margaret Atwood) کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ایک معروف ادیبہ،شاعرہ، ناول نگار،تنقید نگار،مضمون نگار،استانی اور ماحولیاتی کارکن ہیں۔و ہ لونگ پین اور اس سے منسلک ٹیکنالوجیز کی موجد اور ڈیویلپر بھی ہیں جو بے واسطہ اور غیر مربوط مشینی تحریروں کے لیے سہولت پیدا کرتی ہیں۔مارگریٹ اَیٹ وُڈکی عمر اس وقت 77 برس ہے۔ وہ بین الاقوامی سطح پر بہت پسند کیے جانے والے کئی ناولوں کی مصنفہ ہیں لیکن ان کا مشہور ترین ناول ’دا ہینڈمیڈز ٹیل‘ (The Handmaid's Tale) ہے۔ کینیڈا کی یہ خاتون ناول نگار ایک سرگرم سماجی کارکن بھی ہیں۔