اردو ویکیپیڈیا کے سب سے زیادہ ملاحظہ کردہ مضامین کی فہرست۔ مزید معلومات کے لیے ۔ ۔ ۔
معراج کمالِ معجزاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ یہ وہ عظیم خارقِ عادت واقعہ ہے جس نے تسخیرِ کائنات کے مقفّل دروازوں کو کھولنے کی اِبتداء کی۔ اِنسان نے آگے چل کر تحقیق و جستجو کے بند کواڑوں پر دستک دی اور خلاء میں پیچیدہ راستوں کی تلاش کا فریضہ سر انجام دیا۔ رات کے مختصر سے وقفے میں جب اللہ ربّ العزّت حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسجدِ حرام سے نہ صرف مسجد اقصیٰ تک بلکہ جملہ سماوِی کائنات کی بے اَنت وُسعتوں کے اُس پار ’’قَابَ قَوْسَيْنِ‘‘ اور ’’أَوْ أَدْنَى‘‘ کے مقاماتِ بلند تک لے گیا اور آپ مدّتوں وہاں قیام کے بعد اُسی قلیل مدّتی زمینی ساعت میں اِس زمین پر دوبارہ جلوہ اَفروز بھی ہو گئے۔ قرآن کریم میں سورہ بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں ارشادِ خداوندی ہے کہ وہ (ذات) پاک ہے جو ایک رات اپنے بندے کو مسجد الحرام یعنی (خانہ کعبہ) سے مسجد اقصیٰ (یعنی بیت المقدس) تک جس کے اردگرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں لے گیا تاکہ ہم اسے اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھائیں۔ بے شک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے۔ رجب کی ستائیسویں شب کو اللہ کے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج کا شرف عطا کیا گیا۔اگرچہ اس واقعہ کے زمان کے بارے میں کئی روایات موجود ہیں لیکن محققین کی تحقیق کے مطابق یہ واقعہ ہجرت سے تین سال قبل پیش آیا،یعنی دسویں سالِ بعثت کو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ شیعہ سنی علما کا اتفاق ہے کہ نماز جناب ابو طالبؑ کی وفات کے بعد یعنی بعثت کے دسویں سال کو واجب ہوگئ تو پانچ وقت کی نماز اسی معراج کی رات امت پہ واجب ہو گئی تھی۔منقول ہے کہ اس دن کفار نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو بہت ستایا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی چچازاد بہن ام ہانی کے گھر تشریف لے گئے اور وہاں آرام فرمانے لگے۔ ادھر اللہ کے حکم سے حضرت جبرئیل پچاس ہزار فرشتوں کی برات اور براق لے کر نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کا رب آپ سے ملاقات چاہتا ہے۔ چنانچہ سوئے عرش سفر کی تیاریاں ہونے لگیں۔ سفر معراج کا سلسلہ شروع ہونے والا تھا نبی رحمت کی بارگاہ میں براق حاضر کیا گیا جس پر حضور کو سوار ہونا تھا، مگر اللہ کے پیارے محبوب نے کچھ توقف فرمایا۔ جبرئیل امین نے اس پس و پیش کی وجہ دریافت کی تو آپ نے ارشاد فرمایا: مجھ پر تو اللہ رب العزت کی اس قدر نوازشات ہیں، مگر روز قیامت میری امت کا کیا ہو گا؟ میری امت پل صراط سے کیسے گذرے گی؟ اسی وقت اللہ تعالٰی کی طرف سے بشارت دی گئی :اے محبوب!
اگر یہ آپ کا مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیے، مصری (ضدابہام)عرب جمہوریہ مصر یا مصر، جمهورية مصر العربية (قبطی زبان:Ⲭⲏⲙⲓ Khēmi)، بر اعظم افریقا کے شمال مغرب اور بر اعظم ایشیا کے سنائی جزیرہ نما میں واقع ایک ملک ہے۔ مصر کا رقبہ 1،001،450 مربع کلو میٹر ہے۔ مصر کی سرحدوں کو دیکھا جائے تو شمال مشرق میں غزہ پٹی اور اسرائیل، مشرق میں خلیج عقبہ اور بحیرہ احمر، جنوب میں سوڈان، مغرب میں لیبیا اور شمال میں بحیرہ روم ہیں۔ خلیج عقبہ کے اس طرف اردن، بحر احمر کے اس طرف سعودی عرب اور بحیرہ روم کے دوسری جانب یونان، ترکی اور قبرص ہیں حالانکہ ان میں سے کسی کے ساتھ بھی مصر کی زمینی سرحد نہیں ملتی ہے۔
ابوبکر صدیق عبد اللہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی (573ء—634ء) اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔ اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیا تھا۔
سُلطان الہند خواجہ سیّد معین الدین چشتی (1142ء-1236ء) فارسی نژاد روحانی پیشوا، واعظ، عالم، فلسفی، صوفی اور زاہد نیز اجمیری سلسلۂ چشتیہ کے مشہور بزرگ تھے۔ ان کا آبائی وطن سیستان تھا۔ 13ویں صدی کے اوائل میں انہوں نے برصغیر کا سفر کیا اور یہیں بس گئے اور تصوف کے مشہور سلسلہ چشتیہ کو خوب فروغ بخشا۔ تصوف کا یہ سلسلہ قرون وسطی کے ہندوستان میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور اس طریقت کو کئی سنی اولیا نے اپنایا جن میں نظام الدین محمداولیاء (وفات: 1325) اور امیر خسرو (وفات: 1325) جیسی عظیم الشان شخصیات بھی شامل ہیں۔ معین الدین چشتی کو برصغیر کا سب سے بڑا ولی اور صوفی سمجھا جاتا ہے۔ خواجہ غریب نواز وہ پہلے بزرگ ہیں جنھوں نے غیر عرب مسلمانوں کو سماع کی طرف راغب کیا اور تقرب الہی کی غرض سے حالت وجد میں سماع کی اجازت دی تاکہ نو مسلموں کو اجنبیت کا احساس نہ ہو اور بھجن اور گیت کے عادی قوالی اور سماع کے ذریعے اللہ سے تقرب حاصل کریں۔ حالانکہ بعض علما کا کہنا ہے کہ ان کا یہ فیصلہ صد فیصد درست نہیں تھا کیونکہ ان ہی کے سلسلہ کے بزرگ نظام الدین اولیاء نے تمام قسم کے آلات موسیقی کو حرام قرار دے دیا تھا۔
انا لله و انا الیہ راجعون (عربی: إِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) قرآن میں سورۃ البقرہ کی آیت 156 کے ایک حصے سے لیا گیا ہے۔، کا مطلب ہے "ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔" جب مسلمان کسی کی موت یا مصیبت کا سنتے ہیں تو یہ آیت پڑھتے ہیں۔ وہ اس آیت کو تعزیت کہنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور مصیبت کے وقت صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ابو القاسم محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب (12 ربیع الاول عام الفیل / 8 جون 570ء یا 571ء – 12 ربیع الاول 10ھ / 8 جون 632ء) مسلمانوں کے آخری نبی ہیں۔ اہل اسلام کے نزدیک محمد تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب بھیجے جانے والے انبیا اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی درست شکل انسانوں کی جانب آخری بار پہنچانے کیلئے دنیا میں بھیجا۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب شخصیت تھے۔ 570ء (بعض روایات میں 571ء) مکہ میں پیدا ہونے والے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔ ان کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا، مکہ اور مدینہ دونوں شہر آج کے سعودی عرب میں حجاز کا حصہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف کے والد کا انتقال ان کی دنیا میں آمد سے قریبا چھ ماہ قبل ہو گیا تھا اور جب ان کی عمر چھ سال تھی تو ان کی والدہ حضرت آمنہ بھی اس دنیا سے رحلت فرما گئیں۔ عربی زبان میں لفظ "محمد" کے معنی ہیں 'جس کی تعریف کی گئی'۔ یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔ یہ نام ان کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا تھا۔ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو رسول، خاتم النبیین، حضور اکرم، رحمت للعالمین اور آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے القابات سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی آپ کے بہت نام و القاب ہیں۔ نبوت کے اظہار سے قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے چچا حضرت ابوطالب کے ساتھ تجارت میں ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔ اپنی سچائی، دیانت داری اور شفاف کردار کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عرب قبائل میں صادق اور امین کے القاب سے پہچانے جانے لگے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا کثیر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔ جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی جانب سے جو پہلا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پہنچایا وہ یہ ہے۔
قرآن، قرآن مجید یا قرآن شریف (عربی: القرآن الكريم) دین اسلام کی مقدس و مرکزی کتاب ہے جس کے متعلق اسلام کے پیروکاروں کا اعتقاد ہے کہ وہ کلام الہی ہے اور اسی بنا پر یہ انتہائی محترم و قابل عظمت کتاب ہے۔ اسے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کے ذریعے اتارا گیا۔ یہ وحی اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام لاتے تھے جیسے جیسے قرآن مجید کی آیات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوتیں آپ صلی علیہ وآلہ وسلم اسے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سنا اور ان آیات کے مطالب و معانی سمجھا دیتے۔ کچھ صحابہ کرام تو ان آیات کو وہیں یاد کر لیتے اور کچھ لکھ کر محفوظ کر لیتے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن ہر قسم کی تحریف سے پاک سے محفوظ ہے، قرآن میں آج تک کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکی اور اسے دنیا کی واحد محفوظ کتاب ہونے کی حیثیت حاصل ہے، جس کا حقیقی مفہوم تبدیل نہیں ہو سکا اور تمام دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں چھپنے کے باوجود اس کا متن ایک جیسا ہے اور اس کی تلاوت عبادت ہے۔ نیز صحف ابراہیم، زبور اور تورات و انجیل کے بعد آسمانی کتابوں میں یہ سب سے آخری کتاب ہے اور سابقہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اب اس کے بعد کوئی آسمانی کتاب نازل نہیں ہوگی۔ قرآن کی فصاحت و بلاغت کے پیش نظر اسے لغوی و مذہبی لحاظ سے تمام عربی کتابوں میں اعلیٰ ترین مقام دیا گیا ہے۔ نیز عربی زبان و ادب اور اس کے نحوی و صرفی قواعد کی وحدت و ارتقا میں بھی قرآن کا خاصا اہم کردار دکھائی دیتا ہے۔ چنانچہ قرآن کے وضع کردہ عربی زبان کے قواعد بلند پایہ عرب محققین اور علمائے لغت مثلاً سیبویہ، ابو الاسود الدؤلی اور خلیل بن احمد فراہیدی وغیرہ کے یہاں بنیادی ماخذ سمجھے گئے ہیں۔
ابوحفص عمر فاروق بن خطاب عدوی قرشی (586ء/590ء، مکہ - 6 نومبر 644ء، مدینہ) ابوبکر صدیق کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ راشد، محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سسر اور تاریخ اسلام کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ عمر بن خطاب عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، ان کا شمار علما و زاہدین صحابہ میں ہوتا تھا۔ ابوبکر صدیق کی وفات کے بعد 23 اگست سنہ 634ء مطابق 22 جمادی الثانی سنہ 13ھ کو مسند خلافت سنبھالی۔ عمر بن خطاب ایک باعظمت، انصاف پسند اور عادل حکمران مشہور ہیں، ان کی عدالت میں مسلم و غیر مسلم دونوں کو یکساں انصاف ملا کرتا تھا، عمر بن خطاب کا یہ عدل و انصاف انتہائی مشہور ہوا اور ان کے لقب فاروق کی دیگر وجوہ تسمیہ میں ایک وجہ یہ بھی بنی۔ آپ رضی اللہ عنہ کا نسب نویں پشت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے جا ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نویں پشت میں کعب کے دو بیٹے ہیں مرہ اور عدی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مرہ کی اولاد میں سے ہیں، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عدی کی اولاد میں سے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا کے لیے دفاعی طور پر اہم حصے میں واقع ایک خود مختار اسلامی ملک ہے۔ یہ دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، جس کی آبادی تقریباً 242 ملین ہے اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے۔ 881,913 مربع کلومیٹر (340,509 مربع میل) کے ساتھ یہ دنیا کا تینتیسواں بڑے رقبے والا ملک ہے۔ اس کے جنوب میں 1046 کلومیٹر (650 میل) کی ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ عرب سے ملتی ہے۔پاکستان کے مشرق ميں بھارت، شمال مشرق ميں چین اور مغرب ميں افغانستان اور ايران واقع ہيں۔ پاکستان کو شمال میں ایک تنگ واخان راہداری تاجکستان سے جدا کرتی ہے جبکہ اس ملک کی سمندری سرحدی حدود اومان کے سمندری حدود سے بھی ملتی ہیں۔
غزوہ خیبر محرم 7ھ (مئی 628ء) میں مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان یہ جنگ ہوئی جس میں مسلمان فتح یاب ہوئے۔ خیبر یہودیوں کا مرکز تھا جو مدینہ سے 150 کلومیٹر عرب کے شمال مغرب میں تھا جہاں سے وہ دوسرے یہودی قبائل کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے رہتے تھے۔ چنانچہ مسلمانوں نے اس مسئلہ کو ختم کرنے کے لیے یہ جنگ شروع کی۔
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال (ولادت: 9 نومبر 1877ء – وفات: 21 اپریل 1938ء) بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ "دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام" کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی۔ علامہ اقبال کو دور جدید کا صوفی سمجھا جاتا ہے۔ بحیثیت سیاست دان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریۂ پاکستان کی تشکیل ہے، جو انہوں نے 1930ء میں الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال کو پاکستان کا نظریاتی باپ سمجھا جاتا ہے۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔
احمد خان متقی بن محمد متقی (17 اکتوبر 1817ء – 27 مارچ 1898ء) المعروف سر سید، سر سید احمد خان انیسویں صدی کے ایک ہندوستانی مسلم نظریۂ عملیت کے حامل ، مصلح اور فلسفی تھے۔ ان کو برصغیر میں مسلم قوم پرستی کا سرخیل مانا جاتا ہے اور دو قومی نظریہ کا خالق تصور کیا جاتا ہے، جو آگے چل کر تحریک پاکستان کی بنیاد بنا۔
نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب بہادر نظام جنگ (1797ء- 1869ء) اردو زبان کے سب سے بڑے شاعروں میں ایک سمجھے جاتے ہیں۔ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ 19 ویں صدی غالب کی صدی ہے۔ جبکہ 18 ویں میر تقی میر کی تھی اور 20 ویں علامہ اقبال کی۔ غالب کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی ہی میں نہیں ہے۔ ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جا کر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے تھے۔ غالب جس پر آشوب دور میں پیدا ہوئے اس میں انہوں نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا۔ غالباً یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔
امیر معاویہ یا معاویہ اول (عربی: معاوية بن أبي سفيان، 597ء، 603ء یا 605ء – اپریل 680ء) [[|اموی حکومت|اموی خلافت]] کے بانی تھے اور 661ء سے اپنی وفات 680ء تک خلیفہ رہے۔ وہ نبی محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے 30 سال بعد خلیفہ بن گئے، ان سے قبل خلفائے راشدین اور حسن ابن علی خلیفہ رہے۔ اگرچہ ان کے دور میں انفاص و تقوی کو دور خلفائے راشدین کے مقابلے میں کمتر سمجھا جاتا ہے، لیکن نمو پزیر اسلام میں امیر معاویہ پہلے مسلمان خلیفہ ہیں جن کا نام سرکاری دستاویزات، سکوں اور کتبوں پر کندہ ہوا۔ امیر معاویہ کاتبین وحی میں سے تھے۔
ہالی وڈ کی مشہور اداکارہ۔ نیویارک میں پیدا ہوئیں۔ این بینکرافٹ کا سب سے مشہور رول انیس سو سڑسٹھ کی فلم ’دی گریجیویٹ‘ میں تھا جس میں انہوں نے ’مسز روبِنسن‘ کا کردار ادا کیا۔ این بینکرافٹ کو پانچ مرتبہ فلمی عزاز ’آسکر‘ کے لیے نامزد کیا گیا اور ان کو یہ عزاز انیس سو تریسٹھ کی فلم ’دی مِریکل ورکر‘ کے لیے ملا۔ اس فلم میں انہوں نے ہیلن کیلر کی اُستانی کا کرادر ادا کیا۔ این بینکرافٹ کی شادی ہالی وُڈ کے معروف مزاحیہ اداکار میل بروکس سے انیس سو چونسٹھ ہوئی تھی۔ کینسر کے مرض کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔
ساتواں اسلامی مہینہ۔ زمانہ جاہلیت میں بھی اس کو مقدس اور حرمت کا مہینہ سمجھا جاتا تھا۔ اسے رجب المرجب بھی کہا جاتا ہے۔ اس ماہ میں عمرہ کی رسم ادا کی جاتی تھی اور جنگ حرام سمجھی جاتی تھی۔ قریش اور قیس کے قبیلہ میں ایک جنگ اسی مہینے میں ہوئی تھی جس کو جنگ فجار (فجور سے مشتق ہے) کہتے ہیں اس میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی شریک ہوئے تھے لیکن آپ نے کسی پر تلوار نہیں چلائی۔ اہل اسلام اس مہینے کو اس واسطے متبرک سمجھتے ہیں کہ اسی ماہ کی ستائیسویں شب کو واقعہ معراج ہوا۔ مسلمان 27 رجب کو واقعہ معراج کی تقریب مناتے ہیں۔ اسی مہینہ کی 13 تاریخ کو حضرت علی رض کی ولادت بھی ہوئی۔
افغانستان کی سب سے موثر جنگی و سیاسی قوت ہیں ان کو مختصراً طالبان کہا جاتا ہے۔ نسلی اعتبار سے یہ پشتون، تاجک اور ازبک ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو روس کی افغانستان میں آمد کے بعد افغان جہاد میں مجاہدین کے ساتھ مل کر لڑتے رہے۔ روس کو شکست دینے کے بعد مجاہدین کی آپس میں شدید چپقلش کے باعث 1994ء میں ظہور پانے والے تحریک اسلامی طالبان کے نام سے چند طلبہ کا گروہ تھا جسے ملا محمد عمر نے قائم کیا اور انہی کی سربراہی میں بزور بازو افغانستان کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا اور امارت اسلامی افغانستان کے نام سے حکومت قائم کردی۔
مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد مسلمانوں کی جو خود مختار ریاستيں بر صغیر میں قائم ہوئیں ان میں سب سے بڑی اور طاقتور ریاست حیدر آباد دکن کی مملکت آصفیہ تھی۔ اس مملکت کے بانی نظام الملک آصف جاہ تھے، چنانچہ اسی نسبت سے اس ریاست کو مملکت آصفیہ یا آصف جاہی مملکت کہا جاتا ہے۔ آصف جاہی مملکت کے حکمرانوں نے بادشاہت کا کبھی دعویٰ نہیں کیا۔ وہ نظام کہلاتے تھے اور جب تک آزاد رہے مغل بادشاہ کی بالادستی تسلیم کرتے رہے، اسی کے نام کا خطبہ اور سکہ جاری رکھا اور مسند نشینی کے وقت اس سے فرمان حاصل کرتے تھے۔ اس لحاظ سے دکن کی مملکت آصفیہ دراصل مغلیہ سلطنت ہی تھی جو دہلی کے زوال کے بعد دکن میں منتقل ہو گئی تھی اور یہیں آصفی دور میں مغلیہ نظام حکومت اور مغلیہ سلطنت کے تحت پرورش پانے والی تہذیب کا فروغ ہوا۔
اردو زبان میں سینتیس حروفِ تہجی اور سینتالیس آوازیں ہیں جن میں سے بیشتر عربی سے لیے گئے ہیں اور دیگر انہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ کچھ حروف کئی طریقوں سے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ مخلوط حروف بھی استعمال ہوتے ہیں جو دو حروف سے مل کر بنتے ہیں۔ بعض لوگ 'ء' کو الگ حرف نہیں مانتے مگر پرانی اردو کتب اور لغات میں اسے الگ حرف کے طور پر لکھا جاتا ہے۔ مختلف الفاظ میں یہ الگ حرف کے طور پر ہی استعمال ہوتا ہے مثلاً 'دائرہ'۔ یہ بات مدِنظر رکھنا ضروری ہے کہ اردو تختی اور اردو حروف دو مختلف چیزیں ہیں کیونکہ اردو تختی میں اردو حروفِ تہجی کی کئی اشکال ہو سکتی ہیں جن کو الگ حرف کا درجہ نہیں دیا جا سکتا بلکہ وہ ایک ہی حرف کی مختلف شکلیں ہیں۔ مثلاً نون غنہ نون کی شکل ہے اور 'ھ' اور 'ہ' ایک ہی حرف کی مختلف اشکال ہیں۔ ایک اور مثال الف ممدودہ (آ) اور الف مقصورہ (ا) کی ہے جو اردو تختی میں الگ ہیں مگر اردو کا ایک ہی حرف شمار ہوتے ہیں۔
سلطان محمد بن تغلق نے 1342ء میں ظفر خان کو جنوبی ہند کا صوبہ دار مقرر کیا- اس نے دکن کے سرداروں کو اپنے ساتھ ملا کر مرکز سے علیحدگی اختیار کی اور 1347ء میں علاء الدین حسن گنگو بہمنی کا لقب اختیار کر کے آزاد بہمنی سلطنت کی بنیاد رکھی۔(بیدر کے ممتاز مؤرخ محمد عبد الصمدبھارتی لکھتے ہیں ٰٰٰٰاس نے یعنی سلطان محمد بن تغلق نے دکن میں اپنے داماد سریر سلطانی عمادالملک کو نائب مقرر کیا سندھ اور پنجاب میں بغاوت فرو کرنے میں مصروفیت کی وجہ خود سلطان دکن نہ آ سکا .
اللہ کے ذاتی نام 'اللہ' کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں کہا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر قرآن میں موجود ہیں اگرچہ قرآن میں ننانوے کی تعداد مذکور نہیں مگر یہ ارشاد ہے کہ اللہ کو اچھے اچھے ناموں سے پکارا جائے۔ روایات میں بکثرت نیچے دیے گئے ننانوے صفاتی نام ملتے ہیں جن کے ساتھ ان کا اردو ترجمہ بھی درج کیا جا رہا ہے۔
ایک نازیجرمن افسر جو یہود دشمنی کے لیے شہرت رکھتا تھا۔ 1932ء میں آسٹریا کی نازی پارٹی میں شریک ہوا۔ بعد میں جرمنی چلا گیا۔ جہاں تاریخ صیہونیت کا مطالعہ کیا۔ 1940ء میں گسٹاپو کے اس حصے کا چیف بنا دیا گیا جس کا تعلق یہودیوں سے تھا۔ اس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران لاکھوں یہودیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ 1945ء میں اسے اتحادیوں نے پکڑ لیا۔ 1950ء میں بھاگ کر ارجنٹائن چلا گیا۔ آخراسرائیلی ایجنٹوں نے 1960ء میں اسے ڈھونڈ نکالا اور اغوا کرکے اسرائیل لے آئے۔ اسرائیلی عدالت نے اس کوسزائے موت کا حکم دیا۔
جنگ احد 17 شوال 3ھ (23 مارچ 625ء) میں مسلمانوں اور مشرکینِ مکہ کے درمیان احد کے پہاڑ کے دامن میں ہوئی۔ مشرکین کے لشکر کی قیادت ابوسفیان کے پاس تھی اور اس نے 3000 سے زائد افراد کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ کی ٹھانی تھی جس کی باقاعدہ تیاری کی گئی تھی۔ مسلمانوں کی قیادت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کی۔ اس جنگ کے نتیجہ کو کسی کی فتح یا شکست نہیں کہا جا سکتا کیونکہ دونوں طرف شدید نقصان ہوا اور کبھی مسلمان غالب آئے اور کبھی مشرکین لیکن آخر میں مشرکین کا لشکر لڑائی ترک کر کے مکہ واپس چلا گیا۔
فرانسیسی مصنف۔13 اپریل 1940ء میں نیس فرانس میں پیدا ہوئے اور بچپن میں دو سال نائجیریا میں بھی رہے۔ وہ بینکاک، بوسٹن اور میکسیکو شہر کی جامعات میں پڑھاتے بھی رہے لی کلیزیو سن انیس سو اسی میں بحیثیتِ ناول نگار شہرت ملی جب ان کی کتاب "صحرا" شائع ہوئی۔ سویڈش اکیڈمی نے کہا کہ کتاب میں ’شمالی افریقہ کے صحرا کی گمشدہ ثقافت کی زبردست جھلک‘ پیش کی گئی۔ ان کا پہلا ناول ’انٹیروگیشن‘ تھا جو انیس سو چونسٹھ میں شائع ہوا۔ لی کلیزیو نے کا تازہ ترین کام فلم سازی کے فن کی تاریخ پر ہے۔ مصنف بچوں کے لیے کتابیں لکھ چکے ہیں جن میں ’لوری‘(lullaby) بھی شامل ہے جو 1980ء میں شائع ہوئی۔ سن 2008ء میں ان کو ادب کا نوبل انعام دیا گیا۔
سانحۂ کربلا یا واقعہ کربلا یا کربلا کی جنگ 10 محرم 61ھ (بمطابق 9 یا 10 اکتوبر، 680ء) کو موجودہ عراق میں کربلا کے مقام پر پیش آیا۔ یہ جنگ نواسہ رسول حضرت امام حسین ابن علی، ان کے حامیوں اور رشتہ داروں کے ایک چھوٹے سے گروہ، حسین ابن علیؓ کے ساتھ 72 ساتھی، کچھ غلام، 22 اہل بیت کے جوان اور خاندان نبوی کی کچھ خواتین و بچے شامل تھے اور اموی ظالم حکمران یزید اول کی ایک بڑی فوج کے مابین ہوئی۔جس کو حسین نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔جس میں اموی خلیفہ یزید اول کی فوج نے پیغمبر اسلام محمد کے نواسے حسین ابن علی اور ان کے رفقا کو لڑائی میں شہید کیا، حرم حسین کے خیموں کو لوٹ لیا گیا اور بالآخر آگ لگا دی گئی۔ عمر بن سعد کی فوج نے کربلا کے صحرا میں مقتولین کی لاشیں چھوڑ دیں۔ بنی اسد کے لوگوں نے لاشوں کو تین دن بعد دفن کیا۔ واقعہ کربلا کے بعد، حسین ابن علی کی فوج سے وابستہ متعدد خواتین اور بچوں کو گرفتار کر کے قید کر دیا گیا، بازار اور ہجوم والے مقامات سے گزر کر ان کی توہین کی گئی اور انہیں یزید ابن معاویہ کے دربار شام بھیج دیا گیا تھا۔ جنگ میں شہادت کے بعد حضرت امام حسین کو سید الشہدا کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔
خواتین کا فٹ بال در حقیقت فٹ بال کے کھیل کی وہ نوعیت ہے جسے خواتین کھیلتی ہیں، جیسے کہ خواتین کا ٹینس، یا پھر ان کی جنس سے مخصوص کیا جانے والا کرکٹ کا کھیل۔ حالاں کہ بیش تر ممالک میں جہاں مردوں کی فٹ بال ٹیمیں موجود ہیں، وہیں پر خواتین کی فٹ بال ٹیمیں بھی موجود ہیں، تاہم کچھ ملکوں میں یا تو اس کھیل میں خواتین کی حصے داری پر روک ہے، یا ایسی کچھ رکاوٹیں ماضی میں رہ چکی ہیں۔
شطرنج (انگریزی: chess)، دو کھلاڑیوں کے درمیان ایک مربع تختے پر کھیلے جانے والا کھیل ہے۔ یہ کھیل جنوبی ایشیا میں برصغیر ہند و پاک کے خِطّے میں ایجاد اور تخلیق کیا گیا تھا۔ یہ کھیل ذہنی حکمتِ عملی پر مبنی ہوتا ہے۔ اِس کا قدیم نام چَتُرنگ تھا۔ ( جو سنسکرت کے الفاظ “چتو+رانگا“ بہ معنی “چار+بازو“ سے نکلا ہے) عربی میں کیونکہ ’چ‘ اور ’گ‘ کے حروفِ تہجی نہیں ہوتے اِس لیے اِسے عربی میں شطرنج کے نام سے پُکارا جانے لگا۔
کیوسک کسی بھی مائع یا سیال کے بہاؤ کا پیمانہ ہے۔ عام طور پر دریاؤں اور نہروں کا بہاؤ ناپنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ دراصل CUSEC کی عربی زدہ شکل ہے۔ CUSEC خود Cubic Feet Per Second کا مخفف ہے، یعنی مکعب فٹ فی سیکنڈ(28.317 لیٹر فی سکینڈ)۔ یعنی اگر ایک مقام سے 28.317 لیٹر پانی فی سیکنڈ میں گزرے تو وہ پانی کی یہ مقدار ایک کیوسک فٹ ہو گی۔ ایک ہزار کیوسک فٹ کا مطلب کسی جگہ سے ایک سکینڈ میں 28317لیٹر پانی ایک سیکنڈ میں گزر رہا ہے۔
بنزین، جسے بنزول بھی کہا جاتا ہے، ایک نامیاتی مرکب ہے۔ اس کا کیمیائی صیغہ C6H6 ہے۔ اسے بعض اوقات Ph-H بھی لکھا جاتا ہے۔ بنزین ایک بے رنگ اور آتش گیر مادہ ہے جس کی میٹھی سی بو اور نسبتاً بلند نقطۂ پگھلاؤ ہے۔ یہ مرکب سرطان کا باعث بنتا ہے اور اس وجہ سے اس کا استعمال معدنی ایندھن میں اضافی جز کے طور پر محدود کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک اہم صنعتی محلل ہے اور ادویات، پلاسٹک، مصنوعی ربڑ اور رنگ و روغن کی تیاری میں ایک اہم درمیانی مرکب ہے۔ بنزین خام تیل میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے لیکن عموماً اسے دوسرے مرکبات سے تیار کیا جاتا ہے۔ بنزین ایک عطری آبی فحم (Aromatic Hydrocarbon) ہے۔
خوارزمیہ یا الگورتھم (algorithm) مسلمان ریاضی دان محمد بن موسی الخوارزمی کی خدمات کے اعتراف میں وضع کی گئی اصطلاح ہے۔ ریاضی اور کمپیوٹر سائنس میں ایک الگورتھم کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے مرحلہ وار انداز میں ترتیب دیا گيا کوئی منظم طریقہ ہے۔ ریاضی میں کسی ریاضیاتی مسئلے کے حل یا تخمینی حل تک رسائی کے لیے وضع/غیر مبہم ریاضی عملیات پر مشتمل، ریاضیاتی عملیات پر مشتمل ہدایات کا منظم اور ترتیب وار مجموعہ الگورتھم ہی کہلاتا ہے۔ کمپیوٹر سائنس میں الگورتھم کی وضاحت سے مراد بذریعہ کمپوٹر کسی عمل کو انجام دینے یا کوئی مسئلہ حل کرنے کے لیے واضع/غیر مبہم ہدایات اور اصولوں کا منظم مجموعہ، جنہیں محدود یعنی متناہی تعداد والے ترتیب وار مراحل کا صورت میں روبہ عمل کیا جائے۔ الگورتھم ایک مخصوص قسم کی علامتی زبان میں لکھا جاتا ہے اور یہی علامتی زبان استعمال کرتے ہوئے (کمپیوٹر پروگرامنگ کی کوئی سی زبان کی مد سے ) مطلوبہ کام کو سر انجام دینے یا متعلقہ مسئلہ حل کرنے کے لیے کمپیوٹر پروگرام (سافٹ ویئر) لکھا جاتا۔ کسی بھی کمپیوٹر پروگرام کی بنیاد یہی الگورتھم ہوتا ہے۔
مہینا، وقت کی ایک اکائی ہے، جو کیلنڈر میں استعمال ہوتا ہے۔ اس اکائی کی شروعات مصر سے ہوئی اور پہلی بار چاند کی گردش کے حساب سے مصریوں نے مہینے کا تعین کیا۔ انگریزی میں مہینے کے لیے استعمال ہونے والا لفظ Month اور چاند کے لیے استعمال ہونے والا لفظ Moon اسی وجہ سے تقریباً ایک ہی طرح ادا کیے جاتے ہیں۔ مہینے کو وقت کی اکائی کے طور پر متعارف ہونے کا نظریہ چاند کا زمین کے گرد ایک مکمل چکر پورا کرنے کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے، جس کی رو سے چاند تقریباً 29.53 دنوں میں زمین کے گرد ایک چکر مکمل کرتا ہے۔ اسی وجہ سے محققین نے چاند کی اس گردش کی بنا پر مہینوں کے دنوں کو 28، 30 یا 31 دنوں میں تقسیم کر رکھا ہے اور ایک سال پورا ہونے پر چاند کی گردش کے حساب سے یہ وقت مکمل ہو جاتا ہے۔
مسئلہ کشمیر، پاکستان، ہندوستان اور کشمیری حریت پسندوں کے درمیان مقبوضہ کشمیر کی ملکیت کا تنازع ہے۔ یہ مسئلہ تقسیم ہندوستان سے چلا آ رہا ہے۔ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور ہندوستان کے مابین تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ پہلی جنگ 1947ء، دوسری 1965ء اور تیسری 1971ء اور آخری چوتھی 1999ء میں لڑی گئی۔ اس کے علاوہ آئے دن مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کی سرحد جسے لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے پر بھی گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ جس میں اکثر پاکستانی شہری آبادی نشانہ بنتی رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند گروپوں میں کچھ گروپ کشمیر کے مکمل خود مختار آزادی کے حامی ہیں تو کچھ اسے پاکستان کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستانی کشمیر میں بھی کچھ لوگ پاکستان سے الحاق کے حامی ہیں تو کچھ ریاست جموں کشمیر کو پھر سے خودمختار ملک دیکھنا چاہتے ہیں.
بریگزٹ (انگریزی: Brexit)جو انگریزی حروف "British" (اردو:برطانیہ) اور "exit" (اردو: انخلا) کا امیختہ حرف ہے جس کا مطلب مقامی وقت کے مطابق 29 مارچ 2019ء شب 11 بجے برطانیہ کا یورپین یونین سے انخلاہے۔اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو برطانیہ اس تاریخ پر یورپین یونین کا رکن نہیں رہے گا۔2016ء میں برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم برائے یورپین یونین رکنیت میں 51.9فیصد افراد نے یورپین یونین کے انخلا کے حق میں ووٹ دیے تھے۔اس انخلاکے حق میں یورپین یونین کے نقاد، بایاں بازو اور دایاں بازو نے بھرپور مہم چلائی تھی جبکہ یورپین یونین کے حامی افراد نے مسلسل رکنیت کی حمایت کی ہے۔ برطانیہ نے 1973ء میں کنزرویٹو پارٹی کے ایڈورڈ ہیتاتھ کے دور حکومت میں یورپی برادری میں رکنیت حاصل کی جس کی توثیق 1975 میں ایک ریفرنڈم میں عوام نے کی۔ 1970 اور 80 کی دہائی میں سیاسی بایاں بازو خاص طور پر لیبر پارٹی کی جانب سے اس برادری سے نکلنے کی وکالت کی گئی۔لیبر پارٹی کے 1983ء کے انتخابی منشور میں برادری سے مکمل طور پر انخلا کا بھرپور مطالبہ کیا گیا۔1980 کی دہائی کے آخر میں، یورپین برادری کی ایک سیاسی اتحاد کے طور پر ابھرنے کی شدید مخالفت دائیں بازو خصوصا مارگریٹ تھیچر کی جانب سے کی گئی۔مارگریٹ تھیچر ، یورپین واحد منڈی کی پرزور حامی ہونے کے باوجود اس نے یورپین برادری کی شدید مخالفت کی۔1990 کے دہائی سے، یورپی انضمام کے خلاف مخالفت بنیادی طور پر دائیں بازو اور قدامت پسند پارٹی کی جانب سے شدید تر کی گئی اس وجہ سے کنزرویٹو پارٹی کے اندر ماسسٹریٹ معاہدہ کے خلاف تقسیم ابھر کر سامنے آئی۔ برطانوی آزاد پارٹی یورپین اتحاد کی مسلسل رکنیت پر مزید ریفرنڈم کی حامی تھی اور 2010ء کے ابتدائی عرصہ میں پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور اس کے نتیجے میں یہ 2014ء کے یورپین پارلیمنٹ انتخابات میں سب سے کامیاب پارٹی کے طور پر سامنے آئی۔ پارلیمنٹ کے لوگوں کی کراس پارٹی مہم بھی ایک ریفرنڈم لانے میں مؤثر رہی۔کنرویٹو پارٹی کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے 2015 کی انتخابی مہم کے دوران نئے ریفرنڈم کے انعقاد کا وعدہ کیا جس کو انہوں نے اپنی پارٹی کے یورپین یونین حامیوں کے دباؤ کے بعد 2016 میں مکمل کرنے کااعلان کیا۔ کیمرون، جو یونین میں شامل رہنے کے لیے مہم چلا رہے تھے ریفرنڈم کے نتیجہ کے بعد انہوں نے استعفی دے دیا۔ ان کی جگہ سابق ہوم سیکرٹری تھریسا مئے کی طرف نے کامیابی حاصل کی.
جھیل بیکال جنوبی سائبیریا، روس میں واقع دنیا کی سب سے گہری اور میٹھے پانی کی بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے۔ 12,500 مربع میل کے رقبے پر پھیلی اس جھیل کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 1637 میٹر (5,369 فٹ) ہے۔ یہ 336 چھوٹے بڑے دریاؤں سے فیضیاب ہوتی ہے اور دنیا کے کل میٹھے پانی کے 20 فیصد کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جبکہ روس کے کل میٹھے پانی کا 90 فیصد اس جھیل میں ہے۔
دیوار برلن (جرمن زبان: Berliner Mauer) ایک رکاوٹی دیوار تھی جو عوامی جمہوریہ جرمنی (مشرقی جرمنی) نے مغربی برلن کے گرد تعمیر کی تھی، تاکہ اسے مشرقی جرمنی بشمول مشرقی برلن سے جدا کیا جا سکے۔ یہ مشرقی و مغربی جرمنی کے درمیان حد بندی بھی مقرر کرتی تھی۔ یہ دیوار مغربی یورپ اور مشرقی اتحاد کے درمیان 'آہنی پردہ' کی علامت تھی۔
مکڈونلڈز کارپوریشن ایک امریکی ملٹی نیشنل فاسٹ فوڈ کارپوریشن ہے، جس کی بنیاد 1940ء میں رچرڈ اور موریس میکڈونلڈ کے ذریعہ سان برنارڈینو، کیلیفورنیا، ریاستہائے متحدہ میں ایک ریستوراں کے طور پر رکھی گئی تھی۔ انہوں نے اپنے کاروبار کو ہیمبرگر اسٹینڈ کے طور پر دوبارہ نام دیا اور بعد میں کمپنی کو فرنچائز میں تبدیل کر دیا۔ گولڈن آرچز کا لوگو 1953ء میں فینکس، ایریزونا میں ایک مقام پر متعارف کرایا گیا۔
شمارندکاری اور بصری قرص دستاویزی طرزیات میں آپٹیکل ڈسک یا بصری قرص (OD) ایک چپٹی اور گول شکل کی ترتاشی طرزیات پر مبنی لدائن سے ڈھکی ہوئی ڈسک ہوتی ہے۔ اس پر ثنائی معطیات (نوالے) کو معکوس (reflecting) اور غیر معکوس سطحوں پر ذخیرا جاتا ہے جنہیں بالترتیب سوراخ (pits) (ثنائی تعداد 0 یا بند) اور زمین (lands) (ثنائی تعداد 1 یا کھول شدہ) کہا جاتا ہے۔ ترتاشی ستون (beam) گھومتی ہوئی قرص کی سطح کو اسکین کرتی ہے۔ سوراخ اور زمین، قرص مکتنز کی سطح پر پڑنے والی ترتاشی روشنی کو مختلف مقدار میں معکوس کرتے ہیں۔ معکوس شدہ روشنی کی اس مختلف مقدار کو سوراخ اور زمین ثنائی معطیات میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
میک او ایس (انگریزی: MacOS) ملکیتی سافٹ ویئر گرافیکل یوزر انٹرفیس کا ایک سلسلہ ہے جسے 2001ء سے لگاتار ایپل کمپنی لانچ کرتی آئی ہے۔ یہ میکنتاش کا بنیادی آپریٹنگ سسٹم ہے اور مائیکروسافٹ ونڈوز کے بعد ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ اور گھریلو کمپیوٹر میں دوسرا سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا آپریٹنگ سسٹم ہے۔میک او ایس میکنتاش اوپیریٹنگ سسٹمز کا دوسرا بڑا سلسلہ ہے۔ پہلا بڑا سلسلہ کلاسک میک او ایس کہلاتا ہے جسے 1984ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ اس کا حتمی نسخہ میک او ایس 9 1999ء میں جاری ہوا تھا۔ میک او ایس ایکس 10۔10 پہلا ڈیسک ٹاپ روزن تھا جو مارچ 2001ء میں جاری کیا گیا تھا اور اسی سال کے اختتام پر اس کا پہلا اپڈیٹ بنام 10.1 جاری ہوا۔ اس کے بعد ایپل نے ہر اپڈیٹ کو کسی گربہ کبری کے نام پر جاری کرنا شروع کیا جیسے او ایس ایکس 10۔8 لاین۔ او ایس ایکس 9۔10 میورکس کے بعد کیلیفورنا کے علاقوں کے نام پر رکھنا شروع کردیا۔ 2012ء میں ایپل نے او ایس کا نام مختصر کر کے “او ایس ایکس‘‘ کردیا اوو 2016ء میں “میک او ایس‘‘ کردیا۔ اور اس طرح آئی او ایس، واچ او ایس اور ٹی وی او ایس کی طرح میک او ایس ہو گیا۔ میک او ایس کا تازہ ترین ورزن اکتوبر 2019ء میں میک او ایس کیٹیلینا کے نام سے جاری ہوا۔
جاپانی زبان جاپان کی زبان ہے اور اسے 13 کروڑ جاپانی افراد استعمال کرتے ہیں۔ اس زبان کی تحریر کے محارف تین مختلف اقسام کے حروف پر مشتمل ہوتے ہیں؛ اول۔ کانجی حروف جو چین کی زبان سے ليے گئے ہیں اور یہ اصل میں اشکال پر انحصار کرنے والے حروف ہوتے ہیں، دوم - کانا حروف جو آواز پر انحصار کرنے والے حروف ہیں اور دو اقسام میں تقسیم کیے جاتے ہیں، ہیرا گانا اور کاتا کانا۔
لیونہارڈ پال اویلر (Leonhard Paul Euler) (پیدائش: 15 اپریل 1707ء وفات: 18 ستمبر 1783ء) سویٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والا نامور ریاضی دان اور طبیعیات دان تھا جس کی عمر کا بیشتر حصہ جرمنی اور روس میں گذرا۔ اس نے ریاضی کی بہت سی شاخوں میں کام کیا اور بہت اہم دریافتیں کیں۔ احصا، نظریۂ گروہ، نظریۂ عدد، اطلاقی ریاضیات، تالیفیات، ہندسہ، فلکیات، طبیعیات اور ریاضی کی بہت سی شاخوں میں قابل قدر کام کیا۔ نیز اس نے دالہ کا تصور بھی متعارف کرایا ۔ لیونہارڈ اویلر ریاضی کے ہر دور میں موجود عظیم ریاضی دانوں کی فہرست میں ہمیشہ نمایاں مقام پر فائز رہا۔ اس کی تمام معیاری تصانیف کو اگر یکجا کیا جائے تو بآسانی 60 سے 80 جلدیں شائع کی جاسکتی ہیں۔۔
سلطنت عثمانیہ (یا خلافت عثمانیہ 1517ء سے 1924ء تک) (عثمانی ترک زبان: "دولت عالیہ عثمانیہ"، ترک زبان: Osmanlı Devleti) سنہ 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔
ڈیوڈ رابرٹ جوزف بیکہم (پیدائش 2 مئی 1975ء) ایک انگریز سابق پیشہ ور فٹبال کھلاڑی، انٹر میامی سی ایف کے موجودہ صدر اور سیلفورڈ سٹی کے شریک مالک ہیں۔ انہوں نے مانچسٹر یونائیٹڈ، پرسٹن نارتھ اینڈ، ریئل میڈرڈ، میلان، لا گلیکسی، پیرس سینٹ جررمین اور انگلینڈ کی قومی ٹیم کے لیے کھیلا۔ وہ چار ممالک (انگلینڈ، اسپین، امریکا اور فرانس) میں لیگ کے ٹائٹل جیتنے والے سب سے پہلے انگریز کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے مئی 2013 میں 20 سالہ کیریئر کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، اس بیس سالہ سفر میں انہوں نے 19 بڑی ٹرافیاں اپنے نام کیں۔
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ ہے۔ خاندان عباسیہ کے دو بھائیوں السفاح اور ابو جعفر المنصور نے 750ء (132ھ) خلافت عباسیہ کو قائم کیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت بنو امیہ کے خلاف ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔
فاطمہ بنت محمد بن عبد اللہ جن کا معروف نام فاطمۃ الزہراء ہے حضرت محمد بن عبد اللہ اور خدیجہ بنت خویلد کی بیٹی تھیں۔ تمام مسلمانوں کے نزدیک آپ ایک برگزیدہ ہستی ہیں۔۔ آپ کی ولادت 20 جمادی الثانی بروز جمعہ بعثت کے پانچویں سال میں مکہ میں ہوئی۔ آپ کی شادی علی ابن ابی طالب سے ہوئی جن سے آپ کے دو بیٹے حسن اور حسین اور دو بیٹیاں زینب اور ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ آپ کی وفات اپنے والد حضرت محمد بن عبد اللہ کی وفات کے کچھ ماہ بعد 632ء میں ہوئی۔ آپ کے بہت سے القابات مشہور ہیں۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سر،گردن اور بال
آپﷺ کا سر مبارک کمزور اور باریک نہ تھا بلکہ بھاری اور بڑا تھا (زیادہ بڑا نہ تھا بلکہ جسم کے مناسبت سے )۔گردن لمبی تھی (جسم کی مناسبت سے )۔ بال دونوں کانوں کے نصف تک ہوتے تھے،اور کبھی کبھی تو کانوں سے بھی نیچے ہوتے تھے اور کبھی کبھی دونوں کندھوں کو بھی چھوتے تھے۔ چند بال پیشانی کے بھی سفید تھے مگر اتنے کم کہ سر اور داڑھی میں کل بیس بال سفید نہ تھے۔ سر کے بال ذرا ذرا سے گھونگریالے تھے، آپ ﷺ ناغے سے سر اور داڑھی میں کنگھی فرماتے تھے۔ اور سر کے درمیان سے مانگ نکالتے تھے۔
بھدا سا پرندہ جو جزائر ماریشس ’’ بحر ہند‘‘ میں پایا جاتا تھا۔ یہ پرندہ ان جزائر میں سترھویں صدی تک موجود تھا۔ اس کے بعد بالکل دیکھا نہیں گیا۔ اس کا جسم بھدا اور ٹانگیں چھوٹی ہوتی تھیں اس وجہ سے سے زبردست اور پھرتیلے جانوروں کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا اور نہ اڑ سکتا تھا۔ علاوہ بریں پہلے ان جزائر میں آباد کار لوگ نہ تھے۔ لہذا پرندے بے خوف و خطر زندگی بسر کرتے تھے۔ آبادکاروں کے وارد ہوتے ہی یہ معدوم ہونے شروع ہو گئے کیونکہ ان کے ساتھ آنے والے کتوں نے ان کو ترنوالہ بنانا شروع کر دیا۔
سیدہ عائشہ بنت ابی بکر (رضی اللہ عنہا) (پیدائش: 614ء– وفات: 13 جولائی 678ء) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ہیں۔ آپ کو اُم المومنین کے خطاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عہد خلفائے راشدین میں آپ کی شخصیت بہت نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد 47 سال بقید حیات رہیں اور یہ تمام وہ عرصہ ہے جس میں ابتدائی مسلم فتوحات ہوئیں، مختلف ممالک مملکت اسلامیہ میں داخل ہوئے۔ علم الحدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات کے بعد سب سے زیادہ روایاتِ حدیث کا ذخیرہ آپ سے ہی روایت کیا گیا ہے۔ آپ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلفائے راشدین کی عینی شاہد بھی تھیں اور مزید برآں آپ نے خلافت امویہ کے ابتدائی 17 سال بھی ملاحظہ فرمائے۔ آپ کا انتقال مدینہ منورہ میں سنہ 678 ء میں ہوا۔ آپ کے مناقب و فضائل کثیر ہیں جس سے آپ کی عظمت و شان جلالت مسلم خواتین پر نمایاں ہے۔جنگ جمل کے حوالے سے یہ بات معلوم ہونا بھی مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ کچھ احادیث اور تاریخی کتابوں کے واقعات میں راویوں پر علما اسلام کی طرف سے جرح بھی کی گئی ہے اور بہت سے راویوں کے حالات معلوم نہیں ہیں ۔مسلمان امت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہل بیت اطھار کے بارے میں صحیح عقائد قرآن وسنت اور مستند و صحیح احادیث نبوی سے لیتے
ابو عبد اللہ عثمان بن عفان اموی قرشی (47 ق ھ - 35 ھ / 576ء – 656ء) اسلام کے تیسرے خلیفہ، داماد رسول اور جامع قرآن تھے۔ عثمان غنی سابقین اسلام میں شامل اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے، ان کی کنیت ذو النورین ہے کیونکہ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیوں سے نکاح کیا تھا، پہلے رقیہ بنت محمد سے کیا، پھر ان کی وفات کے بعد ام کلثوم بنت محمد سے نکاح کیا۔ عثمان غنی پہلے صحابی ہیں جنھوں نے سرزمین حبشہ کی ہجرت کی، بعد میں دیگر صحابہ بھی آپ کے پیچھے حبشہ پہنچے۔ بعد ازاں دوسری ہجرت مدینہ منورہ کی جانب کی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان غنی پر مکمل اعتماد اور ان کی فطری حیاء و شرافت اور جو انھوں نے اپنے مال کے ذریعہ اہل ایمان کی نصرت کی تھی، اس کی انتہائی قدر کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی موت کی خوش خبری دی۔
اللہ عربی زبان میں خالق کے لیے استعمال ہونے والا لفظ ہے۔، خالق تخلیق کرنے والے کو کہا جاتا ہے اور فارسی اور اردو زبانوں میں اللہ کے لیے خدا اور پروردگار کے الفاظ بھی ادا کیے جاتے ہیں۔ کھوار زبان میں اللہ کے لیے خدای کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اللہ کا لفظ انگریزی زبان کے لفظ God کا عربی متبادل ہے۔ یہ لفظ مسلمانوں کی زبانوں تک محدود نہیں بلکہ مشرق وسطی اور دیگر اسلامی ممالک میں رہنے والے مسیحی، یہودی اور بعض اوقات دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی خدا واحد کے لیے اللہ کا لفظ ہی استعمال کرتے ہیں اور بائبل کے عربی تراجم میں God کے لیے اللہ کا لفظ ہی استعمال کیا جاتا ہے