اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
خلافت راشدہ کے چوتھے خلیفہ اور اہل تشیع کے پہلے امام علی بن ابی طالب پر خارجی ابن ملجم نے 26 جنوری 661ء بمطابق 19 رمضان، 40ھ کو کوفہ کی مسجد میں زہر آلود تلوار کے ذریعہ نماز کے دوران میں قاتلانہ حملہ کیا۔ اس حملہ کی وجہ سے علی زخمی ہوئے، اگلے دو دن تک آپ زندہ رہے لیکن زخم گہرا تھا، چنانچہ جانبر نہ ہو سکے اور 21 رمضان 40ھ کو وفات پائی۔ آپ تیسرے خلیفہ تھے جن کو خلافت کے دوران قتل کیا گیا، آپ سے پہلے عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان کو قتل کیا جا چکا تھا۔
فتح مکہ (جسے فتح عظیم بھی کہا جاتا ہے) عہد نبوی کا ایک غزوہ ہے جو 20 رمضان سنہ 8 ہجری بمطابق 10 جنوری سنہ 630 عیسوی کو پیش آیا، اس غزوے کی بدولت مسلمانوں کو شہر مکہ پر فتح نصیب ہوئی اور اس کو اسلامی قلمرو میں شامل کر لیا گیا۔ اس غزوہ کا سبب قریش مکہ کی جانب سے اس معاہدہ کی خلاف ورزی تھی جو ان کے اور مسلمانوں کے درمیان میں ہوا تھا، یعنی قریش مکہ نے اپنے حلیف قبیلہ بنو دئل بن بکر بن عبد منات بن کنانہ (اس کی ایک خاص شاخ جسے بنو نفاثہ کہا جاتا ہے) نے بنو خزاعہ کے خلاف قتل و غارت میں مدد کی تھی اور چونکہ بنو خزاعہ مسلمانوں کا حلیف قبیلہ تھا اس لیے اس حملے کو قریش مکہ کی جانب سے اس معاہدہ کی خلاف ورزی سمجھا گیا جو مسلمانوں اور قریش کے درمیان میں ہوا تھا، یہ معاہدہ "صلح حدیبیہ" کے نام سے معروف ہے۔ اسی معاہدہ کی خلاف ورزی کے جواب میں حضرت محمدﷺ بن عبد اللہ نے ایک عظیم الشان لشکر تیار کیا جو دس ہزار مجاہدین پر مشتمل تھا؛ لشکر آگے بڑھتا رہا یہاں تک کہ مکہ پہنچ گیا اور بغیر کسی مزاحمت کے مکہ میں پر امن طریقے سے داخل ہو گیا سوائے ایک معمولی سی جھڑپ کے جس کے سپہ سالار خالد بن ولید کو اس وقت سامنا ہوا جب قریش کی ایک ٹولی نے عکرمہ بن ابی جہل کی قیادت میں مسلمانوں سے مزاحمت کی اور پھر خالد بن ولید کو ان سے قتال کرنا پڑا جس کے نتیجے میں بارہ کفار مارے گئے اور باقی بھاگ گئے، جبکہ دو مسلمان بھی شہید ہوئے۔
لیلۃ القدر یا شب قدر اسلامی مہینے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائسویں اور انتیسویں) میں سے ایک رات جس کے بارے میں قرآن کریم میں سورہ قدر کے نام سے ایک سورت بھی نازل ہوئی ہے۔ اس رات میں عبادت کرنے کی بہت فضیلت اور تاکید آئی ہے۔ قرآن مجید میں اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ اس حساب سے اس رات کی عبادت 83 سال اور 4 مہینے بنتی ہے۔
قرآن، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: القرآن الكريم) دین اسلام کی مقدس و مرکزی کتاب ہے جس کے متعلق اسلام کے پیروکاروں کا اعتقاد ہے کہ وہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے اتارا گیا۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سنا اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ہر قسم کی تحریف سے پاک سے محفوظ ہے، قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ نیز صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام دیا گیا ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود الدؤلی اور خلیل بن احمد فراہیدی وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (12 ربیع الاول عام الفیل / 8 جون 570ء یا 571ء – 12 ربیع الاول 10ھ / 8 جون 632ء) مسلمانوں کے آخری نبی ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک محمد تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
ابوحفص عمر فاروق بن خطاب عدوی قرشی (586ء/590ء، مکہ - 6 نومبر 644ء، مدینہ) ابوبکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابوبکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔ آپ رضی اللہ عنہ کا نسب نویں پشت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے جا ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نویں پشت میں کعب کے دو بیٹے ہیں مرہ اور عدی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مرہ کی اولاد میں سے ہیں، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عدی کی اولاد میں سے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ یہ دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، جس کی آبادی تقریباً 242 ملین ہے اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے۔ 881,913 مربع کلومیٹر (340,509 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا تینتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود اومان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
سیدہ عائشہ بنت ابی بکر (رضی اللہ عنہا) (پیدائش: 614ء– وفات: 13 جولائی 678ء) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں۔ آپ کو اُم المومنین کے خطاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عہد خلفائے راشدین میں آپ کی شخصیت بہت نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد 47 سال بقید حیات رہیں اور یہ تمام وہ عرصہ ہے جس میں ابتدائی مسلم فتوحات ہوئیں، مختلف ممالک مملکت اسلامیہ میں داخل ہوئے۔ علم الحدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات کے بعد سب سے زیادہ روایاتِ حدیث کا ذخیرہ آپ سے ہی روایت کیا گیا ہے۔ آپ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلفائے راشدین کی عینی شاہد بھی تھیں اور مزید برآں آپ نے خلافت امویہ کے ابتدائی 17 سال بھی ملاحظہ فرمائے۔ آپ کا انتقال مدینہ منورہ میں سنہ 678 ء میں ہوا۔ آپ کے مناقب و فضائل کثیر ہیں جس سے آپ کی عظمت و شان جلالت مسلم خواتین پر نمایاں ہے۔جنگ جمل کے حوالے سے یہ بات معلوم ہونا بھی مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ کچھ احادیث اور تاریخی کتابوں کے واقعات میں راویوں پر علما اسلام کی طرف سے جرح بھی کی گئی ہے اور بہت سے راویوں کے حالات معلوم نہیں ہیں ۔مسلمان امت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہل بیت اطھار کے بارے میں صحیح عقائد قرآن وسنت اور مستند و صحیح احادیث نبوی سے لیتے
غزل اردو شاعری کی مقبول ترین "صنف" سخن ہے۔ غزل اوزان میں لکھی جاتی ہے اور یہ ہم قافیہ و بحر اور ہم ردیف مصرعوں سے بنے اشعار کا مجموعہ ہوتی ہے۔ مطلع کے علاوہ غزل کے باقی تمام اشعار کے پہلے مصرع میں قافیہ اور ردیف کی قید نہیں ہوتی ہے، جبکہ مصرع ثانی میں غزل کا ہم آواز قافیہ و ہم ردیف کا استعمال کرنا لازمی ہوتا ہے۔ غزل کا پہلا شعر مطلع کہلاتا ہے، جس کے دونوں مصرعے ہم بحر اور ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں۔ غزل کا آخری شعر مقطع کہلاتا ہے، بشرطیکہ اس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرے ورنہ وہ بھی عام شعر ہی کہلاتا ہے۔
ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی (573ء—634ء) اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیا تھا۔
اِیسٹر، یا عید قیامت یا جی اٹھنے کا اتوار مسیحیوں کا سب سے بڑا تہوار جو یسوع مسیح کے زندہ ہونے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ مدتوں اس کی تاریخ انعقاد میں اختلاف رہا۔ 325ء میں رومی بادشاہ، قسطنطین اول نے ایشائے کوچک (ترکی) کے مقام پر ازنک میں مسیحی علما کی ایک کونسل بلائی جسے نیقیا کی پہلی کونسل کہتے ہیں۔ لیکن یہ کونسل بھی، مشرقی اور مغربی کیلنڈروں میں اختلاف کے باعث کوئی متفقہ تاریخ مقرر نہ کر سکی۔ مشرقی راسخُ الاعتقاد کلیسیا ایسٹر کی تاریخ کا تعین جولین کیلنڈر سے کرتا ہے۔ اس کی تاریخ 22 مارچ اور 25 اپریل کے درمیان ہوتی ہے یعنی موسمِ بہار کے اُس دن کے بعد جب رات اور دن برابر ہوتے ہیں (21 مارچ)۔ اس کی تاریخ کو معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ 21 مارچ یا اس کے بعد جس تاریخ کو پُورا چاند ہو، اُس کے بعد پہلا اتوار ایسٹر ہوگا۔
ابراہیم علیہ السلام وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان نبی پیغمبر ابو الانبیاء، خلیل اللہ امام الناس اور حنیف کہہ کر پُکارا۔اللہ تعالی نے اپنے اس دوست برگزیدہ اور پیارے نبی کو قرآن مجید میں امتہ (النحل : 120) امام الناس (البقرہ: 124) حنیف اور مسلم (آل عمران: 67) کے ناموں سے بار بار بار کیا ہے۔ اکثر انبیائے کرام انہی کی اولاد سے ہیں۔ابراہیم علیہ السلام کے نام کی وجہ تسمیہ کے بارے میں بائبل کا بیان ہے کہ خدا تعالی ان سے مخاطب ہو کر کہتا ہے۔ دیکھ میرا عہد تیرے ساتھ ہے اور تو بہت قوموں کا باپ ہو گا۔ اور تیرا نام ابرام نہیں بلکہ ابراہام ہو گا۔ کیونکہ میں نے تجھے قوموں کا باپ بنایا ہے۔ (پیدائش 170:5)اکثر ماہرین کے نزدیک ابراہام یا ابراہیم ؑ بھی لفظ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ پہلے آپ کا نام ابراہم ہو اور پھر ابراہام یا ابو رہام ہو گیا ہو۔مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتے ہیں۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیا کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔شرک، ستارہ پرستی اور بت سازی کے خلاف اپنی قوم اور اوروں کے ساتھ ان کا مجادلہ و محاجہ بڑے زور سے پیش کیا گیا ہے۔ ابراہیم کا بچپن میں ہی رشد عطا کیا گیا اور قلب سلیم بھی عنایت فرمایا گیا۔ تکوینی عجائبات اور ملکوت السمٰوت والارض ان کے سامنے تھے۔ انہیں کے مشاہدے سے اُن کو یقین کامل حاصل ہوا۔ بت پرستی کے خلاف ابراہیم کے جہاد کا ذکر بھی قران کریم میں کئی بار آیا ہے۔قرآن حکیم میں حضرت ابراہیم ؑ اور آذر کے اختلاف عقائد کو جس طرح نمایاں کیا گیا ہے اور جس طرح آپ اپنی قوم کے شرک سے متنفر اور متصادم ہوئے۔ اس سے ہم آپ کی عظمت و جلالت کی حقیقت کو بھی پاسکتے ہیں۔ اور اپنے لیے شمع ہدایت بھی روشن کر سکتے ہیں۔ اس وجہ سے مسلمانوں کو ملت براہیمی ہونے پر فخر ہے۔ ان کے بارے میں یہ توکہیں وضاحت نہیں ہوئی کہ کیا وحی ان پر نازل ہوئی تھی یا ان کی بعثت محض روحانی تھی؟ البتہ قرآن مجید میں ایک جگہ اس امر کی تصدیق ہوئی ہے کہ اللہ تعالی آپ سے ہمکلام تھا۔ اہل تاریخ کے نزدیک متعدد صحیفے تھے جو ابراہیم پر نازل ہوئے۔ ایک صحیفہ جو ان کی طرف سے منسوب ہے یونانی سے انگریزی میں ترجمہ ہو کر شائع ہو چکا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کے دین کے بارے میں قرآن مجید میں کئی جگہ پر ارشار ہوتا ہے کہ آپ موحد مسلم اورراست رو تھے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے: ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ”پھر ہم نے تیری طرف (حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف) وحی کی کہ ابراہیم ؑ راست رو (مسلم) کے دین پر چل اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھا “ اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے: يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَآجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّورَاةُ وَالإنجِيلُ إِلاَّ مِن بَعْدِهِ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ هَاأَنتُمْ هَؤُلاء حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلمٌ فَلِمَ تُحَآجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلاَ نَصْرَانِيًّا وَلَكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَـذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَاللّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ ”اے اہل کتاب! تم ابراہیم ؑ کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو۔ حالانکہ توریت اور انجیل اس کے بعد ہی اتاری گئیں۔ پھر کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔ سنو! تم وہ ہو جو اس میں جھگڑ چکے، جس کا تمہیں علم تھا پھر اس میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا میں علم نہیں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ ابراہیم ؑ نہ یہودی تھا اور نہ عیسائی، لیکن وہ راست رو اور فرماں بردار (مسلم اور حنیف) تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔ يقينا ابراہیم ؑ کے بہت نزدیک وہ لوگ ہیں جنھوں نے اس کی پیروی کی اور یہ نبی اور وہ جو اس پہ ایمان لائے اورالله مومنوں کا ولی ہے۔ قرآن مجید کی تقریباً بائیس سورتوں میں حضرت ابراہیم ؑ کا ذکر آتا ہے۔ آپ مسلمانوں کے رسول مقبول حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد ہیں۔ گویا مسلمان نہ صرف امت محمدیہ سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ امت براہیمیہ سے بھی متعلق ہیں۔ مسلمان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ حضرت ابراہیم ؑ اور ان کی اولاد پر بھی درود بھیجتے ہیں- Book Name: Sahih Muslim, Hadees # 6138 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْمُخْتَارِ، ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ - وَاللَّفْظُ لَهُ -، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاكَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَامُ» علی بن مسہر اور ابن فضیل نے مختار بن فلفل سے روایت کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور کہا : يا خَيرَ البرِيّۃِ اے مخلوقات میں سے بہترین انسان !
انا لله و انا الیہ راجعون (عربی: إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) قرآن میں سورۃ البقرہ کی آیت 156 کے ایک حصے سے لیا گیا ہے۔، کا مطلب ہے "ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔" جب مسلمان کسی کی موت یا مصیبت کا سنتے ہیں تو یہ آیت پڑھتے ہیں۔ وہ اس آیت کو تعزیت کہنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور مصیبت کے وقت صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔
سجدۂ تلاوت قرآن کریم میں چند مقامات ایسے ہیں جن کی تلاوت کرنے یا کسی تلاوت کرنے والے سے سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے اس سجدۂ تلاوت کہتے ہیں ان سب کو سجود التلاوہ بھی کہا جاتا ہے۔قرآن کی وہ آیات جن کو پڑھتے ہوئے یا سنتے ہوئے سجدہ واجب ہو جاتا ہے۔ ان آیات پر سجدہ کرنا متفق علیہ ہے، مگر اس کے واجب ہونے میں اختلاف ہے۔ امام ابو حنیفہ کے نزدیک سجدہ تلاوت واجب ہے۔
احمد خان متقی بن محمد متقی (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید، سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح اور فلسفی تھے۔ ان کو برصغیر میں مسلم قوم پرستی کا سرخیل مانا جاتا ہے اور دو قومی نظریہ کا خالق تصور کیا جاتا ہے، جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی بنیاد بنا۔
اللہ کے ذاتی نام 'اللہ' کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ روایات میں بکثرت نیچے دیے گئے ننانوے صفاتی نام ملتے ہیں جن کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (ولادت: 9 نومبر 1877ء – وفات: 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
روسی سوشلسٹ ریاستوں کا مجموعہ (مختصراً USSR) جسے عام طور پر سوویت یونین یا سوویت اتحاد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ آئینی اعتبار سے اشتراکی ریاست تھی جو یوریشیا میں 1922ء سے 1991ء تک قائم رہی۔ اس کو بالعموم روس (Russia) بھی کہا جاتا تھا جو غلط ہے۔ روس یعنی رشیا اس اتحاد کی سب سے زیادہ طاقتور ریاست کا نام ہے۔ 1945ء سے لے کر 1991ء تک اس کو امریکہ کے ساتھ دنیا کی ایک عظیم طاقت (Super Power) مانا جاتا تھا۔
فاطمہ بنت محمد بن عبد اللہ جن کا معروف نام فاطمۃ الزہراء ہے حضرت محمد بن عبد اللہ اور خدیجہ بنت خویلد کی بیٹی تھیں۔ تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی علی ابن ابی طالب سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حسن اور حسین اور دو بیٹیاں زینب اور ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد بن عبد اللہ کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ آپ کے بہت سے القابات مشہور ہیں۔
لفظ دہریت اپنے لغوی معنوں کے اعتبار سے اور اسلامی اصطلاح میں بھی ایک ایسے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے کہ جب کوئی خالق کی تخلیق سے انکاری ہو اور زمان (وقت) کی ازلی اور ابدی صفت کا قائل ہو؛ یہ مفہوم ہی لفظ دہریت کا وہ مفہوم ہے کہ جو قرآن کی آیات سے ارتقا پاکر اور مسلم فلاسفہ و علماء کی متعدد تشریحات کے بعد خاصے وسیع معنوں میں استعمال ہونے لگا ہے اور اس کے تخلیق سے انکاری مفہوم سے منسلک ہونے کی وجہ سے مذہب سے انکاری ہونے کے معنوں میں بھی استعمال میں دیکھا جاتا ہے؛ اسے عموماً انگریزی میں atheism کے متبادل لکھ دیا جاتا ہے جبکہ لغتی معنوں میں atheism کا درست اردو ترجمہ لامذہبیت (یا فارسی عبارت میں ناخدائی) کا آتا ہے؛ لفظ دہریت بذات خود سیکولرازم اور یا materialism سے زیادہ نزدیک ہے۔ لفظ دہریت سے ہی اس کے شخصی مستعملات یعنی دہری اور دہریہ کے الفاظ بھی ماخوذ کیے جاتے ہیں دہری بعض اوقات صفت کے ساتھ ساتھ اسم کی صورت میں آتا ہے؛ اور ان ماخوذ الفاظ سے مراد دہریت سے تعلق کی ہوتی ہے یعنی دہریت کی حالت میں مبتلا شخص دہریہ کہلایا جاتا ہے اور اس کی جمع دہریون کی معنع جاتی ہے۔الحاد یا دہریت کا عالمی دن 17 مارچ ہے جس کی شروعات 2013 میں ہوئی.(2013-03-17)
جسمانی تندرستی (انگریزی: Physical fitness) صحت اور خوشحالی کی ایک ایسی کیفیت ہے جس میں بطور خاص کھیل میں میدان میں کوئی شخص انہتائی پھرتیلے پن اور سرعت سے کام کر سکتا ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ جسمانی تندرستی پر توجہ دینے والے لوگ کھیل، اپنے پیشوں اور روز مرہ کی زندگی میں کافی پھرتیلے، لچک دار اور سرعت سے انجام دینا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے تغذیہ اور معتدل سے لے کر شدید جسمانی ورزش اور درکار آرام پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
البانیا جس کا پورا نام 'جمہوریہ البانیا' (البانوی میں 'Republika e Shqipërisë') ہے۔ جنوب مشرقی یورپ کا ایک ملک ہے جس کے شمال مغرب میں مونٹی نیگرو، مشرق میں مقدونیہ، شمال مشرق میں کوسووہ اور جنوب میں یونان واقع ہیں۔ اس کے مغرب میں بحیرہ ایڈریاٹک اور جنوب مغرب میں بحر الایونی (البانوی میں Deti Jon) واقع ہیں۔ اس کے ستر فی صد سے زیادہ لوگ مسلمان ہیں مگر یہ یورپ کا واحد ملک ہے جہاں اشتراکیت ( کمیونزم) قائم ہے، نام کی جمہوریت ہے اور یورپی اقوام کو یہاں سے اشتراکیت کو ختم کرنے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ البانیا یورپی اتحاد کا رکن بننے کا امیدوار ہے مگر ترکی کی طرح ابھی تک اسے کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔
دھوم تھری 2013 کی ایک بھارتی ایکشن فلم تھی جس کے ہدایت کار وجے کرشنا اچاریا جبکہ پروڈیوسر ادیتیا چوپڑا تھے۔یہ دھوم فلموں کی تیسری قسط تھی جس میں عامر خان ایک منفی کردار ادا کر رہے تھے جبکہ دیگر اداکاروں میں کرینہ کیف، ابھیشیک بچن اورادے چوپڑا بطور علی اکبر کے شامل تھے۔ یہ جب بنائی گئی تھی تو 175 کروڑ بھارتی روپوں، کے خرچ سے سب سے مہنگی فلم تھی بعد میں یہ ریکارڈ بھاؤ بلی نے توڑ دی۔ اسے 20 دسمبر 2013 کو ریلیز کیا گیا۔ marking
خواندگی کو روایتی طور پر پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ خواندگی بارے پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت کا نظریہ نصابی میدان میں روایتی طور پر رائج ہے۔اقوام متحدہ کا ادارہ برائے تعلیم، سائنس و تہذیب یا یونیسکو کے مطابق خواندگی سے مراد کسی بھی تحریری یا زبانی مواد کو پہچاننے، سمجھنے، تشریح کرنے، تخلیق، رابطہ کاری اور شمار کرنے کی صلاحیت ہے۔ خواندگی کا تعلق کسی بھی فرد کا مسلسل سیکھنے کے عمل سے بھی ہے، جس کی مدد سے نہ صرف وہ انفرادی اہداف کا حصول ممکن بناتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علم اور استعداد میں اضافے اور وسیع تر سماج کی تشکیل میں بہتر و مثبت عمل دخل کا باعث بنتا ہے۔
لُو شُن (25 ستمبر 1881ء – 19 اکتوبر 1936ء) چینی ادیب چھوؤ شُو رَن (周樹人) کا قلمی نام ہے۔ 20 وی صدی کے ادب میں ایک اہم کردار ادا کرنے والے لو شن روایتی اور کلاسیکی چینی میں لکھنے والے ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ مترجم، ادبی نقاد،شاعر، ڈیزائنر ، مدیر اور مقالہ نگار بھی تھے لیکن اپنی مختصر کہانیوں کی وجہ سے زیادہ مشہور ہیں؛ ان کی کتابوں کا ترجمہ ایک درجن سے زائد زبانوں میں ہو چکا ہے۔ خاص طور پر ان کی ایک کتاب “ایک پاگل کی ڈائری” بہت زیادہ مقبول ہے۔لوشن کو 1930 میں شنگھائی کی دائیں بازو کے ادیبوں کی لیگ کے سربراہ کے خطاب سے بھی نوازے گئے۔
ہم جنس پرست مرد (انگریزی: Gay) ایسے مرد کو کہتے ہیں جو دوسرے مردوں کی طرف رومانوی، جذباتی یا جنسی کشش محسوس کرتا ہو۔ ہم جنس پرست مرد کے لیے انگریزی میں عام اصطلاح گے (gay) استعمال کی جاتی ہے۔ گے(gay) کی اصطلاح ہم جنس پرست مرد اور عورت دونوں کے لیے عام ہے، لیکن خصوصاً ہم جنس پرست عورتوں کا حوالہ دینے کے لیے لیسبئین (lesbian) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ تاہم وہ مرد جو دونوں جنس کے لوگوں یعنی مردوں اور عورتوں دونوں میں جنسی اور رومانوی کشش محسوس کرتے ہوں، ان کے دوجنسیت پرست یا انگریزی کی بائی سیکشول (Bisexual) کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
جنگ احد 17 شوال 3ھ (23 مارچ 625ء) میں مسلمانوں اور مشرکینِ مکہ کے درمیان احد کے پہاڑ کے دامن میں ہوئی۔ مشرکین کے لشکر کی قیادت ابوسفیان کے پاس تھی اور اس نے 3000 سے زائد افراد کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ کی ٹھانی تھی جس کی باقاعدہ تیاری کی گئی تھی۔ مسلمانوں کی قیادت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی فتح یا شکست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب آئے اور کبھی مشرکین لیکن آخر میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔
پی باڈی اعزاز ایک امریکی اعزاز ہے جس کا اجرا 1940ء سے ہوا۔ شروع میں یہ اعزازت صرف ریڈیو پروگراموں کو دیے جاتے تھے مگر 1948ء میں ٹیلی وژن پروگراموں کو بھی انعام پانے والوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا۔ یہ اعزاز ہر سال مئی یا جون کے پہلے ہفتے میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ جس کے لیے سال میں بیس سے لے کر پینتیس پروگرام اور فلمیں حقدار ٹھہرتی ہیں، ان انعام کے حقداروں کے چناؤ کے لیے کسی بھی فن پارے کی تجارتی کامیابی کی بجائے اس کے فنی پہلوؤں کو مدنظر جاتا ہے۔
فلم (film)، جسے مووی (movie) یا متحرک تصویر (motion picture) بھی کہا جاتا ہے، ساکت تصاویر کا ایسا سلسلہ ہوتا ہے جو پردے (اسکرین) پر یوں دکھایا جاتا ہے کہ اس پر متحرک ہونے کا دھوکا ہوتا ہے۔ مختلف اشیا کو تسلسل کے ساتھ تیز رفتاری سے دکھائے جانے کے باعث یہ بصری دھوکا ناظرین کو احساس دلاتا ہے کہ وہ مسلسل متحرک اشیا دیکھ رہے ہیں۔ ایک موشن پکچر کیمرے کے ذریعے اصل مناظر کی عکس بندی کرکے فلم تخلیق کی جاتی ہے۔ موشن پکچرے کیمرے کے ذریعے اصل مناظر کی عکس بندی؛ تصاویر یا روایتی اینیمیشن تکنیکیں استعمال کرتے ہوئے چھوٹی شبیہوں کی عکس بندی؛ سی جی آئی اور کمپیوٹر اینیمیشن کے ذریعے؛ یا ان میں سے بعض یا تمام تر تکنیکیوں اور دیگر بصری اثرات (visual effects) استعمال کرتے ہوئے فلم تخلیق کی جاتی ہے۔ لفظ ’’سینما‘‘ (cinema) عمومماً فلم اور فلم سازی یا فنِ فلم سازی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ سینما کی رائج تعریف کے مطابق یہ خیالات، کہانیاں، احساسات، جذبات، خوب صورتی یا ماحول کے ابلاغ کے تجربات کی نقل پیش کرنے کا فن ہے۔فلم سازی کا عمل فن بھی ہے اور صنعت بھی۔ ابتدا میں فلمیں پلاسٹک جھلی پر نقش کی جاتی تھیں جنھیں مووی پروجیکٹر کے ذریعے بڑے پردے پر دکھایا جاتا تھا (بہ الفاظِ دیگر، اینالوگ ریکارڈنگ عمل)۔ سی جی آئی پر مبنی خصوصی اثرات کے استعمال سے فلم تخلیق کیے جانے کے ڈیجیٹل ذرائع کے استعمال کی طرف پیش رفت ہوئی۔ اب عصرِ حاضر کی زیادہ تر فلمیں پروڈکشن، تقسیم اور نمائش، گویا آغاز سے لے کر انجام تک، مکمل طور پر ڈیجیٹل ہوتی ہیں۔
میٹرو گولڈوِن میئر۔ ہالی وڈ کا مشہور سٹوڈیو۔ یہ سٹوڈیوسنہ انیس سو چوبیس میں اس وقت قائم ہوا جب سینیما کے عروج کا زمانہ شروع ہونے کو تھا۔ اس سٹوڈیو میں کئی یادگار فلمیں بنیں جنہیں آسکر ایوارڈ بھی ملا۔ ان میں ’بین حر‘ اور ’جیمز بانڈ‘ سیریز کی فلمیں بھی شامل ہیں۔ دھاڑتے ہوئے شیر کی علامت کی وجہ سے بھی اس سٹوڈیو نے شہرت پائی۔ اکیسویں صدی میں اس سٹوڈیو کی پے درپے فلمیں فلاپ ہونا شروع ہوئیں۔ جس کے بعد یہ ادارہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔ نومبر 2010 ءمیں اس ادارے نے اپنی دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا۔ ایم جی ایم کے نام سے ادارے کا ایک ٹی وی چینل بھی ہے۔ جو پوری دنیا میں اس سٹوڈیو کی بنائی گئی فلمیں نشر کرتا ہے۔
لی شین لونگ (چینی: 李显龙؛ تمل: லீ சியன் லூங்؛ پیدائش 10 فروری 1952) ایک سنگاپوری سیاست دان جو 2004ء سے ملک کے تیسرے اور موجودہ وزیر اعظم ہیں۔ جب سابق وزیر اعظم گو چوک تونگ نے سینئر منسٹر بننے کے لیے پارٹی لیڈر کا عہدہ چھوڑ دیا تو لی نے پیپلز پارٹی ایکشن (پی اے پی) کی قیادت سنبھال لی۔ پھر لی کی سربراہی میں جماعت کو 2006ء، 2011ء اور 2015ء کے عام انتخابات میں فتح حاصل ہوئی۔ ان کی وزارت عظمیٰ کی موجودہ مدت سنگاپور کے تیرہویں پارلیمان کے آغاز کے بعد 15 جنوری 2016ء کو شروع ہوئی۔ لی سنگاپور کے پہلے وزیر اعظم لی کوان یئو کے سب سے بڑے صاحبزادے ہیں۔
رومانوی رجحان (انگریزی: Romantic orientation) اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح ایک شخص کسی جنس یا صنف سے رومانوی رشتہ رکھ سکتا ہے یا وہ کسی کی محبت میں گرفتار ہو سکتا ہے۔ یہ جنسی رجحان کی اصطلاح کے متبادلًا اور شانہ بہ شانہ مستعمل ہو سکتا ہے۔ یہ اس تناظر کا آئینہ دار ہے کہ جنسی کشش عظیم تر فعالیت کے شروع ہونے میں محرک واحد عنصر ہے۔ اس کی مثال ایک ہمہ جنسی شخص سے لی جا سکتی ہے جو بغیر کسی جنس کا لحاظ کیے بغیر کسی بھی شخص سے جڑ سکتا ہے، تاہم وہ آدمی رومانوی کشش اور جسمانی قربت صرف خواتین کے ساتھ محسوس کرتا ہے۔
گریٹ بیرئیر ریف یا عظیم حائل شعب (انگریزی: Great Barrier Reef) دنیا کا سب سے بڑا سنگی مرجانی چٹانوں کا نظام ہے جو 2900 انفرادی سنگستانوں اور 900 جزائر پر مشتمل ہے جو تقریباً 3 لاکھ 44 ہزار 400 مربع کلومیٹر کے علاقے میں 2600 کلومیٹر (1600 میل) تک پھیلے ہوئے ہیں۔ سنگی مرجانی چٹانوں کا یہ نظام آسٹریلیا کے شمال مشرقی میں کوئنزلینڈ کے ساحلوں پر بحیرۂ کورل میں موجود ہے۔
جنگ جمل یا جنگ بصرہ 13 جمادی الاولیٰ 36ھ (7 نومبر 656ء) کو بصرہ، عراق میں لڑی گئی۔ جنگ رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد بھائی و داماد اور چوتھے خلیفہ راشد علی اور زوجہ رسول عائشہ، طلحہ اور زبیر کے درمیان میں لڑی گئی۔ اس جنگ میں علی کے مخالفین چاہتے تھے کہ عثمان کے خون کا بدلہ لیں جو حال ہی میں بغاوت کے نتیجے میں مخالفین کے ہاتھوں شہید کر دیے گئے تھے۔ ناگزیر جنگ کا اختتام علی کی فتح اور عائشہ کی شکست کے ساتھ ہوا، یوں پہلے فتنہ کا دوسرا باب شروع ہوا۔
ٹائزن (Tizen) آلات کے لیے ایک لینکس کی بنیاد پر آپریٹنگ سسٹم ہے، جو اسمارٹ فون، ٹیبلٹ سواری-میں معلومتفریح (In-Vehicle Infotainment), سمارٹ ٹی وی، لیپ ٹاپ اور سمارٹ کیمرے میں استعمال ہوتا ہے۔ ٹائزن لینکس فاؤنڈیشن کے اندر ایک منصوبہ ہے جو تکنیکی اسٹیئرنگ گروپ (Technical Steering Group) کے تابع ہے۔ جبکہ تکنیکی اسٹیئرنگ گروپ سیمسنگ، انٹیل اور دیگر پر مشتمل ہے۔
ارشمیدس (Archimedes) یونانی ریاضی دان جس نے میکانیات اور علم مائعات کے اصول وضع کی اور اجرام فلکی کی حرکات معلوم کرنے کا ایک آلہ تیار کیا۔ ایسا آتشی شیشہ بنایا جس کی حرارت دور سے دور کی چیزیں جل اُٹھیں۔ علم جر ثقیل کا ماہر تھا۔ اس کی ایجاد کردہ توپیں اس قدر مضبوط تھیں کہ سیراکیوز کامحاصرہ کرنے والے جنرل کلاڈیس کو شہر پر قبضہ کرنے میں پورے تین سال لگے۔ سیراکیوز پر قبضہ کرنے کے بعد کلاڈیس نے ارشمیدس کومعاف کرنے کا حکم جاری کیا۔ لیکن ایک سپاہی نے اُسے غلطی سے قتل کر دیا۔
جوڈو، جس کے لفظی معنی “نفیس طریقے سے “ کے ہیں، جدید جاپانی مارشل آرٹ کی قسم ہے جو 1882ء میں ڈاکٹر کانو جیگورو نے جاپان میں تخلیق کی۔ اس کھیل کا سب سے اہم پہلو مقابلے کا ہے؛ جہاں ایک کھلاڑی دوسرے کھلاڑی کو مقابلے میں زمین پر چت کرنا، مقابل کی حرکت موقوف کر دینا یا پھر مارشل آرٹ کی تکنیک کا استعمال،(جیسے جوڑوں کا لاک، سانس کی نالی میں رکاوٹ وغیرہ) کی مدد سے مقابل کو شکست قبول کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ ہاتھوں اور پاؤں کی مدد سے حملہ کرنا، ضرب لگانا اور ان اعضاء کو ہی بچاؤ کے لیے استعمال کرنا اس کھیل کی خصوصیات میں شامل ہیں۔ اس کھیل میں سنجیدہ حملہ کرنا اور ضرب لگانا سیکھنے اور کاتا یعنی بطور کھیل ممنوع ہوتا ہے۔ کسی بھی لڑائی، جھگڑے میں بچاؤ کے دوران تمام تکنیکوں کا استعمال جائز تصور کیا جاتا ہے۔
لیونہارڈ پال اویلر (Leonhard Paul Euler) (پیدائش: 15 اپریل 1707ء وفات: 18 ستمبر 1783ء) سویٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والا نامور ریاضی دان اور طبیعیات دان تھا جس کی عمر کا بیشتر حصہ جرمنی اور روس میں گذرا۔ اس نے ریاضی کی بہت سی شاخوں میں کام کیا اور بہت اہم دریافتیں کیں۔ احصا، نظریۂ گروہ، نظریۂ عدد، اطلاقی ریاضیات، تالیفیات، ہندسہ، فلکیات، طبیعیات اور ریاضی کی بہت سی شاخوں میں قابل قدر کام کیا۔ نیز اس نے دالہ کا تصور بھی متعارف کرایا ۔ لیونہارڈ اویلر ریاضی کے ہر دور میں موجود عظیم ریاضی دانوں کی فہرست میں ہمیشہ نمایاں مقام پر فائز رہا۔ اس کی تمام معیاری تصانیف کو اگر یکجا کیا جائے تو بآسانی 60 سے 80 جلدیں شائع کی جاسکتی ہیں۔۔
جنسی ہراسانی سے مراد ملازمت یا رشتے داری یا کسی اور وجہ سے جس سے کہ کسی فرد کو دوسرے شخص پر بالادستی حاصل ہو، یوں ناجائز طور جنسی معاملوں میں پریشان کرے، تکلیف پہنچائے یا غیر رضاکارانہ طور پر اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کی کوشش کرے۔ حالانکہ جنسی ہراسانی کے واقعات دفاتر، اسکول، کالج، ہاسٹل، یتیم خانوں، بیواؤں کے لیے خصوصی رہائشوں، حتی کہ گھروں وغیرہ پر بھی سامنے آئے ہیں، مگر ہراسانی کے سب سے زیادہ معاملے کام کی جگہ پر دیکھنے میں آئے ہیں۔ ان واقعات کی شکار کئی مرد اور خواتین ہوچکی ہیں اور آج بھی ہو رہی ہیں حالانکہ قوانین، عدالتی فیصلے اور خودان واقعات کے رونما ہونے سے روکنے کے لیے کئی ادارہ جاتی کوششیں کی گئی ہیں۔
ابو عبد اللہ عثمان بن عفان اموی قرشی (47 ق ھ - 35 ھ / 576ء – 656ء) اسلام کے تیسرے خلیفہ، داماد رسول اور جامع قرآن تھے۔ عثمان غنی سابقین اسلام میں شامل اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے، ان کی کنیت ذو النورین ہے کیونکہ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیوں سے نکاح کیا تھا، پہلے رقیہ بنت محمد سے کیا، پھر ان کی وفات کے بعد ام کلثوم بنت محمد سے نکاح کیا۔ عثمان غنی پہلے صحابی ہیں جنھوں نے سرزمین حبشہ کی ہجرت کی، بعد میں دیگر صحابہ بھی آپ کے پیچھے حبشہ پہنچے۔ بعد ازاں دوسری ہجرت مدینہ منورہ کی جانب کی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان غنی پر مکمل اعتماد اور ان کی فطری حیاء و شرافت اور جو انھوں نے اپنے مال کے ذریعہ اہل ایمان کی نصرت کی تھی، اس کی انتہائی قدر کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت کی خوش خبری دی۔
لنکن پارک اگورا ہلس، کیلیفورنیا سے ایک امریکی راک بینڈ ہے۔ 1996 میں قائم، اس بینڈ نے 6 کروڑ سے زیادہ البم بیچے ہیں۔ اس نے دو گرامی اوارڈ جیتے ہیں۔ اسے اپنی پہلی البم، ہائبریڈ تھیری سے ہی مرکزی دھارے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ اس کے بعد کے سٹوڈیو البم میٹیؤرا نے بینڈ کی کامیابی کو جاری رکھا، جو سن 2003 میں بل بورڈ 200 البم چارٹ میں سب سے اوپر رہی۔
تبت دنیا کی چھت ہے‘ یہ زمین کا انتہائی بلند مقام ہے‘ انسانی آبادی اس کے بعد ختم ہو جاتی ہے اور دنیا کے ٹو اور ماؤنٹ ایوریسٹ میں سمٹ کر رہ جاتی ہے‘ تبت 1950ء تک آزاد ملک تھا پھر چین کی فوجیں یہاں داخل ہوئیں‘ 14ویں دلائی لامہ بھارت میں جلاوطن ہوئے اور تبت چین کا حصہ بن گیا تاہم لوگ اپنے ملک کو آزاد سمجھتے ہیں‘ یہ 68سال گزرنے کے باوجود چین کے تسلط کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔آپ دنیا کے نقشے میں تبت کو تلاش کریں تو یہ آپ کو ہمالیہ کے انتہائی اوپر ملے گا‘ اس کی ایک سرحد نیپال‘ دوسری بھوٹان‘ تیسری اکسائی چین کے ذریعے بھارت اور چوتھی سنکیانگ سے ہوتی ہوئی پاکستان سے ملتی ہے‘ یہ علاقے ماضی میں تبت کا حصہ ہوتے تھے‘ بھارت کا لداخ بھی تبت میں تھا‘ نیپال کے ہمالیائی پہاڑ بھی‘ بھوٹان کا ایک تہائی حصہ بھی اور موجودہ پاکستان کے تبتی علاقے بھی‘ یہ ماضی میں ایک عظیم بودھ ریاست تھی‘ مہاتما بدھ 480 قبل مسیح میں پیدا ہوئے‘ ان کی تعلیمات بھارت اور پاکستان تک محدود رہیں لیکن بودھ مت نے مضبوط ریاست کی شکل تبت میں پائی۔[1]
بے خوف نادیہ (انگریزی: Fearless Nadia) کا اصل نام میری این ایوانز تھا۔ ان کی ولادت 8 جنوری 1908ء کو ہوئی اور وفات 9 جنوری 1996ء کو۔ وہ آسٹریلیا کی تھی مگر ہندی سنیما میں اداکاری کرتی تھی۔ وہ اسٹنٹ وومن تھی۔ انہوں نے 1935ء میں ہنٹروالی فلم بنائی جس میں کلیدی کرکادر میں کو خود تھی اور یہ ہندی سنیما کی پہلی ایسی فلم تھی جس میں کسی خاتون کے کلیدی کردار ادا کیا ہو۔
4 جی یا "چوتھی نسل" (بانگریزی: 4G یا 4-G، باردو: 4ن) لاسلکی محمول ہاتف طرزیات کی چوتھی نسل (Fourth Generation) ہے۔ 4G محمول ابلاغیات اور موبائل آواز رسائی کے ان معیارات کے مطابق بنائی گئی جو عالمی بعید مواصلاتی اتحاد کے جاری کردہ معیارات تھے۔ ان معیارات کو بین الاقوامی محمول بعید مواصلات (International Mobile Telecommunications-2000 (IMT-2000)) کہا جاتا ہے۔
شطرنج (انگریزی: chess)، دو کھلاڑیوں کے درمیان ایک مربع تختے پر کھیلے جانے والا کھیل ہے۔ یہ کھیل جنوبی ایشیا میں برصغیر ہند و پاک کے خِطّے میں ایجاد اور تخلیق کیا گیا تھا۔ یہ کھیل ذہنی حکمتِ عملی پر مبنی ہوتا ہے۔ اِس کا قدیم نام چَتُرنگ تھا۔ ( جو سنسکرت کے الفاظ “چتو+رانگا“ بہ معنی “چار+بازو“ سے نکلا ہے) عربی میں کیونکہ ’چ‘ اور ’گ‘ کے حروفِ تہجی نہیں ہوتے اِس لیے اِسے عربی میں شطرنج کے نام سے پُکارا جانے لگا۔
جنسی رجحان یا جنسی جھکاو (انگریزی: Sexual Orientation) مخالف جنس یا صنف، ہم جنس یا صنف یا دونوں جنسوں یا صنفوں کی طرف رومانوی یا جنسی کشش کی ایک مستقل صورت ہے۔ یہ رجحان مخالف جنس پرستی، ہم جنس پرستی اور دو جنسیت پرستی کے تحت جانے جاتے ہیں، جبکہ لاجنسیت (دوسروں کی طرف جنسی کشش کی کمی) کو بعض اوقات چوتھے زمرے کے تحت شمار کیا جاتا ہے۔
ایکس بوکس یا XBox مائیکروسافٹ کارپوریشن کا ایک ویڈیو گیمنگ کونسول ہے جو ویڈیو گیمنگ کونسولز کی چھٹی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ کونسول سونی کے پلے اسٹیشن 2 اور نینڈینڈو گیم گیوب کے حریف کے طور پر سامنے آیا تھا۔ اس کو مائیکروسوفٹ نے 15 نومبر، 2004 کو شمالی امریکا میں لانچ کیا تھا۔ یہ ایکس بوکس 360 Xbox 360 سے پہلے آیا تھا۔