اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
سُلطان الہند خواجہ سیّد معین الدین چشتی (1142ء-1236ء) فارسی نژاد روحانی پیشوا، واعظ، عالم، فلسفی، صوفی اور زاہد نیز اجمیری سلسلۂ چشتیہ کے مشہور بزرگ تھے۔ ان کا آبائی وطن سیستان تھا۔ 13ویں صدی کے اوائل میں انہوں نے برصغیر کا سفر کیا اور یہیں بس گئے اور تصوف کے مشہور سلسلہ چشتیہ کو خوب فروغ بخشا۔ تصوف کا یہ سلسلہ قرون وسطی کے ہندوستان میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور اس طریقت کو کئی سنی اولیا نے اپنایا جن میں نظام الدین محمداولیاء (وفات: 1325) اور امیر خسرو (وفات: 1325) جیسی عظیم الشان شخصیات بھی شامل ہیں۔ معین الدین چشتی کو برصغیر کا سب سے بڑا ولی اور صوفی سمجھا جاتا ہے۔ خواجہ غریب نواز وہ پہلے بزرگ ہیں جنھوں نے غیر عرب مسلمانوں کو سماع کی طرف راغب کیا اور تقرب الہی کی غرض سے حالت وجد میں سماع کی اجازت دی تاکہ نو مسلموں کو اجنبیت کا احساس نہ ہو اور بھجن اور گیت کے عادی قوالی اور سماع کے ذریعے اللہ سے تقرب حاصل کریں۔ حالانکہ بعض علما کا کہنا ہے کہ ان کا یہ فیصلہ صد فیصد درست نہیں تھا کیونکہ ان ہی کے سلسلہ کے بزرگ نظام الدین اولیاء نے تمام قسم کے آلات موسیقی کو حرام قرار دے دیا تھا۔
انا لله و انا الیہ راجعون (عربی: إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) قرآن میں سورۃ البقرہ کی آیت 156 کے ایک حصے سے لیا گیا ہے۔، کا مطلب ہے "ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔" جب مسلمان کسی کی موت یا مصیبت کا سنتے ہیں تو یہ آیت پڑھتے ہیں۔ وہ اس آیت کو تعزیت کہنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور مصیبت کے وقت صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی (573ء—634ء) اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیا تھا۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ یہ دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، جس کی آبادی تقریباً 242 ملین ہے اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے۔ 881,913 مربع کلومیٹر (340,509 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا تینتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود اومان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
جمعہ کی نماز فرضِ عین ہے اور اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ موکد ہے۔ یعنی ظہر کی نماز سے اس کی تاکید زیادہ ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو تین جمعے سستی کی وجہ سے چھوڑے اللہ تعالٰیٰ اس کے دل پر مہر کر دے گا اور ایک روایت میں ہے وہ منافق ہے اور اللہ سے بے علاقہ۔ اور چونکہ اس کی فرضیت کا ثبوت دلیل قطعی سے ہے لہٰذا اس کا منکر کافر ہے ۔
ابوحفص عمر فاروق بن خطاب عدوی قرشی (586ء/590ء، مکہ - 6 نومبر 644ء، مدینہ) ابوبکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابوبکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔ آپ رضی اللہ عنہ کا نسب نویں پشت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے جا ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نویں پشت میں کعب کے دو بیٹے ہیں مرہ اور عدی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مرہ کی اولاد میں سے ہیں، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عدی کی اولاد میں سے ہیں۔
قرآن، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: القرآن الكريم) دین اسلام کی مقدس و مرکزی کتاب ہے جس کے متعلق اسلام کے پیروکاروں کا اعتقاد ہے کہ وہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے اتارا گیا۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سنا اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ہر قسم کی تحریف سے پاک سے محفوظ ہے، قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ نیز صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام دیا گیا ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود الدؤلی اور خلیل بن احمد فراہیدی وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (12 ربیع الاول عام الفیل / 8 جون 570ء یا 571ء – 12 ربیع الاول 10ھ / 8 جون 632ء) مسلمانوں کے آخری نبی ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک محمد تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
معراج کمالِ معجزاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ یہ وہ عظیم خارقِ عادت واقعہ ہے جس نے تسخیرِ کائنات کے مقفّل دروازوں کو کھولنے کی اِبتداء کی۔ اِنسان نے آگے چل کر تحقیق و جستجو کے بند کواڑوں پر دستک دی اور خلاء میں پیچیدہ راستوں کی تلاش کا فریضہ سر انجام دیا۔ رات کے مختصر سے وقفے میں جب اللہ ربّ العزّت حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجدِ حرام سے نہ صرف مسجد اقصیٰ تک بلکہ جملہ سماوِی کائنات کی بے اَنت وُسعتوں کے اُس پار ’’قَابَ قَوْسَيْنِ‘‘ اور ’’أَوْ أَدْنَى‘‘ کے مقاماتِ بلند تک لے گیا اور آپ مدّتوں وہاں قیام کے بعد اُسی قلیل مدّتی زمینی ساعت میں اِس زمین پر دوبارہ جلوہ اَفروز بھی ہو گئے۔ قرآن کریم میں سورہ بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں ارشادِ خداوندی ہے کہ وہ (ذات) پاک ہے جو ایک رات اپنے بندے کو مسجد الحرام یعنی (خانہ کعبہ) سے مسجد اقصیٰ (یعنی بیت المقدس) تک جس کے اردگرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں لے گیا تاکہ ہم اسے اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھائیں۔ بے شک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے۔ رجب کی ستائیسویں شب کو اللہ کے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج کا شرف عطا کیا گیا۔اگرچہ اس واقعہ کے زمان کے بارے میں کئی روایات موجود ہیں لیکن محققین کی تحقیق کے مطابق یہ واقعہ ہجرت سے تین سال قبل پیش آیا،یعنی دسویں سالِ بعثت کو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ شیعہ سنی علما کا اتفاق ہے کہ نماز جناب ابو طالبؑ کی وفات کے بعد یعنی بعثت کے دسویں سال کو واجب ہوگئ تو پانچ وقت کی نماز اسی معراج کی رات امت پہ واجب ہو گئی تھی۔منقول ہے کہ اس دن کفار نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بہت ستایا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی چچازاد بہن ام ہانی کے گھر تشریف لے گئے اور وہاں آرام فرمانے لگے۔ ادھر اللہ کے حکم سے حضرت جبرئیل پچاس ہزار فرشتوں کی برات اور براق لے کر نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کا رب آپ سے ملاقات چاہتا ہے۔ چنانچہ سوئے عرش سفر کی تیاریاں ہونے لگیں۔ سفر معراج کا سلسلہ شروع ہونے والا تھا نبی رحمت کی بارگاہ میں براق حاضر کیا گیا جس پر حضور کو سوار ہونا تھا، مگر اللہ کے پیارے محبوب نے کچھ توقف فرمایا۔ جبرئیل امین نے اس پس و پیش کی وجہ دریافت کی تو آپ نے ارشاد فرمایا: مجھ پر تو اللہ رب العزت کی اس قدر نوازشات ہیں، مگر روز قیامت میری امت کا کیا ہو گا؟ میری امت پل صراط سے کیسے گذرے گی؟ اسی وقت اللہ تعالٰی کی طرف سے بشارت دی گئی :اے محبوب!
اللہ کے ذاتی نام 'اللہ' کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ روایات میں بکثرت نیچے دیے گئے ننانوے صفاتی نام ملتے ہیں جن کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔
نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کے بعد یہ پہلے نبی ہیں جن کو رسالت “(جس انسان پر اللہ تعالیٰ کی وحی نازل ہوتی ہے وہ ” نبی “ ہے اور جس کو جدید شریعت بھی عطا کی گئی ہو وہ ” رسول “ ہے) سے نوازا گیا۔صحیح مسلم ” باب شفاعت “ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے ایک طویل روایت ہے اس میں یہ تصریح ہے :
ساتواں اسلامی مہینہ۔ زمانہ جاہلیت میں بھی اس کو مقدس اور حرمت کا مہینہ سمجھا جاتا تھا۔ اسے رجب المرجب بھی کہا جاتا ہے۔ اس ماہ میں عمرہ کی رسم ادا کی جاتی تھی اور جنگ حرام سمجھی جاتی تھی۔ قریش اور قیس کے قبیلہ میں ایک جنگ اسی مہینے میں ہوئی تھی جس کو جنگ فجار (فجور سے مشتق ہے) کہتے ہیں اس میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی شریک ہوئے تھے لیکن آپ نے کسی پر تلوار نہیں چلائی۔ اہل اسلام اس مہینے کو اس واسطے متبرک سمجھتے ہیں کہ اسی ماہ کی ستائیسویں شب کو واقعہ معراج ہوا۔ مسلمان 27 رجب کو واقعہ معراج کی تقریب مناتے ہیں۔ اسی مہینہ کی 13 تاریخ کو حضرت علی رض کی ولادت بھی ہوئی۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (ولادت: 9 نومبر 1877ء – وفات: 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
آسٹریا ((جرمن: Österreich)) جسے سرکاری طور پر جمہوریہ آسٹریا بھی کہتے ہیں، برِ اعظم یورپ کے وسط میں واقع خشکی سے گھڑا ہوا ایک ملک ہے۔ اس کی کل آبادی 83 لاکھ ہے۔ اس کے شمال میں جرمنی اور چیک ریپبلک، مشرق میں سلواکیا اور ہنگری، جنوب میں سلوانیا اور اٹلی جبکہ مغرب میں سوئٹزرلینڈ اور لیچٹنسٹائن کے ممالک واقع ہیں۔ آسٹریا کا کل رقبہ 83٫872 مربع کلومیٹر ہے۔ آسٹریا کی سرزمین بلند پہاڑوں پر مشتمل ہے اور یہاں ایلپس پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔ ملک کا 32 فیصد رقبہ سطح سمندر سے 500 میٹر سے کم بلند ہے۔ اس کا بلند ترین مقام 3٫797 میٹر بلند ہے۔ آبادی کی اکثریت جرمن زبان بولتی ہے اور اسے ملک کی سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ دیگر مقامی زبانوں میں کروشین، ہنگری اور سلوین ہیں۔
زین الدین یزید زیدان (انگریزی: Zinedine Zidane) (پیدائش: 23 جون 1972ء) المعروف زیزو فرانس کے مشہور فٹ بالر تھے جنہوں نے یوونٹس اور ریال میڈرڈ سمیت 4 فٹ بال کلبوں کی بھی نمائندگی کی۔ انہوں نے دو عالمی کپ ٹورنامنٹس میں فرانس کی نمائندگی کی جن میں 1998ء کا عالمی کپ بھی شامل ہے جس میں فرانس نے عالمی چیمپین بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ علاوہ ازیں تین یورپی چیمپین شپس میں بھی ملکی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا جس میں سے 2000ء میں فرانس براعظمی چیمپین بنا تھا۔
یوم جمہوریہ بھارت بھارت کی ایک قومی تعطیل ہے جسے ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا منسوخ کر کے آئین ہند کا نفاذ عمل میں آیا اور آئین ہند کی عمل آوری ہوئی۔دستور ساز اسمبلی نے آئین ہند کو 26 نومبر 1949ء کو اخذ کیا اور 26 جنوری 1950ء کو تنفیذ کی اجازت دے دی۔ آئین ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔
اردو زبان میں سینتیس حروفِ تہجی اور سینتالیس آوازیں ہیں جن میں سے بیشتر عربی سے لیے گئے ہیں اور دیگر انہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ کچھ حروف کئی طریقوں سے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ مخلوط حروف بھی استعمال ہوتے ہیں جو دو حروف سے مل کر بنتے ہیں۔ بعض لوگ 'ء' کو الگ حرف نہیں مانتے مگر پرانی اردو کتب اور لغات میں اسے الگ حرف کے طور پر لکھا جاتا ہے۔ مختلف الفاظ میں یہ الگ حرف کے طور پر ہی استعمال ہوتا ہے مثلاً 'دائرہ'۔ یہ بات مدِنظر رکھنا ضروری ہے کہ اردو تختی اور اردو حروف دو مختلف چیزیں ہیں کیونکہ اردو تختی میں اردو حروفِ تہجی کی کئی اشکال ہو سکتی ہیں جن کو الگ حرف کا درجہ نہیں دیا جا سکتا بلکہ وہ ایک ہی حرف کی مختلف شکلیں ہیں۔ مثلاً نون غنہ نون کی شکل ہے اور 'ھ' اور 'ہ' ایک ہی حرف کی مختلف اشکال ہیں۔ ایک اور مثال الف ممدودہ (آ) اور الف مقصورہ (ا) کی ہے جو اردو تختی میں الگ ہیں مگر اردو کا ایک ہی حرف شمار ہوتے ہیں۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جا کر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
نعمان ابن ثابت بن زوطا بن مرزبان (پیدائش: 5 ستمبر 699ء– وفات: 14 جون 767ء) (فارسی: ابوحنیفه،عربی: نعمان بن ثابت بن زوطا بن مرزبان)، عام طور پر آپکو امام ابو حنیفہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ سنی حنفی فقہ (اسلامی فقہ) کے بانی تھے۔ آپ ایک تابعی، مسلمان عالم دین، مجتہد، فقیہ اور اسلامی قانون کے اولین تدوین کرنے والوں میں شامل تھے۔ آپ کے ماننے والوں کو حنفی کہا جاتا ہے۔ زیدی شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بھی آ پ کو ایک معروف اسلامی عالم دین اور شخصیت تصور کیا جا تا ہے۔ انہیں عام طور پر "امام اعظم" کہا جاتا ہے۔
سانحۂ کربلا یا واقعہ کربلا یا کربلا کی جنگ 10 محرم 61ھ (بمطابق 9 یا 10 اکتوبر، 680ء) کو موجودہ عراق میں کربلا کے مقام پر پیش آیا۔ یہ جنگ نواسہ رسول حضرت امام حسین ابن علی، ان کے حامیوں اور رشتہ داروں کے ایک چھوٹے سے گروہ، حسین ابن علیؓ کے ساتھ 72 ساتھی، کچھ غلام، 22 اہل بیت کے جوان اور خاندان نبوی کی کچھ خواتین و بچے شامل تھے اور اموی ظالم حکمران یزید اول کی ایک بڑی فوج کے مابین ہوئی۔جس کو حسین نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔جس میں اموی خلیفہ یزید اول کی فوج نے پیغمبر اسلام محمد کے نواسے حسین ابن علی اور ان کے رفقا کو لڑائی میں شہید کیا، حرم حسین کے خیموں کو لوٹ لیا گیا اور بالآخر آگ لگا دی گئی۔ عمر بن سعد کی فوج نے کربلا کے صحرا میں مقتولین کی لاشیں چھوڑ دیں۔ بنی اسد کے لوگوں نے لاشوں کو تین دن بعد دفن کیا۔ واقعہ کربلا کے بعد، حسین ابن علی کی فوج سے وابستہ متعدد خواتین اور بچوں کو گرفتار کر کے قید کر دیا گیا، بازار اور ہجوم والے مقامات سے گزر کر ان کی توہین کی گئی اور انہیں یزید ابن معاویہ کے دربار شام بھیج دیا گیا تھا۔ جنگ میں شہادت کے بعد حضرت امام حسین کو سید الشہدا کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔کراچی کے پیدائشی اور لنکن ان سے بیرسٹری کی تربیت حاصل کرنے والے جناح، بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے۔ اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا۔ 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماوں میں سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ بہر کیف جناح 1920ء میں آل انڈیا کانگریس سے مستعفی ہو گئے، جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس گاندھی کی قیادت میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا۔1940ء تک جناح کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علاحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال، مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے تھے اور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لیے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لیے کسی صیغے پر متفق نا ہو سکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو۔پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے اپنی حکومتی پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا نیز انہوں نے ان لاکھوں لوگوں کے بہبود اور آباد کاری کے لیے بھی کام کیا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کی جانب ہجرت کر چلے تھے، انہوں نے ان مہاجر کیمپوں کی ذاتی طور پر دیکھ بھال کی۔ جناح 71 سال کے عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ان کے نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا۔ ان کی سوانح عمری لکھنے والے لکھاری،اسٹینلی وولپرٹ لکھتے ہیں کہ، وہ (یعنی جناح) پاکستان کے عظیم ترین رہنما رہیں گے۔
متضاد مخالف؛ اُلٹ؛ اُلٹی طرف؛ دوسری جانب؛ ضِد؛ مُقابل؛ بِالمقابل؛ متقابل؛ متضاد؛ ایک لفظ جو مفہوم کے لحاظ سے دوسرے کی ضد ہو؛ متضاد المعنی۔ ایسے الفاظ جو مماثل وضع میں لیکن ایک دوسرے کے مخالف، برعکس یا یکسر مختلف ہوں۔ اسے 'بائنری' تعلق سے تعبیر کیا جاتا ہے کیوں کہ متضاد جوڑوں میں دو رکن ہوتے ہیں۔ باہم مخالف تعلق کو متضاد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایک جوڑے میں مخالف لفظ کو عام طور پر اس سوال کے ذریعہ طے کیا جا سکتا ہے کہ الف کے برعکس کیا ہے؟ جیسے:
احمد خان متقی بن محمد متقی (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید، سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح اور فلسفی تھے۔ ان کو برصغیر میں مسلم قوم پرستی کا سرخیل مانا جاتا ہے اور دو قومی نظریہ کا خالق تصور کیا جاتا ہے، جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی بنیاد بنا۔
جنگ احد 17 شوال 3ھ (23 مارچ 625ء) میں مسلمانوں اور مشرکینِ مکہ کے درمیان احد کے پہاڑ کے دامن میں ہوئی۔ مشرکین کے لشکر کی قیادت ابوسفیان کے پاس تھی اور اس نے 3000 سے زائد افراد کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ کی ٹھانی تھی جس کی باقاعدہ تیاری کی گئی تھی۔ مسلمانوں کی قیادت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی فتح یا شکست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب آئے اور کبھی مشرکین لیکن آخر میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔
اگر یہ آپ کا مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیے، مصری (ضدابہام)عرب جمہوریہ مصر یا مصر، جمهورية مصر العربية (قبطی زبان:Ⲭⲏⲙⲓ Khēmi)، بر اعظم افریقا کے شمال مغرب اور بر اعظم ایشیا کے سنائی جزیرہ نما میں واقع ایک ملک ہے۔ مصر کا رقبہ 1،001،450 مربع کلو میٹر ہے۔ مصر کی سرحدوں کو دیکھا جائے تو شمال مشرق میں غزہ پٹی اور اسرائیل، مشرق میں خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر، جنوب میں سوڈان، مغرب میں لیبیا اور شمال میں بحیرہ روم ہیں۔ خلیج عقبہ کے اس طرف اردن، بحر احمر کے اس طرف سعودی عرب اور بحیرہ روم کے دوسری جانب یونان، ترکی اور قبرص ہیں حالانکہ ان میں سے کسی کے ساتھ بھی مصر کی زمینی سرحد نہیں ملتی ہے۔
ہندوستانیوں کی انگریز کے خلاف پہلی آزادی کی مسلح جنگ۔ انگریزوں نے اس جنگ کو غدر کا نام دیا۔ عموماً اس کے دو سبب بیان کیے جاتے ہیں۔ اولاً یہ کہ ایسٹ ایڈیا کمپنی نے ہندوستان کے تمام صوبے اور کئی ریاستیں یکے بعد دیگرے اپنی حکومت میں شامل کر لی تھیں۔ جس کی وجہ سے ہندوستانیوں کے دل میں کمپنی کے متعلق شکوک پیدا ہو گئے۔ دوم یہ کہ ان دنوں جوکارتوس فوجیوں کو دیے جاتے تھے۔ وہ عام خیال کے مطابق سور اور گائے کی چربی سے آلودہ تھے اور انھیں بندوقوں میں ڈالنے سے بیشتر دانتوں سے کاٹنا پڑتا تھا۔ ہندو اور مسلمان فوجی سپاہیوں نے اسے مذہب کے منافی سمجھا اور ان میں کھلبلی مچ گئی۔ جن سپاہیوں نے ان کارتوسوں کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا ان کی فوجی وردیاں اتار کر انھیں بیڑیاں پہنا دی گئیں۔ ان قیدیوں مین بہت سے ایسے تھے جنھوں نے انگریزوں کی خاطر بڑی بڑی قربانیاں دی تھیں۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو، تین یا چار رکعت والی نماز کے قعدہ اخیرہ میں ہمیشہ درودِ ابراہیمی پڑھتے جو درج ذیل ہے : اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ بخاری، الصحيح، کتاب الانبياء، باب النسلان فی المشی، ۳ : ۱۲۳۳، رقم : ۳۱۹۰ ترجمہ: اے اللہ! رحمتیں نازل فرما (حضرت) محمد (رسول اللہ خَاتَمُ النَّبِیّٖنَ صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی اٰلِہِ وَاَصْحَابِہِ وَسَلَّمَ) پر اور (حضرت) محمد (رسول اللہ خَاتَمُ النَّبِیّٖنَ صَلیَّ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی اٰلِہِ وَاَصْحَابِہِ وَسَلَّمَ) کی آل پر، جس طرح تو نے رحمتیں نازل فرمائیں (حضرت) ابراہیم (علیہ السلام) پر اور (حضرت) ابراہیم (علیہ السلام) کی آل پر، بے شک تو تعریف کے لائق بڑی بزرگی والا ہے۔ اے اللہ!
ابو عبد اللہ عثمان بن عفان اموی قرشی (47 ق ھ - 35 ھ / 576ء – 656ء) اسلام کے تیسرے خلیفہ، داماد رسول اور جامع قرآن تھے۔ عثمان غنی سابقین اسلام میں شامل اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے، ان کی کنیت ذو النورین ہے کیونکہ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیوں سے نکاح کیا تھا، پہلے رقیہ بنت محمد سے کیا، پھر ان کی وفات کے بعد ام کلثوم بنت محمد سے نکاح کیا۔ عثمان غنی پہلے صحابی ہیں جنھوں نے سرزمین حبشہ کی ہجرت کی، بعد میں دیگر صحابہ بھی آپ کے پیچھے حبشہ پہنچے۔ بعد ازاں دوسری ہجرت مدینہ منورہ کی جانب کی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان غنی پر مکمل اعتماد اور ان کی فطری حیاء و شرافت اور جو انھوں نے اپنے مال کے ذریعہ اہل ایمان کی نصرت کی تھی، اس کی انتہائی قدر کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت کی خوش خبری دی۔
ہندو مت یا ہندو دھرم (ہندی: हिन्दू धर्म) جنوبی ایشیا اور بالخصوص بھارت اور نیپال میں غالب اکثریت کا ایک مذہب ہے جس کی بنیاد برصغیر میں رکھی گئی۔ اسے دنیا کا قدیم ترین مذہب مانا جاتا ہے، جس کے پیروکار ابھی تک موجود ہیں۔ ہندومت کے پیروکار اِس کو سناتن دھرم (सनातन धर्म) کہتے ہیں، جو سنسکرت کے الفاظ ہیں، ان کا مطلب ہے ‘‘لازوال قانون’’۔
پٹھان (انگریزی: Pathaan) 25 جنوری 2023ء کو ریلیز ہونے والی ہندی زبان کی ہنگامہ خیز فلم ہے۔ اس فلم کو سدھارتھ آنند نے لکھا ہے اور انہوں نے ہدایتکاری کے فرائض انجام دیے ہیں۔ اس فلم کو آدتیہ چوپڑا پروڈیوس کررہے ہیں۔ فلم کے مرکزی اداکاروں میں شاہ رخ خان، جان ابراہم، دیپیکا پڈوکون اور اشوتوش رانا ہیں۔ یہ فلم وائی آر ایف کی جاسوسی دنیا کی چوتھی قسط ہے۔ شاہ رخ خان زیرو (فلم) کے بعد پہلی بار مرکزی کردار میں نظر آرہے ہیں۔ یہ فلم بھارت میں یوم جمہوریہ کے ایک دن قبل 25 جنوری کو آئی میکس پر ہندی، تمل اور تیلگو میں ریلیز ہوگی۔
امیر معاویہ یا معاویہ اول (عربی: معاوية بن أبي سفيان، 597ء، 603ء یا 605ء – اپریل 680ء) [[|اموی حکومت|اموی خلافت]] کے بانی تھے اور 661ء سے اپنی وفات 680ء تک خلیفہ رہے۔ وہ نبی محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے 30 سال بعد خلیفہ بن گئے، ان سے قبل خلفائے راشدین اور حسن ابن علی خلیفہ رہے۔ اگرچہ ان کے دور میں انفاص و تقوی کو دور خلفائے راشدین کے مقابلے میں کمتر سمجھا جاتا ہے، لیکن نمو پزیر اسلام میں امیر معاویہ پہلے مسلمان خلیفہ ہیں جن کا نام سرکاری دستاویزات، سکوں اور کتبوں پر کندہ ہوا۔ امیر معاویہ کاتبین وحی میں سے تھے۔
امام محمد بن ادریس شافعی (پیدائش: 28 اگست 767ء— وفات: 30 رجب 204ھ/19 جنوری 820ء) جو امام شافعی کے لقب سے معروف ہیں، سنی فقہی مذہب شافعی کے بانی ہیں۔ ان کے فقہی پیروکاروں کو شافعی (جمع شوافع) کہتے ہیں۔ امام شافعی کا عرصہ حیات مسلم دنیا کے عروج کا دور یعنی اسلامی عہد زریں ہے۔ خلافت عباسیہ کے زمانہ عروج میں بغداد میں مسلک شافعی کا بول بالا اور بعد ازاں مصر سے عام ہوا۔ مذہب شافعی کے پیروکار زیادہ تر مشرقی مصر، صومالیہ، ارتریا، ایتھوپیا، جبوتی، سواحلی ساحل، یمن، مشرق وسطیٰ کے کرد علاقوں میں، داغستان، فلسطین، لبنان، چیچنیا، قفقاز، انڈونیشیا، ملائیشیا، سری لنکا کے کچھ ساحلی علاقوں میں، مالدیپ، سنگاپور، بھارت کے مسلم علاقوں، میانمار، تھائی لینڈ، برونائی اور فلپائن میں پائے جاتے ہیں۔
غسل خانہ، یا واش روم عام طور پر گھر میں یا کسی رہائشی عمارت میں ایک کمرہ ہوتا ہے، جس میں یا تو باتھ ٹب یا شاور (یا دونوں) ہوتا ہے۔ عموماً لوگ اس میں واش بیسن بھی لگوا لیتے ہیں۔ دنیا کے بعض علاقوں میں ایک ٹوائلٹ بھی عام طور سے باتھ روم میں بنوا لیتے ہیں۔ جبکہ بعض دیگر علاقوں میں بیت الخلا کو الگ بنواتے ہیں۔ شمالی امریکہ کی انگریزی میں لفظ 'باتھ روم' (bathroom) کبھی کبھی کسی بھی ایسے کمرے کی نشا ندہی کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے جس میں بیت الخلا بنا ہوا ہوتا ہے ، اس سے قطع نظر کہ اس میں نہانے یا شاور لینے کا بھی انتظام ہو۔
چمگادڑ ایک اڑنے والا مملیائی جاندار ہے۔ جو جانوروں کی جماعت(Class) ممیلیا سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن یہ پرندوں کے برعکس جو اڑنے کے ساتھ ساتھ چل بھی سکتے ہیں، اپنے پاؤں پہ کھڑے ہونے اور چلنے کی صلاحیت کھو چکا ہے۔ اس کی وجہ چارلس ڈارون کی ارتقائی تھیوری سے بیان کی جاسکتی ہے۔ اس ارتقا نے اس کے پنجوں کو ایسی شکل دی ہے کہ وہ اسے ہوا میں اڑنے میں اسی مدد ہی نہیں کرتے بلکہ ہوا میں سہارا بھی فراہم کرتے ہیں۔ آرام کرنے کے لیے چمگادڑ کا آسان ترین طریقہ سر کے بل لٹک جانا ہوتا ہے۔ یہ درختوں کی شاخوں سے اپنے خصوصی قسم کے پنجوں کی مدد سے لٹک جاتے ہیں جو ان کے پردوں کے کنارے پر موجود ہوتے ہیں۔
ﮔﻞ ﻣﺤﻤﺪ ﺷﺎﮦ ﮐﮯ بیٹے ﮨﯿﮟ۔ ﺍٓﭖ ﭘﯿﺮ ﻣﭩﮭﺎ ﺳﺎﺋﯿﮟ ﮐﮯ ﻣﻨﻈﻮﺭِ ﻧﻈﺮ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﮨﯿﮟ۔ ﺿﻠﻊ ﻗﻤﺒﺮ ﺷﮩﺪﺍﺩ ﮐﻮﭦ ﮐﮯ ﺷﮩﺮ ﻗﻤﺒﺮ ﺷﺮﯾﻒ ﻣﯿﮟ ﺍٓﭖ ﮐﯽ ﺩﺭﮔﺎﮦ ﺣﺴﯿﻦ ﺍٓﺑﺎﺩ ﻣﺮﺟﻊ ﺧﻼﺋﻖ ﮨﮯ جمعہ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺍٓﭖ ﮐﯽ ﺩﺭﮔﺎﮦ ﭘﺮ ﻣﯿﻠﮯ ﮐﺎ ﺳﻤﺎﮞ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺗﺒﻠﯿﻎِ ﺩﯾﻦ ﮐﺎ ﺟﺰﺑﮧ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍٓﭖ ﺍﭘﻨﯽ ﻃﺒﯿﻌﺖ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺍﮦ ﮐﯿﺌﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮈﺍﮐﭩﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﻣﻨﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺟﻠﺴﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﮐﺖ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﺻﻼﺡ ﮐﯽ اور ﺩﯾﻦ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺳﺮﺑﻠﻨﺪﯼ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﮔﮭﻨﭩﻮﮞ ﺗﻘﺮﯾﺮ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ کراچی کے نجی ہسپتال میں 26 جنوری 2023ء کو 90 سال کی عمر میں وفات پا گئے ، وہ عارضہ دل میں مبتلا تھے،
رومانوی فلمیں تھیٹر یا سنیما میں بصری (وژیول) میڈیا کی صورت میں پیش کی جانے والی رومانوی اور محبت بھری کہانیاں ہوتی ہیں۔ ان فلموں کی کہانی مرکزی کرداروں کے درمیان چاہت، جذبات اور رومانوی کشش کے گرد گھومتی ہے۔ اس رومانوی سفر میں ایک دوسرے کے لیے جذبات کی شدت کا احساس، ملاقاتیں اور شادی شمل ہوسکتی ہے۔ ان فلموں میں اکثر دو پریمی کئی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں جن میں مالی مسائل، طبعی بیماری، مختلف قسم کے امتیاز، نفسیاتی دباؤ یا خاندان یا سماج کا دونوں کی محبت کے درمیان حائل ہونا شامل ہوتا ہے۔
فاطمہ بنت محمد بن عبد اللہ جن کا معروف نام فاطمۃ الزہراء ہے حضرت محمد بن عبد اللہ اور خدیجہ بنت خویلد کی بیٹی تھیں۔ تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی علی ابن ابی طالب سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حسن اور حسین اور دو بیٹیاں زینب اور ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد بن عبد اللہ کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ آپ کے بہت سے القابات مشہور ہیں۔
ڈمبو (انگریزی: Dumbo) ایک 1941 کی امریکی متحرک فنتاسی فلم ہے جو والٹ ڈزنی پروڈکشن نے تیار کی ہے اور آر کے او ریڈیو پکچرز کے ذریعہ ریلیز ہوئی ہے۔ چوتھی ڈزنی اینی میٹڈ فیچر فلم ، جو ہیلن آبرسن اور ہیرولڈ پرل کی لکھی گئی اسٹوری لائن پر مبنی ہے اور ہیلن ڈارنی کے ذریعہ ایک نیاپن کھلونا ("رول ایک کتاب") کے پروٹو ٹائپ کے لیے تیار کردہ ہے۔
خاموش فلم سے مراد ایسی فلم ہے جس میں مناظر کے ساتھ ریکارڈ شدہ آواز، بالخصوص بولا جانے والا کوئی مکالمہ شامل نہ ہو۔ خاموش فلموں میں مکالمے پیش کرنے کے لیے خاموش تاثرات، اشارے اور ٹائٹل کارڈ استعمال کیے جاتے ہیں۔ متحرک تصاویر کے ساتھ آوازیں ریکارڈ کرنے کا تصور اگرچہ فلم جتنا قدیم ہی ہے، لیکن تکنیکی مشکلات کے باعث متحرک تصاویر کے ساتھ ہم آہنگ مکالمے 1920 کی دہائی کے اواخر ہی میں ممکن ہو سکے، جب آڈیو ایمپلی فائر ٹیوب اور وائٹافون سسٹم سامنے آئے۔ (اسی لیے خاموش فلم کی اصطلاح نئی ہے، چوں کہ اسے ماضی کی فلموں سے ممتاز کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ 1920 کی دہائی کے اواخر سے پہلے فلموں کے ساتھ ’’خاموش‘‘ کا سابقہ لگانا غیر ضروری ہوتا تھا۔) 1927 میں نمائش کے لیے پیش ہونے والی فلم دا جاز سنگر ایسی پہلی فلم تھی جس میں متحرک مناظر کے ساتھ ہم آہنگ مکالمے اور آوازیں بھی شامل تھیں۔ چناں چہ ایسی فلموں کو ’’ٹالکیز‘‘ (بولنے والی) فلمیں کہا جانے لگا۔ جلد ہی یہ فلمیں مقبول اور عام ہوتی چلی گئیں۔ صرف ایک دہائی کے عرصے میں، خاموش فلموں کی وسیع صنعت اپنے انجام کو پہنچ گئی اور آوازوں کا زمانہ شروع ہو گیا۔
تحلیل نفسی نظریات اور علاج کی تکنیکوں کا مجموعہ ہے جو لاشعور دماغ کے مطالعے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ تکنیکیں دماغی عدم توازنوں کے علاج کا طریقہ بنتی ہیں۔ یہ وہ شعبہ تعلیم ہے جس کی تاسیس آسٹریا کے دماغی علاج کے ماہر سیگمنڈ فرائڈ نے 1890ء میں رکھی تھی اور اس کا آغاز جزوی طور پر جوسیف بریئیر اور دوسروں کے مطبی کام سے ہوا تھا۔
بھارت یا جمہوریہ بھارت (سانچہ:ہندی میں) جنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے۔ پرانے دور سے ہی مختلف مذاہب کو یہاں رچنے بسنے کا موقع دیا۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے چین کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتا ہے۔ بھارت کے ایک ارب 35 کروڑ سے زائد باشندے سو سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میں بنگلہ دیش اور میانمار، شمال میں بھوٹان، چین اور نیپال اور مغرب میں پاکستان اور جنوب مشرق اور جنوب مغرب میں بحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملک سری لنکا، مالدیپ سے قریب ترین ملک ہے۔ جبکہ بھارت کے نکوبار اور انڈمان جزیرے تھائی لینڈ اور انڈونیشیا کے سمندری حدود سے جڑے ہوئے ہیں۔
ڈاٹس فی انچ ( DPI یا dpi ) مقامی پرنٹنگ ، ویڈیو یا امیج اسکینر ڈاٹ کثافت کا ایک پیمانہ ہے ، خاص طور پر انفرادی نقطوں کی تعداد جن کو 1انچ (2.54) سینٹی میٹر) کے پیمانے میں ایک لائن میں رکھا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ، جدید متعارف کرائے گئے ڈاٹس فی سینٹی میٹر ( ڈی / سینٹی میٹر یا ڈی پی سی ایم ) سے مراد 1 سنٹی میٹر (≈ 0.393 انچ) میں انفرادی نقطوں کی تعداد ہے۔
سال نو، نیا سال یا نئے سال کا دن (انگریزی: New Year) اس دن کو کہا جاتا ہے جس دن کسی تقویم یا کیلنڈر میں نئے سال کا آغاز ہوتا ہے۔ چونکہ عصر حاضر میں گریگوری کیلنڈر یا انگریزی کیلنڈر بہت عام ہو چکے ہیں، اس لیے یہ یکم جنوری کو منایا جاتا ہے۔ تاہم کئی اور کیلنڈر میں الگ الگ نئے سال بھی منائے جاتے ہیں۔ اہل ایران اور پارسی اپنی تقویم کے حساب اس دن کو نو روز کے نام سے مناتے ہیں۔ اہلِ چین بھی اسی طرح اپنا نیا سال مناتے ہیں۔ بھارت میں تقریباً ہر ریاست کے لوگ اپنا علاحدہ نیا سال مناتے ہیں، مثلاً تیلگو افراد اگادی اور آسامی بیہو مناتے ہیں۔
یوم شکرانہ یا یوم تشکر (انگریزی: Thanksgiving Day) خاص طور پر ریاستہائے متحدہ اور کینیڈا میں منایا جانے والا ایک قومی تہوار ہے۔ اس تہوار کا مقصد فصل اور گزشتہ سال کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا ہے۔ یوم شکرانہ کینیڈا میں اکتوبر کی دوسری پیر کو، جب کہ ریاست ہائے متحدہ میں نومبر کی چوتھی جمعرات کو منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں دیگر متعدد مقامات پر بھی اس سے ملتی جلتی تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ یوم شکرانہ تاریخی اعتبار سے مذہبی اور ثقافتی نوعیت کا حامل تہوار ہے، لیکن عرصہ دراز سے اسے سیکولر تہوار کے طور پر بھی منایا جانے لگا ہے۔
برامپٹن (Brampton) کا شہر کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں واقع ہے۔ 2006 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی 433806 افراد پر مشتمل تھی جو اسے کینیڈا کا گیارہواں بڑا شہر بناتی ہے۔ برامپٹن کو بطور قصبے کے پہلے پہل 1853 میں بسایا گیا اور اس کا نام انگلینڈ کے شہر برامپٹن کے نام پر رکھا گیا۔ قابل ذکر اقلیتیں شہری آبادی کا ایک بڑا حصہ بناتی ہیں۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف نظریات ملتے ہیں یہ نظریات آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریاؤں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
مالے ویکیپیڈیا (انگریزی: Malay Wikipedia) مالے زبانWikipedia Bahasa Melayu (ويکيڤيديا بهاس ملايو) آزاد دائرۃالمعارف کا مالے نسخہ ہے۔ اس نسخہ کا آغاز 26 اکتوبر 2002ء میں ہوا اور فروری 2013ء تک 178,000 مضامین تخلیق کیے جا چکے تھے اور یہ ویکیپیڈیا کا 30واں بڑا نسخہ بن گیا۔ اس کا سسٹم ویکیپیڈیا کے منتظم براین وببر نے فعال کیا۔ مالے زبان ار انڈونیشیائی زبان کے درمیان یکسانی کے باوجود دونوں نسخوں کو دو الگ الگ صارفین سے شروع کیا۔ اور عجیب بات ہے کہ انڈونیشین ویکیپیڈیا مالے ویکیپیڈیا کے 6 ماہ بعد شروع ہوا۔ 2009ء تک انڈونیشین ویکیپٰڈیا میں مالے ویکیپٰڈیا کے مقابلے صارفین کی تعداد تین گنا تھی۔ 2009ء میں [ انڈریو لیہ]] نے لکھا ‘‘چونکہ ان دو گروہوں کے درمیان میں سرحدی خط ہے لہذا دونوں کو ضم کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ ‘‘
امریکہ کا قومی کھیل بنیادی طور پر کرکٹ جیسا کھیل ہے۔ اس کا آغاز 1839ء میں ہوا۔ اس کا میدا 90 مربع فٹ کا ہوتا ہے۔ میدان میں شریک ٹیم کے کھلاڑیوں کی تعداد 9 ہوتے ہے۔ اس کھیل کے قوانین کارٹ وائٹ نامی شخص نے وضع کیے تھے۔ اس کھیل میں اننگز اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب بلے بازی کرنے والی ٹیم کے تین کھلاڑی آؤٹ ہو جاتے ہیں۔
دیپک چوپڑا امریکا کے ایک بھارتی نژاد ڈاکٹر اور مصنف ہیں۔ انہوں نے روحانیت کے موضوع پر کئی کتابیں لکھی ہیں جنہیں لوگوں نے کافی پسند کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ ہندوستانی فلسفی و مفکر کرشن مورتی سے کافی متاثر ہیں۔ ان کے نظریات ویدانت اور بھگوت گيتا سے بھی متاثر ہیں۔ دیپک چوپڑا نے نیویارک ٹائمز کی 19 کتابوں کے ساتھ 65 سے زائد کتابیں لکھی ہیں۔ ان کی کتابوں 35 زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور دنیا بھر میں 20 ملین سے زائد کاپیاں فروخت ہوئی ہیں۔ دیپک چوپڑا کو اوشنیہ Oceana ایوارڈ (2009)، دی سنے کوئسٹ لائف آف ماوریک ایوارڈ (2010)، ہیومنٹیرین اسٹار لائٹ ایوارڈ (2010) اور جی او آئی پیس ایوارڈ (2010) سمیت کئی اعزازات مل چکے ہیں۔
اکیڈمی ایوارڈز (Academy Awards) یا آسکرز (Oscars) فلمی صنعت میں اکیڈمی کے ووٹنگ ارکان کی سنیما کامیابیوں کو تسلیم کرنے پر اکیڈمی برائے موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز کی طرف سے ایک سالانہ امریکی تقریب اعزازات ہے۔ مختلف زمرہ جات مِں فاتحین کو مجسمہ کا ایک نسخہ دیا جاتا جسے عرف عام میں آسکر کہا جاتا ہے۔ سب سے پہلے یہ ایوارڈز 1929ء میں ہالی ووڈ روزویلٹ ہوٹل میں پیش کیے گئے۔
ویکی انواع (انگریزی: Wikispecies) ایک ویکی پر مبنی منصوبہ ہے جس کو ویکیمیڈیا فاؤنڈیشن کی تائید حاصل ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ایک جامع آزاد مواد کا کیٹلاگ تمام انواع حیات پر بنایا جائے؛ یہ عوام الناس کی بجائے منصوبہ سائنسدانوں پر مرکوز ہے۔ جمی ویلز نے کہا کہ صارفین کو اپنی ڈگریوں کو فیکس کرنے کی ضرورت نہیں ہے، مگر ارسال کردہ مواد کو تکنیکی حاضرین کی تائید حاصل ہونا چاہیے۔ ویکی انواع گنو آزاد مسوداتی اجازت نامہ اور کریئیٹیو کامنز اجازت نامہ کے تحت موجود ہے۔
مصافحہ یا ہاتھ ملانا (انگریزی: Handshake) عالمی سطح پر ایک دوسرے سے ملاقات کے وقت یا رخصت کے وقت خیر سگالی کا اظہار ہے۔ یہ قدیم زمانے سے چلی آ رہی روایت ہے۔ اس کے تحت دو لوگ ایک دوسرے کے ایک ہاتھ یا کچھ معاملوں میں دونوں ہاتھ قریب لاکر ایک گرہ کی طرح پاس لاتے ہیں۔ یہ کئی بار کچھ سیکینڈ سے زیادہ وقت اکٹھا نہیں رہتے، مگر کچھ تہذیبوں یہ زیادہ دیر تک بندھے رہتے ہیں اور کافی گرم جوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ مصافحہ میں ہاتھ اوپر اور نیچے کیے جاتے ہیں۔ عام طور سے سیدھے ہاتھ کو آگے کرنا صحیح طریقہ سمجھا جاتا ہے۔ دنیا کی الگ الگ ثقافتوں میں ہاتھ ملانے کی روایتوں یا طریقوں میں کہیں معمولی تو کہیں بالکلیہ جدا گانہ روایتیں موجود ہیں۔
فلم ساز (فلم پروڈیوسر) (Film producer) فلم کو سرمایہ کار یا فلم تقسیم کنندہ کے سامنے پیش کرنے سے پہلے اس کی تیاری اور فلم سازی کے مراحل کی نگرانی کی ذمہ داری انجام دیتا ہے۔ فلم پروڈیوسروں کو چاہے پروڈکشن ادارے بھرتی کریں یا وہ از خود فلم بنا رہے ہوں، وہ تخلیقی کام کرنے والے افراد کے ساتھ ساتھ حساب کتاب سے متعلقہ افراد کی مدد بھی کرتے ہیں۔ 2013ء میں ہالی ووڈ کی فلموں میں پروڈیوسروں کی اوسط تعداد 10 رہی۔ ’’دریافت کے مراحل‘‘ کے دوران، پروڈیوسر اُمید افزا مواد کی تلاش کرتا ہے۔ بعد ازاں، اگر فلم کی کہانی کا اسکرپٹ موجود نہ ہو تو وہ ایک موزوں فلم نگار تلاش کرتا ہے۔ متعدد وجوہات کی بنا پر، پروڈیوسروں کے لیے فلم پروڈکشن کے تمام تر مراحل کی بذاتِ خود نگرانی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ایسے حالات میں، مرکزی پروڈیوسر اپنی نمائندگی کے لیے عملی پروڈیوسروں، متصل پروڈیوسروں یا یونٹ پروڈکشن منیجروں کا تقرر کرتا ہے۔ دیگر کاموں کے علاوہ، فلم میں کوئی آواز یا موسیقی تبدیل کرنے یا کسی منظر کے حذف کرنے سے متعلق پروڈیوسر کی بات حرفِ آخر تصور کی جاتی ہے۔ فلم پروڈیوسران ہی فلم کی فروخت یا حقوق کی تقسیم کے انتظامات کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
انتقام (انگریزی: Revenge) کی تعریف یہ ہے کہ وہ ایسا عمل ہے جس میں کہ کسی شخص یا گروہ کے خلاف نقصان دہ کار روائی کی جائے جو کسی شکایت کے جواب ہوتی ہے، بھلے وہ حقیقی ہو یا مفروضہ ہو۔ فرانسیس بیکن نے انتقام کی تعریف یوں کی ہے کہ وہ ایک طرح کا "جنگلی انصاف" ہے جو قانون کی توہین کرتا ہے اور قانون کو خارج از دفتر کرتا ہے۔" قدیم نظام عدل یا حسبہ انصاف اکثر رسمی اور نفیس نظام انضاف سے مختلف ہے، جیسے کہ مقسومہ انصاف اور عدل الہی۔