اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
تعزیرات پاکستان میں ایک آئینی شق 295 اور 298 کو قانون توہین رسالت کہا جاتا ہے۔جن میں سے ایک شق 295 (سی) کے تحت سنگین گستاخی کی سزا موت مقرر کی گئی ہے۔295a کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے کو جذباتی اذیت پہنچانے کی سزا کا تعین کرتے ہیں جو دس سال تک ہو سکتی ہے۔ اسی طرح 295b قرآن کریم کی بے حرمتی اور 295c رسول اللہ (ص) کی گستاخی کی سزا مقرر کرتی ہے۔اس کے تحت "پیغمبر اسلام کے خلاف تضحیک آمیز جملے استعمال کرنا، خواہ الفاظ میں، خواہ بول کر، خواہ تحریری، خواہ ظاہری شباہت/پیشکش،یا ان کے بارے میں غیر ایماندارنہ براہ راست یا بالواسطہ سٹیٹمنٹ دینا جس سے ان کے بارے میں بُرا، خود غرض یا سخت تاثر پیدا ہو یا ان کو نقصان دینے والا تاثر ہو یا ان کے مقدس نام کے بارے میں شکوک و شبہات و تضحیک پیدا کرنا، ان سب کی سزا عمر قید یا موت اور ساتھ میں جرمانہ بھی ہوگا۔"
لیلۃ القدر یا شب قدر اسلامی مہینے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائسویں اور انتیسویں) میں سے ایک رات جس کے بارے میں قرآن کریم میں سورہ قدر کے نام سے ایک سورت بھی نازل ہوئی ہے۔ اس رات میں عبادت کرنے کی بہت فضیلت اور تاکید آئی ہے۔ قرآن مجید میں اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ اس حساب سے اس رات کی عبادت 83 سال اور 4 مہینے بنتی ہے۔
بحیرۂ روم، جسے اردو میں بحیرۂ متوسط یا بحیرۂ ابیض بھی کہا جاتا ہے، (انگریزی: Mediterranean Sea) افریقا، یورپ، اور ایشیا کے درمیان ایک سمندر ہے، جو تقریبا چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا ہے۔ یہ صرف وہاں سے کھلا ہے جہاں اسپین اور مراکش آمنے سامنے ہیں اور درمیان میں چند کلومیٹر کا سمندر ہے (دیکھیے : آبنائے جبل الطارق) بحیرہ روم کے شمال میں یورپ، جنوب میں افریقہ اور مشرق میں ایشیا موجود ہے۔ یہ 2.5 ملین مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، لیکن اسے بحر اوقیانوس سے منسلک کرنے والی آبنائے جبل الطارق صرف 14 کلومیٹر چوڑی ہے۔
انا لله و انا الیہ راجعون (عربی: إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) آیت استرجاع کہلاتی ہے جو قرآن میں سورۃ البقرہ کی آیت 156 سے ماخوذ ہے۔ اس کا مطلب ہے: "ہم خدا کے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔" جب مسلمان کسی کی موت یا مصیبت کی خبر سنتے ہیں تو یہ آیت پڑھتے ہیں۔ وہ اس آیت کو تعزیت کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور مصیبت کے وقت صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ابو الحسن علی بن ابی طالب ہاشمی قُرشی (15 ستمبر 601ء – 29 جنوری 661ء) خلافت راشدہ کے چوتھے خلیفہ تھے جنھوں نے 656ء سے 661ء تک حکومت کی۔ ابو الحسن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے بعد اسلام کے خلیفہ بنے، لیکن انھیں شیعہ اثناعشریہ و زیدیہ مسلمانوں کے ہاں خلیفہ بلا فصل، پہلا امام معصوم اور وصی رسول اللہ سمجھا جاتا ہے۔ وہ پیغمبر اسلام محمد کے چچا زاد اور داماد تھے۔ ام المومنین خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے بعد دوسرے شخص تھے جو اسلام لائے۔ اور ان سے قبل ایک خاتون کے علاوہ کوئی مردو زن مسلمان نہیں ہوا۔ یوں سابقین اسلام میں شامل اور عشرہ مبشرہ، بیعت رضوان، اصحاب بدر و احد، میں سے بھی تھے بلکہ تمام جنگوں میں ان کا کردار سب سے نمایاں تھا اور فاتح خیبر تھے، ان کی ساری ابتدائی زندگی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ساتھ گذری۔ وہ تنہا صحابی ہیں جنھوں نے کسی جنگ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا نہیں چھوڑا ان کی فضیلت میں صحاح ستہ میں درجنوں احادیث ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں دنیا اور آخرت میں اپنا بھائی قرار دیا اور دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت کی خوش خبری دی۔
پرنب مکھرجی (ولادت: 11 دسمبر 1935ء - وفات: 31 اگست 2020ء) بھارت کے سابق سیاست داں تھے جو 2012ء تا 2017ء صدر بھارت کے عہدہ پر رہے۔ 5 دہائیوں سے زیادہ کی مدت پر مشتمل اپنے سیاسی زندگی میں وہ انڈین نیشنل کانگریس کے تاحیات رکن رہے اور جماعت اور حکومت ہند میں کئی عہدوں پر فائز رہے۔ وہ 2009ء تا 2012ء مرکزی وزیر خزانہ رہے اور 2019ء میں موجودہ صدر بھارت رام ناتھ کووند کے ہاتھوں انھیں بھارت رتن سے نوازا کیا۔ ان کی پیدائش مغربی بنگال کے ویربھوم ضلع میں کرناہر شہر کے قریب واقع مراتی گاﺅں کے ایک برہمن خاندان میں کامدا کنکر مکھرجی اور راج لکشمی مکھرجی کے یہاں ہوا تھا۔
عید الفطر ایک اہم مذہبی تہوار ہے جسے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔ عید کے دن مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ مسلمان رمضان کے 29 یا 30 روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید مناتے ہیں۔ کسی بھی قمری ہجری مہینے کا آغاز مقامی مذہبی رہنماؤں کے چاند نظر آجانے کے فیصلے سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں عید مختلف دنوں میں منائی جاتی ہے۔ اس کے برعکس کچھ ممالک ایسے ہیں جو سعودی عرب کی پیروی کرتے ہیں۔ عید الفطر کے دن نماز عید (دو رکعت 6 زائد تکبیروں)کے ساتھ پڑھی جاتی ہے، جسے جامع مسجد یا کسی کھلے میدان یعنی عیدگاہ میں ادا کیا جاتا ہے۔ اس میں 6 زائد تکبیریں ہوتی ہیں (جن میں سے 3 پہلی رکعت کے شروع میں ثنا کے بعد اور فاتحہ سے پہلے اور بقیہ 3 دوسری رکعت کے رکوع میں جانے سے پہلے ادا کی جاتی ہیں)۔ مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اسلام میں انھیں حکم دیا گیا ہے کہ "رمضان کے آخری دن تک روزے رکھو۔ اور عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرو"۔
ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (12 ربیع الاول عام الفیل / اپریل 570ء یا 571ء – 12 ربیع الاول 10ھ / 8 جون 632ء) مسلمانوں کے آخری نبی ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابو القاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیائے کرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کے لیے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمر میں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمۃ للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
ابوحفص عمر فاروق بن خطاب عدوی قرشی (586ء/590ء، مکہ - 6 نومبر 644ء، مدینہ) ابوبکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔ آپ رضی اللہ عنہ کا نسب نویں پشت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے جا ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نویں پشت میں کعب کے دو بیٹے ہیں مرہ اور عدی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مرہ کی اولاد میں سے ہیں، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عدی کی اولاد میں سے ہیں۔
2011ء میں لبیا میں باغیوں کی طرف سے صدر قذافی کی فوجوں سے جھڑپیں شروع ہوئیں۔ تیونس اور مصر میں عوام کے مظاہروں سے حکومت بدلنے میں کامیابی کے بعد لبیا میں بعض گروہوں نے مسلح جنگ شروع کر کے لبیا کے بعض شہروں پر قبضہ کر لیا۔ قذافی کی فوجوں نے جوابی کارروائی کر کے اکثر علاقوں کو واپس لے لیا مگر بنغازی کے شہر پر باغیوں کا قبضہ برقرار تھا اور قریب تھا کہ سرکاری فوج اس کو بھی واپس حاصل کر لے۔ باغیوں کی حمایت کو بنیاد بنا کر فرانس، برطانیہ، امریکا، کینیڈا اور یورپ کے دوسرے طفیلی ملکوں نے لبیا پر فضائی حملے شروع کر دیے۔
استشراق (Orientalism) اور مستشرق (Orientalist) دونوں اصطلاحیں ہیں، یہ اصطلاحیں لفظی لحاظ سے بہت پرانی نہیں ہیں، انگریزی زبان و ادب میں ان کا استعمال اپنے مخصوص اصطلاحی معنون میں اٹھارویں صدی کے آواخر میں شروع ہوا۔ تحریک استشراق صدیوں مصروف عمل رہی لیکن اس کا کوئی باضابطہ نام نہ تھا۔ اربری کہتا ہے کہ مستشرق کا لفظ پہلی بار1630ء میں مشرقی یا یونانی کلیسا کے ایک پادری کے لیے استعمال ہوا۔ انگلستان میں 1779ء کے لگ بھگ اور فرانس میں 1799ء کے قریب مستشرق کی اصطلاح رائج ہوئی اور پھر جلد ہی اس نے رواج پایا۔ سب سے پہلے 1838ء میں فرانس سے شائع ہونے والی لغت میں استشراق کی اصطلاح درج ہے۔
پاکستان، جس کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے، جنوبی ایشیا کا ایک ملک ہے۔ یہ آبادی کے لحاظ سے پانچواں سب سے بڑا ملک ہے، جس کی آبادی 2023 کے مطابق 24 کروڑ 15 لاکھ سے زیادہ ہے، اور اس میں مسلمانوں کی دوسری سب سے بڑی آبادی ہے۔ اسلام آباد اس کا دار الحکومت ہے، جبکہ کراچی اس کا سب سے بڑا شہر اور مالیاتی مرکز ہے۔ پاکستان رقبے کے لحاظ سے 33واں سب سے بڑا ملک ہے۔ یہ جنوب میں بحیرہ عرب، جنوب مغرب میں خلیج عمان اور جنوب مشرق میں سر کریک سے متصل ہے۔ اس کی زمینی سرحدیں مشرق میں بھارت، مغرب میں افغانستان، جنوب مغرب میں ایران اور شمال مشرق میں چین کے ساتھ ملتی ہیں۔ یہ خلیج عمان میں عمان کے ساتھ سمندری سرحد بھی رکھتا ہے اور شمال مغرب میں افغانستان کے تنگ واخان راہداری کے ذریعے تاجکستان سے جدا ہوتا ہے۔
قرآن کریم، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: القرآن الكريم) دین اسلام کی مقدس و مرکزی کتاب ہے جس کے متعلق ہم اسلام کے پیروکاروں کا اعتقاد ہے کہ یہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے ہمارے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے اتارا گیا۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سناتے اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ ہم مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ہر قسم کی تاریف بیان کرتا ہے پاک ہے محفوظ ہے ، قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ افضل کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ اور صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے آخری اور افضل کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام حاصل ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود الدؤلی اور خلیل بن احمد فراہیدی وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
بدر کی جنگ (عربی: غَزْوَةُ بَدْرٍ، اردو میں: غزوۂ بدر)، جسے قرآن اور مسلمانوں کی جانب سے یوم فرقان (عربی: يَوْمُ الْفُرْقَانْ) بھی کہا جاتا ہے، 13 مارچ 624ء (17 رمضان 2 ہجری) کو موجودہ سعودی عرب کے صوبہ مدینہ میں واقع بدر کے قریب لڑی گئی تھی۔ اس جنگ میں حضرت محمد نے اپنے صحابہ کی قیادت کرتے ہوئے قریش کی فوج کو شکست دی، جس کی قیادت عمرو بن ہشام کر رہا تھا، جو مسلمانوں میں ابو جہل کے نام سے مشہور تھا۔ یہ جنگ حضرت محمد اور ان کی قبیلہ قریش کے درمیان چھ سالہ جنگ کا نقطہ آغاز بنی۔ اس سے قبل، 623ء کے آخر اور 624ء کے آغاز میں مسلمانوں اور مکہ کے مشرکین کے درمیان چند چھوٹی جھڑپیں ہو چکی تھیں۔
ڈاکٹر ذاکر حسین : پیدائش: 1897ء انتقال: 1969ء۔ ماہر تعلیم، سیاست دان۔ حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ مورث اعلیٰ حسین خان تیموری حکمران محمد شاہ کے ابتدائی دور میں افغانستان سے آکر روہیل کھنڈ کے قصبہ قاسم گنج میں آباد ہو گئے تھے۔ ذاکر صاحب کے والد فدا حسین خان نے 1888ء میں حیدرآباد دکن میں رہائش اختیار کر لی۔ ذاکر صاحب نے حیدرآباد دکن، دہلی اور علی گڑھ میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں جرمن یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی۔ دوران تعلیم آزادی کی تحریکوں میں بھرپور حصہ لیا اور تحریک خلافت و ترک موالات کے سلسلے میں قید و بند کی سختیاں برداشت کیں۔ جب جامعہ ملیہ اسلامیہ جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مقابلے پر قائم کی گئی تھی، دہلی منتقل ہوئی تو ذاکر صاحب اس کے پرنسپل مقرر ہوئے۔ آزادی کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نامزد ہوئے۔ 1957ء میں صوبہ بہار کے گورنر مقرر کیے گئے۔ 1967ء میں بھارت کے صدر منتخب ہوئے اور ہندوستان کے سب سے بڑے آئینی عہدے پر فائز ہونے والے پہلے مسلمان بن گئے۔۔ مشہور ادیب، مورخ اور محقق ڈاکٹر یوسف حسین خان اور معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر محمود حسین خان ان کے چھوٹے بھائی تھے۔
لیوناردو دی سر پِیئرو دا وِنچی اطالوی تلفظ (انگریزی: لیونارڈو ڈا ونچی، اطالوی: Leonardo di ser Piero da Vinci) نشاۃ ثانیہ کے ایک تسکانوی عالم، سائنسدان، حساب دان، مہندس، موجد، تشریحدان، مصّور، مجسمہ ساز، معمار، ماہر نباتیات، موسیقار اور مصنف تھے۔ لیوناردو اکثر نشاۃ ثانیہ کے عظیم ہمہ دان اور ایک مِثلِ اولیٰ شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ اُنکا "ناقابِلِ اتفا تجسس" اور "ہیجان تخیل اِختراع" خوب سراہا جاتا ہے۔ ان کو عموماً دُنیا کے معروف ترین مصوّروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ یہ ایک جُداگانہ صلاحیّت کے حامِل شخص تصوّر کیے جاتے ہیں۔ معروف تاریخ دان ہیلن گارڈنر کے مطابق، ان کے مفادات کی گنجائش اور گہرائی بے مثال تھی اور "یہ ایک غَير مَعمُولی ذہن اور شخصیت رکھتے تھے جس کی وجہ سے یہ ایک پُر اِسرار اور بے واسطہ انسان ظاہر ہوتے تھے"۔ تاہم مارکو روشی بتاتے ہیں کہ اگرچہ لیوناردو کے بارے میں زیادہ قیاس آرائی ہوتی رہتی ہے، دنیا کے بارے میں اُن کا اپنا تصور بنیادی طور پر پُر اِسرار نہیں بلکہ منطقی تھا اور یہ جو آخباخت طریقے استعمال کرتے تھے وہ اُس وقت کے اعتبار سے غیر معمولی تھے۔
ابو یوسف (پیدائش: 113ھ/ 731ء – وفات: 5 ربیع الاول 182ھ/ 26 اپریل 798ء) امام ابوحنیفہ کے شاگرد اور حنفی مذہب کے ایک امام، یعقوب نام، ابویوسف کنیت، آپ امام ابوحنیفہ کے بعد خلیفہ ہادی، مہدی اور ہارون الرشید کے عہد میں قضا کے محکمے پر فائز رہے اور تاریخ اسلام میں پہلے شخص ہیں جن کو قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) کے خطاب سے نوازا گیا‘ لیکن بادشاہ کی ہاں میں ہاں ملاکر نہیں رہے، بلکہ ہرمعاملہ میں شریعت کا اتباع کرتے، یہاں تک کہ بادشاہ کا مزاج درست کر دیا۔ آپ کی مشہور تصنیف کتاب الخراج فقہ حنفی کی مستند کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔
خانیت کریمیا یا ریاستِ خانان کریمیا ،1441ء سے 1783ء تک کریمیائی تاتار مسلمانوں کی ایک ریاست تھی، جس کا مقامی نام ”قرم یورتی“(کریمیائی تاتار: Qırım Yurtu) تھا جبکہ ترکی میں اسے ”قرم خانلغی“ (ترکی: Kırım Hanlığı، کریمیائی تاتار:Qırım Hanlığı) کہتے تھے۔ انگریزی میں اسے”Crimean Khanate“ کہا جاتا ہے۔ خانان کریمیا کی یہ ریاست آلتن اوردہ کے خاتمے پر قائم ہونے والی ترک خانان کی ریاستوں میں سب سے زیادہ طویل عرصہ تک قائم رہنے والی حکومت تھی۔
خدیجہ بنت خویلد (پیدائش: 556ء – وفات: 30 اپریل 619ء) مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تجارتی کاروبار میں شریک کیا اور کئی مرتبہ اپنا سامانِ تجارت دے کر بیرون ملک بھیجا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تاجرانہ حکمت، دیانت، صداقت، محنت اور اعلیٰ اخلاق سے اتنی متاثر ہوئیں کہ آپ نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو شادی کا پیغام بھجوایا۔ جس کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے بڑوں کے مشورے سے قبول فرمایا۔ اس وقت ان کی عمر چاليس سال تھی جبکہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صرف پچیس سال کے تھے۔ خدیجہ نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا اور پہلی ام المومنین ہونے کی سعادت حاصل کی۔ اور 25 سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اکلوتی زوجہ اور غمگسار شدید ترین مشکلات میں ساتھی تھیں۔ بقیہ تمام ازواج النبی ان کی وفات کے بعد زوجہ بنیں۔
الناصر صلاح الدین یوسف بن ایوب (عربی: الناصر صلاح الدين يوسف بن أيوب; (کرد: سەلاحەدینی ئەییووبی)) جنھیں عام طور پر صلاح الدین ایوبی کے نام سے جانا جاتا ہے ایوبی سلطنت کے بانی تھے۔ وہ نہ صرف تاریخ اسلام بلکہ تاریخ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں۔ وہ 1138ء میں موجودہ عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔ ان کی زیر قیادت ایوبی سلطنت نے مصر، شام، یمن، عراق، حجاز اور دیار بکر پر حکومت کی۔ صلاح الدین ایوبی کو بہادری، فیاضی، حسن و خلق، سخاوت اور بردباری کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ مسیحی بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ صلاح الدین ایوبی اپنے کارناموں میں نور الدین زنگی پر بھی بازی لے گئے۔ ان میں جہاد کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور بیت المقدس کی فتح ان کی سب سے بڑی خواہش تھی۔ صلاح الدین کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے جنھوں نے 1187ء میں یورپ کی متحدہ افواج کو عبرتناک شکست دے کر بیت المقدس ان سے آزاد کروا لیا تھا۔ صلاح الدین ایوبی 1193ء میں دمشق میں انتقال کر گئے، انھوں نے اپنی ذاتی دولت کا زیادہ تر حصہ اپنی رعایا کو دے دیا۔ وہ مسجد بنو امیہ سے متصل مقبرے میں مدفون ہیں۔ مسلم ثقافت کے لیے اپنی اہمیت کے ساتھ ساتھ، صلاح الدین کا کرد، ترک اور عرب ثقافت میں نمایاں طور پر احترام کیا جاتا ہے۔ انھیں اکثر تاریخ کی سب سے مشہور کرد شخصیت کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔
قومی احتساب بیورو ( اردو: National Accountability Bureau ; مختصرا NAB ) ایک خود مختار اور آئینی طور پر قائم کردہ وفاقی ادارہ ہے جو بدعنوانی کے خلاف کوششیں کرنے اور حکومت پاکستان کے لیے معاشی دہشت گردی کے خلاف قومی اقتصادی انٹیلی جنس کے اہم جائزے تیار کرنے کا ذمہ دار ہے۔ موجودہ سربراہ چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ ہیں ۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (ولادت: 9 نومبر 1877ء – وفات: 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انھوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انھوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انھیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
گائے ایک ممالیہ جانور کا نام ہے اس کا مذکر بیل ہوتا ہے۔ گائے کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں اِس کے مختلف رنگ ہوتے ہیں یہ ایک پالتو جانور ہے اور سبزہ گھاس چارہ کھاتی ہے گائے زیادہ تر ہر بھرے سبزہ زاروں میں پائی جاتی ہے اِس کا دودھ باقی تمام دودھ دینے والے جانوروں سے خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور تصور کیا جاتا ہے۔ گائے کو مختلف مذہبوں میں پاکیزہ اور متبرک مانا جاتا ہے۔ ہندو مت کے مطابق گائے ماں کا درجہ رکھتی ہے۔
سلطنت عثمانیہ (یا خلافت عثمانیہ 1517ء سے 1924ء تک) (عثمانی ترکی زبان: "دولت عالیہ عثمانیہ"، ترکی زبان: Osmanlı Devleti) سنہ 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
ایم پی او قانون کی شق 3 کے تحت حکومت یعنی ڈپٹی کمشنر ایسے کسی بھی شخص کو 3 ماہ کے لیے گرفتار کر سکتا ہے جو پبلک سیفٹی کی راہ میں حائل ہو یا افراتفری کی صورت صورت حال پیدا کر دے۔3 ماہ سے زیادہ وقت کے لیے گرفتار کرنا ہو تو ہائیکورٹ کے ججز ریویو بورڈ کے تحت اسے 3 ماہ سے زیادہ وقت کے لیے بھی گرفتار کر سکتے ہیں لیکن اس کا بھی دورانیہ 6 ماہ سے زیادہ نہیں ہوتا۔اس قانون کے تحت گرفتار شخص ہائی کورٹ میں ڈپٹی کمشنر کے فیصلے کو چیلینج کر سکتا ہے، جس پر ڈپٹی کمشنر اس شخص سے شوئرٹی بانڈ لے کر رہا کر سکتے ہیں۔اس قانون کے تحت کسی شخص کو نظر بند بھی کیا جا سکتا ہے۔
احمد خان متقی بن محمد متقی (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید، سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح اور فلسفی تھے۔ ان کو برصغیر میں مسلم قوم پرستی کا سرخیل مانا جاتا ہے اور دو قومی نظریہ کا خالق تصور کیا جاتا ہے، جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی بنیاد بنا۔
سید عاصم منیر احمد شاہ ہلالِ امتیاز، ایک پاکستانی فور سٹار رینک کے جنرل اور موجودہ چیف آف آرمی سٹاف ہیں، آرمی چیف کے عہدے پر فائز ہونے سے پہلے وہ جی ایچ کیو میں بطور کوارٹر ماسٹر جنرل کمانڈ کر رہے تھے۔ انھوں نے 17 جون 2019ء سے 6 اکتوبر 2021ء تک گوجرانوالہ میں XXX کور (پاکستان) کی کمانڈ کی۔ انھوں نے آئی ایس آئی کے 23 ویں ڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیں یہاں تک کہ ان کی جگہ16 جون 2019ء کو لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو تعینات کیا گیا۔ منیر نے افسران کی تربیت گاہ، منگلا میں کیڈٹ کی حیثیت سے اپنی کارکردگی پر "اعزازی تلوار" حاصل کی۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے انھیں 24 نومبر 2022ء کو 3 سال کی مدت کے لیے 17ویں چیف آف آرمی اسٹاف کے طور پر مقرر کیا۔
مریم نواز شریف (پیدائش 28 اکتوبر 1973ء) ایک پاکستانی سیاست دان ہے، جو اس وقت پنجاب کی وزیراعلیٰ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ پاکستان کے کسی بھی صوبے کی وزیر اعلیٰ بننے والی پہلی خاتون ہیں۔ وہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیٹی ہیں اور ابتدائی طور پر خاندان کی مخیر تنظیموں میں شامل تھیں۔ تاہم، 2012ء میں، وہ سیاست میں داخل ہوئیں اور 2013ء کے عام انتخابات کے دوران انھیں انتخابی مہم کا انچارج بنایا گیا۔ 2013ء میں انھیں وزیر اعظم یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن مقرر کیا گیا۔ تاہم، انھوں نے 2014ء میں ان کی تقرری کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔
کولمبیا ( kə-LUM-biəیا kə-LOM-biə) کا سرکاری نام جمہوریہ کولمبیا (ہسپانوی: República de Colombia) [reˈpuβlika ðe koˈlombja]) ہے۔ یہ براعظم جنوبی امریکا کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ شمال مغربی سمت میں اس کی سرحد پانامہ، شمال میں بحیرہ کیریبین، مشرق میں وینزویلا اور برازیل، جنوب میں ایکواڈور اور پیرو سے ملتی ہیں اور مغرب میں بحر الکاہل واقع ہیں۔ تیخو کھیل کولمبیا کا قومی کھیل ہے۔
جنگ احد 17 شوال 3ھ (23 مارچ 625ء) میں مسلمانوں اور مشرکینِ مکہ کے درمیان احد کے پہاڑ کے دامن میں ہوئی۔ مشرکین کے لشکر کی قیادت ابوسفیان کے پاس تھی اور اس نے 3000 سے زائد افراد کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ کی ٹھانی تھی جس کی باقاعدہ تیاری کی گئی تھی۔ مسلمانوں کی قیادت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی فتح یا شکست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب آئے اور کبھی مشرکین لیکن آخر میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔
مہرنگ بلوچ یا ماہ رنگ بلوچ بلوچستان، پاکستان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بلوچ انسانی حقوق کی کارکن جن کے والد ریاست مخالف دہشت گرد تنظیم کے سرغنہ تھے ۔ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور حکام کی جانب سے ماورائے عدالت قتل جیسے ظلم کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں۔https://urdu.samaa.tv/208736781ان کے والد عبد الغفار لانگوواپڈا میں ملازمت کیساتھ کالعدم تنظیم بلوچ لبیریشن آرمی کے رکن تھے۔ جنھیں سنہ 2006 میں پہلی مرتبہ اٹھایا گیا جس کے کچھ عرصے بعد وہ واپس آگئے تھے۔ پھر وہ 2009 میں لاپتہ ہوئے اور 2011 میںایک بی ایل اے کیخلاف کارروائی میں مارے گئے۔ڈاکٹر ماہ رنگ لانگوکے والد بی ایل اے کا سرغنہ اور ریاستی اداروں پر لاتعداد حملوں میں ملوث تھا۔
سورۃ، سورت یا سورہ عربی زبان کا لفظ ہے، قرآن مجید میں 114 سورتیں ہیں۔ ہر سورۃ آیات پر مشتمل ہوتی ہے۔ سورتوں کو مکی اور مدنی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ مکی سورتیں وہ ہیں جو مدینہ کی طرف ہجرت سے پہلے مکہ شہر میں نازل ہوئیں ان کی تعداد 86 ہے۔ مکی دور کی سورتوں کا تعلق قیامت، جزا، یہودیت اور عیسائیت جیسے موضوعات پر ہے۔ مدنی سورتیں وہ ہیں جو ہجرت کے بعد نازل ہوئیں ان سورتوں کی تعداد 28 ہے۔ مدنی دور کی سورتیں ذاتی معاملات، معاشرے اور ریاست کے قوانین پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔ قرآن مجید کی نویں سورت سورہ توبہ کے علاوہ ہر سورت بسم اللہ الرحمن الرحیم (" اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے " ) سے شروع ہوتی ہے۔ انتیس سورتیں حروف مقطعات یعنی انوکھے حروف کے مجموعے وہ ہیں جن کے معانی نامعلوم ہیں سے شروع ہوتی ہیں۔ قرآن مجید کی پہلی سورت سورہ فاتحہ ہے۔ علمائے شرعی نے قرآن کی سورتوں کو ان کی لمبائی کے لحاظ سے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے، یعنی سات لمبی سورتیں البقرہ، آل عمران، النساء، المائدہ، الانعام، الاعراف اور التوبہ۔ المئون جو سات لمبے دن ہیں اس کو اس لیے کہا گیا کہ اس کی ہر سورت سو آیات سے زیادہ یا اس کے قریب ہے۔ پہلے دور کے مسلمانوں نے قرآن کی سورتوں کے نام استعمال کی تعدد کے مطابق رکھے تھے، یہ بات مشہور ہے کہ عربوں نے بہت سے ناموں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے نام کسی نادر یا عجیب چیز سے لیے ہیں جس کی کوئی خصوصیت یا اہمیت ہو۔ جیساکہ اسی مناسبت سے قرآن کی سورتوں کے نام دیے گئے جیسے سورۃ البقرہ میں گائے کے قصے کے ذکر کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا اور سورۃ النساء کو عورتوں کے متعلق بہت سے احکام مذکور ہونے کی وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے۔ سورۃ الانعام کو اس کے حالات کی تفصیل کی وجہ سے کہا گیا ہے اور سورۃ الاخلاص بھی خالص توحید وجہ سے کہی گئی ہے۔ قرآن کی پہلی سورت سورہ فاتحہ ہے، لمبی سورتیں قرآن کے شروع میں اور چھوٹی سورتیں آخر میں جمع کی گئی ہیں، اس لیے سورتوں کی ترتیب ان کی تاریخ کے مطابق نہیں ہے۔ تمام سورتیں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے شروع ہوتی ہیں۔ سورۃ التوبہ جو جنگ کے دوران میں نازل ہوئی تھی اس لیے اس سورت میں بسم اللہ شروع میں نہیں پڑھی جاتی۔ یہ سورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور مشرکین کے درمیان عہد کو توڑنے کے لیے نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے علی ابن ابی طالب کے پاس بھیجا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں پڑھ کر سنایا اور اس پر بسم اللہ نہیں کہی جیسا کہ عربوں کا رواج تھا۔ لیکن اس کے باوجود قرآن میں بسم اللہ کی تعداد 114 تک پہنچ جاتی ہے جو سورتوں کی تعداد کے برابر ہے۔ بسم اللہ سورۃ النمل کی آیت نمبر 30 میں جیسا کہ نبی اور بادشاہ سلیمان شیبہ کی ملکہ بلقیس کو اپنے خطوط شروع کرتے تھے۔ إِنَّهُ مِن سُلَيْمَانَ وَإِنَّهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ۔
ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی (573ء—634ء) اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیا تھا۔
روزہ اسلام کے 5 ارکان میں سے ایک ہے جسے عربی میں صوم کہتے ہیں۔ مسلمان اسلامی سال کے مقدس مہینے رمضان المبارک میں روزے رکھتے ہیں۔ روزے میں مسلمان صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور اپنی بیوی سے ہمبستری کرنے سے باز رہتے ہیں۔ روزہ رکھنے کے لیے صبح صادق سے قبل کھانا کھایا جاتا ہے جسے سحری کہتے ہیں جس کے بعد نماز فجر ادا کی جاتی ہے جبکہ غروب آفتاب کے وقت اذان مغرب کے ساتھ کچھ کھا پی کر روزہ کھول لیا جاتا ہے جسے افطار کرنا کہتے ہیں۔
عبد الباقی قلینی ایک مصری مالکی فقیہ ہیں اور وہ الازہر مسجد کے شیوخ میں چوتھے نمبر پر تھے ۔ شیخ القلینی سے متعلق موجودہ حوالہ جات میں ان کی زندگی اور ان کے طلبہ کے بارے میں صرف چند ٹکڑوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ لیکن ان کے بارے میں روایت ہے کہ ہر جگہ سے علم کے طالب علم ان کے پاس آئے اور ان کے گرد اور حلقہ احباب میں جمع ہو گئے اور وہ بہت زیادہ تھے۔
محی الدین محمد (معروف بہ اورنگزیب عالمگیر) (پیدائش: 3 نومبر 1618ء— وفات: 3 مارچ 1707ء) جنھیں عام طور پر اورنگ زیب کے نام سے جانا جاتا ہے مغلیہ سلطنت کا چھٹا شہنشاہ تھا جس نے 1658ء سے 1707ء تک حکومت کی۔ ان کی شہنشاہی کے تحت، مغل وں نے اپنی سب سے بڑی حد تک رسائی حاصل کی اور ان کا علاقہ تقریباً پورے برصغیر میں پھیلا ہوا تھا۔ وہ مغلیہ سلطنت کا آخری عظیم الشان شہنشاہ تھا۔ اُس کی وفات سے مغل سلطنت زوال کا شکار ہو گئی۔ آخری موثر مغل حکمران سمجھے جانے والے اورنگ زیب نے فتاوی عالمگیری کو مرتب کیا اور برصغیر پاک و ہند میں شریعت اور اسلامی معاشیات کو مکمل طور پر قائم کرنے والے چند بادشاہوں میں سے تھے۔
نعمان ابن ثابت بن زوطا بن مرزبان (پیدائش: 5 ستمبر 699ء– وفات: 14 جون 767ء) (فارسی: ابوحنیفه،عربی: نعمان بن ثابت بن زوطا بن مرزبان)، عام طور پر آپکو امام ابو حنیفہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ سنی حنفی فقہ (اسلامی فقہ) کے بانی تھے۔ آپ ایک تابعی، مسلمان عالم دین، مجتہد، فقیہ اور اسلامی قانون کے اولین تدوین کرنے والوں میں شامل تھے۔ آپ کے ماننے والوں کو حنفی کہا جاتا ہے۔ زیدی شیعہ مسلمانوں کی طرف سے بھی آپ کو ایک معروف اسلامی عالم دین اور شخصیت تصور کیا جاتا ہے۔ انھیں عام طور پر "امام اعظم" کہا جاتا ہے۔
سانحۂ کربلا یا واقعہ کربلا یا کربلا کی جنگ 10 محرم 61ھ (بمطابق 9 یا 10 اکتوبر، 680ء) کو، موجودہ عراق میں کربلا کے مقام پر پیش آیا۔ یہ جنگ نواسہ رسول حضرت امام حسین ابن علی، ان کے حامیوں اور رشتہ داروں کے ایک چھوٹے سے گروہ، حسین ابن علیؓ کے ساتھ 72 ساتھی، کچھ غلام، 22 اہل بیت کے جوان اور خاندان نبوی کی کچھ خواتین و بچے شامل تھے اور اموی ظالم حکمران یزید اول کی ایک بڑی فوج کے مابین ہوئی۔جس کو حسین ابنِ علی نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔جس میں اموی خلیفہ یزید اول کی فوج نے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نواسے حسین ابن علی اور ان کے رفقا کو لڑائی میں شہید کیا، حرم حسین کے خیموں کو لوٹ لیا گیا اور بالآخر آگ لگا دی گئی۔ عمر بن سعد کی فوج نے کربلا کے صحرا میں مقتولین کی لاشیں چھوڑ دیں۔ بنی اسد کے لوگوں نے لاشوں کو تین دن بعد دفن کیا۔ واقعہ کربلا کے بعد، حسین ابن علی کی فوج سے وابستہ متعدد خواتین اور بچوں کو گرفتار کر کے قید کر دیا گیا، بازار اور ہجوم والے مقامات سے گذر کر ان کی توہین کی گئی اور انھیں یزید ابن معاویہ کے دربار شام بھیج دیا گیا تھا۔ جنگ میں شہادت کے بعد حضرت امام حسین کو سید الشہدا کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔
شوال۔ ذی القعدہ 5ھ (مارچ 627ء) میں مشرکینِ مکہ نے مسلمانوں سے جنگ کی ٹھانی۔ ابوسفیان نے قریش اور دیگر قبائل حتیٰ کہ یہودیوں سے بھی لوگوں کو جنگ پر راضی کیا اور اس سلسلے میں کئی معاہدے کیے اور ایک بہت بڑی فوج اکٹھی کر لی مگر مسلمانوں نے سلمان فارسی کے مشورہ سے مدینہ کے ارد گرد ایک خندق کھود لی۔ مشرکینِ مکہ ان کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ خندق کھودنے کی عرب میں یہ پہلی مثال تھی کیونکہ اصل میں یہ ایرانیوں کا طریقہ تھا۔ ایک ماہ کے محاصرے اور اپنے بے شمار افراد کے قتل کے بعد مشرکین مایوس ہو کر واپس چلے گئے۔ اسے غزوہ خندق یا جنگِ احزاب کہا جاتا ہے۔ احزاب کا نام اس لیے دیا جاتا ہے کہ اصل میں یہ کئی قبائل کا مجموعہ تھی۔ جیسے آج کل امریکا، برطانیہ وغیرہ کی اتحادی افواج کہلاتی ہیں۔ اس جنگ کا ذکر قرآن میں سورۃ الاحزاب میں ہے۔
بدیا دیوی بھنڈاری (نیپالی زبان: विद्यादेवी भण्डारी) نیپال کی دوسری اور ملک کی جمہوری تاریخ میں پہلی خاتون صدر ہیں۔ وہ سابق نیپالی سیاست دان اور کمیونسٹ پارٹی آف نیپال کی لیڈر رہ چکی ہیں۔ انھیں 549 میں سے 327 ووٹ حاصل کرکے کل بہادر گرونگ کو ہراتے ہوئے صدر منتخب کیا گیا۔ یہ نیپال وزارت دفاع میں سابق وزیر دفاع بھی رہ چکی ہیں۔
خدا کی بڑائی بیان کرنا۔ اللہ اکبر۔ مسلمانوں کامذہبی نعرہ۔ اس کا استعمال نماز اور اذان میں ہوتا ہے۔ نماز اسی سے شروع کی جاتی ہے اور ہر نیا رکن ادا کرتے وقت تکبیر کہی جاتی ہے۔ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اُس کے کانوں میں سب سے پہلے اذان و تکبیر کہ جاتی ہے۔ تکبیر سے مسلمانوں میں جوش پیدا ہوتا ہے۔ عیدین کے موقع پر جب مسلمان نماز پڑھنے کے واسطے نکلتے ہیں تو راستے میں عیدالاضحیٰ پر بلند اور عیدالفطر پر آہستہ آہستہ تکبیر پڑھتے جاتے ہیں۔ اسی طرح حج کے موقع پر تکبیریں پڑھی جاتی ہیں۔ جانور ذبح کرتے وقت بھی بسم اللہ کے ساتھ اللہ اکبر ضرور کہا جاتا ہے۔
جنگ عظیم دوم یا دوسری عالمی جنگ ایک عالمی تنازعہ تھا جو 1939 سے 1945 تک جاری رہا۔ دنیا کے ممالک کی اکثریت، بشمول تمام عظیم طاقتیں، دو مخالف فوجی اتحاد کے حصے کے طور پر لڑے: "اتحادی" اور "محوری"۔ بہت سے شریک ممالک نے اس پوری جنگ میں تمام دستیاب اقتصادی، صنعتی اور سائنسی صلاحیتوں کو سرمایہ کاری کر کے شہری اور فوجی وسائل کے درمیان فرق کو کم کر دیا۔ ہوائی جہازوں نے ایک اہم کردار ادا کیا، جس نے آبادی کے مراکز پر اسٹریٹجک بمباری اور جنگ میں استعمال ہوئے صرف دو جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کو قابل بنایا۔ یہ تاریخ کا اب تک کا سب سے مہلک تنازع تھا، جس کے نتیجے میں 7 سے 8.5 کروڑ ہلاکتیں ہوئیں۔ ہولوکاسٹ سمیت نسل کشی، بھوک، قتل عام اور بیماری کی وجہ سے لاکھوں افراد ہلاک ہوئے۔ محور کی شکست کے نتیجے میں، جرمنی، آسٹریا اور جاپان پر قبضہ کر لیا گیا اور جرمن اور جاپانی رہنماؤں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے چلائے گئے۔
آسیہ بی بی کا مقدمۂ توہین رسالت
آسیہ بی بی پاکستان کی ایک مسیحی خاتون جن پر جون 2009ء میں ان کے ساتھ کھیتوں میں کام کرنے والی عورتوں نے الزام لگایا تھا کہ انھوں نے پیغمبر اسلام کی شان میں نازیبا کلمات ادا کیے ہیں۔ 31 اکتوبر 2018ء کو عدم ثبوت کی وجہ سے عدالت عظمیٰ پاکستان نے آسیہ بی بی کو رہا کر دیا۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جا کر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انھوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
عمرو بن منذر بن عمرو القیس بن نعمان لخمی ، جسے ( عمرو ابن ہند ) کے نام سے جانا جاتا تھا ، "مضرط الحجارة" یا "المحرق الثانی" (554ء - 569ء) کے لقب سے مشہور تھا۔ اسے "المحرق" (جلانے والا) اس لیے کہا جاتا تھا کہ اس نے بنی تمیم کو آگ میں جلایا تھا۔ بنی دارم (جو قبیلہ تمیم کی ایک شاخ تھی) نے اس کے بھائی اسعد بن منذر کو قتل کر دیا تھا، جس پر اس نے قسم کھائی کہ وہ ان میں سے سو افراد کو آگ میں جلا کر مارے گا۔
نفتالی بینیٹ (عبرانی: נַפְתָּלִי בֶּנֶט) (ولادت: 25 مارچ 1972ء) اسرائیلی سیاست دان اور موجودہ وزیر اعظم اسرائیل ہیں۔ ان کا تقرر 13 جون 2021ء کو ہوا۔ اس سے قبل وہ 2013ء تا 2019ء وزیر برائے ڈائسپورا امور رہ چکے ہیں۔ اور 2019ء تا 2020ء وزیر دفاع رہے۔ وہ 2021ء سے 2018ء تک دی جیوش ہوم کی قیادت بھی کر چکے ہیں۔
یوم پاکستان پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے۔ اس دن یعنی 23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان ، جسے قرارداد لاہور بھی کہا گیا تھا، پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا گانہ وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔ وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ اس دن "23 مارچ" پورے پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
توہین رسالت قانون (معترضین کے دلائل)
پاکستان پینل کوڈ میں شق 295 تا 298 کو "قانون توہینِ مذہب" (Blasphemy Law) کہا جاتا ہے۔ اس کی شق 295-C "توہین رسالت" کے متعلق ہے۔ سن 1987 سے لے کر 2014 تک 1300 سے زائد افراد پر توہین مذہب کے الزامات لگ چکے ہیں اور ان میں اکثریت غیر مسلموں مذہبی اقلیتوں کی ہے۔ اب تک 60 سے زائد گرفتار شدہ افراد کو توہین کے الزام میں مقدمہ ختم ہونے سے قبل ہی ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے۔ معترضین حضرات پاکستان پینل کوڈ میں موجود توہین رسالت سے متعلق شق 295-C پر اس حوالے سے تنقید کرتے ہیں کہ: 1۔ چھوٹی سی چھوٹی بات پر بھی اس قانون کے تحت قتل کی سزا ہو جاتی ہے۔ 2۔ موجودہ قانون کے تحت عفو و درگزر اور توبہ کی کوئی گنجائش نہیں اور ہر صورت میں قتل کی سزا ہے۔ 3۔ عدالت نے بہت سے لوگوں کو 8 تا 10 سال بعد جا کر ان الزامات سے باعزت بری کیا۔ مگر اس دوران میں ان لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو چکی تھی۔ چنانچہ ضمانت پر رہائی ممکن ہونی چاہیے۔ 4.