اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
سید محمد رابع حسنی ندوی (1 اکتوبر 1929ء - 13 اپریل 2023ء) بھارت کے ایک نامور عالم دین تھے، جنھوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر اور دار العلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم پھر ناظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے سرپرست، رابطہ ادب اسلامی، ریاض کے نائب صدر اور رابطہ عالم اسلامی کے رکن تاسیسی بھی تھے۔ دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں ان کا شمار ہوتا تھا۔
لیلۃ القدر یا شب قدر اسلامی مہینے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائسویں اور انتیسویں) میں سے ایک رات جس کے بارے میں قرآن کریم میں سورہ قدر کے نام سے ایک سورت بھی نازل ہوئی ہے۔ اس رات میں عبادت کرنے کی بہت فضیلت اور تاکید آئی ہے۔ قرآن مجید میں اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ اس حساب سے اس رات کی عبادت 83 سال اور 4 مہینے بنتی ہے۔
خلافت راشدہ کے چوتھے خلیفہ اور اہل تشیع کے پہلے امام علی بن ابی طالب پر خارجی ابن ملجم نے 26 جنوری 661ء بمطابق 19 رمضان، 40ھ کو کوفہ کی مسجد میں زہر آلود تلوار کے ذریعہ نماز کے دوران میں قاتلانہ حملہ کیا۔ اس حملہ کی وجہ سے علی زخمی ہوئے، اگلے دو دن تک آپ زندہ رہے لیکن زخم گہرا تھا، چنانچہ جانبر نہ ہو سکے اور 21 رمضان 40ھ کو وفات پائی۔ آپ تیسرے خلیفہ تھے جن کو خلافت کے دوران قتل کیا گیا، آپ سے پہلے عمر بن خطاب اور عثمان بن عفان کو قتل کیا جا چکا تھا۔
قرآن، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: القرآن الكريم) دین اسلام کی مقدس و مرکزی کتاب ہے جس کے متعلق اسلام کے پیروکاروں کا اعتقاد ہے کہ وہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے اتارا گیا۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سنا اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ہر قسم کی تحریف سے پاک سے محفوظ ہے، قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ نیز صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام دیا گیا ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود الدؤلی اور خلیل بن احمد فراہیدی وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی (573ء—634ء) اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیا تھا۔
فتح مکہ (جسے فتح عظیم بھی کہا جاتا ہے) عہد نبوی کا ایک غزوہ ہے جو 20 رمضان سنہ 8 ہجری بمطابق 10 جنوری سنہ 630 عیسوی کو پیش آیا، اس غزوے کی بدولت مسلمانوں کو شہر مکہ پر فتح نصیب ہوئی اور اس کو اسلامی قلمرو میں شامل کر لیا گیا۔ اس غزوہ کا سبب قریش مکہ کی جانب سے اس معاہدہ کی خلاف ورزی تھی جو ان کے اور مسلمانوں کے درمیان میں ہوا تھا، یعنی قریش مکہ نے اپنے حلیف قبیلہ بنو دئل بن بکر بن عبد منات بن کنانہ (اس کی ایک خاص شاخ جسے بنو نفاثہ کہا جاتا ہے) نے بنو خزاعہ کے خلاف قتل و غارت میں مدد کی تھی اور چونکہ بنو خزاعہ مسلمانوں کا حلیف قبیلہ تھا اس لیے اس حملے کو قریش مکہ کی جانب سے اس معاہدہ کی خلاف ورزی سمجھا گیا جو مسلمانوں اور قریش کے درمیان میں ہوا تھا، یہ معاہدہ "صلح حدیبیہ" کے نام سے معروف ہے۔ اسی معاہدہ کی خلاف ورزی کے جواب میں حضرت محمدﷺ بن عبد اللہ نے ایک عظیم الشان لشکر تیار کیا جو دس ہزار مجاہدین پر مشتمل تھا؛ لشکر آگے بڑھتا رہا یہاں تک کہ مکہ پہنچ گیا اور بغیر کسی مزاحمت کے مکہ میں پر امن طریقے سے داخل ہو گیا سوائے ایک معمولی سی جھڑپ کے جس کے سپہ سالار خالد بن ولید کو اس وقت سامنا ہوا جب قریش کی ایک ٹولی نے عکرمہ بن ابی جہل کی قیادت میں مسلمانوں سے مزاحمت کی اور پھر خالد بن ولید کو ان سے قتال کرنا پڑا جس کے نتیجے میں بارہ کفار مارے گئے اور باقی بھاگ گئے، جبکہ دو مسلمان بھی شہید ہوئے۔
ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (12 ربیع الاول عام الفیل / 8 جون 570ء یا 571ء – 12 ربیع الاول 10ھ / 8 جون 632ء) مسلمانوں کے آخری نبی ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک محمد تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
ابوحفص عمر فاروق بن خطاب عدوی قرشی (586ء/590ء، مکہ - 6 نومبر 644ء، مدینہ) ابوبکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابوبکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔ آپ رضی اللہ عنہ کا نسب نویں پشت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے جا ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نویں پشت میں کعب کے دو بیٹے ہیں مرہ اور عدی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مرہ کی اولاد میں سے ہیں، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عدی کی اولاد میں سے ہیں۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (ولادت: 9 نومبر 1877ء – وفات: 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
مریم صفدر (اردو: مریم نواز) جو اپنے اصل نام مریم نواز شریف سے جانی جاتی ہیں۔ ایک پاکستانی سیاست دان ہیں۔ یہ نواز شریف اور کلثوم نواز شریف کی بیٹی ہیں۔مریم لاہور کے امیر شریف خاندان میں 28 اکتوبر 1973ء کو پیدا ہوئی، مریم نواز نے انگریزی ادب میں جامعہ پنجاب سے ڈگری لی۔ مریم نے ابتدائی طور پر 2012ء میں خاندان کے رفاہی ونگ میں کام کا آغاز کیا، مریم نواز کو پاکستان مسلم لیگ نے پاکستان کے عام انتخابات 2013ء کے دوران میں ضلع لاہور کی انتخابی مہم کا منتظم مقرر کیا۔ وزیر اعظم کے دفتر میں اپنے والد کے تیسرے غیر مسلسل انتخابات کے بعد، مریم کو 22 نومبر 2013ء کو وزیراعظم یوتھ پروگرام کا کرسی نشین مقرر کیا گيا، تاہم عدالت عالیہ لاہور میں اس فیصلے پر درخواست کے بعد مریم نواز نے 13 نومبر 2014ء کو استعفی دے دیا۔6 جولائی 2018ء کو پاکستانی عدالت نے جعلی دستاویزات پیش کرنے اور جرم میں معاونت کے الزام میں 7 سات قید اور 2 ملین پونڈ جرمانے کی سزا سنائی۔
سجدۂ تلاوت قرآن کریم میں چند مقامات ایسے ہیں جن کی تلاوت کرنے یا کسی تلاوت کرنے والے سے سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے اس سجدۂ تلاوت کہتے ہیں ان سب کو سجود التلاوہ بھی کہا جاتا ہے۔قرآن کی وہ آیات جن کو پڑھتے ہوئے یا سنتے ہوئے سجدہ واجب ہو جاتا ہے۔ ان آیات پر سجدہ کرنا متفق علیہ ہے، مگر اس کے واجب ہونے میں اختلاف ہے۔ امام ابو حنیفہ کے نزدیک سجدہ تلاوت واجب ہے۔
انا لله و انا الیہ راجعون (عربی: إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) قرآن میں سورۃ البقرہ کی آیت 156 کے ایک حصے سے لیا گیا ہے۔، کا مطلب ہے "ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔" جب مسلمان کسی کی موت یا مصیبت کا سنتے ہیں تو یہ آیت پڑھتے ہیں۔ وہ اس آیت کو تعزیت کہنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور مصیبت کے وقت صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اللہ کے ذاتی نام 'اللہ' کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ روایات میں بکثرت نیچے دیے گئے ننانوے صفاتی نام ملتے ہیں جن کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔
احمد خان متقی بن محمد متقی (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید، سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح اور فلسفی تھے۔ ان کو برصغیر میں مسلم قوم پرستی کا سرخیل مانا جاتا ہے اور دو قومی نظریہ کا خالق تصور کیا جاتا ہے، جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی بنیاد بنا۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ یہ دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، جس کی آبادی تقریباً 242 ملین ہے اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے۔ 881,913 مربع کلومیٹر (340,509 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا تینتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود اومان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
یوم القدس (فارسی: روز جهانی قدس) (جسے سرکاری طور پر عالمی یوم القدس کہا جاتا ہے) کے نام سے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو اسلامی جمہوریہ ایران میں ہر سال فلسطینیوں کی حمایت اور صیہونیت و اسرائیل کے قبضہ فلسطین کی مخالفت کا دن منایا جاتا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ اسے روح اللہ خمینی نے یوم یروشلم کی مخالفت میں شروع کیا تھا جو اسرائیل کی جانب سے مئی 1968ء سے ہر سال یوم یروشلم منایا جاتا تھا اور سنہ 1998ء میں اسے اسرائیلی کنیست نے قومی تعطیل میں بدل دیا۔ایران کے علاوہ دیگر متعدد ممالک خصوصاً عرب اور مسلمان ممالک میں بھی یوم القدس منایا جاتا ہے۔ اس دن اسرائیل کے مشرقی یروشلم پر قبضہ کے خلاف مظاہرے کیے جاتے ہیں اور دنیا بھر میں مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کی جانب سے ریلیاں نکال کر اس قبضے کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا جاتا ہے۔یوم القدس کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اپنی اصل کے لحاظ سے ضد سامیت ہے۔ جمہوریہ ایران میں حکومت کی جانب سے اس دن ریلیوں کا انتظام کیا جاتا ہے۔ ایران میں اس دن محض اسرائیل ہی کے خلاف مظاہرے نہیں کیے جاتے بلکہ ساتھ ہی ایران کے دوسرے مخالفین مثلاً سعودی عرب اور امریکا کے خلاف بھی جم کر احتجاج ہوتا ہے۔
سیدہ عائشہ بنت ابی بکر (رضی اللہ عنہا) (پیدائش: 614ء– وفات: 13 جولائی 678ء) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں۔ آپ کو اُم المومنین کے خطاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عہد خلفائے راشدین میں آپ کی شخصیت بہت نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد 47 سال بقید حیات رہیں اور یہ تمام وہ عرصہ ہے جس میں ابتدائی مسلم فتوحات ہوئیں، مختلف ممالک مملکت اسلامیہ میں داخل ہوئے۔ علم الحدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات کے بعد سب سے زیادہ روایاتِ حدیث کا ذخیرہ آپ سے ہی روایت کیا گیا ہے۔ آپ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلفائے راشدین کی عینی شاہد بھی تھیں اور مزید برآں آپ نے خلافت امویہ کے ابتدائی 17 سال بھی ملاحظہ فرمائے۔ آپ کا انتقال مدینہ منورہ میں سنہ 678 ء میں ہوا۔ آپ کے مناقب و فضائل کثیر ہیں جس سے آپ کی عظمت و شان جلالت مسلم خواتین پر نمایاں ہے۔جنگ جمل کے حوالے سے یہ بات معلوم ہونا بھی مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ کچھ احادیث اور تاریخی کتابوں کے واقعات میں راویوں پر علما اسلام کی طرف سے جرح بھی کی گئی ہے اور بہت سے راویوں کے حالات معلوم نہیں ہیں ۔مسلمان امت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہل بیت اطھار کے بارے میں صحیح عقائد قرآن وسنت اور مستند و صحیح احادیث نبوی سے لیتے
کسی مملکت کے اداروں، منصوبوں اور خیالات کو ظاہر کرنے اور اس کا نظام چلانے کے لیے حکومت (Government) کی تشکیل عمل میں لائی جاتی ہے۔ اور اچھی حکومت مملکت کی فلاح و بہبود اور بری حکومت ملک کی تباہی و بربادی کا موجب ہوتی ہے۔ مملکت کی طاقت اور کمزوری کا اندازہ بھی اس کی حکومت سے لگایا جاسکتا ہے۔ دنیا میں کئی قسم کی حکومتیں قائم ہیں جو علاحدہ علحیدہ طریق سے چلتی ہیں۔ مثلاً شخصی حکومت، اعیانی یا اشرافی حکومت، جمہوری حکومت، واحدانی حکومت اور وفاقی حکومت۔ عام طور پر ہر حکومت کے پیش نظر مندرجہ ذیل اغراض و مقاصد ہوتے ہیں۔
ابو عبد اللہ عثمان بن عفان اموی قرشی (47 ق ھ - 35 ھ / 576ء – 656ء) اسلام کے تیسرے خلیفہ، داماد رسول اور جامع قرآن تھے۔ عثمان غنی سابقین اسلام میں شامل اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے، ان کی کنیت ذو النورین ہے کیونکہ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیوں سے نکاح کیا تھا، پہلے رقیہ بنت محمد سے کیا، پھر ان کی وفات کے بعد ام کلثوم بنت محمد سے نکاح کیا۔ عثمان غنی پہلے صحابی ہیں جنھوں نے سرزمین حبشہ کی ہجرت کی، بعد میں دیگر صحابہ بھی آپ کے پیچھے حبشہ پہنچے۔ بعد ازاں دوسری ہجرت مدینہ منورہ کی جانب کی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان غنی پر مکمل اعتماد اور ان کی فطری حیاء و شرافت اور جو انھوں نے اپنے مال کے ذریعہ اہل ایمان کی نصرت کی تھی، اس کی انتہائی قدر کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت کی خوش خبری دی۔
سانحۂ کربلا یا واقعہ کربلا یا کربلا کی جنگ 10 محرم 61ھ (بمطابق 9 یا 10 اکتوبر، 680ء) کو، موجودہ عراق میں کربلا کے مقام پر پیش آیا۔ یہ جنگ نواسہ رسول حضرت امام حسین ابن علی، ان کے حامیوں اور رشتہ داروں کے ایک چھوٹے سے گروہ، حسین ابن علیؓ کے ساتھ 72 ساتھی، کچھ غلام، 22 اہل بیت کے جوان اور خاندان نبوی کی کچھ خواتین و بچے شامل تھے، اور اموی ظالم حکمران یزید اول کی ایک بڑی فوج کے مابین ہوئی۔جس کو حسین نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔جس میں اموی خلیفہ یزید اول کی فوج نے پیغمبر اسلام محمد کے نواسے حسین ابن علی اور ان کے رفقا کو لڑائی میں شہید کیا، حرم حسین کے خیموں کو لوٹ لیا گیا اور بالآخر آگ لگا دی گئی۔ عمر بن سعد کی فوج نے کربلا کے صحرا میں مقتولین کی لاشیں چھوڑ دیں۔ بنی اسد کے لوگوں نے لاشوں کو تین دن بعد دفن کیا۔ واقعہ کربلا کے بعد، حسین ابن علی کی فوج سے وابستہ متعدد خواتین اور بچوں کو گرفتار کر کے قید کر دیا گیا، بازار اور ہجوم والے مقامات سے گزر کر ان کی توہین کی گئی اور انہیں یزید ابن معاویہ کے دربار شام بھیج دیا گیا تھا۔ جنگ میں شہادت کے بعد حضرت امام حسین کو سید الشہدا کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔
جنگ احد 17 شوال 3ھ (23 مارچ 625ء) میں مسلمانوں اور مشرکینِ مکہ کے درمیان احد کے پہاڑ کے دامن میں ہوئی۔ مشرکین کے لشکر کی قیادت ابوسفیان کے پاس تھی اور اس نے 3000 سے زائد افراد کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ کی ٹھانی تھی جس کی باقاعدہ تیاری کی گئی تھی۔ مسلمانوں کی قیادت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی فتح یا شکست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب آئے اور کبھی مشرکین لیکن آخر میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔
کیمیا مادہ کے خواص اور رویہ کا سائنسی مطالعہ ہے۔ یہ قدرتی سائنسوں میں طبعی سائنس ہے جو عناصر پر مشتمل مادہ سے لے کر کیمیائی مرکبات کا احاطہ کرتا ہے جو جوہر، سالمہ اور آئون سے بنے ہیں: ان کی بناؤٹ، ساخت، خواص، رویہ اور تبدیلی جو کیمیائی شے سے تعامل کرنے سے گزرتے ہیں۔ کیمیا کیمیائی مرکبات میں کیمیائی جڑاؤں کے بارے میں بھی بتانا ہے۔
ہارڈویئر یا (بانگریزی: hardware) دراصل کسی کمپیوٹر سے تعلق رکھنے والے وہ تمام آلات، پرزے اور تار ہوتے ہیں جنکو ہاتھ سے چھوا جاسکتا ہے مثلا: ڈسک، کی بورڈ، ڈسپلے، ماؤس اور پرنٹر وغیرہ۔ گویا بالفاظ دیگر یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہ کمپیوٹر کا جسم بنانے والے حصے ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس سافٹ ویئر کمپیوٹر کے وہ اجزاء ہوتے ہیں جو ان ہارڈویئرز پر (یا ان کے ذریعہ) عمل پیرا ہوکر کمپیوٹرکے تجزیاتی کام انجام دیتے ہیں۔
نام آبادی (انگریزی: Demonym) کسی جگہ سکونت پزیر افراد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً بھارت کے باشندگان کو بھارتی کہا جاتا ہے، تو بھارتی باشندگان بھارت کا نام آبادی ہے۔ اور عموماً جس جگہ کے باشندے ہوتے ہیں اسی مقام کے نام سے ہی نام آبادی مشتق ہوتا ہے، جیسے بھارت سے بھارتی، لیکن کبھی اس کے برعکس بھی ہوتا ہے۔
عید الفطر ایک اہم مذہبی تہوار ہے جسے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔ عید کے دن مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ مسلمان رمضان کے 29 یا 30 روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید مناتے ہیں۔ کسی بھی قمری ہجری مہینے کا آغاز مقامی مذہبی رہنماؤں کے چاند نظر آجانے کے فیصلے سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں عید مختلف دنوں میں منائی جاتی ہے۔ اس کے برعکس کچھ ممالک ایسے ہیں جو سعودی عرب کی پیروی کرتے ہیں۔ عید الفطر کے دن نماز عید (دو رکعت 6 زائد تکبیروں)کے ساتھ پڑھی جاتی ہے، جسے جامع مسجد یا کسی کھلے میدان یعنی عیدگاہ میں ادا کیا جاتا ہے۔ اس میں 6 زائد تکبیریں ہوتی ہیں (جن میں سے3 پہلی رکعت کے شروع میں ثنا کے بعد اور فاتحہ سے پہلے اور بقیہ 3 دوسری رکعت کے رکوع میں جانے سے پہلے ادا کی جاتی ہیں)۔ مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اسلام میں انھیں حکم دیا گیا ہے کہ "رمضان کے آخری دن تک روزے رکھو۔ اور عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرو"۔
فاکسکن یا فاکسکون ،(Hon Hai Precision Industry Co.) ٹیکنالوجی گروپ ہے جو کہ چین اور تائیوان میںHon Hai جبکہ بین الاقوامی سطح پر Foxconn کے نام سے تجارت کرتا ہے۔ یہ تائیوان کا ملٹی نیشنل الیکٹرانکس کنٹریکٹ مینوفیکچرر ہے جو 1974ء میں قائم کیا گیا تھا جس کا ہیڈ کوارٹر توچینگ، نیو تا ئی پے سٹی، تائیوان میں ہے۔ 2021ء میں، کمپنی کی سالانہ آمدنی 5.99 ٹریلین نیو تائیوان ڈالر (US$175 بلین) تک پہنچ گئی اور 2022ء میں فارچون گلوبل 500 میں 20 ویں نمبر پر تھی۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی بنانے والی اور سروس فراہم کرنے والی کمپنی ہے۔ جب کہ اس کا صدر دفتر تائیوان میں ہے، یہ کمپنی عوامی جمہوریہ چین میں سب سے بڑا نجی ملازمین اور دنیا بھر میں سب سے بڑے ملازمین کی تعداد کے حوالے سے ایک ہے۔ ٹیری گو کمپنی کے بانی اور سابق چیئرمین ہیں۔
یورینس (انگریزی: Uranus) سورج سے 19.6 فلکیاتی اکائی (AU) کے فاصلے پر ہے اور زمین سے 14 گنا بھاری ہے۔ یہ چاروں بیرونی سیاروں میں سے سب سے کم کمیت کا حامل ہے۔ یورینس کی ایک منفرد بات اس کے محور کا اس کے مدار سے انتہائی ترچھا زاویہ ہے۔ اس کا محور سورج کے گرد اس کے مدار سے 98 درجے کا زاویہ بناتا ہے۔ اس منفرد زاویے کی وجہ سے یورینس پر دن اور رات کی تشکیل باقی سب سیاروں کی نسبت بالکل مختلف ہے۔اس کے قطبین پر بھی یورینسی سال میں ایک بار سورج عین سر پر آجاتا ہے اور لمبے عرصے تک اپنی جگہ سے نہیں ہٹتا۔ اس کا مرکز باقی گیسی دیو سیاروں کی نسبت ٹھنڈا ہے اور اس سے بہت کم حرارت خلا میں خارج ہوتی ہے۔ یورینس کے 27 چاند ہیں جن میں سے سب سے بڑے ٹیٹانیہ، اوبیرون، امبریل، ایریل اور میرانڈہ ہیں۔
سانچہ:Use list-defined references مارول سنیماٹک کائنات ( MCU ) ایک امریکی میڈیا فرنچائز ہے اور مشترکہ کائنات ہے جو ایک سپر ہیرو فلموں کی ایک سیریز پر مبنی ہے ، جو مارول اسٹوڈیوز نے آزادانہ طور پر تیار کیا ہے اور ان کرداروں پر مبنی ہے جو مارول کامکس کے ذریعہ شائع ہونے والی امریکی کامکس میں نظر آتے ہیں۔ فرنچائز میں کامکس ، مختصر فلمیں ، ٹیلی ویژن سیریز اور ڈیجیٹل سیریز بھی شامل ہیں۔ مشترکہ کائنات ، جیسے کامک کتابوں میں اصل مارول کائنات کی طرح ، ،مشترکہ پلاٹ ، ترتیبات ، کاسٹ اور کرداروں کو عبور کرکے قائم کیا گیا ہے۔ پہلی ایم سی یو فلم آئرن مین (2008) تھی ، جس نے فلموں کے پہلے مرحلے کا آغاز کراس اوور فلم دی ایونجرز (2012) میں کیا تھا۔ فیز ٹو کی شروعات آئرن مین 3 (2013) سے ہوئی تھی اور اینٹ مین (2015) کے ساتھ اختتام پزیر ہوئی۔ فیز تھری کا آغاز کیپٹن امریکا: خانہ جنگی (2016) سے ہوا اور اس کا اختتام مکڑی انسان کے ساتھ ہوا : گھر سے دور (2019)۔ فرنچائز میں پہلے تین مراحل اجتماعی طور پر "دی انفینٹی ساگا" کے نام سے مشہور ہیں۔ فیز فور کا آغاز بلیک بیوہ (2020) سے ہوگا اور اس کا اختتام تھور: محبت اور تھنڈر (2021) کے ساتھ ہوگا۔ مارول ٹیلی ویژن نے 2013– ٹیلی ویژن سیزن میں ABC پر مارول کے شیلڈ کے ایجنٹ کے ساتھ ٹیلی ویژن میں بھی کائنات کو بڑھایا ، اس کے بعد 2015 میں نیٹ فلکس پر مارول کے ڈیئر ڈیول کے ساتھ آن لائن سٹریمنگ اور 2017 میں ہولو پر مارول رن اویز اور پھر مارول کلاک & ڈیگر اور 2018 میں فریفارم پر کے ساتھ کیبل ٹیلی ویژن تک وسعت دی۔ مارول ٹیلی ویژن نے شیلڈ کے ایجنٹ:سلنگشاٹ ڈیجیٹل سلسلے کو بھی تخلیق کیا۔ مارول اسٹوڈیوز نے 2020 میں فالکن اور ونٹر سولجر کے ساتھ شروع ہونے والے ٹائی ان شوز کے لیے ڈزنی + کے ساتھ آن لائن اسٹریمنگ میں بھی توسیع کی ، اس کے ساتھ ہی ہولو پر ہالوسٹرم بھی شامل تھا ، جو مارول ٹیلی ویژن سے وراثت میں ملا تھا اور اس کے بند ہونے اور مارول اسٹوڈیوز میں شامل ہونے کے بعد۔ ساؤنڈ ٹریک البمز تمام فلموں اور ٹیلی ویژن سیریز کے بہت سارے سلسلوں کے لیے جاری کردی گئی ہیں ، نیز فلموں میں سننے والی موجودہ موسیقی پر مشتمل تالیف البمز بھی ۔ MCU بھی شامل ٹائی میں مارول سنیمیٹک یونیورس بھی کا ایک سلسلہ تخلیق کیا ہے، جبکہ سنیمیٹک یونیورس کی طرف سے شائع براہ راست ٹو ویڈیو مختصر فلموں اور ایک وائرل مارکیٹنگ اس کی فلموں کے لیے مہم اور فاکس نیوز پروگرام WHIH Newsfront کے ساتھ کائنات میں اضافہ کیا .
جنگ جمل یا جنگ بصرہ 13 جمادی الاولیٰ 36ھ (7 نومبر 656ء) کو بصرہ، عراق میں لڑی گئی۔ جنگ رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد بھائی و داماد اور چوتھے خلیفہ راشد علی اور زوجہ رسول عائشہ، طلحہ اور زبیر کے درمیان میں لڑی گئی۔ اس جنگ میں علی کے مخالفین چاہتے تھے کہ عثمان کے خون کا بدلہ لیں جو حال ہی میں بغاوت کے نتیجے میں مخالفین کے ہاتھوں شہید کر دیے گئے تھے۔ ناگزیر جنگ کا اختتام علی کی فتح اور عائشہ کی شکست کے ساتھ ہوا، یوں پہلے فتنہ کا دوسرا باب شروع ہوا۔
قدیم تاریخ (انگریزی: Ancient history) ایک مجموعی اصطلاح کے طور پر ماضی کے سبھی واقعات کا نام ہے جو تحریر شدہ انسانی تاریخ اور قرون وسطی تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ تاریخ کے دور کا ایک مبہم اندازہ یہ ہے کہ یہ تقریبًا پانچ ہزار سال کی تاریخ پر محیط ہے۔ یہ سمیری دور سے شروع ہو کر عام مفہوم میں قرون وسطی تک پھیلنے والے دور کی تاریخ بیان کرتا ہے۔
روزہ اسلام کے 5 ارکان میں سے ایک ہے جسے عربی میں صوم کہتے ہیں۔ مسلمان اسلامی سال کے مقدس مہینے رمضان المبارک میں روزے رکھتے ہیں۔ روزے میں مسلمان صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور اپنی بیوی سے ہمبستری کرنے سے باز رہتے ہیں۔ روزہ رکھنے کے لیے صبح صادق سے قبل کھانا کھایا جاتا ہے جسے سحری کہتے ہیں جس کے بعد نماز فجر ادا کی جاتی ہے جبکہ غروب آفتاب کے وقت اذان مغرب کے ساتھ کچھ کھا پی کر روزہ کھول لیا جاتا ہے جسے افطار کرنا کہتے ہیں۔
غزوہ خیبر محرم 7ھ (مئی 628ء) میں مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان یہ جنگ ہوئی جس میں مسلمان فتح یاب ہوئے۔ خیبر یہودیوں کا مرکز تھا جو مدینہ سے 150 کلومیٹر عرب کے شمال مغرب میں تھا جہاں سے وہ دوسرے یہودی قبائل کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہتے تھے۔ چنانچہ مسلمانوں نے اس مسئلہ کو ختم کرنے کے لیے یہ جنگ شروع کی۔
اوہم کا قانون کسی برقی موصل یا مزاحم میں سے گزرنے والی برقی رو کا وولٹیج سے تعلق بتاتا ہے۔ یہ قانون جارج سائمن اوہم نے 1827 میں پیش کیا تھا اور اس کے مطابق اگر کسی موصل کا درجہ حرارت اور دوسری طبعی خصوصیات تبدیل نہ ہوں تو اس سے گزرنے والی برقی رو "I" اس کے سروں پر موجود برقی دباؤ یعنی وولٹیج V کے براہ راست متناسب ہوتی ہے جبکہ اس کی مزاحمت "R" کے بالعکس متناسب ہوتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ کسی موصل پر جتنی زیادہ وولٹیج لگائی جائے گی اس میں سے اتنی ہی زیادہ برقی رو گزرے گی۔
ایسی دستاویز جس میں بعض حقوق و فرائض اور اقتدار و اختیار کو تسلیم کر لیا گیا ہو چارٹر یا منشور (انگریزی: Charter) کہلاتی ہے۔ یہ دستاویز حکومت کی اعلی اقتدار کی جماعت کسی آئین کے تحت تشکیل پذیر ہونے والی کسی میونسپل کمیٹی، مقامی حکومت، یونیورسٹی یا کسی جماعت کو تفویض کر سکتی ہے۔ یہ اصطلاح عام طور پر ایسے قوانین کا مجموعہ ہوتی ہے جن میں زمانہ وسطی اور دور حاضر کے ابتدائی شاہی دور میں حقوق تفویض کیے گئے ہوں۔
لاگ ہورائزن ایک جاپانی ناول سیریز ہے جسے Mamare Touno نے لکھا ہے اور جس کی مصوری Kazuhiro Hara نے کی ہے۔ یہ 2010 میں ایک صارفین کے بنائے ہوئے ناول شائع کرنے والی ویب سائٹ Shōsetsuka ni Narō پر سلسلہ وار شائع ہونے لگا جسے بعد میں Enterbrain نے حاصل کیا اور 2011 سے لائٹ ناول کے طور پر شائع کیا۔ Yen Press نے 2015 سے اس کا انگریزی ترجمہ شائع کرنا شروع کیا۔ اس سیریز میں حکمتعملی کا ماہر، شیرو، اور ایک طویل عمر MMORPG ایلڈر ٹیل کے دوسرے کھلاڑی گیم اپڈیٹ کے بعد خود کو گیم کی دنیا میں پاتے ہیں۔
مشال خان یوسفزئی (پیدائش: 1994ء – وفات: 13 اپریل 2017ء) عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کے ایک پاکستانی مسلم ،پشتون طالبعلم تھے جنھیں اپریل 2017 میں مذکورہ جامعہ کے حدود میں مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں قتل کیا۔ ان پر مبینہ طور پرفیس بک پر مذہب متعلق توہین آمیز مواد نشر کرنے کا الزام تھا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس کے مطابق " ہمیں توہین مذہب کے حوالے مشال، عبد اللہ اور زبیر کے خلاف سے کوئی ثبوت نہیں ملے"۔ مشال کے دوست کے بیان کے مطابق ،جو انھوں نے پولیس کو جمع کرایا، وہ ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہیں جبکہ ان پر حملے کی وجہ ان دونوں کی جانب سے جامعہ کی انتظامیہ کے خلاف تنقید ہے۔۔اس واقعہ کے بعد 45 افراد حراست میں لیے گئے۔ اور انھیں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
بین الاقوامی اتحاد برائے تحفظ قدرت کے متحفظہ علاقوں کے زمرہ جات
بین الاقوامی اتحاد برائے تحفظ قدرت IUCN کے متحفظہ علاقوں کے زمرہ جات میں 6 زمرے شامل ہیں۔
ابراہیم علیہ السلام وہ پہلے پیغمبر تھے جن کو اللہ نے مُسلمان نبی پیغمبر ابو الانبیاء، خلیل اللہ امام الناس اور حنیف کہہ کر پُکارا۔اللہ تعالی نے اپنے اس دوست برگزیدہ اور پیارے نبی کو قرآن مجید میں امتہ (النحل : 120) امام الناس (البقرہ: 124) حنیف اور مسلم (آل عمران: 67) کے ناموں سے بار بار بار کیا ہے۔ اکثر انبیائے کرام انہی کی اولاد سے ہیں۔ابراہیم علیہ السلام کے نام کی وجہ تسمیہ کے بارے میں بائبل کا بیان ہے کہ خدا تعالی ان سے مخاطب ہو کر کہتا ہے۔ دیکھ میرا عہد تیرے ساتھ ہے اور تو بہت قوموں کا باپ ہو گا۔ اور تیرا نام ابرام نہیں بلکہ ابراہام ہو گا۔ کیونکہ میں نے تجھے قوموں کا باپ بنایا ہے۔ (پیدائش 170:5)اکثر ماہرین کے نزدیک ابراہام یا ابراہیم ؑ بھی لفظ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ پہلے آپ کا نام ابراہم ہو اور پھر ابراہام یا ابو رہام ہو گیا ہو۔مُسلمان اُن کو خلیل اللہ (اللہ کا دوست) کہتے ہیں۔ ابراہیم کی نسل سے کئی پیغمبر پیدا ہوئے، جن کا تذکرہ عہدنامہ قدیم میں ہے۔ اسلام کی کتاب قرآن مجید میں بھی بہت سارے ایسے انبیا کا ذکر ہے جو ابراہیم کی نسل میں سے تھے۔ اسلام کے آخری نبی مُحمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ابراہیم کی نسل میں سے ہیں۔شرک، ستارہ پرستی اور بت سازی کے خلاف اپنی قوم اور اوروں کے ساتھ ان کا مجادلہ و محاجہ بڑے زور سے پیش کیا گیا ہے۔ ابراہیم کا بچپن میں ہی رشد عطا کیا گیا اور قلب سلیم بھی عنایت فرمایا گیا۔ تکوینی عجائبات اور ملکوت السمٰوت والارض ان کے سامنے تھے۔ انہیں کے مشاہدے سے اُن کو یقین کامل حاصل ہوا۔ بت پرستی کے خلاف ابراہیم کے جہاد کا ذکر بھی قران کریم میں کئی بار آیا ہے۔قرآن حکیم میں حضرت ابراہیم ؑ اور آذر کے اختلاف عقائد کو جس طرح نمایاں کیا گیا ہے اور جس طرح آپ اپنی قوم کے شرک سے متنفر اور متصادم ہوئے۔ اس سے ہم آپ کی عظمت و جلالت کی حقیقت کو بھی پاسکتے ہیں۔ اور اپنے لیے شمع ہدایت بھی روشن کر سکتے ہیں۔ اس وجہ سے مسلمانوں کو ملت براہیمی ہونے پر فخر ہے۔ ان کے بارے میں یہ توکہیں وضاحت نہیں ہوئی کہ کیا وحی ان پر نازل ہوئی تھی یا ان کی بعثت محض روحانی تھی؟ البتہ قرآن مجید میں ایک جگہ اس امر کی تصدیق ہوئی ہے کہ اللہ تعالی آپ سے ہمکلام تھا۔ اہل تاریخ کے نزدیک متعدد صحیفے تھے جو ابراہیم پر نازل ہوئے۔ ایک صحیفہ جو ان کی طرف سے منسوب ہے یونانی سے انگریزی میں ترجمہ ہو کر شائع ہو چکا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کے دین کے بارے میں قرآن مجید میں کئی جگہ پر ارشار ہوتا ہے کہ آپ موحد مسلم اورراست رو تھے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے: ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ”پھر ہم نے تیری طرف (حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف) وحی کی کہ ابراہیم ؑ راست رو (مسلم) کے دین پر چل اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھا “ اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے: يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تُحَآجُّونَ فِي إِبْرَاهِيمَ وَمَا أُنزِلَتِ التَّورَاةُ وَالإنجِيلُ إِلاَّ مِن بَعْدِهِ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ هَاأَنتُمْ هَؤُلاء حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلمٌ فَلِمَ تُحَآجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ وَاللّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلاَ نَصْرَانِيًّا وَلَكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَـذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَاللّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ ”اے اہل کتاب! تم ابراہیم ؑ کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو۔ حالانکہ توریت اور انجیل اس کے بعد ہی اتاری گئیں۔ پھر کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔ سنو! تم وہ ہو جو اس میں جھگڑ چکے، جس کا تمہیں علم تھا پھر اس میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا میں علم نہیں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ ابراہیم ؑ نہ یہودی تھا اور نہ عیسائی، لیکن وہ راست رو اور فرماں بردار (مسلم اور حنیف) تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔ يقينا ابراہیم ؑ کے بہت نزدیک وہ لوگ ہیں جنھوں نے اس کی پیروی کی اور یہ نبی اور وہ جو اس پہ ایمان لائے اورالله مومنوں کا ولی ہے۔ قرآن مجید کی تقریباً بائیس سورتوں میں حضرت ابراہیم ؑ کا ذکر آتا ہے۔ آپ مسلمانوں کے رسول مقبول حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد ہیں۔ گویا مسلمان نہ صرف امت محمدیہ سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ امت براہیمیہ سے بھی متعلق ہیں۔ مسلمان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ حضرت ابراہیم ؑ اور ان کی اولاد پر بھی درود بھیجتے ہیں- Book Name: Sahih Muslim, Hadees # 6138 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، وَابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْمُخْتَارِ، ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ - وَاللَّفْظُ لَهُ -، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، أَخْبَرَنَا الْمُخْتَارُ بْنُ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا خَيْرَ الْبَرِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاكَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَامُ» علی بن مسہر اور ابن فضیل نے مختار بن فلفل سے روایت کی ، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور کہا : يا خَيرَ البرِيّۃِ اے مخلوقات میں سے بہترین انسان !
متضاد مخالف؛ اُلٹ؛ اُلٹی طرف؛ دوسری جانب؛ ضِد؛ مُقابل؛ بِالمقابل؛ متقابل؛ متضاد؛ ایک لفظ جو مفہوم کے لحاظ سے دوسرے کی ضد ہو؛ متضاد المعنی۔ ایسے الفاظ جو مماثل وضع میں لیکن ایک دوسرے کے مخالف، برعکس یا یکسر مختلف ہوں۔ اسے 'بائنری' تعلق سے تعبیر کیا جاتا ہے کیوں کہ متضاد جوڑوں میں دو رکن ہوتے ہیں۔ باہم مخالف تعلق کو متضاد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایک جوڑے میں مخالف لفظ کو عام طور پر اس سوال کے ذریعہ طے کیا جا سکتا ہے کہ الف کے برعکس کیا ہے؟ جیسے:
بی اے ایک تعلیمی ڈگری ہے۔ یہ بیچلر آف آرٹس (انگریزی: Bachelor of Arts) کا مخفف ہے۔ یہ ڈگری دیگر کئی تعلیمی ڈگریوں کی طرح اسکولی پڑھائی، انٹرمیڈیٹ یا 10+2 کے بعد دو یا تین سال کی میعاد کے لیے ہوتی ہے۔ جسا کہ اس ڈگری کی تسمیہ میں مضمر ہے، یہ فنون کی سند ہوا کرتی ہے۔ اس میں عمومًا انسانی سماج، فطرت اور سماج کا بغور مطالعہ کیا جاتا ہے۔ ایک ہی تعلیمی ڈگری میں کئی موضوعات شامل ہو سکتے ہیں۔ بی اے کی سند میں جو موضوعات ہوتے ہیں ان میں زبانوں اور ان کے ادب کا مطالعہ بہت مشہور ہے۔ مثلًا، انگریزی ادب، اردو ادب اور عربی ادب۔ ادب سے متصل زبانوں کے ارتقا اور ان کی تواریخ کا مطالعہ بھی لگا ہوتا ہے۔ مثلًا انگریزی زبان کے ساتھ قدیم انگریزی، وسطانوی انگریزی اور جدید انگریزی امکانی مطالعاتی موضوع ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح سے تاریخ کا طالب علم تاریخ یا تاریخ پاکستان ہی کی تعلیم نہیں بلکہ تاریخ یورپ اور تاریخ دنیا کا بھی مطالعہ کرتا ہے۔ یہ موضوعات کئی ذیلی شاخوں اور مضمونوں میں منقسم ہو سکتے ہیں۔ نفسیات کا طالب علم بچوں کی نفسیات، بالغوں کی نفسیات، سماجی نفسیات اور کئی ذیلی شاخوں مثلًا صنعتی نفسیات، تعلیمی نفسیات وغیرہ کا بھی مطالعہ کر سکتا ہے۔ جہاں بی کی سطح پر کئی مختلف النوع موضوعات اور ذیلی موضوعات کا مطالعہ ایک ساتھ ہوتا ہے، وہیں ایم اے کی سطح پر یہ مطالعہ ایک مرکوز جہت پر ہوتا ہے۔ مثلًا، بھارت میں بی اے کی سند کے لیے پڑھنے والا ایک طالب علم ممکن ہے کہ تاریخ ہند، تاریخ عالم اور علم شہریت کا مطالعہ کرے۔ جب یہی طالب علم ایم اے کرے گا تو وہ تین شعبوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے گا اور اس کا گہرائی سے مطالعہ کرے گا۔
ہجرت مدینہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے صحابہ کی طرف سے مکہ مکرمہ سے یثرب (جسے اس ہجرت کے بعد مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا نام دیا گیا) منتقل ہوجانے کے عمل کو کہتے ہیں جو 12ربیع الاول 13نبوی (جو بعد میں پہلا ہجری سال کہلایا)، بمطابق 24 ستمبر 622ء عیسوی بروز جمعہ کو ہوئی، بعد میں اسی دن کی نسبت سے ہجری تقویم کا آغاز ہوا۔ مسلمانوں نے قمری ہجری تقویم اور شمسی ہجری تقویم دونوں کا آغاز اسی واقعہ کی بنیاد پر کیا۔
اِسْتِعْفا، جسے کئی بار اردو میں استعفی بھی لکھا جاتا ہے، کسی شخص کا اپنے عہدے یا دفتر کو رسمی طور پر چھوڑنے کے عمل کو کہا جاتا ہے۔ استعفا اس وقت ممکن ہے جب ایک شخص کسی ایسے عہدے پر فائز ہو جسے اس نے انتخابات یا تقرر کے ذریعے حاصل کیا اور وہ اسے چھوڑ رہا ہے، مگر وہ میعاد کی تکمیل کے بعد عہدہ چھوڑنا استعفا نہیں سمجھا جاتا۔ جب ایک ملازم کسی عہدے کو چھوڑنے کا فیصلہ کرتا ہے، وہ استعفا سمجھا جاتا ہے۔ یہ غیررضاکارانہ تنسیخ سے مختلف ہے، جو اس وقت ہوتی ہے جب ملازم غیر رضاکارانہ طور پر ملازمت کھو دیتا ہے۔ کسی ملازم نے استعفا دیا یا اس کی خدمات کو ختم کیا گیا کبھی کبھی موضوع بحث بنتا ہے، کیونکہ کئی ایسے حالات ہوتے ہیں جب برخاست ملازمت علیحدگی کی اجرت کا اہل ہوتا ہے اور/یا بے روزگاری کے فوائد کا بھی؛ جب کہ رضاکارانہ استعفا دینے کی صورت میں وہ اس کا اہل نہیں ہے۔ ترک تخت کسی بادشاہ یا پوپ کے لیے مساوی حیثیت رکھتا ہے یا پھر کسی غیر سیاسی، موروثی یا اسی نوعیت کے عہدے کے لیے ہوتا ہے۔
جنگ صفین 37ھ جولائی 657ء میں خلیفہ چہارم علی بن ابی طالب اور شام کے گورنر معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان میں ہوئی۔ یہ جنگ دریائے فرات کے کنارے اس علاقے میں ہوئی جو اب ملک شام میں شامل ہے اور الرقہ (اردو میں رقہ) کہلاتا ہے۔ اس جنگ میں شامی افوج کے 45000 اور خلیفہ کی افواج کے 25000 افراد مارے گئے۔ جن میں سے بیشتر اصحاب رسول تھے۔ اس جنگ کی پیشینگوئی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی تھی اور عمار بن یاسر کو بتایا تھا کہ اے عمار تجھ کو ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔ ابوموسیٰ اور ابومسعود دونوں عمار بن یاسر کے پاس گئے جب انہیں علی نے اہل کوفہ کے پاس اس لیے بھیجا تھا کہ لوگوں کو لڑنے کے لیے تیار کریں۔ ابوموسیٰ اور ابومسعود دونوں عمار سے کہنے لگے جب سے تم مسلمانوں ہوئے ہو ہم نے کوئی بات اس سے زیادہ بری نہیں دیکھی جو تم اس کام میں جلدی کر رہے ہو۔ عمار نے جواب دیا میں نے بھی جب سے تم دونوں مسلمان ہوئے ہو تمہاری کوئی بات اس سے بری نہیں دیکھی جو تم اس کام میں دیر کر رہے ہو۔ ابومسعود نے عمار اور ابوموسیٰ دونوں کو ایک ایک کپڑے کا نیا جوڑا پہنایا پھر تینوں مل کر مسجد میں تشریف لے گئے۔ ابومریم عبد اللہ بن زیاد الاسدی نے بیان کیا کہ جب طلحہ، زبیر اور عائشہ بصرہ کی طرف روانہ ہوئے تو علی نے عمار بن یاسر اور حسن بن علی کو بھیجا۔ یہ دونوں بزرگ ہمارے پاس کوفہ آئے اور منبر پر چڑھے۔ حسن بن علی منبر کے اوپر سب سے اونچی جگہ تھے اور عمار بن یاسر ان سے نیچے تھے۔ پھر ہم ان کے پاس جمع ہو گئے اور میں نے عمار کو یہ کہتے سنا کہ عائشہ بصرہ گئی ہیں اور اللہ کی قسم وہ دنیا و آخرت میں تمہارے نبی کریم ﷺ کی پاک بیوی ہیں لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ نے تمہیں آزمایا ہے تاکہ جان لے کہ تم اس اللہ کی اطاعت کرتے ہو یا عائشہ کی۔خزیمہ بن ثابت انصاری بھی اسی جنگ میں شہید ہوئے۔ یہ دونوں اصحاب علی کی فوج میں شامل تھے۔ اسی جنگ میں اویس قرنی بھی علی کرم اللہ وجہہ کی حمایت میں لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ علی کی فوج کے امیر مالک اشتر اور دوسری طرف عمرو ابن العاص تھے۔
نعمان ابن ثابت بن زوطا بن مرزبان (پیدائش: 5 ستمبر 699ء– وفات: 14 جون 767ء) (فارسی: ابوحنیفه،عربی: نعمان بن ثابت بن زوطا بن مرزبان)، عام طور پر آپکو امام ابو حنیفہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ سنی حنفی فقہ (اسلامی فقہ) کے بانی تھے۔ آپ ایک تابعی، مسلمان عالم دین، مجتہد، فقیہ اور اسلامی قانون کے اولین تدوین کرنے والوں میں شامل تھے۔ آپ کے ماننے والوں کو حنفی کہا جاتا ہے۔ زیدی شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بھی آ پ کو ایک معروف اسلامی عالم دین اور شخصیت تصور کیا جا تا ہے۔ انہیں عام طور پر "امام اعظم" کہا جاتا ہے۔
شوال۔ ذی القعدہ 5ھ (مارچ 627ء) میں مشرکینِ مکہ نے مسلمانوں سے جنگ کی ٹھانی۔ ابوسفیان نے قریش اور دیگر قبائل حتیٰ کہ یہودیوں سے بھی لوگوں کو جنگ پر راضی کیا اور اس سلسلے میں کئی معاہدے کیے اور ایک بہت بڑی فوج اکٹھی کر لی مگر مسلمانوں نے سلمان فارسی کے مشورہ سے مدینہ کے ارد گرد ایک خندق کھود لی۔ مشرکینِ مکہ ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ خندق کھودنے کی عرب میں یہ پہلی مثال تھی کیونکہ اصل میں یہ ایرانیوں کا طریقہ تھا۔ ایک ماہ کے محاصرے اور اپنے بے شمار افراد کے قتل کے بعد مشرکین مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔ اسے غزوہ خندق یا جنگِ احزاب کہا جاتا ہے۔ احزاب کا نام اس لیے دیا جاتا ہے کہ اصل میں یہ کئی قبائل کا مجموعہ تھی۔ جیسے آج کل امریکا، برطانیہ وغیرہ کی اتحادی افواج کہلاتی ہیں۔ اس جنگ کا ذکر قرآن میں سورۃ الاحزاب میں ہے۔
تدفین ایک کفن دفن کرنے کا رسمی عمل جس میں انسان یا جانور کے مردے کو زمین تلے دفنایا جاتا ہے۔ اس میں ایک گڑھا یا خندق کھود کر اس میں مقتول یا اشیا کو رکھ کر اسے پُر کر دیا جاتا ہے۔ انسانوں کو کم از کم 100،000 سالوں سے موت کے بعد دفن کیا جاتا رہا ہے۔ تدفین بعض اوقات مردے کے لیے ایک عزت سمجھی جاتی ہے۔ اس رسمی عمل کو کرنے کی ایک وجہ مردے کے گلنے کے دوران میں پیدا ہونے والی بدبو سے بچنا اور اس مردے کے عزیز و اقارب کے سامنے اسے گلتا دیکھ کر انہیں افسردگی سے بچانا ہے۔
رموز اوقاف (انگریزی: Punctuation) وہ علامتیں اور نشانیاں ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ عبارت میں کس جگہ اور کس طرح وقف کرنا ہے۔ رموز، رمز کی جمع ہے جس کا مطلب ہے علامت یا اشارہ جبکہ اوقاف، وقف کی جمع ہے جس کے معنی ٹھہرنے یا رکنے کے ہیں، یعنی رموز اقاف یا علامات وقف اُن اشاروں یا علامتوں کو کہتے ہیں جو کسی عبارت کے ایک جملے کے ایک حصے کو اس کے باقی حصوں سے علاحدہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ اردو، انگریزی یا دوسری زبانوں کے قواعد میں ان اوقاف اور علامات کو بہت اہمیت حاصل ہے اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو مفہوم کچھ سے کچھ بلکہ بعض اوقات تو اس کے بالکل اُلٹ ہو جاتا ہے جہاں ٹھہرنا یا وقفہ کرنا ہو ان کے لیے اردو میں درج ذیل رموز اوقاف استعمال ہوتے ہیں۔ ختمہ (۔)، سوالیہ (؟)، سکتہ (،) تفصیلہ (:_)، قوسین () واوین (” “) ندائیہ یا فجائیہ (!) علامت شعر(؎) علامت مصرع (؏) علامت وغیرہ۔
اسماعیل علیہ السلام اللہ کے نبی، ابراہیم علیہ السلام کے بڑے صاحبزادے تھے۔ قرآن نے انہیں صادق الوعد کا لقب دیاحضرت ہاجرہ کے بطن سے پیدا ہوئے۔ بچے ہی تھے کہ ابراہیم علیہ السلام ان کو ان کی والدہ ہاجرہ کو اس بنجر اور ویران علاقے میں چھوڑ آئے جو اب مکہ معظمہ کے نام سے مشہور ہے۔ اور عالم اسلام کا قبلہ ہے۔ ایک دن ابراہیم علیہ السلام نے اسماعیل علیہ السلام سے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں۔ اب تم بتاؤ کہ تمہاری کیا رائے ہے؟ اسماعیل علیہ السلام نے فرمایا کہ آپ مجھے ثابت قدیم پائیں گے۔ جب ابراہیم علیہ السلام نے اسماعیل علیہ السلام کو منہ کے بل ذبح کرنے لیے لٹایا تو خدا کی طرف سے آواز آئی۔ اے ابراہیم!
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جا کر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ ہے۔ خاندان عباسیہ کے دو بھائیوں السفاح اور ابو جعفر المنصور نے 750ء (132ھ) خلافت عباسیہ کو قائم کیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت بنو امیہ کے خلاف ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔
فاطمہ بنت محمد بن عبد اللہ جن کا معروف نام فاطمۃ الزہراء ہے حضرت محمد بن عبد اللہ اور خدیجہ بنت خویلد کی بیٹی تھیں۔ تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی علی ابن ابی طالب سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حسن اور حسین اور دو بیٹیاں زینب اور ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد بن عبد اللہ کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ آپ کے بہت سے القابات مشہور ہیں۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف نظریات ملتے ہیں یہ نظریات آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریاؤں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
بنو امیہ قریش کا ایک ممتاز اور دولت مند قبیلہ تھا۔ اسی خاندان نے خلافت راشدہ کے بعد تقریباً ایک صدی تک ملوکیت سنبھالی اور اسلامی فتوحات کو بام عروج پر پہنچایا۔ جس کی سرحدیں ایک طرف چین اور دوسری طرف اسپین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ البتہ مرکزی خلافت کے خاتمے کے باوجود اس خاندان کا ایک شہزادہ عبدالرحمن الداخل اسپین میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔ جہاں 1492ء تک اموی سلطنت قائم رہی۔
صحیح بخاری کا اصل نام «الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسننہ و ایامہ» ہے جو «صحیح البخاری» کے نام سے مشہور ہے، یہ اہل سنت وجماعت کے مسلمانوں کی سب سے مشہور حدیث کی کتاب ہے، اس کو امام محمد بن اسماعیل بخاری نے سولہ سال کی مدت میں بڑی جانفشانی اور محنت کے ساتھ تدوین کیا ہے، اس کتاب کو انھوں نے چھ لاکھ احادیث سے منتخب کر کے جمع کیا ہے۔ اہل سنت کے یہاں اس کتاب کو ایک خاص مرتبہ و حیثیت حاصل ہے اور ان کی حدیث میں چھ امہات الکتب (صحاح ستہ) میں اول مقام حاصل ہے، خالص صحیح احادیث میں لکھی جانی والی پہلی کتاب شمار ہوتی ہے، اسی طرح اہل سنت میں قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح کتاب مانی جاتی ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری کا شمار کتب الجوامع میں بھی ہوتا ہے، یعنی ایسی کتاب جو اپنے فن حدیث میں تمام ابواب عقائد، احکام، تفسیر، تاریخ، زہد اور آداب وغیرہ پر مشتمل اور جامع ہو۔
محمد علی جناح پیدائشی نام، محمد علی جناح بھائی، 25 دسمبر 1876ء – 11 ستمبر 1948ء) کے نامور وکیل، سیاست دان اور بانی پاکستان تھے۔ محمد علی جناح 1913ء سے لے کر پاکستان کی آزادی 14 اگست 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کے سربراہ رہے، پھر قیام پاکستان کے بعد اپنی وفات تک، وہ ملک کے پہلے گورنر جنرل رہے۔ سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائدِ اعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے۔ جناح کا یومِ پیدائش پاکستان میں قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔کراچی کے پیدائشی اور لنکن ان سے بیرسٹری کی تربیت حاصل کرنے والے جناح، بیسویں صدی کے ابتدائی دو عشروں میں آل انڈیا کانگریس کے اہم رہنما کے طور پر ابھرے۔ اپنی سیاست کے ابتدائی ادوار میں انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے لیے کام کیا۔ 1916ء میں آل انڈیا مسلم لیگ اور آل انڈیا کانگریس کے مابین ہونے والے میثاق لکھنؤ کو مرتب کرنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ جناح آل انڈیا ہوم رول لیگ کے اہم رہنماوں میں سے تھے، انہوں نے چودہ نکات بھی پیش کیے، جن کا مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کا تحفظ کرنا تھا۔ بہر کیف جناح 1920ء میں آل انڈیا کانگریس سے مستعفی ہو گئے، جس کی وجہ آل انڈیا کانگریس کے موہن داس گاندھی کی قیادت میں ستیاگرا کی مہم چلانے کا فیصلہ تھا۔1940ء تک جناح کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک علاحدہ وطن کی جدوجہد کرنی چاہیے۔ اسی سال، مسلم لیگ نے جناح کی قیادت میں قرارداد پاکستان منظور کی جس کا مقصد نئی مملکت کی قیام کا مطالبہ تھا۔دوسری جنگ عظیم کے دوران، آل انڈیا مسلم لیگ نے مضبوطی پکڑلی جبکہ ان ادوار میں کانگریس کے کئی رہنما قید کاٹ رہے تھے اور جنگ کے ختم ہونے کے مختصر عرصے میں ہی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں جناح کی جماعت نے مسلمانوں کے لیے مختص نشستوں میں سے بڑی تعداد جیت لی۔ اس کے بعد آل انڈیا کانگریس اور آل انڈیا مسلم لیگ متحدہ ہندوستان میں اختیارات کے توازن کے لیے کسی صیغے پر متفق نا ہو سکے نتیجتاً تمام جماعتیں اس امر پر متفق ہوگئیں کہ ہندوستان کے دو حصے کیے جائیں جن میں ایک مسلم اکثریتی علاقوں میں پاکستان جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں بھارت کا قیام ہو۔پاکستان کے پہلے گورنر جنرل کے طور پر جناح نے اپنی حکومتی پالیسیوں کے قیام کے لیے کام کیا نیز انہوں نے ان لاکھوں لوگوں کے بہبود اور آباد کاری کے لیے بھی کام کیا جو تقسیم ہند کے بعد پاکستان کی جانب ہجرت کر چلے تھے، انہوں نے ان مہاجر کیمپوں کی ذاتی طور پر دیکھ بھال کی۔ جناح 71 سال کے عمر میں انتقال کر گئے جبکہ ان کے نوزائیدہ ملک کو سلطنت برطانیہ سے آزاد ہوئے محض ایک سال کا عرصہ ہوا تھا۔ ان کی سوانح عمری لکھنے والے لکھاری،اسٹینلی وولپرٹ لکھتے ہیں کہ، وہ (یعنی جناح) پاکستان کے عظیم ترین رہنما رہیں گے۔
یروشلم یا القدس شہر یہودیوں، مسیحیوں اور مسلمانوں تینوں کے نزدیک مقدس ہے۔ یہاں حضرت سلیمان کا تعمیر کردہ معبد ہے جو بنی اسرائیل کے نبیوں کا قبلہ تھا اور اسی شہر سے ان کی تاریخ وابستہ ہے۔ یہی شہر مسیح کی پیدائش کا مقام ہے اور یہی ان کی تبلیغ کا مرکز تھا۔ مسلمان تبدیلی قبلہ سے قبل تک اسی کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے تھے۔
نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ حضرت آدم (علیہ السلام) کے بعد یہ پہلے نبی ہیں جن کو رسالت “(جس انسان پر اللہ تعالیٰ کی وحی نازل ہوتی ہے وہ ” نبی “ ہے اور جس کو جدید شریعت بھی عطا کی گئی ہو وہ ” رسول “ ہے) سے نوازا گیا۔صحیح مسلم ” باب شفاعت “ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے ایک طویل روایت ہے اس میں یہ تصریح ہے :
اردو زبان میں سینتیس حروفِ تہجی اور سینتالیس آوازیں ہیں جن میں سے بیشتر عربی سے لیے گئے ہیں اور دیگر انہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ کچھ حروف کئی طریقوں سے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ مخلوط حروف بھی استعمال ہوتے ہیں جو دو حروف سے مل کر بنتے ہیں۔ بعض لوگ 'ء' کو الگ حرف نہیں مانتے مگر پرانی اردو کتب اور لغات میں اسے الگ حرف کے طور پر لکھا جاتا ہے۔ مختلف الفاظ میں یہ الگ حرف کے طور پر ہی استعمال ہوتا ہے مثلاً 'دائرہ'۔ یہ بات مدِنظر رکھنا ضروری ہے کہ اردو تختی اور اردو حروف دو مختلف چیزیں ہیں کیونکہ اردو تختی میں اردو حروفِ تہجی کی کئی اشکال ہو سکتی ہیں جن کو الگ حرف کا درجہ نہیں دیا جا سکتا بلکہ وہ ایک ہی حرف کی مختلف شکلیں ہیں۔ مثلاً نون غنہ نون کی شکل ہے اور 'ھ' اور 'ہ' ایک ہی حرف کی مختلف اشکال ہیں۔ ایک اور مثال الف ممدودہ (آ) اور الف مقصورہ (ا) کی ہے جو اردو تختی میں الگ ہیں مگر اردو کا ایک ہی حرف شمار ہوتے ہیں۔
عبد الستار ایدھی (پیدائش: 28فروری، 1928ء - وفات: 8 جولائی، 2016ء) خدمت خلق کے شعبہ میں پاکستان اور دنیا کی جانی مانی شخصیت تھے، جو پاکستان میں ایدھی فاؤنڈیشن کے تاحیات صدر رہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کی شاخیں تمام دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ان کی بیوی محترمہ بلقیس ایدھی بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں۔ دونوں کو 1986ء میں عوامی خدمات کے شعبہ میں رامون ماگسےسے ایوارڈ (Ramon Magsaysay Award) سے نوازا گیا۔