اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
جسمانی ریمانڈ ایک قانونی اصطلاح ہے۔ کوئی ادارہ جیسے اے این ایف، نیب، ایف آئی اے یا پولیس جب جب کسی ملزم کو گرفتار کرتی ہے تو پھر اسے 24 گھنٹوں کے اندر عدالت کے سامنے پیش کرنا لازم ہوتا ہے۔ادارہ ملزم کو عدالت میں پیش کر کے استدعا کرتا ہے کہ اس نے ملزم سے کوئی ریکوری کرنی ہے یا کوئی ضروری معلومات حاصل کرنی ہیں لہٰذا تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دے کر ملزم کو پولیس یا ادارے کی تحویل میں دیا جائے۔جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت کو ریمانڈ کی وجہ بتانا لازمی ہے۔عدالت متعلقہ ادارے یا تفتیشی ایجنسی کی درخواست یا وجہ پر ملزم کا جسمانی یا فزیکل ریمانڈ دیتی ہے۔ پاکستانی عدالت ملزم کا زیادہ سے زیادہ 14 روز تک کا جسمانی ریمانڈ دے سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملزم 14روز یا جتنے دن کا ریمانڈ عدالت دیتی ہے اتنے روز وہ تفتیش کے لیے متعلقہ ادارے کی تحویل میں رہے گا۔یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ دے یا نہ دے۔ جسمانی ریمانڈ ملزم سے کوئی چیز ریکور کرنے کے لیے لیا جاتا ہے یا اس سے کوئی ایسی حقیقت جاننے کے لیے جس کا علم صرف ملزم ہی رکھتا ہو۔ جسمانی ریمانڈ کے دوران ملزم ضمانت کی درخواست دائر نہیں کر سکتا۔جب ملزم سے جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیش مکمل ہو جاتی ہے تو پھر عدالت اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیتی ہے، یعنی ملزم سپرنٹنڈنٹ جیل کی تحویل میں چلا جاتا ہے اور وہی اسے عدالت میں پیش کرنے اور واپس جیل لے جانے کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔ایک بار دیے گئے ریمانڈ میں دوسری یا تیسری بار توسییع بھی ہو سکتی ہے۔ جسمانی ریمانڈ کے دوران ملزم سے تفتیش مکمل ہونے کے بعد عدالت ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیتی ہے جہاں اس سے تفتیش نہیں کی جا سکتی۔جوڈیشل ریمانڈ دینے کا مطلب یہ ہے کہ عدالت نے ملزم کو جیل بھجوانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
عمران احمد خان نیازی پاکستانی سیاست دان اور سابقہ کرکٹ کھلاڑی اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ بھی ہیں۔ اس سے پہلے وہ 2002ء تا 2007ء اور2013ء تا2018ء تک پاکستان قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل عمران خان ایک کرکٹر اور مخیر تھے۔ انہوں نے دو دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور بعد میں خدمت خلق کے منصوبے بنائے جیسے کہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سینٹر اور نمل کالج وغیرہ۔
انا لله و انا الیہ راجعون (عربی: إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) قرآن میں سورۃ البقرہ کی آیت 156 کے ایک حصے سے لیا گیا ہے۔، کا مطلب ہے "ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔" جب مسلمان کسی کی موت یا مصیبت کا سنتے ہیں تو یہ آیت پڑھتے ہیں۔ وہ اس آیت کو تعزیت کہنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور مصیبت کے وقت صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (12 ربیع الاول عام الفیل / 8 جون 570ء یا 571ء – 12 ربیع الاول 10ھ / 8 جون 632ء) مسلمانوں کے آخری نبی ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک محمد تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
جمہوریہ پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ یہ دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، جس کی آبادی تقریباً 242 ملین ہے اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے۔ 881,913 مربع کلومیٹر (340,509 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا تینتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود اومان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔ موجودہ پاکستان کے علاقے قدیم ترین دنیا میں وہ علاقے تھے جن میں موہنجوداڑو اور انڈس سولائیزیشن مہر گڑھ ٹیکسلا پراچین سنسکرت دور اور دیگر زیرتحقیق آرک لوجیکل سائٹسٹ جیسے قندھارا تہذیب و تمدن تھی۔ اس علاقے پر پراچین راجپوت ایرانی یونانیعرب، بدھ مت، سکھ، مغل، ہن سفید اور ترک حملہ آوروں کی حکومت بھی رہی ہے۔ یہ علاقہ مختلف سلطنتوں جیسے چندر گپت موریا، ہخامنشی سلطنت عربوں کی خلافت امویہ، مغل سلطنت، مغلیہ سلطنت، درانی سلطنت، سکھ سلطنت اور برطانوی راج کا اہم حصہ رہا ہے۔ اس کے بعد محمد علی جناح کی قیادت میں تحریک پاکستان کامیاب ہوئی اور 14 اگست 1947ء کو ہندوستان کے مشرق اور مغرب میں دو حصوں میں ایک آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست قائم ہوئی۔ پاکستان نے اپنا پہلا آئین 1956ء میں بنایا جو 1958 میں منسوخ کردیا گیا اس کے بعد 1962 میں پاکستان کا دوسرا آئین پیش کیا گیا جو 1969 میں جزل یحیی خان نے منسوح کر دیا.
ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی (573ء—634ء) اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیا تھا۔
احمد خان متقی بن محمد متقی (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید، سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح اور فلسفی تھے۔ ان کو برصغیر میں مسلم قوم پرستی کا سرخیل مانا جاتا ہے اور دو قومی نظریہ کا خالق تصور کیا جاتا ہے، جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی بنیاد بنا۔
قرآن، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: القرآن الكريم) دین اسلام کی مقدس و مرکزی کتاب ہے جس کے متعلق اسلام کے پیروکاروں کا اعتقاد ہے کہ وہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے اتارا گیا۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سنا اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ہر قسم کی تحریف سے پاک سے محفوظ ہے، قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ نیز صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام دیا گیا ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود الدؤلی اور خلیل بن احمد فراہیدی وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
اردو زبان میں سینتیس حروفِ تہجی اور سینتالیس آوازیں ہیں جن میں سے بیشتر عربی سے لیے گئے ہیں اور دیگر انہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ کچھ حروف کئی طریقوں سے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ مخلوط حروف بھی استعمال ہوتے ہیں جو دو حروف سے مل کر بنتے ہیں۔ بعض لوگ 'ء' کو الگ حرف نہیں مانتے مگر پرانی اردو کتب اور لغات میں اسے الگ حرف کے طور پر لکھا جاتا ہے۔ مختلف الفاظ میں یہ الگ حرف کے طور پر ہی استعمال ہوتا ہے مثلاً 'دائرہ'۔ یہ بات مدِنظر رکھنا ضروری ہے کہ اردو تختی اور اردو حروف دو مختلف چیزیں ہیں کیونکہ اردو تختی میں اردو حروفِ تہجی کی کئی اشکال ہو سکتی ہیں جن کو الگ حرف کا درجہ نہیں دیا جا سکتا بلکہ وہ ایک ہی حرف کی مختلف شکلیں ہیں۔ مثلاً نون غنہ نون کی شکل ہے اور 'ھ' اور 'ہ' ایک ہی حرف کی مختلف اشکال ہیں۔ ایک اور مثال الف ممدودہ (آ) اور الف مقصورہ (ا) کی ہے جو اردو تختی میں الگ ہیں مگر اردو کا ایک ہی حرف شمار ہوتے ہیں۔
اللہ کے ذاتی نام 'اللہ' کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ روایات میں بکثرت نیچے دیے گئے ننانوے صفاتی نام ملتے ہیں جن کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔
معاشیات یا اقتصادیات (Economics) معاشرتی علوم (Social Sciences) کی ایک اہم شاخ ہے جس میں قلیل مادی وسائل و پیداوار کی تقسیم اور ان کی طلب و رسد کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ عربی اور فارسی میں رائج اصطلاح اقتصادیات اردو میں معاشیات کے مترادف کے طور پر بھی استعمال ہوتی رہی ہے۔ معاشیات کی ایک جامع تعریف جو روبنز (Lionel Robbins) نے دی تھی کچھ یوں ہے کہ 'معاشیات ایک ایسا علم ہے جس میں ہم انسانی رویہ کا مطالعہ کرتے ہیں جب اسے لامحدود خواہشات اور ان کے مقابلے میں محدود ذرائع کا سامنا کرنا پڑے۔ جبکہ ان محدود ذرائع کے متنوع استعمال ہوں'۔ معاشیات آج ایک جدید معاشرتی علم بن چکا ہے جس میں نہ صرف انسانی معاشی رویہ بلکہ مجموعی طور پر معاشرہ اور ممالک کے معاشی رویہ اور انسانی زندگی اور اس کی معاشی ترقی سے متعلق تمام امور کا احاطہ کیا جاتا ہے اور اس میں مستقبل کی منصوبہ بندی اور انسانی فلاح جیسے مضامین بھی شامل ہیں جن کا احاطہ پہلے نہیں کیا جاتا تھا۔ معاشیات سے بہت سے نئے مضامین جنم لے چکے ہیں جنہوں نے اب اپنی علاحدہ حیثیت اختیار کر لی ہے جیسے مالیات، تجارت اور انتظام۔ معاشیات کی بہت سی شاخیں ہیں مگر مجموعی طور پر انہیں جزیاتی معاشیات (Microeconomics) اور کلیاتی معاشیات (Macroeconomics) میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (ولادت: 9 نومبر 1877ء – وفات: 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
القادر یونیورسٹی اس وقت اسلام آباد کے قریب سوہاوہ ، پاکستان میں زیر تعمیر یونیورسٹی ہے۔ یہ منصوبہ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا حصہ ہے۔ امانت کا نام خدا کے اسماء القادر میں سے ایک نام سے الہام ہوا ہے جس کا مطلب ہے تمام قابل اور طاقت والا۔ یہ امت مسلمہ کے اخلاقی طور پر راست باز اور فکری طور پر متحرک رہنما پیدا کرنا چاہتا ہے۔ القادر یونیورسٹی کے لیے سنگ بنیاد کی تقریب 5 مئی 2019ء کو سوہاوہ میں ہوئی، جس میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔ڈاکٹر ذیشان احمد ا القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ میں بطور ڈین خدمات انجام دے رہے ہیں۔
محمد بن اسماعيل بخاری (پیدائش: 19 جولائی 810ء، بخارا - وفات: 1 ستمبر 870ء) مشہور ترین محدث اور حدیث کی سب سے معروف کتاب صحیح بخاری کے مولف تھے۔ ان کے والد بھی ایک محدث تھے اور امام مالک کے شاگرد تھے۔ امام بخاری کا درجہ احادیث کو چھان پھٹک کر ترتیب دینے میں اتنا اونچا ہے کہ بلا اختلاف الجامع الصحیح یعنی صحیح بخاری شریف کا درجہ صحت میں قرآن پاک کے بعد پہلا ہے۔
کسی پہاڑ یا جھیل سے بہت سا پانی نکل کر قدرتی طور پر خشکی پر دور تک بہتا چلا جاتا ہے تو اسے دریا کہتے ہیں۔ دریا یا تو کسی دوسرے دریا سے جا ملتا ہے۔ یا کسی بحر یا بحیرے میں جاگرتا ہے۔ دریا بذات خود مستقل بھی ہوتے ہیں اور معاون بھی ایک دریا دوسرے دریا میں جاگرے تو معاون کہلاتا ہے۔ کچھ صورتوں میں ایک دریا اپنے بہاؤ کے دوران، راستے میں ہی زمین میں جذب اور بخارات بننے کی وجہ سے خشک ہو جاتا ہے اور اپنے دریائی رستے کے آخر تک نہیں پہنچ پاتا ۔. چھوٹے دریاؤں کو اپنے بہاوَ کے حساب سے بعض دفعہ پر کئی اور ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے جیسا کہ چشمہ، ندی،نالہ اور کریک .
نکولا ٹیسلا (10 جولائی، 1856ء - 7 جنوری 1943ء) (انگریزی میں: Nikola Tesla) سائنسدان، موجد، میکانیکی اور برقیاتی انجنئیر تھے۔ کرویئشا (آسٹرین سلطنت کے دور میں) کے علاقے سیمیگان میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں امریکی شہریت حاصل کی۔ برقی توانائی کے میدان میں انھیں انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران انقلابی ترقی برپا کرنے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
البرٹ آئنسٹائن کے نظریہِ اضافت کی ایک پیش گوئی یہ ہے کہ کسی سپر نووا کے پھٹنے یا اس قسم کے بہت بڑے حادثے کے نتیجے میں زمان و مکان کی چادر (space-time fabric) میں لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ سائنس دان سالوں سے ان لہروں کو ناپنے کی کوشش کر رہے تھے۔ آخر کار ان کی محنت رنگ لائی اور11فروری 2016 کو ان لہروں کا مشاہد کیا جاچکا ہے ۔ اس دریافت کو سائنس کے میدان میں پچھلے سو سال میں حاصل ہوئی بہت بڑی کامیابیوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔
دبستان دہلی اردو ادب کا اولین اور مخصوص دبستان ہے جو دہلی شہر اور خصوصاً قلعہ معلی کی زبان و ادب کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے۔ اورنگزیب کی وفات کے بعد اُس کا بیٹا معظم تخت نشین ہوا لیکن اس کے بعد معظم کے بیٹے معز الدین نے اپنے بھائی کو شکست دے کر حکومت بنائی۔ معز الدین کے بھتیجے ”فرخ سیر“ نے سید بردران کی مدد سے حکومت حاصل کی لیکن سید بردران نے فرخ سیر کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ اس طرح 1707ء سے لے کر 1719ء تک دہلی کی تخت پر کئی بادشاہ تبدیل ہوئے۔ محمد شاہ رنگیلا کی عیاشی کے دور میں نادرشاہ درانی نے دہلی پر حملہ کر دیا اور دہلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ پھر احمد شاہ ابدالی کے حملے نے مزید کسر بھی پوری کر دی۔ دوسری طرف مرہٹے، جاٹ اور روہیلے آئے دن دہلی پر حملہ آور ہوتے اور قتل عام کرتے اس دور میں کئی بادشاہ بدلے اور مغل سلطنت محدود ہوتے ہوتے صرف دہلی تک محدود ہو کر رہ گئی۔ اور آخری تاجدار بہادر شاہ ظفر کو انگریزوں نے معزول کر کے رنگوں بھیج دیا۔ یہ تھی دہلی کی مختصر تاریخ جس میں دبستان دہلی کا ادب پروان چڑھا۔ یہ ایک ایسا پرآشوب دور تھا جس میں ہر طرف بدنظمی، انتشاراور پستی کا دور دورہ تھا۔ ملک میں ہر طرف بے چینی تھی۔ اس حالت کی وجہ سے جس قسم کی شاعری پروان چڑھی۔ دبستان دہلی کے چند شعرا کا ذکر درج زیل ہے۔
جلوہ گاہ (theatre)، ایسی عمارت جو بالخصوص اس لیے بنائی جاتی ہے کہ اس میں تماشائی جمع ہو کر ڈراما، ناٹک دیکھیں۔ ہندوستان میں زمانہ قدیم سے ناٹک اور توٹنکیاں وغیرہ رائج تھیں۔ کالی داس ہندوستان کا مشہور ڈراما نویس گذرا ہے۔ انگلستان میں ملکہ الزبتھ کے زمانے میں تھیٹر کی بنا پڑی اور سب سے پہلا مستقل تھیٹر لندن میں بنایا گیا۔ یونان میں اس سے بہت پہلے تھیڑ کی عمارات بنائی جا چکی تھیں۔ ان کے کھنڈر اب بھی اپپی ڈور میں محفوط ہیں۔ یہ تھیٹر حضرت عیسی کے زمانے سے بہت پہلے بنائے گئے تھے۔ انگلستان میں تھیٹر کے قیام سے پہلے کلیساؤں میں ناٹک کھیلے جاتے تھے۔ یہ اور ان کے ذریعے انجیل مقدس کی کہانیاں ڈراموں کی صورت میں عوام کے سامنے پیش کی جاتی تھیں۔ اس طرح ناٹک اور ڈرامے مذہبی رسومات یا عبادات کا جزو تصور کیے جاتے تھے۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جا کر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
سیموئل لینگ ہورن کلیمنز (30 نومبر 1835ء – 21 اپریل 1910ء) جو اپنے قلمی نام مارک ٹوین (انگریزی: Mark Twain) سے زیادہ معروف ہیں، ایک امریکی مزاح نگار، طنز نگار، مصنف اور مدرس تھے۔ ٹوین اپنے ناولوں ہکل بیری فن کی مہمات (ًAdventures of Huckleberry Finn) اور ٹام سایر کی مہمات (The Adventures of Tom Sawyer) اور بیشتر اقوال کے باعث معروف ہیں۔
بہادری (انگریزی: heroism) وہ صفت ہے جس کی وجہ سے قوم کو زندگی میں مختلف چیلنجوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت حاصل ہوتی ہے، قوم کے اندر عزائم اور ولولہ پیدا ہوتا ہے، قوم کو قیادت اور لیڈرشپ حاصل ہوتی ہے، قوم دنیا میں قیادت اور حکومت کے لائق بنتی ہے، اگر بہادری کی یہ صفت کسی قوم یاملت سے ختم ہوجائے پھر دشمن اس پر غالب آجاتا ہے، ذلت اور پستی کے وہ بالکل اندھیرے میں چلی جاتی ہے۔ یہ چیلنج وقت، حالات، دیگر قوموں اور شخصیتوں کی جانب سے بھی ہو سکتے ہیں۔ انتہا درجے کے ذاتی چیلنجوں کا مقابلہ بھی بہادری کی صفت کے زمرے میں آتا ہے۔
غزل اردو شاعری کی مقبول ترین "صنف" سخن ہے۔ غزل اوزان میں لکھی جاتی ہے اور یہ ہم قافیہ و بحر اور ہم ردیف مصرعوں سے بنے اشعار کا مجموعہ ہوتی ہے۔ مطلع کے علاوہ غزل کے باقی تمام اشعار کے پہلے مصرع میں قافیہ اور ردیف کی قید نہیں ہوتی ہے، جبکہ مصرع ثانی میں غزل کا ہم آواز قافیہ و ہم ردیف کا استعمال کرنا لازمی ہوتا ہے۔ غزل کا پہلا شعر مطلع کہلاتا ہے، جس کے دونوں مصرعے ہم بحر اور ہم قافیہ و ہم ردیف ہوتے ہیں۔ غزل کا آخری شعر مقطع کہلاتا ہے، بشرطیکہ اس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرے ورنہ وہ بھی عام شعر ہی کہلاتا ہے۔
جاپانی ویکیپیڈیا (جاپانی: ウィキペディア日本語版) آزاد دائرۃ المعارف ویکیپیڈیا کا جاپانی نسخہ ہے۔ اس کا آغاز 11 مئی سنہ 2001ء کو ہوا۔ جاپانی ویکیپیڈیا نے اپریل 2006ء میں 200,000 مضامین کا سنگ میل عبور کیا اور دو سال بعد یعنی جون 2008ء میں جاپانی ویکیپیڈیا پر 500,000 مضامین موجود تھے۔ مئی 2023 تک اس ویکیپیڈیا نے 1,370,000 مضامین بنا لیے ہیں۔ اپریل 2016ء میں جاپانی ویکیپیڈیا پر 4,192 فعال صارفین تھے جنہوں نے یومیہ کم از کم 4 ترامیم کی تھیں اور اسی بنا پر انگریزی، ہسپانوی اور فرانسیسی نسخوں کے بعد جاپانی نسخہ ویکیپیڈیاؤں میں چوتھے نمبر کا نسخہ بن گیا تھا۔
اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف نظریات ملتے ہیں یہ نظریات آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ انسان چکرا کر رہ جاتا ہے۔ ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد برصغیر پاک و ہند میں مسلمان فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے۔ اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا۔ اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی۔ کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریاؤں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے۔ بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا مشکل ہے۔ اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں۔
سؤل (انگریزی: Seoul، کوریائی: 서울) جنوبی کوریا کا دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ ایک کروڑ سے زائد آبادی کا حامل یہ شہر دنیا کے بڑے شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا شہری علاقہ ہے جو سیول قومی دار الحکومت علاقہ کہلاتا ہے۔ اس میں جنوبی کوریا کی اہم بندرگاہ انچیون اور گیونگی-ڈو کے علاقے بھی شامل ہیں اور اس علاقے کی کل آبادی تقریباً 2 کروڑ 30 لاکھ بنتی ہے۔ جنوبی کوریا کی نصف سے زائد آبادی اس علاقے میں رہتی ہے جس کی ایک چوتھائی دار الحکومت سیول کی باسی ہے۔ یہ ملک کا سیاسی، ثقافتی و اقتصادی مرکز ہے۔ ایک خاص شہر کی حیثیت سے یہ براہ راست قومی حکومت کے زیر انتظام ہے۔
Disney+ ایک امریکی سبسکرپشن ویڈیو آن ڈیمانڈ اوور دی ٹاپ اسٹریمنگ سروس ہے جو والٹ ڈزنی کمپنی کے میڈیا اور انٹرٹینمنٹ ڈسٹری بیوشن ڈویژن کے زیر ملکیت اور چلائی جاتی ہے۔ یہ سروس بنیادی طور پر دی والٹ ڈزنی اسٹوڈیوز اور والٹ ڈزنی ٹیلی ویژن کی تیار کردہ فلموں اور ٹیلی ویژن سیریز کو تقسیم کرتی ہے، جس میں Disney ، Pixar ، Marvel ، Star Wars ، اور National Geographic کے برانڈز کے لیے مخصوص مواد کے مرکز کے ساتھ ساتھ کچھ خطوں میں Star بھی ہیں۔ اصل فلمیں اور ٹیلی ویژن سیریز بھی Disney+ پر تقسیم کی جاتی ہیں۔
شلوار کمر سے ٹخنوں تک پہنا جانے والا کپڑے کا لباس ہے جو دونوں ٹانگوں کو الگ الگ ڈھانپتا ہے۔ یہ شلوار قمیض سوٹ کا نچلا حصہ ہے جو جنوبی ایشیا میں بڑے پیمانے پر پہنا جاتا ہے۔ یہ مختلف رنگوں، مختلف کپڑے اور کڑھائی کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ پاکستان کا قومی لباس بھی ہے، اور 1960ء کی دہائی کے بعد سے پاکستان میں سرکاری دفاتر میں شلوار کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ لباس صدیوں سے پنجابی روایت کا حصہ رہا ہے۔ شلوار کو پنجابی سوتھن سے ممتاز کیا جا سکتا ہے جو شلوار سے چھوٹی ہوتی ہے۔ شلوار کی ابتدا وسطی ایشیا سے ہوئی اور اس کا استعمال جنوبی ایشیا تک پھیل گیا۔
عصمت دری، جنسی زیادتی یا آبروریزی ایک طرح کا جنسی حملہ ہے جس میں عموماً جنسی مباشرت یا کسی اور قسم کا جنسی دخول کسی شخص کی مرضی کے بغیر کیا جاتا ہے۔ یہ کام جسمانی زورآوری، زبردستی، عہدے کے غلط استعمال یا کسی ایسے شخص کے خلاف کیا جا سکتا ہے جو اپنی قانوناً درست مرضی کا اظہار نہیں کرسکتی/سکتا جیساکہ وہ شخص جو بے ہوش ہو، معذور ہو، دانشورانہ نااہلیت کا شکار ہو یا فیصلہ لینے کی عمر تک نہیں پہنچا ہو۔ آبرو ریزی کی اصطلاح کبھی کبھی جنسی حملے کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہے۔
انکرڈیبلز 2 (انگریزی: Incredibles 2) ایک 2018 امریکی کمپیوٹر متحرک سپر ہیرو فلم ہے جو پکسر انیمیشن اسٹوڈیوز نے تیار کی ہے اور والٹ ڈزنی پکچرز کے ذریعہ ریلیز کی گئی ہے۔ بریڈ برڈ کی تحریری اور ہدایتکاری ، یہ دی انکرڈیبلز (2004) کا سیکوئل اور فرنچائز کی دوسری پوری لمبائی قسط ہے۔ کہانی انکرڈیبلز کی پیروی کرتی ہے کیونکہ وہ اپنی خاندانی زندگی کو متوازن کرتے ہوئے سپر ہیروز پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، صرف ایک ایسے نئے دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے جو شہر کو تمام سپر ہیروز کے مقابلے میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کریگ ٹی نیلسن ، ہولی ہنٹر ، سارہ واویل اور سیموئل ایل جیکسن نے پہلی فلم سے اپنے کردار کو دوبارہ پیش کیا۔ کاسٹ میں آنے والوں میں ہکلری بیری ملنر ، باب اوڈن کرک ، کیتھرین کینر اور جوناتھن بینک شامل ہیں۔ مائیکل جیاچینو اسکور کمپوز کرنے کے لئے واپس آئے۔
گیریبالڈی(گاری بالدی) (1807-1882) (Garibaldi) ایک اطالوی حریت پسند اور سپاہی تھا۔ اٹلی 19 ویں صدی کے نصف اول ميں چھوٹی چھوٹی ریاستوں ميں منقسم تھا۔ اسے متحد کرنا گیریبالڈی/گاری بالدی کا خواب تھا۔ اس کی خاطر وہ پہلے شمال میں آسٹریا سے لڑا، جنوب میں اسنے نیپلز /ناپولی اور سسلی کو اپنے چھوٹے سے جتھے کے ساتھ فتح کیا۔ وہ اطالوی پارلیمنٹ کا رکن بھی بنا۔
ہاربورڈ آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز کی ریاست میں شمالی سڈنی کا ایک مضافاتی علاقہ ہے۔ ہاربورڈی 17 کلومیٹر (56,000 فٹ) سڈنی کے مرکزی کاروباری ضلع کے شمال مشرق میں، ناردرن بیچز کونسل کے مقامی حکومتی علاقے میں اور شمالی ساحلی علاقے کا حصہ ہے۔اس علاقے کو کسی زمانے میں شمال میں گاریگال اور جنوب میں گیامائیگل کے اوورلیپنگ قبیلوں کے ذریعہ مچھلی پکڑی اور استعمال کیا جاتا تھا، اور ان کی رہائش کا ثبوت آج بھی دیسی آسٹریلوی آرٹ جیسے چٹان کی نقاشی، کھلی کیمپ سائٹس اور راک شیلٹرز کی شکل میں موجود ہے۔ .
پال ایلن گارڈنر ایک امریکی کاروباری شخصیت، سرمایہ کار اور مخیر تھے۔ انہوں نے 1975ء میں بل گیٹس کے ساتھ مل کر مائیکروسافٹ قائم کیا تھا۔ وفات کے وقت اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ وہ دنیا 46ویں امیر ترین شخص ہیں جن کی کل دولت $20.3 بلین ہے جن میں سے مائیکروسافٹ کے 100 ملین شیئرز بھی شامل ہیں۔پال ولکن انکارپوریشن (Vulcan Inc) کے بانی اور چیئرمین تھے۔ پال ٹیکنالوجی اور میڈیا کمپنیوں، سائنسی تحقیق، جائداد کی خرید و فروخت، نجی خلائی پرواز سٹّا بازوں اور دیگر کمپنیوں میں کئی بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکے تھے۔ وہ دو پیشہ ور کھیلوں کی ٹیموں کے مالک تھے: نیشنل فٹبال لیگ کی سیاٹل سی ہاکس اور نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن کی پورٹ لینڈ ٹریل بلیزرز اور سیاٹل ساؤنڈرز ایف سی کے بانیان میں سے ایک تھے۔
صحیح بخاری کا اصل نام «الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسننہ و ایامہ» ہے جو «صحیح البخاری» کے نام سے مشہور ہے، یہ اہل سنت وجماعت کے مسلمانوں کی سب سے مشہور حدیث کی کتاب ہے، اس کو امام محمد بن اسماعیل بخاری نے سولہ سال کی مدت میں بڑی جانفشانی اور محنت کے ساتھ تدوین کیا ہے، اس کتاب کو انھوں نے چھ لاکھ احادیث سے منتخب کر کے جمع کیا ہے۔ اہل سنت کے یہاں اس کتاب کو ایک خاص مرتبہ و حیثیت حاصل ہے اور ان کی حدیث میں چھ امہات الکتب (صحاح ستہ) میں اول مقام حاصل ہے، خالص صحیح احادیث میں لکھی جانی والی پہلی کتاب شمار ہوتی ہے، اسی طرح اہل سنت میں قرآن مجید کے بعد سب سے صحیح کتاب مانی جاتی ہے۔ اسی طرح صحیح بخاری کا شمار کتب الجوامع میں بھی ہوتا ہے، یعنی ایسی کتاب جو اپنے فن حدیث میں تمام ابواب عقائد، احکام، تفسیر، تاریخ، زہد اور آداب وغیرہ پر مشتمل اور جامع ہو۔
ڈیل ویل ووڈ کی لڑائی پہلی جنگ عظیم میں 1916ء کی سومے کی لڑائی میں جرمن سلطنت اور برطانوی سلطنت کی فوجوں کے درمیان مصروفیات کا ایک سلسلہ تھا۔ ڈیل ویل ووڈ (Bois d'Elville) ، درختوں کا ایک موٹا الجھنا تھا، خاص طور پر بیچ اور ہارن بیم (لکڑی کو جنوبی افریقہ کی حکومت نے بلوط اور برچ کے ساتھ دوبارہ لگایا ہے)، گھنے ہیزل کی جھاڑیوں کے ساتھ، گھاس کی سواریوں سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے، لونگووال کے مشرق میں۔ 14 جولائی کو شروع ہونے والے ایک عام حملے کے ایک حصے کے طور پر، جو بازینٹن رج (14–17 July), نام سے مشہور ہوا، برطانوی مہم جوئی کے کمانڈر جنرل ڈگلس ہیگ نے ڈیل ویل ووڈ اور بازینٹن کے درمیان جرمن دوسری پوزیشن پر قبضہ کرنے کا ارادہ کیا۔
بریل (انگریزی: Braille System) ابھرے ہوئے حروف کو پڑھنے کا ایک طریقہ جو نابیناؤں کے لیے ایجاد ہوا۔ یہ حروف چھو کر پڑھے جاتے ہیں۔ دراصل یہ حروف نہیں ہوتے بلکہ چھ لفظوں کی مدد سے حروف کی اور ہندوسوں کی علامتیں بنائی جاتی ہیں۔ حرف شناسی کا یہ طریقہ پیرس کے ایک مدرس (school master) لوئی بریل ’’1809ء تا 1852ء‘‘ نے 1834ء میں ایجاد کیا۔
نکول میری کڈمین (Nicole Mary Kidman) (پیدائش: 20 جون 1967ء) امریکہ میں پیدا ہونے والی ایک آسٹریلوی اداکارہ، فیشن ماڈل، گلوکارہ اور انسان دوست شخصیت ہیں۔ 2006ء میں آپ کو آسٹریلیا کا سب سے بڑا شہری اعزاز کمپینیئن آف دی آرڈر آف آسٹریلیا دیا گیا۔ 2006ء ہی میں آپ فلمی صنعت میں سب سے زیادہ معاوضہ حاصل کرنے والی اداکارہ بنیں۔کڈمین پہلی مرتبہ 1989ء میں سنسنی خیز فلم ڈیڈ کام (Dead Calm) کے ذریعے منظر عام پر آئیں۔ ڈیز آف تھنڈر (Days Of Thunder) (1990ء)، ٹو ڈائی فار (To Die For) (1995ء) اور مولن روج!
لکڑی یا کاٹھ یا چوب ایک کاربنی مادہ ہے، جس کی پیداوار درختوں کے تنے میں وقت کے ساتھ سخت ہوتے حیاتیاتی مادے کے طور پر ہوتا ہے۔ ایک زندہ درخت میں یہ مادہ پتوں اور دیگر بڑھتے بافتوں تک غذائی اجزاء اور پانی کی ترسیل کرتا ہے اور ساتھ ہی یہ درخت کو سہارا دیتا ہے تاکہ درخت خود کھڑا رہ کر حتمی اونچائی اور ماپ اپنا سکے۔ لکڑی درخت کے اس مواد کو بھی کہا جاتا ہے، جس کی ہیئت تنے کے مادے کی طرح ہوتے ہیں، مثلاً شاخیں اور بعض اوقات جڑیں بھی لکڑی ہی کہلاتی ہیں۔
روپیہ (Rp) انڈونیشیا کی سرکاری کرنسی ہے۔ بینک انڈونیشیا کے ذریعے جاری اور کنٹرول کیا جاتا ہے، اس کا آئی ایس او 4217 کرنسی کوڈ آئی ڈی آر ہے۔ نام " روپیہ " سنسکرت کے لفظ چاندی سے ماخوذ ہے، روپیکم (रूप्यकम्)۔ بعض اوقات، انڈونیشیا والے بھی غیر رسمی طور پر لفظ " پراک " ( انڈونیشی زبان میں "چاندی") کو سکوں میں روپیہ کا حوالہ دیتے ہوئے استعمال کرتے ہیں۔ روپیہ کو 100 سین میں تقسیم کیا گیا ہے، حالانکہ زیادہ افراط زر نے سین میں متروک تمام سکے اور بینک نوٹوں کو متروک کر دیا ہے۔
انگکور وات یا انگ کور واٹ (انگریزی: Angkor Wat) انگ کور، کمبوڈیا میں واقع ایک مندر ہے جسے 12 ویں صدی کے اوائل میں شاہ سوریاورمن ثانی کے لیے سرکاری مندر اور دار الحکومت کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔ یہ قدیم خمیر طرز تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے۔ یہ اپنے قیام سے ہمیشہ اہم مذہبی مرکز رہا ہے۔ یہ کمبوڈیا کا قومی نشان ہے اور اس کے قومی پرچم پر موجود ہے اور ساتھ ساتھ سیاحوں کے لیے کمبوڈیا کا سب سے پرکشش مقام بھی ہے۔ یہاں کی سیاحت کرنے والوں کے حقیقی اعداد و شمار تو ظاہر نہیں کیے گئے لیکن 2004ء میں ملک میں 10 لاکھ سے زائد غیر ملکی افراد آئے، وزارت سیاحت کا کہنا ہے کہ ان افراد میں سے 57 فیصد مندر کو دیکھنے کے لیے آئے تھے۔
کنگ ایڈورڈ چہارم اسکول، سٹراٹفورڈ-اپون-ایون
کنگ ایڈورڈ چہارم اسکول (لاطینی: King Edward VI School) مملکت متحدہ کا ایک اسکول جو سٹراٹفورڈ-اپون-ایون میں واقع ہے۔
مارگریٹ الینر اٹ وڈ (Margaret Atwood) کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ایک معروف ادیبہ،شاعرہ، ناول نگار،تنقید نگار،مضمون نگار،استانی اور ماحولیاتی کارکن ہیں۔و ہ لونگ پین اور اس سے منسلک ٹیکنالوجیز کی موجد اور ڈیویلپر بھی ہیں جو بے واسطہ اور غیر مربوط مشینی تحریروں کے لیے سہولت پیدا کرتی ہیں۔مارگریٹ اَیٹ وُڈکی عمر اس وقت 77 برس ہے۔ وہ بین الاقوامی سطح پر بہت پسند کیے جانے والے کئی ناولوں کی مصنفہ ہیں لیکن ان کا مشہور ترین ناول ’دا ہینڈمیڈز ٹیل‘ (The Handmaid's Tale) ہے۔ کینیڈا کی یہ خاتون ناول نگار ایک سرگرم سماجی کارکن بھی ہیں۔
فورٹ ولیم کالج کا قیام اردو ادب کی تاریخ میں ایک اہم واقعہ ہے۔ اردو نثر کی تاریخ میں خصوصاً یہ کالج سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگرچہ کالج انگریزوں کی سیاسی مصلحتوں کے تحت عمل میں آیا تھا۔ تاہم اس کالج نے اردو زبان کے نثری ادب کی ترقی کے لیے نئی راہیں کھول دیں تھیں۔ سر زمین پاک و ہند میں فورٹ ولیم کالج مغربی طرز کا پہلا تعلیمی ادارہ تھا جو لارڈ ولزلی کے حکم پر 1800ءمیں قائم کیا گیاتھا۔
میر تقی میر (پیدائش: 28 مئی 1723ء— وفات: 22 ستمبر 1810ء) اصل نام میر محمد تقى اردو كے عظیم شاعر تھے۔ میر ان کا تخلص تھا۔ اردو شاعرى ميں مير تقى مير كا مقام بہت اونچا ہے ـ انہیں ناقدین و شعرائے متاخرین نے خدائے سخن کے خطاب سے نوازا۔ وہ اپنے زمانے كے ايك منفرد شاعر تھےـ۔ آپ كے متعلق اردو كے عظیم الشان شاعرمرزا غالب نے لکھا ہے۔